سلیمانی
مرد و زن کے حقوق اسلام کی نگاہ میں
سوره طور کی ۲۱ ویں ایت کریمہ میں خداوند متعال کا ارشاد ہے کہ «وَالَّذِینَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّیتُهُمْ بِإِیمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّیتَهُمْ وَمَا أَلَتْنَاهُمْ مِنْ عَمَلِهِمْ مِنْ شَیءٍ کلُّ امْرِئٍ بِمَا کسَبَ رَهِینٌ » (۱) ؛ اورجو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کا اتباع کیا تو ہم ان کی ذریت کو بھی ان ہی سے ملادیں گے اور کسی کے عمل میں سے ذرہ برابر بھی کم نہیں کریں گے کہ ہر شخص اپنے اعمال کا گروی ہے ۔
قران کریم کی تاکید باوجود وھابیت و داعش جیسے بعض منحرف اسلامی معاشرہ میں اج بھی خواتین مظلوم ہیں ، البتہ اس کا ھرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ مغربی تمدن امریکا اور یوروپ یا غیر اسلامی مذاھب میں خواتین کا بہت زیادہ احترام ہے ، ان کے یہاں خواتین کے حالات بہتر ہیں اور خواتین کے تمام حقوق کی مراعات کی جاتی ہے ، نہیں ! وہاں بھی خواتین کے حالات قابل بیان نہیں ہے ، مغربی دنیا نے ایک عرصہ سے خواتین کو فقط جنسی تسکین کا وسیلہ بنا رکھا ہے اور انہیں ازادی کی لالچ دے کر اپنے منافع کی تکمیل میں استعمال کیا ہے ، نفسانی خواہشات کی تکمیل میں بے لگام ہونے سے لیکر دکانوں کے شو روم تک ہر جگہ عورت کا بے استعمال ہوتا رہا ہے ۔
مرد و زن اگر چہ ظاھری طور سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں مگر روح اور باطنی طور سے دنوں ہی انسان ہیں اور انسانوں کی عظمت و بزرگی و بلندی کے حوالے سے سورہ حجرات ۱۳ ویں شریفہ میں قران کریم کا یہ واضح پیغام ہے کہ «إِنَّ أَکرَمَکمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاکمْ ؛ بیشک تم میں سے خدا کے نزدیک زیادہ محترم وہی ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے » ۔ (۲) یعنی نہ حسن ، نہ خاندان ، نہ قبیلہ ، نہ نسل ، نہ مال اور نہ ہی دولت بلکہ فقط و فقط تقوائے الھی اور پرھیزگاری انسان کے بلند اور بزرگ ہونے کا معیار ہے ۔
انسان جب تک خدا کا بندہ اور اس کے بتائے ہوئے راستہ پر گامزن معنویات کی منزلیں طے کررہا ہے اس کی اہمیت ہے وگرنہ "أَسْفَلَ سَافِلِينَ" کا مصداق ہے ۔ (۳) اور تقوا و معنویت دونوں ہی صنف یعنی مرد و زن دونوں کے لئے موجود ہے ، اس میدان میں کوئی کسی سے ایک قدم پیچھے یا کم نہیں ہے ۔ جیسا کہ قران کریم نے سورہ نساء کی پہلی ایت میں اس سلسلہ میں فرمایا کہ «یا أَیهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکمُ الَّذِی خَلَقَکمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا کثِیرًا وَنِسَاءً » (۴) ؛ انسانو! اس پروردگار سے ڈرو جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اوراس کا جوڑا بھی اسی کی جنس سے پیدا کیا ہے اور پھر دونوں سے بکثرت مرد وعورت دنیا میں پھیلا دئیے ہیں اور اس خدا سے بھی ڈرو جس کے ذریعہ ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتداروں کی بے تعلقی سے بھی ، اللہ تم سب کے اعمال کا نگراں ہے ۔
اس ایت کریمہ نے عالم انسانیت کو یہ کھلا پیغام دے دیا کہ خلقت کے حوالے سے مرد و زن دونوں ہی برابر ہیں ، کوئی کسی سے کم نہیں لہذا معنوی اور باطنی ترقی کے میدان میں بھی عورت، مرد سے پیچھے نہیں کیوں کہ خداوند متعال نے دونوں کے وجود میں رشد و کمال کا زمینہ ایک جیسا رکھا ہے ۔
جس طرح خلقت کے لحاظ سے دونوں ایک جیسے ہیں «یا أَیهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکمْ مِنْ ذَکرٍ وَأُنْثَىٰ ؛ اے لوگو ! ہم نے تمہیں مرد و زن سے پیدا کیا » یعنی اگر خداوند متعال نے مرد و زن کو اپنی خلقت کا وسیلہ قرار دیا ہے تو انہیں اجر و جزاء میں بھی برابر رکھا ہے جیسا کہ سورہ احزاب کی ۳۵ ویں ایت شریفہ میں ارشاد ہے « إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا » ۔ (۵) بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور اطاعت گزار مرد اور اطاعت گزار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صابر مرد اور صابر عورتیں اور فروتنی کرنے والے مرد اور فروتنی کرنے والی عورتیں اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں اور اپنی عفّت کی حفاظت کرنے والے مرد اور عورتیں اور خدا کا بکثرت ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں ، اللہ نے ان سب کے لئے مغفرت اور عظیم اجر مہّیا کر رکھا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سوره طور ایت ۲۱ ۔
۲: قران کریم ، سورہ حجرات ، ایت ۱۳ ۔
۳: ثُمَّ رَدَدْنَاهُ أَسْفَلَ سَافِلِينَ ، قران کریم ، سوره تین ، آیت ۵
۴: قران کریم ، سورہ نساء ، ایت ۱ ۔
۵: قران کریم ، سورہ احزاب ، ایت ، ۳۵ ۔
ur.btid.org
امریکی فوجی اڈے عین الاسد پر راکٹوں کی بارش
صابرین کی رپورٹ کے مطابق عین الاسد فوجی اڈے پر دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔ عراق میں دہشت گرد امریکیوں کے اڈے عین الاسد پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا اور گزشتہ شب اس فوجی اڈے پر 6 راکٹ داغے گئے جو گراڈ قسم کے راکٹ تھے۔
رپورٹ کے مطابق عین الاسد فوجی اڈے پر حملوں کے بعد سی ریم «C-Ram» اور پیٹریاٹ اینٹی میزائل سسٹم فعال ہو گیا۔
عراقی پارلیمنٹ میں غیرملکی فوجیوں کو ملک سے باہر نکالنے کا بل پاس ہونے کے بعد بھی امریکی دہشتگرد عراق کو چھوڑنے میں پس و پیش سے کام لے رہے ہیں جس کے باعث انکے کے قافلوں کو آئے دن حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسی بنا پر امریکی دہشتگردوں نے اپنے فوجی ساز و سامان کی منتقلی کا کام عراق کی پرائیویٹ کمپنیوں کے سپرد کر دیا ہے۔
عراق کے استقامتی گروہوں کا کہنا ہے کہ ملک کی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے بل کی بنیاد پر امریکی فوجیوں کو عراق سے باہر نکل جانا چاہئے ورنہ انہیں اسی طرح ہر ممکن شکل میں نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔
شہید صیاد خدائی کے اہل خانہ کو سپاہ پاسداران چیف کی تسلی، انتقام ضرور لیں گے
سحر نیوز/ایران: سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے شہید حسن صیاد خدائی کے اہل خانہ سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ ہم ظالم ترین لوگوں یعنی صیہونیوں کے ہاتھوں شہید صیاد خدائی کے قتل کا بدلہ انشاء اللہ دشمنوں سے ضرور لیں گے۔
انہوں نے اس شہید کی بہادری و شجاعت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے شہداء بہت ہی اعلیٰ مرتبے کے حامل ہیں کیونکہ انہیں بدترین لوگوں نے شہید کیا ہے اور انشاء اللہ ہم دشمنوں سے اس کا بدلہ لیں گے۔
جنرل سلامی نے کہا کہ یہ شہادتیں دین اسلام کے استحکام کا باعث ہیں کیونکہ اسلام کی بنیاد شروع سے ہی شہادت پر ہے اور اگر حضرت امام حسین علیہ السلام اور ائمہ معصومین علیہم السلام کی شہادت نہ ہوتی تو آج اسلام بھی نہ ہوتا۔
قابل ذکر ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس بریگیڈ کے رکن حسن صیاد خدائی کو گزشتہ ہفتہ تہران میں صیہونی دشمن کے آلۂ کار دہشتگردوں نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا۔
عصر حاضر کی بے مثال شخصیت امام خمینی رح کے بعض منفرد اوصاف
انسان کی پہچان کا ایک اہم ذریعہ ان کے وہ اوصاف ہیں جن سے وہ شخصیت مزین ہوں چاہے وہ نیک صفات ہویا ٖصفات رذیلہ۔ اسی لیے قرآن جہاں انسان کے لئے نیک وبد دونوں کی مثالیں پیش کرتا ہے۔ ساتھ ہی ان کے اوصاف کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ تاریخ میں جہاں بہت سارے شیطانی افکار کے حامل لوگ گزرچکے ہیں اور ان پیروکار اب بھی موجود ہیں وہاں الٰہی و رحمانی صفات کے مالک ہستیاں گزری ہیں تو ان کے نقش قدم پر چلنے والے بھی موجود ہیں ۔ جنہوں نے معاشرے میں الہٰی اقدار کی خاطر ایسے اوصاف کو اپنے اندر پیدا کیا جو سب کے لئے قابل تقلید ٹھہرے۔
اس تمہید کا مقصد عصر حاضر کی بے مثال شخصیت امام خمینی رح کے بعض منفرد اوصاف پر روشنی ڈالنا ہے۔ یوں تو امام ایک عارف کامل،معلم اخلاق اور الہی انسان کا نمونہ تھے۔جس میں مختلف اوصاف جمع تھے۔ہم یہاں فقط چند اوصاف کی جانب اشارہ کریں گے۔
1۔نظم وضبط اور وقت شناسی
امام خمینی نظم وضبط کی رعایت میں مولا علیؑ کے فرمان کی مکمل عملی تصویر تھی جس میں آپ فرماتے ہیں : اوصيكم بتقوي الله و نظم امركم۔(نھج البلاغہ نامہ 47)
مرحوم امام مکمل طور پر اس حدیث پر عمل پیرا تھے۔آپ تقویٰ الٰہی کے ساتھ اپنے امور میں نظم کی رعایت کرتے تھے ۔امام وقت شناس تھے۔امام خمینی رح نے اپنے دن اور رات کے اوقات کو تقسیم کیا تھا اور ان کی عبادت، آرام، مطالعہ، سفر وغیرہ کے اوقات مشخص تھے اورنظم وضبط آپ کے گھروالوں کی بھی عادت بن گئی تھی۔ امام کے طرز عمل اور کارکردگی پر توجہ دینے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تمام معاملات میں نظم و ضبط پر سختی سے عمل پیراتھے اور اپنے کام کو ایک خاص ترتیب اور منصوبہ بندی کے ساتھ انجام دیتے تھے۔
جب امام وضو کے لیے اسٹڈی روم سے باہر نکلتے تو نوکرانی سمجھ جاتی تھی کہ چاول پکانے کا وقت ہو گیا ہے اور کچن میں جا کر چولہا آن کرتی تھی ۔ یعنی امام کے وضو کرنے کا بھی ایک خاص وقت تھا۔(سیرہ امام خمینی ج 2 ص 4)
یہاں تک کہ امام نے رح نے رات کے کھانے یا دوپہر کے کھانے یا خبروں سے پہلے مختصر وقت کے لیے بھی منصوبہ بندی کر رکھی تھی تاکہ یہ وقت ضائع نہ ہو۔ نقل کیا گیا ہےکہ جب امام خمینی رح کو کھانے کے لیے بلایا گیا تو آپ فرماتے کہ : ابھی کھانے میں دس منٹ باقی ہیں۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کا نظم دوسروں اور گھریلو معاملات میں موثر رہا ہے۔(سیرہ امام خمینی ص 9 ج 2)
امام اس بارے میں فرماتے ہیں: اگر ہم اپنی زندگیوں میں، اپنے طرز عمل اور حرکات و سکنات کو ترتیب دیں تو قدرتی طور پر ہمارے خیالات کو منظم کیا جائے گا۔ جب دماغ نظم و ضبط میں ہے ... یہ یقینی طور پر اس کامل الہی نظم و ضبط سے لطف اندوز ہوگا.(سرگذشتهای ویژه از زندگی حضرت امام خمینی ج4 ص 49)
منصوبہ بندی
امام کے منفرد اوصاف میں سے ایک صفت یہ بھی تھی کہ بغیر منصوبہ بندی کے کوئی کام انجام نہیں دیتے تھے۔ آپ فرماتے ہیں: کوئی بھی ملک بغیر منصوبہ بندی کے کامیاب نہیں ہوتا ۔ لہٰذا نوجوانوں ، منتظمین اور ان تمام لوگوں کے لیے بہترین نصیحت ہے جو کسی نہ کسی طریقے سے اجتماعی زندگی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں، شروع سے ہی کوشش کریں، ترتیب اور منصوبہ بندی کریں اور کام کو تقسیم کرکے زندگی کو جاری رکھیں:۔امام علیؑ فرماتے ہیں: ورزش سے پہلے کے حربے انسان کو پھسلنے سے بچاتے ہیں۔
اخلاق امام
حسن خلق کی تعریف میں کہا گیا ہے: یہ روح کی وہ کیفیت ہے جو روح کی صفات کے باہم رابطہ سے حاصل ہوتی ہے اور وہ باطنی نیکی ہے جو عقلی ادراک کی صورت ہے۔ امام خمینی نے بھی اس باطنی خوبی کو ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے حاصل کیا اور اعلیٰ مزاج کے مالک بنے۔ ان کی باتوں میں لطافت،سکون اور دل کی نرمی ایسی تھی کہ گھر کے تمام افراد۔ یہاں تک کہ بچوں نے خود کو ان کے ساتھ مذاق کرنے کی جرات کرتے تھےن وہ ہمیشہ اس حد تک مسکراتے رہتےتھے کہ امام کی نواسی بیان کرتی ہے: ہم سب سمجھتے تھے کہ امام ہم سے دوسروں سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ سب کو دیکھ کر مسکراتے تھے۔(مهر و قهر، ص ۲۲۲)
سلام میں پہل کرنا
ان کے شاگردوں سے نقل ہوا ہے کہ جب ہم ان کی خدمت میں پہنچتے تو وہ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کرتےجیسے ہم ایک ہی درجے کے دو طالب علم ہوں اور بعض اوقات جب ہم ان کی خدمت میں جاتے تو فاصلہ کچھ میٹر رہتے تو ہم سلام کرنے کی کوشش کرتے تھے۔مگر امام ہم سے پہلے ہی سلام کرتے ۔ اور کبھی بھی اپنے آپ کو استاد نہیں سمجھا اور سب کو خوش دلی سے خوش آمدید کہتے تھے۔
بچوں کے ساتھ محبت
امام خمینی رح کے کلام کی نرمی نے بچوں کو امام سے عجیب وابستگی پیدا کر دی تھی۔ امام کو بچوں سے بہت محبت تھی۔ اسی وجہ سے بچے بھی امام سے اس قدر محبت کرتے تھے اپنی جان تک امام پر نچھاور کرنے کے لئے تیار تھے ۔
بشکریہ:حوزہ نیوز ایجنسی
انسان کی پہچان کا ایک اہم ذریعہ ان کے وہ اوصاف ہیں جن سے وہ شخصیت مزین ہوں چاہے وہ نیک صفات ہویا ٖصفات رذیلہ۔ اسی لیے قرآن جہاں انسان کے لئے نیک وبد دونوں کی مثالیں پیش کرتا ہے۔ ساتھ ہی ان کے اوصاف کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ تاریخ میں جہاں بہت سارے شیطانی افکار کے حامل لوگ گزرچکے ہیں اور ان پیروکار اب بھی موجود ہیں وہاں الٰہی و رحمانی صفات کے مالک ہستیاں گزری ہیں تو ان کے نقش قدم پر چلنے والے بھی موجود ہیں ۔ جنہوں نے معاشرے میں الہٰی اقدار کی خاطر ایسے اوصاف کو اپنے اندر پیدا کیا جو سب کے لئے قابل تقلید ٹھہرے۔
اس تمہید کا مقصد عصر حاضر کی بے مثال شخصیت امام خمینی رح کے بعض منفرد اوصاف پر روشنی ڈالنا ہے۔ یوں تو امام ایک عارف کامل،معلم اخلاق اور الہی انسان کا نمونہ تھے۔جس میں مختلف اوصاف جمع تھے۔ہم یہاں فقط چند اوصاف کی جانب اشارہ کریں گے۔
1۔نظم وضبط اور وقت شناسی
امام خمینی نظم وضبط کی رعایت میں مولا علیؑ کے فرمان کی مکمل عملی تصویر تھی جس میں آپ فرماتے ہیں : اوصيكم بتقوي الله و نظم امركم۔(نھج البلاغہ نامہ 47)
مرحوم امام مکمل طور پر اس حدیث پر عمل پیرا تھے۔آپ تقویٰ الٰہی کے ساتھ اپنے امور میں نظم کی رعایت کرتے تھے ۔امام وقت شناس تھے۔امام خمینی رح نے اپنے دن اور رات کے اوقات کو تقسیم کیا تھا اور ان کی عبادت، آرام، مطالعہ، سفر وغیرہ کے اوقات مشخص تھے اورنظم وضبط آپ کے گھروالوں کی بھی عادت بن گئی تھی۔ امام کے طرز عمل اور کارکردگی پر توجہ دینے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تمام معاملات میں نظم و ضبط پر سختی سے عمل پیراتھے اور اپنے کام کو ایک خاص ترتیب اور منصوبہ بندی کے ساتھ انجام دیتے تھے۔
جب امام وضو کے لیے اسٹڈی روم سے باہر نکلتے تو نوکرانی سمجھ جاتی تھی کہ چاول پکانے کا وقت ہو گیا ہے اور کچن میں جا کر چولہا آن کرتی تھی ۔ یعنی امام کے وضو کرنے کا بھی ایک خاص وقت تھا۔(سیرہ امام خمینی ج 2 ص 4)
یہاں تک کہ امام نے رح نے رات کے کھانے یا دوپہر کے کھانے یا خبروں سے پہلے مختصر وقت کے لیے بھی منصوبہ بندی کر رکھی تھی تاکہ یہ وقت ضائع نہ ہو۔ نقل کیا گیا ہےکہ جب امام خمینی رح کو کھانے کے لیے بلایا گیا تو آپ فرماتے کہ : ابھی کھانے میں دس منٹ باقی ہیں۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کا نظم دوسروں اور گھریلو معاملات میں موثر رہا ہے۔(سیرہ امام خمینی ص 9 ج 2)
امام اس بارے میں فرماتے ہیں: اگر ہم اپنی زندگیوں میں، اپنے طرز عمل اور حرکات و سکنات کو ترتیب دیں تو قدرتی طور پر ہمارے خیالات کو منظم کیا جائے گا۔ جب دماغ نظم و ضبط میں ہے ... یہ یقینی طور پر اس کامل الہی نظم و ضبط سے لطف اندوز ہوگا.(سرگذشتهای ویژه از زندگی حضرت امام خمینی ج4 ص 49)
منصوبہ بندی
امام کے منفرد اوصاف میں سے ایک صفت یہ بھی تھی کہ بغیر منصوبہ بندی کے کوئی کام انجام نہیں دیتے تھے۔ آپ فرماتے ہیں: کوئی بھی ملک بغیر منصوبہ بندی کے کامیاب نہیں ہوتا ۔ لہٰذا نوجوانوں ، منتظمین اور ان تمام لوگوں کے لیے بہترین نصیحت ہے جو کسی نہ کسی طریقے سے اجتماعی زندگی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں، شروع سے ہی کوشش کریں، ترتیب اور منصوبہ بندی کریں اور کام کو تقسیم کرکے زندگی کو جاری رکھیں:۔امام علیؑ فرماتے ہیں: ورزش سے پہلے کے حربے انسان کو پھسلنے سے بچاتے ہیں۔
اخلاق امام
حسن خلق کی تعریف میں کہا گیا ہے: یہ روح کی وہ کیفیت ہے جو روح کی صفات کے باہم رابطہ سے حاصل ہوتی ہے اور وہ باطنی نیکی ہے جو عقلی ادراک کی صورت ہے۔ امام خمینی نے بھی اس باطنی خوبی کو ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے حاصل کیا اور اعلیٰ مزاج کے مالک بنے۔ ان کی باتوں میں لطافت،سکون اور دل کی نرمی ایسی تھی کہ گھر کے تمام افراد۔ یہاں تک کہ بچوں نے خود کو ان کے ساتھ مذاق کرنے کی جرات کرتے تھےن وہ ہمیشہ اس حد تک مسکراتے رہتےتھے کہ امام کی نواسی بیان کرتی ہے: ہم سب سمجھتے تھے کہ امام ہم سے دوسروں سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ سب کو دیکھ کر مسکراتے تھے۔(مهر و قهر، ص ۲۲۲)
سلام میں پہل کرنا
ان کے شاگردوں سے نقل ہوا ہے کہ جب ہم ان کی خدمت میں پہنچتے تو وہ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کرتےجیسے ہم ایک ہی درجے کے دو طالب علم ہوں اور بعض اوقات جب ہم ان کی خدمت میں جاتے تو فاصلہ کچھ میٹر رہتے تو ہم سلام کرنے کی کوشش کرتے تھے۔مگر امام ہم سے پہلے ہی سلام کرتے ۔ اور کبھی بھی اپنے آپ کو استاد نہیں سمجھا اور سب کو خوش دلی سے خوش آمدید کہتے تھے۔
بچوں کے ساتھ محبت
امام خمینی رح کے کلام کی نرمی نے بچوں کو امام سے عجیب وابستگی پیدا کر دی تھی۔ امام کو بچوں سے بہت محبت تھی۔ اسی وجہ سے بچے بھی امام سے اس قدر محبت کرتے تھے اپنی جان تک امام پر نچھاور کرنے کے لئے تیار تھے ۔
تاجک صدر سے ایک ملاقات کے دوران؛ اندرونی صلاحیتوں پر توجہ ہتھیاروں کی پابندی کو غیر فعال کر دیتی ہے: قائد اسلامی انقلاب
ارنا رپورٹ کے مطابق، قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے آج بروز پیر کو تہران کے دورے پر آئے ہوئے تاجک صدر اور ان کے ہمراہ وفد سے ایک ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کی صلاحیت، موجودہ سطح سے کہیں زیادہ ہے اور ایرانی حکومت کی پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کی پالیسی کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بنیادی تبدیلی آنی ہوگی۔
انہوں نے ایران اور تاجکستان کے درمیان گہری تاریخی، مذہبی، ثقافتی اور لسانی مماثلت کا ذکر کرتے ہوئے دونوں ممالک کو رشتہ دار اور بھائی قرار دیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے تاجک صدر کی فارسی زبان کے فروغ کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے صدر رئیسی کے تاجکستان کے پہلے غیر ملکی دورے کا تذکرہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ دورہ؛ تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کے لیے حکومت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ ایران اور تاجکستان کے درمیان تعلقات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافہ کا ریکارڈ کیا گیا ہے تا ہم یہ ابھی مطلوبہ سطح سے بہت دور ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے تاجکستان کی مدد کرنے کے لیے ایران کی تکنیکی، انجینئرنگ، صنعتی اور سائنسی صلاحیتوں کو انتہائی مطلوب اور اہم قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ ان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور تعاون کو سنجیدگی سے بڑھانے کے لیے مشترکہ کمیشن کو سنجیدگی سے منصوبہ بندی کرنی ہوگی اور تمام دستخط شدہ دستاویزات کو آپریشنل مرحلے تک پہنچانا ہوگا۔
قائد اسلامی انقلاب نے ایران کی متنوع آب و ہوا اور وسیع زمینوں اور میدانوں کے ساتھ ساتھ ایران میں سائنسی، تکنیکی اور صنعتی ترقیوں اور علم پر مبنی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ تاجکستان میں وافر پانی اور وسیع بارودی سرنگوں کو باہمی تعاون کے فروغ کی بینادیں قرار دے دیا۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ پابندیوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران نے مختلف شعبوں میں اچھی پیش رفت کی ہے اور اگر پابندیاں نہ لگائی جاتیں تو یہ بہتری حاصل نہ ہوتی کیونکہ پابندیوں نے اس بات کا باعث بنی کہ ہم اپنی اندرونی طاقتوں اور صلاحیتوں پر بھروسہ کریں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے پابندیوں کو ممالک کے خلاف طاقتوں کا ہتھیار قرار دیاتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جو بات اس ہتھیار کو غیر موثر بناتی ہے وہ اندرونی قوتوں اور صلاحیتوں پر توجہ ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور تاجکستان کے درمیان تعاون کے شعبوں میں سے ایک علاقائی مسائل بالخصوص افغانستان کی صورتحال ہے۔ ایران اور تاجکستان کو افغانستان کی حالیہ صورتحال پر خدشات ہیں اور دونوں؛ ملک میں دہشت گردی کے پھیلاؤ اور تکفیری گروہوں کے فروغ پر فکر مند ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ جو حضرات اب افغانستان میں برسر اقتدار آئے ہیں، انہیں ایک جامع حکومت کے ساتھ تمام گروہوں کو اقتدار میں شریک کرنا ہوگا۔
قائد اسلامی انقلاب نے ایرانی مسلح افواج کے سربراہ کے حالیہ دورہ تاجکستان اور ڈرون فیکٹری کے افتتاح کا بھی حوالہ دیا اور اس طرح کے تعاون کو بہت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈرون؛ آج ملکوں کی سلامتی کا ایک اہم عنصر ہے۔
دراین اثنا تاجک صدر امام علی رحمان نے تہران میں اپنی موجودگی اور رہبر معظم انقلاب اسلامی سے ملاقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایران کے صدر کے ساتھ اپنی حالیہ گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تجارتی، اقتصادی اور صنعتی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں اچھی بات چیت ہوئی۔ امید ہے کہ آپ کی رہنمائی سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید وسعت پائیں گے؛ اس ملاقات میں ایرانی صدر مملکت سید "ابراہیم رئیسی" بھی شریک تھے۔
تاجک صدر نے سیکورٹی خدشات بالخصوص افغانستان کے بارے میں اور دہشت گردی کے پھیلاؤ کو دونوں ممالک کے درمیان اہم مسائل کے طور پر ذکر کیا اور مزید کہا کہ ہم امن و سکون اور افغانستان میں تمام نسلوں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کے قیام کے خواہاں ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ ایران اور تاجکستان کے درمیان سیکورٹی تعاون کو بڑھا کر خدشات پر قابو پایا جا سکتا ہے
امریکی پولیس نے ہمارے بچوں کو ذبح کرنے کی اجازت دی
امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں گزشتہ ہفتے ہونے والی فائرنگ کا نشانہ بننے والے ایک طالب علم کے والد نے کہا کہ پولیس نے طالب علموں کو ذبح کرنے کی اجازت دی۔
نیوز ویک کے مطابق فائرنگ میں جان کی بازی ہارنے والی 10 سالہ بچی کے والد نے ایک انٹرویو میں پولیس کی کارروائی کی مذمت کی۔
انہوں نے انٹرویو میں کہا، "انہوں نے (پولیس افسران) نے ہمارے بچوں کو ذبح کرنے، قربان کرنے کی اجازت دی۔" جب وہ [سکول کی] دیوار کے پیچھے بیٹھے تھے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کیا ہے؟ یہ ہمارے بچوں کی مدد نہیں کرتا۔ "اس سب کے ذمہ دار کو تلاش کیا جانا چاہیے۔"
"یہ مضحکہ خیز ہے، وہ (پولیس) یہاں ہماری کمیونٹی کی حفاظت کے لیے موجود ہیں، لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا،" شوٹنگ میں ہلاک ہونے والے بچوں میں سے ایک کے بھائی نے کہا، جو کہ ریاستہائے متحدہ میں ریکارڈ کیے جانے والے مہلک ترین واقعات میں سے ایک ہے۔ "تم جانتے ہو، وہ خود غرض تھے۔"
اٹھارہ سالہ سلواڈور راموس نے منگل کو یووالدی کے روب ایلیمنٹری اسکول میں داخل ہوتے ہی 19 طلباء اور دو اساتذہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
جائے وقوعہ پر پہنچنے کے بعد، پولیس پیچھے ہٹ گئی اور راموس کی طرف سے نشانہ بنائے جانے کے خوف سے پناہ لی، یووالدی پولیس چیف پیٹر آرڈونڈو، جن کا خیال تھا کہ شوٹر نے کلاس رومز میں سے ایک میں پناہ لی تھی اور اب وہ بچوں کے لیے خطرہ نہیں تھا
آخر کار، فائرنگ شروع ہونے کے ایک گھنٹہ بعد، سرحدی گشتی اہلکار آرڈوندو کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسکول میں داخل ہوئے اور گولی چلانے والے کو ہلاک کردیا۔
ٹیکساس کے پبلک سیفٹی کے ڈائریکٹر سٹیون میک کراؤ نے جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ پولیس افسران نے بہترین فیصلہ نہیں کیا اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔
لاس اینجلس ٹائمز نے فائرنگ کی تحقیقات میں پولیس کی تاخیر پر اطلاع دی، کہا کہ مقامی حکام کی طرف سے فراہم کردہ مقامی وقت کے وقفوں میں کئی بار تبدیلی آئی، لیکن ایسا لگتا ہے کہ مجرم 11:33 بجے اسکول میں داخل ہوا اور دوپہر 12:50 پر چلا گیا۔ ختم
اخبار کے مطابق رات 12 بج کر 16 منٹ پر ایک شخص نے فائرنگ کرنے والے کلاس رومز میں سے ایک کے اندر سے پولیس کو کال کی اور کہا کہ آٹھ یا نو طالب علم زندہ ہیں۔
لاس اینجلس ٹائمز نے لکھا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ ان میں سے کتنے طلباء جو اس وقت زندہ تھے آخرکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ دوسری جانب کم از کم 17 زخمی طلباء کو اسپتال لے جایا گیا تاہم یہ اعلان نہیں کیا گیا کہ ان میں سے کتنے بچ گئے۔
اخبار نے ایک سرجن کے حوالے سے بتایا کہ اگر خون بہنے میں تاخیر ہوئی تو ہر دس منٹ میں مریض کے مرنے کا امکان 10 فیصد زیادہ ہو گا۔
فائرنگ سے بچ جانے والوں میں سے ایک کی والدہ نے کہا: "میرے خیال میں ہر کوئی خوفزدہ اور الجھا ہوا تھا اور یہ پریشانی کا باعث ہے۔ لیکن ایسے حالات کے لیے مخصوص پروٹوکول ہونا چاہیے۔"
اس نے یہ بھی کہا کہ اس کی بھابھی جائے وقوعہ پر موجود تھی اور اس نے بچوں کو اسکول میں داخل ہونے میں مدد کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے اسے روک دیا۔
ایرانی 13ویں حکومت میں کورونا پر قابو پانے میں کامیابی ایران میں کورونا کے نقشے سے سرخ اور نارنجی رنگوں کو ہٹا دیا گیا
تہران، ارنا – ایرانی وزارت صحت کے شعبہ تعلقات عامہ نے اعلان کیا کہ اس وقت ملک میں کورونا کے لحاظ سے کوئی شہر کا رنگ سرخ اور نارنجی نہیں ہیں اور پیلے شہروں کی تعداد 253 اور نیلے شہروں کی تعداد 195 تک پہنچ گئی ہے۔
ایرانی وزارت صحت کے مطابق اب ملک کا کوئی بھی شہر گزشتہ ہفتوں کی طرح سرخ اور نارنجی رنگ میں نہیں ہے۔
پیلے شہروں کی تعداد 255 سے کم ہو کر 253 ہو گئی ہے اور نیلے شہروں کی تعداد 193 سے بڑھ کر 195 ہو گئی۔
واضح رہے کہ 1400 کے موسم گرما میں جب تیرہویں حکومت برسراقتدار آئی تو ملک میں کورونا کے مرنے والوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی تھی۔
بارہویں حکومت کے اختتام میں کورونا کے لحاظ سے ملک کا نقشہ تقریباً مکمل طور پر سرخ ہو چکا تھا۔
عالمی سطح پر غاصب صہیونی رژیم کی ریاستی دہشت گردی
گذشتہ ہفتے جمعرات کے روز امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ حال ہی میں ایران کے دارالحکومت تہران میں شہید ہونے والے سپاہ پاسداران قدس فورس کے افسر شہید صیاد خدائی کی ٹارگٹ کلنگ میں غاصب صہیونی رژیم کی بدنام زمانہ انٹیلی جنس ایجنسی موساد ملوث ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اعلی سطحی صہیونی حکام نے اپنے امریکی ہم منصب افراد کو اطلاع دی ہے کہ جنرل صیاد خدائی کی ٹارگٹ کلنگ انہوں نے کی ہے۔ گذشتہ طویل عرصے سے موساد دنیا بھر میں مختلف اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کرتی آئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غاصب صہیونی رژیم نے مخالف اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کو ایک مستقل پالیسی کے طور پر اپنا رکھا ہے اور اسے فوجی حملے کے متبادل کے طور پر بروئے کار لا رہی ہے۔
2006ء میں انجام پانے والی ایک تحقیق کی روشنی میں غاصب صہیونی رژیم پہلے سے منصوبہ بندی کے تحت دنیا کے مختلف حصوں میں اہم شخصیات کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناتی ہے۔ ٹارگٹ کلنگ کی اصطلاح اس وقت سامنے آئی جب غاصب صہیونی رژیم نے مقبوضہ فلسطین میں ایسی دہشت گردانہ کاروائیوں کا آغاز کیا۔ دوسرے انتفاضہ کے آغاز میں صہیونی رژیم نے تاریخ میں پہلی بار سرکاری سطح پر سیاسی مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ کی پالیسی اپنانے کا اعلان کیا تھا۔ لہذا یہ اقدامات اس جعلی اور نسل پرست رژیم کی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 2002ء سے 2008ء تک غاصب صہیونی رژیم نے 387 اہم فلسطینی شخصیات کو ایسی دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذریعے شہید کیا ہے۔ ان میں سے اکثر کاروائیاں مغربی کنارے میں انجام پائی ہیں جبکہ غزہ صہیونی رژیم کے فضائی حملوں کا سب سے بڑا نشانہ رہا ہے۔
29 ستمبر 2001ء کے دن غاصب صہیونی فوج نے مغربی کنارے میں 13 فلسطینی سیاسی سرگرم افراد کو شہید کر دیا۔ اگلے سال بھی 35 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ 2002ء میں غاصب صہیونی رژیم کی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے افراد کی تعداد 72 تھی۔ دہشت گردی کا یہ سلسلہ رکا نہیں بلکہ یونہی جاری رہا اور دنیا کے مختلف حصوں تک پھیل گیا۔ ملیشیا میں صہیونی دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 35 سالہ فلسطینی رہنما فادی محمد البطش شہید ہو گئے۔ محمد البطش الیکٹریکل انجینئر تھے اور وہ پاور سسٹمز اور انرجی کی بچت کے شعبے میں تحقیق کر رہے تھے۔ اسرائیلی تجزیہ کار رونن برگمین کے بقول یہ ٹارگٹ کلنگ یقینی طور پر موساد کا کام تھا کیونکہ اس میں وہ تمام خصوصیات پائی جاتی تھیں جو موساد کی دہشت گردانہ کاروائیوں میں موجود ہوتی ہیں۔
صہیونی دہشت گرد ایجنسی موساد نے اپنے اندر ایک ذیلی شعبہ تشکیل دے رکھا ہے جس کا نام "قیصریہ" ہے۔ اس کی بنیادی ذمہ داری دنیا بھر خاص طور پر عرب ممالک میں ایجنٹس بھرتی کر کے جاسوسی نیٹ ورکس تشکیل دینا ہے۔ یہ شعبہ 1970ء کے عشرے کی ابتدا میں تشکیل پایا اور مشہور اسرائیلی جاسوس مائیکل ہیراری اس کے بانیوں میں سے ایک ہے۔ قیصریہ زیادہ تر مشرق وسطی کے ممالک میں سرگرم عمل ہے اور اس کا کام ایسی اہم شخصیات کو تلاش کرنا ہے جنہیں بعد میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا سکے۔ عبری میں اس شعبے کا نام "کیدون" ہے جس کا معنی نیزے کی نوک ہے۔ یہ شعبہ پروفیشنل ٹارگٹ کلرز اور تربیت شدہ دہشت گردوں پر مشتمل ہے۔ کیدون میں عام طور پر صہیونی فوج یا اسپشل فورسز سے افراد بھرتی کئے جاتے ہیں۔
موساد اب تک نہ صرف فلسطینی رہنماوں بلکہ بڑی تعداد میں شام، لبنان، ایران اور حتی بعض یورپی ممالک کے شہریوں کی بھی ٹارگٹ کلنگ انجام دے چکی ہے۔ 2000ء تک اس کا بڑا نشانہ مقبوضہ فلسطین میں دوسرے انتفاضہ میں سرگرم اہم رہنما اور شخصیات تھیں۔ اس دوران صہیونی دہشت گردوں نے 500 سے زیادہ کاروائیاں انجام دیں جن کے نتیجے میں 1000 سے زائد افراد شہید ہوئے۔ اس کے بعد غاصب صہیونی رژیم 800 مزید دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دے چکی ہے جن کا نشانہ غزہ کی پٹی میں حماس سے وابستہ فوجی اور سویلین رہنما اور دنیا بھر میں دیگر اہم شخصیات بنی ہیں۔ موساد کے ہاتھوں شہید ہونی والی اہم شخصیات میں حزب اللہ لبنان کے سابق سیکرٹری جنرل سید عباس موسوی، حماس کے بانی رہنما احمد یاسین اور اسلامک جہاد کے بانی رہنما ڈاکٹر فتحی شقاقی کے نام قابل ذکر ہیں۔
اسی طرح احمد یاسین کے جانشین عبدالعزیز رانتیسی، حزب اللہ لبنان کے اہم کمانڈر سید عماد مغنیہ اور حماس کے رہنما محمود المبحوح، مصر کے ایٹمی سائنسدان سمیرا موسی اور سمیر نجیب، کمیونیکیشن ماہر سعید بدیر اور یحیی المشد، ایران کے چند جوہری سائنسدان مسعود علی محمدی، مجید شہریاری، مصطفی احمدی روشن، داریوش رضائی نژاد اور محسن فخری زادہ، مختلف بین الاقوامی چینلز سے وابستہ صحافی اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی اہم شخصیات بھی صہیونی رژیم کی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔ تازہ ترین دہشت گردانہ کاروائی میں مدافع حرم قدس فورس کے کمانڈر صیاد خدائی کو تہران میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ سپاہ پاسداران کے سربراہ حسین سلامی نے اسرائیل کو شدید انتقام کی دھمکی دی ہے۔
تحریر: علی احمدی
نہج البلاغہ اور انسان کی حقیقی قدر و قیمت
ایکنا نیوز- معروف ایرانی دانشور اور فلاسفر آیت اللّٰہ علامہ محمد تقی جعفریؒ فرماتے ہیں :
” ایک اہم موضوع پر بحث کرنے کے لئے دُنیا کے کچھ ماہرینِ عِمرانیات ڈنمارک میں اِکٹھے ہوئے_مجھے بھی مدعو کیا گیا_
موضوع یہ تھا
" اِنسان کی حقیقی قدر و قیمت کیا ہے؟ "۔ اِنسانی قدر و قیمت کا معیار کیا ہے؟
ماہرین میں سے ہر ایک نے اظہارِ خیال کیا اور ہر ایک نے کچھ خاص معیاروں کی طرف اشارہ کیا
یہاں تک کہ میری باری آئی۔
مَیں نے کہا:
اگر آپ ایک انسان کی قدر و قیمت جاننا چاہتے ہیں تو دیکھ لیں کہ وہ کس چیز سے عِشق و محبت رکھتا ہے۔ جس شخص کا عِشق ایک دو منزلہ اَپارٹمنٹ ہے، تو اس شخص کی قدر و قیمت اُسی اَپارٹمنٹ کے برابر ہے، جس کا پورا عِشق ایک کار اور گاڑی ہے تو اُس کی قدر و قیمت اُسی کار کے برابر ہے۔ لیکن جس شخص کا عِشق خُدائے مُتعال ہے ، اس کی قیمت خود خُدا ہے۔
علامہ فرماتے ہیں:
”اِس مُختصر سے خطاب کے بعد مَیں اسٹیج سے اُتر کر بیٹھ گیا__
جب ماہرینِ عِمرانیات نے میری باتیں سُنیں ؛ سب اُٹھ کھڑے ہوئے اور کئی مِنٹوں تک تالی بجاتے رہے
اور جب داد دینے کا سِلسلہ ختم ہوا مَیں دوبارہ اٹھا
اور کہا:
میرے عزیزو !! جو کچھ مَیں نے کہا ، یہ میرا کلام نہيں تھا__
بلکہ یہ ہماری ایک عظیم شخصیّت اِمام علی علیہ السلام کا کلام تھا
جو نہج البَلاغَہ میں فرماتے ہیں :
قِیمَةُ کُلِّ أمْرِئٍ مَا یُحْسِنُهُ ؛ ہر شخص کی قیمت وہ چیز ہے جس کو وہ چاہتا ہے"۔ (نہج البَلاغہ، حِکمَت 81)
اس کے بعد ایک بار پھر تمام ماہرین اُٹھ کر کھڑے ہوگئے اور سب نے کئی مرتبہ امیرالمؤمنین علیہ السلام کا مُقدّس نام دُہرایا اور داد دیتے رہے۔“
حماس کا صیہونیوں کے فلیگ مارچ کے موقع پر عام لام بندی کا اعلان
غزہ : حماس نے صیہونیوں کے فلیگ مارچ کے موقع پر عام لام بندی کا اعلان کردیا۔ حماس نے فلسطینیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بیت المقدس، مسجد الاقصی اور مقامات مقدسہ کے دفاع کے لئے مسجد الاقصی پہنچیں۔ حماس نے مسلم امہ اور عرب قوم سے بھی اپیل کی کہ صیہونی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے میدان عمل میں اتریں۔ صیہونیوں کا بیت المقدس میں پرچم ریلی نکالنے پر اصرار اعلان جنگ کے مترادف ہے اور استقامتی گروہوں نے بھی خبردار کیا ہے کہ اس ریلی سے حالات دھماکہ خیز ہو جائیں گے۔ ہم اسرائیلی قبضے کے رہنماؤں کو یروشلم القدس اور الاقصیٰ میں کسی بھی غلط فہمی سے خبردار کرتے ہیں۔اور اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ القدس کے دفاع کے لیے پوری طاقت، عزم اور یقین کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔غزہ : حماس نے صیہونیوں کے فلیگ مارچ کے موقع پر عام لام بندی کا اعلان کردیا۔ حماس نے فلسطینیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بیت المقدس، مسجد الاقصی اور مقامات مقدسہ کے دفاع کے لئے مسجد الاقصی پہنچیں۔ حماس نے مسلم امہ اور عرب قوم سے بھی اپیل کی کہ صیہونی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے میدان عمل میں اتریں۔ صیہونیوں کا بیت المقدس میں پرچم ریلی نکالنے پر اصرار اعلان جنگ کے مترادف ہے اور استقامتی گروہوں نے بھی خبردار کیا ہے کہ اس ریلی سے حالات دھماکہ خیز ہو جائیں گے۔ ہم اسرائیلی قبضے کے رہنماؤں کو یروشلم القدس اور الاقصیٰ میں کسی بھی غلط فہمی سے خبردار کرتے ہیں۔اور اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ القدس کے دفاع کے لیے پوری طاقت، عزم اور یقین کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔