
Super User
پاکستان میں ڈرون حملے جاری رکھنے پر امریکہ کا فیصلہ
اطلاعات کے مطابق پاکستان میں ڈرون حملے فی الحال امریکہ کی جاسوس تنظیم سی آئی اے کے زیرانتظام جاری رہیں گے لیکن امریکہ حکومت ڈرون آپریشن کو سی آئی اے سے لے کر پنٹاگون کو منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس اقدام کا مقصد یہ بتایا گيا ہے کہ امریکی صدر باراک او باما متنازع ڈرون حملوں کے عمل کو شفاف بنانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے عوام ان ڈرون حملوں کے سخت خلاف ہیں اور وہ کئی بار مظاہرے کر کے ان حملوں کو روکنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
حکومت پاکستان نے بھی کئي بار ان ڈرون حملوں کو ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انہیں روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اگلے دس سالوں میں برطانیہ میں اکثریت مسلمانوں کی ہوگی,سروے
برطانیہ میں کی گئی مردم شماری سے انکشاف ہوا ہے کہ اگلے دس سالوں میں برطانیہ کی زیادہ آبادی اسلام کی قیادت کریگی جس کی وجہ برطانیہ میں تیزی سے بڑھ رہی مسلم آبادی ہیں۔
مردم شماری کے مطابق برطانیہ میں عیسائیت کا زوال ہورہا ہے جبکہ دس میں سے ایک برطانوی نوجوان مسلمان ہے۔ اور عیسائیوں کی آبادی میں ۵۰ فیصد سے زیادہ تک کی کمی رونما ہوئی ہے۔
سروے کے مطابق عیسائیوں کی زیادہ تر آبادی کی عمر 60 سال سے زیادہ ہے جبکہ پورے برطانیہ میں نوجوان عیسائیوں کی آبادی پہلی بار آدھے سے کم ہوگئی ہے۔
برطانیہ کی اعداد و شمار کے ڈیپارٹمنٹ نے اس سروے میں واضح کردیا ہے کہ اگلے دس سالوں میں عیسائی اقلیت جبکہ مسلمان اکثریت میں ہونگے۔
وہابی دہشتگردوں نے فلسطینی تنظيم جہاد اسلامی کے رہنما شہید فتحی شقاقی کا مقبرہ منہدم کردیا ہے
براثا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ شام میں سرگرم باغی دہشتگردوں نے فلسطینی تنظيم جہاد اسلامی کے رہنما ڈاکٹر شہید فتحی شقاقی کا مقبرہ منہدم کردیا ہے۔
دہشت گردوں نے فلسطینی کیمپ یرموک میں شہداء کی قبروں کی بے حرمتی کرتے ہوئے شہید شقاقی کے مقبرے کو بھی منہدم کردیا، شہید فتحی شقاقی غزہ پٹی کے رفحہ کیمپ میں 1951 میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے مصر میں ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کی اور پھر فلسطینی تنظیم جہاد اسلامی کی تاسیس کی۔ شہید شقاقی کو 1983 سے لیکر 1986 تک کئی بار اسرائيلیوں نے گرفتار کیا، وہ 1988 میں لبنان چلے گئے اور 1995 میں مالٹ میں صہیونی ایجنٹوں نے انھیں شہید کردیا۔
اسلام ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق شہید ڈاکٹر شقاقی کا مقبرہ تباہ کرنے سے ثابت ہوگیا ہے کہ دہشت گرد سنیوں کے بھی جانی دشمن ہیں۔ سلفی وہابی دہشت گردوں نے حال ہی میں صحابی رسول (ص) حضرت حجر بن عدی کے روضہ کو شہید کردیا اور ان کی قبر کی توہین اور بے حرمتی کی اور اس کے بعد ایک اور ہولناک جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے ایک شامی فوجی کا سینہ چاک کرکے اس کے دل کو چبایا۔ ان سلفی دہشت گردوں کو سعودی عرب کی بھر پور حمایت حاصل ہے اور سعودی عرب سلفیوں کی تبلیغ کا اصلی گڑھ ہے۔
حالیہ انتخابات انتہاء پسندی اور دہشت گردی کیخلاف ریفرنڈم
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائم مقام سربراہ اور ملت جعفریہ کے قائد علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ حالیہ انتخابات انتہاء پسندی اور دہشت گردی کیخلاف ریفرنڈم ہیں، تمام مکاتب فکر، عمائدین اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے عوام نے انتہاء پسندی اور جنونیت کو مسترد کرتے ہوئے امن، خوشحالی اور ترقی کا بہترین فیصلہ کیا، تمام سیاسی جماعتیں عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے ملکی مفاد میں فیصلے کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی دفتر سے جاری بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ انتخابات میں عوام جس جوش و خروش اور یکجہتی سے جمہوریت کے فروغ کیلئے گھروں سے نکلے اور مملکت خداد اد کو امن، خوشحالی اور ترقی کی جانب گامزن کرنے کیلئے اپنا ووٹ استعمال کیا اس پر وہ تحسین کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ انتخابات انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ریفرنڈم ہیں اور تمام مکاتب فکر، عمائدین اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے عوام نے انتہاء پسندی اور جنونیت کو مسترد کر دیا ہے اور ثابت کر دیا ہے کہ وہ ملک میں بھائی چارے، امن و آشتی کے داعی ہیں اور کسی بھی ایسے گروہ کا راستہ روکیں گے جو ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کو بھڑکانے کا سبب بنے یا اتحاد میں دراڑیں ڈالنے کی کی مذموم کوششیں کریں۔ اس موقع پر انہوں نے پورے ملک خصوصاً جھنگ کے عوام کو بھی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جس طرح شرپسندی اور جنونیت کو مسترد کیا وہ لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے فیصلے نے ثابت کر دیا کہ ملکی استحکام اور دہشت گردی کا خاتمہ اتحاد و وحدت میں پنہاں ہے۔
تکفیریوں نے مقام حضرت ابراہیم(ع) کو بھی ویران کر دیا
شام میں سرگرم دھشتگردی گروپ النصرہ نے شہر الرقہ میں واقع مقام حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بم دھماکے کے ذریعے منہدم کر کے اس پر بلڈوزر چلا دیا ہے۔
شام میں سرگرم دھشتگردوں نے شام کے شہر ’’الرقہ‘‘ کے علاقے ’’عین العروس‘‘ میں واقع مقام حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بم دھماکے سے ویران کر دیا۔
شام میں سرگرم دھشتگردی گروہ النصرہ نے مقام حضرت ابراہیم کو بم دھماکے کے ذریعے منہدم کر کے اس پر بلڈوزر چلا دیا ہے۔
دھشتگردی گروہ النصرہ پہلے سے یہ دھمکی دے چکا ہے کہ وہ تمام مذہبی مقامات کو ویران کرے گا۔
واضح رہے کہ حضرت ابراہیم (ع) کی قبر مبارک فلسطین کے شہر الخلیل کی مسجد ابراہیمی میں واقع ہے۔
یاد رہے کہ شام میں سرگرم یہ دھشتگردی گروپ پہلے حجر بن عدی کے مزار اور فلسطینی شہید فتحی شقاقی کے مقبرے کو منہدم کر چکا ہے۔
افريقا ميں غذائي قلت ، يونيسف کا انتباہ
اقوام متحدہ کے ادارے يونيسف نے افريقا کے ساحلي ملکوں ميں غذا کي کمي بارے ميں خبر دار کيا ہے-
پيرس ميں يونيسف کے تعاون سے ہونے والي ايک عالمي کانفرنس کے شرکا نے عالمي اداروں سے اپيل کي ہے کہ براعظم افريقاميں بڑھتي ہوئي غربت اور بھوک کي جانب فوري توجہ ديں- يونيسف کے عہديداروں کا کہنا ہے کہ براعظم افريقا کے ساحلي ملکوں ميں تقريبا سات ملين بچوں کي زندگي خطرے ميں ہے- کہا جارہا ہے کہ افريقا ميں غذا کي کمي کے باعث مرنے والوں کي تعداد ايڈز مليريا اور ٹي بي سے مرنے والوں سے کہيں زيادہ ہوگئي ہے- اس سے قبل عالمي امدادي اداروں نے بھي براعظم افريقا کے بحران زدہ علاقوں کے لئے ڈيڑھ ارب ڈالر سے زيادہ کي رقم مختص کرنے کي اپيل کي تھي-
رپورٹوں کے مطابق اس وقت برکينافاسو، مالي، چاڈ، نائيجر، اور موريطانيہ کو غذائي بحران کا سب سے زيادہ سامنا ہے کيونکہ افريقا کے ساحلي علاقوں ميں آباد لوگوں کي زندگي کا دارو مدار بارشوں اور کھيتي باڑي پر ہے-
خشک سالي اور فصلوں کي کمي کي وجہ سے اجناس کي پيداوار بري طرح متاثر ہوئي ہے –
خشک سالي کي وجہ سے بڑي تعداد ميں پالتو حيوانات بھي ہلاک ہوگئے ہيں- خشک سالي کي وجہ سے غلات کي قيمتوں ميں بھي زبردست اضافہ ہوا ہے-
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برسوں کے مقابلے ميں اس سال اس علاقے ميں غذائيت کي کمي کے شکار بچوں کي تعداد ميں دس سے پندرہ في صد کا اضافہ ہوا ہے اور اگر عالمي برادري نے اس جانب توجہ نہ دي تو اس پورے خطے ميں ايک بار پھر غذائي بحران پيدا ہوجائے گا-
انساني حقوق کي تنظيموں کا کہنا ہے کہ اگر يہ صورتحال اسي طرح جاري رہي تو برکينافاسو کے بچوں کي ايک تہائي تعداد کا نشو نما بري طرح متاثر ہوگا-
امدادي سامان کي تقسيم کا معاملہ اس علاقے کي ايک اور اہم مشکل ہے جس نے بحران اور بھي پيچيدہ بناديا ہے- کہا جارہا ہے کہ بعض خاندانوں کو تاحال کسي بھي قسم کا امدادي سامان نہيں مل سکا ہے کيونکہ سرکاري عہديدار صرف انتخابات کے دوران ہي ان علاقوں کا دورہ کرتے ہيں-
اس سے پہلے اقوام متحدہ کے ترقياتي ادارے نے عالمي برادري سے اپيل کي تھي کہ وہ اس علاقے ميں زراعت کو ترقي دينے اور نہروں کے نظام کي تقويت کے لئے سرمايہ کاري کر ے تاکہ غذائي بحران پر قابو پايا جاسکے-
سياسي مبصرين کا خيال ہے کہ افريقا ميں زراعت کا بحران اتنا شديد ہوگيا ہے کہ اس پر عارضي اقدامات کے ذريعے قابو پانا ممکن نہيں ہے-
غلط پاليسيوں، کمزور اداروں اور کساد بازاري نے ملکر اس خطے کے بحران کو اور بھي شديد کرديا ہے-اس علاقے کو سياسي اور سماجي عدم استحکام کا بھي سامنا ہے جس سے افريقا کي ترقي اور انصاف کے قيام ميں سنگين رکاوٹيں پيدا ہورہي ہيں
ماہ رجب کی فضیلت اور اس کے اعمال
حضرت رسول اکرم نے فرمایا: کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کامہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصبّ بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس ماہ میںمیری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے۔
ماہ رجب کی فضیلت اور اس کے اعمال
ماہ رجب کی فضیلت
واضح رہے کہ ماہ رجب، شعبان اور رمضان بڑی عظمت اور فضیلت کے حامل ہیں اور بہت سی روایات میں ان کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ جیساکہ حضرت محمد کا ارشاد پاک ہے کہ ماہ رجب خداکے نزدیک بہت زیادہ بزرگی کا حامل ہے۔ کوئی بھی مہینہ حرمت و فضیلت میں اس کا ہم پلہ نہیں اور اس مہینے میںکافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔آگاہ رہو رجب خدا کا مہینہ ہے شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ رجب میں ایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی حاصل ہوتی ہے‘ غضب الہی اس سے دور ہوجاتا ہے‘ اور جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس پر بند ہوجاتا ہے۔ امام موسٰی کاظم -فرماتے ہیں کہ ماہ رجب میںایک روزہ رکھنے سے جہنم کی آگ ایک سال کی مسافت تک دور ہوجاتی ہے اورجو شخص اس ماہ میں تین دن کے روزے رکھے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ نیز حضرت فرماتے ہیں کہ رجب بہشت میںایک نہر ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے اور جو شخص اس ماہ میں ایک دن کا روزہ رکھے تو وہ اس نہر سے سیراب ہوگا۔
امام جعفر صادق (ع)سے مروی ہے کہ حضرت رسول اکرم نے فرمایا: کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کامہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصبّ بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس ماہ میں میری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے۔ پس اس ماہ میں بہ کثرت کہا کرو:
اَسْتَغْفِرُ اﷲ وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَۃَ
’’ میں خدا سے بخشش چاہتا ہوں اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں‘‘
ابن بابویہ نے معتبر سند کے ساتھ سالم سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں اوخر رجب میں امام جعفر صادق -کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت نے میری طرف دیکھتے ہوئے فرمایا کہ اس مہینے میںروزہ رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا فرزند رسول (ص) ! واﷲ نہیں! تب فرمایا کہ تم اس قدر ثواب سے محروم رہے ہوکہ جسکی مقدارسوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا کیونکہ یہ مہینہ ہے جسکی فضیلت تمام مہینوںسے زیادہ اور حرمت عظیم ہے اور خدا نے اس میں روزہ رکھنے والے کا احترام اپنے اوپرلازم کیا ہے۔ میںنے عرض کیا اے فرزند رسول (ص)! اگرمیں اسکے باقی ماندہ دنوں میں روزہ رکھوں توکیا مجھے وہ ثواب مل جائیگا؟
آپ (ص)نے فرمایا: اے سالم!
جو شخص آخر رجب میں ایک روزہ رکھے تو خدا اسکو موت کی سختیوں اور اس کے بعدکی ہولناکی اورعذاب قبر سے محفوظ رکھے گا۔جوشخص آخر ماہ میں دوروزے رکھے وہ پل صراط سے آسانی کے ساتھ گزرجائے گا اور جو آخررجب میں تین روزے رکھے اسے قیامت میں سخت ترین خوف‘تنگی اورہولناکی سے محفوظ رکھا جائے گا اور اس کوجہنم کی آگ سے آزادی کاپروانہ عطا ہوگا۔
واضح ہوکہ ماہ رجب میں روزہ رکھنے کی فضیلت بہت زیادہ ہے جیساکہ روایت ہوئی ہے اگر کوئی شخص روزہ نہ رکھ سکتاہو وہ ہرروز سو مرتبہ یہ تسبیحات پڑھے تو اس کو روزہ رکھنے کاثواب حاصل ہوجائے گا۔
سُبْحانَ الْاِلہِ الْجَلِیلِ سُبْحانَ مَنْ لاَ یَنْبَغِی التَّسْبِیحُ إلاَّ لَہُ سُبْحانَ الْاَعَزِّ الْاَکْرَمِ
پاک ہے جو معبود بڑی شان والا ہے پاک ہے وہ کہ جس کے سوا کوئی لائق تسبیح نہیں پاک ہے وہ جو بڑا عزت والا اور بزرگی والا ہے
سُبْحانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَھُوَ لَہُ ٲَھْلٌ ۔
پاک ہے وہ جولباس عزت میں ملبوس ہے اور وہی اس کا اہل ہے۔
ماہ رجب کے مشترکہ اعمال
ماہ رجب کے ہر روز کی دعا
یہ ماہ رجب کے اعمال میں پہلی قسم ہے یہ وہ اعمال ہیں جومشترکہ ہیں اورکسی خاص دن کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں اور یہ چند اعمال ہیں۔
﴿۱﴾
رجب کے پورے مہینے میں یہ دعا پڑھتا رہے اور روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین -نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی:
یَا مَنْ یَمْلِکُ حَوائِجَ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ ضَمِیرَ الصَّامِتِینَ، لِکُلِّ مَسْٲَلَۃٍ مِنْکَ سَمْعٌ
اے وہ جوسائلین کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا
حَاضِرٌ، وَجَوَابٌ عَتِیدٌ ۔ اَللّٰھُمَّ وَمَواعِیدُکَ الصَّادِقَۃُ، وَٲَیادِیکَ الْفَاضِلَۃُ، وَرَحْمَتُکَ
کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیں اور تیری رحمت
الْوَاسِعَۃُ فَٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَقْضِیَ حَوائِجِی لِلدُّنْیا
بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص)(ص)وآل(ع) محمد(ص)(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری دنیا اور اور آخرت کی حاجتیں
وَالاْخِرَۃِ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔
پوری فرما بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
﴿۲﴾
یہ دعا پڑھے کہ جسے امام جعفر صادق -رجب میں ہر روز پڑھا کرتے تھے۔
خابَ الْوافِدُونَ عَلَی غَیْرِکَ، وَخَسِرَ الْمُتَعَرِّضُونَ إلاَّ لَکَ، وَضاعَ الْمُلِمُّونَ إلاَّ بِکَ
نا امید ہوئے تیرے غیرکی طرف جانے والے گھاٹے میں رہے تیرے غیر سے سوال کرنے والے تباہ ہوئے تیرے غیر کے ہاں
وَٲَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُونَ إلاَّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوحٌ لِلرَّاغِبِینَ وَخَیْرُکَ مَبْذُولٌ
جانے والے، قحط کاشکار ہوئے تیرے فضل کے غیر سے روزی طلب کرنے والے تیرا در اہل رغبت کیلئے کھلا ہے تیری بھلائی طلب
لِلطَّالِبِینَ، وَفَضْلُکَ مُباحٌ لِلسَّائِلِینَ، وَنَیْلُکَ مُتَاحٌ لِلاَْمِلِینَ، وَرِزْقُکَ مَبْسُوطٌ لِمَنْ
گاروں کو بہت ملتی ہے تیرا فضل سائلوں کیلئے عام ہے اور تیری عطا امید واروں کیلئے آمادہ ہے تیرا رزق نافرمانوں کیلئے بھی فراواں
عَصَاکَ وَحِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْاِحْسانُ إلَی الْمُسِیئِینَ وَسَبِیلُکَ
ہے تیری بردباری دشمن کے لیے ظاہر و عیاں ہے گناہگاروں پر احسان کرنا تیری عادت ہے اور ظالموں کو باقی رہنے دینا
الْاِ بْقائُ عَلَی الْمُعْتَدِینَ اَللّٰھُمَّ فَاھْدِنِی ھُدَی الْمُھْتَدِینَ وَارْزُقْنِی اجْتِہادَ الْمُجْتَھِدِینَ
تیرا شیوہ ہے اے معبود مجھے ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب فرما
وَلاَ تَجْعَلْنِی مِنَ الْغَافِلِینَ الْمُبْعَدِینَ، وَاغْفِرْ لِی یَوْمَ الدِّینِ ۔
مجھے غافل اور دورکیے ہوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے۔
﴿۳﴾
شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ معلٰی بن خنیس نے امام جعفرصادق -سے روایت کی ہے۔ آپ(ع) نے فرمایا کہ ماہ رجب میں یہ دعا پڑھا کرو:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ صَبْرَ الشَّاکِرِینَ لَکَ، وَعَمَلَ الْخَائِفِینَ مِنْکَ، وَیَقِینَ الْعَابِدِینَ
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے شکر گزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطا
لَکَ اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ وَٲَنَا عَبْدُکَ الْبَائِسُ الْفَقِیرُ ٲَنْتَ الْغَنِیُّ الْحَمِیدُ وَٲَنَا
فرما اے معبود تو بلند و بزرگ ہے اور میں تیرا حاجت مند اور بے مال ومنال بندہ ہوں تو بے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں تیرا
الْعَبْدُ الذَّلِیلُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَامْنُنْ بِغِنَاکَ عَلَی فَقْرِی، وَبِحِلْمِکَ عَلَی
پست تر بندہ ہوں اے معبود محمد(ص)(ص) اور انکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور میری محتاجی پر اپنی تونگری سے میری نادانی پر اپنی ملائمت و بردباری
جَھْلِی وَبِقُوَّتِکَ عَلَی ضَعْفِی یَا قَوِیُّ یَا عَزِیزُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الْاَوْصِیائِ
سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر احسان فرما اے قوت والے اسے زبردست اے معبود محمد(ص) اورانکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما
الْمَرْضِیِّینَ وَاکْفِنِی مَا ٲَھَمَّنِی مِنْ ٲَمْرِ الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
جو پسندیدہ وصی اور جانشین ہیں اور دنیا و آخرت کے اہم معاملوں میں میری کفایت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
مؤلف کہتے ہیں کہ کتاب اقبال میں سید بن طائوس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ہروقت پڑھاجاسکتا ہے۔
﴿۴﴾شیخ فرماتے ہیں کہ اس دعا کو ہر روز پڑھنا مستحب ہے۔
اَللّٰھُمَّ یَا ذَا الْمِنَنِ السَّابِغَۃِ وَالاَْلاَئِ الْوَازِعَۃِ وَالرَّحْمَۃِ الْوَاسِعَۃِ، وَالْقُدْرَۃِ الْجَامِعَۃِ
اے معبود اے مسلسل نعمتوں والے اور عطا شدہ نعمتوں والے اے کشادہ رحمت والے۔ اے پوری قدرت والے۔
وَالنِّعَمِ الْجَسِیمَۃِ وَالْمَواھِبِ الْعَظِیمَۃِ وَالْاَیادِی الْجَمِیلَۃِ وَالْعَطایَا الْجَزِیلَۃِ یَا مَنْ
اے بڑی نعمتوں والے اے بڑی عطائوں والے اے پسندیدہ بخششوںوالے اور اے عظیم عطائوں والے اے وہ جس کے وصف
لاَ یُنْعَتُ بِتَمْثِیلٍ وَلاَ یُمَثَّلُ بِنَظِیرٍ وَلاَ یُغْلَبُ بِظَھِیرٍ یَا مَنْ خَلَقَ فَرَزَقَ وَٲَلْھَمَ فَٲَنْطَقَ
کیلئے کوئی مثال نہیں اور جسکا کوئی ثانی نہیں جسے کسی کی مدد سے مغلوب نہیں کیا جاسکتا اے وہ جس نے پیدا کیاتوروزی دی الہام کیاتو
وَابْتَدَعَ فَشَرَعَ، وَعَلا فَارْتَفَعَ، وَقَدَّرَ فَٲَحْسَنَ، وَصَوَّرَ فَٲَتْقَنَ، وَاحْتَجَّ فَٲَبْلَغَ،
گویائی بخشی نئے نقوش بنائے تورواں کردیئے بلند ہوا تو بہت بلند ہوا اندازہ کیا تو خوب کیا صورت بنائی تو پائیدار بنائی حجت قائم کی
وَٲَنْعَمَ فَٲَسْبَغَ، وَٲَعْطی فَٲَجْزَلَ، وَمَنَحَ فَٲَفْضَلَ یَا مَنْ سَمَا فِی الْعِزِّ فَفاتَ نَواظِرَ
تو پہنچائی نعمت دی تو لگاتار دی عطا کیا تو بہت زیادہ اور دیا تو بڑھاتا گیا اے وہ جو عزت میں بلند ہوا تو ایسا بلند کہ
الْاَ بْصارِ، وَدَنا فِی اللُّطْفِ فَجازَ ھَواجِسَ الْاَفْکارِ یَا مَنْ تَوَحَّدَ بِالْمُلْکِ فَلا نِدَّ لَہُ
آنکھوں سے اوجھل ہوگیا اور تو لطف و کرم میں قریب ہوا تو فکر و خیال سے بھی آگے نکل گیا اے وہ جو بادشاہت میں
فِی مَلَکُوتِ سُلْطَانِہِ وَتَفَرَّدَ بِالاَْلاَئِ وَالْکِبْرِیائِ فَلاَ ضِدَّ لَہُ فِی جَبَرُوتِ شَٲْنِہِ یَا مَنْ
یکتا ہے کہ جسکی بادشاہی کے اقتدار میں کوئی شریک نہیں وہ اپنی نعمتوں اور اپنی بڑائی میں یکتا ہے پس شان و عظمت میں کوئی اسکا
حارَتْ فِی کِبْرِیائِ ھَیْبَتِہِ دَقائِقُ لَطائِفِ الْاَوْہامِ، وَانْحَسَرَتْ دُونَ إدْراکِ عَظَمَتِہِ
مقابل نہیں اے وہ جس کے دبدبہ کی عظمت میں خیالوں کی باریکیاں حیرت زدہ ہیں اور اس کی بزرگی کو پہچاننے میں مخلوق
خَطَائِفُ ٲَبْصَارِ الْاَنامِ ۔ یَا مَنْ عَنَتِ الْوُجُوھُ لِھَیْبَتِہِ، وَخَضَعَتِ الرِّقابُ لِعَظَمَتِہِ،
کی نگاہیں عاجز ہیں اے وہ جس کے رعب کے آگے چہرے جھکے ہوئے ہیں اور گردنیں اسکی بڑائی کے سامنے نیچی ہیں
وَوَجِلَتِ الْقُلُوبُ مِنْ خِیفَتِہِ ٲَسْٲَلُکَ بِھَذِہِ الْمِدْحَۃِ الَّتِی لاَ تَنْبَغِی إلاَّ لَکَ وَبِما وَٲَیْتَ
اور دل اسکے خوف سے ڈرے ہوئے ہیں میں سوال کرتا ہوں تیری اس تعریف کے ذریعے جو سوائے تیرے کسی کو زیب نہیں اور اس
بِہِ عَلَی نَفْسِکَ لِداعِیکَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَبِما ضَمِنْتَ الْاِجابَۃَ فِیہِ عَلَی نَفْسِکَ
کے واسطے جو کچھ تو نے اپنے ذمہ لیا پکارنے والوں کی خاطر جو کہ مومنوں میں سے ہیں اس کے واسطے جسے تونے پکارنے والوں کی
لِلدَّاعِینَ یَا ٲَسْمَعَ السَّامِعِینَ، وَٲَبْصَرَ النَّاظِرِینَ، وَٲَسْرَعَ الْحَاسِبِینَ، یَا ذَا الْقُوَّۃِ
دعا قبول کرنے کی ضمانت دے رکھی ہے اے سب سے زیادہ سننے والے اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اے تیز تر حساب کرنے
الْمَتِینَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ وَعَلَی ٲَھْلِ بَیْتِہِ وَاقْسِمْ لِی فِی شَھْرِنا ہذَا
والے اے محکم تر قوت والے محمد(ص)(ص) پر رحمت نازل فرما جو خاتم الانبیائ ہیں اور ان کے اہلبیت پر بھی اور اس مہینے میں مجھے اس سے بہتر
خَیْرَ مَا قَسَمْتَ وَاحْتِمْ لِی فِی قَضَائِکَ خَیْرَ مَا حَتَمْتَ، وَاخْتِمْ لِی بالسَّعادَۃِ فِیمَنْ
حصہ دے جو تو تقسیم کرے اور اپنے فیصلوں میں میرے لیے بہتر و یقینی فیصلہ فرما کر مجھے نواز اور اس مہینے کو میرے لیے خوش بختی پر
خَتَمْتَ وَٲَحْیِنِی مَا ٲَحْیَیْتَنِی مَوْفُوراً وَٲمِتْنِی مَسْرُوراً وَمَغْفُوراً وَتَوَلَّ ٲَنْتَ نَجَاتِی
تمام کر دے اور جب تک تو مجھے زندہ رکھے فراواں روزی سے زندہ رکھ اور مجھے خوشی و بخشش کی حالت میں موت دے
مِنْ مُسائَلَۃِ البَرْزَخِ وَادْرٲْ عَنِّی مُنکَراً وَنَکِیراً، وَٲَرِ عَیْنِی مُبَشِّراً وَبَشِیراً، وَاجْعَلْ
اور برزخ کی گفتگو میں تو خود میرا سرپرست بن جامنکر و نکیر کو مجھ سے دور اور مبشر و بشیر کو میری آنکھوں کے سامنے لا اور مجھے اپنی رضا
لِی إلَی رِضْوَانِکَ وَجِنانِکَ مَصِیراً وَعَیْشاً قَرِیراً، وَمُلْکاً کَبِیراً، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
مندی اور بہشت کے راستے پر گامزن کر دے وہاں آنکھوں کو روشن کرنے والی زندگی اور بڑی حکومت عطا فرما اور تو محمد(ص)(ص) پر اور ان کی
وَآلِہِ کَثِیراً ۔
آل(ع) پر رحمت نازل فرما بہت زیادہ۔
ایران کی پہلی پائلٹ خاتون
قدیم زمانے سے ہی انسان میں پرواز کرنے کا جذبہ موجود رہا ہے۔ علم و سائنس میں ترقی و پیشرفت اور انواع و اقسام کے چھوٹے بڑے ہوائي جہازوں کے بننے سے انسان کے پرواز کرنے کے خواب نے حقیقت کا روپ دھار لیا۔ ماضی میں پائلٹ صرف مرد حضرات بنتے تھے لیکن آہستہ آہستہ خواتین نے بھی اس میں دلچسپی لینا شروع کر دی۔ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ہوابازی سمیت مختلف شعبوں میں خواتین نے بھرپور طریقے سے حصہ لینا شروع کر دیا۔
محترمہ شہلا دہ بزرگی ایران کی پہلی پائلٹ خاتون ہیں۔ انہوں نے ہوابازی کا لائسنس حاصل کیا ہے۔ انہوں نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد باپردہ خواتین کے لیے تخصصی کاموں کے حالات سازگار ہونے پر باقاعدہ طور پر ہوابازی اور پرواز کا آغاز کیا۔ وہ اس بارے میں کہتی ہیں کہ پرواز عشق کا تقاضا کرتی ہے اور صرف پرواز سے عشق اور دلچسپی ہی راستے کو ہموار کرتی ہے۔
محترمہ شہلا دہ بزرگی انیس سو ستاون میں شیراز میں پیدا ہوئيں وہ کچھ عرصے کے بعد اپنے گھرانے کے ساتھ تہران آ گئیں اور اس شہر میں اپنی تعلیم کا سلسلہ شروع کیا۔ انہیں بچپن سے ہی ہوائی جہازوں اور پرواز کا شوق تھا۔ وہ اس بارے میں کہتی ہیں کہ انیس سو چوہتر میں جب میں تعلیم حاصل کر رہی تھی تو مجھے فائنگ کلب کے بارے میں پتہ چلا میں نے اس کلب میں داخلہ لیا اور ہوابازی کی تعلیم حاصل کرنا شروع کر دی۔ وہاں پہلے میں نے تھیوری کی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد پرواز سے وسائل سے آشنا ہوئی۔ اس کے کچھ عرصے کے بعد میں نے پہلی ایرانی خاتون پائلٹ کی حیثیت سے کامیاب پرواز انجام دی اور ہوابازی کا لائسنس حاصل کیا۔اس وقت یہ ایرانی خاتون اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی ایئرلائن میں کام کر رہی ہیں۔
شہلا دہ بزرگی نے ایران پر صدام کی فوج کے حملے کے زمانےمیں اپنے دیگر ہم وطنوں کی طرح ملک کا دفاع کیا اور جاسوسی کی بہت سے پروازوں میں حصہ لیا۔ وہ اس بارے میں کہتی ہیں مجھے یہ فخر ہے کہ آٹھ سالہ دفاع مقدس (88-1980)کے دوران میں نے ایران کے دوسرے پائلٹوں کے ساتھ مل کر اپنے وطن کے دفاع میں حصہ لیا۔ محترمہ شہلا دہ بزرگی ایران کے خلاف صدام کی مسلط کردہ جنگ دوران اپنی پروازوں کو یادگار پروازیں قرار دیتی ہیں کہ جس کے دوران انہوں نے اپنی زندگی اور جان کو خطرے میں ڈالا۔ وہ اس بارے میں کہتی ہیں کہ مجھے یہ کہنا چاہیے کہ میری نظر میں ہر پرواز اپنی جگہ یادگار ہوتی ہے خاص طور پر وہ پروازیں جو جنگ کے زمانے میں وطن کے دفاع کے لیے انجام دی گئیں۔
محترمہ شہلا دہ بزرگی اس وقت چھوٹے اور بڑے ہوائی جہاز اڑانے کے ساتھ فیلکن جیٹ ہوائی جہاز کی بھی پائلٹ ہیں۔ وہ ہواباز کے ساتھ دیگر کاموں میں بھی مصروف ہیں۔ وہ اس بارے میں کہتی ہیں میں مہینے میں بیس گھنٹوں سے زائد ہوائی جہاز اڑانے کے ساتھ دیگر دفتری پوسٹوں پر بھی کام کر رہی ہوں۔ یہ باہمت ایرانی خاتون ایک ماہر ہواباز ہیں کہ جو ملک کے لیے اچھے ہوابازوں کی تربیت کا کام انجام دے رہی ہیں۔ وہ اپنی ان کامیابیوں میں سب سے پہلے خدا کی توفیق اور لطف و کرم کو اہم قرار دیتی ہیں اور اس کے بعد اس شعبے میں اپنی دلچسپی کو اپنی کامیابی کی وجہ قرار دیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر آدمی اپنی جوانی میں ایسی چیزوں کے بارے میں سوچتا ہے کہ جو اس کے مستقبل کو بناتی ہیں میں نے بھی اپنی ذاتی دلچسپی کی بنا پر اس زمانے کے امکانات کے تحت اور خدا کے فضل و کرم سے یہ شعبہ اختیار کیا اور اپنے مقصد کو پا لیا۔
**************
محترمہ شہلا دہ بزرگی گھرانے کو بہت زیادہ اہمیت دیتی ہیں۔ وہ اپنی شادی کے بارے میں کہتی ہیں کہ میرے شوہر میرے ساتھ کام کرتے تھے دفتر میں ہماری روزانہ ایک دوسرے سے ملاقات ہوتی تھی آخرکار میرے شوہر اپنے گھر والوں کے ساتھ میرا رشتہ مانگنے ہمارے گھر آئے اور پھر گھر والوں کی رضامندی سے ہماری شادی ہو گئی۔ میرے دو بیٹے ہیں اور دونوں ہی آرکیٹیکٹ بن رہے ہیں۔چونکہ محترمہ شہلا دہ بزرگی اور ان کے شوہر دونوں ہی پائلٹ ہیں تو ان کے بیٹوں خاص طور پر بڑے بیٹے کو ہوابازی سے بہت زیادہ دلچسپی ہے۔ وہ اس بارے میں کہتی ہیں کہ میرا بڑا بیٹا بچپن سے ہی کمرے کے درودیوار پر مختلف قسم کے ہوائی جہازوں کی تصویریں لگاتا تھا اسے بھی اپنے والدین کی طرح ہوابازی میں بہت زیادہ دلچسپی ہے۔
محترمہ دہ بزرگی اس ہوائی سفر کو اپنی زندگی کا یادگار واقعہ قرار دیتی ہیں کہ جس میں ان کے شوہر جہاز پائلٹ تھے وہ اس بارے میں کہتی ہیں کہ شادی کے بعد ہم نے جو سفر پائلٹ کے طور پر اکٹھے کیا وہ میری زندگي کا ایک یادگار سفر تھا۔ اس سفر کے علاوہ کچھ اور سفر بھی تھے کہ جن میں میرے شوہر جہاز کے پائلٹ تھے اور میں اور میرے بیٹے مسافر کے طور پر اس جہاز میں موجود تھے۔ یہ سفر میرے بیٹوں کے لیے بھی یادگار تھا کیونکہ وہ ایسے جہاز پر سوار تھے کہ جس کے پائلٹ ان کے والد تھے۔
یہ محنتی اور انتھک ایرانی خاتون کوشش کرتی ہیں کہ جو بھی تھوڑا بہت فارغ وقت انہیں میسر ہو تو وہ اسے اپنے گھر والوں کے ساتھ گزاریں۔ وہ اس بارے میں کہتی ہیں کہ ہم پائلٹوں کے پاس فارغ وقت بہت کم ہوتا ہے لیکن میں نے اور میرے شوہر نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ چھوٹے سے چھوٹے موقع سے بھی فائدہ اٹھائیں اور زیادہ وقت اپنے گھر والوں خاص طور پر اپنے بچوں کے ساتھ گزاریں۔
محترمہ شہلا دہ بزرگی جسمانی صحت و سلامتی کو بھی بہت اہمیت دیتی ہیں اور اسی بنا پر وہ کھیل اور ورزش کرنے کی تلقین کرتی ہیں۔ انہوں نے اپنے لیے مختلف ورزشیں منتخب کی ہیں وہ کہتی ہیں کہ میں نے باقاعدہ تیراکی سیکھی ہے اور میں باقاعدگی سے تیراکی کرتی ہوں جو جسمانی صحت کے لیے بہت ہی مفید ہے۔
وہ ایران میں خاتون پائلٹ کے مقام و مرتبے کے بارے میں کہتی ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ اب معاشرے میں ایرانی خواتین بہت سے شعبوں میں سرگرم عمل ہیں اور معاشرہ انہیں قبول بھی کر رہا ہے۔ وہ پارلیمنٹ کی ممبر بھی ہیں صدر کی مشیر بھی ہیں اور ہوابازی جیسے مختلف شعبوں میں کام میں مصروف بھی ہیں۔ ایران میں عورت کے مقام و مرتبے اور پوزیشن میں بہت تبدیلی آئی ہے اور وہ اپنے اصلی مقام سے قریب تر ہو گئی ہے۔
محترمہ شہلا دہ بزرگی ان تمام افراد کو خاص طور پر خواتین کو جو پائلٹ بننا چاہتی ہیں، اس بات کی تلقین کرتی ہیں کہ سب سے پہلے تو اپنے شعبے میں دلچسپی لیں اور اس میں انتھک کوشش کریں لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ بعض پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھیں اور صبروتحمل سے اپنے کام کو جاری رکھیں اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو وہ اس شعبے میں ترقی نہیں کر سکیں گے۔ وہ دعا کرتی ہیں کہ زیادہ سے زیادہ خواتین اس شعبے میں پیشہ ورانہ طور پر مشغول ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ خواتین کو چاہیے کہ وہ اسلامی اقدار اور اخلاقی اصولوں پر عمل پیرا ہوں۔ وہ پردے اور حجاب کو اہم اسلامی اقدار میں سے قرار دیتی ہیں اور کہتی ہیں کہ اگر عورتین اپنے وجود اور باطن میں حجاب اور پردے پر اعتقاد رکھتی ہوں تو یقینی طور پر ہر قسم کے حالات میں وہ ظاہر میں بھی اس کا خیال رکھیں گی۔
رہبر معظم سے گيلان و مازندران کےعوام کے مختلف طبقات کی ملاقات
۲۰۱۳/۰۵/۱۵ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے عوام کے مختلف طبقات کےہزاروں افراد سے ملاقات میں ماہ رجب المرجب کے فیوض و برکات سے تمام افراد بالخصوص جوانوں کو بھر پورمعنوی فائدہ اٹھانے کی سفارش کی اور 24 خرداد 1392 ہجری شمسی کے صدارتی انتخابات کو ایرانی قوم کے لئے باعث فخر اور مایہ نازامتحان قراردیا اور انتخآبات میں ایرانی قوم اور اس کے دشمنوں کے متضاد اہداف کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: عوام کو اپنے اہداف کو محقق کرنے اور دشمنوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے انتخابات میں بھر پور اور وسیع پیمانے پر شرکت کرنی چاہیے اور قانونی معیاروں کی بنیاد پر گارڈین کونسل جن امیدواروں کی صلاحیت کی تائيد کرےگی عوام کو چاہیے کہ وہ ان میں سے لائق ، شائستہ، مؤمن، انقلابی، پختہ عزم و استقامت اور جہادی ہمت کے حامل امیدوار کو انتخاب کریں، جو دوسرے امیدواروں کی نسبت ملک کی عزت و پیشرفت کے سنگين بار کو اپنے دوش بہتر انداز سے اٹھا کر آگے کی سمت حرکت کرسکے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات کو ملک کا موجودہ سب سے اہم مسئلہ قراردیا اور اس واقعہ کے مختصر مدت اور طویل مدت میں اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان انتخابات میں ایک شخص عوام کے ووٹ کی بدولت 4 سال تک ملک کے امور کی زمام کو اپنے ہاتھ میں لےگا اور اس شخص کے اچھے یا غلط فیصلے ممکن ہے ملک پر آئندہ 40 سال تک اثر انداز ہوتے رہیں اور اس حقیقت سے پتہ چلتا ہے کہ صدارتی انتخابات کتنے اہم ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 24 خردار 1392 ہجری شمسی کے انتخابات کی دوچنداں اہمیت کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: ابھی انتخابات کو ایک ماہ باقی ہے لیکن اس کے باوجود یہ مسئلہ بین الاقوامی سطح پر ایک اہم مسئلہ میں تبدیل ہوگیا ہے اور ایرانی قوم کے دشمن اپنے کنٹرول روموں میں بیٹھ کرانتخابات کے حتی ابتدائی مراحل پر بھی اپنی کڑي نظر رکھے ہوئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان انتخابات میں دشمنوں کے اہداف کو ایرانی قوم کے اہداف سے بالکل مختلف اور متضاد قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم ایسے اصلح شخص کی تلاش میں ہیں جو ملک کو مادی اور معنوی لحاظ سے پیشرفت اور ترقی کی سمت لے جائے اور اس کے ساتھ عوامی مشکلات کو حل کرے ، لوگوں کی معیشت کو بہتربنائے اور ملک کے استقلال کے سلسلے میں تلاش و کوشش کرے اور عوام کے شوق و نشاط اور امید کے سائے میں ملک کی ترقی و پیشرفت کی جانب ہدایت کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن ایسے فرد کی تلاش میں ہے جو ان خصوصیات کا حامل نہ ہو اور دشمن انتخابات میں بھی عوام کی شرکت کو کم رنگ بنانے کی کوشش کررہا ہے اور ایران کی مختلف میدانوں میں پسماندگی،اغیار کے ساتھ وابستگی، اور اغیار کی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کی تلاش و کوشش میں مصروف ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اغیار نے سب سے پہلے یہ تلاش و کوشش شروع کی کہ انتخابات ہی منعقد نہ ہوں اب جبکہ ان کی یہ کوشش ناکام ہوگئی اب وہ عوام کو مایوس کرنے کی تلاش و کوشش میں ہیں اور انتخابات میں عوام کی شرکت اور اسکے اثرات کو کم کرنے کی سعی کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کوانتخابات میں شرکت سے مایوس کرنے کو دشمن کی ایک حکمت عملی قراردیتے ہوئے فرمایا: وہ رائے عامہ کو یہ بتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ انتخابات میں شرکت کرنے اور ووٹ دینے سے کوئي فائدہ نہیں ہے لہذا ہم کیوں شرکت کریں؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حالیہ ہفتوں میں صہیونی نیٹ ورکس اور خبررساں ایجنسیوں کے پروپیگنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے حالات کو بحرانی بنا کر پیش کرنا،مشکلات کو بڑا بنا کر پیش کرنا، مشکلات حل کرنے کے سلسلے میں مایوسی و ناامیدی پیدا کرنا اور قوم کے مستقبل کو تاریک بنا کر پیش کرنا ایسی روشیں ہیں جن پر صہیونی نیٹ ورکس اپنی توجہ مبذول کئے ہوئے ہیں اور اس طرح انتخابات میں عوام کی شرکت کو کم رنگ بنانے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: البتہ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری موجود ہے لیکن کونسا ملک ہے جو مشکل کے بغیر ہے؟کیا یورپی ممالک ک سڑکوں پر ہر روز عوام کی فریاد بلند نہیں ہورہی، جو اس بات کا مظہر ہے کہ یورپی ممالک سرتاپا مشکلات میں ڈوبے ہوئے ہیں؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران اور دیگر ممالک کی مشکلات کا موازنہ کرتے ہوئے فرمایا: کونسا ملک ہے جو ایرانی قوم کی طرح استقلال ، انسجام اور قومی اتحاد کا حامل ہے؟ کون سے ملک میں ایسے بانشاط جوان موجود ہیں جو عظیم علمی میدانوں کو فتح کررہے ہیں؟ کونسی قوم ایرانی قوم کی طرح علاقائي اور عالمی واقعات میں، اہمیت ، عظمت اور اثر انداز ہونے کی حامل ہے؟ کونسی قوم ایرانی قوم کی طرح دشمنوں کی تمام خباثتوں کو ناکام بنانے اور سربلندی و سرافرازی کے ساتھ اپنی راہ کو کامیابی کے ساتھ جاری رکھنے میں کامیاب ہوئي ہے؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات میں ایرانی قوم اور اس کے دشمنوں کے درمیان سیاسی مقابلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عوام کو جاننا چاہیے کہ انتخابات میں بھر پور شرکت ملک کی حفاظت کا موجب اور اغیار کی طمع کم کرنے اور ان کے شوم منصوبوں کو ناکام بناے کا سبب ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام، سیاسی سرگرم کارکنوں اور معاشرے کے مؤثر افراد سے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عوام میں امید اور حوصلہ کی فضا قائم کریں کیونکہ ملک کے حقائق اور قوم کا عزم و ارادہ ہر منصف انسان کے لئے ملک کے مستقبل کے تابناک ہونے کا مظہر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتحابات کے میدان میں دشمنوں اور ایرانی قوم کے مقابلے کے نتیجے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ ہم ایرانی عوام کو جانتے ہیں اور اللہ تعالی کے لطف و فضل کا بھی تجربہ کیا ہے ایرانی قوم اس مرحلے میں بھی اپنے افتخارات میں مزید اضافہ کرےگی اور دشمن کے منہ پر زوردار طمانچہ رسید کرےگی۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نےاصلح امیدوار کے انتخاب کے معیاروں کے سلسلے میں اجمالی اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات سے قبل اس سلسلے میں اہم اور ضروری نکات بیان کروں گا لیکن اہم نکتہ یہ ہے کہ اچھے اور بہترین انتخاب کے لئے ضروری معیاروں کا پہچاننا لازمی ہے، اور غور و فکر ، صلاح و مشورے اور حجت شرعی حاصل کرنے کے ذریعہ اصلح امیدوار کو انتخاب کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی عزت و پیشرفت پر توجہ رکھنے والے امیدوار کے انتخاب کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ تین عشروں میں جو بھی پیشرفت و ترقی حاصل ہوئی ہے وہ انقلاب کے اہداف کی طرف حرکت کرنے کی بدولت سے حاصل ہوئی ہےلہذا ہمیں ایسے امیدوار کو انتخاب کرنا چاہیے جو تمام شرائط میں انقلابی اہداف کو سرفہرست قراردے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امیدواروں کے نعروں میں دقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کـبھی یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ بعض افراد صدارتی اختیارات سے خارج اور ملک کے وسائل سے باہر نعرے لگا کر عوام کی آراء کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن عوام عقلمندی اور ہوشیاری کے ساتھ ایسے شخص کی تلاش کریں جس کے نعرے ملک کے حقائق پر مبنی ہوں اور ملکی وسائل کے پیش نظر وہ عوام کی مشکلات کو مناسب طریقوں سے حل کرنے کی کوشش کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کے میدان میں متعدد امیدواروں کے ثبت نام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گارڈین کونسل جو مؤمن، متقی اور آگاہ افراد پر مشتمل ہےوہ قانونی بنیاد پرصدارتی انتخاب کے لئے صالح افراد کی معرفی اور تائید کرے گی اور عوام بھی تائید شدہ افراد میں سے سب سے صالح فرد کو انتخاب کریں گے جو عوام کی مشکلات اور درد کو سب سے زيادہ درک کرتا ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر قانون پر عمل کرنے کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: قومی اتحاد کی حفاظت، قومی آرام و سکون کے لئے قانون پر عمل بہت ہی اچھا اور عمدہ معیار ہے کسی بھی لحاظ سے قانون کی خلاف ورزی جائز نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سن 1388 ہجری شمسی کے انتخابات میں بعض افراد کی قانون شکنی اور قانون کی خلاف ورزی کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انھوں نے اپنے نفسانی خواہشات یا سیاسی اغراض یا دیگر اہداف کی خاطر قانون شکنی کی اور انھوں نے اس قادام کے ذریعہ اپنے آپ کو بھی نقصان پہنچایا اورعوام سے بھی 40 ملین افراد کی انتخابات میں شرکت کے شیریں موقع کو تلخی میں تبدیل کردیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قانون کے سامنے تسلیم ہونے کو بہترین راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: کبھی قانون سوفیصد بہتر نہیں ہوتا لیکن لاقانونیت سے پھر بھی بہتر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ممکن ہے قانون کے مجری سے کسی شعبہ میں غلطی ہوجائے اور اگر ہم اس غلطی کو قانونی طریقہ سے اصلاح نہ کر سکیں تو اس کا برداشت کرنا لاقانونیت اور خلاف قانون عمل کرنے سے بہتر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک شخص کے انتخاب کے لئے حجت شرعی کے حصول کو دنیاوی اور اخروی آرام و سکون کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر حجت شرعی حاصل ہونے کے بعد کوئي فیصلہ غلط بھی ہوجائے تو پھر بھی انسان نے اپنی ذمہ داری اور تکلیف پر عمل کیا اور وہ سرافرازرہےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماہ رجب کو معنوی ظرفیت میں اضافہ کرنے کا وسیلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر رجب و شعبان میں حضور قلب کی توفیق پیدا ہوجائے اور انسان تمام حالات میں اپنے آپ کو اللہ تعالی کی بارگاہ میں حاضر و ناظر جان لے تو وہ رمضان المبارک میں اللہ تعالی کی ضیافت میں شریک ہونے کا اہل بن جائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے رجب المرجب میں نوجوانوں کی طرف سےاعتکاف کی سنت حسنہ میں بھر شرکت کو بہت ہی خوبصورت سماں قراردیتے ہوئے فرمایا: اسی معنوی پشتپناہی اور جذبہ کی بدولت انقلاب کے تمام نتائج اور برکات حاصل ہوئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عالمی منہ زورطاقتوں کے مقابلے میں حضرت امام خمینی (رہ) کی ولولہ انگیزاستقامت، خلاقیت اور طاقت و قدرت مخلصانہ عبادات، مناجات اور آنسوؤں پر مشتمل تھی اور وہ آدھی راتوں کو اٹھ کر اپنے پروردگار کی بارگآہ میں مناجات اور راز و نیاز بیان کرتے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام میں رہبانیت کو زندگی کے تمام شعبوں میں موجودگی کے معنی میں قراردیا اور مختلف قومی میدانوں میں ملک کے جوانوں کی نقش آفرینی،انقلابی احساسات و جذبات اور ایمان کی تعریف و تجلیل کرتے ہوئے فرمایا: اس جذبہ کے تحفظ کے ذریعہ اللہ تعالی کی امداد اور برکات کا سلسلہ جاری رہےگا۔
گيارہویں صدارتی انتخابات، اصلح فرد کےانتخاب پرتاکید، آیت اللہ جنتی
تہران کےخطیب جمعہ آیت اللہ احمد جنتی نے رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی جانب سےسن تیرہ سوبانوےشمسی مطابق مطابق دوہزارتیرہ عیسوی کو سیاسی اوراقتصادی جہاد کا سال قراردیئےجانے کےبارے میں کہا کہ ایران کا سب سےبڑا سیاسی مسئلہ ، گیارہویں دور کےصدارتی انتخابات ہیں ۔
تہران کےخطیب جمعہ نے ایران کےمستقبل کے لئے عوام کی اعلی بصیرت اور توجہ کوضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملت ایران کو صدارت کےلئے سب سے اصلح فرد کاانتخاب کرناچاہئے۔
آیت اللہ جنتی نے مستقبل کے صدر کےلئے ایمان ، قانون کی پابندی اور تقوی کولازم قراردیا اور پابندیاں اٹھانے کےلئے امریکہ سے رابطے کے حامی بعض صدارتی امیدواروں کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ کےسامنے جھکنااس کےسامنےگھٹنے ٹیکنے کےمترادف ہے۔
آیت اللہ جنتی نے کہا کہ ملک کےآئندہ صدر کو ایران کے لئے صحیح منصوبہ بندی کاحامل ہوناچاہئے تاکہ مغرب کی یکطرفہ پابندیوں کامقابلہ کیاجاسکے اور معاشی مسائل حل ہوسکیں۔
آیت اللہ جنتی نے ایران کےانتخابات کوآزاد اورصحیح وسالم قراردیتے ہوئے کہاکہ اس سےقبل ماضی میں امریکہ نے انتخابات میں بدعنوانی کےبہانے نظام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی لیکن کامیاب نہ ہوسکا۔
تہران کےخطیب نمازجمعہ نے نمازجمعہ کےپہلے خطبے میں زندگی کےمختلف مرحلوں میں الہی احکامات اور قرآن پرتوجہ دینے کی ضرورت پرتاکید کرتے ہوئے کہا کہ اگرزندگی میں الہی احکامات پرعمل ہو توانسانی معاشرے کےبہت سےمسائل حل ہوسکتےہیں۔