Super User

Super User

قرآن کی نظر میں جوان

ولادت جناب علی اکبر(ع) اور یوم جوان کی مناسبت سے

" اِذ اَوَی الفِتیة اِلَی الکَهفِ فَقالُوا رَبَّنا اتنا مِن لَدُنکَ رَحمَةً وَ هی لَنا مِن أَمرِنا رَشَداً" جبکہ کچھ جوانوں نے غار میں پناہ لی اور یہ دعا کی کہ پروردگارا ہم کو اپنی رحمت عطا فرما اور ہمارے لئے ہمارے کام میں کامیابی کا سامان فراہم کردے۔

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ قرآن کریم میں دومرتبہ (اور دونوں مرتبہ سورہ کھف میں)لفظ فتیہ(جوان) استعمال ہوا ہے۔ ایک روایت میں بھی اس طرح بیان ہوا ہے کہ: امام صادق علیہ السلام نے ایک شخص سے سوال کیا کہ تمہاری نظر میں "فتی"کے کیا معنی ہیں؟ اس شخص نے جواب دیا:جوان۔ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:نہیں، "فتی"سے مراد مؤمن ہے۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اصحاب کھف سن رسیدہ تھے لیکن خدا نے انہیں ان کے ایمان کی بدولت جوان کہا ہے۔ اس بنا پر قرآن کی نگاہ میں سن و سال اور بازو کی طاقت کے مالک انسان کو جوان نہیں کہا جاتا، بلکہ جوان ایمانی طاقت ک انام ہے۔

ایک اور حدیث میں آیا ہے: وہ سب نوجوان نہیں تھے لیکن قرآن نے انہیں نوجوان کہا ہے( اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کی نگاہ میں جوان اسے کہا جاتا ہے جس کے پاس ایمانی طاقت ہو اور وہ انقلاب لانے کی طاقت رکھتا ہو اور اسی طرح وہ اپنے راستے کو تبدیل کرنے پہ بھی قادر ہو) قرآن نے انہیں "فتیہ" کہا ہے کیونکہ قرآن یہ بتانا چاہتا ہے کہ وہ عام نوجوان تھے نہ کہ پیغمبر، رسول یا خاص ولی۔

 

پیغامات

۱۔نوجوان کی توانائی، راہ حق میں قربانی ادا کرنے،حقیقت کو غیر حقیقت پہ ترجیح دینے،صحیح عقیدہ کی پہچان کرنےاور دنیاوی لذتوں کو ترک کرنے میں پوشیدہ ہے۔

۲۔فتنہ وفساد برپا ہوتے وقت قابل اطمینان جگہ کو اپنی پناہ بنانا چاہئے۔

۳۔مشکلات کے وقت صرف خداوند متعال سے راز ونیاز کرنا چاہئے۔(قالوا ربّنا)

۴۔جب خدا کی جانب سے نجات انسان کے شامل حال ہوجائے تو اسے فراموش نہیں کرنا چاہئے بلکہ ہمیشہ اس کی بارگاہ میں عفو ورحمت کے لئے ہاتھوں کو بلند کرنا چاہئے۔

۵۔مؤمن، ظاہری اسباب و ذرائع فراہم ہونے کے باوجود ان سے لگاؤ نہیں رکھتا بلکہ وہ صرف خدا کی رحمت کا امیدوار اور اس کی قدرت پہ تکیہ کرتا ہے۔

۶۔جوان صرف اسی صورت میں خدا کو پا سکتا ہے جب تمام جھوٹے معبودوں کی نفی کرے اور اپنے آپ کو ان سے دور رکھے۔

۷۔جوان کو ہمیشہ حقیقت طلب ہونا چاہئے۔(وَ هیئ لَنا مِن أَمرِنا رَشَداً)۔

۸۔سماجی مسائل سے نوجوان کو غافل نہیں رہنا چاہئے، بلکہ صحیح معنی میں حق کو باطل سے پہچاننے کی کوشش کرے( جیسا کہ اصحاب کھف نے باطل معاشرے سے دوری اختیار کرتے ہوئے غار میں پناہ لی)۔

۹۔جوان آلودہ فضا میں زندگی بسر کرنا پسند نہیں کرتا بلکہ ہجرت کے ذریعہ فاسد معاشرے سے اپنے آپ کو نجات دیتا ہے۔

۱۰۔اہل حق و حقیقت ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ رہتے ہیں۔

مسجد الاقصیٰ پر ایک پھر صہیونیوں کا حملہ

صیہونیوں نے مسجد الاقصی پر ایک بار پھر حملہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق صیہونی بستیوں کے باشندوں نے آج مسجد الاقصی پر ایک بار پھر حملہ کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق صیہونیوں نے یہودی خاخام کے ساتھ باب المغاربہ کی طرف سے مسجدالاقصی پر حملہ کیا۔ادھر بیت المقدس میں اعلی اسلامی کونسل کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی نابودی یقینی ہے۔کونسل کے سربراہ شیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ امت مسلمہ بیت المقدس سے دستبردار نہیں ہوگي اور یہ کہ یہ شہر فلسطینیوں کو واپس ملنا چاہئے۔بیت المقدس کے مفتی شیخ محمد حسین نے بھی بیت المقدس کو یہودی رنگ دینے کی صیہونی حکومت کی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہر فلسطین کا ابدی دارالحکومت ہے۔

سیلاب کے باعث افغانستان میں ہوئی ہلاکتوں میں اضافہ

شمالی افغانستان میں آنے والے سیلاب سے 74 افراد مارے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق افغانستان کے شمالی صوبے بغلان میں سیلاب سے 74 افراد مارے گئے ہیں۔ بغلان کے گورنر سلطان محمد عبادی نے کہا کہ سیلاب سے بڑی تباہی ہوئي ہے اور یہ کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سینکڑوں مکانات سیلاب میں بہہ گئے ہیں اور متعدد افراد لاپتہ ہیں۔ بغلان کے پولیس ترجمان جاوید بشارت نے کہا کہ لوگوں کی ساری چیزیں تباہ ہوگئي ہیں اور ان کے پاس کچھ نہیں بچا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے پاس پینے کے لئے پانی بھی نہیں ہے۔بغلان کے پولیس ترجمان نے کہا کہ لوگوں کو فوری طور پر پانی، ‏غذائی اشیا، خیموں اور کمبلوں کی ضرورت ہے۔

انقلاب لاؤں گا یا شہید ہو جاؤں گا، تیسرا کوئی راستہ نہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ موجودہ حکمران ریاست پاکستان اور اداروں کے دشمن ہیں، اس لیے انھیں اقتدار سے نکال باہر کرنا ہر فرد پر واجب ہوگیا ہے۔ لاہور میں ہونے والے پاکستان عوامی تحریک کی سینٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس سے کینیڈا سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انقلاب آئے گا یا شہادت کا جام پیوں گا اب واپسی نہیں ہوگی۔ پاکستان عوامی تحریک کا 10 نکاتی ایجنڈا غریب کا مقدر بدل دے گا، ملکی مفادات کو بیچنا حکمرانوں کا آرٹ ہے۔ عوام اور میری ملاقات کے درمیان چند دنوں کا فاصلہ حائل ہے۔ اسی مہینے وطن واپس آ رہا ہوں۔

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ انقلاب کی جدوجہد کا آخری اور فیصلہ کن مرحلہ شروع ہوگیا ہے۔ سبز انقلاب میری زندگی کا مقصد ہے، اس کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کروں گا۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کی ملک دشمنی کا یہ عالم ہے کہ اپنی ہی فوج پر اعتماد نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اور یہ نظام دونوں ہی ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں اور گذشتہ 65 برسوں میں یہ عوام کا مقدر نہیں سنوار سکے جبکہ حکمرانوں کی جائیدادوں اور بینک بیلنس میں اربوں کھربوں ڈالرز کا اضافہ ہوچکا ہے تو ایسے بے ہودہ نظام کا جنازہ نکالنا اب واجب ہے، اس کے لئے عوام تیاری کریں، نماز کے لئے بہت جلد صف بندی ہوگی۔

کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردانہ حملہپاکستان کے صنعتی شہر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسلح طالبان دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوگئے ۔ فوج نے بھی جوابی کاروائی کی جس کے نتیجے میں دس دہشت گرد ہلاک کردیئے گئے ۔ یہ حملہ دہشت گردوں نے رات کے تقریبا سوا گيارہ بجے ٹرمینل ون پر کیا ۔ دہشت گردوں کے پاس آر پی جی راکٹ، دستی بم اور خود کش جیکٹس کے ساتھ کلاشنکوفیں بھی موجود تھیں۔تازہ ترین موصولہ خبروں کے مطابق کراچی ائیر پورٹ کا ٹرمینل ون کلئیر کرا لیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ حملےمیں 13 افراد مارے گئے جبکہ 10 دہشتگرد ہلاک کردیئے گئے، دہشتگردانتہائی تربیت یافتہ تھے، آگ کسی طیارے کو نہیں عمارتوں کو لگی۔ اطلاعات کے مطابق جدید ہتھیاروں سے لیس 5 سے زائد حملہ آوروں نے اولڈ ٹرمینل سے رن وے کی جانب جانے کی کوشش کی اور 3 سے 4 دستی بم پھینکے جس کے بعد ہوائی فائرنگ شروع کردی تاہم اس دوران ایئرپورٹ کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے بھی بھرپور جوابی فائرنگ کی گئی۔ حملے کے بعد ایئرپورٹ پر ہنگامی صورتحال نافذ کرتے ہوئے اندرونی اور بیرون ملک جانے والی تمام پروزایں روک دی گئیں جبکہ ایئرپورٹ سیل کرتے ہوئے رینجرز کی بھاری نفری طلب کرلی گئی۔

عراق پر امریکی حملہ، ہیلری کلنٹن پشیمانامریکہ کی سابق وزیر خارجہ اور ممکنہ صدارتی امید وار ھیلری کلنٹن نے اپنی ایک کتاب کہ جو حال ہی میں شائع ہونے والی ہے میں واضح الفاظ میں عراق پر امریکی فوج کے حملے اور اس ملک پر قبضے کے حوالے سے پشیمانی کا اظہار کیا ہے۔ ارنا کی رپورٹ کے مطابق ھیلری کلنٹن کہ جنہوں نے امریکی سینٹ میں 2002 میں عراق پر حملے کے حق میں ووٹ دیا تھا، اپنی کتاب دشوار فیصلے میں عراق پر فوجی قبضے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا ہےکہ اس وقت اکثر امریکی سینیٹرز بھی ان کی مانند، یہ خیال کرتے ہیں کہ کاش 2002 میں عراق پر امریکی فوجی حملے کے حق میں ووٹ نہ ڈالتے۔ امریکہ کی سابق وزیر خارجہ نے لکھا ہے کہ عراق کی جنگ میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کے اہل خانہ کو لکھے جانے والے ہر خط میں مجھے بہت زیادہ احساس شرمندگی اور افسوس ہوا ہے۔ ہرچند کہ ھیلری کلنٹن نے ماضی میں بارہا عراق پر فوجی حملے کی تائید و تصدیق اور اس پر افسوس کا اظہار کیا تھا، لیکن یہ پہلی بار ہےکہ انہوں نے واضح الفاظ میں عراق پر حملے پر پشیمانی ظاہر کی ہے۔

سید حسن نصر اللہ کی لبنان میں امن و استحکام کو مضبوط بنانے کی تاکید

ارنا کی رپورٹ کے مطابق سید حسن نصراللہ نے جمعہ کو بیروت میں حزب اللہ کی مرکزی کونسل کے رکن شیخ مصطفی قصیرعاملی کی یاد میں منعقدہ ایک پروگرام میں کہا کہ ملت لبنان امن واستحکام اور سیکورٹی کو مضبوط بنانے پر اصرار کرتی ہے اور اس کی پابند ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے لبنان کے نئے صدر کے انتخاب کے لئے لبنانی گروہوں کی کوششوں پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ لبنانیوں کو لبنان کے مسائل کے حل کے لئے بعض بیرونی فریقوں کے معاہدے کا انتظار نہيں کرنا چاہئے۔

سید حسن نصراللہ نے لبنان میں چیلنجوں اور سیاسی اختلافات کے حل پرتاکید کرتے ہوۓ کہا کہ قبائلی اختلافات کو ترک کرنا ہی لبنان میں امن وثبات کی بحالی کاواحد راستہ ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے شام کے حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ شام میں موجود ہے تاکہ علاقے کےخلاف کی گئی سازش کا مقابلہ کرے اور اسے ناکام بنائے۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ حزب اللہ دشمنوں کے مقابلے میں سرحدوں پر بھی ڈٹی ہوئی ہے۔

سیدحسن نصراللہ نے شام میں شاندار انتخابات کے انعقاد کو شامی حکومت اور قوم کے لئے ایک بڑی کامیابی سے تعبیر کیا اور کہا کہ شام کے خلاف مغرب کی دھمکیاں ناکام ہوچکی ہیں۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سیدحسن نصراللہ نے اپنے بیانات میں اللہ کی راہ میں شیخ مصطفی القصیر کے جہاد اور قربانیوں کاذکرکرتے ہوئے کہا کہ مصطفی القصیر جیسےافراد کو نسلوں اور اولادوں کے لئے نمونہ عمل بناناچاہئے جس طرح ہم اپنے رہنماؤں اور شہیدکمانڈروں کو نمونہ عمل بناتے ہیں۔

واضح رہے کہ حزب اللہ لبنان کی مرکزی کونسل کے رکن شیخ مصطفی القصیرگذشتہ ہفتے طویل علالت کے بعد دارفانی سے رخصت ہوگئے۔

صہیونی حکومت کی نابودی یقینی ہےبیت المقدس میں اعلی اسلامی کونسل کے رہنماؤں نے صہیونی حکومت کی نابودی کو یقینی قرار دیا ہے۔ فلسطین الیوم ویب سائٹ کے مطابق "بیت المقدس میں اعلی اسلامی کونسل" کے رہنماؤں نے، بیت المقدس پر 1967 میں صہیونی حکومت کے ہونے والے قبضے کی سینتالیسویں برسی کے موقع پر کل مسجد الاقصی کے سامنے احتجاج کیا اور اعلان کیا کہ غاصب عناصر، ابھی بھی بیت المقدس میں بیگانہ ہیں اور انہيں بیت المقدس سے نکل جانا چاہیئے۔ بیت المقدس میں اسلامی کونسل کے سربراہ اور مسجد الاقصی کے خطیب شیخ عکرمہ صبری نے اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم امہ، بیت المقدس کو نظر انداز نہیں کریگی اوریہ شہر، فلسطینیوں کو واپس کیا جائے۔ بیت المقدس کے مفتی شیخ محمد حسین نے بھی بیت المقدس کو یہودی بنائے جانے کے صہیونی حکومت کے پروپگنڈوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ یہ شہر، فلسطین کا دائمی دارالحکومت ہے۔ اس کونسل کے ایک رکن شیخ جمیل حمامی نے بھی اس اجتماع میں کہا کہ بیت المقدس کے باشندے اس شہر پر کسی بھی قسم کے غاصبانہ قبضے کو قبول نہيں کرتے۔ بیت المقدس پر قبضے کی سینتالیسویں برسی کی مناسبت سے کل اور آج بھی وسیع پیمانے پر دنیا کے 42 ملکوں کے 80 شہروں میں بیت المقدس اور مسجد الاقصی کی حمایت میں مظاہرے ہو ئے ہیں۔

رہبر معظم کا امام خمینی (رہ) کی 25ویں برسی پر عوام سے خطاب

بانی انقلاب اور رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) کی پچیسویں برسی کے موقع پر ملک بھر سے حضرت امام خمینی (رہ) کے لاکھوں عاشق اور ان سےمحبت اور الفت رکھنے والے کئي ملین زائرین نے ان کے روضہ اقدس پر حاضر ہوکر استقامت، پائداری،انقلاب اور بانی انقلاب کے ساتھ عشق و محبت کے شاندار اور بے مثال جلوے پیش کئے اور اپنے مرحوم پیشوا کے ساتھ دوبارہ تجدید عہد کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے اس شاداب، باطراوت اور عظیم اجتماع سے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پیشرفت ، ترقی، طاقت اور قدرت کے بارے میں اقوام عالم کے روزافزوں شوق و اشتیاق اور جستجو کی تشریح ، علل و اسباب ، اسلامی شریعت اور اس شریعت کی بنیاد پرجمہوریت کے قیام کو حضرت امام خمینی (رہ) کے مکتب کے دو ستون قراردیا اور حضرت امام خمینی (رہ) کے اس سیاسی اور نئے مدنی نسخہ کے بارے میں ایرانی عوام اور حکام کی وفاداری پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ کی تخریب کاریاں اور رکاوٹیں، اور حضرت امام خمینی (رہ) کی تحریک کی جہت گيری ، سمت و سو اور جوش و جذبہ کا کمرنگ ہونا ، درحقیقت دو بڑے اور بنیادی چیلنج ہیں جنھیں ایرانی قوم شناخت کرکے اور ان پر غلبہ پا کر حضرت امام خمینی (رہ) کے مایہ نازاور سعادت بخش راستے گامزن رہےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس عظيم قومی اجتماع میں اپنے خطاب کے پہلے حصہ میں ، اقوام عالم بالخصوص مسلمان قوموں کے افکار و اذہان میں حضرت امام خمینی(رہ) اور اسلامی جمہوریہ کے سلسلے میں روزافزوں محبت ، الفت اورجاذبہ کو ایک اہم حقیقت قراردیتے ہوئے فرمایا: رہبر کبیر انقلاب اسلامی کی رحلت کے 25 برس بعد ،عوام کےمختلف طبقات بالخصوص جوان اور عالم اسلام کے دانشور شوق و اشتاق کے ساتھ اسلامی جمہوریت، نظریہ ولایت فقیہ اور انقلاب کے دوسرے مسائل کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے مشتاق ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ کے خلاف دشمنوں کی پیہم ، مسلسل اور وسیع تبلیغاتی اور سیاسی یلغار کو انقلاب اسلامی کے بارے میں قوموں کی مزید تحقیق و جستجو کو ایک اور عامل قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام کی رائے عامہ پہلے سے کہیں زیادہ انقلاب کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی مشتاق ہے تاکہ وہ اس حقیقت کی تہہ تک پہنچ جائے کہ اس حکومت پر پیہم اور مسلسل یلغار کی اصل وجہ کیا ہے اور اس کی استقامت و پائداری اور کامیابیوں کی رمز اور اس کا راز کیا ہے۔

رہبر معظم کا امام خمینی (رہ) کی 25ویں برسی پر عوام سے خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری اور سامراجی طاقتوں کے خلاف عوامی احساسات اور جذبات کو انقلاب کے بارے میں قوموں کے ادراک ، جستجو اور تحقیق کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: سامراجی محاذ اسٹراٹیجک غلطی میں یہ تصور کرتا ہے کہ اس نے اسلامی بیداری کی جڑیں اکھاڑدی ہیں لیکن وہ فہم و ادراک جو اسلامی بیداری کا سبب بنا وہ ختم ہونے والا نہیں اور یہ رجحان جلد یا بدیر عالم اسلام میں پھیل جائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی مسلسل ، لگاتار اور پیہم ترقیات کو اسلامی جمہوریت کے بارے میں دیگر اقوام کی تحقیق اور جستجو کی ایک اور دلیل قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام کی جوان نسل اس تاریخی اور اہم سوال کے جواب کی تلاش میں ہے کہ امریکہ کی اقتصادی پابندیوں، دشمنوں کی سیاسی ،فوجی اور تبلیغاتی عداوتوں اور سازشوں کے مقابلہ میں اسلامی نظام نے 35 سال تک کیسے استقامت و پائداری کا مظاہرہ کیا اور کیسے تنگ نظری و قدامت پرستی کے بغیر روز بروز ترقی و پیشرفت کی شاہراہ پر گامزن ہے اور قدرتمند اور طاقتور بن گیا ہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ کی جذابیت اور محبت کے مزید علل و اسباب کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: مسلمان قومیں اور عالم اسلام کےدانشور، تعلیم یافتہ افراد اور جوان ، ایرانی قوم کی فضائی ترقیات کو مشاہدہ کررہے ہیں، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ایران کی پیشرفت اوردنیا کے پہلے دس ممالک کی فہرست میں ایران کی شمولیت کو مشاہدہ کررہے ہیں ۔ عالمی اوسط پیشرفت کی نسبت ایران کی 13 برابر سرعت و پیشرفت کو ملاحظہ کررہے ہیں اور اس بات کو بھی اچھی طرح درک کررہے ہیں کہ علاقائی پالیسیوں میں ایرانی قوم کی بات حرف اول کی حیثیت رکھتی ہے اور دیکھ رہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران، اسرائیل کی غاصب صہیونی حکومت کے مد مقابل استقامت کا مظاہرہ کررہا ہے اور مظلوم کا دفاع اور ظالم کا مقابلہ کررہاہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ حقائق ہر انسان کو اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں مزید جستجو اور تحقیق کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ 35 برسوں میں 32 انتخابات، اور ان میں عوام کی قابل تحسین اور حیرت انگیز شرکت، نیز 22 بہمن اور یوم قدس کی عظیم ریلیوں میں عوام کی ولولہ انگیز شرکت کو غیر ملکی افکار اور رائے عامہ کے لئے ایران کے دیگر جذاب حقائق قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں ایسے مسائل کی عادت ہوگئی ہےاور ان کی عظمت و اہمیت ہماری آنکھوں کے سامنے اجاگر نہیں ہوتی لیکن یہ خوبصورت حقائق عالمی ناظرین اور دوسرے ممالک کی اقوام کے لئےسوال برانگیز اور حیران کن اور خيرہ کنندہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان تمام حقائق کو اسلامی انقلاب کے عظيم معمار حضرت امام خمینی (رہ) کی دانشمندانہ اور توانا فکر کا مظہر قراردیا اور امام خمینی (رہ) کے مکتب کی مختصر تصویر پیش کرتے ہوئے اپنے خطاب کو جاری رکھا۔

اس حصہ میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب کا اصلی نکتہ اس حقیقت پر مبنی تھا کہ ہدف اور مقصد تک پہنچنے کے لئے راستہ کو گم نہیں کرنا چاہیے اور اس راستہ پر آگے کی سمت صحیح طریقہ سےگامزن رہنے کے لئے اس عظیم معمار کے اصلی نقشہ کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی عقلانیت کی بنیاد پر سیاسی اور مدنی نظریہ کی بنا رکھنےکو حضرت امام خمینی (رہ) کا اصلی نقشہ قراردیتے ہوئے فرمایا: وابستہ، ڈکٹیٹر اور فاسد شہنشاہیت نظام کا خاتمہ اور ڈکٹیٹر حکومت کی تمام خصوصیات کا خاتمہ در حقیقت ایک عظيم عمارت تعمیر کرنے کا مقدمہ تھا اور حضرت امام خمینی (رہ) نے اپنی بلند ہمت اور قوم کے تعاون سے اس عظيم کام کو حسن و خوابی کے ساتھ انجام دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی (رہ) کے مد نظر سیاسی و مدنی نظام کے اصلی ستونوں کی تشریح میں دو باہم منسلک اساسی نکتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پہلا نکتہ اسلامی جمہوریہ کی روح اور جوہر کے عنوان سے اسلامی شریعت اور دوسرا نکتہ جمہوریت اور انتخابات کے ذریعہ امور کو عوام کے سپرد کرنا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کسی کو یہ وہم و گمان نہیں ہونا چاہیے کہ حضرت امام خمینی (رہ) نے انتخابات کو مغربی ثقافت سے اخذ کیا اور پھر اسے اسلامی فکر کے ساتھ مخلوط کردیا کیونکہ اگر انتخابات اور جمہوریت، اسلامی شریعت کے متن سے اخذ نہ ہوسکتی ، تو امام (رہ) اس بات کو واضح اور صریح طور پر بیان کردیتے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) کے مکتب کی بنیاد پر اسلامی نظام کی ماہیت اور حقیقت کے عنوان سے اسلامی شریعت پر تمام امور، قانون سازی، پالیسی،عزل و نصب، عمومی رفتار اور دیگر مسائل میں کامل توجہ رہنی چاہیے اور اس کے ساتھ اس سیاسی اور مدنی نظم کی حرکت جمہوریت کی بنیاد پر ہے جو اسی شریعت کا مظہر اور اسی سے برخاستہ ہے،اور عوام بالواسطہ یا بلا واسطہ ملک کے تمام حکام کو انتخاب کرتے ہیں۔

رہبر معظم کا امام خمینی (رہ) کی 25ویں برسی پر عوام سے خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی شریعت کے کامل نفاذ کو 4 اصلی عناصر " استقلال،آزادی، انصاف اور معنویت " کی فراہمی کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی سعادت بخش شریعت پر عمل،مدنی اور فردی آزادی کے علاوہ سامراجی طاقتوں کی قید سے قومی آزادی یعنی قومی استقلال کا سامان بھی فراہم کرتی ہے عدل و انصاف کو عملی جامہ پہناتی ہے اور معنویت کو ہمراہ لاتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد امام خمینی (رہ) کے مکتب کے ایک اور اہم نکتہ کی تشریح اور تفصیل بیان کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) کے مکتب میں زور اور زبردستی اور ہتھیاروں کے ذریعہ غلبہ اور طاقت کا حصول قابل قبول نہیں ہے البتہ عوامی طاقت اور انتخاب کے ذریعہ حاصل ہونے والی قدرت و اقتدار محترم اور قابل قبول ہے اور کسی کو اس کے خلاف سینہ سپر نہیں کرنا چاہیے اگر کسی نے ایسا کام کیا تو اس کا یہ کام فتنہ کہلائے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سیاسی ادبیات میں حضرت امام خمینی (رہ) کے سیاسی و مدنی نسخہ کو تازہ باب قراردیا اور اس نئے نسخے کے ایک دوسرے عنصر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امام خمینی (رہ) کے مکتب کا ایک اصلی عنصر مظلوم کی مدد و حمایت اور ظالم کے ساتھ مقابلہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں حضرت امام خمینی (رہ) کی طرف سے فلسطینی عوام کی مکمل ، مسلسل و پیہم حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ظالم کے مقابلے میں استقامت اور ظالموں کے کر و فر کو ختم کرنا ، امام خمینی (رہ) کے مکتب کی ایک اہم اصل ہے جس پر ایرانی قوم اور حکام کو ہمیشہ توجہ رکھنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی (رہ) کے سیاسی اور مدنی نسخہ کے نفاذ کو صرف تھیوری پر مبنی نظریات کے ساتھ ان کے مکتب کا آشکارا فرق قراردیا، اور یہ بنیادی سوال اٹھایا کہ: وہ عظیم کام جسے حضرت امام خمینی (رہ) نے کامیابی کے ساتھ انجام دیا کیا وہ آگے کی سمت گامزن رہےگا؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سوال کا جواب مثبت اور مشروط دیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) کے خوبصورت اور زیبا جدول میں قدرتی طور پر کچھ خالی خانے موجود ہیں اور ان کو بھرکر اس فیصلہ کن راہ پر آگے کی سمت بڑھنا بالکل ممکن ہے لیکن اس سلسلے میں قومی آگاہی ، ہمت اور اس راہ کے عناصر کی مراعات شرط ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام خمینی (رہ) کے اہداف اور اصولوں پر قوم کی وفاداری کو قابل تحسین قراردیتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) کی رحلت کے 25 سال بعد قوم نے جس حرکت کا مظاہرہ کیا اس سے اس جدول کے تمام خالی خانہ پر ہوجاتے ہیں اور امام (رہ) کی راہ پر گامزن رہنے کے سائے میں اور اللہ تعالی کے اذن سے ایرانی قوم طاقت اور قدرت کے اوج تک پہنچ جائے گي۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے حاضرین اور قوم کی توجہ ایک دوسرے اساسی نکتہ کی طرف مبذول کرتے ہوئے فرمایا: امام خمینی(رہ) کی راہ پر گامزن رہنے اور ان کے اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں دوسرے مہم ہدف کی مانند ان کے اہداف کو بھی چیلنجوں اور رکاوٹوں کا سامنا ہے اگر ہم ان چيلنجوں اور رکاوٹوں کو نہیں ّہچانیں گے اور برطرف اور دور کرنے کی کوشش نہیں کریں گے تو اس راستہ پر گامزن رہنا دشوار یا غیر ممکن ہوجائے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی سلسلے میں اندرونی اور بیرونی دو چیلنجوں کو سب سے اہم چيلنج قراردیتے ہوئے فرمایا: غور و فکر کرنے والے دانشوروں ، مفکرین ، ماہرین اور جوانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ان چيلنجوں پر خصوصی توجہ دیں اور ان کا گہرائی کے ساتھ دقیق جائزہ لیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بیرونی چيلنج کی تشریح میں عالمی سامراجی طاقتوں کی طرف سے مزاحمت اور مقابلہ خاص طور پر امریکی تخریب کاری اور موانع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: البتہ بعض مغربی مفکرین نے کہا ہے کہ یہ رکاوٹیں اور مزاحمتیں بے فائدہ اور غیر مفید ہیں لیکن امریکہ اسی طرح اپنے اس بڑے نقشہ کے نفاذ کے سلسلے میں اپنی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکیوں نے دیگر ممالک ، سیاسی احزاب و شخصیات کو تین گروپوں " کلی طور پر امریکہ کے پیروکار اور اس کےسامنے سر تسلیم خم کرنے والےممالک و احزاب " ،" ایسے ممالک اور احزاب جن کے ساتھ فی الحال رواداری اور مدارا کی ضرورت ہے" اور "نافرمان ممالک اور احزاب" میں تقسیم کررکھا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ ایسے ممالک کی مکمل حمایت کرتا ہے اور ان کی غلط اور غیر انسانی رفتار کی عالمی سطح پر توجیہ کرتا ہے جو کلی طور پر اس کے تابع فرمان اور اس کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہیں ۔ البتہ اس حمایت کے بدلے میں امریکی اپنے مفادات میں ان کا دودھ نکال لیتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب سلامی نے امریکہ کی ہمہ گير حمایت والی بعض رجعت پسند اور استبدادی حکومتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ ایسے ممالک کو ڈکٹیٹر نہیں بلکہ بادشاہ اور شیخ ممالک قراردیتا ہے جہاں نہ انتخابات ہوتے ہیں اور نہ ہی وہاں کی قوموں کو بات کرنے کی ہمت ہوتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی ممالک کی امریکی تقسیم بندی میں دوسرے گروپ میں ایسے ممالک کو قراردیا کہ جن کے ساتھ امریکہ مشترکہ مفادات کی بنا پر فی الحال رواداری رکھے ہوئے ہے لیکن اگر اسے موقع مل جائے تو ان کے قلب میں خنجر گھونپنے سے گریز نہیں کرےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یورپی ممالک کو دوسری قسم کے ممالک میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: البتہ امریکی حکام یورپی ممالک کے ساتھ اپنے مفادات کے حصول میں رواداری کے باوجود یورپی حکام اور یورپی شہریوں کی نجی زندگی کے بارے میں جاسوسی کرتے ہیں اور حتی معافی ماںگنے کے لئے بھی حاضر نہیں ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ امریکی مفادات کی خدمت کے سلسلے میں یورپی ممالک نے اسٹراٹیجک غلطی اور اشتباہ کا ارتکاب کیا ہے جو ان کے قومی مفادات کے بالکل خلاف ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیسرے گروپ میں ان ممالک کو قراردیا جو امریکہ کی منہ زوری کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کرتے اور امریکہ کے نافرمان ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ان ممالک کے بارے میں امریکہ کی پالیسی یہ ہے کہ ان پر کاری ضرب وارد کی جائے اور بغیر کسی محدودیت کے تمام وسائل سے استفادہ کرکے انھیں ختم اور نابودکردیا جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے واشنگٹن کو باج اور ٹیکس ادا نہ کرنے والے ممالک کے ساتھ امریکہ کے مقابلے کی روش کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: عراق اور افغانستان پر امریکی حملے کے نقصانات اور خسارات کے پیش نظر اب دوسرے ممالک پر فوجی یلغار امریکی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نافرمان ممالک کے بارے میں امریکہ کی سب سے اہم حکمت عملی کو ان ممالک میں امریکہ سےوابستہ عناصر سے استفادہ کو قراردیتے ہوئے فرمایا: فوجی کودتا کی راہ فراہم کرنا یا عوام کو مظاہروں پر اکسانا وابستہ عناصر سے استفادہ کے لئے امریکہ کی اہم حکمت عملی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کسی بھی ملک میں جو حکومت بھی اکثریت آراء کے ساتھ اقتدار میں پہنچتی ہے کچھ اقلیت اس کے خلاف بھی ہوتی ہے امریکہ اسی اقلیت سے استفادہ کرتا ہے اور مخالفین کے اصلی عناصر کو اکسانے اور تحریک کرنے کے ساتھ عوام کے بعض طبقات کو سڑکوں پر لانے کی کوشش کرتاہے۔

رہبر معظم انقلاب سلامی نے فرمایا: اس کا واضح نمونہ آج بعض یورپی ممالک میں دیکھا جاسکتا ہے البتہ ہم اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کرتے لیکن امریکی سینیٹر ۔ اعتراض کرنے والے یورپی مظاہرین کے درمیان حقیقت میں کیا کام انجام دیتے ہیں۔؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کے سامنے سر تسلیم خم نہ کرنے والے ممالک کا مقابلے کرنےکے لئے دہشت گردوں سے امریکی استفادہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: امریکہ ان ممالک کے خلاف دہشت گردوں سے استفادہ کرتا ہے جو اس کے سامنے سرخم نہیں کرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عراق، افغانستان،بعض عرب ممالک اور ایران کے خلاف امریکہ اس روش سے استفادہ کررہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کی جانب سے منافقین دہشت گرد گروہ کی حمایت کی طرف اشارہ کیا اور امریکی اداروں منجملہ کانگریس کے ساتھ اس دہشت گرد گروہ کے رابطے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: منافقین کو آج امریکہ کی بھر پور حمایت حاصل ہے جنھوں نے ایرانی دانشوروں، سائنسدانوں، علماء اور سیاسی و ثقافتی شخصیات کو بے رحمی اور بے دردی کے ساتھ قتل کیا ۔

رہبر معظم کا امام خمینی (رہ) کی 25ویں برسی پر عوام سے خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مستقل ممالک اور امریکہ کو ٹیکس اور باج نہ دینے والے ممالک کے بارے میں امریکہ کے دیگر طریقوں میں وہاں کےحکام کے درمیان اختلاف اور دوگانگي پیدا کرنے اور عوام کے ایمانی اور اعتقادی اصولوں میں انحراف ایجاد کرنے کو قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے امریکیوں کو ایرانی قوم کے مقابلے میں ان تمام میدانوں میں شکست و ناکامی نصیب ہوئی ہے اور ایرانی قوم کے ایمان اور اس کی بیداری کی وجہ سے فوجی کودتا،فتنہ پروروں کی حمایت، بعض افراد کو سڑکوں پر لانے اور حکام کے درمیان اختلافات ڈالنے میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےبیرونی چيلنجوں کے مختلف پہلوؤں کی تشریح کے بعد اسلامی نظام کو در پیش اندرونی چيلنجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ چيلنج اور بڑے خطرے ایسے وقت رونما ہوں گے جب قوم اور حکام حضرت امام خمینی (رہ) کی تحریک کی جہات و اہداف کو نظر انداز کردیں اور انھیں بھول جائیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں دوست اور دشمن کی پہچان و تشخیص اور اصلی و فرعی دشمن کی پہچان میں ناتوانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سب کو اس بات پر توجہ مبذول کرنی چاہیے اور مختلف حوادث میں اصلی دشمن کی پہچان میں غفلت اور سستی سے کام نہیں لینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنوں کی اصلی اور فرعی بحث کے سلسلے میں ایک مصداق کے عنوان سے شیعوں کے خلاف جاہل و نادان سلفی وہابی تکفیری گروہ کے وحشیانہ جرائم اور اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سب کو اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے اصلی دشمن غیر ملکی جاسوسی ادارے اور وہ لوگ ہیں جو سلفی وہابیوں کو شیعوں کے خلاف تحریک کرتے اور اکساتے ہیں اور ان کو ہتھیار اور مالی وسائل فراہم کرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ جو اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ کرنےکی فکر کرےگا اسے ایرانی قوم کی مضبوط اور مستحکم مشت کا سامنا کرنا پڑےگا اور اصلی دشمن وہ ہےجو مسلمانوں کو ایکدوسرے کے خلاف اکساتا اور انھیں آپس میں لڑاتاہے اصلی دشمن کا ہاتھ پوشیدہ نہیں ہے سلفی وہابی تکفیری گروہ تو فریب خوردہ گروہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قومی اتحاد و انسجام پر عدم توجہ،سستی اور کاہلی کا شکار ہونے، کام پر عدم توجہ، ناامیدی اور مایوسی کے حکمفرما ہونے نیز " ہم نہیں کرسکتے" اور " ہم نہیں کرسکے " کے غلط تصور کو اسلامی نظام کے دیگر اندرونی چیلنج قراردیتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ حضرت امام خمینی (رہ) نے فرمایا: ہم کام انجام دے سکتے ہیں اور قومی عزم اور جہادی مدیریت کے ذریعہ ہم در پیش مشکلات کو حل اور انھیں برطرف کرسکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) کا اسم مبارک اور اس عظیم معمار کا نقشہ راہ ، اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایرانی قوم کی تمام مراحل میں مدد اور نصرت کرےگا اور امید ، نشاط اور جوش و ولولہ کے ذریعہ ایران کا مستقبل روشن و تابناک رہےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل حضرت امام خمینی (رہ) کے حرم کے متولی جناب حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی نے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) کے عاشقوں اور زائرین کو خوش آمدید کہا اور محرومین اور مستضعفین کی مدد کو امام خمینی(رہ) کے اصلی اہداف و جہات میں قراردیتے ہوئے کہا: رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بھی ہمیشہ اسی بنیادی اور اساسی جہت پر خصوصی تاکید کی ہے اور یہ سب کے لئے ایک سبق ہے۔

حضرت امام خمینی (رہ) کے حرم کے متولی نے اسی طرح اقتصادی مشکلات کے حل کے لئے تدبیر،عقلانیت، تینوں قوا کے درمیان باہمی تعاون اور قومی اتحاد کو ضروری قراردیتے ہوئے کہا: اقتصاد و معاشی پالیسیوں کو محرومیت دور کرنے کی ثقافت کے ہمراہ ہونا چاہیے۔

امام خمینی (رح) کی 25ویں برسی کی مناسبت سے علامہ ساجد نقوی کا پیغام

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) ایک اعلٰی فقیہ، عظیم مجتہد، جید مذہبی رہنما اور شخصیت نہیں بلکہ قابل تقلید سیاسی قائد، مثبت اور تعمیری سیاست کے بانی، عالمی استعماری سازشوں کو بے نقاب کرنے والے، مسلمانوں کو اپنے نظریات اور عمل کے ذریعے وحدت کی لڑی میں پرونے والے، عالم اسلام کو اس کے حقیقی مسائل کی طرف متوجہ کرنے والے، امت مسلمہ کو اس کے داخلی اور خارجی دشمنوں کے چہرے شناخت کرانے والے اور دنیا کو اسلام کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر میدان میں ارتقاء کے مراحل طے کرنے کی مثال پیش کرنے والے عظیم انسان تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انقلاب اسلامی کی جدوجہد میں امام خمینی (رح) نے طویل جلاوطنی کے باوجود ایران کے عوام کی تربیت اور رہنمائی اس انداز میں کی کہ وہ پرامن اور شعوری تحریک کے ذریعے کامیاب ہوئے، اسلامی انقلاب کو دوام اور استحکام بخشنے کی جدوجہد کرنا امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔

امام خمینی (رح) کی 25 ویں برسی کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام خمینی (رح) کی ذات کا ہر پہلو جامع اور روشن ہے۔ وہ علم میں مرجع اعلٰی اور مجتہد اعظم، میدان تصنیف میں الحکومتہ الاسلامیہ اور اس جیسی کئی بیش بہا علمی یادگاروں کے مصنف، اسلامی تاریخ اور فقہ کے تمام موضوعات پر انتہائی دسترس رکھنے والے، زہد و تقویٰ اور اصلاح نفس کی منزل پر فائز، عابد شب زندہ دار، اصلاح معاشرہ کے لیے عملی طور پر سرگرم، اسلام پر جدید اور گہری تحقیق اور تازہ ریسرچ رکھنے والے دینی قائد، اسلامی نظریات کے مطابق حکومت اسلامی کی داغ بیل ڈالنے والے رہنماء تھے۔ آپ نے نظریہ ولایت فقیہ اور حکومت اسلامی کا ڈھانچہ پیش کرکے دنیا پر ثابت کر دیا ہے کہ اسلام میں جامع ضابطہ حیات موجود ہے۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام خمینی (رح) گذشتہ صدی کے عظیم مفکر اور اسلامی معاشرے کی برجستہ علمی و انقلابی شخصیت ہیں، جنہوں نے علم و شعور اور عمل و کردار کے ذریعے مسلمانوں کی صحیح خطوط پر رہنمائی کی۔ امام خمینی (رح) نے مسلمانوں کے مختلف مسالک اور مکاتب کے درمیان اتحاد و وحدت کا جو فارمولہ اور ضابطہ متعارف کرایا اور انقلاب کے بعد اس پر عمل کرکے دکھایا، وہ فارمولہ اور ضابطہ اگر پوری دنیا میں رائج اور نافذ ہو جائے تو مسلمان وحدت اور اخوت کی ایک لڑی میں پروئے جاسکتے ہیں، ارض پاک میں امام خمینی (رح) کے روشن اصولوں اور درس اتحاد بین المسلمین کی روشنی میں مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی عملی کوششیں ہوئی اور یہ جدوجہد بدستور جاری ہے۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ عالم اسلام سمیت تمام انسانوں کو چاہیے کہ وہ امام خمینی (رح) کی عطا کردہ اسلامی و جمہوری روشن فکری، بہترین نظام حکومت، اعلٰی اخلاقی سیاسی اور فکری تربیت اور اصولوں سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں انقلاب لانے کے لئے امام خمینی (رح) کی ذات اور ان کے عمل کا مطالعہ کریں، مسلم ممالک کے حکمران اور عوام جب تک امام خمینیؓ کی ذات کے تمام پہلوؤں کا مطالعہ اور ان کے نظریات سے صحیح استفادہ اور ان کے پیغام وحدت واخوت کی ترویج و نفاذ نہیں کریں گے، جب تک امام کے عطا کردہ ذاتی و اجتماعی نظام کو اپنی زندگی کا حصہ نہیں بنائیں گے اور اسلام ہی کو ضابطہ حیات اور اصل لائحہ عمل قرار نہیں دیں گے، تب تک مسلمانوں کی تقدیر بدلنے کا کام ممکن نہیں۔ مسلم عوام بھی امام خمینی (رح) کی تعلیمات کے مطابق اپنے فروعی، مسلکی، مقامی، ذاتی اور گروہی اختلافات بھلا کر اتحاد و اخوت اور وحدت اپنی پہلی ترجیح قرار دیں اور اتحاد کے لیے عملی طور پر کام کرنے والی قوتوں کے ہاتھ مضبوط کریں۔