Super User

Super User

قائداعظم ریزیڈینسی پر حملوں کی مزمتکوئٹہ سے رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین،جماعت اسلامی،مسلم لیگی دھڑوں اور پیپلز پارٹی نے کل رات قائداعظم ریزیڈینسی پر حملوں کی جہاں بانئ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام گذارے تھے مزمت کرتے ہوئے حکومت سے واقعہ کی فوری تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ کل رات ڈیڑھ بجے مسلح دھشتگردوں نے قائداعظم ریزیڈینسی پر حملہ کیا،حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک اہلکار جبکہ جاں بحق اور ایک زخمی ہوا۔ لیویز کے اہلکار دھشتگردوں کوتلاش کررہے ہیں۔

ڈی پی او کے مطابق عمارت کے ارد گرد 6 بم ملے ہیں جن کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریزیڈینسی پر ایک ریموٹ کنٹرول اور 3 ٹائم ڈیوائسز سے حملہ کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 4 سے 5 تھی۔ انہوں نے کہا کہ زیارت میں فائر بریگیڈ کی سہولت موجود نہیں تھی اس لیے آگ بجھانے میں تاخیر ہوئی۔

رہبر معظم نے گیارہویں صدارتی انتخابات میں بیلٹ بکس نمبر 110 میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا

۲۰۱۳/۰۶/۱۴ -

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےگیارہویں صدارتی انتخابات اور شہری و دیہی کونسلوں کےچوتھے انتخابات کی ووٹنگ شروع ہونے کے ابتدائی اوقات میں حسینیہ امام خمینی (رہ) میں بیلٹ بکس نمبر 110 میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اعیاد شعبانیہ کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور انتخابات میں عوام کی مؤثر، بر وقت اور ہمہ گیر شرکت کو عظیم اہمیت کا حامل قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام شوق و نشاط اور ولولہ کے ساتھ انتخابات میں شرکت کریں اور جان لیں کہ قوم کی سعادت اور ملک کی سرنوشت انتخابات میں ان کی وسیع پیمانے پر شرکت سے وابستہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے دشمنوں ، معاندین اورمخالفین کی طرف سے منفی اور گمراہ کن پروپیگنڈے کی وجہ سے ملک کی سرنوشت میں عوام کی شرکت کو بہت ہی مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمنوں نے عوام میں مایوسی اور ناامیدی پیدا کرنے کی بہت تلاش و کوشش کی کہ عوام ووٹ ڈالنے کے لئے حاضر نہ ہوں اور انھوں نے اس ہدف کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ذرائع ابلاغ کی خرابکاری سے بھی آگے قدم بڑھا دیا اور اس مرتبہ دشمن محاذ سے وابستہ مغربی سیاستداں بھی انتخابات میں عوام کی شرکت کی مخالفت کررہے ہیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی انتخابات کو قبول نہ کرنے کے امریکی حکام کے بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کے لئے دشمن کی نظر کی کوئی اہمیت نہیں ہے ایرانی عوام نے ہمیشہ خود ہی تشخیص دیا ہے کہ اسے کس چیز کی ضرورت ہے اور ملک کی مصلحت کس چیز میں ہے اورایرانی قوم نے اسی اساس پر انتخاب کیا ہے اور انتخاب کرےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدارتی انتخاب کے سلسلے میں عوام کو پہلی فرصت اور ابتدائی اوقات میں ووٹ ڈالنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: میرے قریبی رشتہ داروں کو بھی میرے ووٹ کے بارے میں کوئی پتہ نہیں ہے اور عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے انتخاب کےسلسلے میں تحقیق کریں۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے شہری اور دیہی کونسلوں کے انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: میں نےشہری اور دیہی کونسلوں کے انتخابات میں 31 افراد کو رائے دی ہے ان میں سے بعض کو قریب سے پہچانتا ہوں اور بعض کو ایک معتمد فہرست کی بنیاد پر انتخاب کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کے نتیجہ کو عوام اور ملک کے لئے مادی و معنوی خير و برکت اور سعادت کا باعث قراردیا اور انتخابات منعقد کرانے والے اہلکاروں کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا: عوام کی رائے امانت اور حق الناس ہےجو بیلٹ بکس اور ووٹ شمار کرنے والے اہلکاروں کے ہاتھ میں ہے لہذا اس سلسلے میں بہت زیادہ دقت کرنی چاہیے۔

رہبر معظم کا گیارہویں صدارتی انتخابات کے کامیاب انعقاد کے بعد قوم و منتخب صدر کے نام پیغام

۲۰۱۳/۰۶/۱۵ -

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کے گیارہویں صدارتی انتخابات اور شہری و دیہی کونسلوں کے چوتھے انتخابات میں عوام کی ولولہ انگيز اور بھر پور شرکت پر عوام کا سپاس و شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے نام اہم پیغام صادر کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں انتخابات میں ایران کے غیور اور مؤمن عوام کی وسیع اور بھر پور شرکت کی طرف اشارہ کیا اور انتخابات میں عوام کی عظيم شرکت کو دشمنوں و حاسدوں کے پروپیگنڈے اور ان کی بیہودہ تبلیغات کے سحر کوباطل کرنے اور عوام کی دینی عوامی حکومت پر صادقانہ تاکید اور ان کےسیاسی رشد و نمو کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: انتخابات میں حقیقی معنی میں ایران کی عظيم قوم کامیاب ہوئی ہے قوم نے اللہ تعالی کے فضل و رکم سے مضبوط اور استوار قدم اٹھایا اور اپنے ناقابل تسخير گوہر، اور مصمم و بانشاط چہرے ، ایمان سے لبریز اور امید سے سرشار دل کو نمائش کے طور پرپیش کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ملت عزیز ایران!

24 خرداد مطابق 14 جون ، جمعہ کے دن انتخابات میں ولولہ انگیز سیاسی جہاد ایک عظیم اور شاندار امتحان تھا جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کا پختہ،مصمم ، پرعزم اور امید افزا چہرہ دوستوں اور دشمنوں کے سامنے ایک بار پھر نمایاں ہوا، عوام کے اندر سیاسی بصیرت ،سیاسی رشد و نمو اور دینی عوامی حکومت پر اصرارایک درخشاں اور تابناک حقیقت ہے جسے آپ نے انتخابات میں بھر پور شرکت کرکے ایک بار پھر عملی طور پر پایہ ثبوت تک پہنچا دیا اور اس طرح آپ نے دشمنوں اور حاسدوں کےبیہودہ اور گمراہ کن پروپیگنڈے کا سحر باطل کرنے کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اسلامی نظام کے ساتھ ایران اور ایرانی قوم کے مضبوط و مستحکم تعلق کو آپ کے عظیم رزم و جہاد نے تمام بد نیت افراد کے سامنے نمایاں کردیا جنھوں نے سیکڑوں سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی سازشوں کے ذریعہ اس مقدس اعتماد اور پاک تعلق کو توڑنے اور اسےکمزور کرنے کی بھر پورکوششیں کیں۔

ایران کی غیور و بہادر قوم نے کل کے انتخابات میں سامراجی اور تسلط پسند طاقتوں کی نفسیاتی جنگ کے مقابلے میں عظیم ظرفیت ،متانت، خردمندی اور عقلمندی کا بہترین اور شاندار ثبوت پیش کیا۔ اور اپنے ملک، اپنے قومی مفادات، اور اپنے امید افزا مستقبل کو بیمہ کردیا۔

کل کے انتخابات میں ایرانی قوم حقیقی معنی میں کامیاب ہوئی ہے اور اللہ تعالی کی مدد و نصرت سے اس نےمضبوط اور استوار قدم اٹھایا اور اپنے ناقابل تسخير گوہر، اور مصمم و بانشاط چہرے اور ایمان و امید سے سرشار اور لبریز دل کو نمائش کے طور پرپیش کیا۔

میں خدا وند علیم و حکیم کی رحمت اور اس کے لطف و کرم کے سامنے عجز و انکسار اور خضوع و خشوع کے ساتھ اپنی پیشانی اس کی بارگاہ میں شکر و سپاس کے لئے خم کرتا ہوں اور اپنے آپ کو اور آپ کو اس عظیم نعمت کی قدر و قیمت جاننے کے لئے اللہ تعالی کا شکر و سپاس ادا کرنے کی سفارش کرتا ہوں اور حضرت ولی عصر امام زمانہ (عج) کی خدمت میں مخلصانہ سلام پیش کرتا ہوں۔ عزیز قوم اور منتخب صدر جناب حجۃ الاسلام آقائ حاج سیخ حسن روحانی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کی اور قوم کے ہر فرد کی خدمت میں چند نکات پیش کرتا ہوں:

1 : اب جبکہ سیاسی رزم و جہاد بروز جمعہ 24 خرداد مطابق 14 جون کو ایرانی قوم اور اسلامی جمہوری نظام کی فتح و کامیابی کے ساتھ سرانجام کو پہنچ گیا ہے لہذا اب رقابت کے ولولہ انگیز ایام اور ہفتوں کو باہمی تعاون اور دوستی میں تبدیل کرنا چاہیے اور رقیب امیدواروں کے حامیوں کو حلم و بردباری، متانت و دانائی کے ساتھ اپنا شائستہ کردار ادا کرنا چاہیے اور ہر ایسے احساس، رفتار ، گفتار ، خوشی اور مسرت سے پرہیز کرنا چاہیے جو شان و عظمت اور انسانی شرافت و کرامت کے خلاف ہو اور عوام کے احساسات کے ساتھ بد نیت افراد کو کھیلنےکا موقع نہیں دینا چاہیے، انھیں پلید اہداف تک پہنچنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور دشمنوں کی سازشوں کو غیر مؤثر بنانے اور ملک کی سلامتی کے لئے قومی اتحاد و یکجہتی پر خاص توجہ مبذول کرنی چاہیے کیونکہ قومی اتحاد، اسلامی نظام کابہترین پشتپناہ ہے۔

2 : منتخب صدر پوری قوم کے صدر ہیں، اور سب کو چاہیے کہ وہ بڑے اہداف تک پہنچنے کے لئےصدر اور ان کے ساتھیوں کا بھر پور تعاون کریں اور ان کی متعہد حکومت جن منصوبوں اور پروگراموں پر کام کرنا چاہتی ہے سبھی اس میں ان کے ساتھ مخلصانہ مدد اور تعاون پیش کریں۔

3 : اب ہفتوں کی باتیں سننے کے بعد کام اور عمل کی باری ہے منتخب صدر کے پاس سرکاری طور پر ذمہ داری سنبھالنے تک اچھی خاصی فرصت باقی ہے اور اس سے انھیں بہترین استفادہ کرنا چاہیے اور صدارتی عہدے کے آغاز پر جن اہم اور عظيم کاموں کو انجام دینے کی ضرورت ہے ان کو کسی وقفہ کے بغیر شروع کردینا چاہیے۔

4 : دوسرے صدارتی امیدواروں کی شرکت اور ان کی تلاش و کوشش کے بغیر انتخاباتی جہاد کو عملی جامہ پہنانا ممکن نہیں تھا اور میں ان تمام افراد اور شخصیات کا مخلصانہ طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے اس میدان مین قدم رکھا اور لوگوں کے اندر شوق و ولولہ پیدا کرنے کے سلسلے میں تلاش و کوشش کی ، میں انھیں دعوت دیتا ہوں کہ وہ انقلاب اسلامی کے مختلف میدانوں میں اپنا بھر پورنقش ایفا کریں۔

5 : میں پوری قوم، بالخصوص مراجع عظام، علماء اعلام، سیاسی، ثقافتی اور یونیورسٹی کی ممتاز شخصیات کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے ایک بار پھر تاریخی اور یادگار واقعہ رقم کرنے میں اپنا گرانقدر اور اہم نقش ایفا کیا۔ میں صدارتی انتخابات اور شہری اور دیہی کونسلوں کے انتخابات منعقد کرانے والے اہلکاروں بالخصوص وزارت داخلہ و گارڈین کونسل کے اہلکاروں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے صبر و تحمل کے ساتھ اس سلسلے میں زحمات برداشت کیں اور اس سنگين بوجھ کو مکمل امانتداری کے ساتھ منزل مقصود تک پہنچایا اور سکیورٹی اہلکاروں اور ان کا تعاون کرنےوالےتمام اداروں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے ملک بھر کے دوردراز علاقوں میں اس عظیم واقعہ کی حفاظت کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کو حسن و خوبی کےساتھ انجام دیا ،اور اللہ تعالی کی بارگاہ سےان کے لئے اجر و ثواب طلب کرتا ہوں۔

6 : قومی ریڈیو و ٹی وی کے اہلکاروں ، ہنرمندوں اور ماہرین کا شکریہ ادا کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں جنھوں نے اپنی خلاقانہ تدبیر کے ذریعہ صدارتی امیدواروں کے اہداف، افکار اور رجحانات کو صاف و صریح طور پر بیان کرنے اور دنیا کے سامنے اسلامی جمہوری نظام کی طاقت و قدرت کو آشکار اور نمایاں کرنے کے سلسلےمیں اہم کردار ادا کیا۔ اللہ تعالی کی بارگاہ سے ان کے لئے اجر و ثواب اور توفیق طلب کرتا ہوں۔

آخرمیں اللہ تعالی کی اس عظیم نعمت پر خضوع و خوشوع کے ساتھ اس کا شکر و سپاس ادا کرتا ہوں۔ حضرت امام (رہ) ، شہداء اور جانبازوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور ملک و قوم کے بہتر اوردرخشاں مستقبل کے لئے اللہ تعالی سے استدعا کرتا ہوں۔

السّلام علیکم و رحمه الله

سیّدعلی خامنه ای

25 خرداد ماه 1392 / مطابق 15 جون 2013 ء

حماس اورایران کے اختلافات کے پروپیگنڈے مستردفلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے اس تحریک ميں اسلامی جمہوریہ ایران کےساتھ تعلقات پراختلاف کے پروپیگنڈوں کومسترد کردیا ہے۔

رپورٹ کےمطابق تحریک حماس کےرہنما نے ایک بیان جاری کرکے اسلامی جمہوریہ ایران کےساتھ تعلقات پراس تحریک میں کسی طرح کےداخلی اختلاف اور شام کی داخلی جنگ میں حماس کےجنگجؤں کی موجودگی کےدعووں کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی رپورٹوں اورخبروں سے صرف صیہونی حکومت کوفائدہ پہنچ رہا ہے۔

تحریک حماس نے اپنے اعلامیے میں تاکید کی کہ یہ تحریک اپنےاصولوں اوراقدار کی پابند ہے اوراس کےہتھیاروں کےنشانے پرصرف صیہونی حکومت ہے۔

ڈرون حملوں کاجواب سفارتی یا فوجی اقدامات سےامریکہ کی جانب سے پاکستان پر ہونے والے ڈرون حملوں اور اس ملک کی ارضی سالمیت کے خلاف جہاں اس ملک کی حکومت اور عوام نے احتجاج کیا ہے وھیں تحریک انصاف نے ڈرون حملوں کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے۔

اسلام آباد سے ھمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈرون حملے رکوانے کے لیے قرارداد کی منظوری دی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ڈرون حملے رکوانے کے لیے وفاقی حکومت فوری اقدامات کرے۔ تحریک انصاف نے ڈرون حملوں کے خلاف قرارداد کا مسودہ بھی قومی اسمبلی میں جمع کرا دیا ہے، ا س میں کہاگیاہے کہ پاکستانی حدود میں ڈرون حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ پی ٹی آئی نے مطالبہ کیاہے کہ ڈرون حملوں کاجواب سفارتی ذرائع یا فوجی اقدامات سے دیاجائے۔

بنگلادیش: مظاہرے، تصادم، متعدد افراد زخمیبنگلادیش میں مظاہرین اورپولیس کےدرمیان تصادم میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہيں ۔

موصولہ رپورٹ کےمطابق بنگلادیش میں جماعت اسلامی نےمظاہرے کی کال دی تھی ۔ رپورٹ کےمطابق پولیس نے مظاہرین پر ربر کی گولیاں اور آنسوگیس فائرکئے۔

واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے عدالت کی جانب سے دو اسلام پسندوں کو تین مہینے کی سزاسنائےجانے کےخلاف مظاہرے اور ہڑتال کااعلان کررکھا ہے۔

اور وہی ہے جس نے آسمان کی طرف سے پانی اتارا پھر ہم نے اس (بارش) سے ہر قسم کی روئیدگی نکالی پھر ہم نے اس سے سرسبز (کھیتی) نکالی جس سے ہم اوپر تلے پیوستہ دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے گابھے سے لٹکتے ہوئے گچھے اور انگوروں کے باغات اور زیتون اور انار (بھی پیدا کئے جو کئی اعتبارات سے) آپس میں ایک جیسے (لگتے) ہیں اور (پھل، ذائقے اور تاثیرات) جداگانہ ہیں۔ تم درخت کے پھل کی طرف دیکھو جب وہ پھل لائے اور اس کے پکنے کو (بھی دیکھو)، بیشک ان میں ایمان رکھنے والے لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں، [6:99]

رہبرانقلاب اسلامی : اتحاد عالم اسلام کی اہم ضرورت

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتحاد کو عالم اسلام کی آج کی اہم ترین ضرورت قرار دیا اور تاکید فرمائی کہ دشمن کا اصلی منصوبہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنا اور مغربی خفیہ اداروں کے منصوبوں کے ساتھ ہماہنگ ہوتے ہوئے اسلام دشمنی کو ہوا دینا ہے ۔ عید سعید بعثت کی مناسبت سے تھران میں اعلی حکومتی عہدیداروں اورمختلف ملکوں کے سفیروں اورشہداء کے اہل خانہ نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی ۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر عید سعید مبعث کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے موجودہ صورت حال میں امت اسلامیہ کی اہم ترین ذمہ داری ، ہوشیاری اور اپنے راستے اور دشمن کے منصوبہ کی مکمل شناخت قرار دیا اور فرمایا کہ دشمن کا اصلی منصوبہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنا اور انہیں آپس میں دست وگریبان کرنا ہے ، اس بنا پر عالم اسلام کی اہم ترین ضرورت ، اتحاد و اتفاق قائم رکھنا اور باہمی تعاون اور ہمدلی ہے ۔ اس وقت دنیا بھر خاص طور پر شمالی افریقہ و مشرق وسطی کے اہم سوق الجیشی علاقے میں اسلامی بیداری کی بابرکت لہر نے ، اسلامی ملکوں کے مستقبل کو روشن کردیا ہے ۔ڈکٹیٹروں اور تسلط پسند حکومتوں کے حکمرانوں کی سالہاسال کی حکمرانی کے بعد ، قوموں نے ان حکومتوں اور ان کی حامیوں کی سازشوں کو بھانپتے ہوئے ، دو سال قبل سے مسلمانوں کے لئے ، حق پسندی اور سعادتمندانہ زندگی کے راستے کا انتخاب کرلیا ہے ۔ اسلامی بیداری کی لہر ، مصر کہ جو امریکہ و اسرائیل کے مفادات کے محافظ ملک کے عنوان سے معروف تھا شروع ہوئی اور مرحلہ وار علاقائی ملکوں منجملہ تونس اوربحرین تک پھیل گئی اور اسلامی بیداری کی اس لہر نے تسلط پسند نظاموں اور صہیونیوں کو وحشت زدہ کردیا ہے ۔ امریکہ و اسرائیل نے مصر کے انقلاب کی کامیابی کے ساتھ ہی اس ملک میں اپنے مفادات کو خطرے میں دیکھتے ہوئے ، مصر کے عوامی انقلاب کو نقصان پہنچانے کے لئے ، ہر قسم کے حربے کو استعمال کیا ۔ اگر چہ دشمنان اسلام مصر اور دیگر ملکوں کے عوامی انقلاب کو کنٹرول کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ، لیکن مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ خفیہ اداروں کے تعاون کے دائرے اور مختلف سازشوں کے ذریعے امریکی و صہیونی مخالف انقلابات کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کریں ۔ آج کے دور میں علاقے میں عوامی انقلابات کی لہر کے منظم ہونے کے ساتھ ہی ، صہیونیوں کے پالیسیوں کے خلاف احساسات میں اضافہ ہوگیا ہے اور قومیں ، مختلف عرب و افریقی ملکوں میں احتجاجی مظاہروں میں ، امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اپنے شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے نعرے لگارہی ہیں ۔ مصر میں اسرائیل کے سفارت خانے پر حملہ ، مسلمانوں کے مشترکہ دشمن کے عنوان سے صہیونی حکومت کے خلاف عوامی تحریک کی صرف ایک مثال ہے ۔ عالم اسلام کے دشمن خاصطور پر امریکہ و اسرائیل نے اس موضوع کو سمجھتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کروانے کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرلیا ہے ۔ رہبر انقلاب اسلامی کے تعبیر کے مطابق ، دشمن کا اصلی منصوبہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنا ہے تاکہ امت اسلامیہ کی توجہ ، دشمنوں کے اصلی مراکز یعنی فاسدو خراب سرمایہ داری ، غاصب و خون خوار صہیونی حکومت اور اسی طرح اسلامی معاشرے کی ترقی و پیشرفت سے ہٹائی جائے۔اسی طرح اگر شام کے خود ساختہ بحران اور مصر ، تیونس ، لیبیا اور یمن کے عوامی انقلاب کے حوالے سے امریکہ و اسرائیل کی پالیسیوں کی شکست پر گہری نظر ڈالی جائے تو مسلمانوں کے خلاف ان کی واضح سازشوں کا پتہ چل جاتا ہے ۔شام سالہاسال سے اسرائیل کے خلاف مزاحمت کی فرنٹ لائن پر ہے ، اور آج ایک میدان جنگ میں تبدیل ہوچکا ہے ۔ عالم اسلام کے دشمن ، مسلمان نما انتہا پسند گروہوں منجملہ القاعدہ نیٹ ورک سے وابستہ عناصر کو شام کے مختلف علاقوں میں بھیج رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کریں اور اپنی شرمناک سازشوں کو عملی جامہ پہنائیں ۔ اس صورت حال میں اسی طرح جیسے رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید فرمائی ہے

امام خميني (رح) دانشوران عالم كي نگاہ ميں

پروفيسر رفيق علي اف كہتے ہيں كہ امام خميني رح آخري دوصدي ميں عالم اسلام كي ايك بزرگ شخصيت ہيں كہ جنهوں نے ايك مفكر، سياست داں،عالم اور صاحب نظر ہونے كے عنوان سے جمهوري اسلامي كے لايحہ عمل كو تيار كيا اور اس كو ايراني قوم كے جوش و خروش كے ذريعہ شہنشاہي نظام كي جگہ قرار ديا۔ اس ميں كوئی شك نہيں ہے كہ ہم ايرانيوں كي نگاہ ميں امام ختمينيؒ كا ايك خاص مقام ہے ،كيوں كہ امام خميني رح ہمارے صرف سياسي قائد نہيں تهے بلكہ آپ ہمارے ديني اور الہي رہنما بهي تهے آپ وہ شخصيت تهے كہ جسے دوست و دشمن سب چاہتے تهے اور مستضعفين كے دلوں ميں آپ كا خاص مقام تها آپ كسي بات كي نصيحت كرنے سے پہلے خود اس پر عمل كرتے تهے آپ كي رہبري نے ايرانيوں كے زخمي غرور كے لئے مرحم كا كام كيااور ان كي عزت اور احترام اور خود اعتمادي واپس آگئي جتنا آپ كے بارے ميں كہا جائے كم ہے آپ پايداري،تقوي اور بہادري كا نمونہ تهے۔دلچسپ ہے كہ آپ كے سلسلہ ميں دنيا كے دانشمندوں كے نظريات سے آشنا ہوں۔

روس كے ايك قلمكار:

امام خميني رح ہميشہ انسان اور خدا كے رابطہ كے بارے ميں تاكيدكرتے تهے

روس كے فڈريشن كے سكريٹري كہتے ہیں كہ امام خميني رح دور حاضر كے سياسي قائدين كے بر خلاف، كہ جو مختلف زمينوں ميں سے كسي ايك خاص سياسي ،اقتصادي، سماجي ،ديني اور حقوقي زمینہ ميں استعداد ركهتے ہيں ،آپ ان تمام زمينوں ميں استعداد ركهتے تهے

پروفيسر ميخاييل لمشف مزيد فرماتے ہيں كہ امام خميني رح نے سياست كو دين كا جزو لا ينفك قرار ديا اور اپنے ديني اور الہي ارادہ كے ساته ظلم كے مقابلہ ميں كهڑے ہوگئے۔وہ کہتے ہيں كہ امام راحل نے معاشرہ كي سماجي اور سياسي زندگي كے مختلف حصوں ميں اسلام كو انقلابي تبديليوں ميں ايك بنيادي سبب اور انساني اقدار كا حامي قرار ديا۔ انهوں نے اس نكتہ كي طرف اشارہ كرتے ہوئے كہ امام خميني رح كي پوري كوشش يہ تهي كہ بيگانہ افكار سے دوري اختيار كريں،كہا:امام خميني رح ہميشہ انسان اور خدا كے نہ ٹوٹنے والے رابطہ پر تاكيد كرتے تهے آپ نے جوانوں كو عقل اور جذبات كے منبع كے عنوان سے حقيقي اسلام سے جوڑا اور ان كو انحراف سے نجات دي۔

ميخاييل لمشف كا کہنا ہے كہ بين الاقوامي نقطہ نظر سے امام كي فكر عالم اسلام پر چها گئي اور آپ اسلام كے سخت دشمن اسرائيل اور امريكا كے مقابلہ ميں كهڑے ہوگئے اور آپ نے ثابت كرديا كے ايران كا اسلامي انقلاب روس اور فرانس كے انقلاب سے الگ ہے اس نے تاكيد كي كہ امام خميني رح نے اسلام كي جاودانہ تعليمات اور اقدار كي پيروي كرتے ہوئے لوگوں كو ان كي سماجي موقعيت كو مد نظر نہ ركهتے ہوے برابر سمجها اور ان كے درميان صلح وبرابري اور ان كي آسائش كو اپنا ہدف قرار ديا۔

مفتي كرواسي:

امام خميني رح صدي كے عظيم مصلح مفتي كرواسي نے امام خميني رح كو آخري صدي ميں اسلام اور معاشرہ كے آزادي طلب لوگوں كے درميان عظيم مصلح كے طور پر ياد كيا شفكو عمر بشيچ نے جمهوري اسلامي ايران كے خبر نگار سے گفتگو كرتے ہوے كہا كہ امام خميني رح كا پورے عالم اسلام اور دنيا ميں ايك خاص احترام ہے امام خميني رح كي فكر فقط مسلمانوں كي بيداري كا سب نہيں بني بلكہ آپ نے دوسرے اديان كے پيروں كو بهي سماج ميں دين كے اہم كردار كے بارے ميں سوچنے پر مجبور كرديا۔.

وہ كہتا ہے كہ امام خميني رح كا انقلاب تاريخ كے اس دور ميں واقع ہوا كہ جب لوگ دين كو ناكارآمد سمجهتے تهے ليكن ايران كے اسلامي انقلاب نے اس نظريہ پر خط بطلان كهينچ ديا اور دين كو پہلے سے زيادہ كار آمد تر كرديا۔مفتي كرواسي نے آخر ميں كہا كہ امام خميني رح كے انتقال كو چند سال گذرنے كے باوجود دنيا ميں آج بهي آپ كے افكار كے قدرداں اور موافق موجود ہيں لہذا تمام اديان الہي كے پيروں كو چاہيئے كہ وہ آخري صدي كے عظيم مصلح يعني امام خميني رح كي قدر كريں۔

آذربائيجان كا ايك دانشمند :

امام خميني رح ايك ايسے دانشمند تهے كہ جو منحصر بہ فرد تهے

جمهوري آذربائيجان كے تحقيقاتي مركز كے رئيس نے امام خميني رح كو ايك صاحب نظر اور منحصر بہ فرد دانشمند كے عنوان سے ياد كيا پروفيسر رفيق علي اف نے جمهوري اسلامي كے خبر نگار سے گفتگو كرتے ہوے كہا كہ امام خميني رح نے اپني حكيمانہ رہبري اور ايران ميں انقلاب اسلامي كي كاميابي كے ذريعہ ان لوگوں كے دعوے كو كہ جو دين كو تخريبي عامل كے عنوان سے پہچنواتے تهے غلط ثابت كرديا اور اسلام كو ايك تعميري مذہب اور اخلاقي اقدار اور صلح و عدالت پر مشتمل مذہب كے عنوان سے دنيا كے سامنے پيش كيا جمهوري آذربائيجان كے تحقيقاتي مركز كے رئيس نے كہا كہ ايران ميں انقلاب اسلامي كي كاميابي اور اس ملك ميں اسلامي قانون كے نافذ ہونے كے بعد پڑوسي ممالك من جملہ آذربائيجان، قفقاز شمالي اور مشرق وسطي بهي اس انقلاب كي بركت سے بہرہ مند ہوے وہ كہتا ہے كہ اسلامي انقلاب كے اثرات جلدي ہي پوري دنيا پر ظاہر ہوگئے اور ان اثرات نے پوري دنيا كي بيداري ميں مناسب شرائط مہيا كئے پروفيسر رفيق علي اف كہتے ہيں كہ امام خميني رح آخري دوصدي ميں عالم اسلام كي ايك بزرگ شخصيت ہيں كہ جنهوں نے ايك مفكر، سياست داں،عالم اور صاحب نظر ہونے كے عنوان سے جمهوري اسلامي كے لايحہ عمل كو تيار كيا اور اس كو ايراني قوم كے جوش و خروش كے ذريعہ شہنشاہي نظام كي جگہ قرار ديا۔

مليشيا كي ايك ايم شخصيت:

امام خميني رح دور حاضر كي مادي پرست دنيا ميں اخلاق اور معنويت كے پرچمدار تهے

ڈاكٹر چاندرا مظفر مليشيا كي عدالت ملي پارٹي كے سربراہ نے كہا كہ امام خميني رح نے جس معاشرہ ميں مادي گري سماج كا جزو لا ينفك تهي ،اخلاق اور معنوي اقدار كے چہرہ كو ظاہر كيا مليشيا كي يونيورسٹي كے اس استاد اور سرگرم سياستداں نے كہا كہ امام خميني رح كو بيسوي صدي كے عظيم قائد كے طور پر ياد كيا جاے گا كيوں كہ آپ وہ تنہا رہبر ہيں كہ جس نے بيسوي صدي ميں اسلامي انقلاب برپا كيا۔چاندرا مظفر كہ جو مليشيا كي عدالت ملي پارٹي كے سربراہ بهي ہيں عدالت كے تحفظ ميں امام خميني رح كے اہم كردار كا ذكر كرتے ہوے كہتے ہيں كہ امام خميني رح ايك عظيم رہبر تهے كہ جنهوں نے اپني كوششوں سے عالم اسلام ميں اپنا خاص مقام بنايا۔

كولنمبيا كے ايك قلمكار:

امام خميني رح نے اسلام كي ضرورت كو دنيا ميں زندہ كيا

حوليان زاپاتا،محقق، اہل قلم اور كلمبيا كے اسلامي كلچر كے مركز كے سربراہ نے كہا: بيسوي صدي ميں دنيا ميں تين اہم شخصيتيں مطرح ہوئيں جو تمام سياسي معاشروں ميں سياست مدار حضرات كي توجہ كا مركز بنيں ان ميں سے ايك گاندهي دوسرے يحيي واتيكان كے لوگوں كے قائد اور تييسرے امام خميني رح ہيں ان تينوں ميں جس كا كلچر اور باتيں لوگوں پر اثر انداز ہوئيں وہ امام خميني رح ہيں امام خميني رح مسلمانوں كے قائد اور وہ آزاد انسان تهے كہ جنهوں نے ايك قيام كے ذريعہ اسلام كو ايران جيسے وسيع ملك ميں پهيلايا اور اسلام كي ضرورت كو دنيا ميں زندہ كيا۔امام خميني رح اسلامي حكومت كے سايہ ميں اپني درايت اور تدبير سے قائدين عالم كے لئے نموئہ عمل بن گئے۔

قرقيزستان يونيورسٹي كے ايك استاد:

امام خميني رح نے دين كے راستے كا انتخاب كيا آپ انسان اور اس كي روح كا عقيدہ ركهتے تهے

ساويت بيك تاكتامشيف قرقيزي يونيورسٹي ميں فيزيك كے پروفيسر معتقد ہيں كے امام خميني رح ايك عظيم قائد ہيں انهوں نے جديد نظريات كو پيش كيا اور انهوں نے اس زمانے ميں دين كو سماج كي ہدايت اور قيادت كے ميدان ميں داخل كيا اور اس كي ان طاقتوں كو كہ جو دنيا والوں كے سامنے نا آشنا تهي استعمال كيا اور انهيں زندہ كيا۔ اس نكتہ كي توضيح ميں يہ كہہ سكتے ہيں كہ امام خميني رح نے انقلاب اسلامي كے لئے بہترين وقت كا انتخاب كيا۔ جس وقت دنيا ميں سرمايہ دارانہ نظام كے ستون لرز رہے تهے اور كميونيزم اور سوشليزم سماج كے امور چلانے ميں ناكام تهے۔ اس دور ميں امام خميني رح كي شخصيت ايك منفرد اور مستثني شخصيت تهي۔نہ آپ نے سرمايہ دارانہ نظام كے راستہ كو انتخاب كيا اور نہ ہي ماركسيزم اور كميونزم جيسے نظاموں كے كهوكهلے پن كے سلسلے ميں اپنے اعتقاد و ايمان كو ذرہ برابر كم ہونے ديا۔آپ كي راہ ايك منفرد راہ تهي كہ جس كي عمر بشريت كي عمر كے برابر تهي آپ نے دين كے راستے كا انتخاب كيا اور اسلام كو وسيلہ بنايا۔ آپ انسان اور اس كي روح كي وسعت كا عقيدہ ركهتے تهے۔ آپ انسان كو فرزند طبيعت كي طرح سمجهتے تهے اور ان كے درميان صرف ديني ايمان كو ايك دوسرے پر برتري كا ذريعہ سمجهتے تهے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے قرآن کریم کے تیسویں بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کرنے والے قاریوں، حافظوں اور اساتید کے ساتھ ملاقات میں اتحاد اور یکجہتی کی حفاظت کو مسلمانوں کے لئے قرآن مجید کا ایک اہم حکم اور دستور قراردیتے ہوئے فرمایا: آج مسلمانوں کو اتحاد اور یکجہتی کی طرف دعوت دینے والی ہرآواز اور ہر زبان، الہی آواز اور الہی زبان ہے اور ہر زبان و ہر آواز جو مسلمانوں اور اسلامی مذاہب کے درمیان تفرقہ اور دشمنی پھیلائے وہ شیطانی آواز اور شیطانی زبان ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے اس ملاقات میں قرآن کریم اور اس کے عزت آفرین اور سعادت بخش معارف کے ساتھ مسلمانوں کی زیادہ سے زیادہ معرفت، انس اور آشنائی کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: قرآن مجید کا مسلمانوں کو ایک حکم اور خطاب یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور اس کے ارد گرد سے متفرق نہ ہوں جبکہ اللہ تعالی کے اس حکم کے خلاف استعماری طاقتوں کی مسلمانوں کے درمیان نفاق ، اختلاف اور قومی و مذہبی تعصب پھیلانے کی تلاش و کوشش اور و جد وجہد جاری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض اسلامی ممالک اور حکومتوں کا دشمن کے مکر و فریب میں آنے اور ان کی دشمن کے حق میں بازی کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق ایک فوری فریضہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےقتل و غارت، خونریزی، اندھی دہشت گردی اور اس سے متعلق دردناک واقعات اور غاصب صہیونی حکومت کو آرام و سکون کا موقع فراہم کرنے کو امت اسلامی کے درمیان اختلاف اور تفرقہ کے نتائج قراردیتے ہوئے فرمایا: آج مسلمانوں اور اسلامی حکومتوں کے لئے امتحان کا وقت ہے اور مسلمانوں کو مکمل طور پر ہوشیار رہنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک میں اسلامی موج اور عالم اسلام کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مغربی دشمنوں نے مسلمانوں کے سرپر شمشیر کھینچ رکھی ہے، لہذا مسلمانوں کو اپنے اندرونی اقتدار اور توانائیوں کے عوامل کو مضبوط بنانا چاہیے اور ان عوامل میں مشترکہ نقاط پر توجہ اور اتحاد و یکجہتی سب سے اہم عوامل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کو قرآنی حقائق کے لئے تشنہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ماضی میں عالم اسلام کی ممتاز شخصیات اپنی حریت پسند آواز کو دوسروں تک پہنچانے کے لئے سوشلسٹ اور کمیونسٹ کےنعروں سے استفادہ کرتی تھیں لیکن اس کے برعکس آج عالم اسلام کے مشرق سے لیکر مغرب تک اگرمسلمان آزادی، استقلال ، عزت اور عدل و انصاف کے نعرے لگائیں تو وہ قرآنی نعرے لگاتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآنی مقابلوں کے انعقاد کو قرآنی معانی و مفاہیم اور قرآنی حقیقت سے بہتر آشنا ہونے کا ایک وسیلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: قرآنی معارف یاد کرنے اور قرآنی تعلیمات کے سائے میں مسلمان عزت ، عظمت ، امن و سلامتی کی سربلندی تک پہنچ سکتے ہیں۔

اس ملاقات کے آغاز میں ادارہ اوقاف و امور خیریہ کے سربراہ اور نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام والمسلمین محمدی نے اس ادارے کی طرف سے قرآنی معارف کو فروغ دینے اور اسی طرح قرآن مجید کےتیسویں بین الاقوامی مقابلوں کے انعقاد کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین محمدی نے 70 ممالک کے قاریوں، حافظوں اور اساتید کی ان مقابلوں میں شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ادارہ اوقاف نے ملک میں قرآنی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے سلسلے میں مختلف پروگراموں کو مرتب کررکھا ہے