
Super User
بنگلادیش، فیکٹری حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 700
بنگلادیش میں رانا پلازا نامی گارمنٹ فیکٹری کے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد سات سو تک پہنچ چکی ہے۔
تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق عمارت کے ملبے سے لاشوں کو نکالنے کا کام جاری ہے اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہےکہ ہلاک شدگان کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ رانا پلازا نو منزلہ عمارت تھی جس میں کپڑے تیار کئےجاتے تھے۔ اس عمارت کے ملبے سے لاشوں کو نکالنے کا کام پولیس، فائر بریگيڈ اور ہلال احمر کرہی ہے۔ بنگلادیش کی پولیس نے اب تک اس عمارت کے مختلف حصوں کے بارہ مالکین اور چار فیکٹریوں کے مینجروں کو گرفتار کرلیا ہے۔ بتایا جاتا ہے اس پلازا کے مالک کو قتل کے مقدمے میں سزا ہوسکتی ہے۔ گارمنٹ انڈسٹری سے بنگلادیش کو سالانہ بیس ارب ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔
امریکی سینیٹ میں شامی دہشت گردوں کو مسلح کرنے کا بل پیش
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ رابرٹ مینڈیز نے شام میں دہشت گردوں کو مسلح کرنے کا بل پیش کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق رابرٹ مینڈیز نے پیر کے روز ایک بل سینیٹ میں پیش کیا ہے کہ جس کی منظوری کی صورت میں امریکہ کی طرف سے شام میں سرگرم دہشت گردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی قانونی شکل اختیار کر لے گي۔
اس بل کے منظور ہونے کی صورت امریکی حکومت کو یہ اجازت مل جائے گی کہ وہ مہلک ہتھیاروں سمیت فوجی امداد شام میں مسلح باغیوں کو فراہم کرے۔
رابرٹ مینڈیز نے اس بل کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ شام میں تشدد جاری رہنے سے اس ملک میں انسانی بحران کھڑا ہو گيا ہے اور امریکہ کو باغیوں کی مدد کر کے اس بحران کو ختم کرنا چاہیے۔
رہبر معظم کی انتخابات منعقد کرانے والے حکام کے ساتھ ملاقات
۲۰۱۳/۰۵/۰۶ -
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نےآج صبح بروز(پیر) شہری اور دیہاتی کونسلوں اور صدارتی انتخابات سے متعلق حکام کے ساتھ ملاقات میں 24 خرداد کے انتخابات میں عوام کی ولولہ انگیز اور وسیع پیمانے پر شرکت کو ملک کی پیشرفت جاری رکھنے کا ضامن و محافظ قراردیا اور نگراں اداروں، انتخابات سے متعلقہ حکام اور امیدواروں پر زوردیا کہ وہ انتخابات کے تمام مراحل میں قانون کی رعایت پر خاص توجہ مبذول کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیغمبر اسلام (ص) کے جلیل القدر صحابی حضرت حجر بن عدی کی قبر مبارک کی توہین کے واقعہ کو دردناک اور المناک قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلامی کی ممتاز دینی ، سیاسی ،علمی اور مذہبی شخصیات کو سلفی وہابیوں کے پلید اور منحرف افکار کے مقابلے میں اپنی ذمہ داری پر عمل کرنا چاہیے اور فتنہ کی آگ کو پھیلنے اور شعلہ ور ہونے سے روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کو قومی و اسلامی گرانقدر اور عظیم امانت قراردیتے ہوئے فرمایا: گارڈین کونسل، نگراں و اجرائی ادارے، انتخابات میں امن و سلامتی قائم کرنے والے ادارے اس عظيم امانت کے امین ہیں اور ان کے دوش پر اہم ، یادگار اور گرانقدر امور ہیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک اور نظام کی حیات نو میں انتخابات کے بنیادی نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ 34 برسوں میں منعقد ہونے والے انتخابات میں عوام کی بھر پور شرکت کی بدولت ہر بار ملک سے بلاؤں کا عظيم مجموعہ دفع اور دور ہوا اور ملک و قوم اور انقلاب کے بدن میں نئی روح دوڑ گئی اور اس میں عظيم طاقت و قدرت پیدا ہوگئی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 24 خرداد کے انتخابات کو گذشتہ انتخابات سے بعض لحاظ سے ذرا اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: صدارتی انتخابات اور شہری اور دہی کونسلوں کے انتخابات کا ایک ساتھ منعقد ہونا آئندہ انتخابات کے اہم عوامل میں شامل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تمام شہروں اور دیہاتوں میں کونسلوں کی تشکیل کو امور کی انجام دہی اور فیصلوں میں عوام کی براہ راست اور پیہم شرکت کا مظہر قراردیا اور عوام، حکام اور ممتاز شخصیات کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا: صدارتی انتخابات پر ان کی توجہ کے پیش نظر کونسلوں کے انتخابات پر ان کی توجہ کم نہیں ہونی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے24 خرداد کے انتخابات کے دیگر فراواں پہلوؤں کی تشریح میں بنیادی آئین اور دیگر قوانین میں صدر کی وسیع ذمہ داریوں، اختیارات اور وسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قانونی لحاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ صدارتی انتخاب بہت ہی اہم ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت امام خمینی (رہ) کو اسلامی نظام میں عوام کی عظيم شرکت کا معمار ، خلاق اور طراح قراردیا اور نظام کے تعین کے لئے ریفرنڈم اور دیگر انتخابات کے سلسلے میں ان کے اصرار اور ٹھوس مؤقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مختلف مرحلوں کے انتخاب میں قوم کی فیصلہ کن اور پھر پور شرکت، اسلامی جمہوریہ کی خاص طبیعت ہے اور الحمد للہ یہ جذاب اور ولولہ انگیز طبیعت اب تک باقی رہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات میں عوام کی بھر پور شرکت کو کمرنگ کرنے کے سلسلے میں بعض عناصر کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعض عناصر نے انتخابات کو بے رونق اور مقررہ وقت پر منعقد نہ کرنے کی کوششیں کیں ، لیکن اللہ تعالی کی مدد سے وہ ناکام ہوگئے اور اس کے بعد بھی ان کی کوششیں ناکام ہوجائیں گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے میدان میں عوام کی موجودگی کو جمہوری اسلامی کے مضبوط و مسبحکم ہونے کا اصلی عامل قراردیتے ہوئے فرمایا: جمہوری اسلامی سے مراد پوری قوم کی عمومی شرکت اور عظیم اور عملی اصولوں کی جانب عوام کی عمومی حرکت ہے جبکہ دشمن اسی نکتہ کو درک کرتے ہوئے عوام کی شرکت کو کمرنگ اور بے رونق بنانے کی تلاش و کوشش کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: اسلامی جمہوریہ کا اقتدار عوام کی بصیرت ، شرکت، فکر، عقل و خرد، محبت اور دلوں پر استوار ہے اور اگر عوام کی یہ عظیم پشتپناہی نہ ہوتی تو عالمی سامراجی طاقتیں، اسلامی جمہوریت کے دعویدار نظام کو زندہ نہ رہنے دیتیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ آئندہ انتخابات بھی اللہ تعالی کے فضل و مدد اور عوام کی ہمت سے بہترین اور ولولہ انگیز انداز میں منعقد ہوں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں صدارتی ، شہری اور دہی کونسلوں کےانتخابات منعقد کرانے والے حکام کو تمام شرائط اور تمام مراحل میں قانون پر پابند رہنے کی اہمیت سے آگاہ کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں انتخابات میں عوام کی ولولہ انگیز اور پر جوش و خروش شرکت کو غیر مؤثر بنانے کے لئےاغیار اور دشمنوں کی دائمی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سن 88 ہجری شمسی کے انتخابات میں بھی انھوں نے بعض عناصر کو قانون کے خلاف عمل کرنے پر اکسایا تاکہ اس طرح عوام اسلامی نظام کے خلاف کھڑے ہوجائیں لیکن اللہ کے لطف و فضل سے وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سن 1388 ہجری شمسی میں ہونے والے انتخابات میں بعض ابہامات کو دور کرنے کے اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جن لوگوں نے ان انتخابات میں ملک اور عوام کے لئے مشکلات پیدا کیں انھوں نے قانون پر عمل کرنے کی راہوں کو نظر انداز کیا اور اسلامی نظام نے بھی عوام کی پشتپناہی کے ذریعہ ان کی سازشوں کو ناکام بنادیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قانون پر مکمل عمل کرنے کو انتخاباتی مشکلات کو روکنے کا بنیادی راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: شہروں اور دیہاتوں میں تمام لوگوں کو اپنی باتوں اور اپنی توقعات کو قانون کے معیار پر جانچنا اور پرکھناچاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات منعقد کرانے والے حکام کو قانون کے مطابق عمل کرنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امیدواروں کی صلاحیتوں کی جانچ، انتخابات کے انعقاد،ووٹوں کی گنتی، بیلٹ بکسوں اور آراء کی حفاظت اور دیگر تمام مراحل میں ، تمام اہلکاروں کو مکمل طور پر امانتداری کا لحاظ رکھنا چاہیے اور صرف قانون کی بنیاد پر عمل کرنا چاہیے اور الحمد للہ اب تک ایسا ہی ہوا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلابی صبر و تحمل کی تاکید اور اسے عام ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: انتخاباتی مباحث میں کامیابی اور ناکامی کی مغربی تعبیروں سے دور رہنا چاہیے لیکن قدرتی طور پر انتخابات میں بعض لوگوں کے پسندیدہ امیدوار لازم آرا حاصل نہیں کرسکتے اور اس صورت میں صرف قانون کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 24 خرداد 1392 ہجری شمسی کے انتخابات میں ملک کے آئندہ حالات میں عوام کے منتخب شخص کے ہر مثبت یا منفی اقدام یا عمل کے اثرات کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں تعہد، دینداری، آمادگی اور توانائیوں کو دقیق طور پر پہچاننا چاہیے اور اپنی تشخیص کے مطابق عمل کرنا چاہیے اور بیشک جو شخص بھی سچی نیت اور عوام کی خدمت کی ذمہ داری کے احساس کے ساتھ میدان میں آئے گا اللہ تعالی بھی اس کے دل کی ہدایت کرےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر انتخابات کو عوام کا حق اور ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: مجموعی طور پر صلاحیتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملائیں اور ملک کی اجرائی کلید اور ذمہ داری جس شخص کے حوالے کرنی ہے اس کے انتخاب کےبارے میں فعال، عوامی، پائدار اور شجاع ہونے جیسی ممتاز خصوصیات کو مد نظر رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح دشمن کے مقابلے میں مضبوط ہونے، تدبیر سے کام لینے، قانون پر پابند ہونے،عوام کے مختلف طبقات پر توجہ کرنے، عوام کی مشکلات اور دردوں کو مد نظر رکھنے جیسی خصوصیات کو بھی صدارتی امیدوار کے لئے اہم اور ضروری قراردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات میں ہر فرد کی رائے کو مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: کوئی شخص یہ نہ کہے کہ اس کی ایک رائے کا انتخابات میں کوئی اثر نہیں ہوگا کیونکہ یہی انفرادی رائے بعد میں دیگر آراء کے ساتھ ملکر انتخابات کی کئي ملین آراء میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس حصہ میں اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا: انشاء اللہ آئندہ انتخابات میں عوام کی وسیع پیمانے پر شرکت سے قوم کے اعلی اہداف کی سمت ایران کی حرکت ، پیشرفت اور حفاظت میں مزید سرعت آجائے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاہب میں پیغمبر اسلام (ص) کے جلیل القدر صحابی حضرت حجر بن عدی کی قبر مبارک کی توہین اور بے حرمتی کے تلخ و ناگوار واقعہ پر اپنے گہرے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
امت اسلامی کے درمیان بعض منحرف، پلید، متحجر اورپسماندہ افکار کے حامل افراد کی موجودگي اس غم کو مضاعف کردیتی ہے جو صدر اسلام کے نورانی چہروں ، صحابہ کرام، اولیاء اللہ اور اسلامی بزرگوں کی تجلیل و تکریم کو کفر اور شرک سمجھتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس منحرف اور خرافاتی فکر کو اسلام اور مسلمانوں کے لئے بہت بڑی مصیبت قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں جن کے اسلاف نے جنت البقیع میں پیغمبر اسلام (ص) کے اہلبیت (ع) کی قبروں کو ویران کیا اور اگر مسلمانوں کا عالم اسلام میں ان کے خلاف زبردست احتجاج نہ ہوتا تو وہ پیغمبر اسلام (ص) کے روضہ مبارک کو بھی شہید کردیتے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: ایسے بد طینت اور بد خصلت افراد ، اولیاء خدا کے مزار پر حاضری ، ان کے لئے اللہ تعالی سے رحمت طلب کرنے اور اللہ تعالی سے اپنے لئے رحمت طلب کرنے کو شرک سمجھتے ہیں جبکہ ان کی یہ فکر و سوچ بالکل باطل اور فساد پر مبنی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: شرک یہ ہے کہ کچھ لوگ امریکہ اور برطانیہ کے جاسوس اداروں کے آلہ کار بن جائیں اور اپنے غلط اقدامات کے ذریعہ مسلمانوں کو داغدار بنائیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ کیسی سوچ اورفکر کے حامل افراد ہیں جو زندہ طاغوتوں کے مقابلے میں اطاعت، بندگی، عجز و انکساری کو شرک نہیں سمجھتے لیکن اسلامی بزرگوں اور اولیاء خدا کے احترام کو شرک سمجھتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سلفی وہابی تکفیری خبیث فرقہ کو عالم اسلام کے لئے بہت بڑی مصیبت قراردیتے ہوئے فرمایا: اس خبیث گروہ کو اغیار کی جانب سے مالی اور غیر مالی وسائل فراہم کئے جارہے ہیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس دردناک واقعہ کے خلاف عالم تشییع کے رد عمل کو بجا اور صحیح قراردیتے ہوئے فرمایا: شیعوں میں فکری رشد و نمو پایا جاتا ہے اور وہ دشمن کے منصوبوں کو اچھی طرح جانتے ہیں اور وہ شیعہ و سنی نزاع میں وارد نہیں ہوتے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صحابی پیغمبر اسلام (ص) کی قبر کی توہین کے سلسلے میں اہلسنت کے ردعمل کو بھی اہلسنت کی آگاہی اور ہوشیاری قراردیتے ہوئے فرمایا: سلفی وہابیوں کے اس مجرمانہ اقدام کی مذمت کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے کیونکہ اگر اس سلسلے میں دینی علماء ، سیاسی مفکرین اور ممتاز شخصیات اپنی ذمہ داری پر عمل نہیں کریں گے تو سلفیوں کے یہ فتنے اس حد تک محدود نہیں رہیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: سیاسی طریقوں، دینی فتوؤں ، روشن فکر مقالات اور ممتاز سیاسی و فکری شخصیات کے ذریعہ ایسے فتنوں کو پھیلنے سے روکنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس قسم کے اقدامات کے پس پردہ دشمن کے پوشیدہ ہاتھ کے آشکار ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عالمی ادارے اور بین الاقوامی شخصیات اور سیاستداں جو ایک قدیم اثر کی تخریب پر واویلا شور اور عزا برپا کرتےہیں وہ اس صحابی پیغمبر (ص) کی آشکارا توہین کے مقابلے میں بالکل سکوت اختیار کئے ہوئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اللہ تعالی کمین لگائے ہوئے ہے اور یقینی طور پر دشمنوں کے مکر پر اللہ کا مکر غالب آجائے گا اور وہ گروہ ناکام ہوجائے گا جو امت اسلامی کے باہمی اتحاد کو پاش پاش کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔
اس ملاقات کے آغاز میں گارڈین کونسل کے سکریٹری آیت اللہ جنتی نے انتخابات پر نگراں ادارے کی تشکیل اور صلاحیتوں کی جانچ کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔
وزیر داخلہ محمد نجار نے بھی اس ملاقات میں گیارہویں صدارتی انتخابات، پارلیمنٹ اور خبرگان کونسل کے بعض حلقوں میں ضمنی انتخابات اور شہری و دہی کونسلوں کےچوتھے انتخابات کے باہم منعقد کرانے کے سلسلے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: انتخابات منعقد کرانے کے مقدمات کے سلسلے میں کئي مہینوں سےکام جاری ہے۔
شام کے بحران کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور
روس کے وزیر خارجہ سرگئي لاوروف اور شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اخضر ابراہیمی نے شام کے بحران کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق سرگئي لاوروف اور اخضر ابراہیمی نے ٹیلی فونی گفتگو میں شام کے بحران پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شام کے بحران کے سیاسی حل میں مدد فراہم کرنے کے لۓ موثر عالمی ثالثی کا مطالبہ کیا ہے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئي لاوروف نے اس سے قبل بھی شام میں فوجی مداخلت کے درپے ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں فوجی مداخلت کی بات کرنے والے ممالک شام میں جیو پولیٹیکل مفادات کے تحفظ کے لۓ شام میں زیادہ قتل عام کروانا چاہتے ہیں۔
مقدس مقامات کی توہین مسجد الاقصی کی تخریب کا گرین سگنل
اصحاب پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مزارات کی توہین مسجد الاقصی کی تخریب کا گرین سگنل ہے۔
حضرت آیۃ اللہ العظمی جعفر سبحانی نے حضرت حجر بن عدی رض کے مزار کی اہانت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ واقعات اس بات کے نشاندہی کر رہے ہیں کہ دہشت گرد اور مخالفین نہ تنھا اسلام کو مانتے ہیں بلکہ یہ انسانیت کے بھی مخالف ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ حجر بن عدی نے پیغمبرصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دست مبارک پر اسلام قبول کیا اور آپ کی رحلت کے بعد حضرت علی علیہ السلام کے دامن سے منسلک ہو گئے۔ اور اسی جرم میں ان کو اور انکے فرزندوں کو شہید کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ۱۴۰۰ سال کے بعد بھی انکا جسد مبارک سالم تھا اور اسلام دشمن عناصر نے انکی قبر کشائی کر کے جسد مبارک کو کہیں اور منتقل کر دیا۔ جن لوگوں نے یہ گناہ انجام دیا ہے اگر ان میں زرا سی بھی انسانیت اور ایمان ہوتا تو وہ آپ کے جسد مبارک کے مشاہدے کے بعد اس فعل قبیح کو انجام دینے سے باز رہتے۔
آیت اللہ سبحانی نے حضرت جعفر طیار رض کے مقبرے کی بے حرمتی پر فرمایا کہ یہ تمام اقدامات ولایت و اہلبیت سے دشمنی کا نتیجہ ہیں اور یہ واقعات اس بات کی مقدمہ چینی ہیں کہ اسرائیل مسجد الاقصی کو منہدم کر دے اور اس کے ساتھ ساتھ پیغمبر گرامی قدر کے مزار اور دیگر مقامات مقدسہ اور آثار اسلامی کو نیست و نابود کر دے۔
انہوں نے فرمایا کہ ایسے حالات میں دنیا بھر کے مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ ہوشیار ہو جائیں اور مقدس مقامات کی بے حرمتی کی اجازت نہ دیں۔
ایران کی جانب سے شام پر صیہونی حکومت کے حملے کی مذمت
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے فارس نیوز ایجنسی سے گفتگو میں شام پر صیہونی حکومت کے حملے اور علاقے کو بدامنی اور عدم استحکام سے دوچار کرنے پر اس ناجائز حکومت کے اصرار کی مذمت کرتے ہوئے علاقے کے ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ ہوشیاری کے ساتھ اسرائیلی حملوں کے سامنے ڈٹ جائیں۔
انہوں نے صیہونی حکومت کی دھمکیوں کے مقابل علاقے کے ممالک کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے شام پر اسرائیل کے حملے اور دمشق میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی حضرت حجر بن عدی کے مزار کی توہین کو معنی خیز قرار دیا اور کہا کہ صیہونی حکومت اور اس کے حامی اسلامی ممالک کے درمیان نسلی اور مذہبی اختلافات پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسی طرح چودہ جون دو ہزار تیرہ کو ہونے والے ایران کے صدارتی انتخابات کو دشمنوں کی سازشوں کے لیے ایک اور شکست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام آئندہ صدارتی انتخابات میں بھرپور شرکت کر کے اسلامی نظام کے دشمنوں کو دکھا دیں گے کہ وہ ملت ایران پر دباؤ ڈال کر اپنے من پسند نتائج حاصل نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ ملت ایران ہمیشہ ایران کے اسلامی جمہوری نظام کی اصلی ترین حامی ہے۔
رامین مہمان پرست نے مزید کہا کہ ان تمام تر سازشوں کے باوجود بعض ملکوں میں اسلامی بیداری ایران کے ساتھ نئے تعاون کی نوید دے رہی ہے۔
مقدس مقامات کی توہین کے خلاف اقدامات کی ضرورت
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے بین الاقوامی اداروں اور عالم اسلام کے علماء سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحابی رسول حجر بن عدی اور عالم اسلام کے دیگر مقدس مقامات کی توہین کے خلاف اقدامات کریں۔
اطلاعات کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس سلسلے میں مزید کہا کہ شام میں دہشت گرد گروہ جن جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں، وہ علاقے میں مسلمانوں سے صیہونی اور سامراجی طاقتوں کے گہرے کینے اور فتنے کی عکاسی کرتے ہیں۔
یہ صیہونی اور سامراجی طاقتیں ہی شام میں دہشت گردی کی مالی اور فوجی مدد کر رہی ہیں۔ رامین مہمان پرست نے اسی طرح علاقے کے حکام کو خبردار کیا کہ وہ شام میں قیام امن کے لیے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائیں اور مغرب والوں کو شام کے داخلی امور میں مداخلت کی اجازت نہ دیں کیونکہ شام کے بحران کی واحد راہ حل پرامن مذاکرات ہیں۔
ترکی کے راستے امریکی ہتیاروں کی ایک بڑی کھیپ شامی باغیوں کے حوالے
ترکی کے راستے امریکی ہتیاروں کی ایک بڑی کھیپ شامی باغیوں کے حوالے کردی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق اوباما کی جانب سے شامی دہشت گردوں کے لئے بڑے پیمانے پر ہتیاروں کی ترسیل کے اعلان کے بعد ترکی کے راستے ہتیاروں گکی ایک بڑی کھیپ شامی دہشت گردوں کے حوالے کردی گئی ہی۔
روس کے وزیر خارجہ نے اوباما کی جانب سے شامی باغیوں اور مسلح دہشت گردوں کے لئے ہتیاروں کی سپلائی کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
امریکہ سمیت دیگر بیرونی ممالک شامی حکومت کے خلاف لڑنے والے مسلح باغیوں اور القاعدہ دہشتگردوں کی مالی امداد اور انہیں تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ نام نہادسیرین لیبریشن آرمی سے تعلق رکھنے والے ایک دہشت گرد نے بی بی سی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ خفیہ طریقے سے عسکریت پسندوں اور القاعدہ کے افراد کو شام کے ہمسائیہ ممالک میں فوجی تربیت دے رہا ہے۔
اس ٹریننگ میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے ہتھیاروں کے ساتھ راکٹ اور آر پی جی چلانے پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔ اردن حکومت کے بار بار کے انکار کے باوجود عسکریت پسندوں کے کئی رہنما اردن کی سرزمین پر دو ہفتے کی فوجی تربیت کی تصدیق کرچکے ہیں۔
ادہر انصرہ سے موسوم تکفیری دہشت گروہ نے صحابی رسول حضرت حجر بن عدی کے مزار کو مسمار کرنے اور قبر مبارک کھود کر حضرت حجر بن عدی کے جسد مبارک کی بے حرمتی کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کاروائیاں جاری رہیں گی۔
النصرہ کے دہشتگردوں کو قطر اور سعودی عرب کی مالی اور سیاسی حمایت حاصل اور شام کی سرحد پر اسرائیل (مقبوضہ جولان) میں اس تنظیم سے وابستہ دہشت گردوں کا کیمپ اور جدید ترین وسائل سے لیس ایک ہاسپٹل قائم ہے۔
اردن، صحابی رسول حضرت جعفر طیار(ع) کے مزارکو آگ لگا دی گئی
سلفی وہابی گروہوں کے سینکڑوں افراد نے اردن کے جنوب میں صحابی رسول حضرت جعفر طیار کے مزار پر حملہ کر کے اسے آگ لگا دی۔
تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام میں سرگرم دہشت گرد گروہ النصرہ محاذ کے دہشت گردوں کے ہاتھوں صحابی رسول حجر بن عدی کے مزار کی تباہی کے بعد اردن کے جنوبی علاقے الکرک میں تکفیری گروہوں کے سینکڑوں افراد نے صحابی رسول اور حضرت علی علیہ السلام کے بھائی جعفر طیار بن ابی طالب کے مزار کو آگ لگا دی۔
سلفی گروہوں کی جانب سے صحابہ اور مسلمانوں کے مقدس مقامات پر حملوں اور ان کی بےاحترامی پر عالم اسلام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئي ہے اور ان واقعات کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی اور نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ان توہین آمیز واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابیوں کے مزارات کی بےحرمتی کے خلاف بطور احتجاج ایران عراق اور شام میں دینی مدارس اور مراکز بند رہے۔ اس موقع پر طلبہ نے احتجاجی اجتماعات منعقد کیے اور دہشت گردی کے ان واقعات کی شدید مذمت کی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے وہابی اور سلفی مفتی عبداللہ الترکی نے حال ہی میں ائمہ معصومین علیہ السلام کے خلاف شرم ناک اور توہین آمیز بیان دیا ہے اور حضرت علی علیہ السلام کی قبر کھودنے پر سلفی اور تکفیری گروہوں کو اکسایا ہے۔
رہبر معظم سے حضرت زہرا (س) اور امام خمینی (رہ) کی ولادت کی مناسبت سے بعض شعرا کی ملاقات
۲۰۱۳/۰۵/۰۱- پیغمبر اسلام (ص) کی پارہ جگر ،شہزادی کونین، بی بی دوعالم ، صدیقہ کبری حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا اور ان کے فرزند حضرت امام خمینی (رہ) کی ولادت با سعادت کی مناسبت سےحسینیہ امام خمینی (رہ) فاطمی فضائل و مناقب کی عطر آگين خوشبو سے معطر اورمملو ہوگيا۔
اس ملاقات میں ملک کے بعض شعراء اور ذاکرین اہلبیت علیھم السلام بھی موجود تھے ۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی ولادت با سعادت ، اور حضرت امام خمینی (رہ) کی ولادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور مدحت گوئی کومعرفت میں اضافہ کا باعث ، امید افزا اور عوام کے دلوں میں جذبہ و محبت کو اجاگر کرنے کا ہنر قراردیا،اور عورت کے بارے میں مغربی نقطہ نظر پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: مرد اور عورت کے انفرادی اور سماجی حقوق کے بارے میں قرآن مجید اور اسلام کا نقطہ نظر سب سے زيادہ منطقی، متین اور عملی نقطہ نظر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جوان مداحوں کے درمیان مشتاق دلوں اور درخشاں صلاحیتوں کی موجودگي، اور اسی طرح خاندان اہلبیت عصمت و طہارت کے ساتھ محبت کے اظہار اور توسل کے فروغ کوملک کے لئے عام برکت ، عظیم نعمت اور گرانقدر موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: اہلبیت علیھم السلام کے مداح اور ذاکر کی شان جذبات کو ابھارنا اور پھر انھیں عقل و خرد کی جانب ہدایت کرنا ہے اور طول تاریخ میں اسی طرح جذبات کی عقل و خرد اور استدلال کے ساتھ ہمراہی اخلاق دین اور معنویت کی حفاظت اور بقا کا باعث رہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مداح کو شعر کا انتخاب، آواز اوراسے پیش کرنے کا طریقہ کار معرفت میں اضافہ کا باعث اور عوام کے دین و دانائي اور زندگی کے بارے میں ہدایت اور رہنمائی کے اصول پر مشتمل ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دینی معارف کو منتقل کرنے کے سلسلے میں قصیدہ اور غزل کو اچھے اور بہترین انداز میں پیش کرنے کو بہت ہی مؤثر اور مفید قراردیتے ہوئے فرمایا: اس فرصت سے درست اور صحیح استفادہ کرنا چاہیے اور غلط ، غیر صحیح، غیر شرعی اور کمزورو ضعیف متن پر مشتمل اشعار کے ذریعہ اس غنیمت موقع کو ہاتھ سےکھونا نہیں چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شعر اور مدح میں عوام کی ضروریات اور موجودہ حالات کو نظر انداز کرنے کو فرصت اور موقع ضائع کرنے کا ایک مصداق قراردیتے ہوئے فرمایا: دفاع مقدس کے دوران، شعراء اور ذاکرین نے ملک کی ضرورت کے پیش نظر رزم و جہاد کے شاندار نمونے پیش کئے اور بہترین آثار پیش کرکے اپنی ذمہ داری پر بخوبی عمل کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شعر کی خدا داد صلاحیت اور مدح کو اختلافات ڈالنے اور مذہبی منافرت پیدا کرنے کو فرصت ضائع کرنے کا دوسرا مصداق قراردیتے ہوئے فرمایا: شعر کی خداداد صلاحیت کو اختلاف افکنی اور مذہبی منافرت کے ذریعہ ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ارتباطی وسائل کے فروغ ، اور مذہبی اختلافات پھیلانے کے سلسلے میں غلط اور غیر منطقی طریقوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج مذہبی منافرت پھیلانا اور اختلافات ڈالنا بالکل غلط اور مصلحت کے خلاف ہے اور آئمہ معصومین علیھم السلام بھی اپنے دور میں اختلاف سے پرہیز کرنے پر تاکید کرتے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح اندرونی اختلاف کو ہوا دینے کو بھی فرصت ضائع کرنے کا ایک اورمصداق قراردیتے ہوئے فرمایا: رواں سال کا نام سیاسی و اقتصادی رزم و جہاد رکھا گیا ہے رزم و جہاد کی عقل، ہدایت اور ایمان کے ذریعہ پشتپناہی کی جاتی ہے اسکا تعلق دل کی گہرائی سے ہے اور اس کا کسی حکم و دستور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے درخشاں مستقبل پر امید افزا نگاہ ، حسن ظن اور خوش بینی کو رزم و جہاد کے لئے ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کے ذہن میں شک و تردید پیدا کرنے، دلوں میں مایوسی اور نا امیدی پھیلانےاور سستی اور غفلت کی طرف دعوت کرنے کے ذریعہ رزم وجہاد خلق نہیں ہوگا۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: ہرملک کی پیشرفت و ترقی کے لئے جہاد مانند اور پیہم حرکت لازم و ضروری ہے جس کا راستہ امید و شوق و نشاط پر استوار ہے اور عوام کی معرفت میں اضافہ کرنے ،عوام میں امید و شوق و نشاط پیدا کرنے کے سلسلے میں شعراء اور ذاکرین کا نقش بہت ہی ممتاز اور نمایاں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام اور سامعین کی شعراء اور ان کے اشعار پر توجہ کے علاوہ شعر پڑھنے والوں کی رفتار وعمل پر توجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دینی مبلغین اور مداح ، تقوی، اخلاق،عفت، دینداری، دل و زبان کی پاکیزگی کے ذریعہ جتنا زیادہ قابل تعریف ہوں گے اتنا ہی مداحی اور شعر کا اثر زیادہ ہوگا اور لوگوں کے دلوں میں معرفت کا چراغ روش کرنے کے لئے اس فرصت سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں جس دورے نکتہ کی طرف اشارہ کیا وہ عورت کے اکرام و احترام کا مقام تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت کے بارے میں مغربی ممالک کے نقطہ نظر پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: عورت کے بارے میں مغربی تمدن کی رفتار ایک بہت بڑا گناہ ہے جو ناقابل معافی ہے اور جس کے نقصانات ناقابل تلافی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت کے بارے میں مغربی تمدن کے آثار کو جلوہ گری، مردوں کی شہوت و لذت فراہم کرنے اور عورتوں کی حرمت برباد کرنے کا وسیلہ قراردیا جسے مغرب عورت کی آزادی اور اس کے مد مقابل نقطہ کو اسارت سے تعبیر کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی نقطہ نظر کو مغرب میں خاندان کی تباہی و بربادی کا محور قراردیتے ہوئے فرمایا: جب معاشرے میں خاندان کی بنیادیں متزلزل ہوجائیں تو اس معاشرے کی مشکلات گہری ہوجاتی ہیں اور مغربی تمدن نے ہم جنس بازی کے غیر اخلاقی قوانین کو منظور کرکے مغربی متدن کی تباہی اور بربادی کے اسباب فراہم کئے ہیں اور اب مغربی تمدن کی شکست و ناکامی یقینی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تمدنوں کے زوال کو ان کے فروغ کی طرح ایک تدریجی امر قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی تمدن رو بزوال ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد عورت کے بارے میں قرآنی نقطہ نظر کی تشریح کی اور قرآنی نقطہ نظر کو عورت کے لئے سب سے زيادہ منطقی، سب سے زيادہ متین اور سب سے زیادہ عملی نقطہ نظر قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے نزدیک معنوی مراحل کو طے کرنے اور انفرادی اور سماجی حقوق میں عورت اور مرد کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے لیکن مرد و عورت انسانی طبیعت کی بنیاد پر متفاوت امتیازات کے مالک ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورتوں کے بعض خصوصی امتیازات منجملہ گھریلو انتظامات، اولاد کی پیدائش ، خاندانی ماحول کی حفاظت ، خاندان سے انس اور اولاد کی تربیت اور پرورش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گھریلو انتظام اور اولاد کی پیدائش عورتوں کا بہت بڑا ہنر اور مجاہدت ہے جو صبر ، جذبہ اور احساسات کے ہمراہ ہوتا ہے اور اگر اس پر ضروری توجہ دی جائے تو یہ امرایک معاشرے کی پیشرفت کا ضامن ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر عورت کی عزت و احترام و تکریم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عورتوں کے ساتھ احترام ، عزت، عفت ، محبت اور اکرام کے ساتھ رفتار رکھنی چاہیے۔
اس ملاقات کے آغاز میں اہلبیت علیھم السلام کے بعض مداحوں نے پیغمبر اسلام (ص) کی پارہ جگر ، شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی شان میں اشعار پیش کئے۔