Super User

Super User

پاکستان کو امریکی دھمکیایران ،پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے افتتاح کے بعد امریکی حکومت نے اس پر مداخلتی بیان دیتے ہوئے منصوبے میں شامل ہونے کی بناء پر پاکستان کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

غیرملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ویکٹوریہ نولینڈ نے کل ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ہمیں اس منصوبے پر شدید خدشات ہیں اور امریکہ نے اس پر اپنے خدشات سے پاکستان کو واضح طور پرآگاہ کر چکا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی دباؤ کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے صدور نے کل پیر کو ایران –پاکستان گیس پائپ لائن کا افتتاح کیا۔افتتاحی تقریب میں صدرمملکت محمود احمدی نژاد نے کہا کہ مغرب کا حق نہیں بنتا کہ اس منصوبے کی ممانعت کرے۔

ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ،خوشحالی کا باعثاسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے صدور ڈاکٹر احمدی نژاد اور آصف علی زرداری نے امن گیس پائپ لائن کے نام سے موسوم ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کا باقاعدہ سنگ بنیاد رکھ دیا۔سنگ بنیاد کی تقریب کا انعقاد ایران کے شہر چابہار میں دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحد کے فریب کیا گیا۔اس تقریب میں ایران اور پاکستان کے اعلی حکام اور کابینی وزرا کے علاوہ متعدد اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔ایک ارب پچاس کروڑ ڈالر مالیت کے اس منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان کو روزانہ 75 کروڑ مکعب فٹ گیس حاصل ہوگی۔

اس موقع پر پاکستان کے وزیر پیٹرولیم عاصم حسین نے کہا کہ امن گیس پائپ لائن سے ایران اور پاکستان کے تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پائپ لائن دو ہمسایہ ملکوں کے تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ہے اور یہ کہ اس پائپ لائن کی بدولت پاکستان کے ترقیاتی کاموں اور بندرگاہوں کے امور میں کافی تیزی آئے گي۔

سنگ بنیاد کی تقریب سے پہلے ایران کے چابہار ہوائي اڈے پر ایران اور پاکستان کے صدور نے اپنی ملاقات میں اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے عوام کی آسائیش اور خوش حالی کے لئے تمام تر توانائیوں سے استفادہ کیا جائے گا اور ایران پاکستان گیس پائپ لائن بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے

Monday, 11 March 2013 09:55

اسلام اور حقوقِ نسواں

ہم اسلام کے احسانات کو یاد نہیں رکھتے ، بس ان معاملات میں الجھے رہتے ہیں جو ہمارے دل کی تنگی کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔ پھر ہم شکایتیں کرتے ہیں کہ اسلام نے عورت کی حیثیت کو کم کیا ہے۔

جبکہ اسلام نے عورت کو وہ حقوق دئے ہیں جو کسی اور مذہب نے نہیں دئے۔

دنیا کی کسی بھی مذہی کتاب میں عورتوں کے نام سے کوئی chapter موجود نہیں لیکن قرآن وہ واحد آسمانی کتاب ہے جس میں عورتوں کے نام (النساء) کی ایک مکمل سورۃ موجود ہے۔

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے واضح کر دیا ہے کہ مرد اور عورت میں سے کس کا درجہ بڑا ہے اور کس کا کم ؟

بےشک مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں جو بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔سورۃ:التوبۃ ، آیت:71

جدیدیت کا مطلب ہم نے یہ لے لیا ہے کہ مرد اور عورت مادر پدر آزاد ہو جائیں، انہیں کوئی روک ٹوک نہ ہو۔

مغرب نے جب اس طرح کی آزادی اور حقوق عورت کو دئے تو آج اس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں :

* آج وہاں ناجائز بچوں کی تعداد جائز سے زیادہ ہے

* یہی بچے مستقبل کے جرائم پیشہ افراد بنتے ہیں

* مغربی مفکر اس رحجان سے پریشان ہیں اور ان موضوعات پر کتابیں لکھی جا رہی ہیں

* عورت کے لئے "بیک ٹو ہوم" کا نعرہ لگایا جا رہا ہے

مغرب نے عورت کو چند حقوق تو دئے لیکن بدلے میں عورت نے اپنا سکون ، شرم و حیا اور گھر جیسے پرسکون ادارے کو خیرباد کہہ دیا۔ اتنا کچھ گنوا کر ہی اسے نام نہاد آزادی ملی۔

کیا ہم مسلمان بھی یہی چاہتے ہیں کہ اتنا بہترین نظامِ زندگی جو اسلام نے دیا ہے ، اسے چھوڑ کر غیروں سے رہنمائی حاصل کریں ؟

مسلمان عورت کو معاش کی ذمہ داری سے مبرا کیا گیا ، اس کا دائرہ کار مخصوص کیا گیا اور اسے گھر پر توجہ دینے پر ابھارا گیا۔

آج مغربی دنیا میں اسلام تیزی سے پھیلتا چلا جا رہا ہے۔ اس میں اکثریت تعلیم یافتہ خواتین کی ہے اور خواتین یہی کہتی ہیں کہ جو حقوق اور تحفظ اسلام میں ہے ، وہ کہیں اور نہیں۔

عورت کو اسلام میں اتنی آزادی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے تجارت کر سکتی ہے۔ اپنی علیحدہ جائداد رکھ سکتی ہے۔ تعلیم حاصل کر سکتی ہے۔

مغربی معاشرہ یا اس سے مرعوب مسلمان یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ خواتین کو حقوق دئے جائیں۔ لیکن خود اس معاشرے نے خواتین کو کیا دیا؟

آرٹ اور کلچر کے خوبصورت پردوں کے پیچھے عورت کا اس قدر استحصال کیا گیا کہ وہ مردوں کے ہاتھوں کھلونا بن کر رہ گئی۔

اسلام ، عورت کو عورت ہی رہنے دیتے ہوئے ، وہ تمام جائز کاموں کی اجازت دیتا ہے جو مردوں کو حاصل ہیں اور کوئی چیز اس کی ترقی میں مانع نہیں ہوتی۔

عورت تعلیم میں مردوں سے بھی آگے جا سکتی ہے لیکن حدود وہی رہیں گے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس کے لئے مقرر کئے ہیں۔

کچھ جگہ مسلم معاشرے کا خود قصور ہے کہ وہ عورت کو اس کا جائز حق نہیں دیتے اور یہ صرف قرآن و سنت کی تعلیم سے دوری کا نتیجہ ہے۔

گیس پائپ لائن ،امریکہ پاکستان کے خلاف سازشی جنگ شروع کرسکتا ہےپاکستان میں آئی ایس آئی کےسابق سربراہ اور دفاعی امورکے ماہر جنرل (ر) حمیدگل نے کہا ہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ امریکہ کو پسند نہیں آئےگا، امریکہ آج سے پاکستان کے خلاف نئی سازشی جنگ شروع کر سکتا ہے۔

پاکستانی اخبار نوائے وقت کی رپورٹ کے مطابق جنرل (ر) حمیدگل نے گذشتہ روز آئی این پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے بعد امریکہ کی پاکستان کیخلاف سازشی جنگ مزید تیز ہو جائیگی۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکہ کبھی پاکستان کا دوست رہا ہے اور نہ ہی اس سے خیر کی توقع کرنی چاہئے کہا کہ حکومت پہلے دن ملکی مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کرتی تو آج ملک میں بہت سے مسائل حل ہو چکے ہوتے۔ جنرل (ر) حمید گل نے امریکی سازشوں پر پاکستانی عوام اور حکومت کی ہوشیاری پر تاکید کی اور کہا کہ موجودہ حکمران جب سے اقتدار میں آئے ہیں اگر پہلے دن سے ہی ملکی مفاد میں فیصلے کرتے تو دہشت گردی سمیت بہت سے مسائل حل ہو چکے ہوتے۔

واضح رہے کہ امریکی دباؤ کے باوجود پاکستان نے بارہا اعلان کیا ہے کہ اپنے قومی مفادات کے تحت ایران ،پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ جاری رکھے گا ۔

فرانس میں مسلمانوں کی آبادی 60 لاکھ ہےفرانس کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اس ملک میں مسلمانوں کی آبادی 60 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے اور آئندہ چند سالوں تک اسلام فرانس کا دوسرا سرکاری مذہب بن جائے گا۔

فرانس کی نیوز ایجنسی کے حوالے سے خبر شائع کی ہے کہ فرانس کے وزیر داخلہ نے کہا ہے فرانس میں مسلمانوں کی تعداد 60 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے اور آئندہ چند سالوں تک اسلام فرانس کا دوسرا سرکاری مذہب بن جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا اس وقت فرانس میں دو ہزار سے زائد مساجد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا فرانس اور یورپ میں مسلمانوں کو احترام کی نگاہ سے دیکھا جانا چاہئے۔

فرانس کے وزیر داخلہ نے کہا افسوسناک امر یہ ہے کہ مغربی ممالک میں اسلام اور مسلمانوں پر بہت زیادہ ظلم ہوا ہے۔

بنگلہ دیش میں پولیس اور جماعت اسلامی کے اراکین کے درمیان جھڑپبنگلہ دیش میں پولیس اور جماعت اسلامی کے اراکین کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں کم سے کم ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گيا ہے۔

اطلاعات کے مطابق بنگلہ دیش کی پولیس نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ ملک کے جنوبی علاقے " کھلنا ' میں آج صبح جماعت اسلامی کے اراکین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئي جس کے نتیجے میں کم سے کم ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا۔اطلاعات کے مطابق پولیس جماعت اسلامی کے ایک رکن کو گرفتار کرنے کے لئے علاقے کے ایک گاؤں پہنچی تو جماعت اسلامی کے تقریبا" ایک ہزار حامیوں نے پولیس پر حملہ کردیا۔پولیس اور جماعت اسلامی کے حامیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں کئي پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ۔

ہندوستان کا کوہ نور ہیرا واپس نہیں کیا جائے گابرطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اعلان کیا ہے کہ وہ برطانوی شاہی خاندان کے تاج پر جڑا ہوا ہندوستانی کوہ نور ہیرا ہندوستان کو واپس نہیں کریں گے۔

ہندوستان کوہ نور ہیرے کی واپسی کے لئے برطانیہ سے کئی بار درخواستیں کرچکا ہے، تاہم اپنے تین روزہ دورۂ ہند کے موقع پربرطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے واضح کیا کہ ہندوستان کا ہیرا ہندوستان کو لوٹائے جانے کا کوئی امکان نہیں۔

کوہ نور ہیرا 105 قیراط کا ہے جسے لندن کے شاہی محل میں نمائش کے لئے رکھا گیا ہے۔

یہ قیمتی پتھر ہندوستان سے برطانیہ منتقل کیا گيا تھا اوراسے 1877ء میں برطانوی ملکہ الیزابتھہ کی ماں ملکۂ وکٹوریا کے تاج کی زینت بنایا گیا تھا۔ ہندوستان نے اس قیمتی پتھر کو حاصل کرنے کے لئے کئی بار درخواستیں کیں لیکن برطانیہ نے ہندوستان کی ان درخواستوں پر کوئی توجہ نہیں دی۔

کینیڈا میں اسلام کے فروغ کے لیے مسلم طلباء کی مہم کا آغازکینیڈا کے مسلمان اسٹوڈنٹس نے اس ملک میں اسلام کے فروغ کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا ہے۔

خبررساں ایجنسی شبستان نے آن اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ کینیڈا کے شہر رگینا میں مسلمان اسٹوڈنٹس دین اسلام کی تعلیمات کو فروغ دینے کے لیے اس ملک کے مختلف سکولوں میں جاکر اسلام اور اسلامی ثقافت کے بارے گفتگو کرتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ھدی سکول میں تعلیم حاصل کرنے والے یہ اسٹوڈنٹس دیگر سکولوں میں جا کر اسٹوڈنٹس کے سوالات کے جوابات دیتے ہیں تاکہ دین اسلام کے بارے میں ان کی معلومات میں اضافہ ہو سکے۔

اس مہم میں ایک اہم ترین مسئلہ پردے کا موضوع ہے کہ جس کے بارے میں بحث وگفتگو کی جاتی ہے اس کے علاوہ ایک موضوع حلال کھانوں کاہے کہ جو مسلمانوں کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے لہذا مسلمان اسٹوڈنٹس وضاحت کرتے ہیں کہ سور کا گوشت کیوں حرام ہے اور مسلمان اپنے کھانوں میں اس گوشت سے کیوں استفادہ نہیں کرتے ہیں؟

یاد رہے کہ اس وقت رگینا شہر میں تین سے پانچ ہزار مسلمان زندگی بسر کر رہے ہیں۔

رہبر معظم کی خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین سے ملاقات

رہبر معظم کی خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین سے ملاقات

۲۰۱۳/۰۳/۰۷ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین کے ساتھ ملاقات میں اپنے اہم خطاب میں گذشتہ 34 برسوں میں ایرانی قوم کی آگے کی سمت حیرت انگیز ترقیات، ایرانی قوم کو درپیش چیلنجوں، اور اسلامی نظام کے بلند وبالا اہداف اور اصولوں کی جانب حرکت و پیشرفت کے بارے میں ایک جامع و کامل تجزيہ و تحلیل پیش کرتے ہوئے فرمایا: اسلام پر ایمان، پختہ عزم ، عوام پر اعتماد، جذبہ امید کی حفاظت و تقویت آگے کی سمت حرکت جاری رکھنے ، عظیم کامیابیوں تک پہنچنے اور سخت ودشوار مراحل سے عبور کرنےکے اصلی عوامل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے مقررہ اہداف کی جانب صحیح اور مستمر حرکت کے اہم مسائل میں اسلامی نظام کے اصولوں اور اہداف اور اسی طرح تشکیلاتی اور انتظامی مسائل پر طویل المدت زاویہ نگاہ کو لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا:طویل المدت زاویہ نگاہ میں اہداف، حرکت اور دشمن کے بارے میں صحیح شناخت موجود ہے لہذا اسی بنیاد پر سختیوں اور مختلف نشیب و فراز کے بارے میں پیشنگوئی ممکن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر جد وجہد اور مقابلہ کے دوران ایسا طویل المدت زاویہ نگاہ موجود نہ ہوتا تو جدوجہد ومقابلہ کےمیدان میں یقینی طور پر شکست ہوجاتی ، لیکن حضرت امام (رہ) نےایمان، استقامت،امید افزا مستقبل اور مضبوط جذبہ کا مظاہرہ کیا اور تمام دشواریوں کے باوجود کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہوگئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ شرائط کو تحریک جد وجہد کے دور کی نسبت بہت ہی پیچيدہ اور دشوار دور قراردیتے ہوئے فرمایا:موجودہ شرائط میں مختصر مدت اور سطحی نظریات سے پرہیز کرنا چاہیے اور اسلام پر ایمان،عوام پر اعتماد اور امید افزا جذبے کے ساتھ حرکت کو آگے کی سمت رواں دواں رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم کی خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین سے ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام بالخصوص جوانوں کےاندر امید کے جذبہ کو مضبوط و مستحکم بنانے کے سلسلے میں علماء و فضلا کی ایک اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: امید کے علائم بہت زیادہ اور فراواں ہیں اور عوام کے اندار امید کے چراغ کو ہمیشہ روشن اور زندہ رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی روز افزوں کامیابیوں کے استمرار کو امید کی ایک اور علامت قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام میں ایرانی عوام کی موجودہ عظمت اور فکری مرکزیت، ملک میں دینی تعامل اور گفتگو پر تسلط، سائنسی اور ٹیکنالوجی شعبوں میں خاطرخواہ ترقی،اسلامی نظام کا سیاسی اور بین الاقوامی سطح پر مؤثر کردار اور ملک میں عدل و انصاف کے محور پر اقدامات ، حیرت انگیز نتائج ہیں جنکا انقلاب سے پہلے کے دور اور انقلاب کے ابتدائی دور سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان نتائج کو اسلامی نظام کی پیشرفت کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمن کی پریشانی ، شدید رد عمل اور دشمن کی عصبانیت ، اسلامی نظام کی پیشرفت کی ایک دوسری علامت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر اسلامی نظام کی پیشرفت نہ ہوتی تو دشمن اس حد تک سراسیمہ ، پریشان اور غضبناک نہ ہوتا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایٹمی معاملے کو اسلامی نظام کے سامنے ایک اور چیلنج قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ یہ چيلنج نہ ہمارے نقصان میں تھا اور نہ رہےگا۔

رہبر معظم کی خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین سے ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قزاقستان کے شہر آلماتی میں اسلامی جمہوریہ ایران اور گروپ 1+5 کے حالیہ اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس اجلاس میں مغربی ممالک نے کوئی اہم کارنامہ انجام نہیں دیا کہ جسے امتیاز دینے سے تعبیر کیا جائے بلکہ انھوں نے اس اجلاس میں ایرانی عوام کے حقوق کا بہت ہی معمولی اور مختصرطور پراعتراف کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماضی میں مغربی ممالک کی طرف سے مذاکرات اور معاہدات کو نظر انداز کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کے ساتھ مغربی ممالک کی صداقت کو جاننے کے لئے آئندہ اجلاس کا انتظار کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں کو ایک چیلنج قراردیا اور اس کے علل و اسباب کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: ایٹمی معاملہ اقتصادی پابندیوں کا بظاہرایک بہانہ ہے ان کی پابندیوں کی اصل وجہ ان کا ایک طویل المدت ہدف ہے اور مغربی ممالک اس ہدف کے پیچھے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پابندیوں کے اصلی مقصد کو اسلامی نظام کے مقابلے میں عوام کو کھڑا کرنا قراردیتے ہوئے فرمایا: اس سال 22 بہمن کے موقع پر عوام نے ان کی تمام تمناؤں اور آرزؤوں کو خاک میں ملادیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سال 22 بہمن کے موقع پر ریلیوں میں عوام کی بھر پور اور تاریحی شرکت کو بہت ہی عظیم اور اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: با تجربہ اوربا خـبر کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال 22 بہمن کی ریلیوں میں عوام کی شرکت وسیع ، بے مثال اور جوش و نشاط کے ہمراہ رہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےسوال کیا کہ انقلاب اسلامی کے 34 برس گزرنے کے بعد اور اقتصادی پابندیوں اور مشکلات کے باوجود عوام کی اتنی بڑی تعداد کی شرکت کا مطلب کیا ہے؟ آپ نےفرمایا: در حقیقت ایرانی عوام نےاپنے عظیم اور شاندار حضور کے ذریعہ دشمن کی فلج کنندہ اقتصادی پابندیوں کا منہ توڑ جواب دیا اور عوامی حضور کے اثرات بین الاقوامی سطح پر بھی نمایاں تھے۔

رہبر معظم کی خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین سے ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آئندہ صدارتی انتخابات میں بھی عوام کے حضور اور شرکت کو نقش آفریں اور مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: آئندہ انتخابات میں بھی اللہ تعالی کے فضل و کرم سے عوام اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں گے اور انتخاب میں بھر پور شرکت کریں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران میں انتخابات کو دنیا کے سب سےزیادہ آزاد ، سب سے بہترین اورعالمی اسٹینڈرڈ کے مطابق قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض افراد نمائندوں کی صلاحیتوں کے بارے میں اشکال پیدا کرنے کی تلاش و کوشش میں ہیں جبکہ یہ کوشش غیر فنی اور غیر منطقی اور بچگانہ کوشش ہے کیونکہ نمائندوں کی صلاحیتوں کا جائزہ لینا ، جانچ پڑتال کرنا اوران کا قانونی مراحل سے عبور کرنا دنیا کی جمہوریت کا حصہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کے لئےنمائندوں کی صلاحیتوں کے جائزےکا مقصد عوام کی رضا و رغبت ، با صلاحیت اور ضروری شرائط کے حامل افراد کو میدان میں بھیجنا قراردیتے ہوئے فرمایا: صدارتی امیداوار کے لئے موزوں ، مناسب اور باصلاحیت افراد کا ہونا ضروری ہے جو صدارتی منصب کے اہل ہوں اور صدارتی ذمہ داریوں کو پورا بھی کرسکیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صلاحیتوں کا جائزہ لینےکے سلسلے میں گارڈین کونسل کی اہم ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گارڈین کونسل کے ارکان نے جسطرح آج تک قانون کے مطابق عمل کیا ہے اسی طرح وہ آئندہ صدارتی انتخابات میں بھی قانون کے مطابق عمل کریں گے۔ اور قانون کے مطابق گارڈین کونسل جس کی تائیدکردےگی وہ صدارتی انتخابات میں حصہ لےسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کے ولولہ انگیز ہونے پر تاکیدکرتے ہوئے فرمایا: امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالی کی مدد و عنایت سے عوام کا منتخب نمائدہ ایسا فرد ہو جو اللہ تعالی کی خوشنودی کا باعث بھی ہو اور عوام کو انقلاب اسلامی کے بلند و بالا اہداف سے نزدیک کرنے کی کوشش بھی کرے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں عوام کی معیشتی اوراقتصادی مشکلات کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان اقتصادی مشکلات میں بعض کا تعلق اقتصادی پابندیوں سے ہے جبکہ بعض کاتعلق انتظامی اور اقتصادی پالیسیوں سے ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ مشکلات قابل حل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں نے حکام کو مہنگائی پر کنٹرول کرنے کے لئے بہت زیادہ تاکید کی ہے اور اب انھیں رپورٹ پیش کرنی ہےکہ انھوں نے اس سلسلے میں کیا اقدامات انجام دیئے ہیں؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حکام کو یہ مشکلات حل کرنے کے لئے منصوبہ بندی اور تلاش و کوشش کرنی چاہیے کیونکہ یہ مشکلات یقینی طور پر قابل حل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاسلامی نظام کو درپیش چیلنجوں میں منجملہ اقتصادی پابندیوں بالخصوص بعض وسائل کی ملک میں درآمدات پر پابندی کو ملک کےلئے مفید اور سودمند قراردیتے ہوئے فرمایا: پانبدیوں کے نتیجے میں ہمیں اپنی اندرونی صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع فراہم ہوتا ہے اور ملک کےتحقیقاتی ریکٹر کے لئے 20 فیصد یورینیم افزودہ کرنےکے سلسلے میں بھی ایسا ہی ہوا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تہران کے تحقیقاتی ریکٹر میں ریڈیو ڈرگ کی پیداواراور 20 فیصد یورونیم افزودہ کرنے کے سلسلے میں تسلیم ہونے کے لئے مغربی ممالک کے دباؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کے دشمنوں نے ایرانی قوم کو نہ پہچانتے ہوئے اور اپنے غلط اندازوں اور محاسبات میں 20 فیصد یورونیم کی افزودگي تک نہ پہنچنے کے سلسلے میں بڑی عجیب و غریب اور پیچیدہ راہیں دکھلائیں اور اسی وجہ سے اسلامی نظام انکی تجاویزاور دباؤ کے سامنے تسلیم نہیں ہوا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمنوں نے عالمی رائے عامہ اور ایران کے دوستوں کو تحریک کرنے کے لئے ایک اور نقشہ تیار کیا اور امریکی صدر نے برازیل اور ترکی کے صدور سے درخواست کی کہ وہ وساطت کریں اور ایران کو ایک درمیانی راستہ اختیار کرنے کے لئے آمادہ کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں نے اسی وقت ایرانی حکام سے کہا کہ اس راہ کا جائزہ لینے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن آپ جان لیں کہ خود امریکی اس کو قبول نہیں کریں گے اور آخر کار ایسا ہی ہوا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکی عالمی رائے عامہ کو یہ دکھانا چاہتے تھے کہ ایران منطقی راہ حل کو بھی قبول نہیں کرنا چاہتا لیکن جوحقیقت سامنے آئی اس سے پتہ چل گیا کہ خود امریکی منطقی بات قبول کرنا نہیں چاہتے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس موضوع سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جس طرح یورونیم کی افزودگی میں پابندی کےنتیجے میں ملک کے جوانوں نے اپنے علم و دانش اور صلاحیتوں و توانائیوں کے ذریعہ ملک کے اندر20 فیصد یورینیم کی پیداوار شروع کردی اور ایٹمی ایندھن کی ملک کے اندر فراہمی کو یقینی بنالیا اسی طرح دوسرے شعبوں میں بھی دشمن کی پابندیوں کو ناکام اور انھیں اچھی فرصت میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں کے بارے میں دیگر حقائق کو بھی پیش کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حقیقت یہ ہےکہ وہ ممالک جنھوں نے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کیں وہ آج خود ایران سے کہیں زيادہ اقتصادی مشکلات سے دوچار ہیں جو بہت ہی سنگین اور ناقابل حل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ اور یورپ اس وقت تباہی کے دو راستوں پر کھڑے ہیں جہاں ان کے اقتصاد ی وسائل اور توانائیاں روبزوال ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مغربی ممالک کو اپنی اقتصادی مشکلات کے علاوہ ایران پر عائد پبندیوں کی مشکلات کا بھی سامنا ہے اور ان کے پاس اپنی مشکلات حل کرنے کا کوئي راستہ نہیں ہے جبکہ ایران کے پاس اپنی مشکلات حل کرنے کی راہ موجود ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کےاس حصہ میں عوام کے اندر امید کےجذبے کو زیادہ سے زیادہ مضبوط و مستحکم بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگرہمارا اس بات پر اعتقاد اور کامل یقین ہے کہ اللہ تعالی تمام امور پر حاضر و ناظر اور مجیب و سامع ہےتو پھر تمام مشکلات برطرف اور دور ہوجائیں گی ، بالخصوص جبکہ اسلامی نظام کے پاس پختہ عزم ، اچھے اور مؤمن عوام اوراہداف بھی روشن اور راہ بھی مشخص ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خبرگان کونسل کے حالیہ انتخابات میں آیت اللہ مہدوی کنی کی دوبارہ کامیابی پر مبارکباد پیش کی اور خبرگان کونسل کے حالیہ اجلاس میں آئی آر آئی بی ( ریڈیو و ٹی وی ) ادارےسے متعلق بیان شدہ مطالب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خبرگان کونسل کے نمائندوں کی ملک کے اہم سمائل کے بارے میں حساسیت اور آئی آر آئی بی (ریڈیو اور ٹی وی ) ادارےسے متعلق مطالب بڑی اہمیت کے حامل ہیں اور اس قسم کے مطالب و مباحث کو جاری رہنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ریڈیو اور ٹی وی ادارےکوایک پیچيدہ فنی، ہنری، سیاسی اورانتظامی ادارہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ریڈیو ، ٹی وی کے حکام متدین، مؤمن اور اعلی اقدار کے پابند ہیں لیکن ریڈیو اور ٹی وی سے توقعات بھی کہیں زیادہ اور بلند وبالا ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ریڈیو اور ٹی وی سے متعلق توقعات کے پورا ہونے کے سلسلے میں طویل المدت منصوبوں پرزوردیا اور مختصر مدت اور سطحی منصوبوں سے دور رہنے پر تاکیدکی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں خبـرگان کونسل کے مرحوم نمائندوں آیت اللہ مشکینی ، آیت اللہ ملک حسینی اور آیت اللہ قرہ باغی کو خراج تحسین پیش کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل خبـرگان کونسل کے سربراہ آیت اللہ مہدوی کنی نے ملک کے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی مسائل کےبارے میں جائزلینے کے لئے خبرگان کونسل کے اجلاس میں اراکین کی واضح اکثریت کے حضور کی طرف اشارہ کیا، اورخبرگان کونسل کے داخلی آئین نامہ کے مطابق ملک کےبعض اساسی مسائل پر نظر رکھنے کے لئے خصوصی کمیٹی کی تشایل کے بارے میں خبر دی۔

اسی طرح خبرگان کونسل کےنائب سربراہ آیت اللہ یزدی نے بھی دو روزہ اجلاس کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور اس سال 22 بہمن کے دن ریلیوں میں عوام کی بھر پور شرکت اور تمام میدانوں میں عوام کی بھر پورموجودگی پر ایرانی قوم کا شکریہ ، آئندہ صدارتی انتخابات میں عوام کی بھر پور شرکت پر زور، صدارتی امیدواروں کےباصلاحیت ہونے پر تاکید اور آئندہ حکومت کی ثقافتی ، اقتصادی مسائل بالخصوص پائدار اقتصادی پالیسیوں پر اہتمام کرنے کے سلسلے میں تاکید ، پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے وحشیانہ قتل کی مذمت اور اس پر افسوس کا اظہارا، ملک کو بحران سے نکالنے میں ولی فقیہ کے فیصلہ کن اور ممتاز نقش اور ولایت فقیہ کے اثرات اور برکات کے بارے میں توضیح و تشریح پر تاکیدا، ثقافتی برائیوں اور خامیوں کو دور کرنے پر تاکید اور ریڈیو ٹی وی کے ڈائریکٹر کے ساتھ تفصیلی سوالات و جوابات اور اسی طرح کے دیگر اہم مسائل کو خبرگان کونسل کے حالیہ اجلاس کے سب سے اہم مسائل میں شمار کیا ۔

رہبر معظم کا ملک کی سات ہزار شہید خواتین کے سلسلے میں منعقد کانفرنس کے نام پیغام

رہبر معظم کا ملک کی سات ہزار شہید خواتین کے سلسلے میں منعقد کانفرنس کے نام پیغام

۲۰۱۳/۰۳/۰۶ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کی سات ہزار شہید عورتوں کے سلسلے میں منعقد کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں ایران کی مسلم خواتین کے کردار کو عورت کے نئے نمونہ کی پہچان میں تاریخ ساز قراردیا ، اور انقلاب اسلامی و دفاع مقدس کے میدان میں کربلائی جذبے سے سرشار ہزاروں خواتین کی میدان میں موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عصر جدید میں ان خواتین کی مجاہدت اور خون کی برکت سے ایک تازہ اور نیا جذبہ پیدا ہوگیا ہے جو جلد یا کچھ عرصہ کے بعد عالمی سطح پر عورتوں کی سرنوشت اور تقدیر میں اپنے اثرات مرتب کرےگا۔

یہ پیغام کو شہید فاؤنڈیشن میں ولی فقیہ کے نمائندےحجۃ الاسلام والمسلمین رحیمیان نے ملک کی سات ہزار شہید خواتین کے سلسلے میں منعقد کانفرنس میں پیش کیا۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے تاریخ اسلام کی راہ میں تغییر و تحول پیدا کرنےکے سلسلے میں ایرانی خواتین کے نقش و کردار کو اہم اور شائستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: فرشتوں کے اس مقدس لشکر نے اپنی جان اور مقدس نفوس کو راہ اسلام میں قربان کیا، انھوں نےعملی طور پرکام انجام دیا اورجدید ایران کے معماروں میں اپنا اہم نقش ایفا کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت کے بارے میں دنیا کے مشرقی اور مغربی بلاکوں کے نظریہ کو عورت کے مقام کی تنزلی یا اسےمردوں کے لئے جنسی وسیلہ پرمبنی قراردیا اورانقلاب اسلامی اور عورت کے نہ مشرقی ، نہ مغربی معیار کےساتھ دفاع مقدس میں ایران کی بہادر اور شیردل خواتین کے نقش کو نئے نمونہ کے طور پر پیش کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس نمونہ کی خصوصیات کی توصیف و تعریف کرتے ہوئے فرمایا: ایران کی مسلمان خواتین نے دنیا کی خواتین کے سامنے جدید تاریخ پیش کی ہے اور انھوں نے ثابت کردیا ہے کہ عورتیں پاک و صاف رہ کر، با حجاب رہ کر، شریف رہ کر معاشرے کے اندر اپنا اہم اور مؤثر نقش ایفا اور بڑی کامیابیاں حاصل کرسکتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دفاع مقدس اور انقلاب اسلامی کو ایسی عورتوں کے ظاہر ہونےکا میدان قراردیا جنھوں نے عورتوں کے اندرموجود لطف و رحمت اور احساس کو جہاد و شہادت اور مقاومت میں تبدیل کردیا اور اپنے اخلاص ، شجاعت اور فداکاری کے ساتھ عظیم مردانہ میدانوں کو فتح کیا اورعورتیں عظیم اور بڑی رکاوٹوں کو دور کرسکتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید خواتین کے ہمہ گير آثار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دور حاضر اور عصر جدید میں ان مجاہد خواتین کے خون کی برکت سے ایک نیا جذبہ اور جوش و ولولہ پیدا ہوا ہےجس نے ابتدائی طور پر عالم اسلام کی خواتین پر اپنے اثرات مرتب کئے ہیں اور جلد یا کچھ عرصہ بعد عالمی سطح پر عورتوں کے مقام میں اس کے نمایاں اثرات مرتب ہوں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاریخ اسلام کی بزرگ اور عظیم خواتین کے نقش کی یاددہانی کرتے ہوئے فرمایا: جب تک حضرت خدیجہ الکبری (س)، حضرت فاطمہ زہرا (س) اور حضرت زینب (س) کا درخشاں آفتاب تابناک اور ضوء فشاں ہے تب تک عورت کے خلاف نئے اور پرانے منصوبے کسی نتیجہ تک نہیں پہنچ سکیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہماری ہزاروں کربلائی عورتوں نے صرف ظاہری سپاہ کے ظلم و ستم کے خطوط کو درہم و برہم نہیں کیا بلکہ عورت پر ہونے والےماڈرن ظلم و ستم کو بھی ذلیل و رسوا کیا ہے اور انھوں نے واضح کردیا ہے کہ عورت پر اللہ تعالی کی کرامت و شرافت کا حق عورت کے حقوق سے بالا تر ہے جسے آج کی ماڈرن دنیا میں پہچانا نہیں گیا اور جسے آج پہچنوانے کی ضرورت ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دنیا کے سامنے ایرانی مسلمان عورت کے عظیم جہاد کو پیش کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امیدوار ہوں کہ ذرائع‏ ابلاغ ، ہنرمند، دانشور اور اہل سنیما ان مجاہد اور شریف خواتین کے خون کی برکت سے ایران کی مسلمان خاتون کے عظیم جہاد کو دنیا کے سامنے پیش کرسکیں گے۔