
Super User
رہبر معظم کاطلباء کی مستقل انقلابی تنظیموں کے نام زبانی پیغام
۲۰۱۴/۰۲/۱۲ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےطلباء کی انقلابی تنظیموں کے نام زبانی پیغام میں جنگ کے میدان میں عمار گونہ بصیرت اور مالک اشتر جیسی استقامت کی ضرورت پر تاکید اور سافٹ جنگ کے جوان افسروں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ تسلط پسند نظام کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی تمام ظرفیتوں سے بھر پور استفادہ کریں اور اس سلسلے میں اللہ تعالی کے وعدوں پر مکمل طور پر یقین رکھیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کا زبانی پیغام آج صبح (بروز) بدھ یونیورسٹیوں کے امور میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین محمدیان نے مستقل طلباء کی انجمنوں کی یونین کے عام اجلاس میں پیش کیا۔ پیغام حسب ذيل ہے:
میرا سلام میرے انقلابی جوانوں کو پیش کریں اور انقلاب اسلامی ، حضرت امام (رہ) کے اصولوں کی پاسداری اور ترویج کے سلسلے میں ان کی جہاد مانند کوششوں کا شکریہ ادا کریں اور ان کی توجہ چند نکات کی طرف مبذول کریں۔
1: علم و دانش کے حصول کے ساتھ ساتھ نفس کی تہذيب و تذکیہ ، اللہ تعالی کے ساتھ انس اور قرآن و اہلبیت (ع) کے معارف کے ساتھ گہرے لگاؤ کے سلسلے میں جوانی کے دور سے بھر پور فائدہ اٹھائیں ۔
2: آپ سافٹ جنگ کے جوان افسر ہیں اور سافٹ جنگ کے میدان میں عمار گونہ بصیرت اور مالک اشتر جیسی استقامت کی ضرورت ہے اور خود کو مکمل طور پر اس میدان کے لئے آمادہ کریں۔
3: تسلط پسند نظام کو اس کے تمام شعبوں اور زیر مجموعوں کے ساتھ پہچانیں اور ان کے اہداف و اسٹراٹیجک کے بارے میں تجزيہ و تحلیل پیش کریں اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے تمام وسائل اور ظرفیتوں سے بھر پور استفادہ کریں۔
4: تنظیمیں عبادت کا محل واقع ہوسکتی ہیں لیکن انھیں معبود میں نہیں بدلنا چاہیے، اور تنظیم کی صورت میں اپنے عقیدتی و معنوی اقدار و اصول کی حفاظت کرنی چاہیے اور تنظیم کےارکان کے درمیان ہمدلی اور ہمدردی پر تاکید کریں۔
5: آپ جوانوں کے سامنے مختلف قسم کے افق روشن ہیں اس ملک و انقلاب کا مستقبل آپ جوانوں کی علمی توانائيوں اور کاوشوں کی بدولت روشن اور تابناک رہےگا۔ آپ اپنی کوششوں میں اضافہ کریں اور سرافرازی و سربلندی کی چوٹیوں کو سر کرنے کے لئے ایکدوسرے سے سبقت حاصل کریں۔
رہبر معظم سے مختلف اداروں اور اقتصادی شعبوں میں سرگرم حکام اورافرادکی ملاقات
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ نے مختلف اداروں کے حکام ، اقتصادی شعبہ میں فعال و سرگرم عناصر اور علمی، تبلیغی اور نگراں مراکز کے ڈائریکٹروں پرمشتمل سیکڑوں افراد کے ساتھ ملاقات میں پائدار و مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے اجزاء ، ان پالیسیوں کی تدوین کے عوامل و اغراض اور اس سلسلے میں حکام سے توقعات اور تقاضوں کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: حکام کا پختہ عزم، پروگرام اور مقررہ وقت میں پالیسیوں کا نفاذ ، دقیق نگرانی ، اقتصادی شعبہ میں عوام اور سرگرم عناصرکو درپیش مشکلات و رکاوٹوں کی برطرفی اور بحث و گفتگو کے ذریعہ عوام کی زندگی میں اس مقامی اور علمی نمونہ کے شیریں اور قابل لمس نتائج مناسب مدت میں جلوہ گر اور نمایاں ہونا ممکن ہوجائیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں اس ترکیب کے ساتھ حکام کے اس قسم کے اجلاس کے انعقاد کا ہدف، پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے نفاذ کے سلسلے میں باہمی ہمدلی اور ہمفکری پیدا کرنے، ملک کی برق رفتار پیشرفت و ترقی کی راہ ہموار کرنے اور اسلامی نظام کے اعلی اصولوں کی جانب حرکت کو قراردیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ برسوں میں مختلف پالیسیوں کے ابلاغ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان پالیسیوں کے ابلاغ کا مقصد ہر شعبہ میں نقشہ راہ پیش کرنا تھا لیکن پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے ابلاغ کا ہدف صرف نقشہ راہ پیش کرنا نہیں ہے بلکہ اس راہ پر چلنے کے لئے صحیح اور ضروری معیاروں کو بھی مدںطر رکھا گیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کا مجموعہ در حقیقت مقامی و علمی نمونہ ہے جو اسلامی و انقلابی ثقافت کا مظہر اور ملک کے موجودہ اور آئندہ حالات کے متناسب ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی پالیسیاں صرف موجودہ شرائط کے لئے نہیں ہیں بلکہ ملکی اقتصاد و معیشت اور اسلامی نظام کے بلند اقتصادی اہداف تک پہنچنے کی ایک اہم تدبیر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے تحرک اور رشد و نمو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ پالیسیاں قابل تکمیل اور مختلف شرائط کے مطابق اور موافق ہیں جو عملی طورپر ملکی معیشت و اقتصاد کو لچکدارحالت میں تبدیل کرسکتی ہیں اور مختلف شرائط میں ملکی معیشت و اقتصاد کی خراب صورت حال کو دور کرسکتی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پائدار و مقاومتی معیشت و اقتصاد کی کلی پالیسیوں کی ایک اور اہم خصوصیت یہ ہے کہ تمام قوا اور مختلف اداروں کا اس کے بارے میں اتفاق نظر ہےکیونکہ یہ نمونہ ماہرین کے تعاون ، مختلف حکام اور مجمع تشخیص مصلحت نظام میں تینوں قوا کے سربراہان کی موجودگی میں بحث و تبادلہ خیالات کے بعد تدوین ہوا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کو مضبوط ، دقیق اور مستحکم قراردیتے ہوئے فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد و معیشت کی طرف رجحان صرف ایران سے مختص نہیں ہے حالیہ برسوں میں عالمی اقتصادی بحران کے پیش نظر بہت سے ممالک ،اپنی داخلی توانائیوں اور شرائط کی روشنی میں اقتصاد و معیشت کو مضبوط بنانےکی تلاش میں ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ دوسرےممالک سے ہمیں پائدار اور مقاومتی معیشت و اقتصاد کی کہیں زيادہ ضرورت ہے کیونکہ ہمارا ملک دوسرے ممالک کی طرح ایک طرف عالمی اقتصاد و معیشت سے مربوط اور اس ارتباط کو جاری رکھنے پر مصمم ہے لہذا قدرتی طور پر ہمارا ملک بھی عالمی معیشت اور اقتصاد سے متاثر ہوگا جبکہ دوسری طرف اسلامی نظام اپنے استقلال و عزت و عظمت کےپیش نظر عالمی سامراجی طاقتوں کی پالیسیوں کےزیر اثر رہنا نہیں چاہتا ، لہذا اسے تخریبکاری ، یلغار اور دشمن کی بد نیتی جیسے خطرے کا سامنا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ان منطقی دلائل اوراصول کی بنیاد پر ہمیں ملک کی اقتصادی اور معاشی بنیادوں کو مضبوط اور مستحکم بنانا چاہیے اور ملک کی معیشت اور اقتصاد کو تسلط پسند طاقتوں کی تخریب کاریوں ،مضر ارادوں اور دیگر حوادث سے متاثر ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پائدار معیشت و اقتصاد کی کلی پالیسیوں کی اہمیت و مقام کی تشریح اوراسی طرح ملکی معیشت و اقتصاد کو مضبوط بنانے کے عقلی و منطقی دلائل بیان کرنے کے بعد پائدار اور مقاوم اقتصاد و معیشت کے دس اجزاء و خصوصیات کو بیان کیا۔
پہلا جز،ملکی اقتصاد و معیشت کو متحرک بنانے اور بلند مدت اقتصادی معیاروں کو بہتر بنانے پر مبنی تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد ومعیشت کی کلی پالیسیوں کےاجراء و نفاذ کی بدولت ، اقتصادی رشد و نمو، قومی پیداوار، سماجی انصاف ، روزگارکی فراہمی، مہنگائی پر کنٹرول اور عام فلاح و بہبود کے معیاروں میں بہتری آئے گی اور اس طرح اقتصادی اور معاشی رونق پیدا ہوجائے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس جزء کے بارے میں ایک نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان معیاروں میں سماجی انصاف سب سے اہم معیار ہے کیونکہ اسلامی نظام سماجی انصاف کے بغیر اقتصادی رونق کو بے معنی سمجھتا ہے اور ملک میں ہر قسم کی اقتصادی پیشرفت و ترقی میں حقیقی معنی میں پسماندہ طبقات کی حالت بہتر بنانے پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خطرسازعوامل کے مقابلے میں استقامت و پائداری کی توانائی اور صلاحیت کو پائداراور مضبوط اقتصاد ومعیشت کی دوسری خصوصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: عالمی اقتصادی بحران ، قدرتی آفات اور اقتصادی پابندیوں جیسے دشمنی پر مبنی بحران منجملہ خطر ساز عوامل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داخلی و اندرونی ظرفیتوں سے استفادہ کو پائداراور مضبوط معیشت و اقتصاد کا تیسرا حصہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ان ظرفیتوں میں وسیع پیمانے پر علمی، انسانی، جغرافیائی ، قدرتی ، مالی اور علاقائی ظرفیتیں شامل ہیں اور ان پالیسیوں کے اجراء اور نفاذ میں ان پر تکیہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: داخلی اور اندرونی ظرفیتوں پر تکیہ اور توجہ مبذول کرنے کا مطلب دیگر ممالک کے وسائل کو نظر انداز کرنا نہیں ہے بلکہ اسلامی نظام داخلی ظرفیتوں سے استفادہ کے ساتھ ، دیگر ممالک کے وسائل سے بھی زیادہ سے زیادہ استفادہ کرےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اور مضبوط اقتصاد کےلئے جہادی جذبہ کو چوتھا حصہ اور جز قراردیتے ہوئے فرمایا: ان پالیسیوں کے اجراء و نفاذ کے لئے جہادی جذبہ اور ذوق و شوق درکار ہے اور سست روی و غفلت سے ان پالیسیوں کا نفاذ ممکن نہیں ہوگا ان پالیسیوں کے نفاذ کے لئے علمی حرکت ، ہمت اور جہادی مدیریت کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: خوش قسمتی سےصدر محترم نے تینوں قوا کے حالیہ اجلاس میں مضبوط انداز میں اعلان کیا کہ کلی پالیسیوں سے منسلک تمام حکام ان کےنفاذ کے سلسلے میں جہادی ہمت و حرکت کے ساتھ عزم بالجزم کئے ہوئے ہیں۔
پانچواں جزء اورحصہ عوامی محور پر استوار تھا جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی اور دینی معارف کی بنیاد پر اور اسی طرح حالیہ 35 برسوں کے تجربات کی بنیاد پر جس میدان میں عوام وارد ہوں اس میدان میں اللہ تعالی کی نصرت اور پشتپناہی حاصل ہوتی ہے اور کام آگے بڑھتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اقتصادی میدان میں اب تک ،عوام کے حضور اور وسائل پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی ہے حالانکہ اس سلسلے میں عوام کی بیکران توانائی سے استفادہ کرنا چاہیے جس میں اقتصادی شعبہ میں سرگرم افراد ہوں چاہے وہ تاجر ہوں ، مخترع ہوں، سرمایہ کار ہوں یا کسی مہارت کے حامل ہوں ان سب کی حمایت کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں اہم ذمہ داری حکومت کے دوش پرعائد ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے چند سال قبل دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کے ابلاغ کا مقصد ملک کی معیشت اور اقتصاد میں عوامی ظرفیتوں اور وسائل سے استفادہ قراردیتے ہوئے فرمایا: افسوس کہ ان پالیسیوں کا حق ادا نہیں ہوا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسٹراٹیجک اور ضروری اشیاء کی فراہمی بالخصوص خوراک، دوا اور ان اشیاء میں خودکفائی کو پائدار اور مضبوط اقتصاد کی کلی پالیسیوں کا چھٹا حصہ قراردیا اور ساتویں حصہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان پالیسیوں کی اصلی خصوصیات میں تیل کی درآمد پر انحصار کم کرنا شامل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے درست اور صحیح استعمال کو اٹھویں حصہ کے عنوان کے طور پر بیان کرتے ہوئے فرمایا: اس موضوع میں میرے اصلی مخاطب حکام ہیں کہ انھیں سب سے پہلے اپنے ادارے میں اسراف سے پرہیز کرنا چاہیے اشیاء کے درست اور صحیح استعمال پر توجہ مبذول کرنی چاہیے اور اس کے بعد اپنی ذاتی زندگی میں بھی اس کی رعایت کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام کی طرف سے اسراف کی عادت ترک کرنے کو معاشرے کے لئے اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: درست استعمال سے مراد زندگی سخت گزارنا نہیں ہے بلکہ اس سے مراد صحیح، درست،عاقلانہ اور مدبرانہ استعمال ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےمضبوط اور پائدار اقتصاد کے بارے میں بعض افراد کے شبہات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان شبہات کے برحلاف پائدار اور مضبوط اقتصاد اور معیشت سے پسماندہ طبقات اور عام افراد کی زندگی میں بہتری آئے گی۔
کرپشن کے خلاف اقدامات مضبوط و پائدار اقتصاد کا نواں حصہ تھا جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: صاف و شفاف اقتصاد کے لئے اقتصادی سلامتی بہت ضروری ہے اور اقتصادی سلامتی کے لئے اقتصاد میں بدعنوان اور کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف ٹھوس اور سخت اقدامات ضروری ہیں تاکہ قانون کو وہ اپنے ہاتھ میں نہ لے سکیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شفافیت کو کرپشن کے ساتھ مقابلہ کرنے کی اصلی شرط قراردیتے ہوئے فرمایا: اقتصادی ثبات کے ساتھ رقابتی فضا پیدا کرنی چاہیے کیونکہ ایسیصاف اور شفاف فضا میں اقتصادی شعبہ میں فعال افراد اور سرمایہ کار امن کا احساس کریں گے اور اس کے ساتھ ایسے شرائط میں خلاقیت اور کار و بار کے ساتھ ثروت کا حصول مباح اور نظام کے لئے قابل تائيد ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کرپشن کے ساتھ مقابلہ کرنے کے سلسلے میں تینوں قوا کی آمادگی کے اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں صرف کہنا کافی نہیں ہے اور قوہ مجریہ، قوہ قضائیہ اور قوہ مقننہ کے تمام عہدیدار اس کے ذمہ دار ہیں۔
پائدار اور مضبوط اقتصاد کا علمی بنیاد پراستوارہونا آخری جزء اور حصہ تھا جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج علمی اور سائنسی ترقیات کےلحاظ سے ملک کے شرائط ایسے ہیں کہ ہم بابانگ دہل علمی بنیاد پر اقتصاد تک رسائی کو اپنے اہداف میں قراردے سکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: علمی بنیاد پر معیشت و اقتصاد ہر ملک کے اقتصاد ومعیشت کی ترقی و تعمیرات کا اہم حصہ ہے اگر اس موضوع پرسنجیدگی کے ساتھ توجہ کی جائے تو یقینی طور پر علم سے ثروت تک کا چرخ مکمل ہوجائےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرےحصہ کا آغاز معاشرے میں موجود اس سوال کو بیان کرتے ہوئے کیاکہ کیا پائدار اور مضبوط معیشت واقتصاد کی پالیسیاں عارضی پالیسیاں ہیں جو دباؤ کے زیر اثر وجود میں آئی ہیں؟ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سوال کا جواب مکمل طور پر منفی دیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: پائدار معیشت و اقتصاد کی پالیسی عارضی پالیسی نہیں ہے بلکہ اسٹراٹیجک اور مدبرانہ پالیسی ہے جو تمام ادوار کے لئے مفید ، مشکلکشا اور آگے کی سمت گامزن رہےگی چاہےاقتصادی پابندیاں عائد ہوں یا عائدنہ ہوں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی پالیسیوں کے ابلاغ و تدوین کے علل و محرکات کے سلسلے میں چار اصلی عوامل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی فراواں مادی اور معنوی ظرفیتیں، دیرینہ اور پیہم معاشی مشکلات کا حل،معاشی پابندیوں کا مقابلہ اور ملک پر عالمی معاشی بحرانوں کےاثرات کو کم کرنا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پہلے نکتہ کے بارے میں فرمایا: اعلی انسانی ظرفیتیں ، صنعتی، قدرتی اور معدنی سرمائے اور ملک کی ممتاز جغرافیائی پوزیشن پائدار اور مضبوط و مقاوم اقتصاد و معیشت کا منصوبہ بنانے میں حوصلہ افزا عوامل رہے ہیں۔
رہبر معظم سے خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین کی ملاقات
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین کے ساتھ ملاقات میں آج کے پیچیدہ اور حساس شرائط میں بعض اہم عالمی حقائق کے پیش نظر اسلامی نظام کے حکام کی اصلی اور بنیادی ذمہ داریوں کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: بعض کمزور نقاط کے ہمراہ بہت سے مثبت نقاط کوحقیقت بیں آنکھوں سے دیکھنا، انقلابی اور مؤمن جوان نسل پر افتخار، داخلی اور قومی بیشمار ظرفیتوں سے استفادہ، دشمنوں کی دشمنی سے غفلت نہ کرنا، استکباری محاذ کے ساتھ واضح اور شفاف حد بندی، دشمن سے ہراساں نہ ہونا، عوام پر تکیہ اور مضبوط جہادی حرکت ، قومی اتحاد کی حفاظت اور استحکام، دینی اور انقلابی ثقافت پر توجہ اور بحث و گفتگو، مختلف عہدوں پر فائز اسلامی حکام کی سنگین ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں اسلامی نظام کے مجموعہ میں خبرگان کونسل کے خاص مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خبرگان کونسل کے جلسات میں ایرانی قوم کے بزرگ علماء اور مجتہدین کا اجتماع ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے اور یہ اہمیت بعض شرائط اور حالات میں دگنی اور مضاعف ہوجاتی ہے اور موجودہ شرائط اور حالات کچھ ایسے ہی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےعلاقائی اور عالمی سطح پر جاری پیچیدہ اور اہم حالات کی طرف اشارہ کیا اور اس حساس دور میں اپنی ذمہ داریوں پر خصوصی توجہ مبذول کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایسے شرائط میں اسلامی نظام کے تمام ارکان منجملہ خبرگان کونسل کو عالمی حقائق پر اساسی و بنیادی اور خلاقانہ نگاہ رکھنی چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد بعض عالمی حقائق کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: علاقائی اور عالمی سطح پر بنیادی تحولات اور تبدیلی کا آغاز، اوردنیا کے مختلف نقاط منجملہ یورپ، ایشیاء اورشمال افریقہ میں اس کے علائم کا آشکار ہونا آج کے حقائق کا حصہ ہیں اور ان علائم کو دقیق نگاہوں سے دیکھنا اور ان کا غور سے جائزہ لینا چاہیے۔
عالمی سامراجی محاذ اور دنیا پر حاکم طاقتوں کے ظاہری سکون میں تلاطم برپا ہونا دوسری حقیقت تھی جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور یورپ میں اقتصادی بحران اس ظاہری سکون میں تلاطم برپا کرنے کی ایک علامت ہے اور ان کےاقتصادی دیوالیہ ہونے کے علائم بھی بتدریج ظاہر ہورہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک میں اخلاقی شکست ، انسانیت کی پائمالی اور انسان دوستی کے مغربی چہرے کے اصلی خد وخال کے روشن ہونے کو سامراجی محاذ کے ظاہری آرام و سکون کے زوال کی ایک اور علامت قراردیتے ہوئے فرمایا: قتل و غارت و تشدد ، ہم جنس پرست شادیوں جیسے شہوانی اورفساد پر مبنی اعمال کی ترویج ، علاقہ میں وحشی اور بھیانک دہشت گردی کی حمایت، دینی مقدسات اور بزرگوں کی آشکارا توہین ، اخلاقی مسائل میں مغربی تمدن کے عینی اور واضح نمونے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی تمدن کی علمی اور تشخصی بنیادوں کے یکے بعد دیگرے ٹوٹنے، امریکہ اور دوسری طاقتوں سے عوامی سطح پر نفرت و بیزاری، اور بین الاقوامی سطح پر ان کی آبروریزی کو آج کی دنیا کے دوسرے علائم و حقائق قراردیتے ہوئے فرمایا: قوموں کی بیداری بالخصوص اسلامی بیداری اور اسلامی استقامت کا عروج آج کی دنیا کے دیگر حقائق ہیں ۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کے لفظ کے مقابلے میں بعض افراد کے مؤقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اب واضح ہوگیا ہے کہ یہ بیداری مکمل طور پر اسلام سے متعلق تھی اگر چہ بظاہر اسے دبا دیاگیا ہے لیکن خوداعتمادی اور اسلامی جذبہ کی روح کبھی ختم نہیں ہوگی اوروہ اب بھی موجود ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 35 سال گزرنے کے بعد ایرانی قوم کی استقامت و بالندگی میں رشد اور جذبہ استقلال میں اضافہ آج کی دنیا کے اہم حقائق میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم میں انقلابی جذبہ اسی طرح زندہ ہے اور عوام نے اس سال 22 بہمن کی عظیم ریلیوں میں شاندار اور عظیم جلوے پیش کئے جو اس بات کی تائید ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج کی دنیا کے بعض اہم حقائق پر روشنی ڈالنے کے بعد موجودہ حساس اور پیچیدہ شرائط میں ایرانی حکام کی اہم ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کیا ، رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کی 12 ذمہ داریوں کو بیان فرمایا۔
بعض کمزور نقاط کے ہمراہ فراواں قوی نقاط پر حقیقی توجہ مبذول کرنا پہلی ذمہ داری تھی جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے دیگر انقلابات کے برخلاف ایران کا اسلامی انقلاب تین عشرے گزرنے کے بعد اسی طرح شاداب اور زندہ ہے اور اسلام و استقلال و قومی استقامت و اندرونی توسعہ اور عدل و انصاف کے حق میں بات کررہا ہے اور ان اعلی اہداف کی سمت تلاش و کوشش کررہا ہے۔
دیندار اور انقلابی جوان نسل پر افتخار، ایسے جوانوں کی قدردانی کرنا،حکام کی دوسری ذمہ داری تھی جس کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب کی موجودہ نسل کی شان و عظمت ، انقلاب کی پہلی نسل سے بلند وبالا ہے کیونکہ آج کی جوان نسل نے اس کے باوجود کہ انقلاب کی کامیابی اور اس کے بعد کے مسائل کو نہیں دیکھا لیکن اسے آج سٹلائٹ، ڈش اور مجازی فضا جیسے خطرات کا سامنا ہےلیکن ان خطرات کے باوجود وہ دیندار ہے اور انقلاب کے ساتھ کھڑی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بیشمار قومی اور داخلی ظرفیتوں پر توجہ اور ان سے استفادہ پر اعتقاد کو حکام کی ایک دوسری ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: خوش قسمتی سے ملک کے حکام منجملہ جدید حکومت کے حکام بیشمار داخلی ظرفیتوں سے آگاہ ہیں اور ان سے استفادہ کرنے پر اعتقاد بھی رکھتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہی فراواں داخلی ظرفیتیں تھیں جن کی وجہ سے حکام پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی طرف متوجہ ہوئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنوں کی دشمنی سے غفلت نہ کرنے کو حکام کی ایک اور ذمہ داری قراردیتے ہوئےفرمایا: جب تک ایرانی قوم اور اسلامی نظام ، اسلام، استقلال اور انقلاب کے اصولوں کے پابند ہیں اس وقت تک دشمن اپنی دشمنی سے باز نہیں رہےگا لہذا دشمن سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: سامراجی محاذ کے اندر ایرانی قوم کے بارے میں سخت اور شدید کینہ پایا جاتا ہے اور آج سبھی لوگ ، دشمن کے بغض وکینہ کو دشمن کی باتوں میں مشاہدہ کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی پالیسیوں کے نفاذ کو حکام کے دیگر وظائف میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کے ساتھ گہرے کینہ و بغض کے باوجود دشمن ایرانی قوم اور اسلامی نظام کے ساتھ مقابلہ کرنے سے عاجز ہے اور اس عجز و ناتوانی کی بنا پر اقتصادی پابندیوں کا سہارا لے رہا ہے جبکہ انھیں اچھی طرح معلوم ہے کہ انقلاب کے آغاز سے لیکر اب تک اقتصادی پابندیاں ناکام اور بے فائدہ ثابت ہوئی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کی لفظی فوجی دھمکی کو اقتصادی پابندیوں کے ناکام اور بے فائدہ ہونے کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: آج تینوں قوا کے سربراہان کے درمیان اور اسی طرح صدر محترم اور وزراء کے درمیان پائدار اور مقاومتی اقتصاد کے سلسلے میں جو اتفاق نظر ہے وہ اس بات کی نوید ہے کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے مقاومتی اقتصاد ، دشمن کی پابندیوں اور سازشوں پر کامیاب ہوجائےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام پر تکیہ اور جہادی حرکت کو حکام کی ایک اور اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے آغاز سے لیکر اج تک جب بھی عوام کو میدان میں لایا گیا ہے اور اللہ تعالی کی مدد و نصرت سے جہادی حرکت کا آغاز ہوا تو ہمیں اس میدان میں ضرور کامیابی نصیب ہوئی اور انقلاب اسلامی کی کامیابی اور آٹھ سالہ دفاع مقدس میں کامیابی اس کے عینی نمونے اور عینی شواہد ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ برسوں کے شرائط و توانائیوں کے ساتھ موجودہ شرائط کے موازنہ کو حکام کی دائمی توجہ کو ان کی ایک اور ذمہ داری اور وظیفہ قراردیا اور حکام کی آٹھویں ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حکام کو بالخصوص موجودہ شرائط میں دشمن محاذ کے ساتھ اپنی حد بندی کو واضح اور صاف طور پربیان کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: بعض افراد اس سلسلے میں مغالطہ پیدا کرتے ہیں اور اس طرح باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ گویا حد بندی کا مطلب دینا سے رابطہ ختم کرنا ہےحالانکہ دشمن سے حد بندی کا مطلب " جغرافیائی سرحدوں کی طرح " ہمارے اور دشمن کے درمیان حد بندی کو مشخص کرنا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی رابطہ کو بہانہ بنا کر استقلال کو کمرنگ کرنے کی کوشش کرنے والے بعض افراد پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا: استقلال ایک سرحد ہے اور جو لوگ سیاسی، عقیدتی اور دینی سرحدوں کو کمرنگ یا انھیں محو کرنا چاہتے ہیں وہ ملک اور قوم کی خدمت نہیں کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کوئی بھی دنیا سے رابطہ قائم کرنے کے خلاف نہیں ہے لیکن یہ بات مشخص ہونی چاہیے کہ کن ممالک کے ساتھ رابطہ رکھنا چاہیے اور یہ رابطہ کیسا ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض مشکلات کو بہانہ بنانے اور استقامت کا مظاہرہ کرنے والے افراد کی ملامت کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا: بعض افراد یہ خیال نہ کریں کہ اگر ہم دشمن کے سامنے تسلیم ہوگئے تو ہماری تمام مشکلات حل ہوجائیں گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں ان حکام کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو دشمن کے مقابلے میں انقلاب اسلامی اور ایرانی قوم کے ٹھوس مؤقف کو صراحت کے ساتھ پیش کرتے ہیں اور دشمن کے مقابلے میں ایسے صریح مؤقف کے بارے میں گفتگو اور تبادلہ خیال ہونا چاہیے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی پر اعتماد اور دشمن سے ہراساں نہ ہونے کو حکام کی ایک اور ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: آج ایرانی قوم کے دشمن دنیا میں سب سے زيادہ بدنام ہیں آج امریکی حکومت کو دنیا میں دہشت گردی و بھیانک جرائم کی حامی اور انسانی حقوق کو پامال کرنے والی حکومت کے نام سے جانا جاتا ہے اور امریکی عوام بھی امریکی حکومت کو جھوٹا تصور کرتے ہیں آج امریکی عوام کا اپنی حکومت پر اعتماد سب سے نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: لہذا ایسی بدنام زمانہ حکومت سے ڈرنے اور خوفزدہ ہونے کی کوئي ضرورت نہیں ہے اور اگر ہم خدا کے ساتھ اور خدا کے لئے کام کریں تو یقینی طور پر اللہ تعالی ہماری مدد و نصرت کرےگا۔
ملک میں قومی اور مذہبی لحاظ سےقومی اتحاد کی حفاظت و استحکام دسواں وظیفہ تھا جسے رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام کے لئے بیان کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلابی اور دینی ثقافت پر توجہ کو حکام کے سنگین وظائف میں قراردیا اور خبرگان کونسل کے نمائندوں کی طرف سےملک کے ثقافتی مسائل کے بارے میں تشویش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مجھے بھی ثقافتی مسائل کے بارے میں تشویش ہے اور میں اس تشویش میں خبرگان کونسل کے نمائندوں کے ساتھ سہیم ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حکومت کو اس موضوع پر توجہ مبذول کرنی چاہیے اور ثقافتی امور سے متعلق حکام کو بھی اس موضوع پر توجہ رکھنی چاہیے کیونکہ ثقافتی مسائل کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ثقافت کا مسئلہ بڑا اہم ہے کیونکہ اسلامی انقلاب کی حرکت و استقامت کی اساس و بنیاد ، اسلامی و انقلابی ثقافت کی حفاظت اور مؤمن و انقلابی ثقافتی حرکت کو مستحکم بنانے پر استوار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: سب کو مؤمن و انقلابی جوانوں کی قدر کرنی چاہیے کیونکہ یہی وہ جوان ہیں جو خطرے کے موقع پر سینہ سپر کرتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ثقافت اور دیگر شعبوں میں مؤمن اور انقلابی جوانوں کی کثرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جولوگ ان جوانوں کومایوسی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش کررہےہیں وہ کوئی انقلاب اور ملک کی خدمت نہیں کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ یہ مؤمن اور انقلابی جوان کبھی الگ تھلگ نہیں ہوں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بحث و گفتگو کو حکام کی آخری ذمہ داری کے طور پر بیان کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جو مطالب بیان کئے گئے ہیں ان پر عام سطح پر بحث و گفتگو ہونی چاہیے اور ان مسائل کو منطقی اور عالمانہ طور پر بیان کرنا چاہیے اور ہر قسم کی انتہا پسندی سےدور رہنا چاہیے اور ان مسائل کو اچھی زبان میں اورخوش اسلوبی کے ساتھ پیش کرنا چاہیے۔
اس ملاقات کے آغاز میں خبرگان کونسل کے سربراہ آیت اللہ مہدوی کنی نے خبرگان کونسل کے گیارہویں دو روزہ اجلاس کے انعقاد کی طرف اشارہ کیا اور خبـرگان کونسل کے تمام ارکان کی شرکت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے بعض اہم نکات کی طرف اشارہ کیا۔
اسی طرح خبرگان کونسل کے نائب سربراہ آیت اللہ یزدی نے خبرگان کونسل کے دو روزہ اجلاس کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔
ملک کے ایٹمی حقوق کی حفاظت اور ایٹمی مذاکرات کا جائزہ، اقتصادی مسائل کی تشریح اور بغیر سود کے بینکی نظام پر توجہ ، پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی اہمیت و نفاذ پر تاکید، اور اس سلسلے میں نعروں سے پرہیز، حکومت کی حمایت، اور ثقافتی مسائل کے بارے میں خبرگان کونسل کے اراکین کی تشویش پر مشتمل ایسے نکات تھے جنھیں خـبرگان کونسل کے نائب سربراہ نے اپنی رپورٹ کے اہم مطالب کے عنوان سے پیش کیا۔
رہبر معظم سے تبریز اور آذربائیجان کے عوام کی 29 بہمن کی مناسبت سے ملاقات
۲۰۱۴/۰۲/۱۷ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تبریز اور مشرقی آذربائیجان کےمختلف شہروں کے ہزاروں افراد کے شاندار اجتماع سے خطاب میں اس سال 22 بہمن انقلاب اسلامی کی 35ویں سالگرہ کی مناسبت سے ہونے والی ریلیوں اور تقریبات میں ایرانی قوم کی عظيم شرکت پر قوم کے ہر فرد کا شکر و سپاس ادا کیا اور اس سال کی ریلیوں میں اتحاد اور استقامت پر مبنی دو پیغامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کی بائيس بہمن کی ریلیوں میں بھر پور اور پر رونق شرکت ، امریکی حکام کی گستاخی، بے ادبی، منہ زوری کا منہ توڑ اور ٹھوس جواب تھا اور عوام کی شرکت گذشتہ سالوں کی نسبت پرجوش اور ولولہ انگیز تھی، ایرانی قوم نے ان ریلیوں میں بھر پور شرکت کرکے واضح کردیا ہے کہ وہ امریکی حکام کی منہ زوری اور تسلط پسندی کے سامنے ہر گز تسلیم نہیں ہوگی۔
یہ ملاقات 29 بہمن 1356 ہجری شمسی میں تبریز کے عوام کے تاریخی انقلاب کی 36ویں سالگرہ کے موقع پر ہوئي ، رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں اس سال 22 بہمن کی ریلیوں میں عوام کی ولولہ انگيز اوروسیع پیمانے پر شرکت کا شکریہ ادا کیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہماری زبان ایرانی عوام کی تعریف و توصیف سے عاجز و ناتواں ہے لیکن میں سب سے پہلے اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہوں اور اس کی بارگاہ میں جبین نیاز خم کرتا ہوں کیونکہ وہی دلوں میں انقلاب اور تبدیلی ایجاد کرتا ہے اور تمام چیزیں اللہ تعالی کے ارادے سے متعلق ہیں۔
اس کے بعد میں ایرانی قوم کا تہہ دل سے شکر و سپاس ادا کرتا ہوں جس نے 22 بہمن انقلاب اسلامی کی 35 ویں سالگرہ کے موقع پر دنیا کے سامنے انقلاب اسلامی کا ممتاز، زندہ و تابندہ اور درخشاں چہرہ پیش کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد تبریز کے عوام کے 29 بہمن کے تاریخی واقعہ کو سبق آموز اور عبرتوں کا حامل قراردیتے ہوئے فرمایا: 29 بہمن کے قیام کا پہلا سبق تبریز اور آذربائیجان کے عوام کی ممتاز خصلتوں اور خصوصیات پر مشتمل تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دین پر گہرا ایمان، دینی غیرت، شجاعت، موقع شناسی ، بر وقت اقدام ، پیشقدمی اور صف شکن ہونا ، اہداف کے سلسلے میں جدید خلاقیات، تبریز اور آذربائیجان کے عوام کی ممتاز خصلتیں ہیں جن کو 29 بہمن کے واقعہ نے مجسم کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے مختلف اقوام اور حصوں کے ساتھ رابطہ اور یکجہتی کو 29 بہمن کے تاریخی قیام کا دوسراسبق قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران میں انقلاب اسلامی کی حاکمیت کی بدولت آج مختلف اقوام اسلام کے پرچم کے سائے میں جمع ہوگئی ہیں اور سب کا ایک دوسرے سے گہرا رابطہ اور گہرا تعلق ہے اور یہ وہی نقطہ ہے جس پر ایرانی عوام کے دشمنوں کی نگاہیں جمی ہوئی ہیں اور وہ ایرانی اقوام کو ایکدوسرے کے مد مقابل کھڑا کرنے کی تلاش و کوشش میں ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس موضوع کے بارے میں حکام اور عوام کو ہوشیار رہنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: اتحاد ، ہمدلی اور ہمدردی پر مبنی 29 بہمن کے قیام کے پیغام کو ہر گز فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے معجز نما عزم و ارادہ کو 29 بہمن کے قیام کا تیسرا پیغام قرار دیتے ہوئے فرمایا: اس قیام نے ثابت کردیا کہ قوم کےپختہ عزم و ارادے کے سامنے کوئی بھی طاقت اور قدرت ٹک نہیں سکتی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے اس سال 22 بہمن کے موقع پر عوام کی ریلیوں میں وسیع پیمانے پر شرکت اور اس کے پیغامات کے بارے میں جامع تجزیہ اور تحلیل پیش کیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف برسوں میں 22 بہمن کی ریلیوں میں عوام کی شرکت کے بارے میں ماہرین کے دقیق اعداد و شمار اور اندازوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ماہرین کی دقیق رپورٹوں کے مطابق گذشتہ سال کی نسبت اس سال عوام کی شرکت بہت زيادہ اور وسیع رہی ہے اور یہ حقیقت اس بات کا مظہر ہے کہ انقلاب اسلامی کی سالگرہ کا جشن، خود انقلاب اسلامی کی طرح ایک بے نظیر اور بے مثال واقعہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دوسرے ممالک کی خشک تقریبات کی نسبت ملک کے مختلف حصوں میں عوام کی طرف سے جوش و خروش کے ساتھ انقلاب اسلامی کا 35 واں جشن منانے کو حیرت انگیز واقعہ قراردیتے ہوئے فرمایا: غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی غلط تبلیغات اور تجزيوں کے برخلاف ان کی فکری پالیسیاں مرتب کرنے والے ادارے ایرانی عوام کے ولولہ انگيز حضور، ایمان اور ان کی شرکت کے عظيم پیغام اور نعروں کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: 22 بہمن کی عظيم ریلی میں عوام کے نعرے اتحاد اور استقامت کے دو پیغامات پر مشتمل تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اصولوں پر استقامت اور پائداری کے پیغام کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے کچھ ایجابی اور کچھ سلبی اصول ہیں اور اسلامی تعلیمات پر عمل، سماجی انصاف کی فراہمی، مختلف میدانوں اور واقعات میں عوام کی موجودگی، اقتصادی استقلال، غیر وابستہ اسلامی و ایرانی ثقافت، مظلوم کی حمایت اور اسے پناہ دینا، ظالم کا مقابلہ ، ملک کی پیشرفت ، علمی امتیاز، اخلاق اور معنویت میں پیشقدمی ، انقلاب کے ایجابی اصولوں میں مشامل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ جیسی منہ زور اور تسلط پسند طاقتوں کے سامنے تسلیم نہ ہونے کو انقلاب اسلامی کے سلبی اصولوں میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے 22 بہمن کی ریلی میں واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کی تسلط پسند اور منہ زور پالیسیوں کے سامنے ہرگز تسلیم نہیں ہوگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کے سامنے امریکہ کا غیر حقیقی چہرہ پیش کرنے کے سلسلے میں بعض افراد کی کوششوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: بعض افراد امریکہ کے بھیانک اور خوفناک چہرے سے خوف و وحشت کے آثار کو محو اور امریکہ کی ظالم حکومت کو ایرانی عوام کا دوست بنا کر پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ان افراد کی یہ تلاش و کوشش بے سود اور بے فائدہ رہےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کم سے کم حالیہ اسی برسوں میں امریکہ کے سیاہ کارنامہ اور ہولناک جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بے گناہ افراد کو قتل کرنے کے سلسلے میں خونریز جنگوں کا آغاز، دنیا کے مخلف نقاط میں ظالم و جابر ڈکٹیٹر حکمرانوں کی حمایت، بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کی حمایت، اسرائيل کی دہشت گرد، غاصب اور جعلی حکومت کی حمایت، عراق میں کم سے کم دسیوں ہزار افراد کا قتل عام، افغانستان پر حملہ، بلیک واٹر جیسی انسان کش اوردہشت کمپنیوں کی تشکیل، اورانتہا پسند تکفیری گروہوں کی حمایت امریکہ کے سیاہ کارنامہ اور ہولناک جرائم کا معمولی سا حصہ ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ کے اس گھناؤنے اور وحشتناک چہرے کو کیسے ایرانی قوم کے سامنے تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے خلاف امریکی حکام کے معاندانہ اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم 28 مرداد سن 1332 ہجری شمسی میں ہونے والے فوجی کودتا سے لیکر 1357 ہجری شمسی تک اور انقلاب اسلامی کی کامیابی سے لیکر آج تک ہمیشہ امریکی خباثتوں ، خیانتوں ، اذیتوں اور سازشوں کا شکار رہی ہے اور امریکہ کی طرف سے اس کا آخری مورد 1388 کے فتنہ میں ملوث افراد کی حمایت ہے اور حال ہی میں ایک بار پھر حمایت کا اعلان کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم کے خلاف امریکی سازشوں، عداوتوں اور خیانتوں کا یہ ایک معمولی سا گوشہ ہے اور امریکی خیانتوں اور عداوتوں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سال کے آغاز میں مشہد مقدس میں اپنے خطاب کی یاددلاتے ہوئے فرمایا: گذشتہ حکومت کے بعض حکام اور موجودہ حکومت کے بعض حکام کا خیال یہ ہے کہ اگر ہم ایٹمی معاملے میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کریں گے تو معاملہ حل ہوجائےگا اور میں نے بھی ان کے اصرار پر ایٹمی معاملے کے سلسلے میں مذاکرات کی مخالفت نہیں کی لیکن میں نے اسی موقع پر اعلان کیا تھا کہ میں مذاکرات کے بارے میں پرامید نہیں ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مذاکرات کے بارے میں پرامید اور خوشبیں نہ ہونے کے آثار اب ظاہر ہورہے ہیں اور ایرانی قوم کے خلاف امریکی سینیٹرز اور حکام کے توہین آمیز بیانات اس کی واضح اور آشکارا دلیل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ ایرانی قوم نے اس سال 22 بہمن کی ریلیوں میں امریکی حکام کی توہین کا انھیں منہ توڑ اور دنداں شکن جواب دیا ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: بائيس بہمن کی ریلیوں میں عوام کی وسیع اور بھر پور شرکت کی ایک وجہ امریکی حکام کی تسلط پسندی ، گستاخی، بے ادبی ، منہ زوری اور بے شرمی تھی جس کا جواب دینے کے لئے ایرانی عوام دینی غیرت کے ساتھ میدان میں حاضر ہوئے تاکہ امریکی حکومت کو بتا دیں کہ وہ اپنے محاسبات اور اندازوں میں اشتباہ اور غلطی کا شکار نہ ہو کیونکہ ایرانی عوام میدان میں موجود ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی عوام کا 22 بہمن کے دن ایرانی حکام اور ملک کے خدمتگزار اور زحمتکش اہلکاروں کے نام اصلی پیغام یہ تھا کہ ایرانی قوم میدان میں کھڑی ہے اور ایرانی حکام کو دشمنوں کے مقابلے میں کمزوری اور ضعف کا احساس نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی طرف سے ایران کے ایٹمی معاملے کو بہانہ قراردینے کے سلسلے میں اپنی گذشتہ اور مکرر تاکیدات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر فرض محال کی بنا پر بھی کسی دن امریکہ کی مرضی اور منشاء کے مطابق ایران کا ایٹمی معا ملہ حل ہوجائے تو امریکہ کسی دوسرے موضوع کو اٹھا لے گا اور آج بھی سبھی شاہد ہیں کہ امریکی حکومت کے ترجمانوں نے انسانی حقوق، ایرانی میزائل سسٹم اور دفاعی نظام کے بارے میں بیانات دینا شروع کردیئے ہیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکیوں کو انسانی حقوق کے بارے میں بات کرنے سے پہلے شرم و حیا آنی چاہیے ، امریکیوں کو انسانی حقوق کی بات اپنی زبان پر لانے کا کوئي حق نہیں ہے دنیا میں دوسرے لوگ انسانی حقوق کی بات کرسکتے ہیں لیکن امریکیوں نے دنیا میں انسانیت کے خلاف سنگین اور بھیانک جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور انسانی حقوق کا نام انھیں اپنی زبان پر نہیں لانا چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گوانتا نامو اور ابو غریب جیلوں میں حقوق انسانی کے خلاف امریکی اقدامات ، دنیا کے معروف دہشت گردوں کی حمایت اور امریکیوں کی عہد شکنی اور جھوٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکیوں کو اپنے ان سیاہ کارناموں اور انسانی حقوق کے خلاف بھیانک جرائم کے ارتکاب کے بعد انسانی حقوق کا نام لینے پر شرم و حیا آنی چاہیے لیکن وہ اسی طرح بے شرمانہ طور پر انسانی حقوق کی مدعی بنے ہوئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی مذاکرات کے بارے میں اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایٹمی معاملے کے سلسلے میں جو کام وزارت خارجہ اور حکومتی ارکان نے شروع کیا ہے وہ جاری رہےگا اور ایران نے جو کام شروع کیا ہے اسے نقض نہیں کرےگا لیکن سب کو یہ بات جان لینی چاہیے کہ امریکہ کو اسلام اور انقلاب اسلامی کے ساتھ دشمنی ہے اور یہ دشمنی مذاکرات کے ذریعہ ختم نہیں ہوگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ کی دشمنی ختم کرنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ قومی اقتدار ، داخلی توانائی پر اعتماد اور ملک کی اندرونی ساخت کو مضبوط و مستحکم بنایا جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزاحمتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے عنقریب ابلاغ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی مشکلات کو دور کرنے کا راستہ مزاحمتی اقتصاد کی پالیسیوں کے اجرا ، ملک کے اندرونی وسائل سے استفادہ اور اغیار کی جانب امید نہ رکھنے پر استوار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں بے مثال انسانی اور قدرتی وسائل بالخصوص تیل اور گیس کے بیشمار ذخا ئر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سبھی نے مشاہدہ کیا کہ ایران کے ایک تبسم و مسکراہٹ پر بیرونی ممالک کے تجار کی کتنی بڑی تعداد ایران پہنچ گئی ، لہذا امریکی ہمیشہ اپنی ضد پر قائم نہیں رہ سکتے ، اگر ہم اپنی توانائیوں پر بھروسہ کریں تو ان کی استقامت ٹوٹ جائے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جب تک ہماری نگاہیں دوسروں پر لگی رہیں گی اور ہم اغیار اور امریکی حکام کی طرف پابندیاں ختم کرنے پر نظر جمائے رکھیں گے تب تک ہم کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکتے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : میں اس بات پر اصرار کرتا ہوں کہ حکام اندرونی وسائل سے بھر پور اسستفادہ اور عوام پر اعتماد کریں تاکہ یہ تمام نہ ہونے والا سرچشمہ ہمیشہ ابلتا اور ٹھاٹھیں مارتا رہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر یہ کام انجام پذیر ہوجائے تو یقینی طور پر تمام بند دروازے کھل جائیں گے اور ہمیں اسی راستے پر عمل کرنا اور آگے بڑھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایرانی قوم اور اسلامی نظام کے خلاف امریکہ کے تمام اہداف اور منصوبے ناکام اور شکست سے دوچار ہوجائیں گے اور ایرانی قوم، دشمنوں اور بد نیت افراد کے سامنے اپنی کامیابی کا جشن منائے گی۔
اس ملاقات کے آغاز میں تبریز کے امام جمعہ اور صوبہ آذربائیجان میں ولی فقیہ کے نمائندے آیت اللہ مجتہد شبستری نے اپنے خطاب میں 29 بہمن 1356 ہجری شمسی میں تبریز کے شہداء کی یاد تازہ کی اور انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا: 29 بہمن کو تبریز کے عوام کا قیام تاریخی ، یادگار اور مؤثر قیام تھا جو ظالم شہنشاہی نظام کی بہت زيادہ رسوائی اور اسلامی نظام کے استوار ہونے کا باعث بنا۔
تبریز کے امام جمعہ نے اسی طرح 22 بہمن کی ریلی میں عوام کی بھر پور شرکت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: عوام نے بائيس بہمن کی ریلیوں میں وسیع پیمانے پر شرکت کرکے استکبار کے ساتھ اپنی دشمنی اور اسلامی نظام اور ولایت فقیہ کے ساتھ اپنی والہانہ محبت کا ثبوت فراہم کیا اور امریکی حکام کے گستاخانہ اظہارات کا دنداں شکن اور منہ توڑ جواب دیا۔
پيٹروليئم ٹيکنالوجي ميں ايران کي پيشرفت
ايران کي نيشنل آئيل کمپني کےجاري کردہ تازہ ترين اعداد وشمار کےمطابق ايران اس وقت چار قسم کے سوپر پٹرول تيار کررہا ہے اور علاقے کے ملکوں ميں بين الاقوامي ہوائي کمپنيوں کے ہوائي جہازوں کو پٹرول فروخت کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گيا ہے –
ايران کي نيشنل آئيل کمپني کے بيان ميں کہا گيا ہے کہ ايران ميں اس وقت ايسے پچاس اسٹيشن ہيں جہاں سے بين الاقوامي ہوائي کمپنيوں کو فيول فراہم کئے جاسکتے ہيں –
بيان ميں کہا گيا ہے کہ ملک ميں جديدترین آئيل ريفائنريوں سے استفادے کے نتيجے ميں پٹرول کے مختلف گريڈ ميں اضافہ ہوا ہے اور ہوائي جہازوں اور ہيلي کاپٹروں کو ايراني پٹرول فراہم کئے جارہے ہيں –
ايران کي نيشنل آئيل ريفائنري کے جاري کردہ اعداد وشمار ميں کہا گيا ہے کہ اس وقت ايران کي شہري ہوابازي کي صنعت ميں سالانہ ڈيڑھ ارب ملين ليٹر سوپر پيٹرول کا اضافہ ہوچکا ہے –
خبروں کے مطابق اس وقت ايران ميں روزانہ اوسطا دوملين سے تين ملين تک بہترين نوعيت کا پٹرول تيار کيا جاتا ہے اور بين الاقوامي ہوائي کمپنيوں کے لئے ايران فيول کي فراہمي کے اہم ترين مرکز ميں تبديل ہوچکا ہے –
امریکہ میں حزب اللہ کا پرچم
اینٹی وار گروہوں نے اس ہوٹل کے سامنے مظاہرہ کیا جہاں صہیونی تنظیمیں قیام پذیر ہیں اور جہاں ان کی کانفرنس جاری ہے۔ دو جوانوں نے، جنہوں نے حزب اللہ کا پرچم اٹھا رکھا تھا انہیں توہین آمیز کلمات سے نوازا گيا۔ صیہونی تنظیم ایپک کے قریبی ذرائع نے کہا ہے کہ اس تنظیم کے کرتا دھرتا، حزب اللہ کا پرچم دیکھ کر حیران رہ گئے۔ اس صیہونی تنظیم کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ آج تک امریکہ میں حزب اللہ کا پرچم نہيں لہرایا گيا تھا۔ صہیونیوں کے غم و غصے کی وجہ، یہ ہے کہ امریکی جوانوں کے ہاتھوں میں حزب اللہ کے پرچم تھے۔ صہیونیوں کی سب سےبڑی تنظیم ایپک کا سالانہ اجلاس، واشنگٹن میں ہورہا ہے اور آج اس اجلاس میں صہیونی وزیر اعظم اور امریکہ کے وزیر خارجہ بھی شرکت کرنے والے ہیں۔
امریکہ کے برخلاف ایران میں انجیل کی تدریس پر کوئی پابندی نہیں
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلمینٹ مجلس شوراے اسلامی میں عاشوری عیسائيوں کے نمائندے نے کہا ہے کہ ایران میں انجیل کی تدریس پر کوئي پابندی نہیں ہے۔ عاشوری عیسائيوں نے کےنمائندے یوناتان بت کلیانے اخبار ایران سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایران میں انجیل کی تدریس پر کوئي پابندی نہیں ہے لیکن امریکہ میں آپ آزادی سے انجیل کی تدریس نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کا عیسائيت سے کوئي تعلق نہیں ہے۔ یوناتان بت کلیا نے کہاکہ ایران میں دینی اقلیتوں کےپانچ نمائندے پارلیمنٹ میں ہیں اور دینی اقلیتیں مکمل آزادی سے اپنے دینی آداب بجالاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف علاقوں کلیساوں کی حفاظت کے لئے پولیس لگائي گئي ہے جبکہ ایران میں آزادی کی وجہ سے کلیساوں کوکسی طرح کے سکیوریٹی خطرے لاحق نہیں ہیں۔ واضح رہے مغربی ممالک اور صیہونی حکومت اقلیتوں کے حوالے سے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف پروپگينڈا کرتی ہے۔
آیۃ اللہ سیستانی کیلئے امن کا نوبل انعام
عراق کے نامور مرجع تقلید آیۃ اللہ سید علی حسینی سیستانی کو امن کے نوبل انعام کیلئے نامزد کردیا گیا۔ عراق کے الزمان اخبار کے حوالے سے ذرائع کے مطابق عراق کے ایک رکن پارلیمنٹ عبدالحسین الیاسری نے کہا ہے کہ امن کے نوبل انعام کیلئے عراق کے نامور مرجع تقلید آیۃ اللہ سید علی حسینی سیستانی کے نام کا انتخاب، دراصل عالمی سطح پر اس حقیقت کے اعتراف کے مطابق ہے کہ شیعہ مسلمان، ہر قسم کے تشدد و بدامنی اور دہشتگردی کے خلاف ہیں۔ عراق کے اس رکن پارلیمان نے کہا ہے کہ امن کا نوبل انعام، دنیا کا ایک اہم انعام ہے اور اس انعام کا حقدار، صرف وہی ہوتا ہے جو عالمی سطح پر لوگوں کی زندگی میں غیر معمولی اثر رکھتا ہے اور اس انعام کیلئے عراق کے نامور مرجع تقلید آیۃ اللہ سید علی حسینی سیستانی کو نامزد کیا جانا، اس حقیقت کا ترجمان ہے کہ مسلمانوں کے اصول و اقدار، حقیقی اسلام کے اصول و اقدار ہیں جو جغرافیائی سرحدوں تک محدود نہیں ہیں۔ دوسری جانب برطانیہ کے انگریزی اخبار ٹیلیگراف نے بھی ایک مقالے میں امن کے نوبل انعام کیلئے عراق کے نامور مرجع تقلید آیۃ اللہ سید علی حسینی سیستانی کو ایک شائستہ شخصیت قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ عراق میں تشدد و بدامنی اور دہشتگردی کی روک تھام میں نامور مرجع تقلید آیۃ اللہ سید علی حسینی سیستانی نے غیر معمولی کردار ادا کیا ہے۔
مظفرآباد - سری نگربس سروس جلد شروع ہونے کا امکان
پاکستان اور ہندوستان کشمیرکی لائن اف کنٹرول کے علاقے میں سرحدی بس سروس شروع کرنے والے ہیں۔ ارنا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان و ہندوستان نے سمجھوتہ کیا ہے کہ پیر سے کشمیر کی کنٹرول لائن کے علاقے میں دوبارہ بس سروس شروع کردی جائے گی۔ واضح رہے کہ 17 جنوری کو اسمگلنگ کی ایک بڑی واردات کی بناپر ایک پاکستانی ڈرائیور کی گرفتاری کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سری نگر - مظفرآباد بس سروس بند کردی گئی تھی۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ دونوں ملکوں کے حکام تجارت کو معمول پر لانے کے حوالے سے کسی سمجھوتے تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔ ہندوستان نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان کے سرحدی حکام نے اس ملک کے 48 ڈرائیوروں اور ان کی گاڑیوں کو اپنے قبضے لے رکھا ہے جبکہ کہا جاتا ہے کہ اس کے مقابل میں ہندوستان نے بھی پاکستان کے 27 ڈرائیوروں اور ان کی گاڑیوں کو روک رکھا ہے۔
رہبر معظم کی حضرت امام خمینی (رہ) کے مزار اور گلزار شہداء بہشت زہرا (س) پر حاضری
۲۰۱۴/۰۲/۰۱-عشرہ فجر کے آغاز اور حضرت امام خمینی (رہ) کی تاریخی وطن واپسی کی مناسبت سے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای رہبر کبیراور بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) کے مزار اور گلزار شہداء پرحاضرہوئے رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فاتحہ خوانی کے بعد انقلاب اسلامی کے بانی اور شہداء کو خراج تحسین پیش کیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گلزار شہداءبہشت زہرا (س) میں دفن شہیدوں اورشہداء ہفت تیر کے مزار پر بھی حاضر ہو کر فاتحہ خوانی اور انھیں خراج تحسین پیش کیا۔