واشنگٹن : عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں سے اُٹھنے والی مہنگائی کی لہر نے امریکی حکام کے بھی ہوش اڑادئے ہیں اور صدر جوبائیڈن نے قیمتوں میں کمی کیلئے ایرانی تیل پر نظریں مرکوز کرلی ہیں۔خام تیل کا کاروبارکرنے والی ایک بڑی نجی کمپنی نےامید ظاہر کی ہے کہ امریکاجلد مزید ایرانی تیل کی بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت کی اجازت دے دے گا۔ بلوم برگ کے مطابق ایران کی عالمی سرگرمیوں سے متعلق ایران اور امریکا کے درمیان جلد کسی تصفیہ کا امکان نہیں تاہم امریکی صدرجو بائیڈن یہ فیصلہ کر سکتے ہیں تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے لیے اب بہتریہ ہی ہے کہ ایرانی تیل پر پابندیوں کے نفاذ میں سختی نہ کی جائے ۔
سلیمانی
مہنگائی کی لہر نے امریکا کے ہوش اُڑا دئے، قیمتوں میں کمی کیلئے ایرانی تیل پر نظریں مرکوز
ایرانی وزارت خارجہ میں ہندوستانی سفیر طلب / اسلامی مقدسات کی توہین ناقابل برداشت
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے تہران میں تعینات ہندوستانی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے ہندوستان کی حکمراں جماعت کے نمائندے کی طرف سے پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں توہین اور گستاخی پر شدید احتجاج کیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے جنوبی ایشیاء کے ڈائریکٹر نے ہندوستانی سفیر پر واضح کیا ہے کہ ایران پیغمبر اسلام (ص) اور اسلامی مقدسات کی توہین کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرےگا۔
ہندوستانی سفیر نے بھارتی حکمراں جماعت کے نمائندے کی طرف سے پیغمبر اسلام (ص) کی توہین پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مؤقف ہندوستانی حکومت کا نہیں ہے ہندوستانی حکومت دوسرے ادیان کا احترام کرتی ہے۔ ہندوستانی سفیر نے کہا کہ گستاخ شخص کا بھارتی حکومت میں کوئي عہدہ نہیں ہے البتہ حکمراں جماعت میں اس کا عہدہ ہے۔
افکار امام خمینی (رہ) اور بین الاقوامی ایشوز(1)
عالمی نظام نے موجودہ مقام تک پہنچنے کیلئے مختلف ادوار طے کئے ہیں۔ اس نظام پر حکمفرما عقائد اور اصول کی تاریخ نیشن – اسٹیٹس وجود میں آنے سے بھی پرانی ہے۔ آج کی دنیا میں بین الاقوامی تعلقات عامہ پر “ہابز” کا نظریہ غالب ہے۔ اس نظریے کی رو سے عالمی سطح پر سیاسی کھلاڑیوں کے عمل کا واحد محرک ذاتی مفادات ہیں اور مفادات سے بڑھ کر کوئی دوسرا محرک نہیں پایا جاتا۔ اس تناظر میں انصاف، امن، سلامتی، امانت اور دیانت جیسے امور محض سیاسی مذاق ہیں جن کا کوئی اطلاق نہیں ہے۔ دوسری طرف عالمی سطح پر ایک موثر ملک ہونے کے ناطے اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے حامی دیگر اسلامی ممالک، دنیا کے ساتھ معاملات انجام دینے کیلئے مذکورہ بالا نظریات کے حامل ممالک سے لین دین پر مجبور ہیں۔ لہذا اہم بین الاقوامی امور کے بارے میں امام خمینی (رہ) کے افکار کا جائزہ لینا ضروری ہے، تاکہ ان کی روشنی میں موجودہ بین الاقوامی تعلقات عامہ کی فضا کو بہتر انداز میں سمجھا جا سکے۔ تحریر حاضر میں عالمی سطح پر بعض اہم ترین ایشوز کے بارے میں امام خمینی (رہ) کے افکار کا جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے۔
1)۔ عالمی تنظیمیں
ایران سمیت اسلامی ممالک کو درپیش خدشات اور مسائل میں سے ایک یہ ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں سے کیسے نمٹا جائے؟ کیونکہ دنیا کے دیگر ممالک نے ان تنظیموں سے بھرپور تعلقات استوار کر رکھے ہیں، جبکہ ان کی نوعیت کو پہچانے بغیر ان سے تعلقات استوار کرنا ملک کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ لہذا اس بارے میں امام خمینی (رہ) کے افکار سے رجوع مفید واقع ہوسکتا ہے۔ امام خمینی (رہ) عالمی تنظیموں کی تشکیل کا بنیادی مقصد عالمی طاقتوں کی حمایت سمجھتے ہیں اور اس بارے میں فرماتے ہیں: “یہ تنظیمیں عالمی طاقتوں کی جانب سے کمزوروں پر غلبہ پانے اور دنیا کے محروموں کا خون چوسنے کیلئے بنائی گئی ہیں۔ ہم نے کبھی انسانی حقوق کے حامیوں کو اپنی کمزور حکومت اور مظلوم قوم کے حقوق کا دفاع کرتے نہیں دیکھا۔” اسی طرح امام خمینی (رہ) بین الاقوامی تنظیموں سے متعلق مغربی ممالک کے اقدامات نیز عالمی طاقتوں کے بارے میں ان تنظیموں کے اقدامات کا واحد مقصد سپر پاورز کے مفادات کی تکمیل قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں: “انہوں نے اپنے لئے جو یہ تنظیمیں بنا رکھی ہیں، صرف اور صرف مغرب کے مفادات کیلئے ہیں اور مظلوموں سے ان کا کچھ لینا دینا نہیں ہے۔”
امام خمینی (رہ) ان تنظیموں کو محض کٹھ پتلی سمجھتے ہیں اور ان کی تشکیل کا مقصد کمزور قوموں کو دھوکہ دینا قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح امام خمینی (رہ) اس عمل کو دنیا کا بدترین جرم اور بربریت گردانتے ہیں۔ امام خمینی (رہ) سپر پاورز کو ویٹو کا اختیار حاصل ہونے کو جنگل کی حکمرانی سے تشبیہ دیتے ہیں اور بعض جگہ تو اسے جنگل کی حکمرانی سے بھی بدتر قرار دیتے ہیں۔ جیسا کہ وہ ایک جگہ فرماتے ہیں: “جنگل کی حکومتیں بھی ایک جبلت رکھتی ہیں اور اپنی اس جبلت کی بنیاد پر آمریت کرتی ہیں، لیکن یہ تنظیمیں اور انہیں تشکیل دینے والے ظالم اور مجرم ہاتھ، بنی نوع انسان کی پوری حیثیت اور انسانیت کو تباہ و برباد کر رہے ہیں۔” ایک اور جگہ امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ کوئی بھی عقلمند انسان اس بات کو قبول نہیں کرسکتا کہ پوری دنیا انصاف سے بھری ہو، لیکن ان عالمی تنظیموں کا اختیار چند مخصوص ہاتھوں میں ہو اور جب بھی یہ بین الاقوامی تنظیمیں انہیں روکنے کی کوشش کریں، وہ فوراً ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے انہیں کام کرنے سے روک دیں۔
2)۔ مغربی ثقافت
ایک اور اہم عالمی ایشو، جس پر رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بھی ہمیشہ تاکید کی ہے، مغرب کی ثقافتی یلغار اور اسلام کیلئے اس ثقافت کا نقصان دہ ہونا ہے۔ امام خمینی (رہ) نے بہت اچھے انداز میں مغربی ثقافت کی حقیقت واضح کی ہے اور اس کے بارے میں یہ اصطلاحات استعمال کی ہیں: مغربی ثقافت، بدتہذیبی پر مبنی ثقافت، کرپٹ مغربی ثقافت اور بوسیدہ مغربی ثقافت وغیرہ۔ یہ اصطلاحات عام طور پر مغربی ثقافت کی بنیادی خصوصیات کی جانب اشارہ کرتی ہیں جو درحقیقت مغربی ثقافت اور اسلامی ثقافت کے درمیان بنیادی فرق بھی قرار پاتے ہیں۔ امام خمینی (رہ) اسلامی اور مغربی ثقافت کے درمیان بنیادی ترین فرق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انسانیت کو الہیٰ مکتب میں تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مغربی تعلیم نے بنی نوع انسان کو اس کی انسانیت سے محروم کر ڈالا ہے۔
اس بارے میں امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں: “مغربی تعلیم نے انسان کو اس کی انسانیت سے عاری کر دیا ہے اور اس کی جگہ ایک قاتل جانور نے لے لی ہے۔۔۔۔۔ مغرب انسان نہیں بناتا بلکہ یہ الہی مکاتب اور درسگاہیں ہیں جو انسان بناتی ہیں۔” امام خمینی (رہ) کا بیان کردہ مغربی اور اسلامی تہذیب میں ایک اور بنیادی فرق یہ ہے کہ مغربی تہذیب میں صرف مادی امور پر توجہ دی گئی ہے جبکہ روحانی امور کو یکسر نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں: “مغرب نے مادی لحاظ سے ترقی کی ہے، لیکن ان کے پاس روحانیت نہیں ہے۔ اسلام اور توحیدی مکاتب انسان بنانا چاہتے ہیں جبکہ مغرب کی نظر میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔” امام خمینی (رہ) کی نظر میں اسلامی اور مغربی ثقافت میں تضاد کی بنیادی وجہ انسانی اور اخلاقی اصول ہیں، جن پر اسلامی ثقافت میں تو توجہ دی جاتی ہے، لیکن مغربی ثقافت میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے.
۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔
تحریر: محمد رضا مرادی
امریکی اسلحہ خود شہریوں کیلئے عذاب بن گیا، فائرنگ کے واقعات میں 7 افراد ہلاک، 24 زخمی
واشنگٹن : امریکا میں دوسروں کی زندگیاں چھیننے کیلئے بنایا جانے والا اسلحہ خود امریکی شہریوں کیلئے عذاب بن گیا۔ فائرنگ کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ فائرنگ کے تازہ ترین واقعات میں 7 افراد ہلاک اور 24زخمی ہوگئے۔ ریاست مشی گن کے علاقے ساگینا میں رات گئے نائٹ کلب کے قریب فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے۔ اسی طرح ٹینیسی کے شہر چٹانوگا میں جب لوگ چھٹی کا لطف اٹھا رہے تھے۔ آدھی رات گزرنے کے بعد بار کے قریب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ گولیاں لگنے سے 3 افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے۔ جنوبی کیرولائنا میں بھی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ ایک تقریب میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے۔
امام خمینیؒ، زندہ ہیں
شاہِ ایران کے اقتدار میں موجودگی پر کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ شاہِ کیخلاف بھی کوئی آواز بلند کرنے کی جرات کرسکتا ہے، مگر امام خمینیؒ نے یہ کارِ زینبی انجام دیا اور صدائے حسینؑ بلند کرکے میدان میں اُتر آئے۔ انہوں نے دشمن کو للکارا، اپنے سے کئی گنا طاقتور دشمن کو، وقت کے یزید کو، کہ جس کے پاس اقتدار سمیت ہر طرح کے وسائل اور مضبوط فوج تھی۔ لیکن یہ سب کچھ، امام خمینیؒ کے مضبوط ارادے کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوا۔ دشمن آج بھی امام خمینیؒ کے نام سے بھی لرزتا ہے۔ امام خمینیؒ کے انقلاب نے صرف ایران میں روشنی نہیں پھیلائی، بلکہ اس انقلاب نے اپنے ساتھ ساتھ اسلام کی روشنی کو دنیا بھر میں پھیلا دیا۔
دشمن نے انقلاب کی راہ میں بہت سے روڑے اٹکانے کی کوشش کی، اسے اسلامی انقلاب کی بجائے شیعی انقلاب کا لیبل لگانے کی بھی سازش کی گئی، مگر خوشبو کو کہاں روکا جا سکتا ہے، اسلام کی دل آویز خوشبو پوری دنیا تک پہنچی اور دنیا کے مظلوموں نے اس انقلاب سے استفادہ کیا۔ امام خمینیؒ نے واضح اور واشگاف الفاظ میں فرما دیا تھا کہ یہ انقلاب مظلوم کی حمایت اور ظالم کیخلاف ہے اور آج تنتالیس برس بعد بھی یہ انقلاب ویسے ہی منور و روشن ہے، جیسے پہلے روز اس نے اپنی تابناک روشنی سے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، یہ انقلاب ان شاء اللہ انقلابِ امام زمانہ سے مربوط ہوگا۔ عالم انسانیت میں کچھ شخصیات صرف ایک قوم کا سرمایہ نہیں ہوتیں، بلکہ ان کا تاریخ ساز کردار انہیں پوری انسانیت کا افتخار بنا دیتا ہے۔ امام خمینی بھی انہی شخصیات میں سے سب سے نمایاں شخصیت ہیں۔ ان کی انقلابی شخصیت نے صرف ایران کو ہی اسلامی رنگ میں نہیں ڈھالا بلکہ پوری دنیا میں آپ کے انقلاب الہیٰ کی روشنی پہنچی اور دنیا نے اس سے استفادہ کیا۔
امام خمینیؒ نے نہ صرف مکتب تشیع کو دنیا میں نئی پہچان دی بلکہ اسلامِ حقیقی کی روشنی سے بھی دنیا کو منور کیا۔ اسلام کی اصل شکل پیش کرکے وقت کے شیطان کو للکار دیا اور بتا دیا کہ اسلام حقیقی کبھی بھی استعماری و شیطانی قوتوں کا آلہ کار نہیں ہوسکتا، اس انقلاب نے جہاں ایران کو عزت و افتخار بخشا وہیں، اسلام کا بول بھی بالا کیا۔ دنیا پہلے آل سعود کے جعلی اسلام کو ہی اسلام حقیقی سمجھ رہی تھی، لیکن انقلاب اسلامی ایران کے آفتاب کی چکا چوند نے جعلی اسلام کی قلعی کھول کر رکھ دی اور اسلام حقیقی کا پرچم بلند کرکے پوری دنیا کو بتا دیا کہ ہم ہی فکرِ محمدی کے حقیقی امین اور پاسدار ہیں۔ یہ اس انقلاب کی برکت ہے کہ مظلوم بھی ظالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے۔
امام خمینیؒ نے دین کو سیاست سے جدا رکھنے کی استعماری سازش کو بھی ملیا میٹ کرکے رکھ دیا۔ استعمار نے اپنی حاکمیت کے قیام کیلئے جمہوریت کا پودا لگایا، یہ جمہوریت دو سو سال پہلے فرانس میں پیدا ہوئی، جس کو پوری دنیا میں نافذ کرنے کا پلان لے کر استعمار نے پہلے مسیحیت کو لتاڑا، پھر اسی آڑ میں اس کا ہدف اسلام تھا، آج جمہوریت جیسے نظام کو پوری دنیا میں نافذ کرنے اور اس ’’مقدس ترین‘‘ قرار دینے کا پروپیگنڈہ، دراصل سرمایہ دارانہ نظام کا شاخسانہ ہے، لیکن نبی کریم (ص) جمہوریت سے بھی بہت پہلے، چودہ سو سال قبل جو نظام امامت دیا، امام خمینیؒ نے اس نظام کو نہ صرف زندہ کیا بلکہ وہ 43 برسوں سے جاوید بھی ہے اور ان شاء اللہ رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گا اور امام زمانہؑ کے انقلاب سے متصل ہوگا۔
انقلاب اسلامی ایران دراصل انقلاب امام زمانہؑ کا آغاز اور اس کی بنیاد ہے۔ امام خمینیؒ وہ مرد حریت ثابت ہوئے جنہوں نے پوری دنیا میں ہدایت کے نئے چراغ روشن کئے۔ علامہ محمد اقبالؒ بھی ’’جدا ہو دیں سیاست سے، تو رہ جاتی ہے چنگیزی‘‘ جیسے پیغامات دے کر قوم کو جگانے کی مسلسل کوشش کر رہے تھے، لیکن انہیں بھی ملت کی بیداری تہران میں نظر آئی اور بے ساختہ کہہ اُٹھے کہ
تہراں ہو گر عالمِ مشرق کا جنیوا
شائد کہ کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے
اسی وجہ سے تو ’’چون چراغِ لالہ سوزم در خیابان شما‘‘ میں کہتے ہیں کہ ’’می رسد مردی کہ زنجیر غلاماں بشکند دیدہ ام از روزنِ دیوان زندانِ شما‘‘ اور بالآخر یہ مردِ تہران امام خمینیؒ مشرق سے طلوع ہوا اور اس نے اپنے افکار سے ایک ہزار چار سو برسوں سے بنے استعمار و استکبار کے نظام کو توڑ ڈالا اور پوری دنیا کو بیداری کا درس دیا۔ یقیناً امام خمینیؒ اپنی روشن فکر کی بدولت ہمیشہ ہمارے درمیان زندہ رہیں گے۔ جن کی فکر اعلیٰ و ارفع ہو، وہ مرتے نہیں، وہ امر ہو جاتے ہیں اور ہمیشہ کیلئے زندہ و جاوید رہتے ہیں۔
وے بلھیا، اساں مرنا ناہیں
گور پیا کوئی ہور
(اے بُلھے شاہؒ، ہم نے نہیں مرنا، ہماری قبر میں جسے دفن کیا گیا ہے، وہ کوئی اور ہے)
امام خمینیؒ بت شکن کی ذات سامراجی قوتوں کے اسلام دشمن عزائم کے خلاف مضبوط ڈھال تھی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے امام خمینیؒ کی تینتیسویں برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا عالمی استکباری قوتوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے امام خمینیؒ کے جرات مندانہ طرز عمل کو مشعل راہ بنانا ہو گا۔ خمینیؒ بت شکن کی ذات سامراجی قوتوں کے اسلام دشمن عزائم کے خلاف مضبوط ڈھال تھی۔انہیں اس حقیقت کا بخوبی ادارک تھا کہ امریکہ مختلف ممالک کو اپنا غلام بنا کر انہیں امریکی مفادات کے لیے استعمال کرتا ہے۔جس نے بھی امریکہ پر اعتماد کیا وہ ہمیشہ دھوکے میں رہا۔امام خمینی نے امریکہ کو بدترین مکار قرار دے کر یہ واضح کیا کہ انسانیت اور عوام کی بھلائی اسی میں ہے کہ مسلم حکمران امریکہ پر انحصار ختم کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے وہ حکمران جو اپنے آپ کو کمانڈو کہتے تھے امریکی وزیر خارجہ کے ایک ٹیلی فون کال پر ڈھیر ہو گئے۔ پاکستان کو امریکی جنگ میں جھونک کر قوم کو ایک دلدل میں پھنسایا گیا۔ہمیں اس احساس اور حقیقت کو فروغ دینا ہو گا کہ پاکستانی قوم کسی کی غلامی کو برداشت نہیں کرے گی۔پاکستان اس وقت تاریخ کے مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ استعمار اور اس کے حواری اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ ہر محب وطن پر فرض ہے کہ وہ آزادی کی حفاظت کے لئے قوم کے اندر شعور پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔اگر ہم اس منحوس امریکی بلاک سے الگ نہ ہوئے اور غلامی کی زنجیروں کو نہ توڑا گیا تو ملک ناقابل برداشت نقصان سے دوچار ہوگا۔ہمیں تقسیم کرکے امریکہ اور اس کے حواری ملک کی سالمیت کی خلاف وار کرنے کی مکمل تیاری میں مصروف ہیں۔ اتحاد بین المسلمین ہی استعماری سازشوں سے مقابلے کا اصل ہتھیار ہے۔ امریکہ نے جو طبقہ ہم پر مسلط کیا ہوا ان کے خلاف خاموشی ملک کو ایک ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کردے گی۔پاکستان میں کمزور اور غلام حکمران امریکہ کی خواہش ہے تاکہ وہ اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کر سکے۔پاکستانی قوم کو استعماری قوتوں سے نجات دلانے کے لئے طویل جدوجہد کی ضرورت ہے۔یہ دنوں یا مہینوں کا کام نہیں بلکہ جہد مسلسل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا پایہ تخت اس وقت اسلام باد میں نہیں واشنگٹن میں ہے۔ ہم پر استعماری فیصلے مسلط ہو رہے ہیں۔اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے یہ مغربی غلام سرگرم ہے،ہم اس عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔ہمارے پاس کھونے کو اب کچھ نہیں۔ ہم سب کچھ قربان کرینگے لیکن ان وطن فروشوں کو تسلیم نہیں کریں گے۔ہم ایک آزاد قوم ہے آزاد جئیں گے آزاد مریں گے۔ لیکن امریکی غلامی کو قبول نہیں کریں گے۔
حضرت امام خمینی (رہ) کے کردار و عمل کو مشعل راہ بنانے پر تاکید
ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیرمین انجمن شرعی شیعیان کے صدر نے بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی ؒ کو انکی 33ویں برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امت مسلمہ کو حضرت امام خمینی (رہ) کے کردار و عمل کو مشعل راہ بناتے ہوئے سامراجی طاقتوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے زیر انتظآم جموں و کشمیرمین انجمن شرعی شیعیان کے صدرحجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن موسوی نے بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی ؒ کو انکی 33ویں برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امت مسلمہ کو حضرت امام خمینی (رہ) کے کردار و عمل کو مشعل راہ بناتے ہوئے سامراجی طاقتوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے حضرت امام خمینی ؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ موصوف ایک عرفانی روحانی اور الہامی شخصیت تھی جس نے اسلام کی حقیقی فکر اور نصب العین کو اجاگر کیا اور ایرانی قوم کو ایک ایسی شہنشاہیت کے خلاف فیصلہ کن مزاحمت کے لئے آمادہ کیا جس شہنشاہیت کی پشت پر دنیا کی تمام سامراجی قوتیں تھی یہ امام خمینی ؒ کی قائدانہ صلاحیتوں کا نتیجہ تھا کہ ایران میں نہ صرف صد سالہ شہنشاہیت کا خاتمہ ہوا بلکہ ایک اسلامی نظام حکومت قائم ہوا آغا صاحب نے کہا کہ امام خمینی ؒکی سب سے بڑی دین نظام ولایت فقیہ ہے جس کی بیخ کنی کے لئے اسلام مخالف قوتیں مدتوں سے مصروف عمل ہیں اس موقعہ پر آغا صاحب نے وادی میں کشمیری پنڈتوں اور غیر ریاستی مزدوروں کی ہلاکتوں کے سلسلے کو انتہائی تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہلاکتیں قابل مذمت ہیں انہوں نے کہا کہ ان ہلاکتوں سے وادی میں صدیوں سے قائم مذہبی بھائی چارے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔آغاصاحب نے کہا کہ اس نازک مرحلے پر جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کشمیری پنڈتوں کے ساتھ کھڑی ہے اور مہلوک افراد کے لواحقین کے غم و ماتم میں برابر کی شریک ہے ۔
مکتب خمینی (رح) کا بنیادی عنصر ظلم اور عالمی سامراج سے مقابلہ ہے: صدر ایران
سحر نیوز/ایران: گزشتہ شب معمار انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی تینتیسویں برسی کی مناسبت سے انکے مزار پر ایک عزائیہ پروگرام منعقد ہوا جسے صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے خطاب کیا۔ اس موقع پر صدر ایران نے کہا کہ امام خمینی کے قائم کردہ اسلامی و سیاسی مکتب میں مظلوم اور دبے کچلے لوگوں کی نجات کا مسئلہ ایک خاص اہمیت کا حامل ہے اور اسی بنیاد پر تمام مظلومینِ عالم انہیں اپنے مقتدیٰ اور پیشوا کے طور پر دیکھتے تھے۔
سید ابراہیم رئیسی نے امام خمینی کے معروف جملے "امریکہ کچھ نہیں بگاڑ سکتا" کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ آج ہم اس بات کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ امریکی ایوان صدر وائٹ ہاؤس کے ترجمان یہ اعتراف کرتے ہیں کہ ایران کے خلاف حد اکثر دباؤ کی پالیسی ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں سیاستداں تو بہت ہیں مگر معنویت سے عاری سیاست نے دنیائے بشریت کو بڑے مصائب و آلام سے روبرو کر دیا ہے اور گزشتہ ستر سال کے دوران معنویت و اخلاق سے عاری سیاست کا نتیجہ فلسطینی عوام پر آشکارا ظلم اور عالمی سطح پر ایٹمی اسلحوں کو لے کر ہونے والی مقابلہ آرائی ہے۔
اُدھر حزب اللہ لبنان نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کو فلسطینی کاز کا اولیں مدافع قرار دیا ہے۔ بانی انقلاب کی برسی کے ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے حزب اللہ لبنان کی مرکزی کمیٹی کے رکن شیخ حسن البغدادی نے کہا کہ ایران کو مظلوموں کے دفاع کے میدان میں ظالم طاقتوں کے مقابلے میں ہمیشہ بالادستی حاصل رہی ہے اور وہ ہر اُس فریق کی حمایت کرتا ہے جو اپنے ملک کے تحفظ اور اُسے دشمن سے آزاد کرانے کے لئے جدو جہد میں مصروف ہے۔
بانی انقلاب کی برسی پر قائد انقلاب کا رہنما خطاب عالمی انقلابات کے درمیان اسلامی انقلاب اپنی مثال آپ ہے، یہ ناکام ہونے والا نہیں!
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج بروز ہفتہ (4 جون) کو بانی انقلاب اسلامی امام خمینی (رہ) کی 33 ویں برسی کی مناسبت سے انکے مزار پر عوام کے عظیم الشان تعزیتی جلسہ عام سے خطاب کیا۔ انہوں نے حاضرین کو سلام پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ اس طرح کے عظیم الشان اجتماع کی کافی یاد آتی تھی اور خدا کے فضل و کرم سے اس طرح کا اجتماع ایک بار پھر منعقد ہوا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی (رہ) اس اسلامی نظام کے روح رواں تھے اور اگر اس روح کو اس نظام سے دور کیا جائے اور آپ کی ہستی پر غور نہ کیا جائے تو یہ بے جان ہو کر رہ جائیگا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امام خمینی (رہ) کی شخصیت کے بارے میں بہت کچھ کہا اور لکھا گیا لیکن اس کے باوجود بہت سی ایسی باتیں ہیں جو نہیں کہی گئیں اور اب بھی امام خمینی (رہ) کی شخصیت کے بہت سے پہلو لوگوں کو معلوم نہیں ہیں اور ہمارے نوجوان اب بھی امام خمینی (رہ) کو صحیح طور پر نہیں پہچانتے اور امام خمینی (رہ) کی عظمت سے ناواقف ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بہت سے لوگ امام خمینی (رہ) کی شخصیت کا میری شخصیت سے موازنہ کرتے ہیں جو کہ درست نہیں ہے، اس لئے کہ ان کی شخصیت بہت بلند اور عظیم ہے اور وہ ایک ممتاز شخصیت کے مالک تھے اور نوجوانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ مستقبل میں ملک چلانے کیلئے امام خمینی (رہ) کی صحیح شناخت حاصل کریں، کیوں کہ امام خمینی (رہ) کا تعلق صرف گزشتہ کل سے نہیں تھا بلکہ آنے والے کل سے بھی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ دنیا میں بہت سے انقلابات آئے اور ان انقلابات میں روس اور فرانس کا انقلاب زیادہ معروف ہے، لیکن ایران کا اسلامی انقلاب ان سے بھی عظیم تر ہے، اس لئے کہ روس اور فرانس کا انقلابات بھی عوام کے ذریعے آئے لیکن عوام آہستہ آہستہ ان انقلابات سے دور ہوتے گئے اور یہ انقلابات اپنے راستے سے ہٹ گئے اور فرانس کا انقلاب تو صرف 13 سے 15 سال تک ہی چل سکا اور اس کے بعد نہ فقط یہ کہ یہ انقلاب ناکام ہو گیا بلکہ جس شاہی نظام کے خلاف انقلاب آیا، اس انقلاب کے خاتمے کے بعد وہی شاہی نظام دوبارہ بر سر اقتدار آگیا، جبکہ روس کے انقلاب کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا اور اسٹالن اور ان کے دوستوں نے ایسی ڈکٹیٹرشپ قائم کی اور استبدادی نظام کو رائج کیا کہ حتی بادشاہی نظام میں بھی ایسا نہیں ہوا تھا۔
آپ نےاسلامی انقلاب کو تمام انقلابات عالم سے الگ اور ممتاز قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ایران کا اسلامی انقلاب بھی عوام کے ذریعے آیا اور انقلاب عظیم الشان طریقے سے کامیاب ہوا اور اس عوامی انقلاب کی کامیابی کے صرف 50 دن بعد عوامی ریفرنڈم کرایا گیا اور عوام کی بھاری اکثریت نے اسلامی انقلاب کے حق میں ووٹ دیا اور پھر اس کے ایک سال بعد پہلا صدارتی ایلیکشن ہوا اور اس کے بعد پارلیمنٹ کے انتخابات ہوئے اور پھر اس دن کے بعد سے آج تک تقریبا 50 انتخابات ہوئے اور اس سے اس اسلامی انقلاب کی عظمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی (رہ) عوام پر اعتماد کرتے تھے اور عوام کی مجاہدت کے وہ قدرداں تھےاور انہوں نے اسلامی انقلاب کیلئے لاشرقیہ اور لا غربیہ کا نعرہ بلند کیا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے بعد ایران نے ہر شعبے میں کافی ترقی کی اور اہم کامیابیاں بھی حاصل کیں ۔ آپ نے فرمایا کہ ہمارا اسلامی نظام ظلم کے خلاف ہے اور ہم مستکبر اور ظالم کے خلاف ہیں اور جس نظام میں اس قسم کا نظریہ پایا جائے یقینی طور پر دشمن کی جانب سے اس کی مخالفت کی جائے گی ۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کو ناکام بنانے کیلئے امریکہ نے اپنے جنرل کو ایران بھیجا لیکن اسے اس میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ہم نے اسرائیل کے سفارتخانے کو فلسطینی سفارتخانے میں بدل دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغرب والوں نے تین سو سال تک لوٹ مار مچائی اور جنوبی امریکہ میں بھی انہوں نے لوٹ مار کی جبکہ ان کے نام نہاد روشن فکر حضرات انسانی حقوق کی باتیں کر رہے تھے اور یہ مغرب کے شاہکار! نمونے ہیں اور یہ سب تاریخ کا حصہ ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امام خمینی (رح) مغرب سے واقف تھے اسی لئے انہوں نے عوام کو تیار کیا اور ایرانی قوم کو استقامت و مزاحمت کا سبق سکھایا اور انہیں ایک مستحکم اور پائیدار قوم میں بدل دیا اور یہ امام خمینی (رح) کی برکات میں سے ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے خلاف دشمنوں کی سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کا اہم مقصد اور ہدف ایران کو نقصان پہنچانا ہے اور وہ سوشل میڈیا اور اسی طرح دھوکے اور فریب کے ذریعے عوام کو اسلامی نظام کے خلاف لا کھڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جس طرح وہ اسلامی انقلاب کے شروع میں پروپگنڈہ کر رہے تھے کہ یہ اسلامی انقلاب 6 ماہ کے اندر ختم ہو جائیکا لیکن اسلامی انقلاب اب پودے سے تناور درخت میں بدل گیا اور اب تک اسی چھے ماہیاں گزر چکی ہیں، دشمنوں کے اندازے پہلے بھی غلط تھے اور آج بھی غلط ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ امریکی حکام کے مشیر وہ خیانت کار ایرانی ہیں جو انہیں غلط مشورہ دیتے ہیں اور وہ اپنے ملک سے تو خیانت کر ہی رہے ہیں تاہم وہ ان کے ساتھ بھی خیانت کر رہے ہیں اور انہیں غلط مشورہ دے رہے ہیں اس لئے کہ ان کا کہنا ہے کہ آپ ایرانی عوام پر کام کریں اس لئے کہ عوام، نظام اور انقلاب سے دور ہو گئے ہیں اور سادہ لوح حکام امریکی حکام ان کی باتوں میں آ جاتے ہیں اور اس قسم کے اندازے سو فیصد غلط ہیں، اس لئے کہ لوگوں کا اعتماد اسلامی نظام سے دن بدن زیادہ سے زیادہ ہو گیا ہے اور شہید قاسم سلیمانی، آیت اللہ گلپائگانی اور آیت اللہ بہجت کے جلوسہائے جنازہ میں عوام کی شرکت نے ثابت کردیا کہ عوام انقلاب اور اسلامی نظام کے ساتھ ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قاسم سلیمانی نے اپنی جان اسلامی انقلاب اور نظام پر نچھاور کی۔ آپ نے مزید فرمایا فرمایا کہ امام زمانہ (عج) کیلئے جو ترانہ (سلام فرماندہ) پڑھا جا رہا ہے اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ کیا عوام، اسلامی و انقلابی اقدار سے دور ہو رہے ہیں یا اُن کے ساتھ ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انقلاب کے ساتھ جڑے رہنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ انقلاب مخالفوں کو اپنی صفوں میں داخل نہ ہونے دیں جو وہ انقلاب کے خلاف پروپیگنڈہ اور انقلاب کو نقصان پہنچانے کی کوشش کریں اور نہ ہی رجعت پسندوں کی باتوں میں آئیں۔ آپ نے فرمایا کہ انقلاب مخالفین مختلف روپ میں آتے ہیں اور جو مغربی طرز زندگی کا پرچار کریں وہ رجعت پسند ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن کی نفسیاتی جنگ اور جھوٹ و فریب سے بھی لوگوں کو آگاہ کرنا ضروری ہے اور اُسے نفسیاتی جنگ کی اجازت نہ دیں۔ آپ نے دشمن کے مقابلے میں سوشل میڈیا کی اہمیت و افادیت پر بھی زور دیا۔
آپ نے فرمایا کہ امریکی حکام نے یونان کی حکومت کو حکم دیا اور انہوں نے ایرانی کے آئل ٹینکر کو پکڑا اور چوری کی اور ہمارے جوانوں نے اسے واپس لیا اور اپنے مال کو چوروں سے واپس لینا چوری نہیں ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آخر میں فرمایا کہ آپ دشمنوں کے اس پروپگنڈے میں نہ آئیں کہ اسلامی انقلاب اپنے آخری مرحلے میں پہنچ چکا ہے اور عوام کو مایوس نہ کریں اس لئے کہ یہ صرف دشمن کا پروپگنڈہ ہے کہ اسلامی نظام بند گلی میں پہنچ چکا ہے۔
امام خمینیؒ کا مسلم حکمرانوں کو پیغامِ وحدت
آج مسلم قائدین، صدور اور سلاطین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جزئی اور موسمی اختلافات کو دور کریں، اسلام میں عرب و عجم اور ترک و فارس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، اخوت اور بھائی چارہ کا ہاتھ آگے بڑھائیں، مسلم ممالک کی سرحدوں کی مشترکہ طور پر حفاظت کریں کیونکہ ہمارے درمیان کلمہ توحید ایک مشترک اصل ہے اور اسی طرح اسلامی دنیا کے مصالح اور مفادات مشترک ہیں۔
مسلم اتحاد کی طاقت اور استعمار
اگر اسلامی دنیا کے حکمران اور قائدین باہمی اتحاد قائم کرنے لگیں تو پھر یہودیوں کو فلسطین کی طرف للچائی نظروں سے دیکھنے کی کبھی جرات نہیں ہوگی، ہندوستان کشمیر کی طرف میلی آنکھ اٹھا کر دیکھ بھی نہیں سکے گا۔
لیکن استکباری قوتیں آپ کو متحد ہونے نہیں دیتی۔ اسلامی دنیا کے قدرتی ذخائر اور قومی دولت پر ہاتھ صاف کرنے والی طاقتیں نہیں چاہتی ہیں کہ ایران اور عراق آپس میں متحد ہوجائیں۔ یہ طاقتیں نہی چاہتیں کہ مصر، ایران، ترکی اور دیگر مسلم دنیا متحد ہوجائے۔
بیرونی دشمنوں کے خلاف متحد ہوں
اسلامی دنیا کے راہنماوں کو باہمی افہام و تفہیم اور اتحاد کے ذریعے اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنی ہوگی۔ بیرونی دشمنوں کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ اگر مسلم حکمران متحد ہوجائیں تو مٹھی بھر قابض صیہونیوں کو فلسطین سے باہر نکال پھینک سکتے ہیں۔ مٹھی بھر صہیونی ڈاکو فلسطینوں کو کیسے بے گھر کر سکتے ہیں اور یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ مسلم حکمران تماشائی بنے رہیں اور فلسطینیوں کی کوئی مدد نہ کر سکیں!
مسلم معاشرے کے قائدین کی ذمہ داری
ان مسائل پر مل بیٹھ کر سوچنا ہوگا، آج اسلام کے نفاذ کی ذمہ داری تمہارے کاندھوں پر ہے۔ اسلامی زعماء، ممالک کے صدور ، شیوخ اور وہ لوگ اسلامی جو سربراہی رکھتے ہیں یہ جان لیں کہ خدا وند متعال نے یہ منصب اور مقام انہیں بخشا ہے تا کہ وہ لوگ اسلامی ممالک کے مسائل کو باہمی اتحاد کے ذریعے حل کریں۔
کسی قوم کا لیڈر ہونا اس قوم کو درپیش مسائل اوران کی ن زندگی سے متعلق ایک نہایت سنگین ذمہ داری اور مسئولیت ہے، اسلامی دنیا کے حکمران اپنی قوم اور ملت کو جوابدہ ہیں، قوم اپنے مسائل میں ان کی محتاج ہے۔
ترجمہ و اقتباس از کتاب: صحیفہ امام خمینی رح ص 32 33 – 34