
Super User
امریکہ کا طیارہ بردار بیڑا خلیج فارس کی طرف روانہ
امریکہ کے ایک معروف مبصر نے کہا ہے کہ واشنگٹن کی جنگ پسندی کی بنا پر امریکہ دیوالیہ پن کا شکار ہوا ہے۔ پروفیسر لین واشنگٹن نے جو ٹمپل یونیورسٹی میں پڑھاتے پریس ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ گياریہ ستمبر کے واقعات کے بعد سے امریکی کانگریس اور حکومت عوام میں خوف و ہراس پھیلا رہی ہے اور عقل سلیم سے عاری ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو افغانستان اور عراق پر ہرگز حملے نہیں کرنے چاہیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ذرائع ابلاغ یہ بات کبھی نہیں کرتے کہ افغانستان اور عراق پر جنگ مسلط کرنے والوں نے غلطی کی ہے۔ امریکہ نے ایک بار پھر اپنا طیارہ بردار بیڑا خلیج فارس کی طرف روانہ کیا ہے۔ ادھر ایک اور امریکی مبصر نے کہا ہے کہ کانگریس امریکی عوام کی حقیقی نمائندہ نہیں ہے۔ پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق باب کال نے کہا کہ امریکی عوام کانگریس پر بالکل اعتماد نہیں کرتے کیونکہ کانگریس نے جو قوانین منظور کئے ہیں ان کے سہارے ارب پتی سرمایہ دار اور بڑی بڑی کمپنیاں خواہ امریکہ سے باہر ہی کیوں نہ ہوں اپنی مالی اعانتوں سے انتخابات میں حصہ لینے والوں کو خرید سکتی ہیں اور عوام کے نمائندوں کو خریدنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس میں ایسے لوگ آتے ہیں جنہیں خرید لیا گيا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ دار طبقہ عملا کانگریس کو خرید لیتا ہے جس کے پیش نظر امریکہ میں ووٹ دنیا عبث ہے۔
مسجد حنانہ۔ نجف اشرف ، عراق
یہ مسجد نجف اور کوفہ کے راستہ پر واقع ہے۔
شہدائے کربلا کے مطہر سروں کو کربلا سے کوفہ لے جاتے ھوئے حضرت امام حسین علیہ السلام کے سر اطہر کو اس مسجد کی جگہ پر رکھا گیا تھا۔ روایت ہے کہ اس وقت یہاں پر ایک آواز سنی گئی جو اس اونٹ کے بچے [حنانہ] کے مانند تھی، جو اپنی ماں کو کھو دینے کے بعد نالہ و زاری کرتاہے۔
ایک دوسری روایت میں کہا گیا ہے کہ امام علی علیہ السلام کو دفن کرنے سے پہلے آپ (ع) کے جسد مطہر کو چند لمحوں کے لئے اس جگہ پر رکھا گیا تھا اور زمین سے نالہ و زاری کی آواز سنائی دی تھی۔ اس لئے بعد میں اس جگہ پر ایک مسجد تعمیر کی گئی اور اس کا نام " حنانہ" رکھا گیا۔
بعض نے کہا ہے کہ یہ نام در حقیقت "حنا" سے لیا گیا ہے، جو عیسائیوں کا قدیمی چرچ تھا۔
مسجد حنانہ میں ایک چھوٹا ضریح بھی ہے، یہ وہی جگہ ہے، جہاں پر امام حسین علیہ السلام کا سرمبارک رکھا گیا تھا۔
مذکورہ بالا مسجد کے قریب " الثویۃ" نامی ایک قبرستان ہے کہ اس میں امام علی علیہ السلام کے صحابیوں میں سے کچھ افراد مدفون ہیں۔
امام صادق علیہ السلام نے اپنے کوفہ کے سفر کے دوران تین جگہوں پر توقف کرکے وہاں پر نماز پڑھی ہے، ان میں سے ایک جگہ یہی ہے۔ جب آپ (ع) سے اس کی علت پوچھی گئی تو امام علیہ السلام نے فرمایا:" جب شہدائے کربلا کے مطہر سروں کو عبیداللہ بن زیاد کے پاس کوفہ لے جایا جارہا تھا، امام حسین علیہ السلام کے سر مبارک کو یہاں پر رکھا گیا ہے۔ "
عراق کے حالات کا بہانہ، امریکی بحری بیڑا خلیج فارس روانہ
امريکا نے عراق کے حالات کا بہانہ بنا کر اپنا جنگي بحري بيڑا خليج فارس ميں بھيج ديا ہے - امريکي وزارت جنگ پنٹاگون نے اعلان کيا ہے کہ تين جنگي بحري جہازوں پر مشتمل جنگي بحري بيڑا خليج فارس ميں بھيج ديا گيا ہے – پنٹاگون کے مطابق يہ جنگي بحري بيڑا اس لئے خليج فارس ميں بھيجا گيا ہے کہ اگر امريکي صدر باراک اوباما عراق ميں القاعدہ سے وابستہ دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر ہوائي حملے کا فيصلہ کريں تو اس پر فوري طور پر عمل کيا جاسکے – اس رپورٹ کے مطابق يوايس ايس جارج ايچ ڈبلو بش نامي جنگي بحري بيڑے ميں شامل جنگي بحري جہاز، درجنوں بمبار لڑاکا طياروں کے حامل ہيں – يہ جنگي جہاز اسي طرح ٹام ہاک اور گائيڈڈ ميزائلوں سے بھي ليس ہيں - بتاياگيا ہے کہ عراق ميں موجود امريکيوں، عراقي شہريوں اور امريکي مفادات کے تحفظ کے لئے فوجي مداخلت کا فيصلہ ہونے کي صورت ميں اس بحري بيڑے سے امريکي کمانڈر انچيف کو اضافي سہولتيں دستياب ہوں گي ۔ ياد رہے کہ امريکي صدر باراک اوباما نے جمعے کے دن ايک بيان ميں کہا تھا کہ ہم دوبارہ عراق ميں اپنے فوجي نہيں بھيجيں گے ليکن ميں نے اپني نيشنل سيکورٹي ٹيم سے کہا ہے کہ عراق کي سيکورٹي فورس کي مدد کے لئے ديگر متبادل راستوں پر غور اور ان پر عمل کي تياري کريں –
امریکہ، دہشتگردی کا ذمہ دار
حزب اللہ لبنان کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادی دہشت گردی کے پھیلاؤ کے ذمہ دار ہیں۔
لبنان کی اسلامی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے نائب سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادی مشرق وسطی میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے یورپی اور علاقائی اتحادی تكفيري دہشتگردی کو علاقے میں لے کر آئے تاکہ وہ شامی حکومت کے خلاف لڑیں۔ شیخ قاسم نے مزید کہا کہ ان ہی ممالک نے عراق کے اقتدار کو سلفي دہشت گرد گروپ داعش کے ہاتھوں میں دینے کی سازش رچی ہے۔
انہوں نے عراق میں دہشت گردی کے پھیلاؤ کی جانب سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پورے علاقے بلکہ دنیا کو خطرہ پیدا ہو جائے گا۔
عبداللہ عبداللہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں
افغانستان کے مضبوط صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عبد اللہ عبداللہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو ایک جیسے چیلنجوں کاسامناہے اور یہ بات دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے کہ وہ ہر طرح کے چیلنجز کا مقابلہ کریں۔ عبداللہ عبداللہ نے مزید کہا کہ پاکستان کےساتھ اچھےہمسایہ ملک کےجذبے کے تحت تعلقات چاہتےہیں، پاکستان کو بھی حملوں کاسامناہے۔ دونوں ممالک کواچھے ہمسایہ ممالک کےجذبےکےساتھ مسئلےسےنمٹناچاہیے۔ افغانستان میں کل دوسرے دور کے صدارتی انتخابات منعقد ہورہے ہيں اور انجام پانے والے سروے کے مطابق ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی کامیابی کے امکان زیادہ ہیں۔
رہبر معظم نے دارالحدیث ادارے کی نمائشگاہ کا قریب سے مشاہدہ کیا
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے منجی عالم بشریت حضرت امام مہدی ،صاحب الزماں(عج) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے دارالحدیث علمی و تحقیقاتی ادارے کی جانب سے منعقد کی گئي نمائشگاہ کا قریب سے مشاہدہ کیا اس موقع پر دارالحدیث ادارے کی جانب سے تیار گیا گیا امام مہدی(عج) دانشنامہ پیش کیا گيا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نمائشگاہ کا مشاہدہ کرنے کے بعد دارالحدیث ادارے اور قرآن و حدیث کے محققین ، ماہرین ، اساتید اور حکام کے ساتھ ملاقات میں امام مہدی دانشنامہ تدوین کرنے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور اسے15 شعبان کے دن امام مہدی (عج) کی ولادت باسعادت کے موقع پر اسلامی معاشرے کے لئے گرانقدر ہدیہ اور امام مہدی کی شناخت اور پہچان کے سلسلے میں اہم قدم قراردیتے ہوئے فرمایا: امام زمانہ (عج) کے ظہور اور مہدویت کے بارے میں اللہ تعالی کا وعدہ قطعی اور یقینی ہے اور طول تاریخ میں اللہ تعالی کے وعدوں کا محقق ہونا درحقیقت انسانوں کے لئے ایک قسم کا اطمینان ہے اورظہور کا عظیم وعدہ بھی محقق ہوکر رہےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کو اللہ تعالی کے وعدوں کے محقق ہونے کا ایک ممتاز اور اطمینان بخش نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: کس کو یقین تھا کہ اس حساس علاقہ میں ، اور اس اہم ملک میں اسلام اور شریعت کی بنیاد پر قائم اسلامی انقلاب کامیاب ہوگا جہاں ایسی حکومت پہلے سے موجود تھی جسے تمام بین الاقوامی طاقتوں کی بھر پور اور مکمل حمایت حاصل تھی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں ایک قرآنی نمونہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قرآن کریم میں جب حضرت موسی (ع) کے بچپن کی داستاں نقل ہوتی ہے وہاں اللہ تعالی حضرت موسی کی ماں کے ساتھ دو وعدے کرتا ہے، پہلا وعدہ دریا میں پھینکے گئے بچے کو واپس لوٹانے پر مبنی ہے اور دوسرا وعدہ حضرت موسی(ع) کو پیغمبری کے عہدے پر فائز کرنے پر مبنی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اللہ تعالی نے پہلےوعدے کو مختصر مدت میں پورا کردیا جو آئندہ برسوں میں دوسرے وعدےکے محقق ہونے کے لئے اطمینان بخش تھا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امام زمانہ (عج) پر اعتقاد اور اس دنیا میں بشریت کے کارواں کی حرکت کے سرانجام اور اسے ادیان الہی کی عالمی نگاہ کا ایک اہم حصہ قراردیتے ہوئے فرمایا: تمام ادیان الہی کا اس بات پر اعتقاد ہے کہ کاروان بشریت اختتام میں ایک مطلوب اور دلنشین منزلگاہ تک پہنچ جائے گا جس کی اہم خصوصیت عدل و انصاف کا نفاذ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کاروان بشریت اپنی خلقت کے آغاز سے ہی دشوار گزار ، خاردار اور سخت نشیب و فرازکی منزلوں سے عبور کی حالت میں ہے تاکہ ایک ہموار اور کھلے راستے تک پہنچ جائے اور یہ کھلا اور ہمموار راستہ حضرت امام مہدی (عج) کے ظہور کا راستہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام مہدی (عج) کے دور میں وعدوں کے دفعی محقق نہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس دور میں بھی انسانی طبیعت کے پیش نظر خیر و شر کے درمیان جھگڑا جاری رہےگا اور نیک افراد کے ساتھ برے افراد بھی موجود ہوں گے لیکن اس دور کے شرائط ایسے ہیں جن میں انسانوں کے اچھے ہونے اور عدل و انصاف کے محقق ہونے کی راہیں بڑی مقدار میں فراہم ہوں گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کاروان بشریت کے اختتام کو بہت ہی امید بخش قراردیتے ہوئے فرمایا: فرج کا انتظام، امید بخش انتظار اور طاقت بحش انتظار ہے اور انتظار کا جذبہ اسلامی معاشرے کے لئے فرج کے عظیم دریچوں میں ایک دریچہ ہے۔
غاصب صہیونی حکومت، مہلک ہتھیاروں کا اعتراف
صہیونی حکومت نے ، اپنے مہلک ہتھیاروں کے بجٹ میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے پہلی بار ان ہتھیاروں کے رکھنے کا اعتراف کیا ہے ۔ فلسطینی اخبار " القدس العربی " کی رپورٹ کےمطابق اسرائيلی حکام نے اپنے آئندہ سال کے فوجی بجٹ میں 13 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں اضافے کا کچھ حصہ ، مخصوص فوجی سازو سامان یا مہلک ہتھیاروں سے مختص ہوگا ۔ اسرائیل کےایٹمی مسائل کے ماہر پروفیسر " افنیر کوھین " نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل کے مجموعی بجٹ کی نسبت، مہلک ہتھیاروں کے بجٹ میں اضافہ ، امریکہ اور برطانیہ کے ایٹمی بجٹ سسٹم سے کہیں زیادہ ہے ۔ اسرائيلی ریڈیو نے بھی اس مسئلے کا ، جو عام طور پر خفیہ رکھا جاتا ہے ، انکشاف کرتے ہوئے فوج اور اسرائیل کی وزارت خزانہ کے درمیان شدید اختلاف کی خبر دی ہے ۔ صہیونی حکومت ہمیشہ سے این پی ٹی معاہدے میں شمولیت کا انکار کرتی آرہی ہے اور اپنی ایٹمی سرگرمیاں خفیہ رکھتی ہے ۔
شیعہ سنی علماء کانفرنس کے انعقاد کے لیے شیخ الازھر کی دو شرطیں
شیخ الازھر ڈاکٹر احمد الطیب نے گزشتہ روز پیر کو عراق کے نائب صدر ڈاکٹر خضیر الخزاعی اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات اور گفتگو کی۔
ڈاکٹر خزاعی نے اس ملاقات میں عراق کے لوگوں کی الازھر کی نسبت پائی جانے والی محبت اور دوستی کا پیغام دیتے ہوئے کہا: الازھر یونیورسٹی اعتدال پسندی اور میانہ روی کا منارہ ہے۔
عراق کے ان شیعہ عہدہ دار نے جو سنی عالم دین شیخ خالد الملا کے ساتھ قاہرہ سفر پر ہیں نے مزید کہا: الازھر نے ہمیشہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اتفاق پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور دنیائے اسلام اور عربی ممالک کے زخموں پر مرہم لگائی ہے۔
شیخ الازھر نے عراقی وفد کو خیر مقدم کہتے ہوئے شیعہ سنی علماء کے درمیان مشترکہ نشست کے انعقاد کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیا اور اس کانفرس کے انعقاد کے لیے دوشرطیں لگاتے ہوئے کہا: یہ کانفرنس اس صورت میں منعقد ہو سکتی ہے جب ایران اور عراق کے بزرگ شیعہ مراجع واضح طور پر فتویٰ دیں کہ اصحاب و ازواج پیغمبر (ص) کی توہین کرنا حرام ہے۔
احمد الطیب نے دوسری شرط بیان کرتے ہوئے کہا: دوسری شرط یہ ہے کہ سنی ممالک میں شیعہ مذہب پھیلانے کی کوششیں روک دی جائیں۔
واضح رہے کہ شیخ الازھر نے یہ دوشرطیں ایسے حال میں لگائی ہیں کہ رہبر معظم انقلاب، ایران عراق کے بزرگ مراجع، منجملہ آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی اور آیت اللہ العظمیٰ سیستانی نے واضح طور پر صحابہ کی توہین، اسلامی فرقوں کی بزرگ شخصیات کی توہین اور دیگر مذاھب کے ماننے والوں کے احساسات کو مجروح کرنا حرام قرار دے رکھا ہے۔
دوسری شرط کے حوالے سے بھی یہ کہا جا سکتا ہے کہ کسی بھی سنی ملک میں شیعہ مذہب کی ترویج کا کوئی منصوبہ نہیں پایا جاتا ہے اور نہ کہیں پر کسی سنی بستی میں شیعہ مذہب کی تبلیغ کی جاتی ہے بلکہ یہ خود حقیقت طلب مسلمان اور غیر مسلمان ہیں جو اہلبیت (ع) کے کلام کو سن کر اور مذہب اہل بیت کی خوبیاں دیکھ کر خود بخود شیعہ مذہب کی طرف کھچے چلے آ رہے ہیں۔ امام صادق علیہ السلام کا یہ فرمان اسی حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ لو علم الناس محاسن کلامنا لاتبعونا۔ اگر لوگ ہمارے کلام کی خوبیوں کو جان جائیں تو ہماری اتباع کریں گے۔
رہبر معظم کی یونیورسٹی جہاد ادارے کے سربراہ اور محققین کے ساتھ ملاقات
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یونیورسٹی جہاد کے سربراہ ، مدیروں، ریسرچ اسکالروں اور محققین کے ساتھ ملاقات میں ملک کی برق رفتار پیشرفت اور صحیح حرکت کو جاری رکھنے کے لئے ، "جہادی مدیریت اور کام" نیز " ہم کرسکتے ہیں" کے جذبے کی تقویت کو لازمی قراردیا اور انقلابی و اسلامی رجحان کے تحفظ اور جامع علمی نقشہ راہ کی روشنی میں وظائف اور ذمہ داریوں پر عمل کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک کی علمی اور سائنسی پیشرفت و حرکت کا مقصد انسانی اقدار کے دائرے میں ناشناختہ علوم اور جدید علوم کا حصول عالمی سطح پر علم و دانش میں اضافہ کا موجب بننا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں یوم جوان کی مناسبت سے خراج تحسین پیش کیا اور جہادی فکر کے حامل اور ماہر جوانوں کو یونیورسٹی جہاد کی سب سے اہم خصوصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹی جہاد ایک اہم ادارہ ہے کیونکہ یہ ادارہ ایک طرف یونیورسٹی سے منسلک ہے جو ملک کی علمی و سائنسی ترقی و پیشرفت کا مرکز ہے اور دوسری طرف یہ تلاش و کوشش ، جد و جہد اور جہاد کا ادارہ ہے جو رکاوٹوں اور موانع کے باوجود اپنے اہداف کی جانب گامزن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جہادی حرکت و تلاش و کوشش کے شرائط میں اللہ تعالی کی ذات پر توکل و اعتماد ، خالص نیت اور پرہیز گاری کو قراردیتے ہوئے فرمایا: علمی کاموں میں جذبہ اور غور و فکر ، اللہ تعالی کی عنایت اور علمی و سائنسی پیشرفت کی جانب راہوں کے باز ہونے کا موجب بنے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں ایک شبہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ممکن ہے کہ بعض افراد کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ اگر پرہیزگاری اور تقوی علمی پیشرفت اور ترقی کا سبب بنتا ہے تو بعض ایسے دانشور اور ماہرین گزرے ہیں جن کے پاس نہ تقوی تھا اور نہ ہی پرہیز گاری تھی پھر انھوں نے کیسے علمی اور سائنسی میدان میں اتنی زيادہ ترقی اور پیشرفت حاصل کی؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سوال کے جواب کے سلسلےمیں، تلاش و کوشش اور جد وجہد کے ساتھ طے شدہ ہدف اور مقصد تک پنہچنے کے سلسلے میں قرآن مجید میں اللہ تعالی کے وعدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: الہی سمت میں پیشرفت اور جد وجہد سے حاصل ہونے والی محصول اور غیر الہی سمت میں تلاش کے ذریعہ حاصل ہونے والی محصول میں بنیادی اور اساسی فرق ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس فرق کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: آج مختلف میدانوں میں وسیع علمی ترقیات کے باوجود، بشریت اور انسانیت کےلئے خطرات نقصانات، زوال اور جاہ طلبی وجود میں آگئی ہے اور انسان آج ان آفات اور بلیات کی وجہ سے بہت سی مشکلات اور مصیبتوں میں گرفتار ہو کر رہ گيا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر علمی جد وجہد اور کوششیں الہی سمت و سو میں ہوں اور تقوی و پرہیزگاری کی بنیاد پر قائم ہوں تو یقینی طور پر ان کےعلمی نتائج اور ان کی علمی محصولات، انسانیت اور بشریت کے لئے مفید ثابت ہوں گی اور انسان آلام و مصائب سے محفوظ رہیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایسے نظریات کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ گذشتہ 35 برس میں ملک کے تحقیقاتی اداروں اور یونیورسٹی کے علمی مجموعہ کے نتائج یقینی طور پر جہادی جذبہ پر استوار اور 35 برس کے غیر شرائطی نتائج سے کہیں زیادہ بہتر اور باکیفیت ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر اسی بنیاد پر یہ علمی اور سائنسی حرکت مزید 150 سال تک جاری رہے تو ایرانی قوم کے ترقیاتی آثار و نتائج گذشتہ 150 سال میں امریکہ جیسے ملک کی علمی و سائنسی ترقی سے کہیں زيادہ ہوں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مشرقی اور ایشیائی ممالک کے ساتھ مغربی ممالک کے روزافزوں فاصلہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس علمی فاصلہ کو کم کرنے اور اس علمی شگاف کو پر کرنے کے لئے جہادی حرکت کی اشد ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خلوص نیت، اللہ تعالی کے ساتھ رابطہ، اور اس کے سامنے خضوع و خشوع اور اللہ تعالی کے اہداف سے فاصلہ پیدا نہ کرنے کو جہادی مدیریت کی حرکت کے اصلی ستونوں میں قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر یہ جذبہ پیدا ہوگيا تو اللہ تعالی تمام سیاسی، سماجی، اقتصادی، علمی ، جہادی اور عالمی میدانوں میں مدد اور نصرت کرےگا اور اپنے بندوں پر تمام راہیں کھول دےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خود اعتمادی اور " ہم کرسکتے ہیں" کے جذبہ کی تقویت کو جہادی حرکت کی ضروریات میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: افسوس ہے کہ بہت برسوں تک ایرانی قوم کے ذہن میں یہ بات بٹھا دی گئی کہ " وہ نہیں کرسکتے " لیکن انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد حضرت امام خمینی (رہ) نے " ہم کرسکتے ہیں" کے جذبہ کو ملک کے سیاسی و انقلابی ادبیات اور ثقافت میں وارد کیا اور ہم آج مختلف اور گوناگوں میدانوں میں ایرانی قوم کی توانائیوں اور صلاحیتوں کے نتائج کو اچھی طرح مشاہدہ کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد والے برسوں میں خود اعتمادی کے جذبہ کے باوجود ابھی تک " ہم نہیں کرسکتے" کی غلط ثقافت کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں ہوا ہےاور افسوس ہے کہ ابھی بھی کچھ لوگ سیاسی، فوجی، مادی اور علمی ترقیات کے میدانوں میں اغیار کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں ایک نکتہ کی طرف توجہ مبذول کرتے ہوئے فرمایا: " ہم کرسکتے ہیں" کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم دوسروں کے علم و دانش اور علمی پیشرفت و ترقیات سے استفادہ نہ کریں بلکہ وہ چیز جس پر ہمیں توجہ رکھنی چاہیے وہ غلط اقدار اور غلط اہداف کے ہمراہ علم خریدنا نہیں بلکہ علم سیکھنا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: علمی پیشرفت اور حرکت کے معاملے میں جس چیز کو ہدف کے عنوان سے مد نظر رکھنا چاہیے وہ عالمی سطح پر علم میں اضافہ اور انسانی علم کے جدید نتائج کی پیداوار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج ہم ملک کی علمی ترقیات کی بدولت ، دنیا کی بعض پیچیدہ اور پیشرفتہ ٹیکنالوجی کو تیار کرسکتے ہیں اور یہ بات قابل فخر ہے لیکن یہ ترقیات اس سے قبل دوسرے ممالک کے دانشوروں کے ذریعہ حاصل ہوچکی ہیں لہذا ہمیں نئی اور جدید علمی محصولات کی طرف بڑھنا چاہیے جسے ماہرین اور دانشوروں نے اب تک حاصل نہ کیا ہو اور جو بشریت کے لئے نقصان دہ بھی ثابت نہ ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں ایٹمی ٹیکنالوجی کو انسان کی پیچیدہ علمی اور سائنسی پیشرفت کے عنوان کے طور پر پیش کرتے ہوئے فرمایا: یہ علم بہت بڑی اہمیت کے باوجود تباہ کن ایٹمی ہتھیاروں کی پیداوار کا سبب بن گيا ہے جو سوفیصد انسانیت اور بشریت کے لئے نقصان دہ اور تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی علمی پیشرفت میں ایسے نا شناختہ علوم کے اکتشاف کی جانب آگے بڑھیں جو انسانی اقدار کے مطابق لوگوں کی زندگی کے ارتقاء کا موجب بنے اور اس کے ساتھ انسان کی زندگی کے لئے اس کے تخریبی آثار بھی نہ ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلابی فکر کی بنیاد پر یونیورسٹی جہاد ادارے کی تشکیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹی جہاد ادارے کو انقلابی جہات اور انقلابی راہ کی حفاظت کرنی چاہیے اور اس عظیم علمی مرکز کو دائیں اور بائیں بازؤں کے غلط سیاسی نشیب و فراز سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض افراد کی تبدیلی کو سیاسی ماحول کی دگرگونی اور نشیب و فراز کے نقصانات میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: بعض افراد کبھی بہت زيادہ تند اور انقلابی حرکت کرتے تھے لیکن آج ان کے نظریات میں 180 درجہ تبدیلی آگئی ہے یہاں تک کہ انقلاب اسلامی کی روشن دلیلیں بھی آج ان کے لئے مبہم اور نامفہوم ہوگئی ہیں، لہذا آگاہ اور ہوشیار رہنا چاہیے اور ان خصوصیات کو یونیورسٹی جہاد ادارے میں بالکل راستہ نہیں دینا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹی جہاد ادارے کے حکام کو انقلابی جوانوں سے استفادہ، علمی حرکت کے ذریعہ یونیورسٹیوں میں انقلابی جوانوں کی تقویت اور استحکام کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی علمی حرکت میں مؤثر، انقلابی اور مؤمن عناصر کا ایک نمونہ مرحوم ڈاکٹر کاظمی ہے جس نے اپنے ایمان اور اخلاص کے ساتھ رویان ادارے میں بہت سی توفیقات حاصل کیں اور اس نے ممتاز دانشوروں کی تربیت بھی کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یونیورسٹی جہاد ادارے کی ایک اہم ذمہ داری مؤمن ، مخلص اور ممتاز علمی افراد کی تربیت ہے جو انقلابی اہداف اور اصولوں کے ساتھ والہانہ محبت رکھتے ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے جامع علمی روڈ میپ کی روشنی میں اس مجموعہ کے وظائف اور ذمہ داریوں کے دائرے میں یونیورسٹی جہاد ادارے کے درمیانہ مدت اور طویل مدت منصوبوں کی تدوین پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹی جہاد ادارے کے حکام کو چاہیے کہ وہ مختلف اداروں اور مدیریت کے ساتھ رابطہ کے سلسلے میں علمی بنیاد پر صحیح اور درست تعریف پیش کریں تاکہ ایک دقیق ہدف کی بنیاد پر ملک کے علمی روڈ میپ میں واقع جدول میں اپنے سے منسلک خانوں کو درست اور صحیح طور پر بھر سکیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹی جہاد ادارے کو جزوی کاموں سے پرہیز کرنا چاہیے اور دقیق اور بنیادی کاموں کی تلاش میں رہنا چاہیے۔
اس ملاقات کے آغاز میں یونیورسٹی جہاد ادارے کے سربراہ جناب ڈاکٹر طیبی نے اس ادارے کے بلند مدت منصوبوں اور اہداف کی تشریح کرتے ہوئے کہا: دینی ، معنوی، جہادی قوت اور انسانی سرمایہ کی بدولت ہم نے پختہ عزم اور جہادی جذبہ کے ساتھ انقلاب اسلامی کی حفاظت کا فیصلہ کر رکھا ہےاور ہم نے یونیورسٹی کے ماحول کے ساتھ انقلابی مجاہدت کا پیوند لگا دیا ہے۔
ڈاکٹر طیبی نے اندرونی توانائیوں اور ظرفیتوں پر اعتماد ، خلاقیت اور نوآوری کے استحکام کے ساتھ مقامی اجزاء کی حفاظت، علمی و تحقیقاتی ڈھانچے کے ڈیزائن ، طلباء کے لئے عمل کے مواقع کی فراہمی، صنعتی سسٹمز اور وسائل کی تعمیر اور ڈیزائن ، خلیات کے علم کے حصول ، محققین میں خود اعتمادی کے جذبہ کی تقویت، پائدار اور مقاومتی اقتصاد کے متناسب یونیورسٹی جہاد کے پانچویں پروگرام کی تدوین اور علمی بنیاد پر کمپنیوں کی تاسیس کو یونیورسٹی جہاد ادارے کے اہم ترین منصوبوں اور پروگراموں میں قراردیا اور اس انقلابی ادارے کی جانب سے نئے قومی نقوش ایفا کرنے کے لئے آمادگی کا اعلان کیا۔
ایران اور ترکی کے تعلقات
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر جناب ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران اور ترکی کے اسٹریٹیجیک تعلقات کی کونسل کا پہلا اجلاس، دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات میں سنگ میل ثابت ہوگا۔صدر مملکت نے انقرہ میں ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوغان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ فریقین کے درمیان اسٹریٹیجیک تعلقات کی کونسل کا پہلا اجلاس، مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے تعلقات کے فروغ کا باعث بنے گا جبکہ ایران اور ترکی کے درمیان تجارتی لین دین کی شرح بھی سنہ دو ہزار پندرہ تک تیس ارب ڈالر تک پہنچائی جاسکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ جوہری شعبے میں دونوں ممالک کے نظریات، مشترک ہیں اور علاقے کے دو طاقتور ملکوں کی حیثیت سے ایران اور ترکی ،دو طرفہ، علاقائی و بین الاقوامی سطح پر تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے ارادہ رکھتے ہیں۔ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایران و ترکی، جوہری ٹکنالوجی کے پرامن استعمال سے متعلق تمام ملکوں کے حق کے مدافع اور مشرق وسطی کے علاقے کو جوہری و مہلک ہتھیاروں سے پاک نیز دہشتگردی و انتہا پسندی کا مقابلہ کئے جانے کے خواہاں ہیں۔ اس پریس انفرنس میں ترکی کے وزیراعظم نے بھی ایران اور ترکی کے درمیان تعلقات و تعاون کے مزید فروغ کی ضرورت پر تاکید کی۔