Super User

Super User

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے مطابق نائجیریا کے شمال مشرقی علاقوں میں 50 ہزار سے زیادہ افراد وہابی دہشت گرد تنظیم بوکو حرام کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی خوراک کی قلت کی وجہ سے موت کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ملک کے شمال مشرقی صوبہ بورنو کے کچھ علاقے فلاحی تنظیموں کے اہلکاروں کے لئے بہت خطرناک ہیں اس لئے وہ وہاں اشیائے خوردنی نہیں لا سکتے۔ نائجیریا کے شمال مشرقی علاقوں میں تقریباً 40 لاکھ افراد کو غذائی امداد کی ضرورت ہے کیوں کہ وہاں مسلسل جنگی کارروائیاں جاری ہیں۔لاکھوں افراد 2014 میں مسلح تصادم میں انتہائی شدت آنے کے وقت صوبہ بورنو کے مرکزی شہر مائڈوگوری میں پناہ لینے مین کامیاب ہوگئے تھے اور انہیں باقاعدگی سے امداد فراہم کی جا رہی ہے کیوں کہ فلاحی تنظیموں کے کارکنوں کو پناہ گزینوں کے کیمپوں تک رسائی حاصل ہے۔ لیکن جو لوگ نسبتاً محفوظ علاقوں میں بھاک نہیں سکے انہیں بھوک سے مرنے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے سعودی عرب سے منسلک وہابی دہشت گرد دنیا بھر میں بہیمانہ کارروائیاں کرکے اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کررہے ہین جبکہ خود سعودی عرب یمن میں بھیانک اور خوفناک جرائم کا ارتکاب کررہا ہے جس میں اب تک ہزآروں یمنی شہری شہید ہوگئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مراکش کے شہر کازابلانکا میں منعقدہ اکیسویں بین الاقوامی کتب نمایش میں قرآن مجید کا نسخہ تیزی سے فروخت ہورہا ہے

«السلفیه» پبلیکیشنز کے مطابق نمایش میں بچوں کی کتابیں اور قرآن مجید کے نسخے سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں میں شامل ہیں.

«إفریقیا الشرق» پبلیکیشنز کے انچارج کمیل حب اللہ کا کہنا ہے کہ نمایش گاہ میں لوگوں کی دلچسپی دیدنی ہے جہاں ادبیات، رومانس،سوشل ساینسیز، اسلامک اسٹڈیز اور فلسفے کی کتابیں فروخت کے لیے موجود ہیں.

قابل ذکر ہے کہ نمایش گاہ میں عوام کی دلچسپی کے باوجود نمایش گاہ میں ہونے والی نشستوں کوخاطر خواہ توجہ اور کامیابی نہیں مل سکی ہیں.

رپورٹ کے مطابق شیخ الازھر شیخ احمد طیب نے کہا ہے کہ شیعہ اور سنی اسلام کے دو بازو اور آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ انہوں اسلامی فرقوں کے درمیان اتحاد اور قربت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اتحاد کا مطلب یہ نہیں ہے ہم کسی ایک نظریئے کو قبول کرلیں کیونکہ اختلاف ایک فطری بات ہے اور اسلام نے اسے تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر یہ بات زور دیکر کہی کہ کسی بھی مسلمان کو قتل کرنا چاہے شیعہ ہو یا سنی ، حرام ہے۔ انہوں نےتکفیریت کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ کعبے کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے والے کسی بھی شخص کی تکفیر جائز نہیں ہے۔ انہوں نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اسلام کے حقیقی راستے پر لوٹ آئیں جو برداشت و رواداری کا مذہب ہے اور انتہاپسندی سے پرہیز کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے شیعہ اور سنی علمائے کرام کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شیخ الازھر اور شیعہ علما کے درمیان ملاقاتوں اور رابطے کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہیے۔

ڈاکٹر احمد الطیب جو علمائے الازہر کے ایک وفد کے ہمراہ انڈونیشا میں ہین نے اس ملک کے علما کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کسی بھی مسلمان چاہے وہ شیعہ ہو یا سنی کا قتل حرام قرار دیا اور سب کو اس بات کی طرف دعوت دی کہ اسلام کی حقیقی میراث جو مہر و محبت اور تشدد سے پرہیز پر مبنی ہے کی طرف توجہ کریں۔
انہوں نے امت مسلمہ کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کی نسبت خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو ہر طرح کے تعصب چاہے وہ فکری تعصب ہو یا مذہبی شدت پسندی، سے دور رہنا چاہیے۔
ڈاکٹر الطیب نے کسی خاص مذہب کو دوسرے پر تحمیل کرنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات کی طرف اشارہ کیا اور کہا: یہ چیز مذہبی جنگ کا باعث بنتی ہے جبکہ اسلام تمام مذاہب کو بغیر کسی تعصب کے قبول کرتا ہے۔
شیخ الازہر نے ہر اس شخص کی تکفیر کرنا حرام قرار دیا جو قبلہ کی طرف نماز ادا کرتا ہے اور کہا: تکفیر کرنا انتہائی خطرناک عمل ہے اور کسی کو بھی حق حاصل نہیں کہ وہ دوسرے کو کافر قرار دے۔
احمد الطیب نے شیعہ سنی علما کی باہمی ملاقاتوں کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مسلمان علماء کے درمیان اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اتحاد کا مطلب یہ نہیں کہ سب ایک ہی مکتب فکر کے تابع ہو جائیں چونکہ اختلاف کا پایا جانا ایک فطری امر ہے جسے اسلام قبول کرتا ہے۔
شیخ الازہر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی ممالک میں بچوں کو دی جانے والی دینی تعلیم صحیح نہیں ہے اور ان میں تشدد کا جذبہ پیدا کرتی ہے کہا: بعض تعلیمی نظام طلاب کو یہ باور کرا دیتا ہے کہ صرف ایک خاص مذہب ہی صحیح مذہب ہے اور صرف اسی کی پیروری ہونا چاہیے اور بس۔

سوئزرلینڈ کے صدر یوہان اشنائیڈر امان نے ہفتے کی شام رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے دونوں ملکوں کے اچھے تعلقات اور ایرانی عوام کے ذہنوں میں سوئزرلینڈ کے تئیں مثبت سوچ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران اور سوئزرلینڈ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کا حجم کم اور غیرمتوازن ہے۔ آپ نے فرمایا کہ سوئیس سرمایہ کار، ایران میں پائے جانے والے بے شمار مواقع سے آگاہی حاصل کر کے دونوں ملکوں کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران کے خلاف مغربی ملکوں کی پابندیوں اور دباؤ کے دور میں سوئزرلینڈ کی جانب سے کوئی منفی رویّہ نہیں دیکھا گیا اور سوئزرلینڈ، ایران مخالف پابندیوں میں ان مغربی ملکوں کے ساتھ شامل نہیں ہوا اور یہی چیز دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کا باعث بن سکتی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بعض یورپی حکومتوں کے جنگ بھڑکانے والے اقدامات منجملہ ایران پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران یورپی حکومتوں کی طرف سے صدام کو جنگی طیاروں اور میزائلوں کی فراہمی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی عوام یورپی حکومتوں کے ان اقدامات کو بھولے نہیں ہیں اور یورپی حکومتوں کے انہی منفی رویوں کی وجہ سے ایران کے عوام میں یورپ کے تئیں اچھے خیالات نہیں پائے جاتے البتہ سوئزرلینڈ کے سلسلے میں ایران کے عوام مثبت اور اچھی سوچ رکھتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور سوئزرلینڈ کے درمیان ہونے والے سمجھوتوں کی مکمل حمایت کرتے ہوئے فرمایا کہ اہم بات یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے محکم عزم و ارادوں اور سنجیدہ تعاون کی بدولت ان سمجھوتوں کو عملی جامہ پہنایا جائے۔ سوئزرلینڈ کے صدر یوہان اشنائیڈر امان نے بھی اپنے دورہ ایران پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایران اور سوئزرلینڈ کے قدیم دوستانہ تعلقات کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کے دورہ تہران میں دونوں ملکوں کے درمیان وسیع تعاون کے روڈ میپ پر بات چیت ہوئی ہے اور اس روڈ میپ پر دستخط سے دونوں ملکوں کے تعلقات زیادہ سے زیادہ فروغ پا سکتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے ایک پیغام کے ذریعے ایران کی مصمم ارادوں کی مالک با بصیرت عوام کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے اسلامی نظام کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے اپنے یادگاراور پختہ عزم  و ارادےکا مظاہرہ کیا اور اپنی جوش و جذبے سے سرشار درخشاں تصویر دنیا کے سامنے پیش کی۔ اس پیغام میں اعلیٰ حکام کو مخاطب کرتے ہوئے عوام کا شائستہ انداز میں شکریہ ادا کرنے کو سچی خدمت اور ہمہ جانبہ اور اندرونی طور پر ترقی و پیشرفت کو بنیادی ہدف قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اگلی پارلیمنٹ کے کاندھوں پر بہت اہم ذمہ داریاں ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اس پارلیمنٹ میں خداوند متعال اور عوام کے سامنے جوابدہ ہونے کا مشاہدہ کیا جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن درج ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
خداوند دانا اور توانا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ جس نے ایک اور عظیم امتحان میں ایران کی مصمم ارادوں کی مالک با بصیرت عوام کو کامیابی سے ہمکنار کیا، عوام اسلامی انقلاب کے آغاز کے بعد سے چھتیسیوں مرتبہ عام انتخابات میں اپنے یادگار راسخ عزم و ارادے اور جوش و جذبے کے ذریعے حاضر ہوئے اور موجودہ دور میں اپنے ملک کی تقدیر اور اییک بار پھر اپنے مذہبی اقتدار کو درخشاں اور با قدرت چہرے کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران اپنی ملت پر فخر کرتا ہے اور ان قوانین کے قوی ہونے کو اپنے لئے باعث افتخار سمجھتا ہے کہ جن کی وجہ سے اپنا سر  فخر سے بلند کرنے  اور قومی طاقت کی تجدید کے لیے یہ بہترین مواقع میسر آئے ہیں۔
میں اپنا وظیفہ سمجھتا ہوں کہ عوام کی جانب سے نظام اسلامی کی دعوت پر لبیک کہے جانے کا شکریہ ادا کروں اور خداوند متعال سے عوام کی ہدایت اور جزا کی دعا کرتا ہوں کہ جنہوں نے اس جمعے کو اپنے بھرپور جوش و جذبے اور عظمت و شوکت کا مظاہرہ کیا۔
ملک کے اعلیٰ حکام کو  کہ جنہیں پارلیمنٹ اور مجلس خبرگان کے لئے منتخب کیا گیا ہے یامختلف ایگزیکٹو عہدوں پر فائز افراد ہوں یا مختلف اداروں اور آرگنائزیشنز میں مشغول اعلی افسران، ان تمام افراد کو یہ یاددہانی کروانا چاہتا ہوں کہ اسلامی نظام، ملک اور عوام کا شائستہ انداز میں شکریہ ادا کرنے کے لئے عملی اقدامات کریں، سادہ زندگی، پاکدامنی، اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے مقام پر مسلسل حاضر رہنے، قومی مفادات کو گروہی اور انفرادی مفادات پر ترجیح دے کر، اغیار کی مداخلت کے مقابلے میں شجاعت کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہنے، بدخواہوں اور منافقین کی سازشوں کے مقابلے میں انقلابی ردعمل کا مظاہرہ کرنے، اپنی فکر و عمل میں جہادی طرز عمل دکھانے، اور ایک جملے میں کہوں تو خدا کے لئے اور خلق خدا کی خدمت کی راہ میں کام انجام دینے کو اس ذمہ داری کے زمانے میں اپنا لائحہ عمل قرار دیں اور کسی بھی قیمت پر اس سے روگردانی نہ کریں۔
موجودہ انتہائی حساس دور، آپ اعلی حکام سے حساسیت، ہوشیاری اور راسخ عزم کا تقاضہ کرتا ہے۔
بنیادی ہدف ملکی ترقی اور پیشرفت ہے۔ قومی عزت اور آزادی سے خالی دکھاوے کی ترقی قابل قبول نہیں ہے۔ ترقی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عالمی استکبار کے ہاضمے میں تحلیل ہوجائیں   اور تمام میدانوں میں ترقی اور داخلی طور پر استحکام کے بغیر قومی عزت اور شناخت کی حفاظت نہیں کی جاسکتی۔ ان اہم موضوعات کے سلسلے میں اگلی پارلیمنٹ کے کاندھوں پر سنگین ذمہ داریاں ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اس پارلیمنٹ میں خداوند متعال اور عوام کے سامنے جوابدہ ہونے کا مشاہدہ کیا جائے گا۔
ضروری سمجھتا ہوں کہ پر شکوہ انتخابات کے انعقاد پر الیکشن کمیشن کے عملے، اور دیگر حکام، امن و امان برقرار کرنے والے اداروں اور دوسرے تمام اداروں اور اس سلسلے میں موثر شخصیات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کروں۔
خداوند متعال آپ تمام افراد کی توفیقات میں اضافہ فرمائے۔
سیّد علی خامنه‌ای
۹/ اسفند ماه/ ۱۳۹۴

رپورٹ کے مطابق امریکہ نے گوانتا ناموبے جیل کو بند کرنے کا منصوبہ ترتیب دے دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق امریکی صدر بار اک اوبامہ نے کہاہے کہ امریکی وزار ت دفاع نے گوانتا ناموبے حراستی مرکز بند کرنے کا منصوبہ ترتیب دے دیا ہے جسے جلد ہی امریکی کانگریس کو سامنے پیش کردیا جائے گا۔ان کا کہنا ہے کہ گوانتا نا موبے کے قیدیوں کو 13دیگر امریکی جیل خانوں میں منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کو کیو با کے بجائے امریکہ میں رکھنے سے 65سے 85ملین ڈالر کم خرچ ہو نگے.

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے اسٹیٹ بینک نے ایران کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لئے مقامی بینکوں کو ایرانی بینکوں کے ساتھ براہ راست لین دین کرنے کی جلد اجازت دینے کا اعلان کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے پاکستانی اداروں کے لئے ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ تجارت میں آسانی پیدا ہو گی اور رقوم کی وصولی اور منتقلی ممکن ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ایران کے سینٹرل بینک کو حکومت پاکستان کے فیصلہ سے آگاہ کیا جائے گا اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے، ایران کے سینٹرل بینک کے ساتھ رابطے کی فی الحال ضرورت نہیں ہے۔ دوسری جانب ایران کا ملت بینک، جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل میں آئندہ ماہ سے اپنی سرگرمیاں پھر سے شروع کر دے گا۔ سیؤل میں ملت بینک کے برانچ مینیجر کم تائے گل نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور ہم مارچ کے اوائل میں بینکاری تعاون کا آغاز کر دیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کے خلاف مغرب کی ظالمانہ پابندیوں کی وجہ سے سن دو ہزار نو میں ملت بینک کی سیؤل برانچ کی سرگرمیاں معطل ہو گئی تھیں۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی اور مجلس خبرگان رہبری کے لئے منعقدہ انتخابات کے لئے ہونے والی ووٹنگ کا سلسلہ شروع ہوتے ہی حسینیہ امام خمینی رح میں اپنا ووٹ بلیٹ بکس نمبر ۱۱۰ میں ڈالا۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ووٹ دالنے کے بعد اپنی گفتگو میں انتخابات کو ملت ایران کا وظیفہ اور حق قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات ایک عظیم کام ایک عمل خیر اور ہر دور میں اہمیت کا حامل عمل ہے اور بعض مواقع پر اس کی اہمیت اور زیادہ ہوجاتی ہے اور اسلامی معارف اور احکامات میں بھی کار خیر انجام دینے کے لئے پیشقدمی اور تیزی دکھانے کا حکم دیا گیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس وظیفے کے انجام دینے اور حق کا اظہار کرنے کے لئے تیزی دکھانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ جس طرح ہم نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ ایران کے سارے عوام ، وہ تمام افراد کہ جو اسلامی جمہوریہ اور ایران سے اور قومی عزت، عظمت اور شان و شوکت سے محبت کرتے ہیں ان انتخابات میں شرکت کریں۔

آپ نے اسی طرح عوام کو انتخابات میں خلوص نیت اور ملکی اعتبار میں اضافے اور ملکی استقلال اور قومی عزت اور حمیت کے ساتھ شرکت کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات میں شرکت، قومی عزت اور استقلال ہے اور ہمیں ایسے دشمنوں کو سامنا ہے کہ جنہوں نے حریصانہ نظریں جما رکھی ہیں اور انتخابات کو اس طرح منعقد ہونا چاہئے کہ جو دشمن و مایوس اور نا امید کردے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ عوام کو سنجیدگی اور بصیرت اور آنکھیں کھلی رکھ کر ووٹ ڈالنا چاہئے اور یہ عمل بھی ان حسنات کی طرح ہے کہ جس کا اجر جلد یا بدیر دنیا میں ملنے کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی دیا جائے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس امید کا اظہار کیا کہ ملت ایران ان انتخابات میں گذشتہ انتخابات کی طرح شرکت کرنے کی توفیق حاصل کر کے ملک کی عزت اور ترقی و پیشرفت کا سبب بنیں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے جمہوریہ آذربائیجان کے صدر الہام علی اف سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران اور آذربائیجان کے عمدہ سیاسی تعلقات اور دونوں ملکوں کے مختلف موضوعات خاص طور پر دینی اور مذہبی اشتراک پائے جانے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی معارف کی ترویج اور دینی مناسک اور رسومات کا احترام کئے جانے سے حکومت کو رائے عامہ کی جانب سے پذیرائی ملے گی اور پابندیوں کے مقابلے میں عوامی پشت پناہی کا سبب بنے گی۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس ملاقات میں آذربائیجان کے عوام کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی نگاہ کو بھائی چارے کے دائرے میں اور ایک دوست اور ہمسایہ ملک سے بڑھ کر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آذربائیجان کے عوام کا سیاسی استحکام، امن و امان اور رفاہ عامہ ہمارے لئے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے اور دونوں ملتوں کے درمیان قلبی مفاہمت کے باوجود ہمیں چاہئے کہ معیشتی لین دین اور دیگر شعبوں میں تعاون میں اضافہ کریں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور آذربائیجان کے عوام کے مذہبی اشتراک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ آذربائیجان کے عوام کے اسلامی اور شیعہ عقائد گرانبھا سرمایہ ہیں اور حکومت عوام کے ان عقائد اور مظاہر کا جتنا زیادہ احترام کرے گی بعض بڑی طاقتوں کی جانب سے دشمنی کے مقابلے میں عوام کی جانب سے حکومت کی پشت پناہی اور استقامت میں اتنا ہی زیادہ اضافہ ہوگا۔

آپ نے مختلف قوموں کی جانب سے تکفیری گروہوں کے فتنہ و فساد سے مقابلے کو اسلامی سرگرمیوں کو تقویت پہچانے سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ آذربائیجان کا علاقہ مذہبی لحاظ سے مضبوط بنیادوں کا حامل اور اسلام کے بعض بزرگ علماء کا مبداء ہے اور آذربائیجان کے عوام بھی نیز آگاہ اور ذہین افراد ہیں اور حکومت کی جانب سے انکی مذہبی سرگرمیوں میں مدد اور انکی حوصلہ افزائی کیا جانا عوام کی ہمدردیاں اور توجہ حاصل کرنے میں نہایت موثر کردار ادا کرتا ہے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے آذربائیجان کے صدر کی اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہ ان دونوں ملکوں کو درپیش خطرات کا منبع ایک ہی ہے فرمایا کہ اسلامی اور شیعہ معارف کی ترویج مشکلات اور خطرات کے مقابلے میں خداوند متعال کی رضایت اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی عنایات حاصل کرنے کا سبب بنے گی۔

اس ملاقات میں صدر مملکت جناب روحانی بھی موجود تھے، آذربائیجان کے صدر الہام علی اف نے تہران اور باکو کے قریبی تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ہمارے ملک میں اپنے مذاکرات کو بہت زیادہ اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ثقافت، مذہب اور مشترک تاریخ نے ایران اور آذربائیجان کے درمیان گہرا تعلق پیدا کر دیا ہے۔

انہوں نے تہران اور باکو کے درمیان تعاون کی دس سے زیادہ دستاویزات پر دستخط اور دو طرفہ تعلقات کو بھائی چارے کی علامت اور بہت بہترین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ تجارت، نقل و حمل، انرجی اور صنعتی شعبے میں تعاون کے زریعے بہت اچھا قدم اٹھایا گیا ہے اور ہم کوشش کریں گے کہ ان دو ملکوں کے درمیان اتحاد اور رابطے کو دوسرے شعبوں میں بھی توسیع دیں۔

آذربائیجان کے صدر نے تہران اور باکو کو بین الاقوامی مسائل کے بارے میں ہم عقیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے دنیا میں امن و امان قائم کرنے کے سلسلے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے اور ہم ایران کے امن و ثبات کو اپنا امن و ثبات قرار دیتے ہیں۔

صدر علی اف نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ دونوں ملکوں کو درپیش خطرات کا منبع ایک ہی ہے کہا کہ اس سفر میں ہم نے اس بات پر اتفاق رائے کیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف ایران کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے تاکہ اس علاقے میں امن و امان کی صورتحال برقرار رہے۔

انہوں نے اسلامی اقدار  کا احترام کئے جانے کے سلسلے میں آذربائیجان کی حکومت کے اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان کی آزادی کے دور میں دو ہزار مسجدیں تعمیر کی گئی تھیں کہ جن میں سے نصف کی ذمہ داری میرے اوپر تھی۔

آذربائیجان کے صدر نے اسلام مخالف تحریکوں کو رد کرتے ہوئے، اپنے ملک سے دشمنی کی ایک وجہ وہاں کے عوام کے مذہبی عقائد کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام اور شیعیت آذربائجان کے عوام کے درمیان بہت زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہے اور اس خطے میں آپ جیسی بزرگ شخصیات کا وجود بھی ہمیں طاقت اور توانائی فراہم کرتا ہے۔