
Super User
ترکی، عوام کا اردوغان کے دفتر کےسامنے مظاہرہ
ترکی کےعوام نے شام میں ترکی کی مداخلت اور شام کی سرحد کےقریب بم دھماکوں میں درجنوں افراد کی ہلاکت پراحتجاج کیا۔رپورٹ کےمطابق مشتعل مظاہرین اور سیکورٹی اہلکاروں کےدرمیان جھڑپ بھی ہوئی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین پرآنسوگیس کےگولے اور ربرکی گولیاں استعمال کئے جانے پرمظاہرین مشتعل ہوگئے اور انھوں نےپولیس پرپتھراؤ کردیا ۔ واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے ترکی کےسرحدی علاقے میں بم دھماکوں میں کم سےکم پچاس افراد ہلاک ہوگئے تھےترک مظاہرین شام میں وزیراعظم رجب طیب اردوغان کی مداخلت اور اس کےنتیجےميں پیدا ہونےوالے سیکورٹی اوراقتصادی مسائل پراحتجاج کررہے تھے۔
ایران ، سائنسی ترقی میں سولہویں مقام پر
اسلامی جمہوریہ ایران کو سائنسی تحقیقات کے شعبے میں عالمی سطح پر سولہواں مقام حاصل ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلامک ورلڈ سائنس سائٹیشن سنٹر کے سربراہ جعفر مہرداد کے مطابق اسکوپوس ویب سائٹ نے رپورٹ دی ہے کہ ایران کے سائنسدانوں اور ماہرین نے دوہزار تیرہ کے آغاز سے دنیا میں ہونے والی سائنسی ترقی کا ایک اعشاریہ چھے دس حصہ اپنے ملک سے مخصوص کرلیا ہے جس کی وجہ سے ایران کو سائنسی ترقی کے شعبے میں سولہواں مقام حاصل ہوا ہے۔ جعفر مھرداد نے کہا کہ رواں برس کے چار مہینوں میں ایران کی سائنسی ترقی کی خبریں آرہی ہیں۔ اسلامک ورلڈ سائنس سائٹیشن سنٹر کی ویب سائٹ رہبرانقلاب اسلامی کے حکم سے قائم کی گئي تھی۔ آپ نے تاکید فرمائي تھی کہ ایران و اسلامی دنیا میں سائنسی سرگرمیوں کی رتبہ بندی کے لئے ایک ویب سائٹ قائم کی جائے۔ اسلام ورلڈ سائنس سائٹیشن سنٹر کی ویب سائٹ پر اسلامی ملکوں کے سائنسی مجلات کو دنیا کے رائج علمی معیارات پر پرکھا جاتا ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکہ اور ہالینڈ کے بعد دنیا کا تیسرا سائٹیشن نظام قائم کیا ہے۔ امریکہ کو علمی اور سائنسی رتبہ بندی میں ساٹھ برس کا تجربہ ہے۔
رہبر معظم سے حوزہ ہنری کے ادبی و ہنری اہلکاروں کی ملاقات
۲۰۱۳/۰۵/۱۳-رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نےآج صبح (بروز پیر) حوزہ ہنری کے ادبیات انقلاب اسلامی ، مقاومتی و مزاحمتی ہنر اور ادبیات دفاتر کے اہلکاروں کے ساتھ ملاقات میں انقلاب اسلامی اور مزاحمتی و مقاومتی ادبیات کے سلسلے میں ولولہ انگیز، الہام بخش اور عظیم حرکت ایجاد کرنے اور انقلاب اسلامی کے حقائق و مفاہیم کو منحرف کرنے کے سلسلے میں بعض معاند و دشمن گروہوں کی کوششوں کو غیر مؤثر بنانے کے سلسلے میں حوزہ ہنری کی سرگرمیوں کی دو اہم خصوصیات قراردیتے ہوئے فرمایا: حوزہ ہنری کی اس مؤثر اور پیشگام حرکت نے ملک کو درآمداتی ادبیات سے بےنیاز کردیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انقلاب اسلامی اور اس سے متعلق مسائل کوروشنفکر گروہ کی جانب سے چھپانے، مخفی کرنے اور غلط بنا کر پیش کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے وفادار ہنرمندوں اور دانشوروں کی جانب سےانقلاب اسلامی سے درآمدہ عظیم معنوی و معرفتی ظرفیت کی تشریح کی بدولت روشنفکروں کے آثار میں موجود غلط روش و سنت اور ترجمہ کے آثار پر انحصار کوبالکل بدل کر رکھ دیا اورمختلف و گوناگوں ادبی و ہنری میدانوں میں قابل قدر ، قابل فخر اور گران قیمت آثار پیش کرکے معاشرے کو اغیار کے درآمداتی آثار سے بے نیاز بنادیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےانقلاب اسلامی ادبیات اور مزاحمتی و مقاومتی ادبیات کے شعبہ میں تحقیق و ریسرچ کو مضبوط و مستحکم بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ اس کا مطلب مغربی تحقیقی روشوں میں منحصر ہونا نہیں ہے بلکہ ان روشوں سے استفادہ کرنے کے ساتھ ساتھ عقلمندانہ اور ہوشمندانہ خلاقیات کو بھی پیش کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی اور مزاحمتی شعبہ کے ادبی آثار کی تدوین میں زبانی تاریخ کی روش کی اہمیت کی طرف اشارہ کیا اور مؤلفین و مصنفین کے حقوق پر توجہ مبذول کرنے کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: راویوں کے مطالب کے ہمراہ آثار کی تدوین کرنے والوں کا نقش بہت ہی اہم ، فنکارانہ اور ہنرمندانہ ہوتا ہے جو ہنری اثر کو خلق کرتا ہےلہذا اس قسم کے ہنری آثارتالیف کرنے والوں پر زیادہ سے زیادہ توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےدفاع مقدس اور تمام معاصر جنگوں کے سلسلے میں تقابلی جائزہ لینے اور اسی طرح انقلاب اسلامی ایران اور دنیا کے بڑے بڑے انقلابات کا باہمی موازنہ کرنے کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی ایران ، دنیا کے دیگر انقلاب کی نسبت قوی، مؤثر اور بلند و بالا اصولوں کا حامل ہے لیکن دنیا کے دیگر انقلابات کے برخلاف ایران کے اسلامی انقلاب پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی اور تاریخی کتب کی تدوین ، ناول نگاری اور ان جیسے دیگر موضوعات پر زيادہ سے زیادہ توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں حوزہ ہنری کے انقلاب اسلامی ادبیات اور مزاحمتی و مقاومتی ادبیات کے اہلکاروں کو چند اہم نکات پر توجہ مبذول کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: تمام ہنری محصولات اوراچھے مکتوب آثار کو شائع کرنے کے سلسلے میں منصوبہ بندی،شائع شدہ آثار کی بہتر انداز میں تقسیم، فاخر آثار کا غیر ملکی زبانوں میں ترجمہ کرنے ، یونیورسٹیوں کی فضاؤں میں انقلابی اور مزاحمتی ادبیات کو پہنچانے ، انقلاب اسلامی اور مزاحمتی ادبیات کے ممتاز آثار اور مؤلفین کی تجلیل و تکریم کرنے پر زوردیا۔
اس ملاقات کے آغاز میں انقلاب اسلامی ادبیات اور مزاحمتی و مقاومتی ادبیات کے بعض اہلکاروں نے اپنے اپنے نظریات پیش کئے۔
ایرانی صنعتوں کے خلاف مغرب کی پابندیاں ناکام قرار
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر پٹرولیم رستم قاسمی نے ایران کی تیل گیس اور پیٹروکیمیکل صنعتوں کے خلاف مغرب کی پابندیوں کو ناکام قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رستم قاسمی نے تہران میں بین الاقوامی ایران پیٹروکیمیکل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی تیل گيس اور پیٹروکیمیکل صنعتوں کے خلاف مغرب کی پابندیاں ناکام ہیں کیونکہ ایران دنیا کے چالیس ملکوں کو پیٹرو کیمیکل مصنوعات برآمد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے پابندیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے دباؤ کے اہم حصے کو گزار لیا ہے اور اسے امید ہے کہ عالمی منڈیوں میں خاص طور پر علاقے کی منڈیوں میں وہ زیادہ بہتر طریقے سے موجود ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر تیل کے شعبے میں غیرملکی سرمایہ کار سرمایہ کاری کریں گے تو ایران کی وزارت پٹرولیم ان کی حمایت کرے گی۔
فلسطینی آوارہ وطنوں کو کسی اور جگہ بسانے کی تجویز کی مخالفت
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے فلسطینی آوارہ وطنوں کو کسی اور جگہ بسانے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق لبنان میں حماس کے نمائندے علی برکہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حماس مسئلہ فلسطین کو حذف کرنے کی مخالف ہے، فلسطینی آوارہ وطنوں کو کسی اور جگہ بسانے کے ذریعے ان کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ علی برکہ نے کہ جو فلسطینی آوارہ وطنوں کے مسئلے پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے غزہ پٹی گئے ہیں، جزیرہ نمائے سینا میں فلسطینیوں کو بسانے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر مبنی حماس پر لگائے جانے والے الزامات کی مذمت کی اور کہا کہ اپنی مادر وطن کو واپسی فلسطینی قوم کی اہم ترین خواہش ہے اور یہ قوم دسیوں سال کی آوارہ وطنی کے بعد کسی اور جگہ کو اپنے وطن کے طور پر قبول نہیں کرے گی۔
دوسری جانب قدس اور فلسطین کے اسلامی مقدس مقامات کی اسلامی کرسچن کمیٹی نے صیہونیوں کی طرف سے مسجد الاقصی کو یہودی رنگ دینے کی کوششوں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
اس کمیٹی نے ایک بیان میں مسجد الاقصی پر صیہونیوں کے ہر قسم کے حملے کو فلسطینیوں کے حقوق کے مسلسل خلاف ورزی قرار دیا اور ان جرائم پر بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کی مذمت کی۔ بیان میں اسلامی ملکوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مسلمانوں کے مقدسات کے دفاع کے لیے صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔
ترکی، بم دھماکے 40 ہلاکتیں، اردگان سے استعفی کا مطالبہ
ترکی کے صوبے حاتی کے شہر ریحانی میں ہزاروں افراد نے مظاہرے کئے اور وزیر اعظم طیب اردگان سے استعفی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرہ دو بم دھماکوں میں ۴۰ افراد کی ہلاکت کے بعد کیا گیا۔
مشتعل مظاہرین کا کہنا تھا کہ شہر میں نا امنی اردگان کی شام کے بارے میں پالیسیز کا نتیجہ ہیں۔ شہر بھر میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیئے گئے ہیں اور دھماکوں کی جگہ پر چیک پوانٹس قائم کر دی گئی ہیں۔
در ایں اثنا انقرہ میں بھی ایک مظاہرہ کیا گیا جس میں درجنوں افراد نے حکومتی پالیسیز کے خلاف مظاہرہ کیا اور ترک وزیر اعظم طیب اردگان کے خلاف نعرے لگائے اور ان ے استعفی کا مطالبہ کیا۔
ترکی میں شام کی موجودہ حکومت کی مخالفت اور باغیوں کی مدد کرنے کی وجہ سے موجودہ وزیر اعظم طیب اردگان کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور عوام کی جانب سے ہر روز حکومت مخالف مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔
رہبر معظم سے ملک بھر کی بعض ممتاز خواتین کی ملاقات
۲۰۱۳/۰۵/۱۱- ماہ رجب کی آمد کے موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای سے آج صبح حوزات علمیہ، یونیورسٹیوں، اجرائی اداروں، قرآنی اور ذرائع ابلاغ نیز خواتین اور خاندان کے امور اور عوامی اداروں سے منسلک ملک بھر کی ہزاروں ممتاز خواتین نے ملاقات کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں بین الاقوامی سطح پر عورت کے بارے میں اسلامی گفتگو کے جارحانہ انداز میں بیان کرنے، خاندان کی تقویت اور گھر کے ماحول میں عورت کی تعظيم و تکریم کو معاشرے کی دو فوری اور اہم ضروریات قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے محاذ پر سرگرم اور فعال خواتین کو چاہیے کہ وہ انقلاب کے دفاع میں بھی اپنا نمایاں کردار ادا کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےعالمی سطح پر عورت کے بارے میں اسلامی اصول و نظریات کو منتقل کرنے کے سلسلے میں غفلت اور کوتاہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عورت کے سلسلے میں اسلامی جمہوری نظام اور حضرت امام خمینی (رہ) کے نام کی برکت سے اچھے اور نمایاں کام انجام پذیر ہوئے ہیں لیکن اس سلسلے میں ابھی بہت سے کام کرنے باقی ہیں اور جارحانہ انداز اور دوسروں کے حملوں کے گزند سے محفوظ رہنے کے سلسلے میں اقدامات کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بیداری تحریک کے سلسلے میں عورتوں کے نقش کے بارے میں غفلت و کوتاہی نہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عورت کے بارے میں اسلام کے ٹھوس و مضبوط نظریہ کے باوجود مغربی ممالک کی گفتگو کے بارے میں انفعالی مؤقف کیوں اختیار کیا جائے؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت کے بارے میں مغربی نظریہ کو مکمل طور پر حساب شدہ اور سیاسی نظریہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر چہ عورت کے بارے میں گفتگو بظاہر اپنے اوج و عروج پر ہے لیکن مغربی ممالک میں عورت کے بارے میں گفتگو زوال ، پستی ، انحطاط اور شرمندگی کی جانب بڑھ رہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک میں عورت کے بارے میں گفتگو کو عورت کو مرد جیسا بنانے اور عورت سے جنسی لذت حاصل کرنے کے دو حصوں پر مشتمل قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک تلاش و وکوشش کرتے ہیں کہ جو کام مردوں کی جسمی اور بدنی صلاحیت کے مطابق ہوتے ہیں انھیں عورتوں کے دوش پر ڈال کر فخر کرتے اور انھیں اپنے لئے امتیاز قراردیتے ہیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اجرائي امور اور عہدوں پر عورتوں کے فائز ہونے کو بلامانع قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک ملازم عورتوں کی کثیرتعداد پر فخر کرتے ہیں اور مغربی ممالک کی یہی بات قابل اشکال اور محل تنقید بھی ہے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: اگرہم بھی اجرائی عہدوں پر عورتوں کی کثیر تعداد پر فخر کریں تو گویا ہم بھی مغربی نظریہ سے متاثر اور ان کےمقابلے میں منفعل ہوگئے ہیں کیونکہ مغربی ممالک کا نظریہ اس سلسلے میں غلط اور بے بنیاد ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جو بات قابل فخر ہونی چاہیے وہ معاشرے میں روشنفکر ،سیاسی اور ثقافتی شعبوں میں فعال اور مجاہد عورتوں کی کثیر تعداد کا ہونا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انسانی لحاظ سے مرد اور عورت پر اسلام کی یکساں نگاہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلام کی نگاہ کے مطابق خلقت اور پیدائش کے لحاظ سے مرد اور عورت کے درمیان خاص خصوصیات ہیں لیکن معنوی تکامل ، معنوی اقدار اور سماجی و انسانی حقوق کے لحاظ سے کوئي فرق نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عورت کے بارے میں درست اور صحیح نگاہ یہ ہے کہ عورت کو اپنی جنس و ذات اور اسے بلندی تک پہنچانے والی اقدار کے دائرے میں پہچانا جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت پر لذت طلب نگاہ کو بہت بڑی مصیبت قراردیتے ہوئے فرمایا: اب مغرب کے بعض دانشوروں نے بھی اس سلسلے میں خطرے کا اعلان کیا ہے کیونکہ ہمجنس بازی جیسے واقعات اسی نظریہ کا نتیجہ ہیں جو مغربی تمدن کے زوال کا ایک یقینی عامل بھی ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مردوں اور عورتوں کے لئے جنسی جاذبوں کے بارے میں معاشرے و سماج کی ہوشیاری پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ ہمارے ملک میں حجاب کی برکت سے حفاظت موجود ہے لیکن حجاب اور مرد و عورت کے معاشرتی حدود کے بارے میں بھی سنجیدگی کے ساتھ اہتمام کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عورت کے بارے میں مغربی نظریہ کے مقابلے میں باکل منفعل نہیں ہونا چاہیے بلکہ عورت کے بارے میں اسلام کے نظریہ کو قوی اور جارحانہ انداز میں پیش کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مغربی ممالک کی دھمکیوں سے بھی ہر گزخوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت کی عزت ، عورت کی کرامت اور عورت کے کام اور اس کی فطری ظرافت کو اسلام میں عورت کے نظریہ کی خصوصیات شمار کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی نے عورت کو اس انداز سے پیدا کیا ہے کہ گھر کے بعض مدیریتی، عاطفی اور تربیتی امور صرف عورت کے جذبہ ظرافت سے ہی انجام پذیر ہوسکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خاندان کی تقویت، اور گھر میں عورتوں کی تعظیم و تکریم کو معاشرے کے دو فوری اور اہم مسائل قراردیتے ہوئے فرمایا: قوانین ، اقدار اور روایات میں ایسے شرائط فراہم کئے جائيں تاکہ عورتوں پر مختلف معاشرتی، جنسی، فکری اورخاندانی سطح پر کوئی ظلم نہ ہو۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: خاندان کے تمام افراد کو چاہیے کہ وہ عورتوں کو تعظيم اور تکریم کی نگاہ سے دیکھیں اور گھر کا ماحول ایسا ہونا چاہیے کہ اولادیں اپنی ماؤں کے ہاتھوں کو بوسہ دیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر معاشرے میں عورتوں کے احترام کی ثقافت فروغ پائے تو معاشرے کی بہت سی مشکلات حل اور عورتوں کی مظلومیت دور ہوجائے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورتوں کی شادی، حجاب، معاشرت، اور مالی اعانت اور عورتوں کی ملازمت اور اس کے حدود کو ایسے موضوعات قراردیا جن پر اہتمام کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں عورتوں کے سلسلے میں انجام پانے والی مختلف فعالیتوں اور سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایک تجویز پیش کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ان فعالیتوں کو منسجم اور صحیح سمت میں ہدایت کرنے کی تلاش و کوشش کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں مضبوط اور قوی افراد پر مشتمل ایک اعلی ادارہ قائم ہونا چاہیے جو بلند مدت اہداف کے سلسلے میں اہتمام کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس اعلی ادارے کی تحت کئی ذیلی ادارے قائم کئے جاسکتے ہیں اور انجام پانے والے امور کے سلسلے میں ایک اطلاعاتی بینک بھی تشکیل دیا جاسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے دفاع کے محاذ پر تمام فعال عورتوں کو ایک اہم نکتہ کی سفارش کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے دوران اور اس کے بعد کے مختلف مراحل میں عورتوں کے اہم نقش و کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے دفاعی محاذ پر بھی فعال، انقلابی ، مؤثر، عالم ،دانشور اور مصنف خواتین کو اپنا اہم اور نمایاں کردار ادا کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مؤمنہ، با پردہ، مجاہد اور فعال خواتین کے نمونے کو ریڈيو و ٹی وی کی جانب سے پیش کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ریڈیو اور ٹی وی کو اس سلسلے میں اپنا سو فیصد نقش ایفا کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ریڈیو اور ٹی وی کو مکمل طور پر اسلامی عورت کی خصوصیات کا آئینہ پیش کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران میں ہم نے عورتوں کے سلسلے میں پیشرفت حاصل کی ہے لیکن یہ پیشرفت اسلام کی توقعات اور ضروریات کے مناسب نہیں ہےاور اس سلسلے میں ہمیں زیادہ سے زیادہ تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔
اس ملاقات کے آغاز میں خواتین حضرات محترمہ خز علی، عورتوں کی سماجی و ثقافتی کونسل کی سربراہ، محترمہ صفائی، ادارہ عالی اجتہاد کی سربراہ، محترمہ خدیوی، صوبہ خراسان رضوی میں گورنر ہاؤس میں خواتین کے امور کی سربراہ، محترمہ آیت اللہی ، حوزہ و یونیورسٹی کی استاد و محقق، محترمہ رہبر، پارلیمنٹ میں خواتین امور کی سربراہ، محترمہ ناظم بکائی، الزہرا یونیورسٹی میں شعبہ حیاتیات کی استاد، محترمہ روح افزا، یونیورسٹی استاد، محترمہ مجتہد زادہ، صدارتی دفتر میں خواتین کے امور کی سربراہ،
مذکورہ خواتین نے داخلی اور بین الاقوامی سطح پرعورتوں سے متعلق مختلف امور کے سلسلے میں اپنے اپنے نظریات کو پیش کیا، جن میں سب سے اہم مسائل مندرجہ ذیل ہیں:
٭ دینی اور قرآنی تعلیمات کی روشنی میں خاندان کے اہم مقام کی تقویت پر تاکید
٭ آبادی بڑھانے کے سلسلے میں ذرائع ابلاغ اور متعلقہ اداروں کی تشویقی پالیسیوں پر سنجیدہ توجہ پر تاکید
٭ انسانی علوم اور خواتین سے متعلق تحقیقی موضوعات پر نظر ثانی کے سلسلے میں تاکید
٭ عورتوں کی اعلی فقہ کونسل اور محقق گروہ کی تشکیل پر تاکید
٭ پائدار خاندان اور متعلقہ اداروں کے وظائف کے نمونہ کی تشکیل پر تاکید
٭ بچوں کےعالمی کنونشن سے ہٹ کر اسلامی تعلیمات کی روشنی اور روشوں کے مطابق بچوں کے تربیتی مسائل اور حقوق پر توجہ،
٭ بچوں کے حقوق کے بارے میں سرپرست ادارے کا فقدان
٭ فقہ اطفال کے مجموعہ کی تدوین اور یونیورسٹی میں بچوں کے بارے میں مطالعات پر تاکید
٭ مختلف شعبوں میں عفاف و حجاب پر توجہ، اور سیاسی نظریات سے دوری پر تاکید
٭ مجمع تشخیص مصلحت نظام میں عورتوں کی رکنیت کی تجویز
٭ عورتوں کی مخصوص یونیورسٹیوں کے فروغ پر تاکید
٭ عالمی سطح پر میراث اور حضانت کے متعلق عورتوں کے احکام کی تشریح پر تاکید
٭ مختلف یونیورسٹیوں میں عورتوں کے نظریات اور مشاورتوں سے استفادہ پر تاکید
رہبر معظم کی ہفتہ معلم کی مناسبت سے ملک بھر کے مدرسین سے ملاقات
۲۰۱۳/۰۵/۰۸ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے ملک بھر کے ہزاروں معلمین اور مدرسین سے ملاقات میں ادارہ تعلیم و تربیت کو بہت ہی اہم، بنیادی ، پیشرفتہ معاشرے کی تشکیل کی اساس و بنیاد اور اسلامی زندگی کی روش اور اعلی انسانی خصائل کا حامل ادارہ قراردیتے ہوئے فرمایا: سیاسی اور اقتصادی رزم و جہاد خلق کرنے اور مختلف شعبوں میں ملک کی برق رفتار ترقی و پیشرفت جاری رکھنے کے لئے ادارہ تعلیم و تربیت کا یقینی طور پر اہم اور خلاق نقش ہے۔
یہ ملاقات ہفتہ معلم کی مناسبت سے منعقد ہوئی، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں شہید آیت اللہ مطہری اور طلباء اور معلمین شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور تمام ملازمتوں سے معلم اور مدرس کی ملازمت کو متفاوت اور بالاتر قراردیتے ہوئے فرمایا: معلم در حقیقت ملک کےگرانبہا موتیوں اور گوہروں کو نکھارنے والا ہے جو ملک کےبچے اور نوجوان پر مشتمل ہیں اور اسی وجہ سے معلم کی ملازمت کو دیگر ملازمتوں کے ہم وزن قرار نہیں دیا جاسکتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: معاشرے کی سربلندی، سرافرازی۔ فلاح و بہبود، ثروت، علمی پیشرفت و ترقی، شجاعت، عقلمندی، استقلال اور آزادی کے لئے بچوں اور نوجوانوں کی صحیح تعلیم و تربیت بہت ضروری ہے۔اور اس اہم ذمہ داری کا بہت بڑاحصہ معلمین اور مدرسین کے دوش پرعائد ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ادارہ تعلیم و تربیت میں بنیادی اور اساسی تغییر و تحول کے بارے میں بار بار تکرار کی اصل وجہ یہ ہے کہ معاشرے میں ہر قسم کی تبدیلی ایجاد کرنے کے لئے ادارہ تعلیم و تربیت کا بنیادی لحاظ سے اسلامی جہات کی سمت و سو رخ موڑنا بہت ضروری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ادارہ تعلیم و تربیت میں تغییر و تحول کی دستاویز کے ابلاغ اور اس کے عملی طور پر اجراء کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ ادارہ تعلیم و تربیت میں تبدیلی کی دستاویز کے اجراء میں ہر قسم کی جلد بازی سے پرہیزکرنا چاہیے اور تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے تدبیر اور غور و فکر کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ادارہ تعلیم و تربیت میں تبدیلی و تحول کے کام کو بہت ہی عمیق اور گہرا قراردیتے ہوئے فرمایا: عمیق اور گہرے امور کو مختصر مدت میں عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکتا اور نہ ہی وہ جلد مؤثر واقع ہوسکتے ہیں اور اسی وجہ سے ادارہ تعلیم و تربیت میں تبدیلی و تحول کے لئے مختلف شعبوں میں گہرے مطالعہ اور تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ صحیح اور درست پٹری بچھائی جاسکے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت اور پارلیمنٹ کی جانب سے ادارہ تعلیم و تربیت کے مالی تعاون پر تاکید اور معلمین کی یونیورسٹی کے موضوع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: معلمین کی یونیورسٹی دیگر یونیورسٹیوں سے متفاوت اور مختلف ہے کیونکہ اس میں مدرس اور معلم کی شخصیت تشکیل پاتی ہے لہذا اعلی تعلیمی ادارے کو معلمین اور مدرسین کی یونیورسٹی کی ضروری پشتپناہی کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےدرسی کتابوں کو بھی ادارہ تعلیم و تریبت میں بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: درسی کتابوں کے متون پر ہمیشہ گہری نظروں سے نگرانی رکھنی چاہیے تاکہ طلباء کی ضرورت اور پیشرفت کے مطابق اچھے اور مناسب الہی معارف ، اسلامی معارف ، شہری اور انسان ساز اور تمدن ساز موضوعات کو شامل کیا جائے اور بعض غیر مناسب موضوعات کی اصلاح کی جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بچوں کی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں معلمین کی زحمات کی قدر دانی کی اور گذشتہ 34 برسوں میں انقلاب کے مفادات کےساتھ ان کی ہوشیارانہ اور آگاہانہ ہمراہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس سال کو سیاسی اور اقتصادی رزم و جہاد کے نام سے موسوم کیا گیا ہے اور یقینی طور پر ادارہ تعلیم و تربیت اس رزم و جہاد کو خلق کرنے کے لئے اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس رزم و جہاد کے محقق ہونے کے لئے تمام افراد منجملہ معلمین ، مدرسین اور طلباء کی نقش آفرینی، شوق و نشاط کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: طلباء اگر چہ قانونی شرائط کے لحاظ سے ووٹنگ میں حصہ نہیں لے سکتے لیکن وہ اپنے اہل خانہ پر اثر انداز ہوسکتے ہیں اور اسی طرح معلمین اور مدرسین بھی انتخابات کے مسئلہ میں جو سیاسی رزم و جہاد کا ممتاز اور نمایاں نقطہ ہے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اقتصادی رزم وجہاد میں بھی اپنا اہم نقش ایفا کرسکتے ہیں جو طویل مدت منصوبہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مزید فرمایا: ایران اور ایران کی عظیم قوم کو اپنے اعلی اہداف اور آرزوؤں تک پہنچنے کے لئےمختلف شعبوں میں برق رفتار پیشرفت اور ترقی کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں کذشتہ تین عشروں میں ایرانی قوم کی حیرت انگیز پیشرفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کی علمی و سائنسی ترقی اور پیشرفت کچھ ایسی رہی ہے کہ عالمی اداروں کے پاس اعتراف کے علاوہ کوئی اور چارہ ہی نہیں تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم کی سرعت سیاسی، سماجی ، علمی ، تعمیری ، آگاہی، عمومی بصیرت، قومی اقتدار اور بین الاقوامی عزت و آبرو کے لحاظ سے بہت ہی بلند و بالا ہے لیکن ایرانی قوم کے دشمن اور بدنیت افراد اپنی تبلیغات میں ان مسائل اور امور کی جانب کوئی اشارہ نہیں کرتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ان تمام ترقیات کے باوجود، ایرانی قوم کو اپنے اعلی اہداف اور آرزوؤں اور اپنے شائستہ مقام تک پہنچنے کے لئے مزید حیرت انگیز پیشرفت و ترقی کی ضرورت ہے اور ایسی ترقیات کے لئے رزم و جہاد اور سعی و تلاش بہت ضروری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دفاع مقدس کے دوران رزم و جہاد کے کامیاب تجربہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایرانی قوم سیاسی اور اقتصادی رزم و جہاد کے میدان میں بھی کامیاب ہوجائے گی اور اسے اپنی آنکھ سے مشاہدہ کرےگی۔
اس ملاقات کے آغاز میں وزیر تعلیم و تربیت جناب حاجی بابائی نے ادارہ تعلیم میں تبدیلی کی دستاویز کی منظوری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس اہم دستاویز کے اجراء کے لئے ، مزید 6 دستاویز اور نقشہ راہ کی تدوین کا کام شروع کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں اب تک قومی درسی پروگرام کی رونمائی کی گئی ہے۔
وزیر تعلیم نے جدید تعلیمی نظام میں فنی اور تکنیکی شعبوں کی طرف طلباء ، بالخصوص ممتاز طلباءکی رہنمائی ، کمی اور کیفی لحاظ سے ارتقاء المپیاڈ، مدرسوں میں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ اور معلمین و مدرسین کے لئے یونیورسٹی کی تاسیس کو ادارہ تعلیم و تربیت میں تبدیلی اور تحول کے سلسلے میں اہم قدم قراردیا۔
عوام، امیدواروں کے بہترین پشت پناہ اور حامی
خطیب نماز جمعہ تہران آیت اللہ احمد خاتمی نے دین پر پختہ ایمان ، ولایت پر یقین ، اخلاق اور قانون کی پابندی کو ایران کے آئندہ صدر کے لۓ اہم اصول قرار دیا ہے۔
تہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی کی امامت میں ادا کی گئي۔ آيت اللہ سید احمد خاتمی نے لاکھوں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملت ایران کا منتخب صدر دینی عقائد اور ولایت فقیہ پر پختہ ایمان رکھتا ہو اور قانون کی پابندی کرنے والاہو تو وہ کبھی بھی دشمنوں کی سازشوں کے جال میں گرفتار نہیں ہوگا اور ان کی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگا۔
آيت اللہ سید احمد خاتمی نے ایران کے آئندہ صدارتی انتخابات کے لۓ زیادہ بصیرت اور سوجھ بوجھ کو ضروری قرار دیا اور کہاکہ اگر ایرانی عوام صدارتی امیدواروں کے بارے میں تحقیق کریں گے تو یقینا سب سے زیادہ صالح فرد منتخب ہوگا۔
خطیب نماز جمعہ تہران نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سامراج اور عالمی صیہونزم اپنی پوری کوشش کررہا ہے کہ ایرانی عوام چودہ جون دو ہزار تیرہ کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں بھرپور انداز میں شرکت نہ کریں کہا کہ عالمی طاقتیں ایران میں آزادانہ انتخاباب کا ماحول نہ ہونے کا پروپیگنڈہ کر کے انتخابات کے عظیم عمل کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ لیکن ملت ایران چودہ جون کو عظیم کارنامہ انجام دے کر دنیا والوں کو حیران کر دے گی۔
آيت اللہ سید احمد خاتمی نے عوام کو امیدواروں کا بہترین پشت پناہ اور حامی قرار دیتے ہوئے تاکید کی کہ امیدواروں کو یہ بات جان لینی چاہۓ کہ اگر ان کو اغیار کی حمایت حاصل ہوگي تو وہ ملت ایران کی نظروں سے گر جائيں گے۔
خطیب نماز جمعہ تہران نے شام کی سرزمین پر اسرائيلی طیاروں کے حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ اس حملے سے سب پر یہ بات عیاں ہوگئي ہےکہ شام کے مسلح دہشتگرد گروہ شام کے عوام کے ساتھ خیانت کررہے ہیں اور وہ صیہونی حکومت کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔
عرب ملکوں پر حزب اللہ کی تنقید
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اپنے حالیہ خطاب میں فلسطینی کاز کو لاحق خطرات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ملت فلسطین کے دفاع میں عرب ملکوں کا رویہ ذلت آمیز ہے۔ سیدحسن نصراللہ نے کہا کہ عرب حکومتوں نے ملت فلسطین، مسجدالاقصی، بیت المقدس، کلیسائے قیامت اور فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کے تعلق سے ایسا رویہ اپنا رکھا ہےگویا کہ یہ سارے مسائل ان پر تاریخی بار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عربی حکومتیں ان مسائل کو اپنے اھداف و مقاصد میں نہیں سمجھتی ہیں بلکہ ان سے پیچھا چھڑانے کے درپے ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ صیہونی حکومت قدس شریف کے فلسطینوں کو بدستور سرکوب کررہی ہے اور ان پر طرح طرح کے ظلم ڈھا رہی ہے اور ان ہی دنوں ہم نے یہ بھی سنا کہ مفتی قدس کو گرفتار کرلیا گيا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ کہیں مسجد الاقصی میں صیہونیوں کی آمد و رفت ایک معمول نہ بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سارے واقعات ایسے عالم میں پیش آرہے ہیں کہ مظلوم و مجاہد فلسطینی قوم نہایت سخت حالات اور مصائب میں زندگي گذار رہی ہے اور اسے بہت کم حمایت حاصل رہی ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سیدحسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں مسجد الاقصی کے نیچے صیہونی حکومت کی کھدائي، فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری اور انہیں زبردستی ترک وطن پر مجبور کرنے جیسے مظالم کی طرف بھی اشارہ کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں عرب حکومتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی کاز کے تعلق سے عرب ملکوں کا موقف کچھ اسطرح کا ہے کہ ایسا لگتا ہےکہ وہ صیہونی حکومت کو زیادہ سے زیادہ مراعات دینے کے لئے تیار ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے اپنے ان دعووں کے ثبوت میں کہا کہ ماضی میں کہا جاتا تھا کہ اگر مسجد الاقصی کاایک پتھر بھی نکال دیاجائے تو عرب ممالک نہ جانے کیا کربیٹھیں گے لیکن آج یہ دیکھ کر بڑا افسوس ہوتا ہے کہ بعض عرب حکام اپنے بیانوں اور خطابوں میں ایسی باتیں کرتے ہیں جو کچھ برسوں قبل امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن اور صیہونی حکام کیا کرتے تھے۔ سید حسن نصراللہ نے علاقائي حالات کے تعلق سے بعض عرب ملکوں کے مواقف کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہےکہ بعض عرب ملکوں نے مسجد الاقصی اور فلسطینی کاز کو اپنا بنیادی مسئلہ بنانے کےبجائے ایسے مسئلے کو اولین ترجیح دے رکھی ہے کہ وہ کس طرح عراق ، افغانستان، شام، اور پاکستان میں عوام کا قتل عام کرسکتے ہیں اور لبنان کو تباہی کی کھائي میں دھکیل سکتے ہیں ۔ سید حسن نصراللہ کا اشارہ شام و لبنان میں سعودی عرب اور قطر سمیت بعض عرب ملکوں کے منفی اقدامات کی طرف تھا۔ واضح رہے شام میں دوبرسوں سے بعض امریکہ اور اسکے عرب و مغربی آلہ کاروں کے حمایت یافتہ دہشتگرد سرگرم عمل ہیں اور بے گناہ عوام کا قتل عام کررہے ہیں۔ لبنان بھی شام کے بحران سے متاثر ہوا ہے اور سعودی عرب اور اسکی پٹھو پارٹیاں لبنان میں فتنے پھیلانے کے درپے ہیں اور لبنان کے شمالی علاقوں میں مسائل کھڑی کررہی ہیں تاہم حکومت کی تدبیر سے یہ فنتے ناکام ہوچکے ہیں۔ عالم عرب کی محبوب ترین شخصیت سید حسن نصراللہ نے اس بات کی یاد دہانی کرائي کہ صیہونی حکومت علاقے میں خاص اھداف رکھتی ہے اور انہیں حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کررہی ہے ، انہوں نے کہاکہ ان اھداف میں ایک شام کو مسئلہ فلسطین سے خارج کرنا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ شام پر حالیہ صیہونی حملے قدس کی غاصب حکومت کے خلاف جاری استقامت اور اس میں شریک فرنٹ لائن کے ملکوں کو نقصان پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ شام کی حکومت کی حمایت کرتی رہے گي اور اپنے ہتھیاروں سے بھی دستبردار نہیں ہوگي نیز ماضی سے زیادہ شد ومد سے استقامت جاری رکھے گي۔ سید حسن نصراللہ نے ایک بار پھر صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے پر تاکید کرتےہوئے کہا کہ عرب ملکوں کو صیہونی حکومت کے خلاف اپنے مواقف میں نظر ثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے اردن کی پارلیمنٹ کی جانب سے صیہونی سفیر کو نکال باہر کرنے کے مطالبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ عرب ممالک صیہونی حکومت کے خلاف ٹھوس موقف اختیار کریں۔