سلیمانی

سلیمانی

صدرمملکت سید ابراہیم رئیسی نے بدھ کو سائنس اور دیگر میدانوں میں نمایاں تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے والی منتخب ایرانی طالبات سے ملاقات کی ۔ انھوں نے اس موقع پر اپنے خطاب میں ایران کے اسلامی جمہوری نظام کو جدید ترین انسانی تقاضوں کے مطابق قرار دیا ۔ 
صدر مملکت نے کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب نے دینی جمہوریت کے نام سے ایک جدید تمدن اور اس دور کے انسانوں کے لئے نیا اسلوب زندگی پیش کیا جو اس دور کے انسانوں کے فطری تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے اس نئے تمدن کو بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا مرہون منت قرار دیا۔ 
صدر رئیسی نے زور دیکر کہا کہ اسلام، معاشی خوشحالی اور نعمتوں سے انسان کے لطف اندوز ہونے کا مخالف نہیں ہے اور نہ ہی فطری انسانی تقاضوں کو کچلنے کا قائل ہے۔ 
انھوں نے کہا کہ اسلام، فطری انسانی تقاضوں کو صحیح راستے پر ڈال کر انسان کو زندگی کے اصل ہدف سے آشنا کراتا ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اس کے برعکس مغربی دنیا نے ہم جنس پرستی جیسے غیرانسانی رویے اور بے حیائی کو تمدن اور ترقی کا مظہر بنا کر لوگوں کو انسانیت کے مرتبے سے گراکر خود فراموشی میں مبتلا کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغرب والے اپنی میڈیا کی طاقت اور زور زبردستی کے ذریعے اسلامی ایران سمیت پوری دنیا میں اپنےغیر انسانی کلچر کو پھیلانا چاہتے ہیں۔
صدر ایران نے کہا کہ مغرب کی اس ثقافتی یلغار کا بہت ہوشیاری اور توجہ سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ایران کا مستقبل ملک کے نوجوانوں سے وابستہ ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ ملک بہت غنی ثقافت اور مضبوط سماجی بنیادوں کا مالک ہے ۔

صدر مملکت نے کہا کہ ملک کے تعلیمی نظام کو ترقی و پیشرفت کے تقاضوں کے مطابق ہونا چاہئے ۔ 

سحر نیوز/ ایران: ایران کی ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ حقیقی خودمختاری کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں طاقتور ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہماری سائنس اور ٹیکنالوجی کی طاقت مفید اور یہ طاقت پائیدار اور بڑھتی رہے اور اس کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی پر مبنی ایک طاقتور صنعت کی بنیاد رکھی جائے جو کہ نالج بیسڈ ہو، تو اس کا مثبت اثر یقینا تمام شعبوں پر مرتب ہوگا۔
ایٹمی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ انقلاب اسلامی سے قبل کے دور سے لیکر آج تک ہمارے دشمن نہیں چاہتے تھے کہ ہم ایٹمی ایندھن خود تیار کریں لیکن آج وہ ہمارے اس حق کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں ۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ مغربی ممالک کی پابندیوں کا اصل ٹارگیٹ بھی ہمارا عزم و ارادہ ہے۔
محمد اسلامی نے کہا کہ دشمنوں کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود، آج ایران اپنے ایٹمی سائنسدانوں کے بل بوتے پر دنیا کے اہم ترین ایٹمی ممالک کی صف میں کھڑا ہوچکا ہے اور اب دنیا کی سامراجی طاقتیں ایران کو ایک ایٹمی ملک ماننے پر مجبور ہوچکی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تہران سے پیش آنے کے لئے ان کے سامنے اب سفارتی راستے کے علاوہ اور کوئی طریقہ باقی نہیں بچا ہے۔

حوزہ/ تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰ (ص) کے سربراہ نے کہا کہ آج کا روز دوری کا روز ہے۔ یہ عہد کا دن ہے کہ ہر وہ چیز جس سے خدا اور اسکا رسول دور ہیں اس سے امت رسول اللہ بھی دور و بیزار ہے اور اسی عمل میں ہماری نجات پوشیدہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شب برأت کی بابرکت مناسبت سے تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰ (ص) کے زیر انتظام کارکنان کا مرکزی کنونشن جامعہ عروةالوثقیٰ لاہور میں منعقد ہوا۔ جس میں پروفیشنلز آف تحریکِ بیداری، المصطفیٰ سکاؤٹس اور ملک بھر سے تحریک بیداری امت کے ہزاروں مرد و خواتین کارکنان شریک ہوئے۔

برأت و بیزاری قرآن کی بنیادی تعلیمات اور فرائض میں سے ہے، علامہ سید جواد نقوی

علامہ سید جواد نقوی نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برأت قرآن کی بنیادی تعلیمات اور فرائض میں سے ہے اور یہ کسی ناگوار چیز سے بیزاری کے ساتھ دوری اختیار کرنے کو کہتے ہیں۔ اللہ کے علاوہ بندگی، اللہ کے علاؤہ حکومت، اللہ کے دین کے علاوہ نظام اور جو کچھ بھی سامریوں نے اللہ کے مقابلے میں بنا کر دیا ہے ان سب سے اعلان برأت کرنا، یہ وہ متروک و فراموش فریضہ ہے جو تمام امت اسلامیہ پر واجب ہے۔

برأت و بیزاری قرآن کی بنیادی تعلیمات اور فرائض میں سے ہے، علامہ سید جواد نقوی

انہوں نے کہا کہ آج کا روز دوری کا روز ہے۔ یہ عہد کا دن ہے کہ ہر وہ چیز جس سے خدا اور اسکا رسول دور ہیں اس سے امت رسول اللہ (ص) بھی دور و بیزار ہے اور اسی عمل میں ہماری نجات پوشیدہ ہے۔

برأت و بیزاری قرآن کی بنیادی تعلیمات اور فرائض میں سے ہے، علامہ سید جواد نقوی

برأت و بیزاری قرآن کی بنیادی تعلیمات اور فرائض میں سے ہے، علامہ سید جواد نقوی

واضح رہے کہ مرکزی کنونشن میں علامہ سید جواد نقوی نے محترم تنویر جعفری کو آئندہ سال کیلئے تحریک بیداری امت مصطفی کا نئے میر کارواں نامزد کر دیا۔

برأت و بیزاری قرآن کی بنیادی تعلیمات اور فرائض میں سے ہے، علامہ سید جواد نقوی

پاکستانی معروف عالم دین نے کہا کہ آج پوری دنیا کی نگاہ مکتب اہل بیتؑ پر ہے کیونکہ یہی مکتب اسلام کا اصل چہرہ، اس کی قوت کا مظہر، استعمار ستیزی اور طاغوت سے جنگ کا استعارہ ہے۔ دنیا بھر میں مبارزہ، استقامت، مستدل اور عقلاء کی جدوجہد کی روش مکتب اہل بیتؑ کا ہی خاصہ ہے.

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی اٹھائیسویں برسی کی مناسبت سے حوزہ امام خمینیؒ میں ایک کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں حوزہ کے فضلاء، ڈاکٹریٹ اور پوسٹ ڈاکٹریٹ طلاب نے شرکت کی۔ کانفرنس سے امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے خصوصی خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے نوجوانوں میں جذبہ شعور کو زندہ رکھنے کے لیے زندگی صرف کی۔ ان کی تمام زندگی مجاہدت، مقاومت اور شعور بانٹنے سے عبارت ہے۔ ہم شہید کی شخصیت میں دو نمایاں خصوصیات کو ملاحظہ کرتے ہیں: اول یہ کہ وہ انتہا درجے کہ متعبد، اسلامی اخلاق سے آراستہ اور دین کے فہم سے مزین انسان تھے۔ دوم یہ کہ جو کچھ انہوں نے دین سے حاصل کیا، اسے زندگی کی جدوجہد، تگ و دو اور مبارزہ میں ڈھال کر نوجوانوں کے درمیان مثال قائم کی۔ مجھے کینیا میں ان کی جائے پیدائش پر جانے کا موقع ملا اور میں اس مسجد میں بھی گیا جہاں ان کے والد بزرگوار تبلیغ دین کرتے تھے۔ کون جانتا تھا کہ وہ وقت آئے گا جب افریقی قوم کے درمیان پیدا ہونے والا ایک بچہ پاکستان کے مومن جوانوں کے دلوں کی دھڑکن بن جائے گا اور ان کے اذہان کو متاثر کرے گا۔

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی علماء و مراجع عظام کا احترام کرتے تھے۔ وہ امام خمینیؒ کے مرید، پیروکار اور مقلد تھے اور روحی اعتبار سے ایک مبارزاتی شخصیت تھے۔ انہوں نے فہمِ دین کو صرف جائے نماز اور ذاتی زندگی تک محدود نہیں رکھا بلکہ قرآن کریم کی تعلیمات سے استفادہ کرتے ہوئے میدانِ عمل میں مالک اشتر، عمار یاسر، اویس قرنی اور ابوذر غفاری جیسا کردار اپنانے کی کوشش کی اور جوانوں کے لئے نمونہ بنے۔ حوزاتِ علمیہ اور دینی مراکز کی سب سے بڑی ذمہ داری لوگوں کو انہی دینی صفات سے مزین کرنا ہے۔ میدانِ عمل میں ایمان کا اظہار اور نظریہ کی دعوت دینا، دو اہم خصوصیات ہیں۔ اگر آج ہم امام عصر عجل اللہ فرج کے ظہور کے منتظر ہیں تو ظہور کی تیاری کے لیے ان دو بنیادی ترین عناصر کی ہمیں ضرورت ہے۔ یعنی ہم ایک طرف عقیدہ، ایمان اور ذاتی زندگی میں پاکیزگی کے اسلحہ سے لیس ہوں تو دوسری طرف استعمار ستیزی، طاغوت سے جنگ اور استکبار کے مقابلہ میں مبارزہ، قیام اور استقامت کے جذبہ سے سرشار ہوں۔ امام خمینیؒ نے امت کے احیاء کے لئے یہی راہ دکھائی۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے اپنی عملی زندگی کی پچاس بہاریں اسی ہدف کو سامنے رکھ کر گزاریں۔

انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا کی نگاہ مکتب اہل بیتؑ پر ہے کیونکہ یہی مکتب اسلام کا اصل چہرہ، اس کی قوت کا مظہر، استعمار ستیزی اور طاغوت سے جنگ کا استعارہ ہے۔ دنیا بھر میں مبارزہ، استقامت، مستدل اور عقلاء کی جدوجہد کی روش مکتب اہل بیتؑ کا ہی خاصہ ہے۔ مکتب اہل بیتؑ انتہا پسندی، جہالت اور بے گناہوں کے قتلِ عام کا درس نہیں دیتا  اور نہ کسی شخص کو اسلام سے خارج کرنے کا کوئی راستہ اس مکتب میں ہے۔ مکتب اہل بیتؑ میں دین کا جاذبہ اور بے دین کے مقابلہ میں دفاع بھی ہے۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے مذکورہ صفات کا مظہر بننے کی بھرپور کوشش کی اور معاشرہ میں اسی خط پر کام کیا۔ آج کے مدارس کے طلاب و علماء اور رہنماؤں کو بھی انہی صفات کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ معاشرہ میں کام کرنے کے لیے متوازن اور بابصیرت حکمت عملی کی تشکیل ضروری ہے۔ یعنی نہ ہم مولا علی علیہ السلام سے آگے نکلیں اور نہ ان سے پیچھے رہ جائیں، نہ دشمنوں کی دشمنی اور نہ دوستوں کی دوستی میں امیرالمومنینؑ سے آگے نکلیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ اور آئمہ اہل بیت علیہم السلام کو معیار قرار دیتے ہوئے ایسی متوازن اجتماعی پالیسی تشکیل دی جائے جس کے ذریعہ پاکستان کے ہر فرقہ بشمول مکتب اہل بیتؑ کے پیروکاروں کو ظلم و فساد کے چنگل سے نجات دلائی جا سکے، لیکن شرط یہ ہے کہ  ہمارے حوزات، دینی مدارس، ادارے، مساجد اور مجالس شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی جیسی شخصیات پیدا کریں۔ اس بات کا تعلق ہمارے نظامِ تربیت سے ہے، اس نظام کو جتنا زیادہ اہل بیتؑ کی تعلیمات میں ڈھالنے کی کوشش کی جائے گی، اتنا ہی ہم مؤثر طور پر دین کا پیغام انسانوں تک پہنچا سکیں گے۔
https://taghribnews.

15 شعبان اور یوم ولادت حضرت امام عصر (عج) کے موقع پر کربلا بلدیہ کل سے اپنا سروس پلان شروع کرے گی۔

سڑک کی صفائی

کربلا میں سیکورٹی پلان کے نفاذ کے ساتھ ہی صوبہ کربلا کی بلدیہ کے میڈیا آفیسر محمد الموسوی نے ایک بیان میں اعلان کیا: دو ہزار سے زائد ملازمین سڑکوں کی صفائی کے لیے کام کر رہے ہیں اور بلدیہ نے سڑکوں کی صفائی کے لیے آلات مختص کیے ہیں۔

سیکیورٹی

کربلا میونسپلٹی کے میڈیا اور تعلقات کے افسر احسان الاسدی نے کہا: فوج اور پولیس کی سیکورٹی ٹیمیں داخلی راستوں اور تین شاہ راہوں پر تعینات ہیں تاکہ زائرین کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔تقریباً 600 سی سی ٹی وی کیمرے سڑکوں پر لگائے گئے ہیں۔

موکب کا اہتمام

اس سال 15 شعبان کے موقع پر عراق کے مختلف صوبوں سے 834 موکب زائرین کا خیرمقدم کریں گے تاکہ زائرین کو مختلف خدمات فراہم کی جاسکیں۔

جشن چراغاں

شب ولادت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف مومنین کربلائے معلیٰ میں مقام امام زمان (عج) کے قریب شمع جلا کر جشن مناتے ہیں اور امام علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر کافی تعداد میں شمع روشن کی جاتی ہیں۔

زائرین کی نقل و حمل

توقع ہے کہ عراق، عرب اور بیرونی ممالک، جیسے ہندوستان اور پاکستان سے 11 ملین سے زیادہ لوگ کربلا میں آئیں گے، کربلائے معلی کے ٹرانسپورٹیشن منیجر نے کہا:5 ہزار سے زیادہ گاڑیاں زائرین کو مختلف مقامات تک پہونچانے کے لئے آمادہ ہیں۔

میڈیکل سہولتیں

محکمہ صحت میں کربلا کے سروس ڈیپارٹمنٹ زائرین کو خدمات فراہم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔کربلا کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر صباح الموسوی نے ایک بیان میں کہا: کربلا کے اندر 86 ایمبولینسوں کو تعینات کر دیا گیا ہے اور سات سرکاری ہسپتال خدمت کے لیے تیار ہیں۔ "زینب الکبری" نامی خصوصی سرجری سینٹر بھی کھول دیا گیا ہے اور اسی طرح 33 ٹیمیں زائرین کو پینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔

دمشق : صیہونی فوج نے ایک بار پھر شام کے شہر حلب پرحملہ کردیا، کئی میزائل داغے گئے۔ اسرائیلی حملے میں حلب انٹرنیشنل ائیرپورٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ جس سےعمارت کو نقصان پہنچا اور تمام سروسز بند کر دی گئی ہیں۔ فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ میڈیا کے مطابق حملہ سمندر کی جانب سے کیا گیا۔ حالیہ برسوں کے دوران اسرائیل کی جانب سے شام پر سینکڑوں حملے کیے جا چکے ہیں جن میں کئی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں دمشق اور حلب شہروں کے ایئرپورٹس بھی شامل ہیں۔

بیجنگ : چین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ غلط سمت میں سفر کررہا ہے اگر بریک نہ لگائے تو تنازع اور تصادم یقینی ہے۔ چینی وزیر خارجہ شن گینگ کا کہنا ہے کہ امریکا اور چین ایک اٹل تنازع کی طرف بڑھ رہے ہیں۔امریکا کہتا ہے کہ وہ بغیر کسی تنازع کے چین پر برتری حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن امریکا کی طرف سے یہ مقابلہ دوسرے کو روکنے اور دبانے کا ہے۔ اگر امریکا نے بریک نہ لگائے بلکہ رفتار بڑھاتا رہا تو یقیناً تنازع اور تصادم ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ تائیوان کا معاملہ امریکا اور چین کے تعلقات کی سیاسی بنیاد کا لازمی جزو ہے اور یہ پہلی سرخ لکیر ہے جسے عبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ تائیوان کے مسئلے کو حل کرنا صرف چینیوں کے لیے تشویش کا باعث ہے اور کسی دوسرے ملک کو اس میں مداخلت کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے چین اور روس کی دوستی کا دفاع کیا اور کہا کہ بیجنگ اور ماسکو کے تعلقات عالمی خارجہ تعلقات کیلئے مثال ہیں۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ یوکرین جنگ ایک غیر مرئی ہاتھ کے اشاروں پر ہے، جس میں یوکرین کے بحران کو جغرافیائی اور سیاسی ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے اور تنازع کو ہوا دی جا رہی ہے۔

ایرانی سفارتخانے کے تعلقات عامہ کے دفتر نے ایک بیان کے ذریعے اس افسوسناک واقعے پر پاکستانی قوم اور حکومت کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
داعش دہشت گرد گروپ نے پاکستان کے جنوب مغربی بلوچستان میں پاکستان کے پولیس افسران پر پیر کو ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
پاکستان کی وزارت داخلہ نے اطلاع دی ہے کہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔

روایات، معصومین علیہم السلام، مراجع اور بزرگان دین کے نزدیک شب برائت یعنی شب نیمہ شعبان، شب قدر کے بعد بہترین شب اور با فضیلت ترین شب شمار کی گئی ہے اس شب کے مختلف اور متعدد اعمال ہیں از جملہ ان میں سے ایک شب بیداری ہے ۔

شیخ عباس قمی نے کتاب مفاتیح الجنان میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت نقل کیا ہے کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے شب نیمہ شعبان (شب برائت) کے سلسلہ میں دریافت کیا گیا تو امام علیہ السلام نے فرمایا : « یہ شب (شب نیمہ شعبان ، شب برائت) شب قدر کے بعد با فضلیت ترین شب ہے ، اس شب میں بیکراں رحمتوں کا نزول ہوتا اور خداوند متعال اپنے بندوں کو اپنی بخشش اور کرم کے زیر سایہ قرار دیتا ہے ، لہذا اس شب میں خود کو خدا سے نزدیک کرنے کی کوشش کریں ، یہ وہ شب ہے جس کے لئے خداوند متعال نے اپنی ذات کی قسم کھائی ہے کہ کسی فقیر، محتاج اور مانگے والے کو اپنے در سے خالی ہاتھ نہ لوٹائے گا بشرطیکہ گناہ اور حرام چیز کی درخواست نہ کرے ۔

شب برائت کے اعمال

شیخ عباس قمی نے اپنی کتاب مفاتیح الجنان میں اس شب کے لئے ۱۵ اعمال کا تذکرہ کیا ہے اس مقام پر ہم اس کی جانب اشارہ کررہے ہیں ۔

۱: غسل

شیخ عباس قمی کتاب مفاتیح الجنان میں تحریر کرتے ہیں کہ اس شب میں غسل کرنا گناہوں میں کمی کا سبب ہے ۔

۲: شب بیداری ، نماز ، دعا اور استغفار

شیخ عباس قمی فرماتے ہیں کہ اس شب میں شب بیداری ، نماز ، دعا اور استغفار انجام دے جیسا کہ امام زین ‌العابدین علیہ السلام اور دیگر معصوم امام علیہم السلام انجام دیا کرتے تھے ، روایت میں موجود ہے کہ اس شب ، شب بیداری ، نماز ، دعا اور استغفار میں مصروف رہنے والے کا دل اس دن زندہ رہے گا جس دن سارے دل مردہ ہوں گے ۔

۳: حضرت ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کی زیارت

شیخ عباس قمی کتاب مفاتیح الجنان میں شب نیمہ شعبان (شب برائت) میں زیارت امام حسین علیہ السلام کے سلسلہ میں یوں تحریر فرماتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت اس شب کے با فضلیت اور بہترین اعمال میں سے ہے اور گناہوں کی بخشش کا سبب ہے ، نیز جسے یہ پسند ہو کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار (۱۲۴۰۰۰) پیغمبروں سلام اللہ علیہم اس سے مصاحفہ کریں وہ اس شب امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے ۔

 

شیخ عباس قمی نے زیارت امام حسین علیہ السلام کی کمترین حد تحریر کرتے ہوئے لکھا جو لوگ کربلائے معلی نہیں پہنچ سکتے ہیں وہ اپنے گھروں کی چھت پر جاکر دائیں اور بائیں دیکھے پھر اسمان کی جانب سراٹھا کر ان الفاظ میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت پڑھیں ۔

السَّلامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِاللّٰه، السَّلامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَةُ اللّٰه وَبَرَکاتُهُ ، سلام ہو اپ پر اے ابا عبداللہ ، اپ پر خدا کی رحمت و برکت نازل ہو ۔

اپ تحریر کرتے ہیں کہ جو بھی اس طرح انحضرت علیہ السلام کی زیارت کرے گا اسے حج و عمرہ کا ثواب ملے گا ۔

۴: دعا پڑھنا ، جو امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی زیارت کے برابر ہے ، شیخ عباس قمی نے سید ابن طاووس علیہ الرحمۃ سے اس دعا کو نقل فرمایا ہے ۔

اللّٰهُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنا هٰذِهِ وَمَوْلُودِها وَحُجَّتِکَ وَمَوْعُودِهَا، الَّتِی قَرَنْتَ إِلیٰ فَضْلِها فَضْلاً، فَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ صِدْقاً وَعَدْلاً، لَامُبَدِّلَ لِکَلِماتِکَ، وَلَا مُعَقِّبَ لِآیاتِکَ، نُورُکَ الْمُتَأَ لِّقُ، وَضِیاؤُکَ الْمُشْرِقُ، وَالْعَلَمُ النُّورُ فِی طَخْیاءِ الدَّیْجُورِ، الْغائِبُ الْمَسْتُورُ جَلَّ مَوْلِدُهُ، وَکَرُمَ مَحْتِدُهُ ، وَالْمَلائِکَةُ شُهَّدُهُ، وَاللّٰهُ ناصِرُهُ وَمُؤَیِّدُهُ، إِذا آنَ مِیعادُهُ، وَالْمَلائِکَةُ أَمْدادُهُ، سَیْفُ اللّٰهِ الَّذِی لَا یَنْبُو، وَنُورُهُ الَّذِی لَایَخْبُو، وَذُو الْحِلْمِ الَّذِی لَایَصْبُو، مَدارُ الدَّهْرِ، وَنَوامِیسُ الْعَصْرِ، وَوُلاةُ الْأَمْرِ، وَالْمُنَزَّلُ عَلَیْهِمْ مَا یَتَنَزَّلُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ، وَأَصْحابُ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ، تَراجِمَةُ وَحْیِهِ، وَوُلاةُ أَمْرِهِ وَنَهْیِهِ؛

اللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلَیٰ خاتِمِهِمْ وَقائِمِهِمُ الْمَسْتُورِ عَنْ عَوالِمِهِمْ . اللّٰهُمَّ وَأَدْرِکْ بِنا أَیَّامَهُ وَظُهُورَهُ وَقِیامَهُ، وَاجْعَلْنا مِنْ أَنْصارِهِ، وَاقْرِنْ ثارَنا بِثارِهِ، وَاکْتُبْنا فِی أَعْوانِهِ وَخُلَصائِهِ، وَأَحْیِنا فِی دَوْلَتِهِ ناعِمِینَ، وَبِصُحْبَتِهِ غانِمِینَ، وَبِحَقِّهِ قائِمِینَ، وَمِنَ السُّوءِ سالِمِینَ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعالَمِینَ، وَصَلَواتُهُ عَلَیٰ سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ وَعَلَیٰ أَهْلِ بَیْتِهِ الصَّادِقِینَ وَعِتْرَتِهِ النَّاطِقِینَ، وَالْعَنْ جَمِیعَ الظَّالِمِینَ، وَاحْکُمْ بَیْنَنا وَبَیْنَهُمْ یَا أَحْکَمَ الْحاکِمِینَ.

۵: امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول دعا  پڑھنا

ایک اور دعا جسے شب برائت میں پڑھنے میں کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے وہ دعائے امام جعفر صادق علیہ السلام ہے کہ جسے امام علیہ السلام نے اسماعیل بن فضیل هاشمی کو تعلیم دیا تھا کہ وہ شب نیمہ شعبان کے اخری گھڑی میں اسے پڑھے ، وہ دعا یہ ہے :

اللّٰهُمَّ أَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ الْخالِقُ الرَّازِقُ الْمُحْیِی الْمُمِیتُ الْبَدِیءُ الْبَدِیعُ، لَکَ الْجَلالُ، وَلَکَ الْفَضْلُ، وَلَکَ الْحَمْدُ، وَلَکَ الْمَنُّ، وَلَکَ الْجُودُ، وَلَکَ الْکَرَمُ، وَلَکَ الْأَمْرُ، وَلَکَ الْمَجْدُ، وَلَکَ الشُّکْرُ، وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ، یَا واحِدُ یَا أَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً أَحَدٌ، صَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاکْفِنِی مَا أَهَمَّنِی وَاقْضِ دَیْنِی، وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِی رِزْقِی، فَإِنَّکَ فِی هٰذِهِ اللَّیْلَةِ کُلَّ أَمْرٍ حَکِیمٍ تَفْرُقُ، وَمَنْ تَشاءُ مِنْ خَلْقِکَ تَرْزُقُ، فَارْزُقْنِی وَأَنْتَ خَیْرُ الرَّازِقِینَ، فَإِنَّکَ قُلْتَ وَأَنْتَ خَیْرُ الْقائِلِینَ النَّاطِقِینَ: ﴿وَ سْئَلُوا اللّٰهَ مِنْ فَضْلِهِ﴾ فَمِنْ فَضْلِکَ أَسْأَلُ، وَ إِیَّاکَ قَصَدْتُ، وَابْنَ نَبِیِّکَ اعْتَمَدْتُ، وَلَکَ رَجَوْتُ، فَارْحَمْنِی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ.

۶: شب نیمہ شعبان میں رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی دعا پڑھنا

شب نیمہ شعبان کے لئے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے دعا نقل ہوئی ہے جس پڑھنا بہت زیادہ ثواب رکھتا ہے ، وہ دعا یہ ہے :

اللّٰهُمَّ اقْسِمْ لَنا مِنْ خَشْیَتِکَ مَا یَحُولُ بَیْنَنا وَبَیْنَ مَعْصِیَتِکَ، وَمِنْ طاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنا بِهِ رِضْوانَکَ، وَمِنَ الْیَقِینِ مَا یَهُونُ عَلَیْنا بِهِ مُصِیباتُ الدُّنْیا . اللّٰهُمَّ أَمْتِعْنا بِأَسْماعِنا وَأَبْصارِنا وَقُوَّتِنا مَا أَحْیَیْتَنا وَاجْعَلْهُ الْوارِثَ مِنَّا، وَاجْعَلْ ثارَنا عَلَیٰ مَنْ ظَلَمَنا، وَانْصُرْنا عَلَیٰ مَنْ عادانا، وَلَا تَجْعَلْ مُصِیبَتَنا فِی دِینِنا، وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْیا أَکْبَرَ هَمِّنا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنا، وَلَا تُسَلِّطْ عَلَیْنا مَنْ لَایَرْحَمُنا، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ.

۷: دعائے کمیل پڑھنا

امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام نے شب نیمہ شعبان میں دعائے کمیل پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے ، اور روایت میں ہے کہ یہ دعا اسی شب میں وارد ہوئی ہے ۔

۸: ۱۰۰ مرتبہ «سُبْحانَ اللّٰه» و «الحَمْدُ للّٰه» و «لَا إِلٰهَ إلَّااللّٰه» و «اللّٰه أَکْبَر» پڑھے ، تاکہ خداوند متعال تمھاری تمام گناہوں کو بخش دے اور دنیا و اخرت کی تمام حاجتوں کو برلائے ۔

۹: نیمہ شعبان کے لئے حضرت امام صادق علیہ السلام سے منقول نماز پڑھنا

شیخ طوسی علیہ الرحمۃ نے کتاب «مصباح» میں روایت نقل کی ہے جس میں حضرت امام صادق علیہ السلام نے نیمہ شعبان کے سلسلہ میں نصیحت فرمائی ہے ۔

چھٹے امام حضرت صادق علیہ السلام نے ابویحی سے کہا : نماز عشاء کے بعد اس طرح دو رکعت نماز ادا کرو کہ پہلی رکعت میں سورہ «حمد» و سوره «کافرون» اور دوسری رکعت میں سوره «حمد» و سوره «توحید» پڑھو اور جب سلام دو تو «۳۳» مرتبہ «سُبْحانَ اللّٰهِ»، و «۳۳» مرتبہ «الْحَمْدُ لِلّٰهِ»، و «۳۴» مرتبہ «اللّٰهُ أَکْبَرُ»، کہو ۔

حضرت صادق علیہ السلام نے مزید فرمایا کہ نماز کے بعد اس دعا کو پڑھو «یَا مَنْ إِلَیْهِ مَلْجَأُ الْعِبادِ فِی الْمُهِمَّاتِ، وَ إِلَیْهِ یَفْزَعُ الْخَلْقُ فِی الْمُلِمّاتِ...» شیخ عباس قمی نے کتاب مفاتیح الجنان اس دعا کو نقل کیا ہے ۔ 

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا پھر سجدہ میں جاکر کہو : «یا ربّ» «۲۰ مرتبہ»، «یا اللّه» «۷ مرتبہ»، «لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلّا بِاللّٰهِ» «۷ مرتبہ»، «مَا شاءَ اللّٰهُ» «۱۰ مرتبہ»، «لَاقُوَّةَ إِلّا بِاللّٰهِ» «۱۰ مرتبہ» پھر محمد و ال محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے دورد بھیجو اور خدا سے اپنی حاجتیں طلب کرو ۔

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : خدا کی قسم اس عمل کے بعد اگر بارش کے قطروں کے برابر بھی حاجتیں طلب کروگے تو خداوند متعال اپنی سخاوت اور اپنے لطف و کرم سے تمھاری حاجتیں پورا کرے گا ۔

 

سحر نیوز/ ایران: وزارت انٹیلی جینس کے افسران اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ آج ملک کی تمام تر توانائیوں اور اثاثوں کو خطرات کا سامنا ہے۔
انہوں نے دشمن کی ہائی برڈ جنگ اور بدامنی پھیلانے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دشمن لوگوں کی سوچ اور فکر کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
صدر نے کہا کہ خطرات کی پہچان اور ان کے صحیح ادراک کے ساتھ ساتھ علمی تسلط اور انٹیلی جینس برتری ، دشمن کے حالیہ ہائی برڈ جنگ کے مقابلے کے لیے ضروری ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے ملک کے بعض اسکولوں میں صحت کے حوالے سے پیش آنے والے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، حقائق تک رسائی کو انتہائی اہم اور دشمن کے ممکنہ حملوں کی پیشگوئی اور روک تھام کی ضرورت پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں ایران کے بعض شہروں کے اسکولوں میں طلبہ و طالبات میں زہرخورانی کے واقعات کا مشاہدہ کیا گیا تھا اور متعلقہ ادارے ان واقعات کی چھان بین اور حقائق کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایران کی وزارت داخلہ کے اعلی عہدیدار مجید میراحمدی نے بتایا ہے کہ ملک کے انٹیلی جنس اداروں نے زہرخورانی میں ملوث ہونے کے شبہے میں بعض افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔