سلیمانی

سلیمانی

واضح ہو کہ امام علی رضا - کیلئے بہت سی زیارتیں ہیں‘ آپکی مشہور زیارت وہی ہے جو معتبر کتب میں ہے اور اسکو شیخ محمد بن حسن بن ولید کیطرف نسبت دی گئی ہے جو شیخ صدوق(رح) کے اساتذہ میں سے تھے، ابن قولویہ(رح) کی کتاب المزار سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ زیارت ائمہ (ع)سے بھی روایت ہوئی ہے اور کتاب من لا یحضرہ الفقیہ کے مطابق اسکی کیفیت اسطرح ہے کہ جب امام علی رضا - کی زیارت کا ارادہ ہو تو گھر سے سفر زیارت پر جانے سے قبل غسل کرے اور غسل کرتے وقت یہ پڑھے:
اَللّٰهمَّ طَهرْنِی وَطَهرْ لِی قَلْبِی وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی، وَٲَجْرِ عَلَی لِسانِی مِدْحَتَکَ وَالثَّنائَ
اے معبود! مجھے پاک کر دے میرا دل پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی مدح و ستائش جاری کر دے
عَلَیْکَ، فَ إنَّه لاَ قُوَّة إلاَّ بِکَ۔ اَللّٰهمَّ اجْعَلْه لِی طَهوراً وَشِفائً۔ جب گھر سے سفر زیارت پر
کیونکہ نہیں ہے قوت مگر تجھی سے اے معبود اس غسل کومیرے لیے پاکیزگی وشفا کا ذریعہ بنا
روانہ ہو تو یہ کہے:بِسْمِ اﷲِ، وَبِاﷲِ وَ إلَی اﷲِ وَ إلَی ابْنِ رَسُولِ اﷲِ حَسْبِیَ اﷲُ
خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے چلا ہوں خداکی طرف اور رسول خدا کے فرزند کی طرف میرے لیے خدا کافی ہے
تَوَکَّلْتُ عَلَی اﷲِ اَللّٰهمَّ إلَیْکَ تَوَجَّهتُ وَ إلَیْکَ قَصَدْتُ وَمَا عِنْدَکَ ٲَرَدْتُ۔
بھروسہ کیا ہے میں نے خدا پر اے معبود میں نے تیری طرف رخ کیا اور تیری طرف چلا ہوں اور جو کچھ تیرے ہاں ہے اسکی خواہش رکھتا ہوں۔
اپنے گھر کے دروازے سے باہر آکر یہ دعا پڑھے:
اَللّٰهمَّ إلَیْکَ وَجَّهتُ وَجْهی وَعَلَیْکَ خَلَّفْتُ ٲَهلِی وَمالِی وَمَا خَوَّلْتَنِی وَبِکَ وَثِقْتُ
اے معبود میں نے اپنا رخ تیری طرف کیا اور میں نے اپنا مال اپنا کنبہ اور جو کچھ تو نے دیا ہے سب کچھ تیرے سپرد کیا اور تجھ پر بھروسہ
فَلاَ تُخَیِّبْنِی یَا مَنْ لاَ یُخَیِّبُ مَنْ ٲَرَادَه وَلاَ یُضَیِّعُ مَنْ حَفِظَه صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
کیا ہے‘ پس تہی دست نہ کر اے وہ جو تہی دست نہیں کرتا جو اسکی طرف آئے وہ گم نہیں ہوتا جسکی وہ حفاظت کرے حضرت محمد(ص) اور آل
وَآلِ مَحُمَّدٍ وَاحْفَظْنِی بِحِفْظِکَ فَ إنَّه لاَ یَضِیعُ مَنْ حَفِظْتَ۔
محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھ کو اپنی نگرانی میں رکھ کیونکہ جو تیری حفاظت میں ہو وہ ضائع نہیں ہوتا۔
جب خیریت کے ساتھ مشہد مقدس پہنچ جائے اور جب وہاں زیارت کرنے کا قصد کرلے تو پہلے غسل کرے اور اس وقت یہ پڑھے:
اَللّٰهمَّ طَهرْنِی وَطَهرْ لِی قَلْبِی وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی وَٲَجْرِ عَلَی لِسانِی مِدْحَتَکَ
اے معبود مجھے پاک کر دے میرے دل کو پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی ستائش
وَمَحَبَّتَکَ وَالثَّنائَ عَلَیْکَ فَ إنَّه لاَ قُوَّة إلاَّ بِکَ وَقَدْ عَلِمْتُ ٲَنَّ قَِوامَ دِینِی التَّسْلِیمُ
محبت اور تعریف جاری فرما دے کہ یقینا نہیں کوئی قوت مگر جو تجھ سے ملتی ہے اور میں جانتا ہوں کہ میرے دین کی اصل
لاََِمْرِکَ وَالاتِّباعُ لِسُنَّة نَبِیِّکَ وَالشَّهادَة عَلَی جَمِیعِ خَلْقِکَ اَللّٰهمَّ اجْعَلْه لِی شِفائً
تیرے حکم کا ماننا تیری نبی(ص) کی سنت کی پیروی کرنا اور تیری مخلوقات پر گواہ بننا ہے اے معبود اس غسل کو میرے لیے شفا و
وَنُوراً إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔
روشنی کا ذریعہ بنا کیونکہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
اس کے بعد پاک و پاکیزہ لباس پہنے اور ننگے پائوں خدا کو یاد کرتے ہوئے آرام ووقار سے حرم مبارک کیطرف چلے اور یہ پڑھتا جائے:
اَﷲُ اَکْبَرُ لاَ اِلٰه اِلاَّ اﷲُ وَ سُبْحَانَ اﷲِوَالْحَمْدُ ﷲِ
خدا بزرگتر ہے خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں خدا پاک تر ہے اور ہر تعریف خدا کے لیے ہے۔
چلتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے اور روضہ اقدس میں داخل ہو تو یہ پڑھے:
بِسْمِ اﷲِ وَبِاﷲِ وَعَلَی مِلَّة رَسُولِ اﷲِ ٲَشْهدُ ٲَنْلاَ إله إلاَّ اﷲُ
خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے اور رسول(ص) خدا کے طریقے پر خدا رحمت کرے ان پر اور انکی آل(ع) پر میں گواہی دیتا ہوں کہ
وَحْدَه لا شَرِیکَ لَه وَٲَشْهدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُه وَرَسُولُه وَٲَنَّ عَلِیَّاً وَلِیُّ اﷲِ ۔
اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اسکا شریک نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ص)اسکے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ علی(ع) خدا کے ولی ہیں
پھر ضریح پاک کے قریب جائے پشت بہ قبلہ ہو کر حضرت امام رضا - کیطرف رخ کرے اور کہے:
ٲَشْهدُ ٲَنْ لاَ إله إلاَّ اﷲُ وَحْدَه لاَ شَرِیکَ لَه وَٲَشْهدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُه وَرَسُولُه
میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ص) اسکے بندے اور رسول ہیں
وَٲَنَّه سَیِّدُ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ وَٲَنَّه سَیِّدُ الْاََنْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
وہ اولین کے اور آخرین کے سردار ہیں اور وہ سب نبیوںاور رسولوں کے سردار ہیں اے معبود حضرت محمد(ص) پر رحمت کر
عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ وَنَبِیِّکَ وَسَیِّدِ خَلْقِکَ ٲَجْمَعِینَ صَلاة لاَ یَقْوَی عَلَی إحْصَائِها
جو تیرے بندے تیرے رسول تیرے نبی اور تیری ساری مخلوق کے سردار ہیں ایسی رحمت جس کا حساب تیرے سوا کوئی
غَیْرُکَ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ عَبْدِکَ وَٲَخِی رَسُولِکَ
نہ لگا سکے اے معبود! حضرت امیرالمومنین علی(ع) بن ابی طالب(ع) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور رسول(ص) کے بھائی ہیں
الَّذِی انْتَجَبْتَه بِعِلْمِکَ وَجَعَلْتَه هادِیاً لِمَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِکَ وَالدَّلِیلَ عَلَی مَنْ بَعَثْتَه
کہ انہیں خاص کیا تو نے علم دے کر اور انکو رہبر بنایا اس کیلئے جسے تو نے اپنی مخلوق میں سے چاہا اور رہنما بنایا اسکی طرف جسکو تو نے اپنا
بِرِسالاتِکَ وَدَیَّانَ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ وَالْمُهیْمِنَ عَلَی
پیغام دے کر بھیجا اور انکو مقرر کیا کہ تیرے عدل کے مطابق جزائے عمل دیں اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دیں اور وہ ان
ذلِکَ کُلِّه وَاَلسَّلَامُ عَلَیْه وَرَحْمَة اﷲِ وَبَرَکاتُه۔اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی فاطِمَة بِنْتِ نَبِیِّکَ
تمام کاموں کے ذمہ دار ہیں سلام ہو ان پراور خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکات ہو اے معبود فاطمہ(ع) پر رحمت نازل کر جو تیرے نبی(ص) کی دختر
وَزَوْجَة وَلِیِّکَ وَٲُمِّ السِّبْطَیْنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ شَبابِ ٲَهلِ الْجَنَّة الطُّهرَة
اور تیرے ولی کی زوجہ ہیں نیز وہ نبی کے دو نواسوں حسن(ع) و حسین(ع) کی ماں ہیں جو جوانان جنت کے سردار ہیں وہ بی بی پاک
الطَّاھِرَة الْمُطَہَّرَة التَّقِیَّة النَّقِیَّة الرَّضِیَّة الزَّکِیَّة سَیِّدَة نِسائِ ٲَھْلِ الْجَنَّة ٲَجْمَعِینَ صَلاة لاَ
پاکیزہ پاک شدہ پرہیزگار باصفا پسندیدہ بے عیب نیز جنت میں تمام عورتوںکی سردار ہیںاتنی رحمت فرما جسے تیرے سوائ
یَقْوٰی عَلَی إحْصائِها غَیْرُکَ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سِبْطَیْ نَبِیِّکَ وَسَیِّدَیْ
کوئی شمار نہ کر سکتا ہو اے معبود! دونوں بھائیوں حسن(ع) اور حسین(ع) پر رحمت فرماجو تیرے نبی(ص) کے دو نواسے اور جوانان جن
شَبابِ ٲَهلِ الْجَنَّة الْقائِمَیْنِ فِی خَلْقِکَ وَالدَّلِیلَیْنِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسالاتِکَ
جنت کے سید و سردار ہیں تیری مخلوق میں قائم و نگران ہیں اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجا وہ
وَدَیَّانَیِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلَیْ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ
تیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیرے احکام کے مطابق فیصلے دینے والے ہیں اے معبود علی(ع) بن الحسین(ع) پر
الْحُسَیْنِ عَبْدِکَ الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ وَالدَّلِیلِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسَالاتِکَ
رحمت فرما جو تیرے بندے ہیں تیری مخلوق کی نگہداری اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجا
وَدَیَّانِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ سَیِّدِ الْعَابِدِینَ۔
وہ تیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دینے والے عبادت گزاروں کے سردار ہیں
اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَبْدِکَ وَخَلِیفَتِکَ فِی ٲَرْضِکَ باقِرِ عِلْمِ النَّبِیِّینَ۔
اے معبود! محمد بن علی(ع) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور تیری زمین میں تیرے نائب ہیں نبیوں کے علوم کی اشاعت کرنے والے
اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ وَحُجَّتِکَ عَلَی
اے معبود جعفر(ع) صادق بن محمد پر رحمت فرما جو تیرے بندے ہیں تیرے دین کے مددگار اور تیری مخلوق پر
خَلْقِکَ ٲَجْمَعِینَ الصَّادِقِ الْبارِّ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ عَبْدِکَ الصَّالِحِ
تیری طرف سے حجت ہیں وہ صادق اور نیک ہیں اے معبود موسیٰ(ع) بن جعفر(ع) پر رحمت فرما جو تیرے نیک بندے اور تیری مخلوق میں
وَلِسَانِکَ فِی خَلْقِکَ النَّاطِقِ بِحُکْمِکَ وَالْحُجَّة عَلَی بَرِیَّتِکَ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ
تیرے حکم سے بولنے والی زبان ہیںاور تیری مخلوق پر تیری حجت ہیں اے معبود! علی(ع) بن موسیٰ(ع) پر
بْنِ مُوسَی الرِّضَا الْمُرْتَضیٰ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ الْقائِمِ بِعَدْلِکَ وَالدَّاعِی إلی دِینِکَ
رحمت فرما جو تجھ سے راضی ہیںتیرے پسندیدہ بندے ہیں تیرے دین کے مددگار تیرے عدل پر کاربند اور تیرے دین کی طرف بلانے والے ہیں
وَدِینِ آبائِه الصَّادِقِینَ صَلاة لاَیَقْوٰی عَلَی إحْصائِها غَیْرُکَ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ
جو ان کے صاحب صدق بزرگوں کا دین ہے اتنی رحمت کر جس کا شمار سوائے تیرے کوئی نہ کر سکتا ہو اے معبودمحمد بن علی(ع) پر رحمت فرما
عَلِیٍّ عَبْدِکَ وَوَلِیِّکَ الْقائِمِ بِٲَمْرِکَ وَالدَّاعِی إلی سَبِیلِکَ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ
جو تیرے بندے اور تیرے ولی ہیں تیرا حکم پہنچانے والے اور تیرے راستے کی طرف بلانے والے اے معبود! علی(ع) بن محمد پر رحمت
مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْعامِلِ بِٲَمْرِکَ الْقائِمِ
نازل کر جو تیرے بندہ اور تیرے دین کے ولی ہیں اے معبودحسن(ع) بن علی(ع) پر رحمت نازل فرما جو تیرے حکم پر عمل کرنے والے
فِی خَلْقِکَ وَحُجَّتِکَ الْمُؤَدِّی عَنْ نَبِیِّکَ وَشاهدِکَ عَلَی خَلْقِکَ الْمَخْصُوصِ
تیری مخلوق میں نگران تیرے نبی کی طرف حجت پیش کرنے والے تیری مخلوق پر تیرے گواہ تیری طرف سے بزرگی
بِکَرامَتِکَ الدَّاعِی إلی طاعَتِکَ وَطاعَۃِ رَسُولِکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْهمْ ٲَجْمَعِینَ۔ اَللّٰهمَّ
میں منتخب شدہ تیری اطاعت اور تیرے رسول(ص) کی فرمانبرداری کا حکم دینے والے تیری رحمتیں ہوں ان سب پر اے معبود
صَلِّ عَلَی حُجَّتِکَ وَوَلِیِّکَ الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ صَلاة تَامَّة نَامِیَة بَاقِیَة تُعَجِّلُ بِها فَرَجَه
اپنی حجت اور اپنے ولی پر رحمت نازل فرما جو تیری مخلوق میں نگہبان ہیں وہ رحمت جو کامل بڑھنے والی باقی رہنے والی ہے اس سے انہیں کشادگی دے
وَتَنْصُرُه بِها وَتَجْعَلُنا مَعَه فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَة۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِحُبِّهمْ
اور انکی مدد فرما اور ہمیں انکے ساتھ رکھ دنیا اور آخرت میں اے معبود!میں تیرا قرب چاہتا ہوں انکی محبت کے واسطے سے انکے
وَٲُوَالِی وَلِیَّهمْ وَٲُعادِی عَدُوَّهمْ فَارْزُقْنِی بِهمْ خَیْرَ الدُّنْیا وَالْاَخِرَة وَاصْرِفْ عَنِّی بِهمْ شَرَّ
دوستوں کا دوست اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہوں پس عطاکر ان کے صدقے دنیا کی بھلائی اور آخرت کی فلاح اور ان کے واسطے
الدُّنْیا وَالْآخِرَة وَٲَهوالَ یَوْمِ الْقِیامَة۔ پھر حضرت کے سرہانے کی طرف بیٹھ جائے اور کہے:
سے دنیا و آخرت کی تنگی سے مجھے بچائے رکھ اورقیامت میں ہر خوف سے محفوظ فرما۔
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّة اﷲِاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نُورَ اﷲِ فِی
آپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی آپ پر سلام ہو اے حجت خدا آپ پر سلام ہو اے وہ جو زمین کی تاریکیوں میں
ظُلُماتِ الْاََرْضِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ الدِّینِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ آدَمَ صَفْوَة اﷲِ
نور خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے دین کے ستون آپ پر سلام ہو اے آدم(ع) کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراهیمَ خَلِیلِ اﷲِ
آپ پر سلام ہو اے نوح(ع) کے وارث جو نبی خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے ابراہیم(ع) کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إسْماعِیلَ ذَبِیحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ اﷲِ
آپ پر سلام ہو اے اسماعیل(ع) کے وارث جو ذبیح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے موسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اﷲِ
آپ پر سلام ہو اے عیسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کی روح ہیں آپ پر سلام ہو اے محمد (ص)کے وارث جو خدا کے رسول ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیٍّ وَلِیِّ اﷲِ وَوَصِیِّ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِینَ
آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین علی (ع) کے وارث جو خدا کے ولی اور رب کائنات کے رسول(ص) کے جانشین ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ
آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(ع) کے وارث آپ پر سلام ہو اے وارث حسن(ع) وحسین(ع) جو جوانان بہشت کے
سَیِّدَیْ شَبابِ ٲَهلِ الجَنَّة اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ زَیْنِ الْعابِدِینَ اَلسَّلَامُ
سید و سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے علی(ع) بن الحسین(ع) کے وارث جو عبادت گذاروں کی زینت ہیں آپ پر
عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ باقِرِ عِلْمِ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ
سلام ہو اے محمد(ع) بن علی(ع) کے وارث جو ظاہر کرنے والے ہیں اولین و آخرین کے علم کو سلام ہو آپ پر اے
جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ الْبارِّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
جعفر(ع) بن محمد(ع) کے وارث جو صاحب صدق اور نیک ہیں آپ پر سلام ہو اے وارث موسیٰ(ع) بن جعفر(ع) آپ پر سلام ہو
ٲَیُّها الصِّدِّیقُ الشَّهیدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّها الْوَصِیُّ الْبَارُّ التَّقِیُّ ٲَشْهدُ ٲَنَّکَ قَدْ ٲَقَمْتَ
اے صاحب صدق شہید سلام ہو آپ پر اے وصی نیک اور پرہیزگار میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز
الصَّلاة وَآتَیْتَ الزَّکَاةوَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَعَبَدْتَ اﷲَ مُخْلِصاً حَتّی
قائم کی اور زکوٰۃ دی آپ نے نیکیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے منع کیا آپ خدا کی بندکی کرتے رہے یہاں تک (ع)
ٲَتَاکَ الْیَقِینُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ وَرَحْمَة اﷲِ وَبَرَکاتُه۔ پھر خود کو ضریح پاک سے
کہ شہید ہو گئے آپ پر سلام ہو اے ابوالحسن اور خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں
لپٹائے اور کہے:اَللّٰهمَّ إلَیْکَ صَمَدْتُ مِنْ ٲَرْضِی وَقَطَعْتُ الْبِلادَ رَجائَ رَحْمَتِکَ فَلاَ
اے معبود! میں تیری طرف آیا ہوں اپنا وطن چھوڑ کر اور کئی شہروںسے گزر کر تیری رحمت کی آرزو میں پس مجھے
تُخَیِّبْنِی وَلاَ تَرُدَّنِی بِغَیْرِ قَضائِ حاجَتِی وَارْحَمْ تَقَلُّبِی عَلَی قَبْرِ ابْنِ ٲَخِی رَسُولِکَ
ناامید نہ کر اور مجھے میری حاجت روائی کے بغیر نہ پلٹا اور رحم فرماجبکہ میں تیرے رسول(ص) کے بھائی کے فرزند کی قبر پر پڑا تڑپتا ہوں
صَلَواتُکَ عَلَیْه وَآلِه بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی یَا مَوْلایَ ٲَتَیْتُکَ زائِراً وافِداً عائِذاً مِمَّا جَنَیْتُ
ان پر اور انکی آل پر تیری رحمتیں ہوں قربان آپ پر میرے ماں باپ اے میرے آقا آپکی زیارت کرنے حاضر ہوا ہوں پناہ لینے
عَلَی نَفْسِی وَاحْتَطَبْتُ عَلَی ظَهرِی فَکُنْ لِی شافِعاً إلَی اﷲِ یَوْمَ
اس جرم سے جو میں نے اپنی جان پر کیا اور اس کا بار میری گردن پر ہے پس بن جائیں میرے لئے شفاعت کرنے والے خدا کے
فَقْرِی وَفاقَتِی فَلَکَ عِنْدَ اﷲِ مَقامٌ مَحْمُودٌ وَٲَنْتَ عِنْدَه وَجِیه۔
سامنے میری غربت و ناداری کے دن کیونکہ آپ خدا کے ہاں بلند مرتبہ رکھتے ہیں اور اس کے نزدیک آپ باعزت ہیں۔
پس اپنا دایاں ہاتھ بلند کرے بایاں ہاتھ قبر مبارک پر رکھے اور یہ کہے:
اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِحُبِّهمْ وَبِوِلایَتِهمْ ٲَتَوَلَّیٰ آخِرَهمْ بِمَا تَوَلَّیْتُ بِه
اے معبود میں تیرا قرب چاہتا ہوں انکی محبت اور انکی ولایت کے ذریعے محب ہوں ان میں سے آخری کا جیسے محب تھا ان میں سے
ٲَوَّلَهمْ وَٲَبْرَٲُ مِنْ کُلِّ وَلِیجَة دُونَهمْ۔ اَللّٰهمَّ الْعَنِ الَّذِینَ بَدَّلُوا نِعْمَتَکَ وَاتَّهمُوا
پہلے کا اور بیزار ہوں ہر گروہ سے سوائے انکے اے معبود لعنت بھیج ان لوگوںپر جنہوں نے تیری نعمت کو اسکی جگہ سے ہٹایا تیرے پیغمبر
نَبِیَّکَ وَجَحَدُوا بِآیاتِکَ وَسَخِرُوا بِ إمامِکَ وَحَمَلُوا النَّاسَ عَلَی ٲَکْتافِ آلِ مُحَمَّدٍ۔
کو الزام دیا تیری آیتوں کا انکار کیا تیرے مقرر کردہ امام کا مذاق اڑایا اور دوسرے لوگوں کو آلِ محمد پر حاکم و مختار بنایا
اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِاللَّعْنَه عَلَیْهمْ وَالْبَرائَة مِنْهمْ فِی الدُّنْیا وَالآخِرَة یَا رَحْمنُ۔
اے معبود میں تیرا قرب چاہتا ہوں ظالموں پر لعنت کر کے اور ان سے بیزاری کرتے ہوئے دنیا اور آخرت میں اے بہت رحم والے
حضرت کی پائنتی کی طرف جائے اور کہے:صَلَّی اﷲُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ صَلَّی اﷲُ عَلَی
خدا آپ پر رحمت کرے اے ابوالحسن(ع) خدا آپ کی روح پر رحمت فرمائے
رُوحِکَ وَبَدَنِکَ صَبَرْتَ وَٲَنْتَ الصَّادِقُ المُصَدَّقُ قَتَلَ اﷲُ مَنْ قَتَلَکَ بِالْاََیْدِی
اور آپکے بدن پر کہ آپ نے صبر کیا اور آپ ہیں تصدیق کرنے والے تصدیق شدہ خدا قتل کرے اسے جس نے آپکے قتل میں ہاتھ
وَالْاََلْسُنِ۔
اور زبان سے کام لیا۔
اس کے بعد بہت گریہ و زاری کرے اور امیر المومنین، امام حسن، امام حسین اور دیگر افراد اہلبیت کے قاتلوں پر بے شمار لعنت کرے۔ پھر حضرت کے سرہانے کی طرف ہو کر دو رکعت نماز زیارت بجا لائے کہ پہلی رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ یٰسین اور دوسری رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ رحمن پڑھے جب نماز سے فارغ ہو جائے تو خدا کے حضور گریہ و زاری کرتے ہوئے اپنے لیے اپنے والدین اور تمام مومنوں کے لیے زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگے اور اس کے بعد جب تک چاہے وہاں ذکر الٰہی میں مشغول رہے اور مناسب ہو گا کہ اپنی واجب نمازیں بھی حضرت کے روضہ مبارک کے نزدیک ہی بجا لائے۔
مؤلف کہتے ہیں مندرجہ بالا زیارت حضرت کی تمام زیارتوں میں سے بہتر ہے جو آپ کیلئے نقل ہوئی ہیں من لا یحضرہ الفقیہ ‘ عیون الاخبار اور علامہ مجلسی کی کتابوں میں سَخِرُوْا بِاِمَامِکَ کا جملہ آیا ہے ‘ جو زیارت کے آخر میں ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ خدایا لعنت کر ان لوگوں پر جنہوں نے اپنی زندگی میں تیرے معین کردہ امام کا مذاق اڑایا۔ لیکن مصباح الزائر میں یہ جملہ اس طرح ہے وَسَخِرُوْا بِاَیَّامِک تاہم یہ بھی معنی کے لحاظ سے درست ہے بلکہ ہو سکتا ہے کہ یہ زیادہ بہتر ہو کیونکہ ایام سے بھی امام ہی مراد ہیں۔ جیسا کہ پہلے باب کی پانچویں فصل میں صقر بن ابی دلف سے مروی ایک حدیث گزر چکی ہے۔ یہ بات بھی واضح رہنا چاہئے کہ ائمہ (ع)کے قاتلوں پر جس زبان میں بھی لعنت کی جائے وہ درست ہے۔ ذیل کے جملے جو بعض دعاؤں سے ماخوذ ہیں اگر ائمہ(ع) کے قاتلوں پر لعنت کرنے میں یہ جملے دوہرائے جائیں تو اور بھی بہتر ہے۔
اَللّٰهمَّ الْعَنْ قَتَلَة ٲَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ وَقَتَلَة الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ عَلَیْهمُ اَلسَّلَامُ وَقَتَلَة ٲَهلِ بَیْتِ
اے معبود امیر المومنین(ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیج اور حسن(ع) و حسین(ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیج اور اپنے نبی کے اہلبیت(ع)
نَبِیِّکَ اَللّٰهمَّ الْعَنْ ٲَعْدائَ آلِ مُحَمَّدٍ وَقَتَلَتَهمْ وَزِدْهمْ عَذاباً فَوْقَ الْعَذَابِ وَهوَاناً فَوْقَ
کے قاتلوں پر لعنت بھیج اے معبود آل(ع) محمد(ص) کے دشمنوں اور ان کے قاتلوں پر لعنت بھیج ان کیلئے عذاب پر عذاب بڑھا خواری پر
هوَانٍ وَذُلاًّ فَوْقَ ذُلٍّ وَخِزْیاً فَوْقَ خِزْیٍ اَللّٰهمَّ دُعَّهمْ إلَی النَّارِ دَعّاً وَٲَرْکِسْهمْ فِی ٲَلِیمِ
خواری ذلت پر ذلت اور رسوائی پر رسوائی دے اے معبود! ان کو آگ میں سختی سے جھونک دے اور انہیں سخت
عَذابِکَ رَکْساً وَاحْشُرْهمْ وَٲَتْباعَهمْ إلی جَهنَّمَ زُمَراً۔
عذاب میں اوندھے منہ ڈال دے اور ان کو اور ان کے پیروکاروں کو جہنم میں اکٹھا کر دے۔

روایت ہے کہ جب مامون نے ارادہ کیا کہ امام رضا علیہ السلام کو ولی عہدی کیلئے منصوب کیا جائے تو بنی ہاشم کو جمع کیااور کہا: میں چاہتا ہوں کہ خلافت کو اپنے بعد امام رضا علیہ السلام کے سپرد کردوں۔ بنی ہاشم نے امام علیہ السلام کے ساتھ حسد کیا اور کہا: تم چاہتے ہو کہ اُس شخص کو خلافت دو جو اس بارے میں بالکل بے خبر ہے۔
اگر تو چاہتا ہے کہ اُن کی لاعلمی تجھ پر ظاہر ہو تو کسی کو بھیج کو بلا تاکہ وہ آئیں ۔ مامون نے آنحضرت کی طرف کسی کو بھیجا۔ امام علیہ السلام تشریف لائے۔ بنی ہاشم نے عرض کیا: اے اباالحسن ! منبر پر جائیں اور خدا کی توصیف کریں ، اس طرح کہ ہم اس پر اُس کی عبادت کرسکیں۔
امام علیہ السلام منبر پر گئے۔ تھوڑی دیر کیلئے بیٹھے اور غور کیا۔ کھڑے ہوئے۔ خداکی حمدوثناء کے بعد پیغمبر اور آلِ پیغمبر پر درود بھیجنے کے بعد اس طرح گفتگو کی:
سب سے پہلے خدا کی عبادت اُس کی معرفت ہے اور خدا کی اصل معرفت اُس کی توحید ہے۔ اُس کی توحید کا کمال اس میں ہے کہ صفات(زائد بر ذات) کی نفی کی جائے کیونکہ عقلیں گواہیں دیتی ہیں کہ ہر صفت اور ہر موصوف اُس کی مخلوق ہے۔ ہر موصوف گواہی دیتا ہے کہ اُس کا کوئی خالق ہے۔ جو اس طرح کی صفت نہیں رکھتا۔ اس طرح کی صفت کے ساتھ موصوف نہیں ہے۔ ہر صفت و موصوف ایک دوسرے کے ساتھ ارتباط کی گواہی دیتے ہیں۔ یہ ارتباط گواہی دیتا ہے اُس کے حدوث کے متعلق اور حدوث کسی کے ازلی نہ ہونے کی گواہی دیتا ہے کیونکہ کسی حادث شے کا ازلی ہونا محال ہے۔پس جس نے خد اکو تشبیہ کے ساتھ جاننے کی کوشش کی تو اُس نے کچھ نہ جانا۔ جو خدا کو اُس کی حقیقت کے ساتھ جاننا چاہے، اُس نے خدا کو ایک نہیں جانا۔ جو کوئی خدا کیلئے مثال پیش کرے، وہ خدا کی حقیقت تک نہیں پہنچ سکتا۔ جو اُس کی عنایت کا تصور کرے، اُس نے اُس کی تصدیق نہیں کی۔ جس نے اُس کی طرف اشارہ کیا، اُس نے اُس کا ارادہ نہیں کیا۔ جس نے اُس کی کسی چیز کے ساتھ تشبیہ کی، اُس نے اُس کا قصد نہیں کیا۔ جو کوئی اُس کی جزیت کا قائل ہوا، وہ اُس کیلئے ذلیل و خوار نہ ہوا۔جو کوئی اُس کو وہم وخیال میں لائے، اُس نے اُس کا ارادہ نہیں کیا۔ جو خود بخود پہچانا جائے، وہ مصنوع ہے اور بنا ہوا ہے۔ جو کسی دوسرے کی وجہ سے قائم ہو ، وہ معلول ہے۔ اُس کے وجود اور خلقت کیلئے دلیل لائی جائے۔ عقل کے ذریعے اُس کی معرفت کیلئے راہ تلاش کی جائے اور حجت ِ خدا ہر ایک کی فطرت میں موجود ہے۔
خدا کا اپنی مخلوق کو پیدا کرنا اُس کے اور مخلوق کے درمیان ایک پردہ ہے۔ خدا کا اپنی مخلوق سے مختلف ہونا خدا اور اُس کی مخلوق کے ساتھ جدائی ہے۔ خدا کا خلق کرنے میں ابتداء کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ خدا کیلئے ابتداء نہیں ہے کیونکہ جس کیلئے ابتداء ہو، وہ اس سے عاجز ہوتا ہے کہ کسی کی ابتدء کرسکے۔خدا کا مخلوق کو آلات و اسباب دینا اس بات کی دلیل ہے کہ خدا کے اسباب وآلات نہیں ہیں کیونکہ آلات و اسباب مادی چیزوں کی محتاجی پر دلیل ہوتے ہیں۔
خدا کے نام اُس سے تعبیر ہیں(نہ کہ عین ذات) اور خدا کے افعال اُس کی معرفت کا ذریعہ ہیں۔ اُس کی ذات اُس کی عین حقیقت ہے۔ اُس کی حقیقت اُس کے اور اُس کی مخلوق کے درمیان جدائی ہے۔ اس کی غیریت اُس کے غیر کو محدود کرنے والی ہے۔ جیسا کہ یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ اُس کا غیر محدود ہے۔
جس نے خدا کا وصف بیان کیا، وہ خدا سے جاہل رہااوراُس نے خدا پر تجاوز کیا جس نے خدا کے ساتھ کسی چیز کو شامل کیا۔اس نے غلطی کی جس نے اُس کی حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کی۔جو یہ کہتا ہے کہ خدا کیسا ہے، اُس نے تشبیہ دی اور جو یہ کہتا ہے کہ خدا اس طرح کا ہے، وہ اس کیلئے علت و وجہ ڈھونڈنے کے درپے ہوگیا۔ جو یہ کہے کہ خدا کس زمانے میں وجود میں آیا، اُس نے اُسے زمانے کے ساتھ محدود کردیا۔ جو یہ کہتا ہے کہ خدا کس میں ہے، اُس نے اُسے کسی چیز کے اندر فرض کیا۔ جو یہ کہتا ہے کہ خدا کس وقت تک ہے، اُس نے اُس کیلئے نہایت فرض کی۔
جو یہ کہتا ہے کہ وہ کس وقت تک ہے، اُس نے اُسے وقت کے ساتھ محدود کردیا اور اُس کے لئے نہایت فرض کی۔ وہ اس کیلئے مدت کا قائل ہوا۔جو اُس کے لئے مدت کا قائل ہے، اُس نے اُس کا تجزیہ کیا ہے اور جس نے اُس کا تجزیہ کیا ، اُس نے اُس کا وصف بیان کیا ۔ جس نے اُس کی توصیف کرنے کی کوشش کی اور چیزوں کی مانند قرار دیا، جس نے ایسا کیا وہ حق کے راستہ سے منحرف ہوا اور کافر ہوگیا۔
مخلوق کی تبدیلی کے ساتھ خدا میں تبدیلی نہیں آتی۔ کسی محدود کی تحدید کے ساتھ خدا محدود نہیں ہوتا۔ خدا ایک ہے۔ نہ تو کسی مقام میں شمار کرنے سے وہ ظاہر ہے اور نہ اُسے آنکھ کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اُس کے ساتھ ملاقات کی جاسکتی ہے ۔ خدا تجلی اور ظہور رکھتا ہے۔ نہ ایسے کہ دیکھا جا سکے ، نہ ایسے کہ ظاہر سے باطن کی طرف منتقل ہو۔ مخلوق سے جدا اور سباین سے نہ مسافت کے ساتھ۔ اپنی مخلوق کے نزدیک ہے، نہ جہت ِ مکان کے لحاظ سے۔
وہ لطیف ہے نہ جسمانیت کے ساتھ۔ وہ موجود ہے نہ اس طرح کہ اُس کا وجود عدم کے بعد ہو۔ امور کو انجام دینے والا ہے نہ جبر و ظلم کے ساتھ۔بغیر فکر کے امور کی اندازہ گیری کرتا ہے۔ بغیر کسی حرکت کے امور کی تدبیر کرتا ہے۔ بغیر اس کے کہ ذہن میں لائے، ارادہ کرتا ہے۔ درک کرنے والا ہے بغیر اس کے کہ کوشش کرے ،سننے والا ہے بغیر آلہ و اسباب کے، دیکھتا ہے دیکھنے والی چیز کے بغیر۔
زمانے کے ساتھ مربوط نہیں ہے۔ مکان اُس کو اپنے اندر نہیں لے سکتے۔ نیند اور اونگھ اُسے نہیںآ تی۔ اوصاف اُس کو محدود نہیں کرتا۔ آلات و اسباب اُسے کوئی نفع نہیں دیتے۔
اُس کا وجود زمانے سے پہلے ہے۔ اُس کا وجود عدم سے سبقت رکھتا ہے۔ اُس کا ازلی ہونا ہر ابتداء پر مقدم ہے۔ جب اُس نے آدمی کے شعور کو درک کرنے کی قدرت دی تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اُس کے لئے آلاتِ شعور نہیں ہیں کیونکہ اُس نے چیزوں کے جوہر اور ماہیت کو پیدا کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ اُس کیلئے ممکنات کی طرح ماہیت نہیں ہے کیونکہ اُس نے چیزوں کے درمیان ضدیں پیدا کی ہیں۔ معلوم ہوا کہ اُس کیلئے کوئی ضد نہیں ہے کیونکہ اُس نے امور کے درمیان مقارفت قرار دی ہے۔ معلوم ہوا کہ اُس کے لئے کوئی قرین اور ساتھی نہیں ہے۔ اُس نے روشنی کو تاریکی کی ضد ،ظاہر کو پوشیدہ کی ضد، خشک کو تر کی ضد اور سردی کو گرمی کی ضد قرار دیا ہے۔
خدا نے اُن چیزوں کے درمیان الفت اور محبت پیدا کی جن کے درمیان کوئی تعلق نہ تھا۔ جو چیزیں آپس میں نزدیک تھیں، اُن کے درمیان جدائی قرار دی۔ یہ جدائی دلالت کرتی ہے کہ کوئی جدائی ڈالنے والا موجود ہے اور یہ دوستی دلیل ہے کہ اس پر کہ اس دوستی کے پیدا کرنے والا کوئی ہے اور یہ ہے اللہ تعالیٰ کا قول:
ہم نے ہر چیز کو جوڑا جوڑاپیدا کیا تاکہ تم تذکر حاصل کرو۔
معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے لئے قبل و بعد نہیں ہے۔ غرائض کا پیدا کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ ان غرائض کے ایجاد کرنے والے کیلئے کوئی غرض نہیں ہے کیونکہ اُس نے چیزوں کے درمیان تفاوت اور فرق پیدا کیا ہے۔معلوم ہوا کہ ان کے پیدا کرنے والے کیلئے تفاوت اور فرق نہیں ہے کیونکہ اس نے ہر چیز کیلئے زمانہ بنایا ہے۔ معلوم ہوا کہ خدا کیلئے زمانہ نہیں ہے۔ بعض چیزیں دوسری بعض چیزوں سے پردے میں ہیں۔ معلوم ہوا کہ خدا اور چیزوں کے درمیان کوئی حجاب اور پردہ نہیں ہے۔
وہ اُس وقت بھی رب تھا جب کوئی پرورش پانے والا نہیں تھا اور وہ اُس وقت بھی معبود تھا جب کوئی اُس کی عبادت کرنے والا نہ تھا۔ وہ اُس وقت بھی عالم اور دانا تھا جب کوئی معلوم چیز اور جانی ہوئی نہ تھی۔ وہ اُس وقت بھی خالق تھا جب کوئی مخلوق نہ تھی۔ وہ اُس وقت بھی حقیقت ِ خالقیت رکھتا تھا جب کسی چیز کو ابھی اُس نے خلق نہیں کیا تھا۔
وہ کس طرح ایسا نہ ہو جبکہ وہ کسی چیز سے غائب نہ تھا۔ کوئی تبدیلی اُس میں واقع نہیں ہوتی۔ اُمید اور خواہش اُس میں موجود نہیں ہے۔ وہ کسی زمانے کے ساتھ محدود نہیں ہے۔ وہ کسی چیز کا ساتھی نہیں ہے۔ چیزوں کو آلات و اسباب محدود کردیتے ہیں اور ضرورت اور محتاجی کو ثابت کرتے ہیں۔ اسباب و آلات اپنے کی مثل کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ چیزوں کا قدیم ہونا اُن کے حدوث کی نفی کرتا ہے اور ازلی ہونے سے روکتا ہے اور اس میں کوئی کمال نہیں ہے۔
اُس نے چیزوں کے درمیان جدائی ڈالی تاکہ اس بات پر دلالت کرے کہ کوئی جدائی ڈالنے والا ہے۔ چیزوں کے درمیان دوری پیدا کی تاکہ دوری پیدا کرنے والا پر دلالت کرے۔ چیزوں کے خالق نے عقلوں کیلئے تجلی پیدا کی اور ان کے ذریعے سے آنکھوں کے ذریعے دیکھنے سے پردے میں چلا گیا۔اُن کے ذریعے اوہام کو متوجہ کیا اور ان میں خدا کے غیر کو ثابت کرنے لگے۔ انہیں سے دلیلیں لی گئیں اور اُن سے اقرار لیا گیا۔ عقلوں کے ذریعے خدا کے ساتھ اعتقاد مضبوط ہوتا ہے۔ افراد کے ذریعے ایمان کامل ہوتا ہے۔ دینداری معرفت کے بغیر حاصل نہیں ہوتی۔ معرفت اخلاص کے بغیر میسر نہیں ہوتی۔ خدا کو کسی چیز کے ساتھ مشابہہ قرار دینے سے اخلاص حاصل نہیں ہوتا۔ اگر خدا کیلئے مخلوق کے اوصاف کو ثابت کیا جائے تو تشبیہ کی نفی نہیں کی جاسکتی۔
پس جو کچھ مخلوقات میں تھا، وہ خالق میں نہ تھا اور جو کچھ مخلوقات میں ممکن ہے، وہ خالق میں نہیں ہے۔ خدا میں سکون کا کوئی وجود نہیں ہے۔ یہ سب چیزیں خدا میں کس طرح ممکن ہیں جبکہ یہ سب چیزیں اُس نے جاری کی ہیںَ تمام چیزیں اُس کی طرف لوٹتی ہیں۔ اگر وہ اس طرح ہو تو اُس کی ذات میں تغیر و تبدل واقع ہوجائے گا۔ اُس کی حقیقت مرکب ہوجائے گی۔ ترکیب ازلی ہونے سے مانع ہے اور اُس میں خالقیت کا معنی تصور نہیں ہوسکتا۔اگر اُس کیلئے ہم انتہا کے قائل ہوجائیں تو اُس کے لئے آغاز ضرور ہوگا۔ اگر اُس کیلئے یہ تصور کیا جائے کہ وہ مکمل ہے تو اس کا لازمہ یہ ہے کہ اُس کے وجود میں کوئی کمی بھی ہے۔
وہ کس طرح ازلیت کے لائق ہو سکتا ہے جو تبدیلی سے پاک نہ ہو۔ وہ کس طرح چیزوں کو ایجاد کرسکتا ہے جو خود ایجاد ہونے سے کوئی مانع نہیں رکھتا۔ جب بھی ایسا ہوگا تو اُس میں مصنوعیت کی علامات موجود ہوں گی اور یہ چیز اُس کی خالقیت پر دلیل کی بجائے اُس کے موجود ہونے پر دلیل ہوگی۔
اس وجہ سے مقام گفتگو میں اُس کی خالقیت پر دلیل نہیں ہے اور اس بارے میں پیش آنے والے سوالات کا کوئی جواب نہ ہوگا۔ اُس کیلئے حقیقت میں کوئی تعظیم نہ ہوگی۔ مخلوق کے درمیان اُس کا ظاہر ہونا ظلم نہ ہوگا مگر یہ کہ ازلی ہونا اس چیز سے مانع ہے کہ اُس کے لئے دو ہوناتصور کیا جائے اور یہ کہ جس کیلئے ابتداء نہیں ہے، اُس کیلئے ابتداء پیدا کی جائے۔ عظیم و بلند خدا کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔
وہ جھوٹ کہتے ہیں جو خدا کیلئے شریک کے قائل ہیں۔ وہ گمراہ ہوگئے اور حق سے دور ہوگئے اور بہت بڑی گمراہی میں پڑگئے۔ محمد و آلِ محمد پر ، جو پاک ہیں، درود ہو۔(عیون الاخبار:ج۱،ص۱۶۹۔توحید:۳۴)۔

مؤلف: شعبہ تحریر و پیشکش تبیان

آستان قدس رضوی کےمطابق امام علی رضا علیہ السلام کے حرم کے میڈيا سینٹر کے سربراہ   سید محمد رضا موسی کیا نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پہلی بار13 قومی ریڈیو چینلز حرم مطہر رضوی کے صحن پیامبر اعظم(ص) میں واقع شہید حاج قاسم سلیمانی  اسٹوڈیو میں مستقل طور پروگرام  تیار کر کے نشر کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ان پروگراموں کا آغاز شب ولادت حضرت  فاطمہ معصومہ(س) سے ہوا تھا اور امام رضا علیہ السلام کے یوم ولادت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا، چینل ایک سے’’آستان جانان‘‘،چینل دو سے’’بہ تو از دور سلام‘‘، چینل تین سے’’مخاطب خاص‘‘،’’ضیافت دوست‘‘ اور ’’سمت خدا‘‘، چینل چار اور قرآن چینل سے ’’توحیدخانہ‘‘جیسے وہ جملہ   پروگرامز ہیں جنہیں حرم مطہر رضوی سے نشر کیا  جارہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا  کہ ’’رسم دعبل‘‘ کے عنوان سے شعر و ادب کی محفل چینل چار سے،چینل پانچ سے خصوصی پروگرام’’قرار‘‘،قرآن  و معارف چینل سے ’’ایوان بہشت‘‘ اور’’رفیق زیارت‘‘ پروگرام افق چینل نشر کیا جا رہا ہے  
حرم مطہر کے میڈيا سینٹر کے سربراہ  موسوی کیا نے بتایا کہ ڈرامہ سیریل ’’گرہ‘‘جسے شفا پانے والے افرادپر بنایا گیا،خادموں کی ڈاکومنٹری،اردو،انگریزی اور آذری زبانوں میں ویڈیو کلپ،خندوانہ پروگرام کے خصوصی کلپ،زیر سایہ پرچم نامی ڈاکومنٹری فلم ،’’رواق رسانہ‘‘ ڈاکومنٹری اور روایت حرم وغیرہ وہ  چند ایک اہم پروگرامز ہیں جنہیں مختلف چینلز کے ذریعہ نشر کیا  جارہا ہے ۔

  آستان قدس رضوی کے  میڈیا سینٹر کے ڈائریکٹر نے بین الاقوامی سطح پر نشر کئے جانے والے پروگراموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عشرہ کرامت کے خصوصی پروگرام’’امین اللہ‘‘ کو امام رضا(ع)،الکوثر،اسلام اصیل،الولایہ،الصراط اورالایام والانوار2  چینلز کے ذریعہ نشر کیا جارہا ہے 
الاہواز چینل اور یونائٹڈ عربی ریڈیو اینڈ ٹی وی کے اسلامی چینلز بھی ’’شمس الشموس‘‘ پروگرام کو نشر کررہے ہیں ، اس کے علاوہ سحر ٹی وی،ولایت ٹی وی،کربلا ٹی وی، ہدایت ٹی وی اور پریس ٹی وی بین الاقوامی پروگراموں کو نشر کررہے ہیں 
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے  کہ عشرہ کرامت یعنی  جناب فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت سے حضرت امام رضا علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت کے تک کے ایام میں  تمام خصوصی پروگراموں کو آستان قدس رضوی کے سوشل میڈیا پیجز کے ذریعہ جیسے فیس بک،یوٹیوب اور انسٹاگرام وغیرہ پردنیا کی پانچ زبانوں فارسی،انگریزی،اردو،آذری اور عربی میں لائیو نشر کیا جارہا ہے ۔
ہر روز شام ساڑھے پانچ  بجے انگریزی زبان میں،6:30 بجے آذری زبان میں،7:30 بجے اردو زبان میں اور9 بجے سے عرب زبان سامعین  اور ناظرین کے لئے مختلف پروگرامز براہ راست نشر کئے جارہے ہیں 
اس کے علاوہ ہر روز صحن پیامبر اعظم سے شام چھے  بجے روبیکا،سروش،گپ،آپارات،ھیئت آنلائن،لنز،شمس،یوٹیوب اور تیوا سوشل نیٹ ورکس پر بھی ملکی سطح کے پروگراموں کا انعقاد کیا جارہا ہے 
ان کا کہن تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ حضرت رضا علیہ السلام کے میڈیا خدام  مولا کے ایسے چاہنے والے زائرین کو جو ان خاص ایّام میں حرم مطہر حاضر نہیں ہو سکے ،زیارت کا بہترین پلیٹ فارم فراہم کر سکیں گے  تاکہ آپ سامعین ناظرین بھی ان خاص ایّام کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔ 

ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک کے مطابق ایران کے خلاف امریکہ اور یورپی ٹرائیکا کی مجوزہ قرارداد 9 جون 2022 بروز بدھ کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے سہ ماہی اجلاس میں چین اور روس کی شدید مخالفت کے باوجود منظور کر لی گئی۔

 

 

روسی نمایندے کا کہنا تھا کہ  دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی کے نمائندوں نے آئی اے ای اے کی ایران مخالف قرارداد کی حمایت نہیں کی۔

 

قابل ذکر ہے کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز نے جرمنی، فرانس، برطانیہ اور امریکہ کی حمایت سے ایک قرارداد کی منظوری دی ہے۔

 

30 ممالک کے نمائندوں نے حق میں ووٹ دیا، دو (روس اور چین) نے مخالفت میں اور تین (بھارت، لیبیا اور پاکستان) نے ووٹ نہیں دیا۔

 

 تجزیہ کاروں کے مطابق اس دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی کی نمائندگی کرنے والے ممالک نے ایران کے خلاف قرارداد کی حمایت نہیں کی۔

ایران نے اس قرار داد کے بعد مذکورہ ادارے کے دو اہم نظارتی کیمروں کو بند کردیا ہے اور مزید اقدامات کی دھمکی ہے۔/

مسجد مسالک الجنان (جنت کے راستے)  براعظم افریقہ کی اہم مساجد میں شمار ہوتی ہے جو سینیگال میں واقع ہے۔ اس مسجد میں نو گنبد کے ساتھ پانچ مینار بھی ہیں جنکی بلندی 78 میڑ ہے جہاں دس ہزار نماز بیکوقت نماز ادا کرسکتے ہیں اور بیرونی صحن میں بیس ہزار کی الگ گنجایش موجود ہے۔ مغربی افریقہ کے عوام کی یہ مسجد سات سال کے عرصے میں چالیس ملین یورو کی لاگت سے تعمیر ہوئی ہے اور 2019 میں اس کا افتتاح کیا گیا۔

 

 
 
 

سحر نیوز/ دنیا: رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ملازمت کرنے والے تقریباً 69 فیصد مسلمان پیشہ ورانہ مصروفیات کے دوران کسی نہ کسی شکل میں اسلاموفوبیا یعنی مذہبی شدت پسندی کی وجہ سے نفرت کا سامنا کررہے ہیں۔

برطانیہ اور یورپ میں مسلمانوں کو درپیش مسائل پر توجہ رکھنے والے آن لائن پبلشنگ ادارے ہائفن نے یہ سروے پولنگ کمپنی Savanta ComRes کے ذریعے کروایا ہے۔ اس دوران 22 اپریل تا 10 مئی مجموعی طور پر 1503 برطانوی مسلمانوں سے ان کے تجربات سے متعلق انٹرویو کیا گیا۔

سروے کے نتائج سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ برطانیہ میں سیاہ فام مسلمانوں کو دیگر کے مقابلے میں زیادہ اسلامو فوبیا کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ کے مطابق سروے میں شامل 37 فی صد افراد کو بھرتیوں کے مرحلے پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا جب کہ اسی معاملے میں سیاہ فام مسلمانوں کی تعداد 58 فیصد ہے۔

برطانوی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہاں زندگی گزارنا پانچ سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ بڑا چیلنج بن چکا ہے، تاہم وہ اب بھی پُرامید ہیں۔ سروے نتائج کے مطابق 55 فیصد شرکا نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مسلمانوں کے لیے کامیابی کے بہتر مواقع موجود ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مساوی معاشرے کی تشکیل کے لیے حکومت کو سیاہ فام، ایشیائی اور دیگر اقلیتی برادریوں کے لیے اپنا نقطہ نظر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

سحر نیوز/ ایران: ایک اسرائیلی ویب سائٹ نے ایرانی ڈرون سٹی کی نقاب کشائی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ایران ڈرون طیاروں کی تعیناتی اور پیداوار کی اپنی صلاحیت بڑھا رہا ہے اور اس نے پہلے ہی حملہ روکنے کی صلاحیت کو فروغ دے دیا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، جیوش نیوز سنڈیکیٹ (جے این ایس) نے زاگروس کے پہاڑوں کے دل میں ایرانی ڈرون سٹی کی نقاب کشائی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ایران ڈرون طیاروں کی تعیناتی اور پیداوار کی صلاحیت بڑھا رہا ہے۔

اسرائیلی اخبار لکھتا ہے کہ تہران سٹیک ہتھیاروں، لانچ پیڈ اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے نظام پر کام کر رہا ہے، یہ سب غیر متناسب جنگ کے نظریے کا حصہ ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے ایرانی حکام کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اصرار کیا ہے کہ کچھ ایرانی ڈرون ماڈل گزشتہ سال مقبوضہ فلسطین میں بھیجے گئے تھے اور ان کا مقصد صیہونی حکومت کے خلاف "قبل از وقت حملہ" کرنا تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ دنیا کے مختلف علاقوں میں جنگ سے سیکھے گئے اسباق کی مدد سے یہ صلاحیت پیدا کر رہا ہے۔

صہیونی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایران یمن، لبنان، شام اور عراق میں مزاحمتی گروہوں کو ڈرون برآمد کرتا رہتا ہے اور ڈرون، میزائل، کروز میزائل اور جنگی کشتیوں کے استعمال کے ایک اہم میدان کے طور سعودی عرب اور خلیج فارس کے بعض دیگر کے خلاف پر یمن کو استعمامل کر رہا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کا دعوی ہے کہ ایران نے ابابیل-2 ڈرون تیار کرنے کے لیے تاجکستان میں ایک ڈرون پلانٹک کا افتتاح کیا ہے جو ایران ایئرکرافٹ انڈسٹریل کمپنی کا نتیجہ ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے ایرانی ڈرون سٹی کے بارے میں لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے میں طاقت کے اظہار کے ایک حصے کے طور پر اور حالیہ سیکورٹی واقعات بشمول قتل و غارت گری اور پراسرار دھماکوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے، قومی ٹیلی ویژن پر خفیہ ڈرون طیاروں کے اڈے کی رپورٹ نشر کی کہ یہ خفیہ اڈہ مغربی ایران کے صوبہ کرمانشاہ میں واقع ہے جو عراق کی سرحد پر ہے اور ڈرون طیاروں کو اس جگہ سے مقبوضہ علاقوں میں بھیجنے کی تیار پوزیشن میں رکھا گیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف آرمی اسٹاف "محمد حسین باقری نے جو ڈرون طیاروں کی رپورٹ نشر ہونے کے وقت وہاں موجود تھے،  کہا کہ دشمن کے سامنے حملے سے پہلے ہی حملہ کرنے کے لئے قدیمی ہتھیاورں کو چھوڑ کر نئے ہتھیاروں اور جدید و نئے جنگی طریقون کی ضرورت ہوتی ہےاور یہ بات یوکرین، عراق اور شام کی لڑائیوں میں ثابت ہو چکی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نےدنیا بھر کےعازمین حج کے لیے باب حج کے دوبارہ کھل جانے کو عظیم بشارت قرار دیا ہے۔ آپ نے ساتھ ہی صیہونیوں کو عالم اسلام کی فوری نوعیت کی بلا قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ صیہونیوں کی سازشوں اور منصوبوں کا پردہ فاش کرنا حج کے دوران ضروری کاموں سے ایک ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی حج کمیٹیوں کے عہدیداروں اور ارکان نے بدھ کے روز رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات اور اس سال عازمین حج کو فراہم کی جانے والے خدمات اور سہولتوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی ۔ 
حسینیہ امام خمینی رح  میں ہونے والی اس ملاقات سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ خدا وند متعال نے دوسال کے وقفے کے بعد ایرانی زائرین و عازمین حج اور دنیا کے دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے بھائیوں کے لیے حج کے دروازے دوبارہ کھول دیئے ۔ آپ نے فرمایا کہ یہ دعوت الہی ہے جو دروازے کھولتی ہے اور آپ کے لیے راستہ آسان بناتی ہے ، یہ لطف و کرم کسی اور کی طرف سے نہیں بلکہ پروردگار عالم کی جانب سے حجاج کرام کے اشتیاق اور تڑپ کی قبولیت کی نشانی ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اگر ہم حج کے مفاہیم پر غور و فکر کریں تو اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ انسان حج سے کیا حاصل کرتا ہے، اور اس کے نتائج انسانی زندگی کے کتنے عظیم حصےکا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔ 
رہبر انقلاب اسلامی نے پرامن اور دوستانہ بقائے باہمی کو حج کا اہم ترین درس قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ مختلف علاقوں، تہذیبوں، نسلوں اور زبانوں سے تعلق رکھنے والے نا آشنا لوگ حج کے موقع پر ایک دوسرے کے ساتھ گھل مل کر رہتے ہیں ۔ آپ نے دوستانہ بقائے باہمی کے فقدان کو بشریت کی اہم ترین مشکل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آج نہ صرف مسلمانوں بلکہ ساری دنیا کے انسانوں کی مشکل یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ جینا نہیں جانتے۔ 
آپ نے فرمایا کہ حج انسانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ہم زیستی یا دوستانہ بقائے باہمی کا سلیقہ سکھاتا ہے اور مختصر وقت کے دوران بقائے باہمی کا نمونہ پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس طرح زندگی گزارنا چاہیے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سادگی کو حج کی تعلیمات کا ایک اور نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ احرام سادہ زندگی کی علامت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صیہونیوں کو عالم اسلام کی فوری نوعیت کی مشکل اور بلا قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ صیہونیوں کی سازشوں اور منصوبوں کا پردہ فاش کرنا حج کے ضروری کاموں سے ایک ہے۔ 
آپ نے عوامی خواہشات کے برخلاف، امریکی منشا پر عمل کرتے ہوئے، صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول لانے والی عرب اور غیرعرب حکومتوں کو خـبردار کرتے ہوئے فرمایا کہ ، ان حکومتوں کو جان لینا چاہیے کہ انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ صیہونی اس کا فائدہ اٹھائیں گے۔ 
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج کو مسلم امہ کے اتحاد کا مظہر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ سب کو مل کر یہ کوشش کرنی چاہیے کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد میں کوئی خلل واقع نہ ہو، کیونکہ اختلاف پیدا کرنا اور خاص طور سے شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا برطانیہ کی چال ہے۔

واضح رہے کہ ایران کے عازمین حج کا پہلا قافلہ تیرہ جون کو تہران سے مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہوگا، اس سال ایران سے انتالیس ہزار چھے سو عازمین حج حجاز مقدس جارہے ہیں ۔

خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران لاہور میں بانی انقلاب اسلامی ایران، حضرت امام خمینیؒ کی برسی کی مناسبت سے "امام خمینی کی نظر میں اتحاد عالم اسلام" کے موضوع پر سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔ ایرانی قونصل جنرل لاہور رضا ناظری نے پروگرام کی صدارت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی خانہ فرہنگ جعفر روناس نے کہا کہ امام خمینیؒ تفرقہ کو اسلام سے خیانت سمجھتے تھے، کیونکہ تفرقہ سے اسلام کی طاقت میں خلل پڑتا ہے۔ اسلام نے ہمیں اتحاد کا حکم دیا ہے، تفرقہ ڈالنے والے غدار ہیں اور غداروں کو مسلمانوں کی صف میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی اتحاد کا انحصار، مادی اور تاریخی عوامل جیسے زبان، تاریخ، جغرافیائی حدود وغیرہ پر نہیں بلکہ روحانی عوامل جیسے توحید، معنویت، اخلاقیات، حقیقی اور انسانی اقدار و عقائد پر ہوتا ہے۔

سیمینار سے علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر، پیر سید حبیب عرفانی، پیر سید علی رضا گیلانی، خواجہ قطب الدین فریدی، ڈاکٹر فرید پراچہ، میاں مقصود احمد، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، پیر محمد عثمان نوری، علامہ سید افتخار حسین نقوی، پیر غلام رسول اویسی، ڈاکٹر طارق شریف زادہ، سید اسد عباس نقوی، لعل مہدی خان، سید علی رضا نقوی، پیر اختر رسول، سید محمود غزنوی، امجد چشتی، مفتی عاشق حسین بخاری، پیر سید مقدس کاظمی، پیر باوا اسلم حیدری اور مفتی محمد شبیر انجم نے بھی خطاب کیا اور امام خمینیؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے امت مسلمہ کو متحد ہو کر اسلام کے دشمنوں کو شکست فاش دینے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔

تہران، ارنا - یمن کی انصار اللہ تحریک کے ترجمان نے کہا ہے کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی شان میں توہین اور گستاخی  اخلاقی دیوالیہ پن کی علامت ہے۔

یہ بات محمد عبدالسلام نے آج بروز پیر اتوار کی رات ہندوستان کی حکمران جماعت کے ترجمان نپور شرما کی طرف سے پیغمبر اسلام (ص) کی توہین کے ردعمل میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ پیغامبر اسلام کی توہین اخلاقی دیوالیہ پن کو ظاہر کرتی ہے اور انبیاء کا مقام اور ان کا مشن تمام اقوام اور لوگوں کے لیے قابل احترام ہیں۔

انہوں نے ہندوستان کی حکمران جماعت کے ترجمان کی طرف سے پیغمبر اکرم (ص) کی توہین کی مذمت کر کے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔

ہندوستان کی حکمران جماعت کے دو ارکان کی جانب سے پیغمبر اسلام (ص) کی توہین کے خلاف عوامی احتجاج کے پھیلاؤ کے ساتھ اس پارٹی نےان دونوں ارکان میں سے ایک کو برطرف اور دوسرے رکن کی رکنیت مزید تحقیقات تک معطل کردی۔

قابل ذکر ہے کہ ایران نے گزشتہ رات بھی دارالحکومت تہران میں تعینات ہندوستانی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی پر شدید احتجاج کیا۔