
Super User
امت مسلمہ کو یہ باور ہو چکا ہے کہ انہیں اتحاد کی اشد ضرورت ہے
حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حضور ختمی مرتبت(ص) اور آسمان امامت و ولایت کے چھٹے درخشاں ستارے فرزند رسوۖل حضرت امام جعفر صادق(ع) کے یوم ولادت و باسعادت کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے بعض حکام اور تہران میں منعقدہ سترھویں وحدت اسلامی بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں اس مبارک دن کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے عالم اسلام سے آنحضرت(ص) کی توقعات کو پورا کئے جانے کی ضرورت کی خواہش پر تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اس وقت مسلمانوں کو اس بات کا پورا احساس ہوچکا ہے کہ انھیں اتحاد و وحدت کی اشد ضرورت ہے اور اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیئے کہ اس اتحاد و یکجہتی کی تحریک کا، بہترین نتیجہ برآمد ہوگا۔
آپ نے فرمایا کہ مسلمان قوموں کو چاہیئے کہ اپنے اندر فکری آزادی پیدا کرتے ہوئے سیاسی آزادی کے حصول کے ذریعے شریعت اسلام کے مطابق دینی عوامی حکومتوں کے قیام کے ذریعے خود کو اسلام کی منظور نظر آزادی کی منزل پر پہنچائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عالمی استکبار، گذشتہ پینسٹھ برسوں سے فلسطین کا نام ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے مگر کبھی کامیاب نہیں ہوسکا اور حزب اللہ لبنان کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی مسلط کردہ تینتیس روزہ جنگ اور اسی طرح غزہ کے خلاف اس کی مسلط کردہ بائیس روزہ اور آٹھ روزہ جنگ میں مسلمانوں نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ وہ ایک زندہ قوم ہے اور وہ امریکی سرمایہ کاری کے باوجود غاصب اور جعلی صیہونی حکومت کو طمانچہ لگانے میں کامیاب رہی ہے۔
آپ نے اسلامی ملکوں میں استکباری حکومتوں کی جانب سے تکفیری دہشتگردوں کیلئے جاری ہمہ جہتی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان تکفیری گروہوں کے مقابلے میں، جو عالم اسلام کیلئے ایک بڑا خطرہ ہیں، مکمل ہوشیاری کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بیداری و آگاہی کو مسلمانوں کی سعادت کا واحد ذریعہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی ملکوں کے بے نظیر وسیع قدرتی ذرائع، ممتاز جغرافیائی پوزیشن، گرانقدر تاریخی میراث اور اقتصادی و معاشی ذرائع، اتحاد و وحدت اور یکجہتی کے زیر سایہ مسلمانوں کو عزّت و احترام اور ارتقاء کی منازل پر پہنچا سکتے ہیں۔
مسجد وکیل – شيراز ؛ ايران
مسجد وکیل شیراز، زندیوں کی عمارتوں کے مجموعہ میں، بازار وکیل اور حمام وکیل کے پاس اس شہر کے مرکز میں واقع ہے۔
یہ عمارت زندیوں کی حکمرانی کے زمانہ کی ایک زیبا اور مضبوط عمارت ہے کہ ہنر مندی اور معماری کے لحاظ سے کافی اہمیت کی حامل ہے۔ اس مسجد کو کریم خان زند کے حکم سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اس مسجد کے دو ایوان ہیں اور اس کے علاوہ اس میں شبستان جنوبی اور شبستان مشرقی کے نام کے دو شبستان بھی ہیں۔
اس مسجد کے جنوبی شبستان میں پتھر کے ایک ہی ٹکڑے کے مار پیچ والے ۴۸ ستون ہیں، جو ایرانی معماری کا قابل دید نمونہ ہے۔
اس شبستان کی مساحت تقریبا پانچ ہزار مربع میٹر ہے اور سنگ مرمر کے ایک ہی ٹکڑے سے بنا ھوا چودہ سیڑھیوں والا منبر اس شبستان کی زینت کا سبب بنا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ پتھر کریم خان زند کے حکم سے نراغہ سے لایا گیا ہے۔
مسجد کے شمال میں ایک بلند محراب نما چھت ہے، جو طاق مروارید کے نام سے مشہور ہے۔ اس چھت کے ارد گرد موٹے خط میں قرآن مجید کے ایک سورہ کو خط ثلث میں ہلالی صورت میں لکھا گیا ہے۔
یہ مسجد قدیم معماری کے مطابق ایک اجتماعی مجموعہ میں واقع ہے اور دین و دنیا کے درمیان ہم آھنگی کے ایک خوبصورت پیوند کا سبب بنی ہے۔ اس مسجد کے صحن اور شمال و جنوب کے ایوانوں میں انتہائی زیبا ٹائلیں بچھائی گئی ہیں جو سات رنگوں اور معرق کاری پر مشتمل ہیں۔
“ پیرلوتی” کے “ سفرنامہ بہ سوی اصفہان” میں مسجد وکیل کا یوں تعارف پیش کیا گیا ہے:“ آج میں خوش قسمتی سے مسجد کریم خان میں داخل ھونے میں کامیاب ھوا۔ بیشک اگر کچھ مدت تک یہاں ٹھروں اس مسجد کی تمام جگہوں میں داخل ھو جاؤں گا، جن میں داخل ھونا میرے لئے اس وقت ممنوع ہے۔ اس شہر کے لوگ میرے بارے میں انتہائی ملائم اور ہمدرد ہیں۔ مسجد کی معماری کے خطوط اور نقوش، سادہ اور بے آلائش ہیں، لیکن جگہ جگہ پر ملمع کاری اور سبز و سرخ رنگ دکھائی دیتے ہیں اور یہ تجمل افراط کی حد تک پہنچی ہے، دیوار کے کسی حصہ کو نہیں پایا جاتا ہے، جہاں پر دقت سے ملمع کاری نہ کہ گئی ھو، اس وقت میں ایک لاجروردی اور فیروزہ نما محل میں ھوں”۔
زندیہ کے مستند پروجیکٹ میں مسجد وکیل کی عمارت کی دقیق صورت میں مکمل جزئیات کے ساتھ سہ بعدی شبیہ سازی کی گئی ہے۔
ہفتہ وحدت ، حضرت امام خمینی رح کی عظیم یادگار
پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی(ص) کی ذات باعث رحمت عالمین ہے ان کا ذکر باعث رحمت ہے، ان کے میلاد کے موقع پر ان کی یاد کو قائم کرنا اور آپ (ص) کی تعلیمات کو عام کرنا نہ صرف عقیدت و فرض شناسی ہی نہیں بلکہ آپ کا ہم پر یہ حق بھی ہے کہ آپ کے پیغام امن عالم و انسانیت اور پیغام وحدت و اخوت کو عام کریں، بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کے فرمان پر پیغمبراکرم ۖ کی ولادت باسعادت کے ایام میں پوری دنیا میں ہفتہ وحدت نہایت ہی شان شوکت کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ اسلامی جمہوری ایران کو یہ فخر حاصل ہے کہ وہ رسول اسلام کے پیغام اخوة المسلمین کو عام کرتے ہوئے ہرسال میلاد النبیۖ کے موقع پر ہفتہ وحدت کا اہتمام کرتا ہے۔ اس مناسبت سے دنیا بھر میں تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلامی امہ میں جس چیز کی سب سے زیادہ کمی ہے وہ اتحاد و وحدت ہے ، دشمنان اسلام نے بھی وحدت کو نشانہ بنا رکھا ہے اور عالمی کفر کی تمام تر مشینریاں مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے میں سرگرم ہیں۔ پاکستان ہو یا افغانستان ، عراق ہو یا شام ، لبنان ہویا دیگر کوئی اور ملک ہم دیکھتے ہیں کہ سب سے زیادہ اتحاد و وحدت کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور عالمی سامراج نے بھی مسلمانوں پر ضرب لگانے کے لئے اس راستے کو منتخب کررکھا ہے۔ لہذا اس وقت جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ اتحاد ہی ہے ، اس راہ میں کامیابی کے لئے سب سے پہلے ایک مرکز پر جمع ہونا ضروری ہے تاکہ وہاں سے کام کا آغاز کیا جائے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای (مدظلہ العالی) فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی آج کی اسلامی دنیا کے تمام مسائل کا حل ہے۔ یہ بہترین موقع ہے کہ ہم ذات پیغمبراکرم ۖ کو اپنا مرکز بنائیں تاکہ مسائل و مشکلات کے راہ حل میں آسانیاں پیدا ہوں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کس طرح کی جائے جی ہاں اس کے لئے ہمیں احادیث پر نگاہ ڈالنے ہوگی اور قرآنی آیات پر تفکر کرنا ہوگا ، کیونکہ فرمان نبی ۖ اور حکم قرآن ہی کے ذریعے ہم راہ راست کی طرف قدم بڑھا سکتے ہیں۔ اس درمیان دشمن بھی اپنے سازشی منصوبوں کو مسلمانوں پر آزما رہا ہے اور اتحاد وحدت کے لئے کی جانے والی کوشیشوں کو سبوتاژ کرنے کے لئے مختلف راستوں سے اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے، حتی ہم دیکھتے ہیں کہ بعض عناصر معمولی اور جزئی اختلافات کو اس طرح بڑھا چڑھا کرپیش کرتے ہیں کہ جیسے دین کی اساس و بنیاد ہی یہی ہو، جبکہ اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہ تو نہایت ہی معمولی و جزئی باتیں ہیں۔ دوسری جانب دشمن اس درمیان سب سے زیادہ جہالت سے فائدہ اٹھاتا ہے اور اپنے وار وہاں آزماتا ہے جہاں جہالت کا عنصر زیادہ ہو۔ بس یہاں اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ علم کے حصول کے مواقع فراہم کیئے جائیں ، علماء اپنا کردار ادا کریں اور اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ عوام کو گمراہ کرنے میں بھی سب سے زیادہ کردار نام نہاد و بے عمل، جاہل علماء کا ہی ہے کہ جو عوام میں گمراہ کن پروپیگنڈہ کرکے عام لوگوں کے احساسات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ آج جو کچھ شام میں ہورہا ہے اس کا واضح ثبوت ہے۔ ہم دیکھ رہے کہ تکفیری دھشتگرد گروہ کس طرح دین و مذہب کے نام پر مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں بھیڑ بکریوں کے طرح انسانوں کو ذبح کیا جارہا ہے اور نام نہاد شرعی عدالتیں لگاکر دین مبین اسلام کے احکامات کو پائیمال کیا جارہا ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمانوں میں دانشور طبقہ سامنے آئے اور اتحاد و وحدت کے علم کو اٹھائے اور پیغام امن و دوستی گھر گھر پہنچائے اور اس میں میڈیا کو بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی کیونکہ یہ ذرائع ابلاغ کا دور ہے ، خاص طور پر مسلمان ممالک کے ذرائع ابلاغ کو حتمی طور پر اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا ہوگا ، کیونکہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ ہم سب کو آخرت میں اپنے کیئے کا جواب دینا ہوگا اور اللہ کی عدالت میں کوئی عذر و بہانہ قبول نہیں کیا جائے گا ، لہذا اللہ تعالی کی عدالت سے پہلے اپنے وجدان کی بنیاد پر فیصلہ کریں اور اتحاد و وحدت کے قیام کے لئے ہر کوئی اپنی ذمہ داریوں پر عمل اور اللہ و اس کے رسول ۖ کی خوشنودی حاصل کرے۔
مفتی اعظم شام: امام خمینی نے ہمیں طاقت عطا کی تو مغرب فرقہ واریت لے کر آیا
رپورٹ کے مطابق، تہران میں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس جاری ہے، جس میں دسوں ممالک کے علماء اور مذہبی شخصیات شرکت کررہی ہیں۔
مفتی اعظم شام ڈاکٹر شیخ احمد بدرالدین حسون نے اس کانفرنس کے معزز مہمان کے طور پر شرکائے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: امام خمینی (رحمۃ اللہ علیہ) نے اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دے کر اور تفرقے اور انتشار سے پرہيز کرکے اسلامی انقلاب کو کامیابی سے ہم کنا کردیا اور ہمیں امت اسلامی کے درمیان موجودہ انتشار کے علاج اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔
انھوں نے کہا: ہم نے ایران سے سیکھ لیا ہے کہ "فتنوں کی دیواروں کو کس طرح ڈھایا جاسکتا ہے"، ملت شام بھی 88 ممالک کے سامنے ڈٹا ہوا ہے جو اس ملک میں دہشت گرد بھجواتے ہیں اور انہیں ہمارے ملک اور قوم کے خلاف لڑنے کے لئے اسلحے سے لیس کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا: ہم یہاں درد اور اس کا علاج بیان کرنے اور اس کا علاج ڈھونڈنے اور امت اسلامی کی وحدت و یکجہتی کے لئے یہاں آئے ہیں؛ کیونکہ ہم وہ ملک ہیں جو اپنی قوت اور اپنی موجودگی دنیا کو منوانے کے عمل سے کامیابی کے ساتھ عہدہ برآ ہوچکا ہے۔
شیخ حسون نے کہا: ایرانی قوم امت اسلامی اور عالم انسانیت کے لئے ایک خدا داد ذخیرہ ہے جو اپنے تاریخی انقلاب کے ذریعے امت مسلمہ کو ایک جگہ پر اکٹھا کرسکی ہے؛ ہم اسلامی ایران کا اقتدا کرتے ہیں اور اس سے قوت پاتے ہیں، لہذا ہمیں شر اور بدی کے محاذ کا سامنا کرنے کے لئے ایران کے محور کے گرد جمع ہوتے ہیں۔
انھوں نے مغرب کی طرف سے صدام کو اکسا کر ایران کے خلاف جنگ پر آمادہ کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مغرب نے دنیا کے عظیم ترین وسائل سے مالامال مسلمہ امہ پر مسلط ہونا چاہا لیکن مسلمانان عالم نے اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف اپنا کر شر کے محور کے مقابلے میں استقامت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملت ایران تہذیبی اور قدیم تاریخ کا ملک ملک ہے اور اس ملت کی جڑیں تاریخ کی گہرائیوں میں پیوست ہیں چنانچہ ایران نے خود اٹھ کر صاحب حکمت قیادت کے گرد جمع ہوکر عظیم ترین کامیابیاں حاصل کیں۔
شیخ حسون نے کہا: ایرانی قوم اپنا ارادہ مغرب پر مسلط کرنے میں کامیاب ہوئی اور مغربی ممالک کی مخالفت کے باوجود ایٹمی کلب کا رکن بن گیا اور اس قدر استقامت دکھائی کہ مغرب نے جنیوا کانفرنس کے دوران، ایٹمی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے سلسلے میں ایران کے حق کو تسلیم کیا۔
جنیوا سمھجوتہ ملت اسلامیہ کی عظمت کی ٹیکٹیک
خطیب نماز جمعہ تہران حجۃ الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے کہا ہے کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے سمجھوتے کا سبب کمزور پوزیشن نہیں ہے اور یہ سمجھوتہ گروپ پانچ جمع ایک کی صداقت کی کسوٹی اور اسلامی دنیا کی عظمت و سربلندی کے لۓ ایک ٹیکٹک [Tactic] ہے۔
تہران کی مرکزی نماز جمعہ حجۃ الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی کی امامت میں ادا کی گئي۔ حجۃ الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے لاکھوں نمازیوں سے خطاب کے دوران آئندہ دنوں میں جنیوا سمجھوتے پر عملدرآمد کے آغاز کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ایران کی ثابت قدم ملت نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد تمام خطرات اور چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کردیا ہے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے ملت ایران کی جانب سے ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے تاکید کی کہ ملت ایران کبھی بھی کسی کی دھکمیوں میں نہیں آئے گي اور نہ ہی کوئي منہ زوری قبول کرے گی۔ خطیب نماز جمعہ تہران نے اس کے ساتھ ساتھ ایران کی ایٹمی مذاکرات کار ٹیم کو نصیحت کی کہ وہ ان مذاکرات کے دوران پوری احتیاط سے کام لے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کی ریڈ لائنز اور مفادات کا تحفظ کرے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کی اپنے حالیہ دورے کے دوران حزب اللہ لبنان کے سینئر کمانڈر شہید عماد مغنیہ کے مزار پر حاضری کو بھی سراہا اور کہا کہ سامراجی دنیا اور اسرائیل کے خلاف لبنان کی استقامت اسلامی دنیا اور انسانیت کے لۓ باعث فخر ہے۔
خطیب نماز جمعہ تہران نے مزید کہا کہ حزب اللہ لبنان سب سے پہلا ایسا گروہ ہے جس نے اسرائیل کے ناقبل شکست ہونے کا طلسم توڑ دیا اور استقامت کا اعجاز ساری دنیا پر واضح کردیا۔
حجۃ الاسلام و المسلمین کاظم صدیقی نے حزب اللہ کے رہنماؤں کے قتل اور صبرا و شتیلا میں صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم ایریل شیرون کے مظالم کی جانب اشارہ کیا اور یورپی حکام کی جانب سے اس ظالم کی موت پر کۓ جانے والے اظہار تعزیت پر افسوس کا ظاہر کیا اور کہا کہ اب وقت آگیا ہےکہ یورپ کے لوگ بیدار ہوجائيں اور جان لیں کہ ان کے رہنما کس طرح کے گروہوں اور عناصر کی حمایت کرتے ہیں۔
خطیب نماز جمعہ تہران نے ہفتۂ وحدت کی مناسبت سے مشترکات کو اسلامی دنیا کے اتحاد کی ضمانت قرار دیا اور کہا کہ سارے مسلمان خدائے واحد ، پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی ص اور آپ کے ابدی معجزے کے طور پر قرآن کریم پر ایمان رکھتے ہیں۔
عید میلادالنبی(ص) اور ہفتہ وحدت
عاشقان رسول کی جانب سے ہندوستان سمیت دنیا کے گوشہ و کنارمیں گزشتہ روز نماز مغرب کے ساتھ ہی خاتم النبین، سید المرسلین آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کی خوشیاں منانے کا سلسلہ شروع ہوا۔اس موقع پرپاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہروں قصبے اور گلیوں، کوچے، بازار اور چوراہوں پر سبز پرچموں کی بہار ہے جبکہ اہم عمارات، مارکیٹوں، بازاروں اور چوراہوں کو برقی قمقموں اور آرائشی سامان کے ذریعے انتہائی خوبصورتی سے سجایا گیا ہے،اس کے علاوہ گھروں میں چراغاں کیا گیا ہے، مساجد میں رسول اللہ کی سیرت مبارکہ اور سنتوں کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی جارہی ہے، کئی مقامات پر محافل نعت و سلام کی تقاریب منعقد کی جارہی ہیں جس میں رسول اللہ کی شان میں نذرانہ عقیدت کے پھول نچھاور کئے جارہے ہیں اور ہفتہ وحدت کی اہمیت پر روشنی ڈالی جا رہی ہے۔
پاکستان میں اس مرتبہ عید میلادالنبی(ص) کے جلوسوں میں مسلمانوں اور علماء کرام کی بڑے پیمانے پر شرکت،استقبالیہ کیمپ اور جلوس کے راستوں پر سبیلیں لگانے جیسے اقدامات نے اس ملک میں اتحاد و وحدت کی ایک مثالی فضا بنا دی تھی۔
عید میلادالنبی(ص) کے موقع پرامن وامان کی مخدوش صورتحال کے باعث پاکستان بھر میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ سیکیورٹی الرٹ کے مطابق کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں موبائل فون سروس بند کردی گئی تھی۔
رسول خدا (ص) کی ولادت با سعادت ہر چند ماہ ربیع الاول میں ہوئی تاہم اہلسنت12ربیع الاول اورشیعہ 17ربیع الاول کو عید میلادالنبی(ص) کا جشن مناتے ہیں لیکن بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد واتفاق کیلئے12 ربیع الاول سے17ربیع الاول تک کے ایام کو ہفتہ وحدت کا نام دیا۔اوراس کے بعد سے دنیا بھر میں ہفتہ وحدت کے موقع پر مختلف قسم کی تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ اور مسلمانوں کے مابین اتحاد و وحدت پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔ اور اسی سلسلسے میں بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ مسلمان رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکت کو اپنے اتحاد کا محور قراردیں۔
حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اپنی پوری زندگی درس وحدت دیتے رہے اور لوگوں کو اسلامی اتحاد کی طرف بلاتے رہے اور آخری سانسیں بھی اسلامی اتحاد کی بقاء کی فکر میں لیتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے بعد رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سیدعلی خامنہ ای نے بھی امام خمینی کی پیروی میں مسلمانوں کو اتحاد کی تلقین کا فریضہ انجام دیاآپ نے اتحاد اسلامی کے لئے وہ کارنامے انجام دئیے جس کی وجہ سے آج خود آپ کی شخصیت رمز وحدت کے طور پر دنیا میں ابھر کر سامنے آئی ہے ۔
بارہ سے سترہ ربیع الاول تک کے ایام یعنی ہفتۂ وحدت میں پورے عالم اسلام میں مختلف پروگرام منعقد کئیے جاتے ہیں اور اس پورے ہفتے میں عید میلادالنبی (ص) کے سلسلے میں جشن اور تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اسی حوالے سے تہران میں ہر سال عالمی وحدت کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔اس موضوع پرہندوستان کے اہلسنت عالم دین مفتی عبدالباطن کہتے ہیں۔
اللہ تعالی نے مسلمانوں کے درمیان بھائی چارے اوراتحاد کو الہی نعمت سے تعبیر کیا ہے اور ان کو تفرقے اور فرقہ واریت سے منع فرمایا ہے۔ ارشاد پروردگار ہوتا ہے کہ اللہ کی نعمت کو یاد کرو کہ جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے پھر اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کی اور تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گۓ۔
ایسے وقت میں جب اسلام کے بارے میں اسلام دشمن طاقتیں فرقہ واریت اورمذہبی تعصبات کو ہوا دے کر شیعہ، سنی اختلافات سے اپنے مذموم اھداف حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ آج پاکستان، افغانستان، شام اورعراق سمیت کئی ممالک میں وہابیت اورانتھا پسندی کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام ہورہا ہے اور جسطرح انفرادی اور اجتماعی سطح پر دین اسلام اور مسلمانوں کو دہشتگرد کے طورپر متعارف کرایا جارہا ہے اس میں بنیادی کرداران طاقتوں کا ہے جنہوں نے پہلے مرحلے میں اسلام کے اندر فرقہ واریت کو فروغ دیا ہے اور بعد میں اسلام کی من مانی تشریح کرکے سامراجی اھداف کو پروان چڑھایا ۔ آج مغربی طاقتیں مسلمان ملکوں میں بالخصوص شام، پاکستان، عراق اوربحرین میں فرقہ واریت نیز لڑاواورتقسیم کرو کے سامراجی فارمولے کے تحت خطے میں اپنا اثرونفوذ بڑھانے کی کوشش کررہی ہیں۔ ایسی صورت حال میں ہفتہ وحدت منانا اوراسلامی وحدت کے لئے غوروفکر کرنا اسکی حقیقی تعلیمات کو فروغ دینے میں نہایت اہم کردارادا کرسکتا ہے۔
مسلمان ممالک میں قدرتی ذخائر کی کمی نہیں ہے۔اوراغیار ہمارے ہی ذخائر سے ہمیں دبوچنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے بھی اسلامی ممالک بڑی اہمیت کا حامل ہیں، تیل اور گیس کی دریافتوں نے اس کی سیاسی اہمیت کے نئے دروازے کھول دیئے اس پس منظر میں اگر مسلم دنیا اسلامی اقدار و اخوت کی بنیاد پر متحّد ہو گئی ہوتی، تواس کو سیاسی استحکام حاصل ہوا ہوتا اورعلمی پیش رفت میں ماضی کی طرح اس خطہ کا حصہ قابل تقلید ہوتا،اوراس صورت میں کسی بھی غیرملکی طاقت کو یہ جرات نہ ہوتی کہ وہ اسلامی ممالک پراپنا تسلط قائم کرتا۔
بد قسمتی سے مسلمانوں کے فرقوں اور مسلکوں کے درمیان نفرت و تفرقہ کے نتیجہ میں مغربی طاقتوں کو مسلم بلاک کے اندرانتشار پھیلانے کا موقعہ ملا، اُن کی کوششیں امّت مسلمہ کو پارہ پارہ کر نے پر مرکوز رہیں، جن کے پیچھے ان کے رذیّل مفادات و مقاصد کار فرما تھے،
آج جب امت مسلمہ عدم اتحاد و وحدت کی شکار ہو رہی ہے، ایسے میں بعض استعماری و استکباری زرخرید و نام نہاد مسلمانوں کی طرف سے امت واحدہ کے ساتھ خیانت ہورہی ہے۔ امت کے سنجیدہ طبقات، باشعور شخصیات اور مخلص افراد کو ایسے خائنوں کو خود سے اور اپنے معاشرے سے الگ کرنا ہو گا، حقیقت یہ ہے کہ فکری ارتقاء اور اسوہ رسول (ص) میں حسن تدبر کا مشاہدہ کرکے متفقہ سیرت سے استفادہ کرکے آج اور ہر دور کے مسلمان، رنگ و نسل، زبان اور قومیت کی دیواروں کو گرا کرایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرکے اپنے مسائل حل کرسکتے ہیں، ورنہ عام طور پرمشرکانہ جاہلیت اور جماعتی عصبیت کی جھوٹی جلوہ نمائیوں سے انتشار کا مرض بڑھتا ہی جائے گا، اتحاد ہی سب سے بڑی طاقت ہے اور وحدت ہی واحد راستہ ہے جو امت مسلمہ کو اپنا کھویا ہوا مقام واپس دلوا سکتا ہے ۔ عالمی سطح پر مسلمانوں کو زبردست چیلنجوں کا سامنا ہےاوراسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے کی سازشیں تیار کر رہی ہیں اورانہیں نیست ونابود کرنے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں، مسلم اتحاد واتفاق وقت کا تقاضہ ہے کہ مختلف تنظیمی، جماعتی اور مسلکی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے ۔
عالم اسلام کو درپیش تمام اندورنی اور بیرونی مسائل کی جڑ اتحاد کا فقدان ہے۔ اگر مسلمان جسد واحد کی طرح ہوتے اور ایک دوسرے کے خلاف مسلکی اور جزوی اختلافات کو محاذ جنگ نہ بناتے تو دنیائے کفروالحاد اورہنود ویہود کی جرات نہ ہوتی کہ مسلمانوں کو دہشت گرد بنا کر پیش کریں۔
اگرعالم اسلام رواداری اوراخوت کےعظیم الہٰی حکم پرعمل کرتے تو نہ مسئلہ فلسطین پیش آتا نہ مسلمانوں کا اسطرح خون بہتا، نہ شام و عراق و افغانستان اور پاکستان خاک وخون میں غلطاں ہوتا یہ سب مسلمانوں کے باہمی اختلافات کے سبب ہے۔
بہرحال جس طرح ابھی ہندوستان کے اہلسنت عالم دین مفتی عبدالباطن نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ہفتہ وحدت اورعید میلادالنبی(ص) کا پیغام یہ ہے کہ تمام مسلمانان عالم حضور پاک (ص ) کی سیرت پرعمل پیرا ہوکراورحبل المتین کو تھام کرتمام اسلام کے دشمنوں سے نبرد آزما ہو سکتے ہیں اور دنیا میں امن و امان اور اخلاقی اقدار کا بول بالا کر سکتے ہیں
عید میلاد النبی اور ہفتہ وحدت کے موقع پر علامہ ساجد نقوی کا پیغام
علامہ سید ساجد علی نقوی نے عید میلا دالنبی اور ہفتہ وحدت کے موقع پر عالم ارسال کردہ پیغام میں کہا: پیغمبر اکرم ص کی زندگی کا نمایاں پہلو یہ ہے کہ آپ عالم اسلام کے اتحاد کا مرکز اور نبی وحدت ہیں آپ کی حیات مبارکہ ہمیں اخوت، بھائی چاری، وحدت اور محبت کا درس دیتی ہے آپ نے ہمیشہ مختلف النسل اور مختلف قبائل سے تعلق رکھنے والے صحابہ کرام کے درمیان محبت، اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دیا۔
انہوں نے مزید کہا: انحضرت نے ہر قسم کے لسانی، علاقائی، فروعی اور جزوی و ذاتی اختلافات و تعصبات کی نفی کی اور انہیں نظر انداز کرنے کا حکم فرمایا ۔
شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے دور حاضر میں سیرت نبوی کے اس پہلو کو خاص طور پر اجاگر کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: یہ سنت الہیہٰ ہے کہ خداوند کریم اپنے انبیاء و مرسلین اور آئمہ و صالحین کو بھجوا کر انسانوں کو ظلمتوں اور تاریکیوں سے نکال کر نور اور روشنی کی طرف لاناہے اور انہیں ہدایت جیسی عظیم اور اعلی و ارفع نعمت سے سرفراز فرماناہے۔
انہوں نے مزید کہا: اسی تناظر میں خداوند تعالی نے خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی کو رحمت اللعالمین اور خاتم المرسلین بناکر انسانوں کے درمیان بھجوایا تاکہ انسانیت کو ظلم و ناانصافی اور جہالت و گمراہی کی اتھاہ گہرائیوں سے نکال کر ہدایت و حکمت اور عدل و مساوات کی کمال بلندیوں تک پہنچادے لہذا حضور اکرم کی آمد سے خدا کا وعدہ یقینی طور پر پورا ہوا اور کائنات ہدایت کے نور سے منور ہوئے۔
سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے یہ کہتے ہوئے کہ ایک طرف امت مسلمہ کی خوش بختی کا پہلو یہ ہے کہ انہیں سرور کائنات جیسی ہستی کے ساتھ منسلک ہونے اور ان کی سیرت و سنت سے استفادہ کرنے کے مواقع نصیب ہوئی۔ دوسری طرف امت مسلمہ کا ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ وہ سیرت رسول پر مکمل طور پر عمل پیرا نہیں کہا: ذاتی و اجتماعی سطح پر مختلف برائیوں، گناہوں، کوتاہیوں اور انتشار و افتراق کا شکار ہے۔
انہوں نے قرآنی احکامات اور اسلامی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیئے جانے کی جانب اشارہ کیا اور کہا: عید میلاد النبی اور ہفتہ وحدت ہمیں اس بات کی طرف متوجہ کرتا ہے کہ ہم ان مبارک ایام میں اپنے داخلی، خارجی، مقامی اور عالمی مسائل کے حل کے لئے اتحاد و اخوت کے ساتھ پیغمبر اکرم کی سیرت سے صحیح استفادہ کریں اور تمام اسلامی مکاتب اور مسالک کے عقائد کا احترام کرتے ہوئے باہم مل کر سینکڑوں مشترکات کو بنیاد بناکر اجتماعی پروگرام کریں۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے باہمی محبت و رواداری کو فروغ دینے، نفرتوں، بغض و عداوت اور عناد کا خاتمہ کرنے، فروعی مسائل اور فرقہ وارانہ تنازعات اور تعصبات کو ہوا دینے سے گریز ، مشترکات پر جمع ہوکر عملی وحدت کا مظاہرہ کی تاکید تاکہ پاکستان سمیت پورا عالم اسلام سیرت پیغمبر گرامی کی روشنی میں ہدایت پر عمل پیرا ہوسکے۔ شیعہ علماء کونسل کے
رہبر معظم سے تہران کے میئر اور تہران اسلامی کونسل کے سربراہ اور اراکین کی ملاقات
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ نے تہران اسلامی کونسل کے سربراہ و اراکین ، تہران کے میئر اور تہران کے مختلف علاقوں کے میونسپلٹی افسروں و اہلکاروں کے ساتھ ملاقات میں تہران میں اسلامی طرز زندگی کے پیش نظرتعمیر و ترقی اور معماری پر خصوصی توجہ مبذول کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: تہران کے بڑے شہرکی مدیریت اور اسی طرح ملکی مدیریت میں خلوص نیت کے ساتھ عوام کی خدمت اور علم و درایت پر تکیہ کے ساتھ جہادی مدیریت کا جذبہ حکمفرما ہونا چاہیے تاکہ مشکلات سے عبور کرکے آگے کی سمت قدم بڑھایا جا سکے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی کونسل کے نئے ارکان اور تہران کے میئر کو بھی عوام کی خدمت کرنے کا موقع حاصل کرنے کی بنا پرمبارکباد پیش کی اور تہران کی اہمیت کو ایک بڑے شہر سے ماوراء قراردیتے ہوئے فرمایا: تہران ایک طرف آبادانی ، معماری ، صلاح و سعادت اور ملک میں طرز زندگی کی علامت ہے اور دوسری طرف تہران پورے ملک کے دوسرے شہروں کے لئے اہم نمونہ بھی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تہران میونسپلٹی کی حالیہ برسوں میں خدمات کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: تہران میں بڑھتی ہوئی آبادی ، ٹریفک و حمل و نقل اور ہوا کی آلودگی جیسی مشکلات کے باوجود شہر کی صفائی، سبز فضا، باغات ، پلوں، میٹرو ، بڑی شاہراہوں کی تعمیراور ورزش کے شعبوں میں ممتاز اور نمایاں خدمات انجام دی گئی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان کامیابیوں کی رمز کو جہادی مدیریت اور جہاد جذبہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر جہادی مدیریت کا سلسلہ اسی تلاش و کوشش، جد وجہد ، خلوص نیت اور علم و درایت پر مبنی رہے تو عالمی طاقتوں کے موجود دباؤ اور دوسرے شرائط میں ملکی مشکلات قابل حل ہیں اور ملک کی ترقی اور پیشرفت آگے کی سمت جاری رہےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہری کونسل میں مختلف سیاسی نظریات کے حامل افراد کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی کونسل کے اراکین کی نیت جب تک عوامی خدمت اور عوام کے لئےکام کرنے پراستوار رہےگی اس وقت تک اس اعلی ہدف کی راہ میں نظریات میں کوئی فرق نہیں پڑےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے چوتھی اسلامی کونسل کے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آب کام اور خدمت کے سلسلے میں ہمت و تلاش کے ساتھ اچھا تجربہ یادگار کے طور پر چھوڑیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی اپنے خطاب میں تہران میونسپلٹی کے سلسلے میں چند نکات پیش کئے ۔
حکومت اور تہران میونسپلٹی کے درمیان دو طرفہ تعامل پہلا موضوع تھا جس کے بارے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: یہ موضوع میری دائمی سفارش کا حصہ رہا ہے لیکن افسوس کہ بعض ادوار میں اس پر عمل نہیں ہوا جس کی وجہ سے بعض مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن تہران میونسپلٹی کو حکومت کے ساتھ تعامل کے سلسلے میں اپنی تمام کوششوں کو بروی کار لانا چاہیےالبتہ تہران میونسپلٹی اور اسلامی کونسل کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں حکومت کو بھی سفارش کی گئی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تہران اسلامی کونسل کے سربراہ کی طرف سے کونسل کے اجلاس میں وزراء کی شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تعاون اور تعامل کا یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تہران کی تعمیر و ترقی اور معماری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حقیقت میں تہران کی معماری ایک اسلامی شہر کی معماری کا مظہر نہیں ہےاور میونسپلٹی اور تہران کی اسلامی کونسل کو اس مسئلہ کو اپنے سب سے اہم مسائل کا حصہ قراردینا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے طرز زندگی پر شہری تعمیر اور معماری کے اثرات مرتب ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جتنا جلد ممکن ہوسکے شہری زندگی کے ماحول کو اس طرح مرتب اور منظم بنانا چاہیے تاکہ اسلامی طرز زندگی کا تحقق آسان تر اور ممکن بن جائے۔
میونسپلٹی کے ثقافتی مراکز ، ان ثقافتی مراکز کے اوپر بہت سنجیدہ توجہ دوسرا موضوع تھا جس کو رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بیان فرمایا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ثقافتی اقدامات اور کام دو لبہ تلوار کی مانند ہیں ، اگر یہ اچھے مواد اور متن کے ہمراہ ہوں تو معاشرے میں اصلاح کا باعث ہوں گے لیکن اگر غیر مناسب مواد اور متن کے ہمراہ ہوں تو انحراف اور گمراہی کا باعث بنیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صحیح اور قوی ثقافتی مواد سے استفادہ پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسی طرح ثقافتی مراکز میں اہل ثقافت افراد سے بھی استفادہ کرنا چاہیےجو حقیقت میں دیندار، سیاسی اسلام کے معتقد اور دینی عوامی حکومت کے طرفدار ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے میونسپلٹی میں غلط کاموں سے پرہیز اور درست و امانتداری کے ساتھ کام کرنے پر تاکید کی اور میونسپلٹی اور شہری کونسل کے روابط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شہری کونسل کو میونسپلٹی پر نگرانی اور ہدایت کے علاوہ اس کی حمایت بھی کرنی چاہیےاور تمام امور کو مشترکہ ذمہ داری، اخوت و ہمدلی اور باہمی تفاہم کی بنیاد پر آگے بڑھانا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تہران کے باغات اور درختوں کی قدر و قیمت جاننے اور اس قومی ثروت و دولت کی حفاظت پر تاکید کی اور تہران کے اونچے علاقوں میں قدرتی ماحولیات کو تعمیرات میں تبدیل کرنے کی طرف اشارہ بھی کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیسری شہری کونسل کے اراکین اور اس کے سربراہ انجینئر چمران کی خدمات کا شکریہ ادا کیا۔
اس ملاقات میں تہران کے میئر جناب قالیباف نے تہران میونسپلٹی کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ پیش کی جس میں عدل و انصاف قائم کرنے، شہر میں طبقاتی فاصلوں کو کم کرنے، جہادی جذبے کے فروغ اور کام و تلاش پر تاکید ، علمی، تحقیقاتی اور اجتماعی کاموں پر تاکید، شہر کے امور میں معزز شہریوں اور عوام کی شراکت ، دفاتر میں مالی بد عنوانیوں کے ساتھ مقابلہ ، مساجد، امامبارگاہوں اور حوزات علمیہ پر خصوصی توجہ اور شہری کونسل کے اراکین کے ساتھ تعاون ، تعامل، ہمدلی ، شفافیت اور قانونمداری کو تہران میونسپلٹی کے اہم اقدامات میں شمار کیا۔
تہران کے میئر نے گذشتہ آٹھ برسوں میں میونسپلٹی کے اقدامات میں 235 کلو میٹر بڑی شاہراہ کی تعمیر، 330 پلوں کی تعمیر، سنیما کی دس ہزار کرسیوں کی ساخت، دفاع مقدس باغ میوزیم کی تعمیر ، باغ کتاب اور محلہ سراؤں کو اہم اقدامات شمار کیا۔
اسی طرح تہران کی اسلامی کونسل کے سربراہ جناب مسجد جامعی نے اس کونسل میں نگرانی ، سلامت اور معماری و شہرسازی کے تین خصوصی کمیشنوں کی تشکیل اور اسلامی کونسل میں شہری مشکلات کو برطرف کرنے کے اقدامات کی طرف اشارہ کیا۔
تہران اسلامی کونسل کے سربراہ نے کونسل کے اراکین کے گذشتہ ایثار اور حکومت و پارلیمنٹ کے ساتھ قریبی اور اچھے تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اسلامی کونسل کے ارکان کے درمیان تعاون و ہمدلی کی اچھی اور گرانقدر فضا قائم ہے جو مشکلات کو برطرف کرنے میں مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔
پاکستان، عید میلاد النۖبی کے جلوس
پاکستان میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ملک بھر میں نکالے گئے جلوس اپنی اپنی منزلوں پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوگئے۔عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ملک بھر میں جلوس اور محافل کا انعقاد کیا گیا، عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محبوب خدا کا ذکر کیا، درود و سلام اور نعتیں پڑھیں۔ بیشتر شہروں میں مرکزی جلوس اپنی منزلوں پر پہنچ گئے۔ ملک بھر میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتہائی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔ ملک بھر میں محافل ہوئیں اور جلوس نکالے گئے۔ کراچی میں عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مرکزی جلوس اپنے روایتی راستوں پر ہوتا ہوا اختتام پذیر ہوا۔ کوئٹہ میں عیدمیلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جلوس روایتی راستوں سے ہوتا ہوا منان چوک پر ختم ہوا۔ اسلام آباد میں مرکزی جلوس روایتی راستوں سے ہوتا ہوا آبپارہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ لاہور میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مرکزی جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا داتا دربار پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ ملتان میں 12 ربیع الاول کا مرکزی جلوس اختتام پذیر ہوگیا، جس کے بعد شہر میں نعت کی محافل کا اہتمام کیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ عید میلادالنبیۖ کے جشن و سرور کی محفلوں کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے جن میں مسلمانوں کے مختلف فرقوں کے افراد شرکت کررہے ہیں اور آنحضرت(ص) کی شان اقدس میں نذرانۂ عقیدت پیش کررہے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ کی سید حسن نصر اللہ سے ملاقات
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد ظریف نے اپنے لبنان کے سفر کے دوران آج صبح حزب اللہ کے جنرل سکریٹری سید حسن نصر اللہ سے ملاقات کی ہے۔
المنار ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ اور حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے لبنان اور علاقے کے حالات پر گفتگو کی ہے۔