سلیمانی
شہید فخری زادہ کے قتل کی مذمت/ ایران کے ساتھ کھڑے ہیں
شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے ایران کے ممتاز جوہری سائنسداں شہید محسن فخری زادہ کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ دشمن، ایران کے سائنسدانوں کو شہید کرکے ایران کی علمی پیشرفت اور ترقی کو روکنے کی مذموم تلاش و کوشش کررہا ہے۔ فیصل مقداد نے کہا کہ ایران میں ہونے والے ایسے دہشت گردانہ حملوں کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے اور ہمیں علم ہے کہ ایران اس کا منہ توڑ جوابد ینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کو دہشت گردی کے قوانین کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے اور عالمی برادری کو اس قسم کے دہشت گردانہ اقدام کی مذمت کرنی چاہیے۔
رہبر معظم کی شہید فخری زادہ کے قتل میں ملوث مجرموں کو قرار واقعی سزا دینے پر تاکید
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے ایک پیغام میں ایران کے ممتازجوہری سائنسداں شہید محسن فخری زادہ کے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے اور انھیں قرار واقعی سزا دینے پر تاکید کی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں شہید فخری زادہ کی ملک کی ترقی اور پیشرفت کے سلسلے میں علمی خدمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شہید فخری زادہ کو ان کی علمی صلاحیتوں اور کامیابیوں کی بنا پر شہید کیا گيا ہے۔ دشمن ایران کی علمی اور سائنسی ترقی کو متوقف کرنے کی تلاش و کوشش کررہا ہے لیکن شہید فخری کے ساتھی ، شاگرد اور دیگرایرانی ماہرین دشمن کی اس سازش کو ناکام بنادیں گے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید فخری زادہ کی شہادت کو ان کی علمی صلاحیتوں اور خدمات کے پیش نظر بہترین جزا اور پاداش قراردیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں شہید کے مجرمانہ قتل میں ملوث عناصر کو گرفتار کرنے اور انھیں سزا دینے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: شہید فخری زادہ کی علمی کوششوں اور سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں شہید فخری زادہ کے اہلخانہ ، شاگردوں اور دوستوں کو تعزیت او تسلیت پیش کی اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں شہید کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی۔
شہید فخری زادہ نے آزادی، جمہوریت اور انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں کو رسوا کردیا
سپاہ قدس کے سربراہ جنرل اسماعیل قاآنی نے شہید فخری زادہ کے قتل کیم ذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید محسن فخری زادہ نے آزادی، جمہوریت اور انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں کو رسوا کردیا ہے شہید فخری زادہ نے تسلط پسند طاقتوں کے علمی انحصار کو توڑنے کا بھر پور مقابلہ کیا اور کامیاب رہے ۔
جنرل اسماعیل قاآنی نے اپنے پیغام میں شہید فخری زادہ کے بزدلانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہید ڈاکٹر محسن فخری زادہ مکتب اسلام کے لئے باعث فخر انسان تھے جنھوں نے عالمی سامراجی اور تسلط پسند حکومتوں کے علمی انحصاراور اجارہ داری کو توڑنے میں اہم اور نمایاں کردار ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ اسلام دشمن طاقتیں، مسلم ممالک اور مسلمانوں اقوام کی علمی پیشرفت اور ترقی کے خلاف ہیں۔ لیکن ایرانی سرزمین کے فرزند اپنے عظيم دانشوروں کے راستے پر گامزن رہیں گے۔ شہید فخری زادہ کی شہادت دیگر شہیدوں کی طرح ایران کی دگنی طاقت اور علمی ترقی اور پیشرفت کا باعث بنے گی۔ انھوں نے کہا کہ جس پرچم کو شہیدوں نے اٹھایا ہے وہ پرچم زمین پر نہیں گرے گا۔
جنرل قاآنی نے اپنے پیغام میں حضرت ولیعصر (عج) ، رہبر معظم انقلاب اسلامی، ایرانی عوام اور شہید فخری زادہ کے اہلخانہ کو تعزیت اور تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید فخری زادہ کے قتل کا سخت انتقام لیں گے۔
جو بھی حکومت صیہونیوں سے مذاکرات کرے گی وہ عوام کی نظروں سے گر جائے گی جو بھی حکومت صیہونیوں سے مذاکرات کرے گی وہ عوام کی نظروں سے گر جائے گی 2020/09/17
مسلم اقوام صیہونی حکومت کے ساتھ ذلت آمیز آشتی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گی۔ امریکی اگر اس خیال میں ہیں کہ مشرق وسطی کے مسئلے کو اس شکل میں حل کر لیں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔ انھیں یاد رکھنا چاہئے کہ جو بھی حکومت غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھی اپنے عوام کے درمیان اس کی پوزیشن ختم ہو جائے گی اور علاقے میں عدم استحکام روز بروز بڑھتا جائے گا۔ قومیں اپنے راستے پر گامزن رہیں گی اور قوموں سے تضاد رکھنے والی حکومتوں کا وہی انجام ہوگا جو کل ہم نے کیمپ ڈیوڈ کے مذاکرات میں شریک لوگوں کا دیکھا ہے۔
31 جولائی 1991
اللہ کی لعنت ہو ان پر جو مجرم صیہونی حکومت کے ساتھ آشتی کے معاہدے پر دستخط کر رہے ہیں
اللہ اور اس کے نیک بندوں کی لعنت ہو اس ہاتھ پر جس نے اسرائیل کے ساتھ پہلے امن معاہدے پر دستخط کئے اور اپنی سیاہ دنیاوی زندگی اور آخرت کو فرعون جیسا بنا لیا۔ نیک بندوں، فرشتوں، انبیا اور اولیا کی لعنت ہو ان لوگوں پر جو اسی راہ پر گامزن ہیں۔ خاص طور پر ان لوگوں پر جنہوں نے مظلوم فلسطینی قوم کو جھوٹی آس دلائی مگر انھیں مصیبتوں کی تاریکی میں دھکیل کر اپنے لئے وقتی عیش و عشرت حاصل کیا ہے۔
رضاکار فورس ملت ایران کا عظیم خداداد سرمایہ
رہبر انقلاب اسلامی کا یہ پیغام مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر کے دفتر کے چیف آف اسٹاف محمد شیرازی نے صوبوں کے مراکز میں رضاکار فورس کے اداروں اور رضاکار فورس کے مختلف طبقات سے ویڈیو کانفرنس سے خطاب میں پڑھ کر سنایا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حسب ذیل ہے؛
بسم الله الرّحمن الرّحیم
رضاکار فورس مرحوم امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کی عظیم اور درخشاں یادگار، قومی اقتدار اعلی کا مظہر اور پاکیزگی و اخلاص و بصیرت و مجاہدت کا آئینہ ہے۔
ملک اور اس کی خود مختاری و استحکام کے دفاع، ملکی سطح پر کلیدی خدمات کی انجام دہی، جدید سائنسی و تکنیکی سرگرمیوں، اقدار اور روحانی ماحول سے متعلق کاوشوں میں ہر جگہ رضاکار فورس کے نام کا چرچہ ہے اور اس کی شراکت نمایاں ہے۔ ایمان، عزم، احساس ذمہ داری، خود اعتمادی ان توانائیوں اور مشکل کشائی کے بنیادی ستون ہیں۔ یہ خود اللہ کی نعمتیں اور عطیئے ہیں جن کی اللہ کا شکر ادار کرکے اور دائمی توجہ کے ساتھ حفاظت اور اس میں اضافہ کرنا چاہئے۔
رضاکار فورس عظیم سرمایہ اور ملت ایران کو اللہ کا عطا کردہ خزانہ ہے۔ اس ملت کے دشمن اس وقت بھی اور ہمیشہ سے اس فکر میں رہے اور رہیں گے کہ اسے ختم یا بے اثر کر دیں۔ اس تنظیم کے عہدیداران اور ہر رضاکار کے لئے ضروری ہے کہ دشمن کے منصوبوں کی ناکامی کو اپنا فریضہ سمجھے اور توکل، اخلاص عمل اور منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھے۔ ان شاء اللہ آپ کو کامیابیاں ملیں۔
سیّدعلی خامنهای
۵ آذر ۱۳۹۹ (ہجری شمسی مطابق 25 نومبر 2020)
تل ابیب ایرانی جوہری سائنسدان کے قتل میں ملوث: المیادین
المیادین ٹی وی چینل نے صہیونی میڈیا کے حوالے سے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی وزارت برائے اسٹریٹجک امور کے سابق ڈائریکٹر یوسف کپرواسر کا کہنا ہے کہ فخری زادہ ایرانی جوہری پروگرام کے قاسم سلیمانی تھے اور ایسا واقعہ صرف تل ابیب اور واشنگٹن ہی کرسکتا ہے۔
المیادین نے اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے صہیونی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نے کہا تھا کہ میں نے اس ہفتے بہت کام کیا اور میں ان سب کے بارے میں بات نہیں کرسکتا ہوں۔
واضح رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹ کرکے لکھا ہے کہ شہید فخری زادہ کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے اشارے ملے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ دہشت گردوں نے ایران کے ایک اور سینئر سائنسداں کو شہید کر دیا۔ یہ بزدلانہ اقدام جس میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے اشارے ملے ہیں، ناکامی کے بعد جنگ کی کوشش کی علامت ہے۔
واضح رہے کہ جمعے کو دو پہر 2 بج کر 40 منٹ پر ایران کے سینئرایٹمی سائنسداں محسن فخری زادہ کو دارالحکومت تہران کے نزدیک آبسرد نواحی علاقے کے ایک چوراہے پر خودکش حملے میں شہید کر دیا گیا
شہادت مبارک، انتقام سخت جاری رہیگا
شہادت ایسے مردان خدا کی دلی آرزو ہوتی ہے، کیا پتہ کہ شہید ہونے والا اس مقام شہادت کیلئے کتنا تڑپتا ہو۔ انقلاب کا ظہور، اس کی جدوجہد اور اس کی بقا کیلئے شہادتوں اور قربانیوں کی داستان اہل ایران کیلئے اسلام کے حقیقی چاہنے والوں کیلئے استقامت و شہامت کا باعث رہی ہیں، شہید محسن فخری زادہ کی شہادت اگرچہ معمولی نہیں، مگر انقلاب نے درس حریت کربلا سے حاصل کیا ہے۔ کربلا سے بڑھ کر کونسی قربان گاہ ہے، نہ ہوئی ہے اور نہ ہوسکتی ہے، ہاں یہ اس راہ کے راہرو ہیں، جو اپنی اپنی باری پر اس قربان گاہ میں اپنی قیمتی ترین متاع کو پیش کرکے متمسک ہو رہے ہیں۔ ایران کے ایٹمی سائنسدان اس سے قبل بھی اسرائیلی ایجنٹوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ ایرانی سکیورٹی ایجنسیز نے دشمنوں کے بہت سے منصوبے ناکام بھی بنائے ہیں اور کئی بڑی سازشوں کو وقت سے پہلے روکا ہے۔
بعض احباب سوشل میڈیا پر اور تو کچھ نہیں کرتے تنقید کے سوا، لہذا ان کے سامنے اب سکیورٹی کی ناکامی اور اتنے بڑے بندے جسے اسرائیل واضح طور پر نشانے پر رکھے ہوئے تھا، اسے اس طرح آسانی سے نشانہ بنانا سوالیہ نشان بنا رہے ہیں۔ اس حوالے سے عرض ہے کہ شہید محسن فخری زادہ آج سے دشمن کے نشانہ پر نہیں تھے، یہ تو ہمیشہ ان کے نشانہ پر تھے۔ اتنا عرصہ آخر وہ کام کرتے رہے اور بہت سے اداروں سے وابستہ رہے، جہاں ان کا آنا جانا بھی ہوتا تھا تو آخر انہیں حفظ کیا گیا تھا۔ اس طرح کے سانحہ کا ہو جانا اگرچہ باعث حیرت ہے مگر نا ممکنات میں سے نہیں۔ چونکہ یہ کام داخلی طور پہ خریدے گئے ایجنٹوں اور غیروں کے نمک خواروں کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا، جبکہ ایران نے انقلاب کے بعد فقط امریکہ یا اسرائیل کیساتھ دشمنی نہیں رکھی، تمام استعماری طاقتیں اور نام نہاد اسلامی ممالک بھی روز اول سے امریکہ اور اس کے بلاک کے ساتھ ہیں، جن کا واحد ایجنڈا انقلاب کو کمزور کرنا ہے۔
اگر ہم سکیورٹی کی بات کریں تو انقلاب دشمن ممالک میں مقاومت اسلامی کے فرزندان کی کارروائیاں جنہیں منصوبہ بندی کے باعث سامنے بھی نہیں لایا جاتا، مگر دونوں فریقین کو علم ہوتا ہے کہ وہ سامنے آجائیں تو جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل ان ممالک کا پول کھل جائے کہ یہ کیسے ممکن ہوسکا۔ اصل بات یہ ہے کہ کیا ایسے سانحات سے انقلاب جھکتا ہے یا اپنی طاقت و قوت کا اظہار کرتا ہے، اپنے ارادوں اور عزم کو ظاہر کرتا ہے اور اپنے منصبوں پر عمل کرتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ اس کا جواب یقیناً دیا جائے گا اور کھل کر دیا جائے گا۔ اب وہ زمانہ نہیں رہا کہ حملے کے بعد انکار کیا جائے، البتہ جیسا کہ عالمی سطح پر یہ خبریں تواتر سے آ رہی تھیں کہ امریکہ اور اسرائیل نے ایران پر حملہ کی تیاری کر لی ہے اور مختلف بیسز پر اپنے طیاروں کو الرٹ کیا ہوا ہے، اسے بہانہ چاہیئے۔ یہ کارروائی ایران کے خلاف اس سازش کا حصہ معلوم ہوتی ہے کہ ایران اتنی بڑی شخصیت کا بدلہ ضرور لے گا اور اس جواز پر اسے حملہ کا نشانہ بنا دیا جائے۔
میرے خیال میں ایران کی قیادت بہت زیرک ہے، انہوں نے جنگ کو کیسے لڑنا ہے، جنگ جو جاری ہے، جب سے انقلاب آیا ہے، اسے ان حالات میں کونسا رخ دینا ہے، کونسا میدان سجانا ہے، ایران کی دور اندیش اور باحمیت قیادت بہت ہی بہتر جانتی ہے۔ لہذا یہ چٹ منگنی پٹ بیاہ والا معاملہ نہیں، اس میں حوصلوں اور برداشت کا امتحان ہوتا ہے۔ میڈیا وار، نفسیاتی جنگ، ٹیکنیکل اور ٹیکنالوجی کی جنگ جو کسی ایک کمرے میں بیٹھ کے کمپیوٹر پر لڑی جاتی ہے، تمام آپشن ایران کیلئے موجود ہیں۔ اگرچہ ٹیکنالوجی کے حوالے سے اسرائیل اور امریکہ و یورپ بہت آگے ہیں، مگر ایرانی سائنٹسٹوں نے بھی انہیں کئی ایک بار حیران و ششدر کیا ہے۔ ایران کے پاس کیا کچھ ہے، اس بارے اس کا دشمن نہیں جانتا، اس کی ظاہری طاقت کا اندازہ اسے نہیں ہے، جبکہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ الہیٰ و معنوی طاقت و قوت اور خداوند کریم پر ان کا ایمان، کربلا سے وابستگی اور شوق شہادت، یہ وہ طاقت ہے جسے جانچنے کیلئے ایران کے دشمن کے پاس کوئی پیمانہ نہیں ہے۔ لہذا اسلام کے ان حقیقی فرزندان اور خدمت گزاران سے مقابلہ ان کے بس کی بات نہیں۔
شہید محسن فخری زادہ کا تعلق شہید سلیمانی کی نسل انقلاب سے تھا، انہیں یہ مقام نا ملتا تو حیرانی ہوتی، شہادت ان کا میرٹ تھا، جیسا کہ شہید سلیمانی نے اپنے آخری شام کے وزٹ میں مقاموت کے کمانڈرز کی میٹنگ میں فرمایا کہ جب پھل پک جاتا ہے تو مالی کو چاہیئے کہ اسے اتار لے، ورنہ وہ گل سڑ کر گر جاتا ہے اور بعض کمانڈرز کو اشارہ کرکے کہا کہ ہاں میں جانتا ہوں کہ یہ پک چکا ہے، یہ بھی پک چکا ہے، شہید محسن فخری زادہ بھی وہ پکا ہوا پھل تھے، جسے مالی نے گلنے سڑنے سے پہلے اتار لیا، انہیں ان کی منزل مل گئی، وہ ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں۔ شہید سلیمانی کی شہادت سے شروع ہونے والا انتقام سخت کا سلسلہ جاری ہے، ہمیں امید ہے کہ شہید محسن فخری زادہ کی دردناک شہادت سے اس میں مزید تیزی آئیگی، جیسا کہ انقلاب اسلامی سے وابستہ اہم عہدیداران اور دفاعی ذمہ داران کے بیانات سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر اسے اسرائیل کی کارروائی کہا ہے، انقلاب کا نظام اتنا قوی ہے کہ وہ بہت جلد اس کی تہہ تک پہنچ جائیں گے اور دشمن کو سبق بھی سکھائیں گے۔
ایران کے ممتاز ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ قاتلانہ حملہ میں شہید
اسلامی جمہوریہ ایران کے ممتاز ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کو مسلح دہشت گردوں نے شہید کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی وزارت دفاع نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ مسلح دہشت گردوں نے آج سہ پہر کو ایران کے ممتاز ایٹمی سائنسداں کو فائرنگ کرکے زخمی کر دیا، جس کے بعد محسن فخری زادہ کو اسپتال منتقل کیا گيا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے درجہ شہادت پر فائز ہوگئے۔ ایرانی وزارت دفاع نے اس بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید محسن فخری زادہ کے قتل میں ملوث غیر ملکی ایجنٹوں کو گرفتار کرکے جلد از جلد کیفر کردار تک پہنجایا جائے گا۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کا پاکستان سے باضابطہ احتجاج
پاکستان کی وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی طرف سے فرانس کے صدر میکرون کو نازی کہنے پر فرانسیسی وزارت خارجہ نے پاکستان سے باضابطہ احتجاج کیا ہے۔ اطلاعات کےمطابق گزشتہ روز پاکستان کے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ فرانسیسی صدر میکرون مسلمانوں کے ساتھ وہی برتاؤ کررہے ہیں جو جرمنی میں نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ روا رکھا تھا۔
پاکستان کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے جنگ عظیم اول کے بعد جرمنی میں یہودیوں کے خلاف جابرانہ قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ فرانس میں مسلمانوں کے بچوں کے لیے خاص شناختی نمبر جاری کیے جارہے ہیں جیسے جرمنی میں یہودیوں کے لیے زرد ستارہ اور مخصوص لباس پہننا لازم کردیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر کی اس ٹوئٹ پر فرانس کی وزارت خارجہ نے باضابطہ طور پر پاکستان سے احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی وزیر کا صدر میکرون پر تبصرہ توہین آمیز ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے پیرس میں پاکستانی سفارت خانے کو شدید احتجاج سے آگاہ کردیا ہے ۔ پاکستان کو فوری طور پر یہ بیان واپس لے کر مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہیے
امریکہ کے طالبان کے ساتھ مذاکرات امریکہ کی شکست خوردہ پالیسی کا مظہر
امریکہ نے افغانستان میں ایک کھرب ڈالر سے زائد سرمایہ صرف کیا اور آج وہ شکست، ناکامی اور مایوسی کی حالت میں ان افراد کے ساتھ دوستی اور مذاکرات کے لئے مجبور ہوگیا جن کے سر پر اس نے انعام مقرر کیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو نے قطر میں طالبان کے نمائندوں سے ملاقات اور گفتگو کی۔ وہ لوگ جو حالات سے زیادہ باخبر نہیں ہیں ممکن ہے کہ وہ اس خـبر سے یہ سمجھتے ہوں کہ امریکہ افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں تلاش و کوشش کررہا ہے لیکن جو لوگ افغانستان کے مسائل سے آگاہ ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ خـبر امریکہ کی افغانستان میں 20 سالہ شکست اور ناکامی کا واضح اور ٹھوس ثبوت ہے۔
امریکہ نے 2001 میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بہانے افغانستان پر فوجی یلغار کا آغاز کیا، نہ امریکہ افغانستان میں دہشت گردی کو ختم کرسکا اور نہ القاعدہ اور طالبان کے دہشت گردوں کو تسلیم کرنے پر مجبور کرسکا۔
صدائے افغان خبررساں ایجنسی کے سربراہ سید عیسی حسینی مزاری نے مہر نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ افغانستان میں صلح کے ذریعہ انتخاباتی فائدہ اٹھانا چاہتے تھے اور نیز وہ طالبان کو امریکہ کے دشمنوں کے کیمپ میں جانے سے روکنا چاہتے تھے اور ٹرمپ کی شکست کی صورت میں صلح کا مصرف ختم ہوجائےگا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کا اصلی ہدف افغانستان پر اپنا تسلط قائم رکھنا ہے وہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پرورش کا سلسلہ جاری رکھےگا اور افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی باقی رہےگی۔
افغانستان کے فوجی اور سیاسی تجزیہ نگار محمد حسن حقیار نے مہر خبررساں ایجنسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ اور علاقائی ممالک اس نتیجے تک پہنچ گئے ہیں کہ امریکہ اور نیٹو افغانستان میں اپنی فوجی اور خفیہ ایجنسیوں کی موجودگی کے ذریعہ اپنے ناجائز اور معاندانہ اہداف تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں اور امریکہ کی طرف سے افغانستان میں داعش کی بھر پور حمایت اس کا ٹھوس ثبوت ہے۔
اس نے امریکہ کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جانتا ہے کہ وہ افغانتسان میں جنگ نہیں جیت سکتا اس لئے اس نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔
سیاسی تجزيہ نگار عبدالاحد برین مہر کا کہنا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بہانے افغانستان میں داخل ہوا اور اس طرح اس کا مقصد روس، چین اور ایران جیسی طاقتوں پر قریبی نظر رکھنا ہے اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کا ایک ہدف اپنے حریفوں پر قریبی نگرانی رکھنا بھی ہوسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ممکن ہے کہ امریکہ طالبان کے ذریعہ افغانستان میں ایک ایسی حکومت تشکیل دے جو امریکہ کے زیر نظر امریکی اہداف کے لئے کام کرنے کی پابند ہو۔
بہر حال امریکہ کا ہدف افغانستان سے آبرومندانہ طریقہ سے فوجی انخلا ہو یا افغانستان میں ایک کٹھ پتلی حکومت کا قیام ہو ان سب کے باوجود امریکی اقدام ایک کھرب ڈالر صرف کرنے کے قابل نہیں تھا۔