سلیمانی

سلیمانی

) اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور بنادیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیدیں 

سحر نیوز/ عالم اسلام: امیر قطر نے شام کے زلزلہ متاثرین کو امداد فراہم کرنے میں سست روی پر تنقید کی اور ساتھ ہی اس ملک میں زلزلے کی تباہی پر قابو پانے کے لیے ترکیہ سے مدد کی درخواست کی ہے۔

امیر قطر تمیم بن حمد آل ثانی نے اقوام متحدہ کی کم ترقی یافتہ ممالک کی پانچویں کانفرنس میں شام کے زلزلہ متاثرین کو امداد فراہم کرنے سمیت مختلف مسائل پر روشنی ڈالی۔

الجزیرہ کے مطابق، امیر قطر نے کہا کہ میں سبھی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ زلزلے کی تباہی پر قابو پانے کے لیے ترکیہ کی کوششوں کا ساتھ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں شام کے زلزلہ متاثرین کو امداد فراہم کرنے میں تاخیر پر حیران ہوں۔ امیر قطر کا کہنا تھا کہ سیاسی مقاصد کے لیے امداد کا غلط استعمال، درست نہیں ہے۔

تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ کم ترقی یافتہ ممالک کی کانفرنس خطرناک چیلنجوں کے سائے میں منعقد کی گئی ہے، خوراک، سیکورٹی، موسمیاتی تبدیلی اور توانائی کے بحران کے چیلنجوں کا سامنا کرنے میں ہماری مشترکہ عالمی ذمہ داری ہے اور کم ترقی یافتہ ممالک کی مدد کرنے کی اخلاقی ذمہ داری امیر اور ترقی یافتہ ممالک دونوں پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غذائی سیکورٹی کے بحران کو صرف ہنگامی انسانی امداد اور عارضی حل سے دور نہیں کیا جا سکتا، جنگوں کے باوجود غذائی تحفظ کا بحران حل نہیں ہو سکتا، ہمیں امید ہے کہ ترقی یافتہ صنعتی ممالک موسمیاتی بحران کے حوالے سے موثر فیصلے کرنے کی ذمہ داری ادا کریں۔

یہ بات  ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایک ٹویٹ میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایک بار جنوبی افریقہ میں نسل پرست حکومت کی حمایت کی اور سی آئی اے CIAنے بھی منڈیلا کی گرفتاری میں اس حکومت کی مدد کی۔

ایرانی ترجمان نے کہا کہ امریکہ یہ اب بھی صیہونی نسل پرست حکومت کا اسٹریٹجک اتحادی اور غیر مشروط حامی ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ جمہوریت اور انسانی حقوق کے دفاع کا اہل نہیں ہے کیونکہ وہ جمہوریت اور انسانی حقوق پر کوئی یقین نہیں رکھتا ہے۔

مقبوضہ بیت المقدس : اسرائیل میں شدت پسند صیہونی حکومت نے فلسطینیوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کردیا ہے۔ فلسطینیوں کی اراضی اور املاک غصب کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے بنے بنائے گھروں کو ملبےکے ڈھیر میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ غرب اردن میں فلسطینیوں کے 56 مکانات مسمار اور 66 خاندانوں کو مسماری کے نوٹس جاری کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق پچھلے سال غرب اردن میں سینکڑوں مکانات کو مسمار کیا گیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پرمجبور ہوئے۔قابض فوج اور آباد کاروں نے گذشتہ ماہ فلسطینیوں اور ان کی املاک پر 636 حملے کیے۔ جبکہ یہودی آباد کاری کے 23 نئے منصوبوں کے تحت 4625 رہائشی فلیٹس تیار کرنےکی منظوری دی گئی۔

حضرت علی اکبر (ع) بن ابی عبداللہ الحسین (ع) 11 شعبان سن43 ھ (1) کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوے
آپ امام حسین بن علی بن ابی طالب (ع) کے بڑے فرزند تھے اور آپ کی والدہ ماجدہ کا نام لیلی بنت مرّہ بن عروہ بن مسعود ثقفی ہے ـ لیلی کی والدہ میمونہ بنت ابی سفیان جوکہ طایفہ بنی امیہ سے تھیں ـ (2)
اس طرح علی اکبر (ع) عرب کے تین مہم طایفوں کے رشتے سے جڑے ہوے تھے
والد کیطرف سے طایفہ بنی ھاشم سے کہ جس میں پیعبر اسلام (ص) حضرت فاطمہ (س) ، امیر المومنین علی بن ابیطالب (ع) اور امام حسن (ع) کے ساتھ سلسلہ نسب ملتا ہے اور والدہ کی طرف سے دو طایفوں سے بنی امیہ اور بنی ثقیف یعنی عروہ بن مسعود ثقفی ، ابی سفیان ، معاویہ بن ابی سفیان اور ام حبیبہ ھمسر رسول خدا (ص) کے ساتھ رشتہ داری ملتی تھی اور اسی وجہ سے مدینہ کے طایفوں میں سب کی نظر میں آپ خاصا محترم جانے جاتے تھے ـ ابو الفرج اصفہانی نے مغیرہ سے روایت کی ہے کہ: ایک دن معاویہ نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا کہ : تم لوگوں کی نظر میں خلافت کیلۓ کون لایق اور مناسب ہے ؟ اسکے ساتھیوں نے جواب دیا : ہم تو آپ کے بغیر کسی کو خلافت کے لایق نہیں سمجھتے ! معاویہ نے کہا نہیں ایسا نہیں ہے ـ بلکہ خلافت کیلۓ سب سے لایق اور شایستہ علی بن الحسین (ع) ہے کہ اسکا نانا رسول خدا (ص) ہے اور اس میں بنی ھاشم کی دلیری اور شجاعت اور بنی امیہ کی سخاوت اور ثقیف کی فخر و فخامت جمع ہے (3)
حضرت علی اکبر (ع) کی شخصیت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کافی خوبصورت ، شیرین زبان پر کشش تھے ، خلق و خوی ، اٹھنا بیٹھنا ، چال ڈال سب پیغمبر اکرم (ص) سے ملتا تھا ـ جس نے پیغبر اسلام (ص) کو دیکھا تھا وہ اگر دور سے حضرت علی اکبر کو دیکھ لیتا گمان کرتا کہ خود پیغمبر اسلام (ص) ہیں ۔ اسی طرح شجاعت اور بہادری کو اپنے دادا امیر المومنین علی (ص) سے وراثت میں حاصل کی تھی اور جامع کمالات ، اور خصوصیات کے مالک تھے ـ (4)
ابوالفرج اصفھانی نے نقل کیا ہے کہ حضرت علی اکبر (ص) عثمان بن عفان کے دور خلافت میں پیدا ہوے ہیں (5) اس قول کے مطابق شھادت کے وقت آنحضرت 25 سال کے تھے
حضرت علی اکبر (ع) نے اپنے دادا امام علی ابن ابی طالب (ع) کے مکتب اور اپنے والد امام حسین (ع) کے دامن شفقت میں مدینہ اور کوفہ میں تربیت حاصل کرکے رشد و کمال حاصل کرلیا
امام حسین (ع) نے ان کی تربیت اور قرآن ، معارف اسلامی کی تعلیم دینے اور سیاسی اجتماعی اطلاعات سے مجہز کرنے میں نہایت کوشش کی جس سے ہر کوئی حتی دشمن بھی ان کی ثنا خوانی کرنے سے خودکو روک نہ پات تھا
بہر حال ، حضرت علی اکبر (ع) نے کربلا میں نہایت مؤثر کردار نبھایا اور تمام حالات میں امام حسین (ع) کے ساتھ تھے اور دشمن کے ساتھ شدید جنگ کی ـ (6)
شایان زکر ہے کہ حضرت علی اکبر (ع) عرب کے تین معروف قبیلوں کے ساتھ قربت رکھنےکے باوجود عاشور کے دن یزید کے شپاہیوں کے ساتھ جنگ کے دوران اپنی نسب کو بنی امیہ اور ثقیف کی طرف اشارہ نہ کیا ، بلکہ صرف بنی ھاشمی ہونے اور اھل بیت (ع) کے ساتھ نسبت رکھنے پر افتخار کرتے ہوے یوں رجز خوانی کرتے تھے :

أنا عَلي بن الحسين بن عَلي      نحن و بيت الله اَولي بِالنبيّ
أضرِبكُم بِالسّيف حتّي يَنثني       ضَربَ غُلامٍ هاشميّ عَلَويّ
وَلا يَزالُ الْيَومَ اَحْمي عَن أبي        تَاللهِ لا يَحكُمُ فينا ابنُ الدّعي


عاشور کے دن بنی ھاشم کا پہلا شھید حضرت علی اکبر (‏ع) تھے اور زیارت معروفہ شھدا میں بھی آیا ہے : السَّلامُ عليكَ يا اوّل قتيلٍ مِن نَسل خَيْر سليل.(7)
حضرت علی اکبر (ع) نے عاشور کے دن دو مرحلوں میں عمر سعد کے دو سو سپاہیوں کو ھلاک کیا اور آخر کار مرّہ بن منقذ عبدی نے سرمبارک پر ضرب لگا کر آنحضرت کو شدید زخمی کیا اور اسکے بعد دشمن کی فوج میں حوصلہ آيا اور حضرت پر ہر طرف سے حملہ شروع کرکے شھید کیا
امام حسین (ع) انکی شھادت پر بہت متاثر ہوے اور انکے سرہانے پہنچ کر بہت روے اور جب خون سے لت پت سر کو گود میں لیا ، فرمایا: عَلَي الدّنيا بعدك العفا.(8)
شھادت کے وقت حضرت علی اکبر (ع) کی عمر کے بارے میں اختلاف ہے ـ بعض نے 18 سال ، بعض نے 19 سال اور بعض نے 25 سال کہا ہے (9)
مگر یہ کہ امام زین العابدین (ع) سے بڑے تھے یا چھوٹے اس پر بھی مورخوں اور سیرہ نویسوں کا اتفاق نہیں ہے ـ البتہ امام زین العابدین (ع) سے روایت نقل کی گی ہے کہ جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ سن کے اعتبار سے علی اکبر (ع) سے چھوٹے تھے ـ امام زین العابدین (ع) نے فریایا ہے : کان لی اخ یقال لہ علی ، اکبر منّی قتلہ الناس ـ ـ ـ (10)


حوالہ:

1- مستدرك سفينه البحار (علي نمازي)، ج 5، ص 388
2- أعلام النّساء المؤمنات (محمد حسون و امّ علي مشكور)، ص 126؛ مقاتل الطالبيين (ابوالفرج اصفهاني)، ص 52
3- مقاتل الطالبيين، ص 52؛ منتهي الآمال (شيخ عباس قمي)، ج1، ص 373 و ص 464
4- منتهي الآمال، ج1، ص 373
5- مقاتل الطالبيين، ص 53
6- منتهي الآمال، ج1، ص 373؛ الارشاد (شيخ مفيد)، ص 459
7- منتهي الآمال، ج1، ص 375
8- همان
9- همان و الارشاد، ص 458
10- نسب قريش (مصعب بن عبدالله زبيري)، ص 85، الطبقات الكبري (محمد بن سعد زهري)، ج5، ص 211

تہران، ارنا - ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایرانی طالبات کو مشتبہ زہر دینے کے حوالے سے بعض مغربی حکام کے مداخلت پسندانہ موقف دشمن کی پیچیدہ جنگ کا تسلسل ہے۔

یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے جمعہ کے روز اپنے ٹوئٹر پیج میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے متعلقہ ادارے اس مسئلے کی سنجیدگی سے پیروی کر رہے ہیں اور اس کی مختلف جہتوں کا مطالعہ کر رہے ہیں۔
امیرعبداللہیان نے اس معاملے میں بعض مغربی حکام کی مداخلت کے جواب میں کہا کہ ایرانی عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ مگرمچھ کے آنسو کون بہاتا ہے!

اسلامی نظام کی حمایت میں حالیہ ریلیوں میں ایرانیوں کے وسیع ٹرن آؤٹ کو سراہتے ہوئے، تہران کے امام جمعہ نے کہا کہ اسلامی انقلاب اپنی اس عظمت، عظیم عوامی سرمائے اور مضبوط سماجی بنیاد کے ساتھ خدا کی مدد سے بیرونی اقتصادی رکاوٹوں کو دور کرلے گا۔

ایران کے دار الحکومت تہران کی نماز جمعہ جو مصلائے امام خمینی میں ادا کی گئی، کے خطبوں کے دوران اس ہفتے کے امام جماعت حجة الاسلام سید محمد حسن ابو ترابی نے رواں سال اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر 11 فروری کو انقلاب کی حمایت میں نکلنے والی ریلیوں میں عوامی شرکت کو بے مثال قرار دیا اور کہا کہ قوم نے اس سال حق کی معرفت، استقامت اور پائیداری کی عملی تفسیر پیش کی اور ایک مرتبہ پھر اپنی وفاداری کو ثابت کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام نے اپنی گہری سیاسی بصیرت اور عزت و استقامت کے صحیح فہم کے ساتھ استکباری طاقتوں کی ہزیمت زدہ آنکھوں کے سامنے اسلامی نظام کی حاکمیت کو اجاگر کیا۔

حجة الاسلام ابوترابی فرد نے کہا کہ ایرانی عوام نے ثابت کیا کہ مشکلات اور معاشی دباؤ کے باوجود وہ ملک کی حاکمیت کو برقرار رکھنے کے لیے رہبر انقلاب اسلامی کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

انہوں نے یہ بھی یقین دلایا کہ قوم بیرونی ممالک کی طرف سے عائد معاشی دباؤ پر قابو پالے گی۔ انہوں نے انقلاب اسلامی کے چاہنے والوں اور حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے تسلط کے نظام کے ستونوں کو ہلانے والو، یقین رکھو اور پوری قوت و اقتدار کے ساتھ بڑھتے رہو کیونکہ اس عظمت، عظیم عوامی سرمائے اور مضبوط سماجی بنیاد کا حامل انقلاب، خدا کی مدد سے بیرونی معاشی مشکلات سے گزر جائے گا اور سخت فوجی میدان جنگ کی شاندار فتح کو معاشی میدان جنگ میں بھی دہرائے گا۔

تہران کے امام جمعہ نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ آپ یہ جو دیکھ رہے ہیں کہ دشمن اس تناور شجرہ ﴿اسلامی نظام﴾ پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنے تمام ہتھیار اور وسائل استعمال کر رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے اپنے تفصیلی تجزیے میں دیکھ لیا ہے کہ طاقت و اقتدار اور اعلیٰ مقام تک پہنچنے کے لیے ایران کا روڈ میپ درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انقلاب کے آغاز میں 1979 کے دوان جس ملک کی جامعات میں ایک لاکھ ستر ہزار طلبہ پڑھتے تھے اور ان کی اکثریت بھی صرف تہران میں تھی، ملک میں پی ایچ ڈی کا کوئی ایک طالب علم بھی نہیں تھا، کیسے علم و دانش کی پیداوار میں اتنے اونچے مقام تک پہنچا؟ آج ایران کی جامعات میں 33 لاکھ سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں اور آج ملک میں پی ایچ ڈی میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد 1979 میں پورے ملک کے طلبہ کے برابر ہوچکی ہے۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ انقلاب کے آغاز میں ملک کی ایک اعشاریہ دو فیصد آبادی اعلیٰ تعلیم یافتہ تھی جبکہ آج ملک کی تقریباً 20 فیصد آبادی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے۔ یہی وہ عظیم قومی سرمایہ ہے جو انقلاب کی قوت محرکہ شمار ہوتا ہے۔   

انہوں نے زور دے کر کہا کہ کرنسی کا اتار چڑھاؤ جو بلاتردید اہم ہے اور اس پر قابو پانا ضروری ہے، دشمن اسے ترقی اور پیشرفت کا معیار نہیں سمجھتے بلکہ وہ سائنسی ترقی، علم کی ٹیکنالوجی میں تبدیلی اور جدید ٹکنالوجی کی سمت آگے بڑھنے کو ترقی کی علامت سمجھتے ہیں اور اس بات پر فکر مند ہیں کیونکہ اسلامی ایران نے اس میدان میں انتہائی بڑے اور شاندار اقدامات کیے ہیں۔

حجة الاسلام ابوترابی فرد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ علم و دانش اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ایران کی کامیابیاں ایک عظیم کارنامہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران سائنس اور علم سے پیدا ہونے والی طاقت کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس میں یہ پیغام بھی پوشیدہ ہے کہ آپ کی غیر ملکی زرمبادلہ کمائی کا تعین تیل کی فروخت سے نہیں بلکہ علم و سائنس اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی پیداوار سے کیا جائے گا۔
https://taghribnews

ایکنا -  میڈل ایسٹ آئی کے مطابق پارلیمنٹ میں سال 2032 کے لیے فنڈ میں مسلمانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش کی گیی ہے۔

یہ وہی جگہ ہے جہاں مودی سرکار خود کو مسلمان خواتین کے لیے نجات دہندہ پیش کرتی ہے درحالیکہ انکے سیاسی اور اجتماعی حقوق ضائع کیے جارہے ہیں۔

اقلیتوں کے فنڈ میں کمی سے اثرات مرتب ہوں گے اور اس سے انکے اسکولوں کو ملنے والی رقم میں کمی ہوگی۔

حجاب سے لیکر کام کرنے، ہر جگہ مسلمان خواتین خطروں سے دوچار ہیں اور حکومتی دعوں کے برعکس مسلمان خواتین مشکلات کا سامنا کررہی ہیں۔

 

اگلے سال کے لیے اقلیتوں کے لیے فنڈ کو ۲۵۱۵ کروڑ روپیہ سے کم کرکے ۱۶۸۹ کروڑ کردی گیی ہے اور ٹیکنکل شعبوں میں بھی فنڈ کو خطرناک حد تک کم کردی گیی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ دسمبر میں بھی مولانا آزاد تعلیمی فنڈ کو ختم کرنے کا اعلان ہوا تھا یہ مسلمان تعلیمی مسائل کو کم کرنے کے حوالے سے دس سال قبول منظور کیا گیا تھا۔

انڈیا میں مسلم طبقہ پہلے ہی سے تعلیمی شعبوں میں مسائل کا شکار ہے اور اعلی تعلیمی اداروں میں مسلمان طلبا کو داخلہ یا اسکالرشپ کم ہی ملتا ہے اور مسلم طلبا اکثر غیرسرکاری اداروں سے وابستہ ہوتے ہیں اور اس معمولی امداد میں مزید کمی سے انکی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔

وزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کاؤنٹرپنچ (CounterPunch.org) نامی ایک امریکی ویب سائٹ نے ایک مضمون شائع کیا ہے اور اس بات سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح امریکہ میں میڈیا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس ملک میں رہنے والے مذہبی گروہوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ دوہرا سلوک کر رہے ہیں۔

اس آرٹیکل کے مطابق امریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسیاں اور وہاں کا میڈیا بھی مسلمانوں کی جاسوسی کو درست سمجھتا ہے لیکن اگر یہی کام عیسائیوں کے ساتھ کیا جائے تو ان کے مطابق یہ برا کام بن جاتا ہے۔

مصنف کا کہنا ہے کہ 11 ستمبر 2001 کو امریکہ میں ہونے والا دہشت گردانہ حملہ درحقیقت اس ملک میں ہونے والا بدترین دہشت گردانہ حملہ نہیں تھا، بلکہ، میری رائے میں، ایک سفید فام عیسائی قوم پرست، ٹموتھی میک ویگ کا اوکلاہوما سٹی کا حملہ زیادہ خطرناک تھا۔ اس شخص کے انتہا پسندوں سے قریبی تعلقات تھے۔

اس امریکی ویب سائٹ کی طرف سے اخذ کردہ نتیجہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ میں دائیں بازو کا میڈیا عیسائیت کو انتہائی مقدس مذہب کے طور پر پیش کرتا ہے جب کہ وہ اسلام کو ایک مشتبہ مذہب کے طور پر پیش کرتا ہے۔ وہ دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کے مقابلے میں مذہبی کیتھولک کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ امریکہ میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر مبنی کئی خبریں اس سے قبل بھی شائع ہو چکی ہیں۔

سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جارحیت جاری، ایک اور کشمیری نوجوان شہید ہوگیا مقبوضہ وادی کے ضلع پلواما میں قابض بھارتی فوج نے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرکے سرچ آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی لی۔ اہلکار چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھروں میں گھس گئے۔ خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی گئی جب کہ بزرگوں اور بچوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران ایمبولینس کو بھی علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جب کہ موبائل فون اور نیٹ سروس بھی معطل کردی گئی۔ بھارتی فوج نے ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کرکے نوجوان کو شہید کردیا۔