Super User

Super User

تاج المساجد – بهوپال هندوستان

تاج المساجد : Taj-ul-Masajid, بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں واقع ایک خوبصورت مسجد۔ ایشیاء کی بڑی مساجد میں سے ایک مانا جاتا ہے. اس مسجد کو دن کے اوقات میں مدرسہ کی طرح بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

"تاج المساجد" کو بھوپال کی سلطان شاہ جہاں (بھوپال کی بیگم) نے 1868- 1901 میں تعمیر کروایا۔ اور میناروں کی تکمیل مولانا عمران خان ندوی نے کی۔ اور بعد میں اس میں مدرسہ کی بنیاد رکھی۔

رہبر معظم کی عمار فلم کے عوامی فسٹیول کے بعض اہلکاروں اور حکام سے ملاقات

رہبر معظم کی عمار فلم کے عوامی فسٹیول کے بعض اہلکاروں اور حکام سے ملاقات

۲۰۱۳/۰۲/۱۹ – رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عمار فلم کے عوامی فسٹیول کے بعض اہلکاروں اور حکام کے ساتھ ملاقات میں اس فسٹیول میں دین اور دینی معارف نیز اسی طرح انقلاب اسلامی اور اس کے اہداف و اقدار کے موضوع پر توجہ کو ایک مبارک اقدام قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی ہنر اور دینی سنیما پر دراز مدت ، دقیق ، امید افزا مستقبل اوراس ہنر کے زیادہ سے زیادہ اثرات مرتب کرنے کے پیش نظر توجہ مرکوز ہونی چاہیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عمار فلم کے عوامی فسٹیول کے انعقاد پر مسرت اور خوشی کا اظہار کیا اور پیغمبر اسلام (ص) کے بزرگ صحابی اور حضرت علی (ع) کے باوفا ساتھی حضرت عمار کے نام کے انتخاب کو بہترین اور پسندیدہ ترین انتخاب قراردیا اور اس بزرگ و عظیم صحابی کی ممتاز اور نمایاں خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: صدر اسلام کے مختلف واقعات اور گوناگوں حوادث میں حضرت عمار کی استقامت اور پائداری، اسی طرح پیغمبر اسلام (ص) کی رحلت کے بعد سخت امتحانات،موقع شناسی، بروقت حضوراور حضرت علی (ع) کے دورکے حوادث اور مسائل میں ان کے فیصلہ کن اقدامات ان کی بارز اور ممتاز خصوصیات میں شمار ہوتے ہیں۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے اہداف و اقدار کے سلسلے میں مستقبل پر امید افزا نگاہ اور بلند افق پر نگاہ ڈالنے کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: سن 1357 میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے ساتھ شاندار حرکت کا آغاز ہوا اور گذشتہ 34 برسوں میں امریکہ کی طاقت و سطوت کے طلسم ٹوٹنے اور مختلف حوادث میں کامیابی درحقیقت انقلاب اسلامی کےاعلی اہداف تک پہنچنے کے سلسلے میں مقدماتی اور ابتدائی گام ہیں، لہذا ہمت ، دوچنداں تلاش و کوشش ، دشمن سے خوف نہ کھانے اور اس کی سازشوں سےمرعوب نہ ہونے اور مایوسی اور باہمی اختلاف سے پرہیز کے ساتھ ترقی اور پیشرفت کی بلند چوٹیوں کی سمت حرکت جاری رکھنی چاہیے۔

رہبر معظم کی عمار فلم کے عوامی فسٹیول کے بعض اہلکاروں اور حکام سے ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دینی سنیما اور اسلامی ہنر میں اس قسم کے نقطہ نگاہ کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: اس میدان میں مؤمن، شاداب،نئی نظر اور بلند ہمت والے جوان آگے کی سمت حرکت کے لئے محرک انجمن ہیں اور ممتازشخصیات و دانشور افراد کو چاہیے کہ وہ اپنے تجربات نئی نسل کو منتقل کرکے اور نئے اور کارآمد افراد کی تربیت کرکے اس حرکت میں مزید سرعت بخشیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی فن سنیما کے پیش نظر ، منصوبہ بندی، جوانوں کی فکری بالیدگیاور نشو ونما کے لئے فکری اطاق کی تشکیل، اسلامی ہنراور دینی سنیما کے شعبہ میں نئی صلاحیتوں اور اسی طرح اس میدان میں دیندار ، انقلابی ، ماہر اور باتجربہ افراد کے وارد ہونے پر تاکید کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سنیما کے شعبہ میں انقلابی اور متدین افراد کے مؤثر ورود کےساتھ سنیما میں موجود ماحول و فضا سے ان کے متاثر نہ ہونے کو اصلی شرط قراردیتے ہوئے فرمایا: اس ماحول سے محفوظ رہنے کے لئےاللہ تعالی کے ساتھ مسلسل رابطہ ، تضرع و زاری اور نوافل بجا لانا بہت ضروری ہےجیسا کہ حضرت عمار نے بھی اپنے آپ کو اسی طریقہ سے مضبوط و مستحکم اور محفوظ بنالیا تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اللہ تعالی پر توجہ، ذکر و عبادت سب سے بلند و بالا اور لذت بخش ہنر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سنیما کی فضا اور ملک کے ذرائع ابلاغ کے مؤثر ہونے میں متعلقہ یونیورسٹی اور حکام کے نقش و کردار کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: اس میدان میں اصلاح کے لئے اس میں وارد ہونے کی ابتدائی راہوں کی اصلاح ضروری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: جو لوگ آج انقلابی اور دفاع مقدس کے موضوعات اور مضامین کے حوالے سے فلمی میدان میں سرگرم عمل ہیں وہ در حقیقت جہاد میں مشغول ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مضبوط و قوی فلم نامہ ، داستان اور قصہ سے استفادہ کو فلم سازی کے بنیادی اور اساسی ضروریات قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک میں داستان نویسی اور ناول نویسی کا مطلوب مقام تک پہنچنے میں ابھی بہت زیادہ فاصلہ ہے اور اس شعبے کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلم بنانے کے لئے تاریخ انقلاب اسلامی، دفاع مقدس، فلسطین اور اسلامی بیداری کو اہم اور مفید موضوعات قراردیتے ہوئے فرمایا: دنیا میں ایک جھوٹا پروپیگندہ یہ کیا جارہا ہے کہ ہنر کو سیاست کے ساتھ نہیں ملانا چاہیے جبکہ مغربی ممالک میں ہالیوڈ سمیت تمام ہنری مجموعہ مکمل طور پرسیاسی ہیں اوراگرایسانہ ہوتا تو پھر وہ کیوں سنیمائی فسٹیول میں ان ایرانی فلموں کو شرکت کی اجازت نہیں دیتے جو صہیونیوں کے خلاف ہیں؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران کے خلاف سیاسی فلموں کی ساخت اور ایران کے خلاف بننے والی فلموں کو انعامات سے نوازاجانا درحقیقت امریکہ اور مغرب میں ہنر اور سیاست کے باہمی امتزاج کا واضح نمونہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس نشست میں انسانی علوم ، ہنر اور سنیما سے متعلق اور انسانی علوم میں تحول کے بارے میں پیش کئےگئے مطالب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انسانی علوم ملک کے ممتاز مجموعہ کے سانس لینے کی ہوا کے مانند ہے جس کے دوش پر معاشرے کی ہدایت ورہنمائی ہے لہذا سانس لینے کی ہوا کے آلودہ یا پاک ہونے کا بہت ہی اہم اور فیصلہ کن نقش ہے۔

رہبر معظم کی عمار فلم کے عوامی فسٹیول کے بعض اہلکاروں اور حکام سے ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک میں انسانی علوم کی سب سے بڑی مشکل کو اس کےغلط بنیادوں پر استوار ہونا قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی انسانی علوم میں بنیادی اصلاح وتحول کےبغیر ٹی وی اورسنیما میں تحول اور انسانی علوم میں اصلاح ممکن نہیں ہے اور بنیادی اصلاح کے لئےعلماء اور حوزات علمیہ کے ساتھ مؤثر رابطہ ضروری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دین اور انقلاب کے ساتھ والہانہ محبت رکھنے والے سنیمائی گروہوں کو اختلافات سے دور رہنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: ممکن ہے سنیما میں سرگرم دین اور انقلاب سے محبت رکھنے والے افراد مختلف سلیقوں کے حامل ہوں لیکن انھیں اصلی اور بنیادی کاموں پر اپنی ہمت اور توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل عمارفلم فسٹیول کے منتخب اور ججزحضرات، وحیدی جلیلی، نادر طالب زادہ، حسن عباسی، مہدی نصیری، سید جمال عود سیمین، ابو القاسم طالبی،فرج اللہ سلحشور، محمد صادق باطنی،ابراہیم فیاض، سعید قاسمی اور مصطفی رضوانی نے مندرجہ ذیل نکات پیش کئے:

٭ پیداوار سے لیکر نمائش کے مرحلے تک ہنربالخصوص سنیما کوعوامی کرنے اورانحصار سے خارج کرنے پر تاکید

٭ انقلاب اسلامی کے اہداف کے پیش نظر کھوئی ہوئی ظرفیتوں کو فعال اور مضبوط بنانے پر تاکید

٭ انقلابی اور دینی خدشات کو منتقل کرنے کے لئے سنیما سے استفادہ کرنے پر تاکید

٭ خطرات سے محفوظ رہنے کے لئے مذہبی فلم سازوں کے عقائدکو مضبوط بنانے پر تاکید

٭ ملک کے طویل منصوبوں اور پالیسیوں کی تنظیم و ترتیب میں ذرائع ابلاغ اور سنیما کے نقش پر تاکید

٭ امید افزا مستقبل کے لئے منصوبہ بندی اور سنیما پر سطحی نگاہ ڈالنے سے پرہیزکرنےپر تاکید

٭ سنیما کے شعبے میں خط شکن اور جوان افراد کی تربیت کے منصوبہ پر تاکید

رہبر معظم کا 29 بہمن کی مناسبت سے تبریز کے عوام کے مختلف طبقات سے اہم خطاب

رہبر معظم کا 29 بہمن کی مناسبت سے تبریز کے عوام کے مختلف طبقات سے اہم خطاب

۲۰۱۳/۰۲/۱۶ -رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تبریز کے ولولہ انگیز اور پرجوش عوام کے مختلف طبقات کے ساتھ ملاقات میں اپنے بہت ہی اہم خطاب میں مذاکرات کے بارے میں امریکی حکام کی غیر منطقی رفتار و گفتار کی تشریح اوراس سلسلے میں اسلامی جمہوری نظام اور ایرانی قوم کی منطقی رفتار کی وضاحت کی اور 22 بہمن انقلاب اسلامی کی برسی کے موقع پر عظیم ریلیوں میں عوام کی بھر پور شرکت پر ایک بار پھر شکریہ ادا کیا، اور پارلیمنٹ میں رونما ہونے والے حالیہ واقعہ پر روشنی ڈالی۔

یہ ملاقات 29 بہمن 1356 ہجری شمسی میں تبریز کے عوام کے قیام کی مناسبت سے منعقد ہوئی رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس قیام کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا اور دین اور دینی ایمان کو ایرانی قوم کی تحریک اور ہدایت کا اصلی ملاک اور معیار قراردیتے ہوئے فرمایا: آذربائیجان کے عوام کی حالیہ 150 برسوں میں جد وجہد اور مقابلہ اس حقیقت کا آشکار اور واضح نمونہ ہے کہ آذربائیجان کے عوام ہمیشہ دینی ایمان کی حمایت اور پشتپناہی کرتے رہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سامراجی طاقتوں کی طرف سے اقتصادی پابندیوں اور ان کی دیگر سازشوں کے مقابلے میں ایرانی عوام کی استقامت و پائداری کو ان کے دینی ایمان کا مظہر قراریدتے ہوئے فرمایا: امریکہ نے اپنے دعوے کے مطابق ایران کے خلاف حال ہی میں مفلوج کرنے والی پابندیاں عائد کی ہیں اور 22 بہمن سے قبل بھی انھوں نے مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ اس طرح ایرانی عوام کے پختہ عزم و ارادے کو سست اور کمزور کرسکیں لیکن ایرانی قوم نے 22 بہمن کی ریلیوں میں بھر پور شرکت کرکےدشمن کی اس سازش کا منہ توڑ جواب دیا اور گذشتہ سالوں کی نسبت اس سال کی ریلیوں میں عوام کی شرکت کہیں زيادہ اور دشمن شکن تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس سال 22 بہمن انقلاب اسلامی کی برسی کے موقع پر عظیم ریلیوں میں عوام کے تمام طبقات نے بھر پورشرکت کی ،ہر جگہ سے سبھی لوگ جوش و ولولہ کے ساتھ ،خوشحال اور شاداب چہروں کے ساتھ آئے اور عوام کی اس عظیم شرکت نے اس کے حقیقی اور واقعی چہرے کو ایک بار پھر نمایاں کردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہر سال 22 بہمن کے دن ایرانی قوم انقلاب اسلامی کے مخالفین اور دشمنوں پر مہلک اور کاری ضرب وارد کرتی ہے اور اس سال بھی ایرانی قوم نے ایسا ہی کیا۔

رہبر معظم کا 29 بہمن کی مناسبت سے تبریز کے عوام کے مختلف طبقات سے اہم خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 22 بہمن کی عظيم ریلیوں میں عوام کی عزتمند اور شاندار شرکت پردوبارہ شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: اگر سو بار بھی قوم کا شکریہ ادا کیا جائے تو بجا ہے اور ایرانی قوم کے اس جذبے کے سامنے سرتعظیم خم کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ شرائط کا تجزیہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کے ایمان ، پختہ عزم ، بصیرت، شجاعت اور صبر و تحمل کے مقابلے میں دشمن سخت منفعل ہیں اور اسی وجہ سے وہ غیر منطقی حرکت انجام دیتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کی رفتار و گفتار میں تضاد و دوگانگی کے پیش نظر انھیں غیر منطقی اور منہ زور افراد قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام کو اس بات کی توقع رہتی ہے کہ دوسرے لوگ ان کی غیر منطقی باتوں اور منہ زوری کے سامنے تسلیم ہوجائیں جیسا کہ بعض لوگ ان کے سامنے تسلیم ہوگئے ہیں لیکن ایرانی قوم اورایرانی نظام ان کی منہ زور اورغیر منطقی رفتار کے سامنے ہرگژ تسلیم نہیں ہوں گےکیونکہ ایرانی عوام کے پاس منطق ، طاقت اور اقتدار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام اور ان کے مغربی حامیوں کے غیر منطقی اقدامات و اعمال کی تشریح میں بعض عینی شواہد پیش کرتے ہوئے فرمایا: وہ انسانی حقوق پر عمل کرنے کا دعوی کرتے ہیں اور انسانی حقوق کے پرچم کو پوری دنیا میں بلند کرتے ہیں لیکن عملی طورپر وہ سب سے زيادہ انسانی حقوق کو پامال کرتے ہیں اور گوانتانامو جیل ، ابو غریب جیل ،افغانستان و پاکستان میں ان کےہولناک اور وحشیانہ جرائم انسانوں کی توہین اور انسانی حقوق پامال کرنے عظیم ثبوت ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں امریکی حکام کے قول و فعل میں تضاد پرمبنی دعوے کو امریکی حکام کی غیر منطقی اور متضاد روش کا دوسرا نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام نے گيارہ سال پہلے اس دعوے کی بنیاد پر عراق پر حملہ کیا لیکن بعد میں ثابت ہوگيا کہ امریکی حکام کا یہ دعوی غلط ، بے بنیاد اورجھوٹا تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکی حکام اس دعوے کے باوجود اسرائیل کی حمایت کرتےہیں جس کے پاس ایٹمی ہتھیاروں موجود ہیں اور جو دوسروں کو بھی دھمکی دیتاہے۔

رہبر معظم کا 29 بہمن کی مناسبت سے تبریز کے عوام کے مختلف طبقات سے اہم خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ڈیموکریسی کےبارے میں بھی امریکی حکام کی باتوں اور دعوؤں کو غلط ،بے بنیاد اورجھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام ایک طرف ڈیموکریسی کا دعوی پیش کرتے ہیں اور دوسری طرف وہ مسلسل ایران کے ساتھ دشمنی اور عناد کا مظاہرہ کررہے ہیں جو علاقہ میں درخشاں ترین جمہوری اور عوامی حکومت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام اس حالت میں ڈیموکریسی کے فروغ کی بات کرتے ہیں کہ اسی علاقہ میں وہ ایسے ممالک کی حمایت کررہے ہیں جنھوں نے ڈیموکریسی کی بو تک نہیں سونگھی ہے اور نہ ہی وہاں کے لوگوں نے بیلٹ بکسوں اور انتخابات کا منہ دیکھا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کے قول و فعل میں تضاد کے مصادیق میں ایران اور امریکہ کے درمیان مسآئل کو حل کرنے کے سلسلے میں ایران کے ساتھ مذاکرات پر امریکی آمادگی کے دعوے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام کا یہ دعوی ایسی حالت میں سامنے آرہا ہے کہ امریکی حکام اسلامی جمہوری نظام کےخلاف غلط ، بےبنیاد اور جھوٹی نسبتیں دے رہےہیں اور ایرانی قوم کا مقابلہ کرنے کے لئے وہ اقتصادی پابندیوں اور دھمکیوں کا سہارا لے رہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے سلسلے میں امریکی صدر کے چند روز قبل کے اظہارات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کااگر ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ ہوتا تو امریکہ اسے ہرگز نہیں روک سکتا تھا۔

رہبر معظم کا 29 بہمن کی مناسبت سے تبریز کے عوام کے مختلف طبقات سے اہم خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی تلاش و کوشش میں نہیں ہے اورایران کا یہ فیصلہ بھی امریکہ کی ناراضگی یا ناراحتی کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اپنے عقیدے اوراعتقاد کی وجہ سے ہے کیونکہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کو بشریت کے خلاف جرم و جنایت تصور کرتا ہے اور ایران ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر تاکید کرتا ہے ایران دنیا سے ایٹمی ہتھیاروں کو ختم کرنے کا خواہاں بھی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران کے بارے میں ایٹمی ہتھیاروں کی ساخت کے متعلق امریکی دعوی بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران کے ایٹمی معاملے میں بحث ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں نہیں ہے بلکہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ ایران پر امن ایٹمی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے اور یورونیم افزودہ کرنے کے اپنے حق سے دست بردار ہوجائے البتہ وہ ایران کو اس کے مسلم حق سے ہرگز محروم نہیں کرپائیں گے اورایرانی قوم اپنے صریح حق کی بنیاد پر اپنا کام انجام دےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم کے حقوق پامال اور ضائع کرنے کے بارے میں امریکی حکام کی کوشش ان کےغیر منطقی ہونے کا واضح نمونہ ہے اور یہی وجہ ہےکہ جن لوگوں کے پاس منطق نہ ہو ان کے ساتھ منطقی گفتگو بھی نہیں کی جاسکتی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ 34 سال کے عرصہ میں دنیا کے مختلف حالات میں اس بات کو اچھی طرح درک کرلیا ہے کہ اس کا حریف کون ہے اس کی رفتار کیسی ہے اور ایران کو اس کے ساتھ کیسی رفتار اختیار کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کی طرف سےمذاکرات کی بحث میں صہیونیوں اور امریکیوں کے زیر تسلط میڈیا ،نیٹ ورک اور ذرائع ابلاغ کے ذریعہ ایرانکےاندر،علاقائي اورعالمی سطح پر رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور فریب دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عالمی میڈیا میں یا ہماری باتیں نشر نہیں ہوتیں اگر نشر بھی ہوتی ہیں تو ناقص یا غلط نشر ہوتی ہیں لہذاہماری بات ایرانی قوم سے ہے۔

رہبر معظم کا 29 بہمن کی مناسبت سے تبریز کے عوام کے مختلف طبقات سے اہم خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکرات کے حقائق اور واقعیات کی تشریح کے سلسلے میں پانچ اہم نکات پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام کی رفتار و گفتار کا غیر منطقی اور تضاد پر مبنی ہونا، مذاکرات کے اصلی ہدف کے عنوان کے ذریعہ ایرانی قوم کو تسلیم کرنے کے لئے امریکیوں کی کوشش، تسلط پسند طاقتوں کے نزدیک مذاکرات کے حقیقی معنی، مذاکرات کے بعد اقتصادی پابندیوں کو اٹھا لینے کے سلسلے میں امریکی حکام کا جھوٹ و فریب، اورامریکی تجاویز کے مقابلے میں ایرانی قوم اور اسلامی نظآم کی رفتار کا منطقی ہونا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کی جانب سے مذاکرات کی تجویز کے اصلی مقصد کو اسلامی نظام اور ایرانی قوم کے تسلیم ہوجانے کے بارے میں پروپیگنڈہ اور وسیع تبلیغات پر مبنی قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ علاقہ کی انقلابی مسلمان قوموں کو یہ دکھانے کی کوشش کررہا ہے کہ ایرانی نظام اور ایرانی قوم اپنی تمام پائداری اور سختی کے باوجود مذاکرات اور مصالحت کی میز پر آگئی ہےلہذا آپ کے لئے بھی تسلیم ہوجانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ تسلط پسند طاقتیں کافی عرصہ سے مسلمان قوموں کو مایوس کرنے کے لئے نیز کچھ لینے اور کچھ دینے کے فارمولے کے تحت ایران کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کررہی ہیں اور اب بھی وہ مذاکرات کے پروپیگنڈہ کے ذریعہ اپنے انہی اہداف کا پیچھا کررہی ہیں جو مذاکرات کے بنیادی مسائل سے متعلق نہیں ہیں لیکن اسلامی جمہوریہ ایران اپنی کھلی آنکھوں سے ان کے اہداف کو دیکھ رہی ہے اور ان کا جواب بھی اسی طرح دےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی اور مغربی عرف میں گفتگو اور مذاکرات کے اصلی معنی و مفہوم کو مذاکرات کی میز پر ان کی گفتگو اور بات تسلیم کرنا قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ اپنے حالیہ پروپیگنڈہ میں اسی غیر منطقی بات پر زوردے رہا ہے کہ ہم ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں اور ایران کو ایٹمی انرجی اور یورونیم افزودہ کرنے سے روکنے کی کوشش کریں لیکن اگر وہ منطقی اور حقیقی گفتگو کے خواہاں ہوتے تو وہ یہ کہتے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کریں گے اور اس سلسلے میں ایران کے دلائل سنیں گے اور منصفانہ طور پر مسائل کا جائزہ لیں گے اور حل تلاش کریں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یہ سوال پیش کیا کہ امریکی حکام کے اس نقطہ نگاہ کے پیش نظر اور ایرانی قوم کو تسلیم کرنے کی امریکی خواہش کے پیش نظر ، اگر ایرانی حکومت مذاکرات کے لئے ان کی تجویز قبول بھی کرلے تو کیا ایسے مذاکرات ٹھیک ہیں اور کسی نتیجہ تک پہنچ سکیں گے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے منطقی گفتگو کے مقابلے میں مذاکرات ختم کرنے کے امریکی اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ 15 سال میں دو ، تین مرتبہ امریکیوں نے بعض مسائل کے بارے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات بہت ضروری، لازمی اور حیاتی ہیں اور ایرانی حکومت کی جانب سے ایک دو افراد بھی گئے اور گفتگو بھی کی لیکن جب امریکیوں کو ایران کی منطقی گفتگو کے سلسلے میں کوئی جواب نہیں بن سکا تو انھوں نے مذاکرات ختم کردیئے اور اپنے زیر تسلط عالمی میڈیا کے ذریعہ دنیا کے سامنے یہ پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ ایران نے مذاکرات کو ختم کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سوال کیا کہ امریکہ کی عیرمنطقی باتوں اور اس کے ساتھ مذاکرات کے ان تجربات کے باوجود کیا پھر مذاکرات کی کوئی ضرورت اور تجربہ باقی رہ گياہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکرات کے بعد اقتصادی پابندیوں کو ختم کرنے کے امریکی وعدے کو جھوٹ اور فریب پر مبنی قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام اپنے خام خیال میں یہ تصور کرتے ہیں کہ ایرانی عوام ان کی پابندیوں سے تنگ اچکے ہے اوروہ پابندیاں ختم کرنے کے امریکی وعدے کو سنکر مذاکرات کے لئے دوڑ پڑیں گے اور اپنے حکام پر دباؤ ڈالیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: درحقیقت یہ باتیں بھی امریکہ کی فریبکاری کا حصہ ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ حقیقی اور منصفانہ مذاکرات کے پیچھے نہیں ہے بلکہ وہ ایرانی قوم کو تسلیم کرنے کی تلاش میں ہے البتہ اگر ایرانی قوم امریکہ کے سامنے تسلیم ہونا چاہتی تو وہ اصولی طور پر انقلاب ہی برپا نہ کرتی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکرات کے ساتھ پابندیوں کے ختم ہونےکے امریکی دعوے پر ایک سنجیدہ اشکال وارد کرتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ انھوں نے بارھا اعلان کیا ہے کہ پابندیوں کا مقصد ایرانی قوم کو تھکانا اور انھیں اسلامی انقلاب سے جدا کرنا ہے لہذا اگر مذاکرات بھی انجام پذیر ہوجائیں اور ایرانی قوم اسی طرح میدان میں موجود رہے اور اپنے حقوق کی حفاظت و پاسداری کرتی رہے تو پابندیاں بھی اسی طرح برقرار رہیں گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کے ایک ذہنی تصور کو آدھا غلط اور آدھا صحیح قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام اس بات کےمعتقد ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران قوم کے عزم و ارادے پر استوار ہے اور اگر ہم پابندیوں کے ذریعہ عوام کو اسلامی نظام سے جدا کرنے میں کامیاب ہوجآئیں تو اسلامی نظام کی دفاعی طاقت کمزور ہوجائے گی امریکیوں کی یہ بات صحیح ہے کہ اسلامی نظام عوام کے عزم و ارادے پر استوار ہے لیکن ان کی یہ بات بالکل غلط ہے کہ وہ اقتصادی پابندیوں کے ذریعہ ایرانی عوام کو انقلاب سے الگ اور جدا کر دیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ ایرانی قوم مکمل طور پر رفاہ و آسائش اور شکوفائی کی تلاش میں ہے لیکن وہ اس ہدف تک پہنچنے کے لئے ذلت آمیز راستہ اختیار نہیں کرےگی بلکہ وہ تدبیر، شجاعت اور عزم نیز اپنے جوانوں کی صلاحیتوں اور ملک کے اندرونی وسائل کے ذریعہ اس ہدف تک پہنچنے کی تلاش و کوشش کرےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کے سامنے تسلیم ہونے والی قوموں اور ممالک کے مقابلے میں ایرانی قوم کی حیرت انگیز ترقیات اور کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اقتصادی پابندیوں سے عوام کو اذیت پہنچتی ہے لیکن ان کا مقابلہ کرنے کے لئے صرف دو راہیں موجود ہیں یاکمزور قوموں کی طرح منہ زور اور سامراجی طاقتوں کے سامنے سرتسلیم خم کرلیں ،یا ایران کی شجاع قوم کی طرح اپنی اندرونی توانائیوں سے استفادہ کرتے ہوئے سرافرازی اور سربلندی کے ساتھ خطرے کے مقام سے عبور کرجائیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی فرمایا: اللہ تعالی کے اذن سے بیشک ایرانی قوم نے دوسرا راستہ اختیار کررکھا ہے اور اس راہ پر گامزن ہے۔ اور پابندیوں کو مزید رشد و ترقی میں تبدیل کردےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: 22 بہمن کی ریلیوں میں عوام کی بھر شرکت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عوام کی مشکلات اور مہنگائی کے بارے میں کوئی شکایت نہیں ہے بالخصوص کمزور اور پسماندہ طبقات کو سخت دشواریوں کا سامنا ہے لیکن عوام اپنے اور انقلاب کے درمیان فاصلہ پیدا نہیں کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اسلام اور اسلامی نظام ہی وہ طاقتور اور قدرتمند ہاتھ ہے جو ان کی مشکلات کو حل کرسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحث کو سمیٹتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام کے برخلاف ایرانی قوم اور اسلامی نظام اہل منطق ہیں۔ لہذا اگر مد مقابل حریف کی رفتار منطقی ہوگی تو اس کا جواب بھی مناسب ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کی طرف سےمنہ زوری اور شرارت ترک کرنے، ایرانی عوام کے حقوق کا احترام کرنے، ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے جیسا کہ فتنہ 88 میں امریکی مداخلت آشکار تھی اورعلاقہ میں جنگ افروزی کو ترک کرنے کو ایسے علائم قراردیا کہ اگر امریکی حکام ان پر عمل کریں تو یہ ان کے حسن نیت کا مظہر ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر ایسا ہوجائے اور امریکی حکام قول و فعل میں منطقی رفتار انجام دیں تو اس وقت معلوم ہوجائے گا کہ ایرانی قوم بھی اہل گفتگو اور مذاکرات کی حامی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکیدکرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ گفتگو اور مذاکرات کی راہ صرف یہی ہے اور اسی صورت میں امریکی حکومت کو مناسب جواب مل سکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام میں دو ہفتہ قبل اتوار کے دن پارلیمنٹ میں رونما ہونے والےواقعہ کی طرف اشارہ کیا اور اس سلسلے میں اہم نکات پیش کئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس مسئلہ پر قوم اور ممتاز شخصیات کو اذیت پہنچنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس برے اور ناخوشگوار واقعہ نے مجھے بھی دو طرح متاثر کیا ایک اصل واقعہ پر افسوس ہوا اور دوسرے قوم کو اذیت پہنچانےپر افسوس ہوا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس واقعہ میں ایک قوہ کے سربراہ نے دیگر دو قوا پر ایک ایسا الزام عائد کیا جو نہ کسی عدالت میں ثابت ہوا حتی کسی عدالت میں پیش بھی نہیں کیا گیا یہ کام بہت برا،غلط ، نامناسب، غیر شرعی غیر قانونی اور غیر اخلاقی تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس رفتار سے عوام کے بنیادی حقوق بھی پامال ہوئے کیونکہ آرام و سکون و امن و سلامتی میں زندگی بسر کرنا قوم کے بنیادی حقوق کا حصہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں فی الحال نصیحت کرتا ہوں کہ یہ کام اسلامی جمہوریہ ایران کی شان کے مطابق نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک وزیر کے حالیہ استیضاح کو بھی غیر ضروری اورغلط قرار دیتے ہوئے فرمایا: استیضاح با مقصد اور مفید ہونا چاہیے حکومت کے اختتام کو صرف چند ماہ باقی رہ گئے ہیں ایسے وقت میں وزیر کا استیضاح وہ بھی ایسے کام پر جو اس سے متعلق نہیں ہے اس کام کا کونسا فائدہ پہنچا؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پارلیمنٹ کے اندر بھی بعض افراد نے غیر مناسب زبان کا استعمال کیا جو غلط کام تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پارلیمنٹ کے اسپیکر کادفاع بھی غیر ضروری اور حد سے زیادہ تھا جس کی کوئي ضرورت نہیں تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: نہ وہ الزام صحیح تھا، نہ وہ رفتار اور استیضاح مناسب تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سوال کرتے ہوئے فرمایا: جب دشمن مشترک ہے اورہر طرف سے سازشیں ہورہی ہیں تو اس صورت میں باہمی اتحاد و یکجہتی میں اضافہ کرنے کے بجائے کیا کوئی دوسراکام کرنا چاہیے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملکی حکام کے سلسلے میں اپنی حمایت اور تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: میری حمایت اورمیرا تعاون جاری رہےگا لیکن اس قسم کے اعمال حلف برداری کے خلاف ہیں ایرانی قوم کی عظمت کو حکام مشاہدہ کریں اوراس کے مطابق شائستہ رفتار انجام دیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حکومت ، پارلیمنٹ اور حکام کو اپنی تمام کوششیں عوام کی معیشتی اور اقتصادی مشکلات کو حل کرنے پر مرکوز کرنی چاہییں کیونکہ میں اس سے پہلے بھی بیان کرچکا ہوں کہ دشمن نے اپنی تمام سازشیں اور منصوبے معیشتی اور اقتصادی مسائل پر مرکوز کررکھے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں نے چند سال قبل مالی کرپشن کے بارے میں تینوں قوا کے سربراہان کو خط لکھا تھا بار بار اقتصادی کرپشن کا ذکرکرتے ہیں اقتصادی کرپشن کا مقابلہ صرف زبان سے نہیں بلکہ عملی طورپر ہونا چاہیے اس سلسلے میں عملی طور پر کیا کیا ہے؟ عمل کے میدان میں آپ نے کیا کیا ہے؟ ایسے مسائل سے انسان کو ٹھیس پہنچتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تقوا ، تقوا ، تقوا، حکام سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ صبر و تحمل اور خواہشات نفسانی سے اجتناب کرتے ہوئے اپنی تمام توانائیوں کو عوام کی مشکلات حل کرنے پر صرف کریں ۔ اور اب جبکہ دشمن کی عداوتوں میں شدت آگئی ہے انھیں بھی اپنی رفاقت اور مخبت و ہمدلی میں اضافہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امید ہے کہ اس ہمدردانہ نصیحت پر تمام حکام بالخصوص اعلی حکام توجہ دیں گے اور اس پر عمل کریں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: بعض حکام کے بارے میں میرے یہ گلے و شکوے اس بات کا سبب نہ بن جائیں کہ کچھ افراد اس کے یا اس کے خلاف نعرے لگانا شروع کردیں میں اس قسم کی حرکتوں کے خلاف ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حال ہی میں قم میں پارلیمنٹ کے اسپیکر کی تقریر میں خلل ڈالنے والے افراد پرشدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: کچھ لوگوں کا دوسروں کو ضد ولایت اور ضد بصیرت قرار دینا غلط ہےجیسا کہ قم میں کیا گیا ہے اس قسم کا اقدام غلط اقدام ہے اور میں اس قسم کے اقدام کے بالکل خلاف ہوں ، حضرت امام خمینی (رہ) کے مزار پر بھی اس قسم کا واقعہ رونماہوتھا اور میں نے اس وقت بھی حکام سے کہا تھا کہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جو لوگ نعرے لگاتے ہیں اور جوش و ولولہ دکھاتے ہیں اگر وہ حقیقی حزب اللہی اور مؤمن ہیں تو انھیں سمجھ لینا چاہیے کہ اس قسم کےکام ملک کے لئے نقصاندہ اورغیر شرعی ہیں اوراگر انکی ان باتوں پر کوئی توجہ نہیں تو پھر ان کا حساب و کتاب جدا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا: ایرانی قوم کا مستقبل اللہ تعالی کےلطف و کرم سے درخشاں اور تابناک ہے اور کہیں بہتر مستقبل ایرانی قوم اور ایرانی جوانوں کے انتظار میں ہے۔

اس ملاقات کے آغاز میں صوبہ آذربائیجان شرقی میں ولی فقیہ کے نمائندے اور تبریز کے امام جمعہ آیت اللہ مجتہد شبستری نے اپنے خطاب میں 29 بہمن 1356 ہجری شمسی کے قیام کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا اور 22 بہمن کی عظیم ریلیوں میں آذربائیجان کے عوام کی بھر پور شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: 22 بہمن کی عظيم ریلیوں میں ایران کی وقت شناس قوم کا پیغام معاشرے میں اتحاد و یکجہتی اور ہمدلی ، سیاسی شعبہ میں اخلاق کی حاکمیت پر تاکید اور عوامی مشکلات حل کرنے کے سلسلے میں حکام کی دگنی تلاش و کوشش پر مبنی تھا۔

نطنز کے ایٹمی مرکز میں نئی سینٹری فیوج مشینیں نصبایران کے ایٹمی توانائي کے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ عنقریب نطنز کے ایٹمی مرکز میں نئی سینٹری فیوج مشینیں نصب کر دی جائیں گي اور ساتھ ہی اراک کا تحقیقاتی ری ایکٹر بھی کام شروع کر دے گا۔

ڈاکٹر عباسی نے تہران میں منعقدہ ایران کی ایٹمی صنعت سے وابستہ افراد کی دوسری سالانہ کانفرنس کے موقع ارنا کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عنقریب میڈیا کو ان سینٹری فیوج مشینوں کی تعداد کے بارے میں آگاہ کر دیا جائے گا اگرچہ اس سے قبل ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے معائنہ کار اس کی خبر نشر کر دیں گے۔

ایران کے ایٹمی توانائي کے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ اراک میں بھاری پانی کے ری ایکٹر کی تعمیر کا کام پروگرام کے مطابق جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک تحقیقاتی ری ایکٹر ہے اور اسے آئندہ سال ریڈیو آئسو ٹوپ تیار کرنے کے لیے استمعال کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ این پی ٹی معاہدے کے تحت ہر ملک کو پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا حق ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران بھی این پی ٹی معاہدے کے تحت ایٹمی ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کر رہا ہے۔

Tuesday, 26 February 2013 12:41

نسل کشی کا گھناؤنا عمل

نسل کشی کا گھناؤنا عمل

نسل کشی کا گھناؤنا عمل

سربراہ شیعہ علماء کونسل اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائم مقام صدر علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ کیرانی روڈ کوئٹہ کا خوفناک دھماکہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین سانحہ ہے، ارض پاک میں شیعہ عوام کو دیوار سے لگانے کے لئے پہلے فرقہ وارانہ گروہ پال کر غلیظ لٹریچر، تکفیر سازی، غلیظ نعرے اور فتوے جاری ہوئے اور پارلیمنٹ کے ذریعہ شہری آزادیوں کو سلب کرنے کی ناکام کوشش ہوئی، اب مذہبی دہشت گردی کی صورت تربیت یافتہ گروہ پال کر نسل کشی کا گھناؤنا عمل جاری ہے، منظم سرپرستی کے بغیر اتنا بڑا سانحہ رونما نہیں ہو سکتا، عوام کو حقائق سے بےخبر رکھا جا رہا ہے۔

 

اسلام ٹائمز کے مطابق ریاست نے مجھ سے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کا وعدہ کیا تھا وہ کیا ہوا، یکجہتی کونسل بلوچستان ملک کے معروضی حالات میں جو فیصلہ کرے گی اس کی مکمل حمایت کریں گے، ضرورت محسوس ہوئی تو اس ملک کو جام کر دیں گے اور تادم مرگ جام کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار علامہ سید ساجد علی نقوی نے 10 جنوری کے سانحہ کوئٹہ کے شہداء اور گذشتہ روز کیرانی روڈ کے سانحہ پر یکجہتی کونسل کوئٹہ کے احتجاجی دھرنے سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حافظ ریاض حسین نجفی، علامہ شیخ مہدی نجفی، علامہ افضل حیدری، علامہ رمضان توقیر، علامہ جمعہ اسدی، علامہ امین شہیدی، علامہ مرزا یوسف حسین، آغا مرتضی پویا، عابد حسین زیدی، محمد صادق عمرانی اورسردار سعادت علی چنگیزی نے بھی خطاب کیا۔

 

اسلام ٹائمز کے مطابق انہوں نے کہا گذشتہ رات بہت بڑا ظلم ہوا اور بدترین سانحہ کے نتیجے میں بہت سے گھر اجڑے، عورتیں بیوہ ہوئیں، بچے یتیم ہوئے، کتنے پیاروں کے لاشے اٹھائے گئے۔ میں ان شہداء کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتے ہوئے ان کے خانوادوں سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔ اتنے بڑے سانحات کے باوجود ریاست کی جانب سے عوام کو حقائق سے آگاہ کرنے کے لئے کوئی کمیشن تشکیل نہیں دیا گیا۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ خونی قاتل اور دہشت گرد کون ہیں؟ کہاں پلتے ہیں؟ ان کے سرپرست کون ہیں؟ ان کے پاس جدید وسائل کہاں سے آئے، ان کا نیٹ ورک کیسے اتنا منظم ہوا؟ ان حالات میں بجا طور پر محسوس ہوتا ہے کہ سرعام دستور پاکستان کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور اپنے ہی ملک کے عوام کا قتل عام تسلسل کے ساتھ جاری ہے کوئی ٹس سے مس نہیں ہو رہا۔

 

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ گورنر راج کے نفاذ کے بعد ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ ہوا تھا مگر میری معلومات کے مطابق آج تک ایسا کوئی اقدام نہیں کیا گیا اور قاتل و دہشت گرد آزادانہ گھوم پھر رہے ہیں۔ انہیں کس نے اور کیوں کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ عوام سوال کرتے ہیں۔ آج تک کسی ایک قاتل اور دہشت گرد کو تختہ دار تک کیوں نہیں لٹکایا جا سکا؟ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہم نے ہمیشہ اس ملک میں وحدت کی بنیاد ڈالی اور اتحاد کے مختلف فورمز کے بانی قرار پائے اس وقت بھی ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائم مقام صدر کی ذمہ داری ہمارے پاس ہیں ہماری حیثیت کسی گروہ یا فرقہ کی نہیں بلکہ ہم اس ملک میں ایک مکتب کی حیثیت رکھتے ہیں اور ملک میں اتحاد کے داعی اور امن کے خواہاں ہیں اس لئے یکجہتی کونسل کوئٹہ ملک کے معروضی حالات میں جو بھی فیصلہ جات کرے گی اس کی مکمل تائید کی جائے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنی صفوں میں اتحاد و وحدت اور دیگر مکاتب فکر کے ساتھ روابط کے ذریعے ملک دشمنوں کے عزائم ناکام بنائیں جائیں۔

مسلمان بھارت میں اتنے غیر محفوظ نہیں جتنے پاکستان میں ہیں، غلام بلورپاکستان کے وفاقی وزیر ریلوے حاجی غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ طالبان کی طرف سے 24 جماعتوں کے اعلامیے کو مسترد کرنا افسوسناک ہے‘ طالبان کو ہتھیار پھینک کر مذاکرات کیلیے آنا ہو گا‘پاکستان کی بڑی بڑی جماعتیں ارشل لا کی پیداوار ہیں ‘پنجاب کے لوگوں سے کہتا ہوں کہ وہ ہمیں بھی سینے سے لگا ئیں کیوں کہ ہم بھی آپ کے بھائی ہیں

جسارت آن لائن کے مطابق انھوں نے کہا کہ گر روس نہ ٹوٹتا تو آج امریکا پاکستان تک بھی نہ پہنچتا نہ ڈرون حملے ہوتے ‘آج بھارت کا مسلمان اتنا غیر محفوظ نہیں جتنا پاکستان میں ہے۔ ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں ’’ قومی نیشنل کونسل ‘‘‘کے زیر اہتمام الحمرا میں اپنے بھائی خیبر پختوانخوا کے سینئر صوبائی وزیر بشیر احمدبلور شہید کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک میں مسلمانوں کو بسوں سے اتار کر قتل نہیں کیا جاتا ‘ جتنے معصوم مسلمان یہاں دہشتگردی کا شکار ہوئے، وہاں ایسا نہیں ہوا ‘وہاں پر درگاہوں پر حملے نہیں کیے جاتے ۔

سانحہ کوئٹہ،چیف جسٹس آف پاکستان نے از خود نوٹس لے لیاچیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کوئٹہ میں ہزارہ کمیونٹی کے قتل عام کا نوٹس لے لیا، اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو آج سپریم کورٹ میں طلب کرلیا گیا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کوئٹہ میں علمدار روڈ اور کیرانی روڈ واقعات میں ہزارہ کمیونٹی کے قتل عام کا نوٹس لے لیا، سپریم کورٹ ذرائع کے مطابق از خود نوٹس کیس کی سماعت آج اوپن کورٹ میں ہوگی۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان آج سپریم کورٹ میں طلب کرلیا ہے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کے نوٹ کے مطابق کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا دھرنا جاری ہے جبکہ پورے ملک میں شیعہ برادری احتجاج کررہی ہے۔

واضح رہے کہ علمدار روڈ اور کیرانی روڈ پر خود کش حملوں میں ہزارہ برادری کے 160 سے زائد افراد جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔

رہبر معظم کا جامعہ مدرسین کی پچاس سالہ خدمات کے سمینار کے نام پیغام

رہبر معظم کا جامعہ مدرسین کی پچاس سالہ خدمات کے سمینار کے نام پیغام

۲۰۱۳/۰۲/۱۴ – رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جامعہ مدرسین کی 50 سالہ سیاسی ، ثقافتی اور علمی کوششوں کی یاد میں " نصف صدی حضور " کے عنوان سے منعقد ہونے والے سمینار کے نام اپنے پیغام میں حوزہ علمیہ قم کے اس ادارے کی پچاس سالہ مخلصانہ خدمات اور کوششوں کی تکریم پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: جامعہ مدرسین پچاس سالہ تلاش و کوشش اور مجاہدت کا مظہر ہے اور طاغوتی حکومت کے ساتھ مقابلے کے سخت و دشوار دور میں اس ادارے نے حوزہ علمیہ کی رسا آواز کو بے خوف و خطر سب تک پنہچایا اور اس ادارے کے مجاہد علماء کو طاغوتی حکومت کی جانب سے دھمکی، دباؤ، جیل اور جلاوطنی جیسی کارروائیاں پیچھے ہٹنے اور شک و تردید میں مبتلا کرنے پر مجبور نہ کرسکیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے دفتر کے انچارج حجۃ الاسلام والمسلمین محمدی گلپائگانی نے آج صبح (بروز جمعرات) قم میں جامعہ مدرسین کے اعزاز میں منعقدہ سمینار میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کو پیش کیا، رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ادارہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم ممتاز اور بصیر علماء کے مجموعہ پر مشتمل ہے اس ادارے کے اعزاز و احترام اور حوزہ علمیہ کے اس مبارک ادارے کی نصف صدی تک مخلصانہ خدمات کی تکریم میں سمینار کا اقدام ایک شائستہ اقدام ہے؛ حوزہ علمیہ قم کے سخت ترین دور میں شدید ضرورت کے پیش نظر اس ادارے کی بنیاد رکھی گئی، اس ادارے نے ستمشاہی نظام کے دوران اور اسلامی نظام کے استقرار کے دوران مختلف اور گوناگوں شرائط میں اپنی دشوار اور مقدس مجاہدت کو جاری رکھا۔

جامعہ مدرسین پچاس سالہ جد وجہد اور تلاش و کوشش کا مظہر ہے۔

اس ادارے نےطاغوتی حکومت کے ساتھ سخت و دشوار مقابلے کے دوران حوزہ علمیہ قم کے شجاعانہ پیغام اور رسا آواز کو بے خوف و خطر سب تک پہنچایا، اور اس ادارے کےمجاہد و ممتاز علماء دھمکی، دباؤ ، جیل اور جلاوطنی جیسی کارروائیوں کے مقابلے میں نہ شک وتردید میں مبتلا ہوئے اور نہ ہی پیچھے ہٹے اور انھوں نے اپنے صریح بیانات ، پیغامات اور دستخطوں کے ذریعہ اس ادارے کے اعتبار کو مزید جلا عطا کی۔ اسلامی جمہوری نظام کی کامیابی اور استقرار کے بعد حوزہ علمیہ قم کے اس ادارے کے ممتاز اور برجستہ علماء نے مختلف سیاسی، ثقافتی اور جہادی میدانوں میں نمایاں کارنامے انجام دیئے اور اس بابرکت ادارے کے ممتاز افراد نے مرجعیت کے عظيم مقام ، اور دوسری سیاسی و معنوی ذمہ داریوں میں چار چاند لگا دیئے اور ایرانی قوم کا ایک عظیم حصہ دل کی گہرائي کے ساتھ ان کے پیغامات کو دین اور سیاست کے امور میں شرعی حجت اور سیاسی معتمد سمجھتا ہے۔

اس دور میں اس امین ادارہ کو پچاس سال کے سیاسی اور انقلابی تجربہ کے ساتھ نئے میدانوں میں تازہ ترین ضرورتوں کا سامنا ہے۔

تمام میدانوں میں تلاش و کوشش اور خلاقیت کے جذبے اور اخلاص و صمیمیت کے ساتھ اس ادارے کے پچاس سالہ اقدامات مزید استوار تر ہوجائیں گے ۔

آج حوزہ علمیہ کے شجرہ طیبہ کے ثمرات میں فاضل اور جوان افراد موجود ہیں جنھوں نے طویل افقوں پر نگاہیں مرکوز کررکھی ہیں اور ان کی ہمتیں اہداف تک پہنچنے کے لئے بلند اور استوار ہیں۔

فرصت اور امید خداداد سرمائے ہیں،جو اللہ تعالی نے ایران کی عظیم قوم کےدشوار جہاد اور اس کی لیاقت اور قابلیت کی بنا پر اسے عطا کئے ہیں۔ حوزہ کی ممتاز شخصیات اور بزرگوں کے بزرگ ہنر منجملہ حوزہ علمیہ کے اس قدیم اور مؤثر اداہ کو وطن عزیز کے دینی اور انقلابی حلقہ کو اس گرانقدر سرمایہ سے زیادہ سے زیادہ بہرہ مند بنانا اور فائدہ پہنچانا چاہیے۔ اور آج کے سرمایہ اور وسائل کے ساتھ مستقبل کو تابناک اور درخشاں بنانا چاہیے اور اللہ تعالی کے وعدوں کو محقق کرنا چاہیے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللّهُ مَثَلاً كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاء، تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا...

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ

سید علی خامنہ ای

25/ بہمن / 1391

ایران میں یورینیم کے نئے ذخائر دریافتایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے نے اعلان کیا ہے کہ ایٹمی صنعت کے ماہرین کی انتھک محنت سے ایران میں یورینیم کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں جس سے ایران میں یورینیم کی پیداوار کئی گنا بڑھ گئی ہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ کئی مہینوں کی سعی و کوشش کے بعد بحیرہ خزر (کیسپیئن سی) خلیج فارس، بحیرہ عمان، خوزستان اور ایران کے شمال مغربی علاقوں میں سولہ نئے ایٹمی ری ایکٹروں کی تعمیر کے لیے جگہ کی نشاندہی کی گئي ہے۔

ایران کے ایٹمی ادارے کے مطابق نئے ایٹمی ری ایکٹروں کی تعمیر اسلامی جمہوریہ ایران کے طویل مدت پروگرام میں شامل ہے جس کا مقصد ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی معیارت کے مطابق ایٹمی بجلی گھروں سے بجلی پیدا کرنا ہے۔

ایران کے خلاف امریکی پابندیاں ناکامپاکستان نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکہ کی غیرقانونی اور یکطرفہ پابندیاں تہران- اسلام آباد تعلقات میں بےاثر اور شکست خوردہ ہیں۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان معظم علی خان نے اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ اسلام آباد کے خلاف اقتصادی پابندیوں کی امریکہ کی حالیہ دھمکیوں کی کوئي اہمیت نہیں ہے۔ ایران پاکستان گيس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد پاکستان کے قومی مفاد میں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ایرانی گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد کو روکنے اور گوادر بندرگاہ کا کنٹرول چین کو نہ دینے کے بارے میں مغرب خاص طور پر امریکہ کے دباؤ کو قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد پاکستان کے لیے بہت ہی اہمیت رکھتا ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔