سلیمانی

سلیمانی

امام علی علیہ السلام نے عید الفطر کے دن ایک خطبہ ارشاد فرمایا تھا۔ اس خطبہ کو شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب من لا یحضرہ الفقیہ میں نقل کیا ہے۔ اس خطبہ بیان اہم اور محوری و مرکزی حیثیت رکھنے والے مطالب حسب ذیل ہیں: 
۱۔ توحید کا اقرار، توحید در خالقیت و مالکیت اور استعانت کا اعتراف اور اسی سے مدد چاہنا:
وَ نَشْهَدُ اَنْ لا اِلهَ الّا اللهُ وَحْدَهُ لاشَریک لَهُ؛ ۔خَلَقَ الْسَّمواتِ.لَهُ ما فِی الْسَّمواتِ وَ ما فِی اْلاَرْضِ»۔هُوَ اَهْلُهُ وَ نَسْتَعِینُهُ۔ 
ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی دوسرا اللہ نہیں ہے، وہ ایک اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ اسی نے آسمانوں کو خلق کیا ہے۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے۔ اور وہی اس کا مالک ہے۔ اور ہم اسی سے مدد چاہتے ہیں۔ 
۲۔ خدا کی حمد و ثنا

اَلْحَمْدُ لِلّهِ اْلَّذِی خَلَقَ اْلْسَمواتِ وَ اْلْاَرْضَ وَ جَعَلَ اْلْظُّلُماتِ وَ اْلْنُّورَ؛ 
ساری تعریفیں اس اللہ کی جس نے آسمانوں اور زمین کو خلق کیا اور نور اور تاریکیاں بنائیں۔
وَ الْحَمْدُ لِلّهِ اْلَّذِی لَهُ ما فِی الْسَّمواتِ وَ ما فِی اْلاَرْضِ؛
ساری تعریفیں اس پروردگار کی کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہےسب کا مالک وہی ہے۔ 
وَ لَهُ الْحَمْدُ فِی الآخِرَةِ وَ هُوَ الْحَکیمُ الْخَبِیرُ یعْلَمُ ما یلِجُ فِی الْاَرْضِ وَ ما یخْرُجُ مِنها وَ ما ینْزِلُ مِنْ الْسَّماءِ وَ ما یعْرُجُ فِیها۔
اسی کی حمد و ثنا آخرت میں بھی ہے۔ وہی صاحب حکمت اور ہر چیز سے باخبر ہے، زمین میں جو کچھ داخل ہوتا ہے اور اس سے جو کچھ نکلتا ہے، آسمان سے جو کچھ نازل ہوتا ہے اور جو کچھ آسمان کی طرف جاتا ہے وہ سب کچھ جانتا ہے۔ 
یعْلَمُ ما تُخْفِی الْنُفُوسُ وَ ما تَجِنُّ الْبِحارُ وَ ما تَواری مِنهُ ظُلْمَةٌ وَ لا تَغِیبُ عَنْهُ غائِبَةٌ؛
وہ تو ان باتوں کو بھی جانتا ہے جنھیں دل چھپاتے ہیں، سمندریں پوشیدہ رکھتے ہیں اور تاریکیاں ان پر پردے ڈال دیتی ہیں۔ کوئی بھی مخفی شے اس کی نگاہوں سے اوجھل نہیں ہے۔ 
وَالْحَمْدُ لِلّهِ الْذِی یمْسِک الْسَّماءَ اَنْ تَقَعَ عَلَی الْاَرْضِ اِلّا بِأِذْنِهِ؛ 
ساری تعریفیں اس اللہ کی جس نے آسمان کو زمین پر گر پڑنے سے روک رکھا ہے۔ یہاں تک کہ جب اس کی اجازت ہوگی تو گرپڑے گا۔ 
وَالْحَمْدُ لِلّهِ الَّذی لا مَقْنُوطٌ مِنْ رَحْمَتِهِ وَ لا مَخْلُوٌّ مِنْ نِعْمَتِهِ وَ لا مُؤیسٌ مِنْ رَوْحِهِ؛ 
ساری تعریفیں اس اللہ کی جس کی رحمت سے کوئی مایوسی نہیں ہے، جس کی نعمت سے کوئی خالی نہیں ہے اور جس کی برکتوں سے کوئی ناامیدی نہیں ہے۔ 
وَ نَحْمَدُهُ کما حَمِدَ نَفْسَهُ وَ کما اَهْلُهُ؛ 
اور ہم اس کی اسی طرح حمد و ثان کرتے ہیں جس طرح اس نے خود اپنی حمد و ثنا ہی ہے اور جیسی حمد کا وہ اہل ہے۔ 
۳۔ رسالت کی گواہی 
وَ نَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ نَبِیهُ وَ رَسُولُهُ اِلی خَلْقِهِ وَ اَمِینُهُ عَلی وَحْیهِ وَ اَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ رِسالاتِ رَبِّهِ وَ جاهَدَ فی اللهِ الحائِدینَ عنه العادِلینَ بِهِ؛ 
اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ اس کے بندہ ، نبی اور مخلوقات کی جانب اس کے فرستادہ اور وحی پر اس کے امین ہیں۔ اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کے پیغامات پہچادیئے اور راہ خدا میں کفار اور مشرکین سے جہاد کیا۔ 
۴۔ تقویٰ کی نصیحت و وصیت
اُوْصِیکمْ بِتَقْوَی اللهِ الَّذی لاتَبْرَحُ مِنْهُ نِعْمَةٌ…؛ 
میں تم سب کو تقویٰ الٰہی کی وصیت کرتاہوں کہ جس کی نعمتیں ہر لمحہ قائم و جاری ہیں۔ 
اّلَّذی رَغَّبَ فِی الْتَّقْوی وَ زهَّدَ فِی الْدُّنیا وَ حَذَّرَ المَعاصِی؛ 
جس نے تقویٰ کی طرف رغبت دلائی ہے، دنیا میں زہد اختیار کرنے کا تشویق کی ہے اور نافرمانیوں سے ہوشیار کیا ہے۔ 
عَصَمنا اللهُ وَاِیاکمْ بِالتَّقوی؛ 
اللہ ہمیں اور تمہیں تقویٰ کے ذریعہ محفوظ رکھے۔ 
۵۔ دنیا کے اوصاف
وَ الدُّنیا دارٌ کتَبَ اللهُ لَها الفَناءَ وَ لِاَهلِها مِنها الجَلاءَ فأکثَرُهُمْ ینْوی بَقائَها۔ 
دنیا ایک ایسا گھر ہے جس کے لئے اللہ نے فنا و نابودی اور اس کے باشندوں کے لئے وہاں سے کوچ کو لکھ دیا ہے۔ پھر بھی اکثر بسنے والے اس گھر کی بقا کی خواہش رکھتے ہیں۔ 
دنیا کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہئے: 
۱۔ کوچ کر جاؤ :فَارتَحِلُوا مِنها.
۲۔ کم پر بھی قانع ہوجاؤ: وَ لا تَطْلُبوا مِنها أَکثَرَ مِن الْقَلیلِ؛
مقدار سے زیادہ نہ مانگو
وَ لاتَسْأَلوا مِنها فَوْقَ الکفافِ
لاابالی دولتمندوں جیسا برتاؤ نہ کرو: وَ لاتَمُدُّنَّ اَعْینَکمْ مِنها اِلی ما مُتِّعَ المُترِفُونَ بِهِ؛ 
۵۔ دنیا کو آسان سمجھو:وَ اسْتَهِینوا بِها
۶۔ دنیا کو وطن نہ بناؤ:وَ لاتُوَطِّنوها
۷ْ۔ رنج و الم کا استقبال کرو :وَ اَضِرُّوا بِاَنْفُسِکمْ فیها
۸۔ دنیا کی چمک دمک سے دور رہو: وَ اِیاکمْ وَالْتَّنَعُّم؛ 
بیہودی باتوں سے دور رہو: وَ التَّلَهّی وَالفاکهاتِ…»
۱۰۔موت سے پہلے توبہ کرلو: اَلا اَفَلا تائِبٌ مِنْ خَطِیئَتِهِ قَبْلَ یوْمِ مَنِیتِهِ؛ 
۱۱۔ دنیا عمل کا گھر ہے: اَلا عامِلٌ لِنَفْسِهِ قَبْلَ یوْمِ بُؤْسِهِ وَ فَقْرِهِ؛
۶۔ عید اور ہماری ذمہ داریاں
اَلا اِنَّ هذا الْیوْمَ یوْمٌ جَعَلَهُ اللهُ لَکمْ عِیداً وَ جَعَلَکمْ لَهُ اَهْلاً؛ 
آگاہ ہو جاؤ کہ آج وہ دن ہے کہ جسے اللہ نے تمہارے لئے عید قرار دیا ہے اور تمہیں اس کا اہل قرار دیا ہے۔ 
۱۔ خدا کو یاد کریں: 
فَاذْکروا اللهَ یذکرُکمْ؛
خدا کو یاد رکھو کہ وہ بھی تمہیں یاد رکھے گا۔ 
۲۔ دعا اور حاجت طلب کریں: وَادْعُوهُ یسْتَجِبْ لَکمْ؛
اس سے دعا کرو کہ وہ تمہاری دعائیں مستجاب کرے گا۔ 
۳۔ فطرہ نکالیں: 
وَاَدُّوا فِطْرَتَکمْ فَاِنَّها سُنَّةُ نَبِیکمْ وَ فَرِیضَةٌ واجِبَةٌ مِنْ رَبِّکمْ؛ 
فطرہ نکالو کہ یہ تمہارے نبی کی سنت اور تمہارے پروردگار کی جانب سے واجب و فریضہ  ہے۔ 
۴۔ اوامر الٰہیہ کی اطاعت کریں:
وَ اَطِیعُوا اللهَ فِیما فَرَضَ عَلَیکمْ وَ اَمَرَکمْ بِهِ؛
خدا نے تم پر کو کچھ فرض کیا ہے اور تمہیں جن باتوں کا حکم دیا ہے، ان میں اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرو۔ 
منجملہ : 
نماز قائم کرو: مِنْ اِقامِ الْصَّلوةِ
زکوٰۃ نکالو:وَ اِیتاءِ الْزَّکوةِ
 حج کرو :وَ حِجَّ البَیتِ
ماہ رمضان کے روزے رکھو:وَ صَوْمِ شَهْرِ رَمَضانَ۔
نیکیوں کا حکم دو اور برائیوں سے روکو:  وَالاَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَ الْنَّهْی عَنِ الْمُنْکرِ
 اہل و عیال کے ساتھ نیکی کرو : وَالاِحْسانِ اِلی نِسائِکمْ وَ…
۵۔ محرمات کے قریب نہ جائیں:
وَ اَطِیعُوا اللهَ فِیما نَهاکمْ عَنْهُ
خدا نے تمہیں جن چیزوں سے منع کیا ہے ان میں خدا کی اطاعت کرو۔ 
منجملہ :
۱۔ کسی پر بدکاری کی تہمت نہ لگاؤ: مِنْ قَذْفِ المُحْصَنَةِ
۲۔ خود بدکاری نہ کرو: وَ اِتْیانِ الْفاحِشَةِ
۳۔شراب نوشی نہ کرو: وَ شُرْبِ الْخَمْرِ
۴۔ کم نہ تولو: وَ بَخْسِ الْمِکیالِ وَ نَقْصِ الْمِیزانِ
۵۔ جھوٹی گواہی نہ دو: وَ شَهادَةِ الزُّورِ
۶۔ میدان سے فرار نہ کرو: وَ الْفَرار مِنَ الزَّحْفِ۔

تحریر: حجت الاسلام فیروز علی بنارسی

،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میںکہا کہ مختلف مذاہب ، معاشروں، تہذیبوں اور خطوں میں عید کا تصور مختلف اور جدا ہے جس کے بعض پہلووں سے اتفاق اور بعض سے اختلاف کیا جا سکتا ہے اگرچہ عید کا عمومی اور دنیاوی تصور فقط خوشی‘ نشاط‘ سرگرمی‘ گرمجوشی اور مسرت کے ساتھ مربوط نظر آتا ہے۔لیکن اسلام میں عید کا تصور قدرے حسین ، مسحور کن ، جاذب اور دنیوی و اخروی لحاظ سے فائدہ مند بنایا گیا ہے ۔مسلمانوں کے ہاں عید کے موقع پر بھر پور زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے خداتعالی کی عبودیت اور اس کی نعمات کا شکر ادا کیا جاتا ہے اور ایسے امور سے مکمل پرہیز اختےار کرنے کا عہد کیا جاتا ہے جنہیں حرام قرار دیا گیا ہے۔ مومن کے لئے ہر وہ دن روز عید قرار پایا ہے جس روز وہ معصیت خدا نہ کرے۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ عید کا دن اپنے محاسبے اور احتساب کا دن ہے۔ اس روز اگر ہم اپنے گذشتہ سال کی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کی ادائیگی کا جائزہ لیں اور اپنی کوتاہیوں کا اعتراف کریں تو ہم خود احتسابی کا عمل جاری کرکے اپنی ذاتی اور معاشرتی اصلاح کا فریضہ انجام دے سکتے ہیں اور پھر دنیا کو حسین جنت بناسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان سمیت عالم اسلام اس بار عید الفطر ایسے عالم میں منا رہا ہے جب اسے ایک وبائی مرض کا سامنا ہے جس کا مقابلہ طبی حوالوں سے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ممکن ہے اور اسی طرح اس سے متاثرہ خاندان اور اس وبا کے سبب کسی بھی حوالے سے متاثر ہونے والے افراد امداد‘ ہمدردی اور دلجوئی کے زیادہ مستحق ہیں چنانچہ امت مسلمہ حقوق العباد کے فریضے سے کسی طور بھی غافل نہ ہو۔

عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ابھی افغانستان میں کم سن طالبات کی سسکیاں تھمی نہ تھیں کہ ارض فلسطین سے بھی آہ و بکا کی آوازیںسنائی دینے لگیں، 27 رمضان المبارک سے آخری اطلاعات تک اسرائیل کی نہتے فلسطینی عوام، نمازیوں، بچوں، بزرگوں پرمظالم جاری ہےں ایسے عالم میں عید الفطر کی خوشیاں ماند پڑ گئی ہیں، پورے عالم اسلام میں سوگ و غم کی سی کیفیت ہے، نماز عید و جمعہ کے اجتماعات میں مظلوم فلسطینیوں، کشمیریوں سمیت تمام مظلوموں کو یاد رکھا جائے، القدس کی آزادی کے لئے خصوصی و اجتماعی دعاو¿وں کا اہتمام کیا جائے اور فلسطینی عوام سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہوئے یوم عید کو القدس کے ساتھ تجدید عہد کے طور پر منایا جائے- انہوں نے مزید کہاکہ او آئی سی امت مسلمہ کا متفقہ پلیٹ فارم ہے، اسے صرف رسمی اجلاس کی بجائے عملی اقدام اٹھانا ہوگا، او آئی سی حقیقی معنوں میں نمائندگی کا حق ادا کرے کیوں کہ یہ وقت اسی بات کا متقاضی ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سانحہ کابل کے شہداءکے خانوادوں اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ غم اور مشکل کی اس گھڑی میں پوری پاکستانی قوم آپ کے غم میں نہ صرف برابر کی شریک ہے بلکہ فلسطینی عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت بھی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتی ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کرونا وائرس کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے کےلئے اپنی ذمہ داریا ں ادا کریںاور کورونا وائرس سے خود بچنے اور دوسروںکو بچانے کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل کریںاور کورونا وائرس سے متاثرین، مستحق نادار افراد کی بھر پور امداد کریں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے دفتر کے بیان کے مطابق شوال المکرم کا چاند نظر آگیا ہے لہذا کل بروز جمعرات ایران بھر میں عید سعید فطر منائي جائےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے دفتر کے بیان کے مطابق ملک بھر میں مختلف ٹیموں نے شوال المکرم کا چاند دیکھنے کے سلسلے میں اقدام کیا اور بدھ کے روز غروب کے وقت رہبر معظم انقلاب کے لئے شوال کا چاند نظر آنے کے ٹھوس شواہد مل گئے لہذا کل ایران بھر میں عید سعید فطرعقیدت اور احترام کے ساتھ منائی جائےگی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے طلباء تنظیموں کے نمائندوں سے آن لائن اور براہ راست خطاب میں انقلابی ، انصاف پسند ، اینٹی کرپشن اور نوجوانوں پر یقین رکھنے والی حکومت تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلام نے اپنے خطاب میں دنیائے اسلام میں حالیہ دنوں میں افغانستان اور فلسطین میں رونما ہونے والے دو تلخ اور درد ناک واقعات کی طرف  اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:  اللہ تعالی ایسے درندہ صفت افراد پر لعنت کرے جنھوں نے افغانستان میں معصوم غنچوں، کلیوں اور بےگناہ بچیوں کو بڑی بے رحمی اور بے دردی کے ساتھ  قتل کردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسجد الاقصی میں صہیونیوں کی بربریت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: فلسطینیوں پر ہونے والے اسرائیلی مظالم عالمی برادری کے سامنے ہیں اور عالمی برادری خاص طور پر اسلامی ممالک کو فلسطین کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطینیوں کی استقامت اور پائداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیلی حکومت منہ زور حکومت ہے اور وہ صرف طاقت کی زبان ہی سمجھتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب کے اصولوں کی حفاظت اور استحکام کے سلسلے میں خلاقیت، تحول اور نو آوری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حالیہ برسوں میں ملک نے خاطرہ خواہ پیشرفت و ترقی کی ہے لیکن اس کے ساتھ بعض شعبوں میں پسماندگی بھی پائی جاتی ہے ہمیں اپنی پیشرفت اور ترقی کے ساتھ ساتھ پسماندگی کو بھی دور کرنے پر خاص توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی یونیورسٹیوں میں مختلف طلباء انجمنوں کے وجود کو عظیم سرمایہ قراردیتے ہوئے فرمایا: طلباء انجمنیں فکری تحول اور پیداوار میں اپنا اہم کردار ادا کرسکتی ہیں ۔ نوجوان نسل کی میدان میں موجودگی اہم ہے۔ انجمنوں کو ملکی اور عالمی مسائل پر قریبی نظر رکھنی چاہیے اور عالمی حالات کا قریب سے جائزہ لینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کے ذریعہ ملکی حکام کے  انتخاب کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کی انتخابات میں بھر پور شرکت کا ملک کی طاقت اور قدرت میں کافی اثر ہوتا ہے اور عوام کو چاہیے کہ وہ  اچھے افراد کو انتخاب کریں جو ملک اور عوام کی خدمت کریں اور ملک کی پیشرفت اور ترقی کے سلسلے میں تلاش و کوشش کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جس شخص کا دفاعی ، اقتصادی ، سیاسی اور صنعتی شعبوں میں ملکی توانائیوں پر یقین نہیں ،وہ  شخص حکمرانی کے لائق نہیں ہے، ملکی انتظام اور مدریت ایسے افراد کے حوالے کرنی چاہیے جو ملکی توانائیوں اور جوانوں پر یقین رکھتے ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنےخطاب میں انقلابی ، انصاف پسند ، اینٹی کرپشن اور نوجوانوں پر یقین رکھنے والی حکومت تشکیل دینے کی سفارش کی ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اقوام عالم کی ترقی اور ان کی فتح  و کامیابی کا کلیدی عامل انکے وحدت و اتحاد وتعلقات میں پایا گیا ہے،جس طرح پانی کی بوند بوند ، ایک بڑے ڈیم کے ذخائر کی شکل لے لیتاہے ، اور چھوٹی بڑی ندیاں دوسرے بڑے دریاؤں میں مل کر خود کو بے کراں بنا لیتی ہیں ، اسی طرح انسانوں کے اتحاد سے انسانوں کی ناقابل نفوذ صفیں بھی تیار ہوجاتی ہیں،جسے دیکھ کر دشمن کا دل لرز اٹھے  اور دشمن اس قدر گھبرا جائے کہ  جارحیت  کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے:«….تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اَللّٰهِ وَ عَدُوَّكُمْ وَ آخَرِينَ مِنْ دُونِهِمْ لاٰ تَعْلَمُونَهُمُ اَللّٰهُ يَعْلَمُهُمْ ….»[الأنفال‏، 60] اور تم سب ان کے مقابلہ کے لئے امکانی قوت اور گھوڑوں کی صف بندی کا انتظام کرو جس سے اللہ کے دشمن -اپنے دشمن اور ان کے علاوہ جن کو تم نہیں جانتے ہو اور اللہ جانتا ہے سب کو خوفزدہ کردو۔
قرآن مجید،  ملّت اسلام کو وحدت کے سب سے ہم رکن حبل اللہ سےمتمسک ہونے کی دعوت دیتا ہے ، اور کسی بھی قسم کی تفریق کے خلاف انتباہ کرتا ہے:«وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُوا»[آل عمران (3) آيه 103]؛ اور اللہ کی ر سّی کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو۔
قرآن،  تمام مسلمانوں کو ایک ہی قوم کی حیثیت سے دیکھتا ہےاور ایک ہی خدا اور ایک ہی مقصد و ہدف والا مانتا ہے:«إِنَّ هَـذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَ حِدَةً وَ أَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ»[أنبياء (21) آيه 92]؛ بیشک یہ تمہارا دین ایک ہی دین اسلام ہے اور میں تم سب کا پروردگار ہوں لہذا میری ہی عبادت کیا کرو۔
قرآن، امت مسلمہ کو ایک بھائی سمجھتا ہے اور توقع رکھتا ہے کہ ان کے مابین تعلقات دو بھائیوں کی طرح گہرے ہوں گے۔ اور اگر ذرا بھی اختلاف رائے ہو تو ، امن اور صلح کا حکم دیتا ہے:«إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ وَاتَّقُوا اللّه َ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ»[حجرات (49) آيه 10]؛ مومنین آپس میں بالکل بھائی بھائی ہیں لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان اصلاح کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ شاید تم پر رحم کیا جائے

 

 الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فلسطین کی اسلامی  مزاحمتی تنظیموں نے مسجد الاقصی میں صہیونیوں کی بربریت کے جواب میں  غزہ کے اطراف میں صہیونی بستیوں پر میزائل فائر کئے ہیں ،جس کے بعد مقبوضہ فلسطین میں خطرے کے آلارم بجنا شروع ہوگئے ہیں۔

 

عزالدین قسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ ہم مسجد الاقصی میں اسرائيلی بربریت کے جواب میں مقبوضہ فلسطین پر میزائل برسا رہے ہیں۔ صہیونی ذرائع کے مطابق کئی درجن میزائل مقبوضہ فلسطین میں گرے ہیں۔ عزالدین قسام بریگيڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ مسجد الاقصی میں اسرائیلی بربریت کا بھر پور جواب دیا جائےگا۔ واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے مسجد الاقصی کا محاصرہ کررکھا ہے اور مسجد الاقصی اور اس کے اطراف میں صہیونی فوج نے فائرنگ کرکے اب تک  350 سے زائد فلسطینیوں کو زخمی کردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطین الیوم کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے غزہ پر اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 20 افراد شہید اور 65 زخمی ہوگئے ہیں۔ جبکہ عرب ممالک خاموش تماشائي بنے ہوئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق غزہ میں طبی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے وحشیانہ ہوائی حملوں میں 20 افراد شہید ہوگئے ہیں جن میں 9 بچے بھی شامل ہیں جبکہ اسرائیلی جنگی طیارون کی بمباری کے نتیجے میں 65 افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی بربریت کے جواب میں فلسطینی کیم زآحتمی تنظیموں نے بھی مقبوضہ علاقوں پر راکٹوں کی فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

امیر المؤمنین کی قبر پر ہارون رشید کا احترام کرنا:

فأخبره بعض شیوخ الکوفة أنه قبر أمیر المؤمنین علی علیه السلام۔

کوفہ کے بعض علماء کا بیان ہے کہ: وہاں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی قبر ہے۔

 ثم إن هارون أمر فبنی علیه قبة۔

ہارون رشید نے حکم دیا اور امیر المومنین علیہ السلام کی قبر مطہر پر گنبد بنایا گیا۔

وأخذ الناس فی زیارته والدفن لموتاهم حوله۔

لوگ اس کے بعد امیر المومنین علیہ السلام کی قبر کی زیارت کے لئے جایا کرتے تھے اور ان کے پاک حرم سے تبرک کے طور پر وہاں اپنے مردوں کو دفن کیا کرتے تھے

عمدة الطالب فی انساب آل ابی طالب، احمد بن علی حسینی (ابن عنبة)، ص 62

امام موسی کاظم کے حرم کے متعلق "ابن خلکان" کی توصیف:  

توفی فی الحبس ودفن فی مقابر الشونیزیین خارج القبة، وقبره هناک مشهور یزار۔

 قید کے ایام میں ہی وہ دنیا سے رخصت ہو گئے اور شونیزین قبرستان مین دفن ہوئے اور اس وقت ان کی قبر معروف و زیارت کا مقام ہے

 «وعلیه مشهد عظیم فیه قنادیل الذهب والفضة وأنواع الآلات والفرش ما لا یحد»

 امام کاظم علیہ السلام کے مبارک روضہ پر گنبد اور بارگاہ تھی اور سونے چاندی کی قندیلیں وہاں آویزاں تھی اور بیش قیمت قالینیں وہاں بچھی تھیں

وفیات الاعیان؛ ابو العباس شمس الدین احمد بن محمد ابن خلکان (متوفی: 681 هـ)، محقق: احسان عباس، ناشر: دار صادر – بیروت، ج 5، ص 310

امام کاظم کے حرم سے "ابو علی خلال" کا توسل:

«ما همنی أمر فقصدت قبر موسی بن جعفر فتوسلت به الا سهل الله تعالی لی ما أحب»

 جب بھی مجھے کو کوئی مشکل پیش آتی موسی بن جعفر کی قبر کے پاس آتا اور ان سے توسل کرتا تھا اور میری مشکل حل ہو جاتی تھی۔

تاریخ بغداد، مؤلف: أحمد بن علی ابو بکر خطیب بغدادی، ناشر: دار الکتب العلمیة - بیروت، ج 1، ص 120، باب ما ذکر فی مقابر بغداد المخصوصة بالعلماء والزهاد

امام رضا کے حرم کے سلسلے میں "ابن خزیمہ" کی تعظیم و تکریم:

خرجنا مع إمام أهل الحدیث أبی بکر بن خزیمة»

ہم اہل حدیث کے امام ابی بکر بن خزیمہ کے ساتھ باہر نکلے

«وعدیله أبی علی الثقفی مع جماعة من مشائخنا وهم إذ ذاک متوافرون إلی زیارة قبر علی بن موسی الرضی بطوس»

اور ان کے عدیل ابو علی ثقفی اور بزرگوں کی ایک جماعت کے ساتھ طوس میں امام رضا کی قبر پر جایا کرتے تھے۔

«قال فرأیت من تعظیمه یعنی بن خزیمة لتلک البقعة وتواضعه لها وتضرعه عندها ما تحیرنا»

وہ کہتا ہے: میں نے دیکھا کہ ابن خزیمہ اس مقبرہ کے سامنے وہ تعظیم اور اس کے مقابلے میں اس تواضع و فروتنی کا اظہار کرتے ہیں کے ہم حیرت زدہ رہ گئے۔

تهذیب التهذیب، مؤلف: احمد بن علی بن حجر ابو الفضل عسقلانی شافعی، ناشر: دار الفکر - بیروت - 1404 - 1984، پہلا ایڈیشن، ج 7، ص 339، ح 627

حرم امام رضا سے ابن حبان کا توسل اور مسلسل زیارت:

 «قد زرته مرارا کثیرة»

میں نے آٹھویں امام کی قبر کی بہت زیادہ زیارت کی۔

 «وما حلت بی شدة فی وقت مقامی بطوس فزرت قبر علی بن موسی الرضا صلوات الله علی جده وعلیه ودعوت الله إزالتها عنی إلا أستجیب لی وزالت عنی تلک الشدة»

جب میں طوس مین رہتا تھا تو جب بھی مجھے کوئی بڑی پریشانی یا مشکل درپیش ہوتی تو امام رضا کی قبر پر جاتا اور ان سے توسل کرتا اور میری مشکل حل ہو جایا کرتی تھی اور میری دعا مستجاب ہو جاتی تھی۔

«وهذا شیء جربته مرارا فوجدته کذلک» 

میں نے کئی بار اس کا تجربہ کیا اور اس کا نتیجہ دیکھا تھا۔

الثقات، مؤلف: محمد بن حبان بن احمد ابو حاتم تمیمی، بستی، ناشر: دار الفکر - 1395 - 1975، پہلا ایڈیشن، تحقیق: سید شرف الدین احمد، ج 8، ص 457، ح 14411

قبور صحابی کی تعمیرات پر مسلمانوں کا رد عمل:

مدائن میں "سلمان فارسی" کی قبر:

«وقبره الآن ظاهر معروف بقرب ایوان کسری علیه بناء»

  ان کی قبر مشخص اور مشہور ہے اور وہ ایوان کسری کے پاس ہے اور اس پر گنبد ہے ۔

تاریخ بغداد، مؤلف: احمد بن علی ابو بکر خطیب بغدادی، ناشر: دار الکتب العلمیة – بیروت، ج 1، ص 163، ح 12

"بصرہ" میں "طلحہ بن عبد اللہ" کی قبر!:

«ومن المشاهد المبارکة بالبصرة مشهد طلحة بن عبد الله أحد العشرة رضی الله عنهم وهو بداخل المدینة وعلیه قبة وجامع وزاویة فیها الطعام للوارد والصادر وأهل البصرة یعظمونه تعظیما شدیداً»

 جب میں بصرہ پہونچا تو میں نے جنگ جمل میں شہید ہونے والے طلحہ بن عبد اللہ کا مزار دیکھا جس پر گنبد تھی، ان کی قبر کے پاس ایک مسجد ہے اور اس میں ایک باورچی خانہ ہے جس سے طلحہ کی قبر کے زائرین کے کھانے پینے کا انتظام کیا جاتا ہے اور بصرہ کے لوگ اس کا بہت احترام کرتے ہیں۔

پیغمبر کی دائی "حلیمہ سعدیہ" اور آنحضرت کے خادم "انس بن مالک" کی قبر:

«وعلی کل قبر منها قبة»

ان دونوں کی قبروں پر گنبد ہے

 «مکتوب فیها اسم صاحب القبر ووفاته» 

ان کا نام اور سال وفات بھی وہاں لکھا ہوا ہے

 رحلة ابن بطوطة (تحفة النظار في غرائب الأمصار وعجائب الأسفار)؛ مؤلف: محمد بن عبد الله، ابن بطوطہ (متوفى: 779هـ)، ناشر: أكاديمية المملكة المغربية، الرباط، سال نشر: 1417 هـ؛ ج 2، ص 15، باب ذکر المشاهدة المبارکة بالبصرة

"بصرہ" میں "زبیر بن عوام" کی قبر:

«وجعل الموضع مسجداً ونقلت إلیه القنادیل والآلات والحصر والسمادات وأقیم فبه قوام وحفظة»

زبیر کی قبر پر ایک مسجد بنائی ہے قندیلیں اور سجاوٹ کی ہے اور وہاں کچھ لوگوں کو مامور کیا ہے تا کہ وہ قبر، گنبد، فرش اور وہاں کی قیمتی چیزوں کی حفاظت کریں،

 «ووقف علیه وقوفاً»

زبیر کے مقبرہ کے لئے زمینیں اور عمارتیں وقف کی ہیں تا کی ان کی آمدنی"زبیر بن عوام" کے مقبرہ پر خرچ ہو۔

المنتظم فی تاریخ الملوک والأمم، مؤلف: عبد الرحمن بن علی بن محمد بن جوزی أبو الفرج، ناشر: دار صادر - بیروت - 1358، پہلا ایڈیشن، ج 14، ص 383

ترکی میں "ابو ایوب انصاری" کی قبر:

 «فقالوا هذا قبر أبی أیوب الأنصاری صاحب النبی فأتیت تلک البنیة فرأیت قبره فی تلک البنیة وعلیه قندیل معلق بسلسلة»

لوگوں نے بتایا: یہاں پیغمبر کے ساتھ ابو ایوب انصاری کی قبر ہے، میں نے دیکھا وہان قندیلوں کو زنجیروں سے لٹکایا تھا۔

تاریخ بغداد، مؤلف: احمد بن علی ابو بکر خطیب بغدادی، ناشر: دار الکتب العلمیة – بیروت، ج 1، ص 154، ح 7

اپنے چار اماموں کی قبروں کے متعلق اہل سنت کی سیرت!

"بغداد" مین حنفییوں کے امام "ابو حنیفہ" کی قبر:

 «وفی هذه الأیام بنی أبو سعد المستوفی الملقب شرف الملک مشهد الإمام أبی حنیفة رضی الله عنه،» 

ان دنوں میں جناب ابو سعید مستوفی جن کا لقب شرف الملک ہے نے ابو حنیفہ کی قبر پر ایک بارگاہ بنائی اور اس کا نام ابوحنیفہ کی زیادت گاہ رکھا۔

«وعمل لقبره ملبناً، وعقد القبة، وعمل المدرسة بإزائه، وأنزلها الفقهاء، ورتب لهم مدرساً»

ان کی قبر پر ضریح اور گبند بنائی اور اس کے پاس ایک مدرسہ تعمیر کیا اور حکم دیا کہ فقہا وہاں آئیں اور تدریس کریں

المنتظم فی تاریخ الملوک والأمم، مؤلف: عبد الرحمن بن علی بن محمد بن جوزی أبو الفرج، ناشر: دار صادر - بیروت - 1358، طبع: أول، ج 16، ص 100

"مدینہ" میں مالکیوں کے امام "مالک بن انس" کی مزار:

 وأمامها قبر إمام المدینة أبی عبد الله مالک بن أنس رضی الله عنه وعلیه قبة صغیرة مختصرة البناء» 

جب میں مدینہ گیا وہاں میں نے مدینہ کے امام ابی عبد اللہ مالک بن انس کا مزار دیکھا جس پر چھوٹی سی گنبد اور مختصر تعمیرات کی گئی تھیں۔

"مصر" میں "امام شافعی کی مزار":

 «أنشأ الکامل دار الحدیث بالقاهرة وعمر قبة علی ضریح الشافعی»

 ان لوگوں نے امام شافعی کی ضریح پر ایک بڑا گنبد تعمیر کیا تھا اور اس لئے موقوفات کا بھی انتظام کیا تھا۔

سیر أعلام النبلاء، مؤلف: محمد بن احمد بن عثمان بن قایماز ذہبی ابو عبد الله، ناشر: مؤسسہ رسالت - بیروت - 1413، نواں ایڈیشن، تحقیق: شعیب أرناؤوط, محمد نعیم عرقسوسی، ج 22، ص 128

"بغداد" میں وہابیوں کے چہیتے "احمد بن حنبل" کی مزار:

«ودفن ببغداد، وقبره مشهور معروف یتبرک به»

 احمد بن حنبل دفن ہیں اور ان کی قبر معروف اور لوگ اس سے متوسل ہوتے ہیں۔

تهذیب الأسماء واللغات، مؤلف: ابو زکریا محیی الدین یحیی بن شرف نووی (متوفی: 676 هـ) ناشر ،دار الکتب العلمیة، بیروت، ج 1، ص 112

افغانستان ایک بار پھر دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ دہشت گردی کے حالیہ واقعات دارالحکومت کابل میں کئی بم دھماکوں کی صورت میں سامنے آئے۔ ان شدید دھماکوں نے پورے ملک پر غم و اندوہ کی فضا طاری کر دی ہے اور مختلف ذرائع ابلاغ میں پہلی سرخی کے طور پر بیان کئے گئے ہیں۔ کابل کے مغربی حصے میں ہونے والے یہ بم دھماکے، دہشت گردانہ نوعیت کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ تین دیگر اہم خصوصیات بھی رکھتے تھے: ایک یہ کہ یہ دھماکے کابل کے شیعہ اکثریتی علاقے میں انجام پائے ہیں، دوسرا ان بم دھماکوں سے "سید الشہداء" گرلز اسکول کی طالبات کو نشانہ بنایا گیا ہے اور تیسری خصوصیت یہ کہ یہ دہشت گردانہ اقدام رمضان کے مبارک مہینے اور عیدالفطر کے قریب واقع ہوئے ہیں۔
 
مندرجہ بالا تین خصوصیات سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دہشت گردانہ بم حملوں میں ملوث عناصر افغانستان میں فرقہ وارانہ اختلافات اور جنگ کو ہوا دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ موصولہ رپورٹس کے مطابق ان بم دھماکوں کے نتیجے میں 58 افراد شہید جبکہ 150 سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں سید الشہداء گرلز اسکول کی 50 طالبات شامل ہیں۔ زخمیوں کی کثیر تعداد کے پیش نظر شہداء کی تعداد میں اضافہ ہونے کا امکان پایا جاتا ہے۔ اسی طرح کافی زیادہ تعداد میں طالبات لاپتہ بھی ہیں۔ دہشت گردی کا نشانہ بننے والی طالبات کے اہلخانہ اپنے عزیزوں کی تلاش میں جگہ جگہ گھوم رہے ہیں۔ کبھی جائے حادثہ پر بچے کھچے ملبے میں تلاش کرتے ہیں اور کبھی اسپتالوں کے سرد خانوں میں اپنے عزیزوں کو ڈھونڈتے ہیں۔
 
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تین دھماکے ہوئے ہیں۔ ایک دھماکہ بارود سے بھری ٹویوٹا کرولا میں ہوا جبکہ دو دیگر دھماکے ان مائنوں سے ہوئے جو طالبات کے راستے میں نصب کی گئی تھیں۔ افغان حکومت کی پوری کوشش ہے کہ ان دھماکوں کی ذمہ داری طالبان پر ڈال دی جائے۔ افغان صدر اشرف غنی نے اس بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: "طالبان نے غیر قانونی جنگ میں شدت پیدا کر کے اور شدت پسندانہ اقدامات کے ذریعے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف موجودہ بحران کو پرامن طریقے سے بنیادی طور پر حل کرنے کے خواہاں نہیں بلکہ حالات کو مزید پیچیدہ بنا کر امن کیلئے فراہم کردہ موقع ضائع کر دینا چاہتے ہیں۔"
 
لیکن طالبان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان بم دھماکوں سے اپنی لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں انجام پانے والے اس دہشت گردانہ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اس میں طالبان کے ملوث نہ ہونے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردانہ اقدام تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی کارستانی ہے۔ اس کے باوجود افغان حکومت اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے اور ان بم دھماکوں میں طالبان کے ہی ملوث ہونے پر اصرار کر رہی ہے۔ افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا: "حالیہ بم دھماکے ماضی میں انجام پانے والے بم دھماکوں سے ملتے جلتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ طالبان نے انجام دیے ہیں۔" یاد رہے گذشتہ ہفتے بھی افغانستان کی ولایت لوگر میں ایسے ہی بم دھماکوں میں 27 افراد شہید اور 110 زخمی ہو گئے تھے۔
 
افغان حکومت اور طالبان کے مختلف موقف سے ہٹ کر دیکھیں تو یہ نکتہ انتہائی اہم نظر آتا ہے کہ ابھی تک کسی گروہ نے ان دہشت گردانہ بم حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ افغانستان سے امریکہ کے فوجی انخلاء کے ساتھ ہی بعض خفیہ قوتیں گذشتہ بیس برس سے فوجی جارحیت اور اندرونی جھگڑوں کے شکار اس ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کو ناممکن ظاہر کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ایک طرف یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن افغانستان میں اپنے فوجی قبضے کو جلد از جلد ختم کر دینا چاہتے ہیں جبکہ دوسری طرف امریکی حکام خاص مقاصد کے تحت ایسے بیان دیتے نظر آتے ہیں کہ غیر ملکی افواج کی عدم موجودگی میں افغانستان جنگ اور بحران کی لپیٹ میں آ جائے گا۔
 
امریکہ کے وزیر خارجہ اینتھونی بلینکن نے خطرہ ظاہر کیا ہے کہ افغانستان کے مستقبل کے بارے میں ہر قسم کا تصور ممکن ہے۔ دوسری طرف انٹرا افغان امن مذاکرات ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔ اس تعطل کی بنیادی وجہ امریکہ کی وعدہ خلافیاں ہیں۔ امریکہ نے فروری 2020ء میں طالبان کے ساتھ انجام پانے والے معاہدے پر پوری طرح عملدرآمد نہیں کیا۔ اس معاہدے کی روشنی میں یہ طے پایا تھا کہ افغانستان میں موجود غیر ملکی افواج مئی 2020ء تک ملک چھوڑ کر چلی جائیں گی جبکہ امریکہ نے حال ہی میں فوجی انخلاء کا آغاز کیا ہے۔ طالبان نے بھی اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی وعدہ خلافی کے پیش نظر وہ ہر قسم کی مسلح کاروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ لیکن یوں دکھائی دیتا ہے کہ بعض خفیہ ہاتھ افغانستان میں دوبارہ بدامنی کا بازار گرم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تحریر: علی احمدی

امام خمینی (رح) کی نگاہ میں ایک اہم اور بنیادی موضوع طالب علم اور یونیورسٹی ہے۔ موضوعِ طالب علم امام خمینی (رح) کی گفتگو میں کافی نمایاں رہا ہے اور اس سلسلہ میں آپ (رح) نے بہت زیادہ تاکید کی ہے: امام (رح) فرماتے ہیں:

ملک کی تقدیر میں طالب علم کا کردار

طالب علم قوم کے خزانے ہیں، ہمارے ملک کی آئندہ تقدیر موجودہ طالب علموں کے ہاتھ میں ہے یعنی ملک کے مختلف پہلو طالب علموں کے ہاتھوں میں ہیں اور ملکی سعادت کی چابی استاد اور طالب علم کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ استاد ہی ہے جسے مختلف نوجوانوں کو تربیت کرنا چاہئے اور پھر نوجوان و طالب علم ہیں جنہیں ملک چلانا ہے اس بنا پر دنیا میں ہر ملک کی باگ ڈور استاد اور طالب علموں کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔

انبیاء کے راستہ کو دوام بخشنا

اے نوجوانو اور طالب علمو تم اس ملک کی امید ہو اس راستہ کو جاری رکھتے ہوئے اسے پایہ تکمیل تک پہونچانا ہے، اس تحریک میں بہت جانفشانی کی گئی ہے لہذا اسے جاری رکھنا پڑے گا، یہ سیدھا راستہ جسے انبیاء نے انسانوں تک پہونچایا ہے اور سب سے اشرف و اعلی آخری نبی حضرت محمدؐ نے بھی اسی راستہ کو دوام بخشا اور لوگوں کو سیدھے راستے کی جانب دعوت دیتے ہوئے انہیں ہدایت دی انبیاء نے انسانیت کو تمام قسم کے کفر و شرک اور ظلمات سے نکال کر نور مطلق کی جانب ہدایت کی، لہذا اے نوجوانو تمہیں اسی راستہ کو دوام بخشنا ہے تا کہ رسول اکرمؐ اور حضرت صادقؑ کے مذہب کے حقیقی پیروکار بن جاؤ۔

امت مسلمہ کی کشتی نجات

طول تاریخ میں ذمہ دار نوجوان اور بالخصوص موجودہ اور آئندہ نسل میں مسلمان طالب علم، اسلام اور اسلامی ممالک کی امید ہیں۔ یہی طالب علم و نوجوان ہیں جو اپنی ذمہ داری، ارادہ،استقامت اور پائداری کے ذریعہ اپنے ملک اور امت مسلمہ کی کشتی نجات بن سکتے ہیں، قومی ترقی، آزادی اور استقلال انہی عزیزوں کی زحمات کی مرہون منت ہے۔ استعمار اور استعماری طاقتوں کا نشانہ یہی عزیز ہیں اور سب انہیں شکار کرنا چاہتے ہیں اور ان کے شکار کے نتیجہ میں تمام ممالک اور قومیں کمزوری کا شکار بنتے ہوئے برباد ہوجاتی ہیں۔

طالب علم قوموں کی اصلاح یا بربادی کا سرچشمہ

یونیورسٹی کے عزیز جوانوں کو یونیورسٹی کے مسائل پہ توجہ رکھنا چاہئے کہ اسی کے ذریعہ ایک قوم کی اصلاح ہوتی ہے اور یونیورسٹی کے ذریعہ ہی ایک قوم برباد ہوتی ہے یہ یونیورسٹی ہی کی تربیت ہوتی ہے کہ ہمارے نوجوان کس جانب حرکت کریں مغرب کی طرف جائیں یا مشرق کی طرف۔ یا مغرب کا غلبہ آجائے یا مشرق کا۔ مغربی کلچر ہماری سب چیزیں ہم سے چھیننے کی کوشش میں ہے اور وہ ہماری قوم کو بربادی کی جانب لے جا رہا ہے۔ نوجوانوں و طالب علموں کو یونیورسٹیز میں اپنے ایمان کو تقویت پہونچانا چاہئے۔ ایسا ایمان جو انہیں شرافت سے لبریز کرتا ہے جس کے نتیجہ میں بارگاہِ خدا میں بھی صاحب عزت بنو گے۔

اسلام کا دفاع

تمام مسلمانوں اور بالخصوص علماء کرام اور یونیورسٹیز کے عہدیداروں کا فریضہ ہے کہ اسلام اور اس کے حیاتبخش احکامات پہ عمل پیرا ہوتے ہوئے ان کا دفاع کریں کیونکہ اسلامی احکامات استقلال، آزادی کے ضامن ہیں۔ لہذا فرصت کو غنیمت سمجھ کر ان سے مستفید ہوں یونیورسٹیز میں موجودہ طلاب کو اپنی باتیں بیان کرنا اور تحریر کرنا چاہئے اور انہیں بین الاقوامی سطح پر تمام انسانی معاشروں تک پہونچانا چاہئے۔

یونیورسٹیز میں پرچم اسلام کو بلند کرنے کی کوشش کرنا چاہئے، مذہبی تبلیغ کرنا چاہئے، مسجدوں کی تعمیر کریں اور با جماعت نماز ادا کرنا چاہئے۔ مذہبی اتحاد ضروری ہے اسی مذہبی اتحاد کے نتیجہ میں عظیم الشان اتحاد قائم ہوتا ہے لہذا اگر ایرانی آزادی چاہئے تو مذہبی اتحاد قائم کرو۔

منحرف عناصر کے نفوذ میں رکاوٹ ایجاد کریں

آج ہمارا ملک آزاد ہوچکا ہے مغرب و مشرق کے قید سے ہم آزاد ہو چکے ہیں ملک اور یونیورسٹیز بھی آزاد ہیں لہذا یونیورسٹیز کے جوانوں کو زیادہ سے زیادہ ملکی ترقی کی خاطر علوم و فنون حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہئے اور منحرف عناصر کے نفوذ میں رکاوٹ ایجاد کرنا چاہئے اور انہیں ہرگز یونیورسٹیز کے مقدس ماحول کو منحرف و استعمار سے وابستہ افراد کے منفی پروپگنڈوں سے آلودہ ہونے سے بچانا چاہئے

اسلام ترقی کا خواہاں ہے، اسلام ان تمام ادیان میں سرفہرست ہے جنہوں نے تعلیم  و ترقی کی تعریف کی ہے اور لوگوں کو بھی دعوت دی ہے، اس نے دعوت دی ہے کہ علم جہاں بھی ہو اسے حاصل کرو حتی اگر کافر سے حاصل کرنا پڑے البتہ اسے اسلام اور ملک کی خدمت میں لگانا چاہئے کہیں ایسا نہ ہو علم و تعلیم حاصک کرو اور اسے اپنے ملک کے خلاف استعمال کرو۔

تعلیم زندگی کی آخری سانسوں تک

انسان اپنی عمر کی آخری سانسوں تک تعلیم، تربیت اور پرورش کا محتاج ہے، کوئی انسان ایسا نہیں جو تعلیم، تربیت اور پرورش سے مستغنی ہو جیسا کہ بعض افراد یہ خیال کرتے ہیں کہ اب ہماری تعلیم کا وقت گزر چکا ہے یہ صحیح نہیں ہے۔ تعلیم کا کوئی معین وقت نہیں ہے، جیسا کہ تعلیم و تربیت کا کوئی معین وقت نہیں ہے، جیسا کہ حدیث میں ذکر ہوا ہے کہ گہوارہ سے لے کر قبر تک تعلیم حاصل کرو اگر انسان جان کنی کے عالم میں بھی ایک کلمہ سیکھ لے تو وہ اس سے بہتر ہے کہ جاہل اس دنیا سے جائے۔

حکومت اسلامی کا استقبال

یونیورسٹیز کے طلاب بہت ہوشیار ہوتے ہیں تمہیں مطمئن ہونا چاہئے کہ اگر اسلامی حکومت اور اسلامی مذہب کو حقیقی طور پر ان کے سامنے پیش کرو گے اور اسے انہیں متعارف کراؤ گے تو یقیناً وہ اس کا استقبال کریں گے، یونیورسٹیز کے طلاب ظلم و استبداد کے مخالف ہیں وہ لوگوں کے عمومی اموال کی غارتگری کے مخالف ہیں، حرام خوری اور جھوٹ کے مخالف ہیں جس اسلام میں اجتماعی حکومت اور تعلیم و تربیت پائی جاتی ہے اس اسلام کا نہ کوئی طالب علم مخالف ہے اور نہ ہی کوئی یونیورسٹی۔

تعلیم یافتہ بالخصوص یونیورسٹی کے طلاب کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہوشیاری کے ساتھ اسلام اور اپنے ملک کی خدمت کریں اور تمام قسم کے حالات و ماحول کو مد نظر رکھیں کہ ایسا نہ ہو کہ کہیں تعلیم و تربیت کے بڑے بڑے ادارے انہی مسائل کی جانب گامزن نہ ہو جائیں جن میں وہ پہلے مبتلا تھے۔

حوالہ: hawzeh.net