سلیمانی

سلیمانی

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے متولی آیت اللہ سید محمد سعیدی نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں منعقدہ ایران کے صوبہ کردستان کے اساتذہ اور یونیورسٹیز اور حوزہ علمیہ کی مربی خواتین کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: آپ جس علاقے میں ہیں وہ مذہب اور قرآن و سنت کی مختلف تشریحات کے لحاظ سے انتہائی حساس اور اہم علاقہ شمار ہوتا ہے۔

انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی تشکیل میں مختلف نسلی گروہوں اور مذاہب کے کردار اور مرحوم امام (رح) اور انقلاب اسلامی کے اہداف اور نظریات کے حصول کے لیے ان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: حضرت امام خمینی (رح) نے جو کچھ مکتبِ اہل بیت علیہم السلام سے سیکھا تھا اسی بنیاد پر انہوں نے ایسا کام کیا کہ لوگوں کا اتحاد و اتفاق برقرار رہے۔

حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے متولی نے کہا: ہم انقلاب اسلامی کی فتح کو کسی خاص دھارے کے مرہون منت نہیں کہہ سکتے چونکہ اگر ایسا ہوتا تو ملک کے کچھ حصے اپنے مذہب کی بنیاد پر کسی اور راستے پر بھی جا سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور انہوں نے آپس میں اتحاد و یگانگی سے اس تحریک کو فتح تک پہنچایا۔

انہوں نے کہا: انقلاب ِ اسلامی کی کامیابی کے بعد جب دفاع مقدس کا وقت ہوا تو دشمنوں نے میدان جنگ اور اندرون ملک اس باہمی اتحاد کی صفوں کو پارہ پارہ کرنے اور شیعوں اور سنیوں کو ایک دوسرے کے خلاف لاکھڑا کرنے کی بہت کوشش کی لیکن دنیا شاہد ہے کہ ہمارے سنی بھائیوں نے دفاعِ مقدس میں کس طرح اس نظام اور انقلاب کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور شہید ہوئے۔

آیت اللہ سعیدی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دشمن بالخصوص انگریز و مغربی طاقتیں شیعہ اور اہلسنت کے درمیان تفرقہ اور اختلاف پیدا کرنے کے درپے ہیں، کہا: اہل سنت سے سامنا کرتے وقت ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی سیرت ایسی تھی کہ وہ انہیں اپنی طرف جذب کیا کرتے تھے ایسے تھے اور حضرت امام صادق علیہ السلام اپنے مکتب میں اہلسنت کی میزبان ہوا کرتےاور وہ سب بھی امام علیہ السلام کی درسگاہ سے استفادہ کیا کرتے تھے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام ان کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آتے اور ان کی نمازِ جماعت اور ان کے جنازوں میں شرکت کیا کرتے اور ان کے بیماروں کی عیادت کے لیے تشریف لے جاتے تھے۔

انہوں نے کہا: رہبر معظمِ انقلابِ اسلامی نے بھی دوسروں کو زیادہ سے زیادہ جذب کرنے اور ان سے دوری نہ اختیار کرنے پر تاکید فرمائی ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی زبان اور طرز عمل سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے کیونکہ ضد اور اختلافاتی مسائل کو چھیڑنا اور ایک دوسرے کو مذہبی مسائل پر اکسانا درست نہیں ہے اور آج عالم اسلام پر باہمی اختلافات پیدا کرنے کے انتہائی مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

امام جمعہ قم نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہمیں اندھے تعصب سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے اور دیگر مذاہب اور فرقوں کے ساتھ اپنے سلوک میں اہل بیت علیہم السلام کی سیرت و آداب کی پیروی کرنی چاہیے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے سفارش کی کہ "اللہ تعالیٰ اس بندے پر اپنی رحمت فرمائے جو ہمیں لوگوں میں محبوب و مقبول بنائے اور ایسا کام نہ کرے جس سے لوگ ہم سے دور ہوں"۔

انہوں نے مزید کہا: جو مبلغین شیعہ اور سنی مشترکہ علاقوں میں موجود ہیں انہیں سنیوں کے ساتھ مل کر اتحاد قائم کرنا چاہیے اور اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو اچھی طرح اور خوش اخلاقی سے فروغ دینا چاہیے اور کسی سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ ہر کوئی ان کی باتوں کو قبول کرے گا بلکہ ہر حال میں اپنے درمیان اتحاد و وحدت کو برقرار رکھنا چاہیے کیونکہ اتحاد وقت کے اہم ترین فرائض اور ضروریات میں سے ایک ہے۔

امریکی ریاست ٹیکساس کے اسکول میں فائرنگ کے نتیجے میں اٹھارہ کمسن بچوں سمیت اکیس افراد ہلاک ہوگئے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ملزم کی فائرنگ سے دو سیکورٹی اہلکاروں سمیت چودہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے اسکول میں فائرنگ کرنے والے اٹھارہ سالہ نوجوان سیلواڈور راموس کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

بعض ذرائع نے مرنے والوں کی تعداد اکیس جبکہ بعض نے انیس بتائی ہے۔ مرنے والوں میں اٹھارہ اسکولی بچے اور ایک ٹیچر شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسکول میں فائرنگ سے پہلے حملہ آور کا بارڈر پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔ اطلاعات کے مطابق فائرنگ کے بعد اٹھارہ برس کا حملہ آور اسکول میں چھپ گیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکہ میں فائرنگ کی وارداتوں میں سالانہ کئی ہزار افراد ہلاک و زخمی ہو جاتے ہیں۔ اسلحے کی خرید و فروخت اور اُسے کھلے عام لے کر پھرنے کی آزادی کو امریکہ میں فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات میں اضافہ کی اہم وجہ قرار دیا جاتا ہے۔ امریکہ کے قانون ساز ادارے طاقتور اسلحہ لابی کے اثر و رسوخ کی وجہ سے تاحال، گن کنٹرول قوانین وضع کرنے سے قاصر رہے ہیں۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، سید ابراہیم رئیسی 23 مئی  بروز پیر کو بادشاہ عمان کی سرکاری دعوت پر ایک اعلیٰ سیاسی و اقتصادی وفد کی سربراہی میں دارالحکومت مسقط پہنچ گئے جہاں "ہیثم بن طارق آل سعید" نے ان کا پرتپاک استقبال کیا؛ مسقط کے دورے کو 13ویں حکومت کی پڑوسی پالیسی کے نفاذ میں ایک نیا قدم قرار دیا جا سکتا ہے۔ ایسی پالیسی جو دنیا کے ممالک بالخصوص اپنے پڑوسیوں اور خطے کے ممالک کے ساتھ باہمی تعلقات میں ایران کے مفادات کو مدنظر رکھتی ہو۔

 مسقط میں صدر رئیسی کا پرتباک استقبال

جہاں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کو لے جانے والا طیارہ مسقط ائیر پورٹ پراترا وہاں بادشاہ عمان حاضر تھے۔ نیز پروٹوکول کے برعکس استقبالیہ کا طریقہ؛ جیسا کہ قطر کے ایرانی صدر کے دورے اور اس ملک کے امیر کے استقبال کے دوران ہوا تھا؛ یہ سب کے سب صدر رئیسی کے دورہ عمان کی کامیابی کی علامت ہے۔

عمان اور پڑوسی سفارت کاری کے سائے میں شراکت داری کا نیا باب

ایرانی صدر مملکت، بادشاہ عمان کے مہمان کے طور پر پیر کی صبح مسقط کے ہوائی اڈے پر پہنچ گئے جہاں عمانی وزیر خارجہ نے اعلی ایرانی حکام کے لیے ایک پروقار استقبالیہ تقریب میں شرکت کی جس کے بعد صدر کا سرکاری طور پر العلم محل پر آل سعید کا استقبال ہوا اور دونوں فریقین نے مذاکرات کیے۔

استقبالیہ تقریب کا اختتام صدر اور ان کے اعلیٰ سطحی وفد کے اعزاز میں 21 توپوں کی فائرنگ سے ہوا اور آیت اللہ رئیسی نے سلطان عمان محل میں ایک ضیافت میں شرکت کی۔

عمان اور پڑوسی سفارت کاری کے سائے میں شراکت داری کا نیا باب

پھر ایرانی اور عمانی وزراء اور وفود کی دو طرفہ ملاقاتوں کے دوران، سیاسی، نقل و حمل، سفارتی، اقتصادی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون سے متعلق 12 دستاویزات پر ایران اور عمان کے وزرائے خارجہ، تیل، صنعت، تجارت اور کان کنی کے امور، مواصلات اور شہری ترقی  و نیز دونوں ممالک کی تجارتی ترقیاتی تنظیموں کے سربراہوں نے دستخط کیے۔

ایرانی صدر نے عمان کے نائب وزیر اعظم "فہد بن محمود آل سعید" کے ساتھ ملاقات میں طب اور صحت کے شعبے میں ایران کو ملک کے عوام کے لیے ایک اچھا آپشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ  کیخلاف ہر شعبے میں پابندیاں لگائی گئی ہیں اس نے ان شعبوں میں نمایان ترقی کی؛ جن میں دو شعبوں کا جوہری اور طب بھی شامل ہے۔

عمانیوں نے روایتی طور پر ایک خوبصورت تلوار آیت اللہ رئیسی کو پیش کی، جیسا کہ مہمان نوازی کا رواج ہے۔ فہد بن محمود آل سعید کے تبصرے اور ایران کی ہزار سالہ تہذیب کا حوالہ اور میٹنگ روم میں موجود قالین ہمارے ملک کے صدر اور عمان کے نائب وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات کی چند دلچسپ پہلو تھیں۔

عمان اور پڑوسی سفارت کاری کے سائے میں شراکت داری کا نیا باب

 عمان میں ایران چیمبر آف کامرس کا قیام

صدر رئیسی نے مسقط میں مقیم ایرانیوں سے تہران میں تجارت کی سطح کو بہتر بنانے کے بارے میں بات چیت کی اور عمان میں مقیم ایرانیوں اور عمانی اقتصادی کارکنوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو آسان بنانے پر زور دیتے ہوئے اس سلسلے میں ایک اہم فیصلے سے پردہ اٹھایا؛ عمان میں جلد از جلد ایران چیمبر آف کامرس کا قیام، جس کے آغاز سے ایران اور عمان کی باہمی صلاحیتوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔  نیز انہوں نے عمانی تاجروں اور اقتصادی کارکنوں سے ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے لیے کسٹم کے مسائل کو جلد از جلد حل کرنے کی کوششوں کا اعلان کیا۔

اختتامی بیان میں ایران اور عمان نے تہران اور مسقط کے درمیان نئی اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے اس سفر کو دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تاریخی تعلقات پر مبنی قرار دیا جس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان مستحکم دو طرفہ تعلقات اور باہمی احترام کو مضبوط بنانا ہے۔

عمان اور پڑوسی سفارت کاری کے سائے میں شراکت داری کا نیا باب

صدر رئیسی نے تہران سے روانگی سے قبل مہرآباد ایئرپورٹ پر کہا کہ دونوں ممالک کی خواہش ہے کہ تعلقات کی سطح کو بہتر بنایا جائے؛ انہوں نے مزید کہا میرے دورہ عمان کا مقصد سابقہ ​​دوروں کی طرح، ہمسائیگی کے اصول کی بنیاد پر خارجہ تعلقات کو فروغ دینے کا ہے۔ نیز وطن واپسی پر انہوں نے واضح کیا کہ تهران اور مسقط کے موقف بہت سے معاملات پر کافی حد تک متفق ہیں۔

اس کے علاوہ دونوں ممالک نے تجارت، سرمایہ کاری اور خدمات، کام اور روزگار، ماحولیات اور کھیلوں کے شعبوں میں تکنیکی تعاون کے شعبوں میں تعاون کے پروگرام تیار کئے۔ انہوں نے سفارتی مطالعات اور تربیت، ریڈیو اور ٹیلی ویژن، اعلیٰ تعلیم، سائنسی تحقیق اور ایجادات، تیل اور گیس، نقل و حمل، لائیو سٹاک اور ماہی گیری، فصلوں کے تحفظ اور قرنطینہ، میٹرولوجیکل تصریحات اور مطابقت کی تشخیص کے شعبوں میں مشترکہ یادداشتوں پر بھی دستخط کیے۔

 ایران اور عمان کے تعلقات کی اہمیت

ایران طویل عرصے سے خلیج فارس کے ممالک بالخصوص عمان کا سب سے اہم تجارتی شراکت دار رہا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور دوطرفہ سیاسی تعلقات، علاقائی اور بین علاقائی مسائل ہمیشہ سے زیادہ اہم رہے ہیں۔

 ایرانی کسٹم کے ترجمان سید "روح اللہ لطفی" نے صدر کے دورہ عمان کے موقع دونوں ممالک کے درمیان نان آئل تجارت کے بارے میں کہا کہ  گزشتہ سال کے دوران، عمان کے ساتھ ایران کی نان آئل کی تجارت کی مالی شرح 1 ارب 335 ملین 500 ہزار ڈالر تھی  جو  4 ملین 390 ہزار  ٹن سامان پر مشتمل تھی، جس میں گزشتہ سال کے مقابلے وزن میں 27 فیصد اور قیمت میں 53فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

اس تجارت میں عمان کو ایران کی برآمدات کا حصہ 2 ملین 283 ہزار ٹن ایرانی سامان تھا جس کی مالیت کی شرح 716 ملین ڈالر تھی جس کے وزن میں 14 فیصد اور قدر میں 63 فیصد  کا اضافہ ہوا ہے؛ نیز عمان سے ایران کی درآمدات یک ارب 907 ملین ٹن سامان تھی جس کی مالیت 619 ملین 500 ہزار ڈالر تھی جس کے وزن میں 49 فیصد اور قیمت میں 43 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

عمان اور پڑوسی سفارت کاری کے سائے میں شراکت داری کا نیا باب

ایرانی وزیر برائے مواصلات اور شہری ترقی "رستم قاسمی" نے جو صدر مملکت سے ایک روز قبل عمان کا دورہ کیا تھا، نے بھی ایران اور عمان کے درمیان نقل و حمل کے شعبے میں معاہدوں پر دستخط کرنے کا اعلان کیا جس میں دونوں ممالک کے درمیان شپنگ لائن کے قیام اور سیاحتی پروازیں شامل ہیں۔

اس سلسلے میں مغربی ایشیائی امور کے ماہر "جعفر قنادباشی" نے کہا کہ عمان ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کی بڑی صلاحیت رکھتا ہے اور کہا کہ یہ ملک ہماری اشیا کے لیے بہت اچھا رسیور ہو سکتا ہے اور اور دونوں ممالک کے تعلقات برآمدات اور تجارت کی خامیوں کو دور کر سکتے ہیں۔

پچاس سال کے پرامن اور پرامن سیاسی تعلقات نے مسقط کو تہران کے لیے ایک قابل اعتماد پڑوسی اور شراکت دار بنا دیا ہے جس پر تاریخی حوالوں سے بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ ایران کے سلسلے میں مغرب کے اثر و رسوخ کی کمی اور ایک طرف مغربی پڑوسی کے ساتھ مشترکہ مفادات اور دوسری طرف خطے کی ضروریات کو سمجھنا اس اعتماد کو بڑھانے میں موثر تغیرات ہیں۔

عمان کا نام ایرانی سیاسی ادب میں ثالثی کے تصور کے ساتھ ملا ہوا ہے اور ایرانیوں میں اس ملک کے بارے میں مثبت نظریہ پایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض تجزیہ کاروں نے صدر کے دورہ مسقط کو جوہری مذاکرات اور جوہری معاہدے کی بحالی کے سلسلے میں تشخیص کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ سیاسی اعتماد، جو کہ صدر رئیسی کے مطابق، ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، بہتر ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے اور علاقائی اور بین علاقائی غلط فہمیوں کو دور کر سکتا ہے۔

ہر ملاقات میں مشرق وسطیٰ اور جنوب مغربی ایشیا کے ممالک کے صدور اور حکام کی دو طرفہ ملاقاتوں کا ایک اہم حصہ اس جغرافیہ کے نامکمل مسائل کا جائزہ ہے۔

 بادشاہ عمان اور ایران کے صدر کے درمیان حالیہ چیت میں بھی خطہ، پہلی ترجیح رہا۔ جنوب مغربی ایشیا بین علاقائی مداخلتوں کے سنڈروم کا شکار ہے اور خطے کے ممالک کے تعاون کے بغیر اس مصیبت کا خاتمہ ممکن نہیں ہو گا۔

 خطے کے ممالک کے درمیان بعض غلط فہمیوں سے صیہونی ریاست کی منافع خوری، امریکہ کے درمیان اختلافات کے ساتھ ساتھ اس بیماری کی ایک وجہ ہے۔

عمان اور پڑوسی سفارت کاری کے سائے میں شراکت داری کا نیا باب

بادشاہ عمان یا قطر کے امیر اس مرض کی نشوونما کو خطے کے ممالک کی دوستی کے سائے میں دیکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہیثم بن طارق آل سعید نے ایرانی صدر سے ملاقات میں کہا کہ کہ ہم پڑوسی ملک اور برادر ملک ایران کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں اورہ رئیسی نے بھی آل سعید کا ہاتھ ہلا کر عمان کو ایران کے لیے ایک ایماندار اور قابل اعتماد پڑوسی سمجھا۔

مسقط میں  تعینات ایرانی سفیر "علی نجفی خوشرودی" نے کہا کہ عمان اپنے خارجہ تعلقات میں متوازن پالیسی پر عمل پیرا ہے؛عمان نے مختلف اوقات میں مختلف مسائل اور مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی سطح پر امن و سلامتی کو مستحکم کرنے کے لیے اپنی اصولی پالیسی کے مطابق اس طرح کے تعمیری کردار کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اس سلسلے میں ہم امید کرتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ مشاورت اور تعاون خطے میں مسائل اور مسائل کو کم کرنے اور خطے میں امن، سلامتی اور اقتصادی خوشحالی کو مضبوط بنانے میں مزید مددگار ثابت ہوگا۔

ایرانی تیرہویں حکومت میں پڑوسی سے تعلقات کے فروغ کی پالیسی کا نفاذ

تاجکستان، ترکمانستان، روس، قطر اور اب عمان گزشتہ نو مہینوں میں صدر کے پانچ غیر ملکی دوروں کی منزلیں رہے ہیں، دو ہمسایہ دارالحکومتوں، دو خطے کے ممالک اور ایک اسلامی جمہوریہ کے اتحادی کے طور پر روس کا دورہ؛ ان سب میں پوشیدہ مقصد اور محرک ایک چیز تھی: اسلامی جمہوریہ کی خارجہ پالیسی کی صلاحیتوں کو بروئے لانے سمیت مغرب اور امریکہ کے اقدامات کیلئے انتظار اور تاخیر کا خاتمہ۔

ویانا اور کوبرگ سے کسی معجزے کی آمد کے بیکار انتظار کی جگہ کو متحرک سفارت کاری نے لیا ہے اور یہ پڑوسیوں، خطی اور غیر خطی دوستوں کے ساتھ ایک ترجیح ہے۔

ایرانی صدر صدر کے بقول، "دنیا خاص طور پر اپنے پڑوسیوں کے ساتھ، تعلقات کے بارے میں ایران کا نقطہ نظر، کوئی حکمت عملی کا مسئلہ نہیں بلکہ اسٹریٹجک مسئلہ ہے" ایک ایسا نقطہ نظر جس کا ہمسایہ ممالک نے بھی خیر مقدم کیا ہے۔

عمان اور پڑوسی سفارت کاری کے سائے میں شراکت داری کا نیا باب

قطر کے امیر شیخ "تمیم بن حمد آل ثانی" کا مئی میں تہران کا دورہ اور اس سفر کی کامیابیوں سے واپسی پر ان کا اطمینان، ہمارے وزیر خارجہ" حسین امیر عبداللہیان" کی اپنے علاقائی ہم منصبوں کے ساتھ متعدد مذاکرات اور مختلف مشاورتیں، سیاسی امور کے نائب وزیر خارجہ "علی باقری" کی ایران قطر سیاسی مشاورتی کمیٹی کے دائرہ کار میں قطری وزارت خارجہ کے سیکرٹری جنرل "احمد بن حسن الحمادی" سے ملاقات اور باہمی تعلقات کے فروغ پر زور سے خطے کے ممالک کی صورت حال کا ادراک ظاہر ہوتا ہے۔

ایرانی محکمہ خارجہ  کے ڈائریکٹر جنرل برائے خلیج فارس کے امور "علیرضا عنایتی" نے  ارنا سےایک انٹرویو میں۔ ایران اور خلیج فارس تعلقات کی ترقی کے لیے وسیع تر اقدامات اور صلاحیتوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا یقین ہے کہ اہم علاقائی مسائل کا حل سیاسی مذاکرات اور سیاسی حل سے ہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیرہویں حکومت کے بعد سے ہم نے خلیج فارس ریاستوں کے ساتھ اقتصادی، قونصلر اور سرحدی تعلقات کی توسیع کے حوالے سے بات چیت کی ہے اور ہم ان مذاکرات پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعمیری اور موثر کردار ادا کرنے والے ممالک کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن کے سیکشن میں، ہمارے ملک کے صدر اور عمان، کویت، قطر اور عراق کے صدور کے درمیان اچھی بات چیت ہوئی۔

تہران : ایرانی پاسدران انقلاب اسلامی کے کمانڈر اور شہید پاسبان حرم حسن صیاد خدائی کو امریکا اور اسرائیل مردہ باد کے فلک شگاف نعروں کی گونج میں سپرد لحد کردیا گیا شہید کے جلوس جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی شہید حسن صیاد خدائی کے پیکر پاک کی تہران کے حسینیہ معراج شہداء میں تشییع کی گئی، میت کو بڑے جلوس کی شکل میں شہدا قبرستان لے جایا گیا واضح رہے کہ اتوار کی شام تہران میں “مجاہدین اسلام” سڑک کے قریب دو موٹر سائیکل سواروں نے پاسبان حرم کرنل صیاد خدائی کو انکے گھر کے سامنے فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا۔

شیرانی : بلوچستان کے علاقے شیرانی کے قدیم جنگلات میں آگ بجھانے کیلئے ایرانی فائر فائٹر طیارہ شیرانی پہنچ گیا۔ کنزرویٹر محکمہ جنگلات امین مینگل کا کہنا ہے کہ ایرانی فائر فائٹر طیارے نے شیرانی کے جنگلات میں آگ بجھانے کےلئے اسپرے شروع کردیا ہے۔ شیرانی کے قدیم جنگلات میں لگی آگ پر بڑی حد تک کنٹرول کرلیا گیا ہے، جنگلات میں فائر لائن مکمل کنٹرول میں ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ زرغون غر کے پہاڑوں میں محکمہ جنگلات اور کمیونٹی کےافراد موجود ہیں، جنگلات میں کچھ جگہوں پر پہلے سے لگی آگ کے بعد انگاروں سے دھواں اٹھ رہا ہے۔آگ مکمل ختم ہونے کے بعد جنگلات میں درختوں اور جنگلی حیات کے نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے گا، نقصانات کے تخمینہ کیلئےٹیمیں تشکیل دی جائیں گی۔

صنعا : یمن کی اعلیٰ سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے کہا ہے کہ یمن کی تقسیم کی بیرونی سازش کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔ یمنی اتحاد کی سالگرہ کی مناسبت سے ایک بیان میں مہدی المشاط نے کہا ہے کہ متحدہ یمن کی سالگرہ کا جشن اس بات کے مترادف ہے کہ یمن کی تقسیم کے سارے بیرونی منصوے اور سازشیں شکست سے دوچار ہوں گی۔ عوام ہی یمنی اتحاد کا باعث ہیں اور وہ کبھی تسلیم نہیں ہوں گے۔ مہدی المشاط نے کہا کہ دشمن کے سارے اندازے غلط ثابت ہوئے ہیں اور امریکا کی حمایت سے دشمن ممالک یمن کو مسلسل جارحیت کا نشانہ بنا رہے ہیں اس لئے جنگ کے خاتمے کا ابھی کوئی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ یمنی عوام کو جنگ اور جنگ بندی میں کوئی فرق محسوس نہیں ہو رہا ہے اس لئے کہ جارح ممالک اپنی جارحیت سے باز نہیں آرہے ہیں۔

اسلام آباد : مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے امریکی سفارتخانے کی جانب سے پاکستان میں ہم جنس پرستی کے فروغ اور حمایت کی ٹویٹ پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی اساس اور دین اسلام پر حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام مذہبی جماعتوں پر شرعی طور پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس غلیظ امریکی حرکت کے خلاف یک زباں ہوں اور اسلامی تعلیمات کے دفاع کے لیے بھرپور انداز میں آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ دجالی قوتیں اسلام کے خلاف کھل کر میدان میں نکل آئی ہیں، دنیا حق و باطل کے دو گروہوں میں تقسیم ہونے جا رہی ہے۔ ہمیں سیاسی وابستگیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسلام دشمن طاقتوں کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ امریکہ کی حمایت ان باطل قوتوں کو تقویت دینے کے مترادف ہوگی، جو نظام اسلام کو مٹانا چاہتے ہیں۔ کوئی بھی الہامی مذہب ہم جنس پرستی کی اجازت نہیں دیتا، ایسے غیر فطری رجحانات کے پاکستان میں فروغ کی امریکی کوششیں اسلامی نظام کو ملیامیٹ کرنے کے لیے ہیں۔ دین اسلام کے پیروکار اور نبی کا ایک بھی امتی جب تک پاک سرزمین پر باقی ہے، اس غلیظ نظام کو پنپنے نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں نے وطن عزیز میں امریکہ کو مداخلت کی کھلی چھوٹ دے کر اس کے حوصلے اتنے بلند کر دیئے ہیں کہ اس نے ہمارے دین اسلام پر وار کرنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سفارتخانے کیجانب سے اسلامی ریاست اور مذہب کی توہین پر قوم امریکہ اور پاکستان میں موجود اس کے حواریوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔

Monday, 23 May 2022 05:47

خلق خدا کی خدمت

قران کریم اور اھلبیت علیھم السلام کی تعلیمات میں خلق خدا کی خدمت کا بہت زیادہ ثواب ہے لہذا غریب و نادار مسلمانوں کی ضرورتوں کی تکمیل ایک ثقافت اور دینی اقدار میں بدلنا عصر حاضر ضرورت ہے ۔

امام علی علیہ السلام نے اس سلسلہ میں جناب کمیل سے فرمایا «يا كُمَيلُ مُرْ أهلَكَ أنْ يَروحوا في كَسْبِ المَكارِمِ و يُدْلِجوا في حاجَةِ مَن هُو نائمٌ ۔۔۔۔ » (۱) اے کمیل اپنے خاندان والوں کو حکم دو کہ مکارم اخلاق حاصل کرنے کی کوشش کریں اور حتی رات کی تاریکی میں لوگوں کی حاجتیں برلائیں ، ان کی مشکلات کو حل کریں، قسم اس خدا کی جس کے ہاتھوں میں میری جان ہے کوئی بھی کسی مومن انسان کے دل کو مسرور و شادمان نہیں کرسکتا مگر یہ کہ خداوند متعال اسے اس نیک عمل کے بدلے، سیلاب اور زلزلہ جیسی بلاوں، مصیبتوں اور مشکلات میں اس کی مدد کرے اور اسے نجات دے ۔

قرآن کریم کا بھی اس سلسلہ میں ارشاد ہے کہ «تَعاوَنُوا عَلَى الْبِرّ و التّقوی» ؛ نیکی اور تقوای الھی میں ایک دوسرے کی مدد کرو ۔ یعنی یتیم و بے سرپرست بچے ، ضرورت مند و بے یار و مددگار افراد کی مدد کرو ۔

اور ایک دوسرے مقام پر قران کریم نے فرمایا «إِنَّ اللَّهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنینَ» ؛ خدا احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ۔

کس قدر اچھا ہے کہ انسان، محبوب خدا ہو ۔ ہم اپنی زندگی میں بہت سارے ایسے کام کرتے ہیں تاکہ خدا کو راضی کرسکیں اور کیا اچھا ہے کہ خدا ہم سے راضی رہے ، اس نے اس سلسلہ میں فرمایا کہ ایک دوسرے کی خدمت کرو تاکہ تمھارا خدا تم سے محبت کرے اور راضی ہوجائے ۔

سورہ طلاق کی ۷ ویں ایت شریفہ میں اس سلسلہ میں ایا ہے کہ «لِیُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِّن سَعَتِهِ وَمَن قُدِرَ عَلَیْهِ رِزْقُهُ فَلْیُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ لَا یُکَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا سَیَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ یُسْرًا» (۳) ؛ صاحبِ وسعت کو چاہئے کہ اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرے اور جس کے رزق میں تنگی ہے وہ اسی میں سے خرچ کرے جو خدا نے اسے دیا ہے کہ خدا کسی نفس کو اس سے زیادہ تکلیفنہیں دیتا ہے جتنا اسے عطا کیا گیا ہے عنقریب خدا تنگی کے بعد وسعت عطا کردے گا ۔

مصنف: نقوی

روزنامہ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چند ماہ کے دوران براعظم یورپ کے ملکوں میں افراط زر کی شرح میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں یورپی منڈیوں کے ہفتہ وار جائزے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پورے براعظم اور خاص طور سے بلقان ریجن کے ملکوں میں غذائی اشیا کی قیمتوں اور زندگی کے دوسرے اخراجات میں اضافے کا رجحان جاری ہے اور اس میں تیزی دکھائی دے رہی ہے۔
اخبار کے مطابق رواں سال کے دوران یورپی یونین کے نو ملکوں میں افراط زر کی شرح دس فیصد زیادہ رہی ہے جبکہ اسٹونیا میں صورتحال کافی بدتر ہے جہاں افراط زر کی شرح انیس فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
فائنانشل ٹائمز نے اپنی جائزہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ بلغاریہ کو سولہ فیصد سے زیادہ، جمہوریہ چیک اور رومانیہ کو تیرہ فیصد سے زیادہ، لتھووینیا کو تیرہ فیصد، پولینڈ کو دو فیصد سے زیادہ، اور سیلوواکیا کو گیارہ فیصد سے زیادہ افراط زر کا سامنا ہے۔
اس سے پہلے یورپی ذرائع ابلاغ نے، یونان کے محکمۂ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس ملک میں افراط زر کی شرح اپریل میں دس فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ افراط زر کی وجہ سے کینیڈا اور آسٹریا میں روزمرہ کے اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ کنزیومر پرائس انڈیکس سی پی آئی کے مطابق، دونوں ملکوں میں متوسط طبقے کے اخراجات اب تک کی سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
 کینیڈا کے محکمۂ شماریات کے مطابق انیس سو ننانوے کے بعد سے ملک میں افراط زر کی شرح میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے جس سے پیٹرول کو چھوڑ تمام اشیا کی قیمتیں متاثر ہوئی ہیں۔
 آسٹریا کے وفاقی محکمۂ شماریات نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ماہ اپریل کے دوران اشیائے صرف کی قیمتوں میں سات اعشاریہ دو فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو انیس سو اکیاسی کے بعد سے مہنگائی کی سب سے اونچی سطح ہے۔
روزنامہ فائنانشل ٹا‏ئمز نے روس یوکرین تنازعے کو یورپی ملکوں میں اشیائے صرف کی قیمتوں اور افراط زر کی شرح میں اضافے کی وجہ قرار دیا ہے۔ تاہم روسی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کے خلاف عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں ، یورپی ملکوں کو معاشی افراتفری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 
اسپین کے پارلیمانی وفد نے وفد کے سربراہ کو ویزا نہ ملنے کی وجہ سے مقبوضہ علاقوں کا دورہ منسوخ کر دیا۔ 

الجزیرہ کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کے ہسپانوی ارکان اور فلسطین کے ساتھ تعلقات کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین الجزیرہ کی فلسطینی صحافی شیرین کی شہادت سے متعلق میدانی امور پر بات چیت کے لیے متعدد یورپی مندوبین کے ساتھ مقبوضہ فلسطین کا دورہ کرنے والے تھے۔ ابو اقلہ صیہونی اسنائپرز کے ہاتھوں تفتیش کے لیے شہید ہو گئے۔ 

دو ہفتے قبل شمال مغرب میں جنین کے علاقے میں اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ کے فلسطینی صحافی الجزیرہ پر 100 سے 150 میٹر کے فاصلے سے حملہ کیا تھا۔اس نیٹ ورک کا پروڈیوسر زخمی ہو گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کی جانب سے ویزا دینے سے انکاری ہونے والے "منو پنڈا" نے اتوار کے روز کہا: "اسرائیل نے اس یورپی پارلیمانی وفد کے کام کو روک دیا ہے اور اس وفد کو غزہ کی پٹی کا سفر کرنے سے بھی روک دیا ہے۔" 

اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے یورپی پارلیمنٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پنڈا کے مقبوضہ علاقوں میں داخلے کی مجاز حکام نے ان کے بارے میں موصول ہونے والی معلومات کی وجہ سے تصدیق نہیں کی ہے۔ 

یورپی پارلیمنٹ کے صدر رابرٹ میٹزولا نے اسرائیل کے اس اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سینئر حکام کے ساتھ تشویش کا اظہار کریں گے۔ 

فلسطین کے ساتھ تعلقات کی 18 رکنی پارلیمانی کمیٹی نے یورپی مقننہ کو مقبوضہ علاقوں میں سیاسی، اقتصادی اور انسانی حقوق کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ 
h/www.taghribnews.