Super User

Super User

بعض عرب اور مغربي ملکوں کي توقعات کے برخلاف جنيوا اجلاس کے اختتام پر يہ بات واضح ہوگئي ہے کہ شام کے بارے ميں سلامتي کونسل کے مستقل ارکان کے درميان اختلافات پوري شدت کے ساتھ باقي ہيں-

اگر چہ اقوام متحدہ اور عرب ليگ کے خصوصي نمائندے کوفي عنان نے اجلاس کے اختتام پر صحافيوں سے بات چيت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجلاس ميں شام ميں انتقال اقتدار کي اصولي بينادوں پر اتفاق رائے ہوگيا ہے ليکن موصولہ خـبروں سے پتہ چلتا ہے کہ شام ميں انتقال اقتدار کا معاملہ ہي اجلاس کے شرکا کے درميان سب سے زيادہ اختلافات کا با‏‏عث رہا ہے-

جينوا اجلاس ميں سلامتي کونسل کے پانچ مستقل ارکان کے وزرائے خارجہ کے علاوہ ، يورپي يونين، عرب ليگ ، قطر، ترکي، عراق اور کويت کے نمائندے بھي شريک تھے- امريکہ، برطانيہ، فرانس اور خطے کے بعض عرب ممالک بشار اسد کو ہٹاکر شام ميں انتقال اقتدار کے عمل کو آگے بڑھانے پر زور دے رہے تھے جبکہ روس اور چين نے اسکي سختي کے ساتھ مخالفت کي-

ماسکو اور بيجنگ نے جنيوا اجلاس کے دوران شام مخالف عالمي گروپ کي جانب سے مسلح دہشتگردوں کي حمايت بند کئے جانے کي ضرورت پر کئي بار زور ديا اور شام ميں قومي آشتي کے قيام کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصي ايلچي کوفي عنان کے امن فارمولے پرعملدرآمد کو ضروري قرار ديا -

شام کے حوالے سے روس اور چين کا يہ موقف ايسے وقت ميں سامنے آيا ہے جب اقوام متحدہ کے خصوصي ايلچي کوفي عنان نے بھي جنيوا اجلاس کے دوران کئي بار اپنے چھے نکاتي امن منصوبے پر عملدرآمد پر زور ديا-

انہوں نے لڑائي ميں الجھے تمام فريقوں سے اپيل کي کہ ملک ميں تشدد کا سلسلہ بند کرديں اور انکي چھے نکاتي فارمولے کي پابندي کريں-

سب سے اہم بات يہ ہے کہ کوفي عنان نے جنيوا اجلاس ميں اعلان کيا کہ شام ميں انتقال اقتدار کے ہر عمل ميں موجودہ حکومت اور مخالف گروہوں، دونوں کو شامل کيا جانا ضروري ہے-

يہ نظريہ مغربي ملکوں نيز قطر اور سعودي عرب جيسے بعض عرب ممالک کے نظريات کے بالکل برخلاف ہے جو دہشتگرد گروہوں اور حکومت شام کے مخالف ديگر سياسي دھڑوں کو مسلح کرکے، شام ميں قتل و غارت گري کا بازار گرم رکھنا چاہتے ہيں تاکہ يہ ظاہر کيا جاسکے کہ شام کے معاملے کو سياسي طريقے سے حل نہيں کيا جاسکتا-

مغرب - عرب اتحاد نے شام ميں فوجي مداخلت کا راستہ ہموار کرنے کے لئے کافي عرصے پہلے ہي کوشش شروع کردي تھي تاکہ صدر بشار اسد کي حکومت کو ختم کيا جاسکے-

اب تک روس اور چين نے شام ميں ہر قسم کي فوجي مداخلت کي کھل کر مخالفت کي ہے- جنيوا اجلاس سے قبل امريکي وزير خارجہ ہيلري کلنٹن نے سن پيٹرز برگ ميں اپنے روسي ہم منصب سرگئي لاو روف کے ساتھ ملاقات کي تھي تاکہ روس کو شام کے حوالے سے مغرب کے نظريات قبول کرنے پر آمادہ کرسکيں - ليکن روس اپنے موقف پر ڈٹا ہوا ہے اور مسلسل، شام ميں فوجي مداخلت کي مخالفت اور صدر بشار اسد کو ہٹائے بغير ، کوفي عنان کے امن فارمولے پر زور دے رہا ہے-

صدر بشار اسد کے اقتدار ميں رہنے کے حوالے سے روس اور امريکہ کے درميان پائے جانے والے اختلافات شام کے خلاف مغرب کے منصوبوں پر عملدرآمد ميں ايک بڑي رکاوٹ بنے ہوئے ہيں-

يہ اختلافات پورے جنيوا اجلاس پر بھي چھائے رہے اور يہ اجلاس بھي مغرب کے لئے کوئي کاميابي دلائے بغير ختم ہوگيا-

جنيوا اجلاس کو شام کے خلاف مغرب اور عرب متحدہ محاذ کي ايک اور ناکامي قرار ديا جارہا ہے خاص طور پر اس لئے بھي کہ اس اجلاس ميں کوفي عنان نے يہ بات کھل کر کہي ہے کہ صرف شام کے عوام کو اپنے ملک کے سیاسي مستقبل کے فيصلے کا حق حاصل ہے –

يہ بيان اس بات کي واضح علامت ہے کہ شام پر باہر سے تھوپا جانے والا کوئي بھي حل قابل قبول نہيں ہے-

ہندوستان کي شمال مشرقي رياست آسام ميں سيلاب اور طوفاني بارشوں نے بڑے پيمانے پر تباہي مچادي ہے

رياست آسام ميں حکام کا کہنا ہے کہ سيلاب اور طوفاني بارشوں کي وجہ سے اب تک نو لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہيں -

حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ پندرہ دنوں سے مون سون کي شديد بارشيں ہورہي ہيں - اس تباہ کن سيلاب ميں اب تک ستائيس افراد کے مرنےکي اطلاع ہے -

سيلاب سے رياست کے ستائيس ميں اکيس اضلاع زير آب آگئے ہيں

حکام نے بتايا کہ بے گھر ہونے والوں کو محفوظ اور بلند مقامات پر منتقل کرديا گيا ہے اور متاثرين کے لئے امدادي کاروائياں بھي جاري ہيں رياستي حکام کا کہنا ہے کہ انيسو اٹھانوے کے بعد سے آسام ميں آنےوالا يہ بدترين سيلاب ہے –

رياست کے کئي درياؤں کے پشتوں ميں شگاف پڑنے کي بھي اطلاعات ہيں

 

کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجي علاقے ميں زائرين کي بس ميں دہشت گردانہ دھماکے کے خلاف شہر ميں شٹرڈاؤن ہڑتال رہي -

زائرين کي بس ميں دھماکے کے خلاف ہونےوالي اس ہڑتال اور مظاہروں کے سبب شہر کے تمام کاروباري مراکز بند رہے اورشہر ميں ٹريفک بھي بہت کم تھا اس موقع پر مختلف سياسي اور مذہبي جماعتوں نے دہشت گردانہ واقعے کي مذمت کرتے ہوئے ہڑتال اور احتجاجي مظاہروں کي حمايت کا اعلان کررکھا تھا مظاہرين نے اس طرح کے واقعات پر قابونہ پانے ميں حکومت کے تئيں بھي اپنے غم وغصے کا اظہار کيا اور دہشت گردوں کو فوري طور پر گرفتار کئے جانے کا مطالبہ کيا -

شيعہ مسلم تنظيموں نے واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے تين دن تک سوگ کا اعلان کيا ہے -

کوئٹہ کے سانحے پر کراچي ميں بھي احتجاجي مظاہرہ کيا گيا -

واضح رہے کہ کوئٹہ کے مضافات ميں واقع ہزارہ گنجي علاقے ميں شيعہ مسلمانوں کو تفتان لے جانے والي ايک بس کے راستے ميں بم کا دھماکہ ہوا جس ميں بيس افراد جاں بحق ہوگئے –

رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں ميں شيعہ زائر شامل ہيں - اس دہشتگردانہ حملے ميں پچيس مسافر زخمي بھي ہوئے ہيں جن ميں سے متعدد کي حالت نازک بتائي گئ ہے

 

ہندوستان جلد ہي دہلي اور ممبئي ميں اينٹي ميزائلي سسٹم نصب کرنے والا ہے

ہندوستان کے دفا‏عي ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوستان جلد ہي پہلے مرحلے ميں دارالحکومت دہلي ميں اور اس کے بعد ممبئي ميں اينٹي ميزائلي سسٹم نصب کرے گا- ہندوستاني ذرائع کے مطابق يہ سسٹم دوہزار کلوميٹر تک ہر طرح کے ميزائيل کا پيچھا کرکے اس کو تباہ کرنے کي توانائي رکھتا ہے- رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے دفاعي تحقيقاتي ادارے نے پہلے مرحلے ميں دہلي اور ممبئي کو اس لئے منتخب کيا ہے کہ اس کے خيال ميں ان دونوں شہروں کو دوسرے شہروں کے مقابلے ميں نسبتا زيادہ خطرہ ہے-

دوسرے مرحلے ميں کولکتہ بنگالورو اور چنئي جيسے شہروں ميں بھي اينٹي ميزائيلي سسٹم نصب کئے جائيں گے- ہندوستان نے ابھي حال ہي ميں اينٹي ميزائيلي سسٹم کا کامياب تجربہ کيا تھا ہے اور توقع ہے کہ دوہزار سولہ تک وہ پانچ ہزار کلوميٹر کے فاصلے تک اس سسٹم کي رينج بڑھا دے گا -

 

پاکستان کے نئے وزير دفاع نے کہا ہے کہ امريکا کو سلالہ چيک پوسٹ پر فوجي حملے کي وجہ سے معافي مانگنا ہوگي -

پاکستان کے نئے وزير دفاع نويد قمر نے اسلام آباد ميں صحافيوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا يہ مطالبہ اپني جگہ پر پوري قوت کے ساتھ باقي ہے کہ سلالہ چيک پوسٹ پر حملے کي بناپر امريکا پاکستان سے معافي مانگے اور اس سلسلے ميں پاکستان کے موقف ميں کوئي تبديلي نہيں آئي ہے-

گذشتہ برس نومبر ميں امريکا اور نيٹو کے فوجي ہيلي کاپٹروں نے پاکستان کے اندر سلالہ فوجي چيک پوسٹر پر حملہ کرکے چوبيس پاکستاني فوجيوں کو ہلاک کرديا تھا -

پاکستان کے وزير دفاع نے کہا کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے مذاکرات ہونےوالے ہيں اور دوطرفہ مفادات کي بنياد پر ضروري فيصلے کئے جائيں گے- انہوں نے کہا کہ علاقے ميں سلامتي کي برقراري ميں مدد دينے کے سلسلے ميں پاکستان کو اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہئے البتہ اس کے لئے ضروري ہے کہ اس کے قومي مفادات کو نقصان نہ پہنچے -

گذشتہ برس نومبرسے جب سلالہ چيک پوسٹ پر امريکا کا حملہ ہوا تھا پاکستان نے اپنے زميني راستے سے افغانستان ميں متعين نيٹو افواج کے لئے سپلائي لائن بند کررکھي ہےجس کي وجہ سے نيٹو کے ممالک کو سخت مشکلات کا سامنا ہے- اگرچہ امريکي حکومت نے بارہا پاکستان سے کہا کہ سپلائي لائن کھول دے ليکن اسلام آباد نے نيٹو سپلائي کي بحالي کو مشروط کرديا - حکومت پاکستان نے اپني پارليمان کي سفارشات کے مطابق امريکا پر واضح کرديا کہ وہ نيٹوکي سپلائي لائن اسي وقت بحال کرے گي جب امريکا سلالہ چيک پوسٹ پر حملے پر معافي مانگ لے گا اور پاکستان کے قبائلي علاقوں ميں ڈرون حملے بند کردے گا -

ايک ايسے وقت جب سپلائي لائن بحال کرنے کے تعلق سے امريکا اور پاکستان ميں مذاکرات کي پاليسي ناکام ہوچکي ہے امريکا نے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کي پاليسي اپنالي ہے - امريکي اخبار لاس آنجلس ٹائمز نے دوہفتے قبل اپنے شمارے ميں لکھا تھا کہ وائٹ ہاؤس نے سي آئي اے کو حکم ديا ہے کہ وہ قبائلي علاقوں ميں اپنے حملے تيز کردے تاکہ وہ نيٹو سپلائي بحال کرنے پر مجبور ہو- حکومت پاکستان نے بارہا اعلان کيا ہے کہ ڈرون حملوں کا کوئي فائدہ نہيں ہے اور اس سے پاکستان کے اقتدار اعلي اور ارضي سالميت کي خلاف ورزي ہوتي ہے اس کے علاوہ ان حملوں سے دہشت گردي کے خلاف جنگ کو نقصان بھي پہنچ رہا ہے- پاکستان ميں ماہرين کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کي وجہ سے امريکا کے تئيں پاکستاني عوام کي ناراضگي اور نفرت ميں بھي روز افزوں اضافہ ہورہا ہے

مصرے کے نومنتخب صدر محمد مرسي نے آج ملک کي آئيني عدالت کے روبرو اپنے عہدے کا حلف اٹھايا ليکن اسے پہلے انہوں نے جمعے کي رات قاہرہ کے التحرير اسکوائر پر لاکھوں کے اجتماع ميں عوام کے سامنے علامتي طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھاليا تھا۔

مصرکے نومنتخب صدر نے عوام سے جو وعدہ کيا تھا اس کے مطابق جمعے کي رات قاہرہ کے التحرير اسکوائر ميں لاکھوں کي تعداد ميں موجود مصري عوام کے سامنے اپنے عہدے کا حلف ليا۔

اس موقع پر انہوں نے پورے ملک کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت اور طاقت کا سرچشمہ مصري عوام ہيں۔ انہوں نے کہا کہ کوئي بھي ادارہ يا کوئي بھي طاقت عوامي طاقت سے بالاتر نہيں ہے۔محمد مرسي نے اسي طرح زور دے کر کہا کہ مصر ميں آمريت اور فرد واحد کي حکومت کا دور ختم ہوگيا ہے اور اب اس ملک ميں انصاف اور قانون کي حکمراني کا آغاز ہوچکا ہے۔

مصري عوام کے انقلاب کي کاميابي کے بعد پہلے عوامي صدر نے عوام سے وعدہ کيا کہ وہ پورے ملک ميں قانون کي حکمراني کو يقيني بنائيں گے اور مصر کو اس کا اصلي مقام دلائيں گے۔مصر کي خارجہ پاليسي کے بارے ميں بھي محمد مرسي نے کہاکہ وہ خارجہ تعلقات کي برقراري ميں کسي کا بھي دباؤ قبول نہيں کريں گے اور اس سلسلے ميں وہ کسي کي پيروي بھي نہيں کريں گے- انہوں نے کہا کہ داخلہ اور خارجہ پاليسي ميں ان کے نزديک معيار ملک کا مفاد ہوگا۔

مصر کي تاريخ ميں ايسا پہلي بار ہوا ہے کہ ايک صدر عوام کے درميان اس طرح حاضر ہوا ہو اور اس نے اپنے عہدے کا حلف عوام کے سامنے اٹھايا ہو۔عوام کے سامنے تقريب حلف برداري اگر چہ علامتي نوعيت کي تھي ليکن اس سے اس بات کو کوشش کرنے کي کوشش کي گئي کہ انہوں نے مينڈيٹ اور اعتماد عوام سے حاصل کيا ہے اور عوام نے انہيں اس کي اجازت دي ہے۔اس کےعلاوہ ان کي جانب سے فوجي کونسل کو ايک طرح کا پيغام بھي ہوسکتا ہے۔ بہرصورت محمد مرسي کا يہ اقدام ان کے لئے ايک مثبت پوائنٹ تصور ہوسکتا ہے کم ازکم اس زاويئے سے کہ انہوں نے اپنا وعدہ پورا کرديا اور مصري عوام کے سامنے قاہرہ کے التحريراسکوائر پر جو اب مصر کے عظيم انقلاب کي علامت بن چکا ہے اپنے عہدے کا حلف اٹھايا۔

ايسا لگتا ہے کہ محمدمرسي نے ملکي مفادات کو ہر دوسري چيز پر ترجيح ديا ہے کيونکہ فوجي کونسل نے کچھ دنوں قبل اعلان کيا تھا کہ اگر مرسي نے آئيني عدالت کے روبرو اپنے عہدے کا حلف نہيں اٹھايا تو وہ اپنے عہدہ صدارت کي خلاف ورزي کريں گے۔

اس ميں شک نہيں کہ اخوان المسلمين اور خاص طور پر مصري عوام کے منتخب صدر جنھوں نے عہدہ صدارت تک پہنچنے کے لئے سخت مراحل کو طے کيا ہے مصر کي مصلحت اسي ميں سمھجھي ہے کہ وہ کم ازکم فوجي کونسل کے اس مطالبے کو مان ہي ليں جو ابھي بھي اقتدار پر قابض ہے۔ مصر کو اس وقت خطرناک صورت حال کا سامنا ہے- فوجي کونسل نے ابھي اقتدار عوام کے منتخب صدر کے حوالے نہيں کيا ہے اور ابھي ملک کے بہت سے اہم فيصلوں کا اختيار اور ويٹو پاور فوجي کونسل کے ہي پاس ہے- اس بات کو محمد مرسي بھي جانتے ہيں اسي لئے انہوں نے کوشش کي کہ اپنے مشکل راستے کا آغاز کسي درد سرکے بغير کريں۔

بعثت کے موقع پر خطاب۔ 22/08/2006

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج معاشرے کے مختلف طبقات ، قوہ مجریہ ،مقننہ ،اورعدلیہ کے سربراہوں ، تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سربراہ ، فوجی اور سول حکام ،اسلامی ممالک کے سفراء سے خطاب میں فرمایا: بعثت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انسانوں کے لۓ سب سے بڑی عید ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیروی، دین وسیاست کو ایک سمجھنا اورعدل و انصاف و تزکیہ و تعلیم کے لۓ اسلامی حکومت قائم کرنا آج کی اسلامی دنیا کے تمام مسائل کا حل ہے ۔

رہبر معظم نے تزکیہ اور انسانی کمال تک پہنچنے کے لۓ رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسلسل کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مبعوث ہونے کے بعد ہمیشہ ظاہری اور باطنی جھاد میں مشغول رہے اور اس امر سے ایک لمحہ بھی غفلت نہیں کی اور نبوی و مدنی معاشرہ تشکیل دے کر دینا میں عظیم انقلاب کے اسباب فراہم کۓ ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یکسان طور پر سیاست ،تربیت اور انسانوں کی تعلیم پر توجہ فرمایا کرتے تھے اور یہ اسلام میں دین و سیاست کے ایک ہونے کی دلیل ہے ،آپ نے فرمایا کہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت سے پتہ چلتا ہےکہ اسلام میں سیاست و تدبیر اور مدن کی ذمہ داری غیر مسلم کو نہیں سونپی جاسکتی اور نہ محض اخلاق و روحانیت پراکتفا کیاجاسکتا ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلام و سیاست کو الگسمجھنے والے نظریے پر تنقید کرتے ہوۓ کہا کہ بعض لوگ قرآن کی عبارت پر ایمان لے آتےہیں لیکن اس کی سیاست پر ایمان نہیں لاتے اور کچھ لوگ اسلام کا سیاست میں خلاصہکرتے ہیں اور اخلاق وروحانیت سے غافل رہتےہیں لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ میں "دین و حکومت "اور "اخلاق وحکومت "کا سرچشمہ قرآن و وحی ہے ،آپ نے کہا اس نکتے کا ادراک اور اس پرعمل کرنا آج امت اسلامی کی ضرورت اور مسلمان قوموں کے تمام مسائل کا حل ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج امت اسلامی کو حقیقی معنی میں اسلامی حکومت تشکیل دینے کی ضرورت ہے تاکہ مسلمان اخلاقی و معنوی کمالات حاصل کرکے علمی و سائینسی،سیاسی ،اقتصادی ،اور ثقافتی میدانوں میں ہمہ گیر ترقی کی راہیں فراہم کرسکیں اور اپنی توانائیوں اور صلاحیتوں پر اعتماد کرتے ہوئے دشمنوں کےمد مقابل اپنے مفادات کادفاع کرسکیں ۔

بعثت پیامبر اکرم (ص)کے موقع پر خطاب (11/08/2007)

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےپیغمبر اسلام (ص) کے ساتھ امت اسلامی کے بے پناہ عشق اور والہانہ محبت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امت مسلمہ کو نبی اکرم (ص) کے محور پر متحد ہونے اور دشمنان اسلام کی تفرقہ انگیزاور اختلافات پھیلانے والی سازشوں کا مقابلہ کرنے کی دعوت دی۔

رہبر معظم نے اسلامی ممالک کے سفراء کی موجودگی میں اپنے خطاب کے دوران علم و حکمت ، تزکیہ و اخلاق اور عدالت و انصاف کو بعثت پیغمبر اکرم (ص)کے تین اہم پیغام قرار دیا اور انسانی معاشرے کی مشکلات اور مصائب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسوقت تمام انسانوں کو انبیاء الہی (ع) کی تعلیمات کی سخت ضرورت ہے اور اسلام وقرآن میں یہ تمام تعلیمات موجود ہیں۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےمعنوی علوم میں انسانی معاشرے کی پسماندگی اور اخلاق و معنویت سے دوری کو دنیا کی تمام مشکلات اور جنگ و خونریزي کا سرچشمہ قراردیتے ہوئے فرمایا: مروت ، انصاف ، محبت اور اخلاقی پاکیزگی کی طرف اسلام کی دعوت کی تمام قومیں خصوصا تمام ممالک کے اعلی حکام اور ممتاز افراد سخت محتاج ہیں ۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے قیام عدالت کو انسان کی ابدی ضرورت اور انبیاء الہی(ع) کی بعثت کا دوسرا مقصدقراردیااور ایران میں اسلامی معاشرہ کی تشکیل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعثت پیامبر اکرم (ص) کے تین اہم پیغامات ، یعنی علم ، اخلاق اور عدالت ملت ایران کے بنیادی اصولوں اور اساسی اقدار میں شمار ہوتے ہیں اور ہم سب کوان اصولوں کے تحقق کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے ۔رہبر معظم نے ان اصولوں پر کاربندرہنے اور اسلامی فرائض پر عمل کو گذشتہ اٹھائیس سالوں کی کامیابی کا راز قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی اصولوں سے پیچھے ہٹنا ، طرح طرح کی مصلحتوں کے جال میں پھنسنا اور دنیا میں رائج مادی مکاتب فکر کی چاردیواری میں گرفتار ہونا ، بے شک ناکامی اور شکست سے دوچار ہونے کا سبب ہے اور آئندہ بھی ہوگا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : انسانی معاشرہ دو بڑی مصیبتوں میں مبتلا ہے اول : وہ غلط راستہ جو اقوام عالم کو نیکبختی اور سعادت کے راستے کے عنوان سےدکھایا جاتاہے دوم : عالمی امور پر بد ترین افراد کا حاکم ہونا ۔

رہبر معظم نے انسانی معاشرے کی سب سے بڑی مصیبت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: آج بد ترین افراد دنیا کی اصلاح کا پرچم بلند کئے ہوئے ہیں ۔امریکہ کی شیطانی اور مستکبر طاقت تمام انسانی معاشروں پر اپنی بے لگام حکومت مسلط کرنے کی کوشش میں مصروف ہے اور اسلام پر دہشت گردی اور بنیاد پرستی کا الزام لگارہی ہےجبکہ مسلمانوں پر ظلم و ستم اور دہشت گردی ، جنگ و خونریزی کا اصلی سبب ، خود امریکی حکومت ہے۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مسلمانوں میں بیداری، اسلامی شناخت کی طرف بازگشت، اور اسلامی ممالک کے حکمرانوں کے اندر جرات و ہمت کو مسلم اقوام کے رنج وغم کا علاج قراردیتے ہوئےفرمایا: امت مسلمہ قرآنی برکات اور اسلام کے نورانی احکام سے بہرہ مندہیں اور امت مسلمہ، پیغمبر خاتم (ص) کے دین سے تمسک کے سایہ میں انسانی حیات کو لاحق تباہ کن خطرات کا مقابلہ کرسکتی ہے ۔

 

شیعہ سنی علماء سے خطاب،15/01/2007

 

دوسرانکتہ "ہمارے زمانے میں امت اسلامی کا اتحاد "ہے یہ اہم نکتہ ہے ہم نے نہ صرف انقلاب کے زمانے سے بلکہ انقلاب سے کئی برس قبل شیعہ اور سنی بھائيوں کے دلوں کو نزدیک کرنے اورسب کو اس اتحاد کی اہمیت سے آگاہ کرنے کی غرض سے کوششیں شروع کی تھیں میں نے بلوچستان میں " انقلاب سے برسوں قبل جب میں وہاں شہربدرکرکے بھیجا گياتھا " مرحوم مولوی شہداد کو (جو کہ بلوچستان کے معروف علماء میں سے تھے اور بلوچستان کے لوگ ان کو پہچانتے ہیں،فاضل شخص تھے اس زمانے میں سراوان میں تھے اور میں ایرانشہرمیں تھا)پیغام بھیجا کہ آئيں موقع ہے بیٹھتے ہیں اور اہل سنت و اہل تشیع کے درمیان علمی، حقیقی اور قلبی اور واقعی اتحاد کے اصول بناتے ہیں انہوں نے بھی میری تجویزکاخیر مقدم کیا لیکن بعد میں انقلاب کے مسائل پیش آگۓ،انقلاب کی کامیابی کے بعد ہم نے جو نمازجمعہ کے موضوع پر پہلی کانفرنس کی تھی اس میں مولوی شہداد سمیت اہل سنت کے بعض علماءبھی شریک تھے بحث و گفتگو ہوئي اور ان مسائل پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

تعصبات کی بناپر دوطرح کے عقیدوں کے حامیوں میں اختلاف ہونا ایسا امر ہے جوفطری ہے اور یہ شیعہ و سنی سے مخصوص نہیں ہے خود شیعہ فرقوں اور سنی فرقوں کے مابین ہمیشہ سے اختلافات موجود رہے ہیں تاریخ کا جائزہ لیں دیکھیں گے کہ اہل تسنن کے اصولی اور فقہی فرقوں جیسے اشاعرہ ، معتزلہ جیسے حنابلہ احناف اور شافعیہ کے درمیان اختلاف رہا ہے اسی طرح شیعوں کے مختلف فرقوں کے مابین بھی اختلافات رہے ہیں ،یہ اختلافات جب عام لوگوں تک پہنچتےہیں تو خطرناک رخ اختیارکرلیتے ہیں لوگ دست بہ گریباں ہوجاتے ہیں ،علماء باہم بیٹھتے ہیں گفتگو کرتے ہیں بحث کرتے ہیں لیکن جب علمی صلاحیت سے عاری لوگوں کی بات آتی ہے تو وہ جذبات تشدد اور مادی ہتھیاروں کا سہارالیتے ہیں اور یہ خطرناک ہے ۔دنیا میں یہ ہمیشہ سے ہے مومنین اور خیرخواہ لوگوں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ اختلافات کاسد باب کریں ،علما‏ء اور سربرآوردہ شخصیتوں کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ عوام میں تصادم نہ ہونے پائے لیکن حالیہ صدیوں میں ایک اور عامل شامل ہوگیاجو استعمار ہے میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ ہمیشہ شیعہ سنی اختلافات سامراج کی وجہ سے تھے ایسا نہیں ہے مسلمانوں کے جذبات بھی دخیل تھے ،بعض جہالتیں بعض تعصبات بعض جذبات بعض کج فہمیاں دخیل رہی ہیں لیکن جب سامراج میدان میں اترا تو اس نے اختلافات کےحربے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا ۔

اس بناپر آپ دیکھتے ہیں کہ سامراج اور استکبارکے خلاف جدجہد کرنے والی ممتازشخصیتوں نے امت اسلامی کے اتحاد پر بے حد تاکید کی ہے ،آپ دیکھیں سید جمال الدین اسد آبادی ر|ضوان اللہ علیہ المعروف بہ افغانی اور ان کے شاگرد شیخ محمد عبدہ اور دیگرشخصیتوں اور علماءشیعہ سے مرحوم شرف الدین عاملی اور دیگر بزرگوں نے سامراج کے مقابلے میں کس قدر وسیع کوششیں کی ہیں کہ یہ سامراج کے ہاتھ میں یہ آسان وسیلہ عالم اسلام کے خلاف ایک حربے میں تبدیل نہ ہوجائے،ہمارے بزرگ اور عظيم رہنما حضرت امام خمینی(رہ) ابتداء ہی سے امت اسلامی کے اتحاد پر تاکید کیا کرتےتھے سامراج نے اس نقطہ پر آنکھیں جمائے رکھیں اور اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا۔

 

جاننا چاہیے کہ شعبان وہ عظیم مہینہ ہے جو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب ہے ۔ حضور اس مہینے میں روزے رکھتے اور اس مہینے کے روزوں کو ماہ رمضان کے روزوں سے متصل فرماتے تھے۔ اس بارے میں آنحضرت کا فرمان ہے کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور جو شخص اس مہینے میں ایک روزہ رکھے تو جنت اس کے لیے واجب ہو جاتی ہے۔

امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب ماہ شعبان کا چاندنموردار ہوتا تو امام زین العابدین علیہ السلام تمام اصحاب کو جمع کرتے اور فرماتے : اے میرے اصحاب !جانتے ہو کہ یہ کونسا مہینہ ہے؟ یہ شعبان کا مہینہ ہے اور حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ شعبان میرا مہینہ ہے۔ پس اپنے نبی کی محبت اور خداکی قربت کے لیے اس مہینے میں روزے رکھو۔ اس خدا کی قسم کہ جس کے قبضہ قدرت میں علی بن الحسین کی جان ہے، میں نے اپنے پدربزرگوار حسین بن علی علیہما السلام سے سنا۔ وہ فرماتے تھے میں اپنے والدگرامی امیرالمومنین علیہ السلام سے سنا کہ جو شخص محبت رسول اور تقرب خدا کے لیے شعبان میں روزہ رکھے توخدائے تعالیٰ اسے اپنا تقرب عطا کرے گا قیامت کے دن اس کو عزت وحرمت ملے گی اور جنت اس کے لیے واجب ہو جائے گی۔

شیخ نے صفوان جمال سے روایت کی ہے کہ امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا: اپنے قریبی لوگوں کو ماہ شعبان میں روزے رکھنے پر آمادہ کرو! میں نے عرض کیا، اس کی فضیلت کیا ہے؟ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ جب شعبان کا چاند دیکھتے تو آپ کے حکم سے ایک منادی یہ ندا کرتا :

” اے اہل مدینہ ! میں رسول خدا کا نمائندہ ہوں اور ان کا فرمان ہے کہ شعبان میرا مہینہ ہے خدا کی رحمت ہو اس پر جو اس مہینے میں میری مدد کرے یعنی روزہ رکھے۔“

صفوان کہتے ہیں کہ امام جعفرصادق علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے تھے جب سے منادی رسول نے یہ ندا دی ہے، اس کے بعد شعبان کا روزہ مجھ سے قضا نہیں ہوا اور جب تک زندگی کا چراغ گل نہیں ہو جاتا یہ روزہ مجھ سے ترک نہ ہوگا۔ نیز فرمایا کہ شعبان ورمضان دومہینوں کے روزے توبہ اور بخشش کا موجب ہیں۔

اسماعیل بن عبدالخالق سے روایت ہے کہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا جب کہ روزئہ شعبان کا ذکر ہوا۔ اس وقت حضرت نے فرمایا: ماہ شعبان کے روزے رکھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ حتی کہ ناحق خون بہانے والے کو بھی ان روزوں سے فائدہ پہنچ سکتا ہے اور وہ بخشا جا سکتا ہے

اس عظیم وشریف مہینے کے اعمال دو قسم کے ہیں:

”اعمال مشترکہ اور اعمال مخصوصہ“

اعمال مشترکہ میں چند امور ہیں:

۱۔ ہر روز سترمرتبہ کہے:

استتغفراللہ و اسئلہ التوبۃ

بخشش چاہتا ہوں اللہ سے اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں

۲۔ ہر روز ستر مرتبہ کہے:

استغفراللہ الذی لآالہ الاھوالرحمن الرحیم الحی القیوم واتوب الیہ

بخشش کا طالب ہوں اللہ سے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بخشنہار ومہربان ہے زندہ بعض روایات میں الحی القیوم کے الفاظ نگہبان اور میں اس کے حضور توبہ کرتا ہوں زندہ وپائندہ الرحمن الرحیم سے قبل ذکر ہوئے ہیں

بخشنے والا اور مہربان

پس جیسے بھی عمل کرے مناسب ہو گا ۔ روایت سے معلوم ہوتاہے کہ اس ماہ کا بہترین عمل استغفار ہے اور اس مہینے میں ستر مرتبہ استغفار کرنا گویا دوسرے مہینوں میں ستر ہزار مرتبہ استغفار کرنے کے برابر ہے ۔

۳۔ صدقہ کرے اگرچہ وہ نصف خرما ہی کیوں نہ ہو ، اس سے خدا اس کے جسم پر جہنم کی آگ کو حرام کر دے گا۔

امام جعفرصادق علیہ السلام سے ماہ رجب کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا کہ تم شعبان کے روزے سے کیوں غافل ہو؟ راوی نے عرض کی فرزند رسول! شعبان کے ایک روزے کا ثواب کس قدر ہے؟ فرمایا قسم بخدا کہ اس کا اجروثواب بہشت ہے۔ اس نے عرض کی اے فرزند رسول ! اس ماہ کا بہترین عمل کیا ہے ؟فرمایا کہ صدقہ واستغار ، جو شخص ماہ شعبان میں صدقہ کرے پس خدا اس صدقے میں اس طرح اضافہ کرتا رہے گا جیسے تم لوگ اونٹنی کے بچے کو پال کر عظیم الجثہ اونٹ بنا دیتے ہو۔ چنانچہ یہ صدقہ قیامت کے روز احد پہاڑ کی مثل بڑھ چکا ہو گا۔ ۴۔ پورے ماہ شعبان میں ہزارمرتبہ کہے:

لآالہ الا اللہ ولانعبد الا ایاہ مخلصین لہ الدین ولوکرہ المشرکون

نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے اور ہم عبادت نہیں کرتے مگر اسی کی ہم اس کے دین سے خلوص رکھتے ہیں

اگرچہ مشرکوں پرناگوار گزرے

اس ذکر کا بہت زیادہ ثواب ہے ، جس میں سے ایک جز یہ ہے کہ جو شخص مقررہ تعداد میں یہ ذکر کرے گا اس کے نامئہ اعمال میں ایک ہزار سال کی عبادت کا ثواب لکھ دیا جائے گا۔

۵۔ شعبان کی ہر جمعرات کو دورکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سومرتبہ سورئہ توحید پڑھے اور نماز کے بعد سومرتبہ درود شریف پڑھے تاکہ خدادین ودنیا میں اس کی ہر نیک حاجت پوری فرمائے۔ واضح ہو کہ روزے کا اپناالگ اجروثواب ہے اور روایت میں آیا ہے کہ شعبان کی ہر جمعرات کو آسمان سجایا جاتا ہے تب ملائکہ عرض کرتے ہیں ، خدایا آج کے دن کا روزہ رکھنے والوں کو بخش دے اور ان کی دعائیں قبول کر لے۔ ایک حدیث میں مذکور ہے اگر کوئی شخص ماہ شعبا ن میں سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھے تو خداوند کریم دنیا وآخرت میں اس کی بیس بیس حاجات پوری فرمائے گا۔

۷۔ شعبان میں ہر روز وقت زوال اور پندرہ شعبان کی رات امام زین العابدین علیہ السلام سے مروی صلوات پڑھے

تیسری شعبان

یہ بڑا بابرکت دن ہے ، شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ اس روز امام حسین بن علی علیہما السلام کی ولادت ہوئی نیز امام حسن عسکری علیہ السلام کے وکیل قاسم بن علاہمدانی کی طرف سے فرمان جاری ہوا کہ بروز جمعرات ۳شعبان کو امام حسین علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہوئی۔ پس اس دن کا روزہ رکھیں

پندرھویں شعبان کی رات

یہ بڑی بابرکت رات ہے ، امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ امام محمدباقرعلیہ السلام سے نیمہ شعبان کی رات کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: یہ رات شب قدر کے علاوہ تمام راتوں سے افضل ہے ۔ پس اس رات تقرب الہی حاصل کرنے کی کوشش کرناچاہیے ۔ اس رات خدائے تعالٰی اپنے بندوں پر فضل وکرم فرماتا ہے اور ان کے گناہ معاف کرتا ہے ۔ حق تعالی نے اپنی ذات مقدس کی قسم کھائی ہے کہ اس رات وہ کسی سائل کو خالی نہیں لوٹائے گاسوائے اس کے جو معصیت ونافرمانی سے متعلق سوال کرے۔ خدا نے یہ رات ہمارے لیے خاص کی ہے ، جیسے شب قدر کو حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے مخصوص فرمایا پس اس شب میں زیادہ سے زیادہ حمدوثناء الہٰی کرنا اس سے دعاومناجات میں مصروف رہنا چاہیے۔

اس رات کی عظیم بشارت سلطان عصرحضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہے جو ۲۵۵ھ میں بوقت صبح صادق سامرہ میں ہوئی تھی۔

اس رات کے چند ایک اعمال ہیں :

۱۔ غسل کرنا جس سے گناہوں میں تخفیف ہوتی ہے۔

۲۔ نماز اور دعا واستغفار کے لیے شب بیداری کرے کہ امام زین العابدین علیہ السلام کا فرمان ہے کہ جو شخص اس رات بیدار رہے تو اس کے دل کو اس دن موت نہیں آئے گی جس دن لوگوں کے قلوب مردہ ہو جائیں گے۔

۳۔ اس رات کا سب سے بہترین عمل امام حسین علیہ السلام کی زیارت ہے کہ جس سے گناہ معاف ہوتے ہیں جو شخص یہ چاہتا ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبراس سے مصافحہ کریں تو وہ کبھی اس رات یہ زیارت ترک نہ کرے۔ حضرت کی چھوٹی سی زیارت بھی ہے کہ اپنے گھر کی چھت پر جائے اپنے دائیں بائیں نظر کرے پھر اپنا سرآسمان کی طرف بلند کر کے یہ کلمات کہے:

السلام علیک یآاباعبداللہ السلام علیک رحمۃ اللہ وبرکاتہ

سلام ہو آپ پر اے ابوعبداللہ سلام ہو آپ پر اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں

کوئی شخص جہاں بھی اور جب بھی امام حسین علیہ السلام کی یہ مختصرزیارت پڑھے تو امید ہے کہ اس کو حج وعمرہ کا ثواب ملے گا

۵۔ یہ دعا پڑھے کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس رات یہ دعا پڑھتے تھے:

اللھم اقسم لنا من خشیتک مایحول بینناوبین معصیتک و من طاعتک ما تبلغنابہ رضوانک ومن باسماعنا و ابصارنا و قوتنا مآاحییتنا واجعلہ الوارث منا واجعل ثارناعلی من ظلمنا و انصرنا علی من عادانا و لاتجعل مصیبتنافی دیننا و لاتجعل الدنیا اکبرھمنا و لامبلغ علمنا و لا تسلط علینا من لا یرحمنا برحمتک یآ ارحم الرحمین

اے معبود ہمیں اپنے خوف کا اتنا حصہ دے جو ہمارے ہماری طرف سے تیری نافرمانی کے درمیان رکاوٹ بن جائے اور فرمانبرداری سے اتنا حصہ دے کہ اس سے ہم تیری خوشنودی حاصل کرسکیں اوراتنایقین عطا کر کہ جس کی بدولت دنیا کی تکلیفیں ہمیں سبک معلوم ہو اے معبود! جب تو ہمیں زندہ رکھےہمیں ہمارے کانوں آنکھوں اور قوت سے مستفید فرما اور اس قائم کو ہماراوارث بنااور ان سے بدلہ لینے والا قرار دے جنہوں نے ہم پر ظلم کیا ہمارے دشمنوں کے خلاف ہماری مدد فرمااور ہمارے دین میں ہمارے لیے کوئی مصیبت نہ لا اور ہماری ہمت اور ہمارے علم کے لیے دنیا کو بڑا مقصد قرار نہ دے اور ہم پراس شخص کو غالب نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرےواسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم والے

یہ دعا جامع وکامل ہے پس اسے دیگر اوقات میں بھی پڑھے ۔ جیساکہ عوالی اللئالی میں مذکور ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ یہ دعا ہمیشہ پڑھا کرتے تھے۔

۶۔ وہ صلوة پڑھے جو ہرروز بوقت زوال پڑھتارہا ہے

۷۔ اس رات دعاء کمیل پڑھنے کی بھی روایت ہوئی ہے

۸۔ یہ تسبیحات سومرتبہ پڑھے تاکہ حق تعالیٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کردے اور دنیاوآخرت کی حاجات پوری فرمائے:

سبحان اللہ والحمدللہ واللہ اکبرولآالہ الاللہ

اللہ پاک تر ہے اور حمداللہ ہی کی ہے اللہ بزرگتر ہے اور نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے

۹۔ اس رات نمازتہجدکی ہردورکعت کے بعد اور نمازشفع اور وتر کے بعد وہ دعا پڑھے جو شیخ وسید نے نقل فرمائی ہے۔:

۱۰۔ اس رات نماز جعفرطیار بجالائے جیسا کہ شیخ نے امام علی رضا علیہ السلام سے روایت کی ہے۔