Super User

Super User

Wednesday, 18 April 2018 11:18

جدید جہالت

 ترک شہر آدانا کی مرکزی مسجد سابانجی (Sabancı Central Mosque) ملک کی بڑی مسجدوں میں شمار ہوتا ہے ۵۲۶۰۰ مربع میٹر پر واقع ہے اور سیاحوں کے لیے اہم دیدنی مرکز میں شامل ہے . یہ مسجد سال 1998 کی قایم کی گیی ہے۔

مسجد الرحمان شمالی کوریہ کی وہ واحد مسجد ہے  جو شمالی کوریہ کے دارالخلافہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانہ کے احاطے میں اسلام کے تمام فرقوں کو اپنے اپنے عقیدہ کے مطابق عمل کرنے کی دعوت دیتی ہے۔

پورے شمالی کوریہ میں فقط ایک ہی مسجد ہے اور وہ بھی شہر پیونگ ینگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانہ کے احاطے میں واقع ہے۔

اس مسجد کو دوسری اسلامی مساجد کی طرح بنائی گئ ہے اور اس کا نام "الرحمان" رکھا گیا ہے۔ یہ مسجد شمالی کوریہ کے شہر پیونگ ینگ میں تمام مسلمانوں کو اپنے اپنے فرقوں کے مطابق مذھبی رسم و رواج بپا کرنے کی طرف دعوت دیتی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی سفارت کی جانب سے تمام مسلمانوں کو اپنے مذھبی تہوار منانے کی آزادانہ اجازت ہے جیسے نماز جماعت میں شرکت ، نماز جمعہ کا قیام اور نماز عید وغیرہ

انڈونیشیا کے کسی شخص نے مسجد الرحمان کے سامنے اپنی فیملی کی تصویر انسٹاگرام میں اپلوڈ کیا ہے۔

Wednesday, 27 December 2017 04:52

حضرت مسیح علیه السلام

لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ انشاء اللہ ٹرمپ کا فیصلہ اسرائیل کی تباہی کا آغاز ہوگا اور ٹرمپ کے اعلان کا سب سے اہم جواب تیسری تحریک انتفاضہ کا آغاز ہے۔

جنوبی بیروت میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید حسن نصر اللہ نے فرمایا کہ اسرائیل سے مقابلہ کرنے والی مزاحمتی طاقتوں کو منظم کرنا چاہئے اور ان کی صفوں کو مزید مضبوط کیا جائے۔  سید حسن نصر اللہ نے فرمایا کہ علاقے کی تمام مزاحمتی تنظیموں اور مزاحمت پر یقین رکھنے والے دنیا بھر کے تمام افراد کو چاہئے کہ آپس میں رابطہ کریں اور مل کر مشترکہ حکمت عملی بنائیں اور روڈ میپ تیار کریں جس میں تمام گروہوں کو ایک یقینی کردار دیا جائے تاکہ اس عظیم جنگ کو سر کیا جائے۔

حزب الله لبنان کے سربراہ نے کہا کہ حزب اللہ لبنان اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر پوری طرح عمل کرے گی۔  سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اس وقت اسلامی مزاحمتی محاذ کی پہلی ترجیح بیت المقدس اور فلسطین ہے، مشکل سال گزر چکے ہیں اور اسلامی مزاحمت محاذ آج جس میدان جنگ میں بھی اترا اسے فتح کرنے میں کامیاب رہا ہے۔سید حسن نصراللہ نے کہا کہ دشمنوں نے اس فیصلے کے بارے میں فکر کیا ہے کہ یہ قدس اور فلسطین کا مسئلہ ختم کرنے کی شروعات ثابت ہو تو آئیے ہم اسی فیصلے کو اس غاصب صیہونی حکومت کے ہمیشہ کے خاتمے کا آغاز بنا دیتے ہیں، ہمارا نعرہ اور ہماری روش، اسرائیل مردہ آباد پر مرکوز ہونی چاہئے۔

لاکھوں کی تعداد میں فلسطین اور بیت القدس سے یکجہتی کا اظہار کرنے والوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ٹرمپ کے اس مخاصمانہ فیصلے کا سب سے اہم جواب پورے فلسطین میں تیسری فلسطینی انتفاضہ تحریک کا آغاز ہے اور پورے عالم اسلامی اور عرب دنیا کو چاہئے کہ اس موقع پر فلسطینیوں کی بھر پور حمایت کریں۔

لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے زور دیا کہ اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات ختم ہونے چاہئیں اور تعلقات کو بحال کرنے کی ہر کوشش پر روک لگنی چاہیئے اور اسرائیل کا پوری طرح بائیکاٹ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے فلسطینی بھائیوں سے کہتا ہوں کہ اگر کوئی بھی وفد آپ کے پاس اسرائیل سے صلح کروانے آئے تو اسے جوتوں سے مارئیے، چاہے اس میں عمامہ لگانے والا شخص، صلیب کا نشان لٹکانے والا شخص یا کسی قبیلے کا سردار یا کوئی افسر ہی کیوں نہ شامل ہو۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ ہم مقبوضہ فلسطین اور بیت المقدس میں رہنے والے اپنے فلسطینی بھائیوں کی قدردانی کرتے ہیں جنہوں نے ٹرمپ کے فیصلے کے اعلان کے فورا بعد سے اپنی شجاعت کا مظاہرہ کیا اور اس کھلی دشمنی کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہم ٹرمپ کے فیصلے کو مسترد کرنے والے تمام سربواہوں اور تمام حکومتوں کی قدردانی کرتے ہیں ۔ یہ ایک اہم موضوع ہے جس پر عرب دنیا اور عالم اسلام کو توجہ دینا چاہئے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ٹرمپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ جب انہوں نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا ہے تو دنیا کے دیگر ممالک بھی اسی راستے پر چل پڑیں گے اور اس شہر کو اسرائیل کا دارالحکومت قبول کرنے میں ایک دوسرے کو سبقت کرنے کی کوشش کریں گے لیکن پوری دنیا نے ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کر دیا ہے اور اب وہ الگ تھلگ پڑے ہوئے ہیں ۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اگر ہم غور کریں تو سمجھ سکتے ہیں کہ یہ کام کرنے کے لئے دشمنوں نے پہلے علاقے کی کچھ حکومتوں کے ساتھ مل کر قوموں کو کمزور کرنے اور ممالک کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ پورے عالم اسلام کو چاہئے کہ اس خطرناک حملے کا مقابلہ کرے، سب کی ذمہ داری ہے اور سب سے بڑھ فلسطینیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پختہ عزم کا مظاہرہ کریں اور تحریک انتفاضہ کا آغاز کریں۔

پاکستان سنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ مذہبی انتہاپسندی کو فروغ دیکر عالمی امن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت بنانے کا ٹرمپ کا فارمولا اقوام متحدہ کی توہین ہے، مذاہب کے درمیان ٹکراؤ اور مسلمانوں کے قبلہ اول پر غاصبانہ قبضہ کی پالیسی امریکا کی ناکامی کا سبب بنے گی، امریکا اور امریکی صدر خود کو دنیا کا تھانیدار مت سمجھے، بیت المقدس کا تحفظ ہر حال میں کرینگے، ٹرمپ عالم اسلام کے مسلمانوں کی غیرت کو للکار کر دنیا کو مذاہب کی جنگ میں جھونکنا چاہتے ہیں، اقوام متحدہ اور او آئی سی امریکی صدر کی جارحیت کا فوری نوٹس لیں، یہود و نصاری ٰ اور امریکا مسلمانوں کو مشتعل کرکے جہاد کا راستہ ہموار کر رہے ہیں، مسلم حکمرانوں کو اتحاد و یکجہتی سے اسلام دشمن پالیسیوں کو ناکام بنانا ہوگا، بیت المقدس کے تحفظ کیلئے جہاد فرض ہو چکا ہے، مسلم ممالک جہاد کا اعلان کریں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں مرکز اہلسنت پر مرکزی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ یہود و نصاریٰ اسلام دشمن پالیسیوں سے باز رہیں، مسلم اُمہ کا اتحاد انہیں بہا کر لیجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی قونصلیٹ کا گھیراؤ کرکے عالمی قوتوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ بیت المقدس کے تحفظ کیلئے کردار ادا کریں، کارکنان و عوام بیت المقدس کے تحفظ اور امریکا کی اسلام دشمن پالیسیوں کے خلاف پاکستان سنی تحریک کے مارچ میں شرکت کو یقینی بنائیں، امریکن قونصلیٹ کی طرف جانے کیلئے تاریخ کا اعلان پریس کانفرنس کے ذریعے کر دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ پُرامن ہیں مگر بیت المقدس پر غاصبانہ قبضے کو کسی صورت برداشت نہیں کرینگے، اقوام متحدہ ٹرمپ کی عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ چلائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت بیت المقدس کے تحفظ کیلئے جہاد کا اعلان کرے، ایک لاکھ غلامان رسولؐ سروں پر کفن باندھ کر جہاد پر جانے کیلئے تیار ہیں، کارکنان عوامی رابطہ مہم کو تیز کر دیں، امریکی صدر ٹرمپ اور یہودونصاریٰ کی اسلام دشمن پالیسیوں سے عوام کو آگاہ کریں۔

مسجد طور سینا ایتوپی میں پائی جانے والی ایک تاریخی مسجد ہے جس کی مخصوص ساخت آنے والوں کو اپنی طرف جلب کرتی ہے۔

مسجد طور سینا ایتوپی کی مشہورترین مسجدوں میں سے ایک ہے جو ایتوپی کے شہر (ولو) میں واقع ہے۔

مسجد طور سینا لکڑی سے بنائی گئی ہے جو 250 میٹر زمین کو احاطہ کیا ہوا ہے۔ اس مسجد کے  40 لکڑیوں کے ستون ہیں۔

اسی طرح مسجد کے اطراف سر سبز و شاداب ہونے کی وجہ سے اس کی خوبصورتی میں اور بھی اضافہ ہوا ہے۔

مسجد طور سینا کہ جو ایتوپی کے آثار قدیمہ کی لسٹ میں شامل ہے، اپنے مخصوص ساخت و ساز کی وجہ سے خاص اہمیت کا حامل ہے۔

ایتوپی کے مسلمان قرآن کی تعلیمات حاصل کرنے میں پوری دنیا میں مشہور ہیں ان کی ہر ہر مسجد کے ساتھ ایک مدرسہِ تعلیم قرآن ضرور موجود ہوتا ہے۔ مسجد طور سینا بھی ایک عبادتگاہ ہونے کے ساتھ تعلیم قرآن کا بہترین درسگاہ بھی ہے۔

اس مسجد میں 430 طلباء قرآن کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

مسجد طور سینا سن 1943ء میں بنائی گئی۔

اس مسجد کی خصوصیات میں سے ایک ییہ ہے کہ یہ بہت ہی سادی ہے اور کسی قسم کی تزئین و آرایش نہیں ہے۔

آس پاس کے مسلمانوں کو اس مسجد سے خاص لگاو ہے۔

ایتوپی کہ جو پہلے حبشہ کے نام سے مشہور تھا مسلمانوں کا مرکز رہا ہے اور یہ سر زمین بہت سارے بزرگ صحابی رسول اکرم (ص) کا پناہ گاہ رہا ہے اور اس سرزمین کا پہلا بادشاہ کہ جس نے اسلام قبول کیا تھا نجاشی ہے آج بھی نجاشی کا مزار اس سرزمین کے مسلمانوں کی زیارگاہ ہے۔ اس سرزمین سے تعلق رکھنے والے اکثر کا تعلق شافعی مذھب سے ہے اور محب اھل بیت (ع) ہیں اور صوم و صلاۃ کا پابند ہیں۔