Super User
رہبر معظم کی خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین سے ملاقات
![]()

۲۰۱۳/۰۳/۰۷ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین کے ساتھ ملاقات میں اپنے اہم خطاب میں گذشتہ 34 برسوں میں ایرانی قوم کی آگے کی سمت حیرت انگیز ترقیات، ایرانی قوم کو درپیش چیلنجوں، اور اسلامی نظام کے بلند وبالا اہداف اور اصولوں کی جانب حرکت و پیشرفت کے بارے میں ایک جامع و کامل تجزيہ و تحلیل پیش کرتے ہوئے فرمایا: اسلام پر ایمان، پختہ عزم ، عوام پر اعتماد، جذبہ امید کی حفاظت و تقویت آگے کی سمت حرکت جاری رکھنے ، عظیم کامیابیوں تک پہنچنے اور سخت ودشوار مراحل سے عبور کرنےکے اصلی عوامل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے مقررہ اہداف کی جانب صحیح اور مستمر حرکت کے اہم مسائل میں اسلامی نظام کے اصولوں اور اہداف اور اسی طرح تشکیلاتی اور انتظامی مسائل پر طویل المدت زاویہ نگاہ کو لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا:طویل المدت زاویہ نگاہ میں اہداف، حرکت اور دشمن کے بارے میں صحیح شناخت موجود ہے لہذا اسی بنیاد پر سختیوں اور مختلف نشیب و فراز کے بارے میں پیشنگوئی ممکن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر جد وجہد اور مقابلہ کے دوران ایسا طویل المدت زاویہ نگاہ موجود نہ ہوتا تو جدوجہد ومقابلہ کےمیدان میں یقینی طور پر شکست ہوجاتی ، لیکن حضرت امام (رہ) نےایمان، استقامت،امید افزا مستقبل اور مضبوط جذبہ کا مظاہرہ کیا اور تمام دشواریوں کے باوجود کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہوگئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ شرائط کو تحریک جد وجہد کے دور کی نسبت بہت ہی پیچيدہ اور دشوار دور قراردیتے ہوئے فرمایا:موجودہ شرائط میں مختصر مدت اور سطحی نظریات سے پرہیز کرنا چاہیے اور اسلام پر ایمان،عوام پر اعتماد اور امید افزا جذبے کے ساتھ حرکت کو آگے کی سمت رواں دواں رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام بالخصوص جوانوں کےاندر امید کے جذبہ کو مضبوط و مستحکم بنانے کے سلسلے میں علماء و فضلا کی ایک اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: امید کے علائم بہت زیادہ اور فراواں ہیں اور عوام کے اندار امید کے چراغ کو ہمیشہ روشن اور زندہ رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی روز افزوں کامیابیوں کے استمرار کو امید کی ایک اور علامت قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام میں ایرانی عوام کی موجودہ عظمت اور فکری مرکزیت، ملک میں دینی تعامل اور گفتگو پر تسلط، سائنسی اور ٹیکنالوجی شعبوں میں خاطرخواہ ترقی،اسلامی نظام کا سیاسی اور بین الاقوامی سطح پر مؤثر کردار اور ملک میں عدل و انصاف کے محور پر اقدامات ، حیرت انگیز نتائج ہیں جنکا انقلاب سے پہلے کے دور اور انقلاب کے ابتدائی دور سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان نتائج کو اسلامی نظام کی پیشرفت کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمن کی پریشانی ، شدید رد عمل اور دشمن کی عصبانیت ، اسلامی نظام کی پیشرفت کی ایک دوسری علامت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر اسلامی نظام کی پیشرفت نہ ہوتی تو دشمن اس حد تک سراسیمہ ، پریشان اور غضبناک نہ ہوتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایٹمی معاملے کو اسلامی نظام کے سامنے ایک اور چیلنج قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ یہ چيلنج نہ ہمارے نقصان میں تھا اور نہ رہےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قزاقستان کے شہر آلماتی میں اسلامی جمہوریہ ایران اور گروپ 1+5 کے حالیہ اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس اجلاس میں مغربی ممالک نے کوئی اہم کارنامہ انجام نہیں دیا کہ جسے امتیاز دینے سے تعبیر کیا جائے بلکہ انھوں نے اس اجلاس میں ایرانی عوام کے حقوق کا بہت ہی معمولی اور مختصرطور پراعتراف کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماضی میں مغربی ممالک کی طرف سے مذاکرات اور معاہدات کو نظر انداز کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کے ساتھ مغربی ممالک کی صداقت کو جاننے کے لئے آئندہ اجلاس کا انتظار کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں کو ایک چیلنج قراردیا اور اس کے علل و اسباب کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: ایٹمی معاملہ اقتصادی پابندیوں کا بظاہرایک بہانہ ہے ان کی پابندیوں کی اصل وجہ ان کا ایک طویل المدت ہدف ہے اور مغربی ممالک اس ہدف کے پیچھے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پابندیوں کے اصلی مقصد کو اسلامی نظام کے مقابلے میں عوام کو کھڑا کرنا قراردیتے ہوئے فرمایا: اس سال 22 بہمن کے موقع پر عوام نے ان کی تمام تمناؤں اور آرزؤوں کو خاک میں ملادیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سال 22 بہمن کے موقع پر ریلیوں میں عوام کی بھر پور اور تاریحی شرکت کو بہت ہی عظیم اور اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: با تجربہ اوربا خـبر کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال 22 بہمن کی ریلیوں میں عوام کی شرکت وسیع ، بے مثال اور جوش و نشاط کے ہمراہ رہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےسوال کیا کہ انقلاب اسلامی کے 34 برس گزرنے کے بعد اور اقتصادی پابندیوں اور مشکلات کے باوجود عوام کی اتنی بڑی تعداد کی شرکت کا مطلب کیا ہے؟ آپ نےفرمایا: در حقیقت ایرانی عوام نےاپنے عظیم اور شاندار حضور کے ذریعہ دشمن کی فلج کنندہ اقتصادی پابندیوں کا منہ توڑ جواب دیا اور عوامی حضور کے اثرات بین الاقوامی سطح پر بھی نمایاں تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آئندہ صدارتی انتخابات میں بھی عوام کے حضور اور شرکت کو نقش آفریں اور مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: آئندہ انتخابات میں بھی اللہ تعالی کے فضل و کرم سے عوام اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں گے اور انتخاب میں بھر پور شرکت کریں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران میں انتخابات کو دنیا کے سب سےزیادہ آزاد ، سب سے بہترین اورعالمی اسٹینڈرڈ کے مطابق قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض افراد نمائندوں کی صلاحیتوں کے بارے میں اشکال پیدا کرنے کی تلاش و کوشش میں ہیں جبکہ یہ کوشش غیر فنی اور غیر منطقی اور بچگانہ کوشش ہے کیونکہ نمائندوں کی صلاحیتوں کا جائزہ لینا ، جانچ پڑتال کرنا اوران کا قانونی مراحل سے عبور کرنا دنیا کی جمہوریت کا حصہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کے لئےنمائندوں کی صلاحیتوں کے جائزےکا مقصد عوام کی رضا و رغبت ، با صلاحیت اور ضروری شرائط کے حامل افراد کو میدان میں بھیجنا قراردیتے ہوئے فرمایا: صدارتی امیداوار کے لئے موزوں ، مناسب اور باصلاحیت افراد کا ہونا ضروری ہے جو صدارتی منصب کے اہل ہوں اور صدارتی ذمہ داریوں کو پورا بھی کرسکیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صلاحیتوں کا جائزہ لینےکے سلسلے میں گارڈین کونسل کی اہم ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گارڈین کونسل کے ارکان نے جسطرح آج تک قانون کے مطابق عمل کیا ہے اسی طرح وہ آئندہ صدارتی انتخابات میں بھی قانون کے مطابق عمل کریں گے۔ اور قانون کے مطابق گارڈین کونسل جس کی تائیدکردےگی وہ صدارتی انتخابات میں حصہ لےسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کے ولولہ انگیز ہونے پر تاکیدکرتے ہوئے فرمایا: امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالی کی مدد و عنایت سے عوام کا منتخب نمائدہ ایسا فرد ہو جو اللہ تعالی کی خوشنودی کا باعث بھی ہو اور عوام کو انقلاب اسلامی کے بلند و بالا اہداف سے نزدیک کرنے کی کوشش بھی کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں عوام کی معیشتی اوراقتصادی مشکلات کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان اقتصادی مشکلات میں بعض کا تعلق اقتصادی پابندیوں سے ہے جبکہ بعض کاتعلق انتظامی اور اقتصادی پالیسیوں سے ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ مشکلات قابل حل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں نے حکام کو مہنگائی پر کنٹرول کرنے کے لئے بہت زیادہ تاکید کی ہے اور اب انھیں رپورٹ پیش کرنی ہےکہ انھوں نے اس سلسلے میں کیا اقدامات انجام دیئے ہیں؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حکام کو یہ مشکلات حل کرنے کے لئے منصوبہ بندی اور تلاش و کوشش کرنی چاہیے کیونکہ یہ مشکلات یقینی طور پر قابل حل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاسلامی نظام کو درپیش چیلنجوں میں منجملہ اقتصادی پابندیوں بالخصوص بعض وسائل کی ملک میں درآمدات پر پابندی کو ملک کےلئے مفید اور سودمند قراردیتے ہوئے فرمایا: پانبدیوں کے نتیجے میں ہمیں اپنی اندرونی صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع فراہم ہوتا ہے اور ملک کےتحقیقاتی ریکٹر کے لئے 20 فیصد یورینیم افزودہ کرنےکے سلسلے میں بھی ایسا ہی ہوا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تہران کے تحقیقاتی ریکٹر میں ریڈیو ڈرگ کی پیداواراور 20 فیصد یورونیم افزودہ کرنے کے سلسلے میں تسلیم ہونے کے لئے مغربی ممالک کے دباؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کے دشمنوں نے ایرانی قوم کو نہ پہچانتے ہوئے اور اپنے غلط اندازوں اور محاسبات میں 20 فیصد یورونیم کی افزودگي تک نہ پہنچنے کے سلسلے میں بڑی عجیب و غریب اور پیچیدہ راہیں دکھلائیں اور اسی وجہ سے اسلامی نظام انکی تجاویزاور دباؤ کے سامنے تسلیم نہیں ہوا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمنوں نے عالمی رائے عامہ اور ایران کے دوستوں کو تحریک کرنے کے لئے ایک اور نقشہ تیار کیا اور امریکی صدر نے برازیل اور ترکی کے صدور سے درخواست کی کہ وہ وساطت کریں اور ایران کو ایک درمیانی راستہ اختیار کرنے کے لئے آمادہ کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں نے اسی وقت ایرانی حکام سے کہا کہ اس راہ کا جائزہ لینے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن آپ جان لیں کہ خود امریکی اس کو قبول نہیں کریں گے اور آخر کار ایسا ہی ہوا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکی عالمی رائے عامہ کو یہ دکھانا چاہتے تھے کہ ایران منطقی راہ حل کو بھی قبول نہیں کرنا چاہتا لیکن جوحقیقت سامنے آئی اس سے پتہ چل گیا کہ خود امریکی منطقی بات قبول کرنا نہیں چاہتے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس موضوع سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جس طرح یورونیم کی افزودگی میں پابندی کےنتیجے میں ملک کے جوانوں نے اپنے علم و دانش اور صلاحیتوں و توانائیوں کے ذریعہ ملک کے اندر20 فیصد یورینیم کی پیداوار شروع کردی اور ایٹمی ایندھن کی ملک کے اندر فراہمی کو یقینی بنالیا اسی طرح دوسرے شعبوں میں بھی دشمن کی پابندیوں کو ناکام اور انھیں اچھی فرصت میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں کے بارے میں دیگر حقائق کو بھی پیش کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حقیقت یہ ہےکہ وہ ممالک جنھوں نے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کیں وہ آج خود ایران سے کہیں زيادہ اقتصادی مشکلات سے دوچار ہیں جو بہت ہی سنگین اور ناقابل حل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ اور یورپ اس وقت تباہی کے دو راستوں پر کھڑے ہیں جہاں ان کے اقتصاد ی وسائل اور توانائیاں روبزوال ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مغربی ممالک کو اپنی اقتصادی مشکلات کے علاوہ ایران پر عائد پبندیوں کی مشکلات کا بھی سامنا ہے اور ان کے پاس اپنی مشکلات حل کرنے کا کوئي راستہ نہیں ہے جبکہ ایران کے پاس اپنی مشکلات حل کرنے کی راہ موجود ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کےاس حصہ میں عوام کے اندر امید کےجذبے کو زیادہ سے زیادہ مضبوط و مستحکم بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگرہمارا اس بات پر اعتقاد اور کامل یقین ہے کہ اللہ تعالی تمام امور پر حاضر و ناظر اور مجیب و سامع ہےتو پھر تمام مشکلات برطرف اور دور ہوجائیں گی ، بالخصوص جبکہ اسلامی نظام کے پاس پختہ عزم ، اچھے اور مؤمن عوام اوراہداف بھی روشن اور راہ بھی مشخص ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خبرگان کونسل کے حالیہ انتخابات میں آیت اللہ مہدوی کنی کی دوبارہ کامیابی پر مبارکباد پیش کی اور خبرگان کونسل کے حالیہ اجلاس میں آئی آر آئی بی ( ریڈیو و ٹی وی ) ادارےسے متعلق بیان شدہ مطالب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خبرگان کونسل کے نمائندوں کی ملک کے اہم سمائل کے بارے میں حساسیت اور آئی آر آئی بی (ریڈیو اور ٹی وی ) ادارےسے متعلق مطالب بڑی اہمیت کے حامل ہیں اور اس قسم کے مطالب و مباحث کو جاری رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ریڈیو اور ٹی وی ادارےکوایک پیچيدہ فنی، ہنری، سیاسی اورانتظامی ادارہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ریڈیو ، ٹی وی کے حکام متدین، مؤمن اور اعلی اقدار کے پابند ہیں لیکن ریڈیو اور ٹی وی سے توقعات بھی کہیں زیادہ اور بلند وبالا ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ریڈیو اور ٹی وی سے متعلق توقعات کے پورا ہونے کے سلسلے میں طویل المدت منصوبوں پرزوردیا اور مختصر مدت اور سطحی منصوبوں سے دور رہنے پر تاکیدکی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں خبـرگان کونسل کے مرحوم نمائندوں آیت اللہ مشکینی ، آیت اللہ ملک حسینی اور آیت اللہ قرہ باغی کو خراج تحسین پیش کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل خبـرگان کونسل کے سربراہ آیت اللہ مہدوی کنی نے ملک کے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی مسائل کےبارے میں جائزلینے کے لئے خبرگان کونسل کے اجلاس میں اراکین کی واضح اکثریت کے حضور کی طرف اشارہ کیا، اورخبرگان کونسل کے داخلی آئین نامہ کے مطابق ملک کےبعض اساسی مسائل پر نظر رکھنے کے لئے خصوصی کمیٹی کی تشایل کے بارے میں خبر دی۔
اسی طرح خبرگان کونسل کےنائب سربراہ آیت اللہ یزدی نے بھی دو روزہ اجلاس کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور اس سال 22 بہمن کے دن ریلیوں میں عوام کی بھر پور شرکت اور تمام میدانوں میں عوام کی بھر پورموجودگی پر ایرانی قوم کا شکریہ ، آئندہ صدارتی انتخابات میں عوام کی بھر پور شرکت پر زور، صدارتی امیدواروں کےباصلاحیت ہونے پر تاکید اور آئندہ حکومت کی ثقافتی ، اقتصادی مسائل بالخصوص پائدار اقتصادی پالیسیوں پر اہتمام کرنے کے سلسلے میں تاکید ، پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے وحشیانہ قتل کی مذمت اور اس پر افسوس کا اظہارا، ملک کو بحران سے نکالنے میں ولی فقیہ کے فیصلہ کن اور ممتاز نقش اور ولایت فقیہ کے اثرات اور برکات کے بارے میں توضیح و تشریح پر تاکیدا، ثقافتی برائیوں اور خامیوں کو دور کرنے پر تاکید اور ریڈیو ٹی وی کے ڈائریکٹر کے ساتھ تفصیلی سوالات و جوابات اور اسی طرح کے دیگر اہم مسائل کو خبرگان کونسل کے حالیہ اجلاس کے سب سے اہم مسائل میں شمار کیا ۔
رہبر معظم کا ملک کی سات ہزار شہید خواتین کے سلسلے میں منعقد کانفرنس کے نام پیغام
![]()

۲۰۱۳/۰۳/۰۶ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کی سات ہزار شہید عورتوں کے سلسلے میں منعقد کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں ایران کی مسلم خواتین کے کردار کو عورت کے نئے نمونہ کی پہچان میں تاریخ ساز قراردیا ، اور انقلاب اسلامی و دفاع مقدس کے میدان میں کربلائی جذبے سے سرشار ہزاروں خواتین کی میدان میں موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عصر جدید میں ان خواتین کی مجاہدت اور خون کی برکت سے ایک تازہ اور نیا جذبہ پیدا ہوگیا ہے جو جلد یا کچھ عرصہ کے بعد عالمی سطح پر عورتوں کی سرنوشت اور تقدیر میں اپنے اثرات مرتب کرےگا۔
یہ پیغام کو شہید فاؤنڈیشن میں ولی فقیہ کے نمائندےحجۃ الاسلام والمسلمین رحیمیان نے ملک کی سات ہزار شہید خواتین کے سلسلے میں منعقد کانفرنس میں پیش کیا۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے تاریخ اسلام کی راہ میں تغییر و تحول پیدا کرنےکے سلسلے میں ایرانی خواتین کے نقش و کردار کو اہم اور شائستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: فرشتوں کے اس مقدس لشکر نے اپنی جان اور مقدس نفوس کو راہ اسلام میں قربان کیا، انھوں نےعملی طور پرکام انجام دیا اورجدید ایران کے معماروں میں اپنا اہم نقش ایفا کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت کے بارے میں دنیا کے مشرقی اور مغربی بلاکوں کے نظریہ کو عورت کے مقام کی تنزلی یا اسےمردوں کے لئے جنسی وسیلہ پرمبنی قراردیا اورانقلاب اسلامی اور عورت کے نہ مشرقی ، نہ مغربی معیار کےساتھ دفاع مقدس میں ایران کی بہادر اور شیردل خواتین کے نقش کو نئے نمونہ کے طور پر پیش کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس نمونہ کی خصوصیات کی توصیف و تعریف کرتے ہوئے فرمایا: ایران کی مسلمان خواتین نے دنیا کی خواتین کے سامنے جدید تاریخ پیش کی ہے اور انھوں نے ثابت کردیا ہے کہ عورتیں پاک و صاف رہ کر، با حجاب رہ کر، شریف رہ کر معاشرے کے اندر اپنا اہم اور مؤثر نقش ایفا اور بڑی کامیابیاں حاصل کرسکتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دفاع مقدس اور انقلاب اسلامی کو ایسی عورتوں کے ظاہر ہونےکا میدان قراردیا جنھوں نے عورتوں کے اندرموجود لطف و رحمت اور احساس کو جہاد و شہادت اور مقاومت میں تبدیل کردیا اور اپنے اخلاص ، شجاعت اور فداکاری کے ساتھ عظیم مردانہ میدانوں کو فتح کیا اورعورتیں عظیم اور بڑی رکاوٹوں کو دور کرسکتی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید خواتین کے ہمہ گير آثار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دور حاضر اور عصر جدید میں ان مجاہد خواتین کے خون کی برکت سے ایک نیا جذبہ اور جوش و ولولہ پیدا ہوا ہےجس نے ابتدائی طور پر عالم اسلام کی خواتین پر اپنے اثرات مرتب کئے ہیں اور جلد یا کچھ عرصہ بعد عالمی سطح پر عورتوں کے مقام میں اس کے نمایاں اثرات مرتب ہوں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاریخ اسلام کی بزرگ اور عظیم خواتین کے نقش کی یاددہانی کرتے ہوئے فرمایا: جب تک حضرت خدیجہ الکبری (س)، حضرت فاطمہ زہرا (س) اور حضرت زینب (س) کا درخشاں آفتاب تابناک اور ضوء فشاں ہے تب تک عورت کے خلاف نئے اور پرانے منصوبے کسی نتیجہ تک نہیں پہنچ سکیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہماری ہزاروں کربلائی عورتوں نے صرف ظاہری سپاہ کے ظلم و ستم کے خطوط کو درہم و برہم نہیں کیا بلکہ عورت پر ہونے والےماڈرن ظلم و ستم کو بھی ذلیل و رسوا کیا ہے اور انھوں نے واضح کردیا ہے کہ عورت پر اللہ تعالی کی کرامت و شرافت کا حق عورت کے حقوق سے بالا تر ہے جسے آج کی ماڈرن دنیا میں پہچانا نہیں گیا اور جسے آج پہچنوانے کی ضرورت ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دنیا کے سامنے ایرانی مسلمان عورت کے عظیم جہاد کو پیش کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امیدوار ہوں کہ ذرائع ابلاغ ، ہنرمند، دانشور اور اہل سنیما ان مجاہد اور شریف خواتین کے خون کی برکت سے ایران کی مسلمان خاتون کے عظیم جہاد کو دنیا کے سامنے پیش کرسکیں گے۔
حيدرآباد دکن بم دھماکوں کے سلسلے ميں گرفتاري
حيدرآباد سے موصولہ رپورٹ کے مطابق پوليس نے بتايا ہے کہ سي سي ٹي وي کيمرے کي تصويروں کے جائزے کے بعد سنيچر کو ان دھماکوں ميں ملوث ہونے کے الزام ميں ايک شخص کو گرفتار کيا گيا ہے - گرفتار ہونے والے فرد کے بارے ميں تفصيلات جاري نہيں کي گئي ہيں –
ياد رہے کہ دو دن قبل حيدرآباد دکن ميں سائيکلوں ميں نصب دو بم دھماکوں کے نتيجے ميں کم سے کم بيس افراد ہلاک اور اسي سے زائد زخمي ہوگئے تھے - يہ دونوں دھماکے جمعرات کي شام حيدرآباد ميں ايک سنيماگھر اور ايک بس اڈے کے قريب ہوئے تھے -
ان دھماکوں کے بعد آندھرا پرديش، مہاراشٹرا، کرناٹکا اور دہلي سميت ہندوستان کے تمام اہم شہروں ميں سيکورٹي اداروں کو الرٹ کرديا گيا ہے-
حجت الاسلام والمسلمین سید علی قاضی عسگر کی آیت اللہ سیستانی سے ملاقات
امور حج و زیارت میں نمائندہ ولی فقیہ نے نجف اشرف میں آیت اللہ سیستانی سے ملاقات کی۔
رپورٹ کے مطابق امور حج و زیارت میں نمائندہ ولی فقیہ حجت الاسلام والمسلمین سید علی قاضی عگسر نجف اشرف میں آیت اللہ سیستانی کے گھر جاکر ان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دنیائے اسلام میں وحدت کیلئے موثر اقدامات کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔
ایران کی ترقی کی وجہ سے مغربی ممالک اس سے دشمنی برت رہے ہیں
اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران کی مرکزی نمازجمعہ آيت اللہ محمد علی موحدی کرمانی کی امامت میں ادا کی گئي۔ خطیب جمعہ تہران نے لاکھوں نمازیوں سے خطاب میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی کی وجہ سے مغربی ممالک اس سے دشمنی برت رہے ہیں۔ آیت اللہ موحدی کرمانی نے ایران کے خلاف مغربی ملکوں کی غیر منطقی پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پابندیاں بظاہر ایٹمی پروگرام کے بہانے سے عائد کی گئی ہیں لیکن دشمنوں کا بنیادی ھدف عوام کو اسلامی حکومت کے خلاف لاکھڑا کرنا ہے۔ خطیب جمعہ تہران نے تاکید کی کہ دشمنوں کے تصور کے برخلاف عوام نے اس سال اسلامی انقلاب کی چونتیسویں سالگرہ کے موقع پر نکالےجانے والے جلوسوں میں بھر پور شرکت کی اور یہ واضح کردیا کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے اھداف و مقاصد پر کاربند ہیں۔ آیت اللہ کرمانی نے کہا کہ مجلس خبرگان کے سربراہ اور اراکین کی رہبرانقلاب اسلامی سے ملاقات اور آئندہ انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کی ضرورت پر آپ کے جامع بیانات پر عمل کئے جانے کی ضرورت ہے۔ آیت اللہ موحدی کرمانی نے پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان جرائم میں ملوث افراد کو فوری طورپر کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
ایران ،پاکستان گیس پائپ لائن،پاکستان کے مفاد میں
پاکستان نے ایک بار پھر ایران ،پاکستان گیس پائپ لائن کو اپنے قومی مفاد میں قرار دیتے ہوئے اس کی تکمیل پر تاکید کی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان معظم خان نے آج ہفتہ وار پریس کانفرنس میں تاکید کی کہ ایران ،پاکستان گیس پائپ لائن ،پاکستان کے مفاد میں ہے ۔
انہوں نے گیارہ مارچ کو معاہدے پر دستخط کی تقریب منعقد ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ اس تقریب میں صدر زرداری سمیت کئی ممالک کے سربراہان شریک ہونگے۔
معظم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو توانائی بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہ اقتصادی طور پر متاثر ہو رہا ہے لہذا امید ہے کہ امریکہ سمیت تمام دوست ممالک ، پاکستان کی اقتصادی ضروریات کو سمجھیں گے۔
اسرائیل ہر سال سات سو فلسطینی بچوں کو گرفتار کرتا ہے۔ ادارہ یونیسف
بچوں کے عالمی ادارے یونیسف نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل ہر سال 700 فلسطینی بچوں کو گرفتار کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بچوں کے عالمی ادارے یونیسف نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حکومت اسرائیل ہر سال 12 سے 17 سال کی عمر کے فلسطینی بچوں کو گرفتار کرتی ہے۔ اس رپورٹ میں ادارہ یونیسف نے گرفتار کئے جانے والے بچوں پر صہیونیوں کے مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اسرائیلی فوجیوں پر پتھراو کرنے کے الزام میں ان بچوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور گرفتاری کے بعد ان کو زودوکوب کیا جاتا ہے۔
ہر قوم امن و انصاف کی خواہاں

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹراحمدی نژاد نے کہا ہے کہ ہر قوم امن و عدل و انصاف کی خواہاں ہے۔ صدر جناب احمدی نژاد نے آج یوم شجر کاری کی مناسبت سے درخت لگا کر ناوابستہ تحریک کے نام سے ایک گارڈن کی افتتاحیہ تقریب میں کہا کہ ہم درخت لگا کر ساری دنیا کو دوستی اور امن کا پیغام دیتے ہیں کیونکہ امن و صلح اور عدل و انصاف ہر قوم کی خواہش ہے۔

اس تقریب میں تہران میں متعین غیر ملکی سفیروں نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ تمام انسانوں کی مشارکت سے ہی دنیا میں امن و عدل و انصاف قائم ہوسکتا ہے۔ صدر جناب احمدی نژاد نے کہا کہ اگر تمام انسان محبت اور اتحاد سے قدم اٹھائيں تو اس دنیا میں امن و عدل وانصاف قائم ہوجائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ پانچ مارچ کو اسلامی جمہوریہ ایران میں یوم شجر کاری منایا جاتا ہے اور سارے ملک میں لاکھوں درخت لگائے جاتے ہیں۔
عباس ٹاؤن سانحے پر ایرانی پارلیمنٹ کے اہل سنت اراکین کا بیان
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ "مجلس شورائے اسلامی " کے اہل سنت اراکین نے کراچی میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف دہشتگردانہ واردات کی سخت مذمت کی ہے۔
پارلیمنٹ نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے اہل سنت اراکین نے کل منگل کو ایک بیان جاری کرکے پاکستان میں شیعوں کے خلاف دہشتگردانہ حملوں کی شدید مذمت کی اوراعلان کیا کہ پاکستان میں شیعہ بھائیوں کے قتل عام سے دنیا کے تمام حریت پسندوں کو سخت دلی صدمہ ہوا ہے۔
اہل سنت اراکین پارلیمنٹ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دنیا کے عوام اب کسی کےبھی خلاف شدت پسندی کے سخت مخالف ہیں اور کسی بھی طرح دوسرے انسانوں کے قتل عام کو نہیں مان سکتے۔
بیان میں اہل سنت اراکین پارلیمنٹ نے پاکستان میں شیعہ شہدا کے لواحقین کو دلی تعزیت پیش کرتے ہوئے اس بات پر تاکید کی ہے کہ دنیائے اسلام میں امن واستحکام کی برقراری کا واحد راستہ مسلمانوں کے درمیان اسلامی اتحاد اور بھائی چارے کا قیام ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اراکین نے اپنے بیان میں بین الاقوامی اداروں ،اسلامی تعاون تنظیم ،اقوام متحدہ اور ناوابستہ تحریک سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف جرائم پر اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کے شدت پسندانہ حملوں میں ملوث افراد اور گروہوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کریں
ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں، علامہ ساجد نقوی
اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کراچی سانحہ عباس ٹاؤن کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، شیعہ علماء کونسل پاکستان نے 3روزہ سوگ کا اعلان جبکہ سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا ہے کہ معصوم جانوں کو نشانہ بنانے والے کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں، کراچی کے علاقے عباس ٹاؤن میں ہونے والے دہشت گردی کے المناک واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے علمائے کرام، صحافی، ڈاکٹرز، وکلاء سمیت کوئی بھی شخص محفوظ نہیں ہے، ملک میں جاری قتل عام سے ثابت ہوگیا کہ ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک دہشت گردوں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا اور عوام کو حقائق سے آگاہ نہیں کیا جاتا، اس وقت پاک سرزمین پر امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
دوسری جانب سانحہ عباس ٹاؤن پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئے روز دہشت گردی کی وارداتوں سے ثابت ہوگیا کہ ملک میں عملاً دہشت گردوں کا راج ہے، معصوم جانوں کو نشانہ بنانے والے کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔




















![جناب خدیجہ کبری[س] کی سیرت](/ur/media/k2/items/cache/ef2cbc28bb74bd18fb9aaefb55569150_XS.jpg)
