سلیمانی

سلیمانی

 
 

واشنگٹن : امریکی سینیٹ نے فائرنگ کے واقعات کی روک تھام کے لیے گن کنٹرول بل منظور کر لیا۔ یہ قانون سازی 65 ووٹوں سے منظور ہوئی جبکہ اس کے خلاف 33 ووٹ پڑے۔ بل کی 15 ریپبلکنز نے بھی حمایت کی ۔گن کنٹرول بل کو کانگریس کی منظوری کے بعد ایوان نمائندگان سے بھی پاس ہونا ہو گا جس کے بعد صدر جو بائیڈن اس پر دستخط کریں گے اور یہ باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔اس پورے عمل میں زیادہ وقت نہیں لگے گا لیکن اس قانون سازی کو اہم قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اب بھی اس میں ایسے کئی نکات شامل نہیں جن کا مطالبہ ڈیموکریٹ اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں نے کیا تھا۔مجوزہ بل میں 21 سال سے کم عمر افراد کے لیے اسلحہ خریدنے سے پہلے ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے تاکہ ہر کوئی باآسانی اسلحہ نہ خرید سکے۔اس کے ساتھ ساتھ نئے بل میں وفاقی فنڈنگ کے طور پر 15 ارب ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے جو ذہنی صحت کے پروگرام اور اسکول سیکیورٹی بہتر بنانے پر خرچ کیے جائیں گے۔ بل میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی ریاستیں ایسے قوانین نافذ کریں، جن کے تحت خطرہ سمجھے جانے والے افراد سے اسلحہ لیا جا سکے اور اس ریاستوں کو ایسے قوانین کے نفاذ کی ترویج دینے کے لیے فنڈنگ کا مطالبہ بھی کہا گیا ہے۔

ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک کے مطابق اسرائیل کی جانب سے حالیہ سازشون کے بارے میں حزب اللہ نے "مشرق وسطی نیٹو" کی تشکیل کی کوششوں کا جواب دے دیا۔

 

لبنانی حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے قومی عرب اسلامی کانفرنس میں کہا:

 

"جن ممالک نے تعلقات کو معمول پر لانے کا آغاز کیا ہے، ان کا نقطہ نظر اس قابض حکومت کے ساتھ فوجی اتحاد بنانا ہے۔  اسرائیل کا خیال ہے کہ ان دھمکیوں سے وہ مزاحمت کے محور میں خدشات کو جنم دیتا ہے لیکن میں کہتا ہوں کہ یہ دھمکیاں کھوکھلی ہیں۔  "اس کے باوجود، ہم بڑی جنگ کے لیے پوری طرح چوکس اور پوری طرح تیار ہیں اور ہم ہر روز تیار رہتے ہیں۔"

 

ہمیں اور ہمارے اتحادیوں کو اپنی طاقت اور فوجی تیاری پر فخر ہے، اور ہم انہیں یاد دلاتے ہیں تاکہ ہمارے لوگوں کو اعتماد ہو اور وہ جان سکیں کہ وہ ایک مضبوط قیادت کے پیچھے کھڑے ہیں جو ان کے دفاع کے لیے تیار ہے۔  ہم نے دیکھا کہ کس طرح لبنان نے اپنی سرزمین کو آزاد کرایا اور کس طرح مزاحمت نے "تموز" جارحیت کا سامنا کیا اور فتح حاصل کی، اور ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح سیف القدس کی جنگ میں فلسطینی مزاحمت نے قابضین کے ساتھ تصادم کی تاریخ میں ایک نئی راہ پیدا کی۔

 

انکا کہنا تھا "امریکہ کے لیے 'مشرق وسطیٰ میں نیٹو' کا اعلان کرنا مضحکہ خیز ہے، جس میں عرب ریاستیں بھی شامل ہیں، جو اسرائیل چلا رہا ھے، اور اس اتحاد سے وُہ  رسوا ہوگا۔"

 
 

علم الہی کا احاطہ!

حج کے عنوان سے مختصرا عرض کروں گا کہ حج ایک اللہ کا ایک مدبرانہ منصوبہ ہے-اللہ کے تمام منصوبے مدبرانہ ہیں لیکن یہ منصوبہ اپنے زاویوں،خصوصیات اور دائرہ کار کی وسعت کے لحاظ سے دوسرے تمام پروگراموں/برناموں سے مختلف ہے-یہ اللہ(جل جلالہ) کے علمی احاطے کے جانب نشاندھی کرتا ہے،جو اسے انسان کے وجود پر،انسان کے دل پر،انسانی ضروریات پر حاصل ہے

 

 

 

 

فریضہ حج اور انسانی ضروریات!

اللہ کے علم کا احاطہ نہ صرف ایک انسان اور ایک نسل پر بلکہ پورے معاشرے پر محیط اور تمام نسلوں پر جاری و ساری ہے-اور یہ علمی احاطہ اس چیز کا باعث بنا کہ خداوند متعال انسانوں کو انکی ضروریات اور ان ضروریات کے مختلف زاویوں کے مطابق ایک الہی برنامہ فراہم کرے-اور انسان کو اسے استعمال کرنے کا موقع دے اور یہ عظیم برنامہ حج ہے

 

 

 

 

 

قانون الہی سے معرفت الہی!

لہذا جب سورہ مائدہ پڑھتے ہیں کہ جس میں اللہ تعالی حج کے بعض احکام بیان کرنے کے بعد فرمارہا ہے”… کہ(جملہ) اس لیے ہے کہ جان لیں کہ اللہ اس پر کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے آگاہ ہے اور جدا ہر چیز کا علم رکھتا ہے”(مائدہ ٩٧)-یہ احکام کہ جو تمہارے لئے ہم نے واجب کی ہیں جیسے خانہ کعبہ اور غیر نشان زدہ اور نشان زدہ قربانی و غیرہ یہ اس لئے ہے کہ تم اپنے پروردگار کے علمی احاطے کے متعلق باخبر ہوجاؤ-جان لو کہ اللہ تعالی تمہاری زندگی کے رازوں کو کس طرح جانتا ہے اور انکی بنیاد پر تمہارے لئے قوانین بناتا ہے

 

 سورہ بقرہ کی آیت 177 نیک کردار انسانوں کے بارے میں اتری ہے جس میں بہترین نیکی کی خصوصیات بیان کی گیی ہیں: خدا پر ایمان، فرشتوں اور آسمانی کتاب پر ایمان، نماز قائم کرنا، زکوات کی ادائیگی، عھد و پیمان پورا کرنا اور تقوی، حضرت محمد(ص) سے نقل ہوا ہے کہ جو اس آیت پر عمل کرے اس کا ایمان مکمل ہے۔

«لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ؛ نیک کام یہ نہیں کہ اپنا منہ مشرق یا مغرب کی طرف کرو بلکہ نیک کام یہ ہے کہ قیامت، فرشتوں اور آسمانی کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے اور اپنا مال اپنے ہاتھوں کو پسند کرنے کے باوجود اپنے اقربا، یتیموں، مستحقوں، بیچاروں، مانگنے والوں اور بندوں کو آزاد کرنے والوں کو ہدیہ دیں، نماز قایم کرے، زکوات دے اور وعدوں پر عمل کرے اور سختی و نقصان میں اور جنگ میں صبر و اسقامت کا مظاہرہ کریں اور سچ کہا گیا کہ یہی لوگ متقی ہیں»(بقره، 177).

اس آیت بارے طبرسی کا کیا خوب کہنا ہے۔ وہ کہتا ہے جب مسلمانوں کو کہا گیا کہ وہ بیت المقدس سے کعبہ کی سمت رخ موڑیں ، اختلافات مسلمانوں اور یہودیوں میں سراٹھانے لگے، یہودیوں کا خیال تھا کہ مغرب کی طرف رخ کرکے نماز ادا کریں جب کہ مسیحیوں کا خیال تھا کہ مشرق کی طرف۔ اس پر یہ آیت اتری کہ معیار تقوی ہے رخ مغرب و مشرق کی طرف کرنا نہیں۔

ایمان کا کامل ہونا

علامه طباطبایی کا خیال ہے کہ یہ آیت انبیاء سے مخصوص نہیں اگرچہ اس آیت پر مکمل عمل سخت ہے تاہم انبیاء کے علاوہ معصومین اور «اولی الالباب» کے شامل بھی ہیں. «اولوا الالباب» کا معنی صاحبان عقل، اندیشه، ادراک و بصیرت رکھنے والے کہ یہ گروہ جاہلوں،نادانوں اور کم فھم افراد کے مقابل ہیں۔

 
 

تہران : ایران اور روس نے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا عمل تیز کردیا ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے تہران کا دورہ کیا،وہ ایرانی ہم منصب کی دعوت پر تہران پہنچے تو وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ان کا استقبال کیا۔ استقبالیہ تقریب کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے مذاکرات نے جوہری معاہدے اور یوکرین، افغانستان و شام کی تازہ ترین صورتحال سمیت متعدد اہم عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ سرگئی لاؤروف نے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی سے بھی ملاقات کی۔ وزیرخارجہ کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی ایران کے دورے کا فیصلہ کیا ہے۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بتایا کہ روسی صدر جلد ایران اور ترکی کا دورہ ضرور کریں گے لیکن ان دوروں کی حتمی تاریخ کا اعلان فوری طور پر نہیں کیا جارہا۔

تہران، ارنا – اسلامی جمہوریہ ایران نے افغانستان میں زلزلہ متاثرین کے لیے انسانی امداد کی تیسری کھیپ بھیجی ہے۔

اس پیکیج میں ادویات، خوراک، کپڑے، پناہ گاہ کے خیمے اور زلزلہ زدگان کو درکار دیگر بنیادی ضروریات شامل ہیں۔
ایران نے جمعرات کے روز افغانستان میں زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد اور ابتدائی طبی امداد لے جانے والے دو طیارے بھیجے، جن میں افغانستان میں زلزلہ متاثرین کے لیے 1200 قالین، 1000 فوڈ پیکج اور 600 شیلٹر ٹینٹ شامل ہیں۔
ایرانی ہلال احمر کے 18 امدادی کارکنوں کی ایک ٹیم کو جمعرات کے روز فضائی راستے سے افغانستان روانہ کیا گیا۔
ایرانی امداد کا ایک اور حصہ صوبہ سیستان اور بلوچستان کی سرحدوں کے پار زمینی راستے سے افغانستان بھیجا گیا۔
واضح رہے کہ بدھ کی صبح سویرے کابل کے جنوب مشرق میں 6.1کی شدت سے زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوگئے جس مہلک زلزلے کے نتیجے میں 1500 شہری جاں بحق اور 2000 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 6.1تھی اور زیر زمین اس کی گہرائی 51 کلو میٹر تھی۔
زلزلے کا مرکز افغانستان کے صوبے خوست سے 44 کلومیٹر جنوب مغرب میں تھا۔

پچیس ذی القعدہ کی تاریخ کو دحوالارض کا نام دیا گیا ہے۔  دَحوالارض ایک قرآںی اور حدیثی اصطلاح ہے۔ "دحو‌" کا مصدر پھیلانے، گسترش دینے اور کسی چیز کو اس کی جگہ سے ہٹا دینے کے معنی میں آتا ہے۔ اس طرح "دحوالارض‌" کے معنی زمین کے پھیلانے اور اسے گسترش دینے کے ہیں۔

حضرت آدم علیہ السلام کی خلقت سے ہزاروں سال قبل کہ جب زمان و مکان کچھ نہ تھا ، نور اور تاریکی کا وجود نہ تھا، نہ آسمان تھا نہ زمین ، نہ دن تھا نہ رات ، نہ بہشت نہ جہنم، خداوندعالم نے ایک نور کو اپنے نور سے خلق کیا اور اس نور سے آسمانوں اور زمین کو خلق کیا، وہ نور زمین و آسمان سے افضل و برتر تھا، جس وقت تمام آسمان اور زمین تاریکی میں ڈوبے ہوئے تھے، آسمانوں کے فرشتے اس نور کی تسبیح و تقدیس کرتے تھے تاکہ اپنے پروردگار سے قربت حاصل کریں۔ یہ وہی عظیم نور الہی تھا کہ جس سے آسمان و زمین کو حیات ملی۔ اس طرح زمین روشن ہو گئی اور آسمانی مخلوقات کی عبادت اور تسبیح جاری رکھنے کے لیے عرش پر ’’ بیت معمور‘‘ بنایا گیا اور یہ بیت معمور آسمان والوں کی پناہ گاہ بن گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کی عبادت اور ان کے قلب کو سکون عطا کرنے کے لیے " کعبہ معظمہ " کو زمین کے مرکز میں قرار دیا-

عید دحوالارض   ہے   عید   زمیں

جس  پہ جھکتی ہے زمانے کی   جبیں

عشق  و  ایماں کی  تجلی  ہے   یہیں

اس لئے لگتی ہے ہم  سب کو  حسیں

یہ زمیں کعبے سے پھیلائی گئی 

جس جگہ پیدا  ہوئے  مولا علی

حضرت آدم علیہ السلام کے زمین پر بھیجے جانے کے بعد یہ زمین ان سے جانی اور پہچانی گئی اور یہ خدا کی پہلی رحمت تھی جو حضرت آدم علیہ السلام پر نازل ہوئی۔ بنی آدم کی سرکشی کے بعد ایک بڑا طوفان آیا اور نوح (ع) کی کشتی اس طوفان سے بچ کر ’’دحوالارض‘‘ کے دن کوہ جودی پر لنگر انداز ہوئی ۔ اس طرح خداوند عالم  نے ایک بار پھر زمین کو پاک کیا اور مخلوقات پر اپنی رحمت کا نزول کیا اور دوبارہ ان ہی لوگوں نے زمین پر قدم رکھا کہ جن کی زبانوں پر توحید کے کلمات جاری تھے اور خدا کی وحدانیت کی گواہی دیتے تھے -

دحوالارض کے دن حضرت نوح (ع) کی کشتی کوہ جودی پر اتری، اس کے علاوہ  اسی دن ابوالانبیاء حضرت ابراہیم (ع) کی ولادت اور حضرت عیسیٰ (ع) کی بھی ولادت ہوئی۔ اس کے علاوہ احادیث اور تاریخی کتب میں یہ بھی آیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسے ہی دن ہزاروں عازمین کے ساتھ اپنا آخری حج کرنے کے لیے مدینہ سے مکہ روانہ ہوئے۔ اس سفر میں حضرت علی ابن ابیطالب علیہ السلام اور حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کے ساتھ ساتھ ، تمام ازواج مطہرات اور بہت سے اصحاب پیغمبر(ص) بھی ساتھ تھے۔

 قرآن کریم نے سورہ نازعات کی آیت نمبر 30 میں ’’دحوالارض‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: وَالْأَرْضَ بَعْدَ ذَلِکَ دَحَاهَا ۔ یعنی اس کے بعد زمین کا فرش بچھایا  اکثر مفسرین کے نزدیک اس آیت میں "دحاھا " کے معنی وہی " دحوالارض " اور زمین بچھائے جانے کے ہیں۔ امام رضا علیہ السلام بھی اس دن کے بارے میں فرماتے ہیں: "ذی القعدہ کی 25 تاریخ کو خانہ کعبہ ، زمین پر قرار پایا اور یہ زمین پر پہلی رحمت الٰہی تھی۔ "خدا نے اس مقدس جگہ کو سب کے لیے سلامتی اور امن کی جگہ بنایا۔

"دحو الارض"(زمین کا بچھایا جانا) سے مراد یہ ہے کہ آغاز میں زمین کی تمام سطح پر پہلے سیلاب کی بارشوں سے جمع شدہ پانی  تھا۔ یہ پانی تدریجا زمین کے گڑھوں میں چلا گیا اور پانی کے نیچے سے خشکی ظاہر ہوئی اور روز بروز  اس میں وسعت آتی گئی اور بڑھتی گئی۔  دوسری طرف زمین ابتدا میں غیر مسطح اور ناہموار، ٹیلوں اور ناقابل سکونت، نشیب و فراز کی شکل میں تھی۔ بعد میں جب مسلسل سیلابی بارش ہوئی تو زمین کی بلندیاں کم ہوئیں اور درّے بڑھ گئے۔ پھر دھیرے دھیرے زمین ہموار ہوتی گئی اور انسانوں کی زندگی اور کھیتی باڑی کے قابل ہوگئی۔ اسی بچھائے جانے اور پھیلائے جانے کے عمل کو "دحو الارض" کہا جاتا ہے۔

 ٹھہر گئی ہے  طبیعت  اسے  روانی  دے

زمین  پیاس سے مرنے لگی ہے پانی   دے

دحو الارض کا دن اتنا مبارک اور مسعود ہے کہ اس کے لئے اس دن کے مخصوص آداب اور اعمال بھی ذکر ہوئے ہیں۔

"دحو الارض" کا دن سال کے ان چار دنوں میں سے ایک دن ہے جس میں روزہ رکھنے کی فضیلت سب دنوں سے زیادہ اور نمایاں خصوصیت کی حامل ہے۔ ایک روایت میں ذکر ہوا ہے کہ اس دن کے روزے کا ثواب ستر سال کے روزہ کے برابر ہے اور ایک روایت میں ہے کہ ستر سال کا کفارہ ہے۔ جو شخص بھی اس دن روزہ رکھے اور اس کی شب میں عبادت کرے اس کے لئے سو سال کی عبادت کا ثواب لکھا جائے گا لہذا جو شخص اس دن روزہ رکھے اور اس کی شب میں عبادت کرے گویا اس نے سو سال تک دن میں روزے رکھے اور راتوں میں عبادت کی ہے - ان کے علاوہ اس دن میں امام رضا علیہ السلام کی زیارت تمام مستحب اعمال میں سب سے افضل و برتر عمل ہے اور اس دن دحوالارض کی نیت سے غسل انجام دینا اور اس دن کی مخصوص نمازوں اوردعاؤں پر تاکید کی گئی ہے۔

امید ہے کہ جس طرح سے دحوالارض زمین کی تطہیر کا دن ہے ہم بھی اس دن کے اعمال بجا لاکر کہ جس کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اپنے دلوں کو گناہوں ، بغض و کینے اور باطنی غلاظتوں سے پاک کریں گے۔

Friday, 24 June 2022 13:12

یمن؛ مسجد جامع «ملت»

مسجد جامع ملت یمنی دارالحکومت صنعا میں سب سے بڑی مسجد شمار کی جاتی ہے جو لگ بھگ ڈھائی لاکھ مربع میڑ پر محیط ہے۔

اس مسجد میں پینتالیس ہزار نمازی بیکوقت عبادت کرسکتے ہیں، مسجد میں چھ مینار موجود ہیں جنکی بلندی سومیٹر ہے اور میڈل ایسٹ کے بلند ترین میناروں میں شمار ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ اس مسجد کا نام پہلے مسجد «الصالح» تھا تاہم بعد میں آخری صدر علی عبدالله صالح، کے صدارت سے نکل جانے اور قتل ہونے کے بعد چار سال قبل اس کو وزارت اوقاف و ارشاد یمن نے جامع مسجد «ملت» میں تبدیل کردیا۔

 
 

کابل : افغانستان میں تباہ کن زلزلے میں ایک ہزار افراد کی ہلاکت کے بعد طالبان نے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے۔طالبان کے سینیئر اہلکار عبد القہار بلخی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ حکومت اسوقت لوگوں کی اتنی مدد کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی جتنی حالات کے مطابق درکار ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنسیاں، ہمسایہ ممالک اور عالمی طاقتیں مدد کر رہے ہیں لیکن امداد کئی گنا بڑھانے کی ضرورت ہے کیوں کہ اتنا تباہ کن زلزلہ گزشتہ کئی دہائیوں میں نہیں آیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس کا کہنا ہے کہ اس وقت ایجنسی مکمل طور پر امدادی سرگرمیوں کے لیے فعال ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے طبی ٹیمیں، سامان، خوراک اور عارضی پناہ گاہیں متاثرہ علاقوں میں بھجوائے جا چکے ہیں۔امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں کئی گاؤں مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ سڑکیں بند اور موبائل فون ٹاور کام نہیں کر رہے جب کہ اموات کی تعداد میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔

ایکنا نیوز- انسان کی خلقت سے ہی شیطان کوشش کررہاہے کہ انسان کے مختلف طریقوں سے خدا کے قرب سے دور رکھ سکے۔ اس حؤالے سے خدا نے خبردار کیا ہے کہ شیطان کھلا دشمن ہے اور تمھیں ہوشیار رہنا چاہیے۔

شطان کا اصلی مقصد انسان کو خدا کا نافرمان بنانا اور اس کو طاغوت کی طرف راغب کرنا ہے۔ انسان شیطان کی دعوت قبول کرنے یا رد کرنے میں مکمل خودمختار ہے تاہم شیطان کی بات ماننے کی صورت میں وہ یقینا پیشیمان ہوگا۔

. «وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ ... وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ سُلْطَانٍ إِلَّا أَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنْفُسَكُمْ..: شیطان [قیامت میں] جب معاملہ [بندوں کا حساب و کتاب] ختم ہوگا [اپنے پیروکاروں کو] کہتا ہے: مجھے تمھارا اختیار نہیں تھا میں نے صرف تمھیں دعوت دی اور تم نے قبول کیا ، میری مذمت مت کرو خود کو کوسو...»(ابراهیم،۲۲).

قرآن میں شیطان کے مختلف دام کا ذکر کیا گیا ہے:

«...لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ وَمَنْ يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ... تم شیطان کی پیروی مت کرو، جوشیطان کی بات مانے گا  [ہلاک ہوگا] چونکہ شیطان بدی اور پست کام کا حکم دے گا»(نور،۲۱).

قرآن شیطان کی جانب سے گمراہ کرنے کو «خطوات الشيطان» کہا گیا ہے تاکہ بتا سکے: شيطان، انسان کو قدم بہ قدم نزدیک کرے گا.

«...فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: شيطان انکے اعمال کو بنا کرے پیش کرے گا آج [بھی] وہی سرپرست ہے اور انکے لیے دردناک عذاب ہے» (نحل، ۶۳).

محسن قرائتی فرماتے ہیں:

  1. شیطان کاموں کو خوبصورت بنا کر پیش کرتا ہے اور غلط کاموں کی غلط تشریح کرتا ہے. «فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطانُ أَعْمالَهُمْ»
  2. شیطان کے وسوسوں کو قبول کرنا انکے تسلط میں جانا ہے. فَزَيَّنَ‌ ... فَهُوَ وَلِيُّهُمُ‌

مومن کو غمگین و غمزدہ کرنا اور انکو خدا کی جانب جانے سے مایوس کرنا، خدا کی یاد کو کم کرنا، جھوٹے وعدے کرانا شیطان کے دھندے اور طریقہ کار ہے جس کے حؤالے سے خدا نے خبردار کیا ہے۔/