سلیمانی

سلیمانی

ایکنا نیوز- نیوز ایجنسی نون، کے مطابق امریکی محقق «سم کمپل»، اربعین حسینی پر ریسرچ کے لیے  گذشتہ روز کربلا میں پہنچے ہیں۔

کمپل کا کہنا تھا کہ وہ اربعین میں شرکت کے لیے کربلا آئے ہیں: «اربعین پر کربلا آیا ہوں اور یہاں رش کش بے مثال ہے یہ عظیم ترین انسانی اجتماع شمار ہوتا ہے».

 

انکا کہنا تھا: میں زمین کے گرم ہونے پر ریسرچ کررہا ہوں اور معلوم ہوا کہ اس حوالے سے آستانہ حسینی بھی خدمات انجام دیں رہا ہے جنمیں انکا کھیتی باڑی پروگرام شامل ہے۔

 

امریکن محقق نے آستانہ حسینی کے پروگراموں کو سراہتے ہوئے کہا: لگتا ہے کہ یہ مذہبی ادارہ فعال ترین ادارہ ہے جو کوشش کررہا ہے کہ زمین کے گرم ہونے کے حوالے سے کردار ادا کریں اور صحراوں کو کھیتی باڑی سے قابل استفادہ بنا رہا ہے۔/

 

ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی کمانڈ اینڈ پلاننگ ڈویژن کو تحقیقات اور جمع کردہ معلومات کی بنیاد پر یقین تھا کہ یمن کے پاس تھوڑے سے اسکڈ اور توچکا میزائل ہیں جن کو جنگ کی آغاز ہی میں فضائی حملے کرکے نابود کر دیا گیا جس کے بعد سعودی عرب یمن کے ممکنہ جوابی کاروائیوں سے محفوظ ہو گیا ہے۔

2019ء میں یمنیوں نے شارٹ اورمیڈیم رینج بیلسٹک میزائل توچکا، قاہر اور برکان سے سعودی حملات کا جواب دینا شروع کیا جن کو سعودی عرب کے دعوے کے مطابق پیٹریاٹ میزائل دفاعی نظام نے ناکام بنا دیا۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں وال اسٹریٹ جنرل نے ایک عجیب خبر لگائی کہ سعودی پیٹریاٹ میزائل کا سعودی ذخیرہ ختم ہونے والا ہے جب کہ سعودی عرب نے 1990کے عشرے میں 2500 سے زیادہ پیٹریاٹ میزائل خریدے تھے جن میں سے ہر میزائل کی قیمت 30 لاکھ ڈالر تھی۔ اسی دوران ایک اور خبر آئی کہ سعودی عرب نے یونان سے دو پیٹریاٹ میزائل کے لانچر بہت بھاری قیمت کے عوض ادھار پر لینے کی درخواست کی ہے۔

یاد رہے کہ ان میزائلوں کو چلانے کے لئے یونانی عملہ کے 120 افراد کی خدمات بھی لی گئی تھیں۔

رپورٹ میں ڈیفنس سیکورٹی تعاون ایجنسی کی ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید بتایا گیا کہ اسی سال سعودی عرب نے 300 پیٹریاٹ دفاعی نظام کے میزائل ماڈل پیک 2 جم 3 بلین ڈالر کے عوض خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔ ان خریدے گئے میزائلوں میں سے ہر میزائل کی قیمت 10ملین ڈالر تھی جب کہ 2017ء میں ان میزائلوں سے ایڈوانس پیک 3 میزائل سعودی عرب نے 4 ملین ڈالر فی میزائل کے ریٹ سے امریکی کمپنی ریتھیان سے خریدے تھے۔

ماہرین کے مطابق یہ سعودی عرب کی طرف سے اس کمپنی کو رشوت تھی کہ ایمرجنسی بنیادوں پر ان میزائلوں کی فراہمی کو یقینی بنائے اور دوسرے ممالک کے مقابلے میں جلدی ان میزائلوں کو ریاض کے حوالے کرے۔

15 اپریل 2021ء میں انصار اللہ یمن نے میزائلوں اور خودکش ڈرون کے ذریعے سعودی عرب کے جنوبی علاقے جیزان کے ایک انتہائی حساس مقام پر ایک حملہ کیا، سعودی فوجی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے ایک پریس کانفرنس میں اس حملے کے بارے میں بتایا تھا کہ یہ حملہ 4 ڈرون اور 5 میزائلوں سے ایک غیر فوجی مرکز یعنی جیزان شہر کی یونیورسٹی پر کیا گیا ہے اور سارے ڈرون اور میزائل پیٹریاٹ میزائلوں کےذریعے سے تباہ کر دئیے ہیں اور حملے کی جگہ سے اٹھنے والے شعلے ان ڈرون طیاروں اور میزائلوں کے ٹکڑے گرنے کے بعد بھڑک اٹھنے والی آگ کا نتیجہ ہیں۔

گزشتہ روز ایک ٹوئٹر کے اکاؤنٹ پر کچھ تصاویر شائع کی گئیں جہاں پر انصاراللہ یمن نے 15اپریل 2017ء کو حملہ کیا تھا جو نہ صرف سعودی عرب بلکہ پیٹریاٹ بنانے والی کمپنی اور امریکہ کے لئے شدید شرمندگی کا باعث بن گئی ہیں۔ان تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ انصاراللہ نے جیزان میں پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم کی سائیٹ پر حملہ کیا تھا جو اسی جیزان یونیورسٹی کے قریب واقع تھی۔

انصاراللہ یمن نے پیٹریاٹ میزائل سسٹم کو چکمہ دینے کے لئے پہلے چند راکٹ اس جگہ فائر کئے تھے جن کو روکنے کےلئے یہ نظام خودکار طریقے سے فعال ہوا تھا، پھر اُس کے بعد ڈرون طیاروں نے ان  میزائلوں کو فائر کرنے والی بیٹریوں میں سے ایک کو حملہ کرکے نابود کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ انصاراللہ یمن نے سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل ریفائنری آرمکو پر بھی ڈرون حملات انجام دیئے تھے جن کو میزائل دفاعی نظام روکنے میں ناکام ہوگیا تھا اور تیل کے پیداواری نظام میں خلل پیدا ہونے کے باعث سعودی عرب کو ایک زبردست جھٹکا لگا تھا۔

ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی فورس کی بحریہ کے کمانڈر ایڈمرل علی رضا تنگسیری نے کہا ہے کہ سپاہ کے لئے یہ باعث اعزاز ہے کہ وہ ملکی ساختہ دفاعی آلات اور ہتھیاروں کا استعمال کرتی ہے اور شہید سلیمانی بحری جنگی جہاز غیر معمولی خصوصیات کا حامل ہے جو ملک کے اندرہی تیار کیا گیا ہے۔

کیٹاماران ان بحری جہازوں کو کہا جاتا ہے جن کے ایک سے زیادہ ہل ہوتے ہیں اور شہید سلیمانی جنگی بحری جہاز انکیٹ کیٹاماران کشتی ہے اور دنیا میں صرف تین ممالک ایسے ہیں جو ایلمونیئم سے 60 میٹر لمبا بحری جہاز ڈیزائن اور تعمیر کر سکتے ہیں اور ایران ان میں سے ایک ہے۔

مہر نیوز کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ روز تہران ایمرجنسی سینٹر کے اہلکار اربعین کے زائرین کی خدمت کے لئے ۴ سرحدی نقاط؛ مہران، چذابہ، شلمچہ، قصر شیرین کی طرف روانہ ہوگئے۔ اہلکاروں کی روانگی کے موقع پر ایران کی ایمرجنسی آرگنائزیشن کے سربراہ جعفر میعاد فر، تہران ایمرجنسی سینٹر کے سربراہ یحیی صالح طبری اور دیگر اہلکار موجود تھے۔ 

تہران ایمرجنسی سینٹر نے اپنے ۷۰ اہلکاروں کو روانہ کیا جن کے ساتھ ۲١ ایمبولینسز، ۲ ایمبولینس بسیں، ۷ موٹر لانسز، ایک ریڈیو کمیونیکیشن گاڑی، ایک بیک اپ گاڑی اور ایک موبائل ریپیرنگ گاڑی بھی زائرین کی خدمت کے لئے روانہ کی ہے۔ 

مرکزی اربعین کمیٹی میں ایک ہیلتھ کمیٹی بھی بنائی گئی ہے جو ایران کی ایمرجنسی آرگنائزیشن کے سرابرہ جعفر میعادفر کے زیرِ نگرانی کام کر رہی ہے۔ 

مہر کے نامہ نگار نے ہیلتھ کمیٹی کے اقدامات کی اپڈیٹس معلوم کرنے کے لئے جعفر میعاد فر سے بات کی۔ 

انہوں نے اس سلسلے میں بتایا کہ اربعین کی ہیلتھ کمیٹی دو مشرقی ﴿میرجاوہ اور ریمدان﴾ اور چھ مغربی سرحدوں پر زائرین کی طبی ضرورتوں کے لئے خدمات انجام دے رہی ہے۔ 

معیاد فر کا کہنا تھا کہ صوبہ سیستان و بلوچستان کے میرجاوہ اور ریمدان باڈر پر پاکستانی زائرین کی میزبانی کر رہے ہیں اور زائرین کے ایران میں محض داخل ہوتے ہی ان کا طبی معائنہ اور ضروری اقدامات ہو رہے ہیں۔ وہاں سے زائرین کو شلمچہ باڈر بھیجا جا رہا ہے جہاں سے وہ عراق میں داخل ہو جائیں گے۔ 

ایرانی ایمرجنسی آرگنائزیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سرحدی نقاط پر ایمرجنسی آرگنائزیشن کے ٹیکنشنز بھی موجود ہیں اور طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے تمام صوبوں کے عملے سے بھی مدد لی جار رہی ہے۔ 

انہوں نے کہا طبی ٹیمیں موکبوں کی نگراںی کر رہی ہیں اور ساتھ ہی سینڈرومک بیماری، ہنگامی طبی سرگرمیاں اور زخمیوں کی اسپتالوں اور فلیڈ ہاسپٹلز منتقلی بھی ہیلتھ کمیٹی کے فرائض میں شامل ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ عراق میں طبی سہولیات کی ذمہ داری حلال احمر کے ذمے ہے تاہم ایمرجنسی آرگنائزیشن کا طبی عملہ اور ڈاکٹرز حلال احمر کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور وزارت صحت کے تمام کارکن عراق میں حلال احمر کے تحت زائرین کو طبی اور صحت کے حوالے سے خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ 

میعادفر نے کہا کہ ملک کے ۴ سرحدی نقاط پر دو سے زائد ہیلی کاپٹرز زائرین کو خدمات فراہم کرنے کے لئے تیار رکھے گئے ہیں جبکہ ۲ ہوائی جہازوں کو بھی تعینات کیا گیا ہے تا کہ اگر عراق یا باڈرز پر زخمیوں کی تعداد زیادہ ہوجائے اور ایمبولینس نہ بھیج سکیں تو ان جہازوں کے ذریعے ذخمیوں کو منتقل کیا جاسکے۔ 

آخر میں میعاد فر نے کہا کہ چاروں سرحدی نقطے اور عراق میں وزارت صحت کے اہلکار نگرانی کر رہے ہیں جبکہ ہم نے مناسب تعداد میں ایئر ایمبولنس کی پیش بینی کی ہے تا کہ ممکنہ زخمیوں کو طبی مراکز میں منقل کرنے کے لئے ایک سیکنڈ بھی ضائع نہ ہو۔

 

ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں ولی فقیہ کے نمائندے آیت اللہ مصطفی محامی نے مہر کے نامہ نگار کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہماری عزیز ہمسایہ قوم پر جو سیلاب کی مصیبت آئی ہے اس کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے اپنے پیاروں کو کھودیا ہے اور سیلاب نے وسیع تباہی پھیلائی ہے، میں پاکستان کے مصیبت زدہ اور غم زدہ لوگوں کو ان سانحات پر تعزیت پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام نقصانات کا جلد ہی ازالہ کیا جائے اور تمام مسلم اقوام اور ایران عوام سے اپیل کی کہ پاکستان میں اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کی مدد کو نکلیں اور اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کریں۔  

ولی فقیہ کے نمائندہ سیستان و بلوچستان نے زور دے کر کہا کہ اربعین حسینی کے موقع پر صوبہ سیستان و بلوچستان کے شریف عوام کو پاکستانی زائرین کی میزبانی کی توفیق ملی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سالوں میں میرجاوہ باڈر پر پاکستانی زائرین کی میزبانی کی جاتی تھی اور سہولیات کم تھیں جبکہ اس سال الحمد للہ صورتحال بہت بہتر ہے، خاص طور ایک وسیع زائر سرا تعمیر ہوچکی ہے جس میں زائرین کی پذیرائی کے تمام سہولیات فراہم ہیں۔ 

آیت اللہ محامی نے مزید کہا کہ صوبے کے حکام، مذہبی تنظیموں اور موکب چلانے والوں نے گزشتہ سالوں سے جو تجربات حاصل کئے ہیں وہ سبب بنے ہیں کہ پاکستانی زائرین کی پذیرائی کے لئے سہولیات کو بہتر انداز میں منظم کیا جائے۔ 

انہوں نے کہا کہ کرونا سے پہلے والے والے سالوں میں بھی نہ صرف میر جاوہ بلکہ خود زاہدان شہر، ریمڈان باڈر اور مشہد مقدس کے راستوں میں بھی زائرین کی خدمت کے موکب اور متعدد مراکز قائم کئے جاتے رہے تھے۔

ایڈمیرل شہرام ایرانی نے اتوار کے روز جنوبی شہر بندرعباس میں آرمی کی اسٹریٹجک بحریہ میں بہتر سطح اور زیر زمین جنگی سازوسامان شامل کرنے کے نئے آلات میں ہتھیاروں کی رفتار اور استحکام کو بہت اہم قرار دیا۔

انہوں نے سطحی اور زیر زمین سازوسامان کی ترقی یافتہ صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ بحری جہاز جو آج ایرانی بحریہ کے ساتھ دو مختلف سطحوں، سطح اور زیر زمین پر شامل ہوئے ہیں، پہلے سے زیادہ صلاحیتوں کے حامل ہیں اور یہ کہ ان بحری جہازوں کی نقل و حرکت کا نظام جدید ہتھیاروں کی رفتار اور استحکام سے لطف اندوز ہوں۔

ایرانی ایڈمیرل نے کہا کہ تمام آلات کو جدید بنا دیا گیا ہے اور میزائل طاقت کے میدان میں جنگی طاقت کو بہتر بنانے کے لحاظ سے اسے دوگنا کر دیا گیا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ سائنسی بنیادوں کے تازہ ترین تجربات جو اس میدان میں ہمارے سائنسدانوں کے ہاتھ پہنچ چکے ہیں، اس سازوسامان پر لاگو کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آبدوزوں کے میدان میں غدیر آبدوز جو کہ ہمارے علاقے میں مکمل طور پر کام کرنے والی آبدوز ہے، بحریہ کی جنگی افواج میں شامل ہو گئی ہے۔

انہوں نے اسٹرٹیجک بحریہ کے ڈرون بردار جہازوں کے بیڑے کا حوالہ دیا اور کہا کہ ڈرون بردار بحری جہازوں کے بیڑے کو شمالی بحر ہند میں فوج کے کمانڈر انچیف کی موجودگی میں ایک مشق کے دوران ظاہر کیا گیا اور اس کا آپریشنل کام شروع ہوا اور اس علاقے میں موجود بحری بیڑے کو پہلے سے زیادہ صلاحیتوں کے حامل نئے تیار شدہ ڈرونز سے لیس کیا گیا ہے۔

ایکنا نیوز، اسلام میں مسجد ایک عبادت گاہ اور اجتماعی مقام کے عنوان سے انتہائی اہمیت کی حامل جگہ شمار ہوتی ہے جہاں اہل فن کوشش کرتے ہیں کہ اس مکان میں اپنے آرٹ کی نمائش پیش کرسکے لہذا قسم قسم کی تزئین  و آرائش کا جلوہ یہاں نظر آتا ہے۔

جنوب مشرقی ممالک میں مساجد میں اسلامی فن معماری اور ہندی طرز معماری کی امتزاج نمایاں ہیں اور انڈونیشیاء اور ملایشیاء میں کافی مساجد اس کی گواہ ہیں۔

ملایشیاء کے شہر ملاکا کی مسجد تنگه ملاکا (Malacca Straits Mosque) مذہبی طرز تعمیر کی شاہکار مسجد سمجھی جاتی ہے جو عبادت کے علاوہ تفریحی حوالے سے سیاحوں کے لیے پرکشش جگہ بھی ہے۔

یہ مسجد مصنوعی جزیرہ ملاکا میں واقع ہے جو 24 نومبر 2006 کو ملایشیاء کے بادشاہ «یانگ دی‌پرتوان آگونگ» کے ہاتھوں افتتاح کیا گیا. اس مسجد پر ۱۰ میلین رینگیٹ (۲,۲۴۶ ملین ڈالر) لاگت آئی تھی، یہ مسجد تیرتی مسجد ہے۔

اس مسجد کو گھریلو دست کاریوں سے تزئین کی گیی ہے جو میڈل ایسٹ اور مالائی ثقافت کی امتزاج کی نمونہ ہے اور جب پانی زیادہ ہوتا ہے تو مسجد تیرتی نظر آتی ہے۔

اس مسجد میں دو کمرے ہیں جہاں رنگ برنگے شیشوں سے تعمیر شدہ ہے اور مسجد کے صحن میں ایک مینار ہے جو تیس میٹر بلند ہے جس کو سمندری فانوس کا درجہ حاصل ہے۔/

 

 

4072930

 
 

ایکنا نیوز کے مطابق نجف اشرف کے گورنر ماجد الوائلی نے چہلم امام کے حوالے سے منعقدہ خصوصی اجلاس کی صدارت کی۔

 

اجلاس میں نائب گورنر، پولیس سربراہ، آستانہ علوی کے نمایندے، مسجد کوفہ ترجمان اور اعلی سیکورٹی افیسر شریک تھے جہاں انتظامات کا جایزہ لیا گیا۔

 

گورنر نجف کا کہنا تھا: سیکورٹی پروگرام میں خصوصی دستوں کو اہم مقامات پر متعین کرنے اور پیدل روی میں شریک زائروں کی حفاظت یقینی بنانے پر غور کیا گیا۔

 

الوائلی کا کہنا تھا: کورنا بحران کے خاتمے پر اس سال بڑی تعداد میں زائرین کی شرکت متوقع ہے اور تخمینہ لگایا جاتا ہے کہ بیس ملین یعنی دو کروڈ افراد اربعین میں حاضر ہوں گے اور اس میں ساٹھ فیصد لوگ نجف سے ہوسکتے ہیں۔

 

میسان صوبہ کے اعلی سیکورٹی افیسر جنرل محمد جاسم الزبیدی کے مطابق اربعین کے لئے خصوصی انتظامات مکمل ہوچکے ہیں۔

 

الزبیدی کا ایک ویڈیو پیغام میں کہنا تھا: سیکورٹی پروگرام میں فوج، پولیس اور تمام انٹلی جنس اداروں کے افراد شامل ہیں۔

 

صوبہ میسان جنوب مشرقی عراق میں ایرانی سرحد کے قریب واقع ہے. اس صوبے کا مرکز اماره ہے کو چھ ڈسٹرکٹ پر مشتمل ہے۔

صیہونی حکومت نے 2009 سے لے کر اب تک فلسطینیوں کی تقریباً 9 ہزار عمارتوں اور انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ کے دفتر (OCHA) نے ہفتے کی رات اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا کہ اسرائیلی فوج نے 8,746 فلسطینی عمارتوں کو تباہ اور 13,000 شہریوں کو بے گھر کیا اور 152,000 کو بے گھر کر دیا۔ 

اس رپورٹ کے مطابق مکانات اور انفراسٹرکچر کی تباہی سے 1559 مکانات اور دیگر عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

تباہ ہونے والی عمارتوں میں رہائشی، انفراسٹرکچر، سروس یا کاروباری گھر شامل ہیں جنہیں مکینوں نے براہ راست تباہ کیا یا ان کے مالکان انہیں تباہ کرنے پر مجبور ہوئے۔

ان میں سے اکثر صورتوں میں عمارت کی تباہی کی وجہ اسرائیل کی طرف سے اجازت نامے کا نہ ہونا ہے جس کی وجہ سے فلسطینیوں کے لیے ایسا اجازت نامہ حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہے۔

فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ کرنے کی پالیسی 1948 سے اسرائیل کی منصوبہ بند پالیسیوں میں سے ایک ہے اور اس تاریخ سے اب تک 500 سے زائد فلسطینی دیہات اور بستیاں تباہ ہو چکی ہیں
.taghribnews

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے سماجی رابطے کی سائٹ انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ۳ ستمبر استعمار سے مقابلے کا دن اور مجاہد، شجاع اور جارح استعماری طاقتوں سے مقابلے کی علامت شہید رئیس علی دلواری کی شخصیت کی یاد دلاتا ہے۔ 

انہوں نے مزید لکھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور عوام ملک کی خودمختاری، عزت اور کرامت کی راہ کے شہدا کے خون کی برکت سے استعمار کے وارثوں کے زور و زبردستی کے سامنے ڈٹے رہیں گے اور اپنے جائز حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔