Super User

Super User

شام کے باغی وہابی مفتی نے کہا ہے: ہم نے سید حسن نصر اللہ کے قتل کے لئے انعام کا اعلان کیا ہے تا کہ اسرائیل کے ہاں قربت اور شرافت پائیں!۔

ملک شام میں دہشت گردوں کا سب سے زیادہ نشانہ بننے والے صوبے "حمص" کی ایک مسجد کے امام جماعت "عبدللہ التمیمی" نے "یہودی ریاست کے ٹیلی ویژن چینل 2 سے بات چیت کرتے ہوئے" کہا: "ہم اسرائیل اور یہودی ریاست کے ساتھ اپنی دشمنی کی تردید کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ "وہابیوں اور اسرائیلی یہودیوں کے درمیان کسی قسم کی دشمنی نہ ہے اور نہ ہوگی بلکہ یہودی اور وہابی ایک ہی محاذ میں لڑ رہے ہیں"۔

اس وہابی مفتی نے یہودی ریاست کو خوش کرنے کے لئے اس ریاست کی ناک رگڑنے والے اور اس کو تاریخ کی پہلی شکست سے دوچار ہونے والے سید حسن نصراللہ سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "ہم نے سید حسن نصر اللہ کے قتل کے لئے انعام کا اعلان کیا ہے اور ہمارے اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیلی ریاست ہمیں وقعت دے اور ہمیں اعزاز و شرافت بخشے!۔

فلسطینی تنظیم حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے کہا ہے کہ امریکہ فلسطین ،عرب اور مسلم اقوام کا سب سے بڑا دشمن ہے امریکہ نےہمیشہ اسرائيل کی حمایت کی ہے امریکہ فلسطین کے امور میں مداخلت بند کردے مسئلہ فلسطین کو حل کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکہ ہے جو اسرائيل کے سنگین جرائم کی پشتپناہی کررہا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ فلسطینی حکومت اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کار کا انتخاب فلسطینیوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی امریکہ کی گھناؤنی سازش ہے اور امریکہ ہر لحاظ سے اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانے کی تلاش و کوشش کررہا ہے انھوں نے کہا کہ فلسطینی حکومت کو اسرائيل کے ساتھ مذاکرات کے بجائے فلسطین کے قومی اتحاد کو مد نظر رکھنا چاہیے۔

واضح رہے کہ امریکہ نے پل پوشانک کو اسرائیل کے فلسطین کے درمیان مذاکرات کے لئے اپنا نیا نمائندہ منتخب کیا ہے۔

حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی دام ظلہ

ظہور اسلام اور اس کی مخصوص تعلیمات کے ساتھ عورت کی زندگی ایک نئے مرحلہ میں داخل ہوئی جوپہلے مراحل سے بہت مختلف تھی، یہ وہ دور تھا جس میں عورت مستقل اور تمام انفرادی، اجتماعی اور انسانی حقوق سے فیض یاب ہوئی، عورت کے سلسلہ میں اسلام کی بنیادی تعلیمات وہی ہیں جن کا ذکر قرآنی آیات میں ہوا ہے، جیسا کہ ارشاد خداوندی ہوتا ہے: <لَہُنَّ مِثْلُ الَّذِی عَلَیْہِنَّ بِالْمَعْرُوف>(1) ” عورتوں کے لئے ویسے ہی حقوق بھی ہیں جیسی ذمہ داریاں ہیں“۔

 

اسلام عورت کو مرد کی طرح کامل انسانی روح ،ارادہ اور اختیار کا حامل سمجھتا ہے اور اسے سیرِ تکامل اور ارتقا کے عالم میں دیکھتا ہے جو مقصد خلقت ہے، اسی لئے اسلام دونوں کو ایک ہی صف میں قرار دیتا ہے اور دونوں کو ”یا ایہا الناس“ اور ”یا ایہا الذین آمنوا“ کے ذریعہ مخاطب کرتا ہے، اسلام نے دونوں کے لئے تربیتی، اخلاقی اور عملی پروگرام لازمی قرار دئے ہیں، ارشاد الٰہی ہوتا ہے:<وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَکَرٍ اٴَوْ اٴُنْثَی وَہُوَ مُؤْمِنٌ فَاٴُوْلَئِکَ یَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ>(2)”اور جو نیک عمل کرے گا چاہے وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ صاحب ایمان بھی ہو اسے جنت میں داخل کیا جائے گا“۔

 

ایسی سعادتیں دونوں صنف حاصل کرسکتی ہیں، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:< مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَکَرٍ اٴَوْ اٴُنثَی وَہُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّہُ حَیَاةً طَیِّبَةً وَلَنَجْزِیَنَّہُمْ اٴَجْرَہُمْ بِاٴَحْسَنِ مَا کَانُوا یَعْمَلُونَ>(3)

 

”جو شخص بھی نیک عمل کرے گا وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ صاحب ایمان ہو ہم اسے پاکیزہ حیات عطا کریں گے اور انھیں ان اعمال سے بہتر جزا دیں گے جو وہ زندگی میں انجام دے رہے تھے“۔

 

مذ کورہ آیات اس بات کو واضح کردیتی ہیں کہ مرد ہو یا عورت اسلامی قوانین و اعمال پر عمل کرتے ہوئے معنوی اور مادی کمال کی منزلوں پر فائز ہوسکتے ہیں اور ایک طیب و طاہر زندگی میں قدم رکھ سکتے ہیں جو آرام و سکون کی منزل ہے۔

 

اسلام عورت کو مرد کی طرح مکمل طور پر آزاد سمجھتا ہے ، جیسا کہ ارشاد الٰہی ہوتا ہے:<کُلُّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ رَہِینَةٌ > (4)”ہر نفس اپنے اعمال کا رہین ہے“۔

 

یا ایک دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے:<مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِہِ وَمَنْ اٴَسَاءَ فَعَلَیْہَا>(5)”جو بھی نیک عمل کرے گا وہ اپنے لئے کرے گا اور جو بُرا کرے گا اس کا ذمہ دار بھی وہ خود ہی ہوگا“۔

 

اسی طرح یہ آیت بھی مرد اور عورت دونوں کے لئے ہیں، اسی لئے سزا کے بارے میں قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:

 

<الزَّانِیَةُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مِاٴةَ جَلْدَةٍ>(6)”زنا کار عورت اور زنا کار مرد دونوں کو سو سو کوڑے لگائے جا ئیں“۔

 

اس کے علاوہ دیگر آیات میں بھی ایک جیسے گناہ پردونوں کے لئے ایک جیسی سزا کا حکم سنایا گیا ہے۔

 

ارادہ و اختیار سے استقلال پیدا ہوتا ہے، اور اسلام یہی استقلال اقتصادی حقوق میں بھی نافذ کرتا ہے، اسلام بغیر کسی رکاوٹ کے عورت کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ ہر قسم کے مالی معاملات انجام دے اور عورت کو اس سرمایہ کا مالک شمار کرتا ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:<ٍ لِلرِّجَالِ نَصِیبٌ مِمَّا اکْتَسَبُوا وَلِلنِّسَاءِ نَصِیبٌ مِمَّا اکْتَسَبْنَ>(7)

 

”مردوں کے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے کمایا ہے اور عورتوں کے لئے وہ حصہ ہے جو انھوں نے کمایا ہے“۔

 

لغت میں ”اکتساب“ کے معنی کسب اور حاصل کرنے کے ہیں،(8) اسی طرح ایک دو سرا قانون کلی ہے:”النَّاسُ مُسَلِّطُونَ عَلَی اٴمْوَالِھِمْ“ یعنی تمام لوگ اپنے مال پر مسلط ہیں۔

 

اس قانون کے پیش نظر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسلام عورت کے اقتصادی استقلال کا احترام کرتا ہے اور عورت مرد میں کسی فرق کا قائل نہیں ہے۔

 

خلاصہ یہ کہ اسلام کی نظر میں عورت؛ معاشرہ کا ایک بنیادی رکن ہے اسے ایک بے ارادہ، محکوم ، سر پرست کا محتاج سمجھنا خیال خام ہے۔

 

مساوات کے معنی میں غلط فہمی نہ ہو:

 

اسلام نے مساوات کی طرف خاص توجہ دی ہے اور ہمیں بھی متوجہ ہونا چاہئے لیکن خیال رہے کہ بعض لوگ بے سوچے سمجھے جذبات میں آکر افراط و تفریط کا شکار ہوجاتے ہیں اور مرد و عورت کے روحانی و جسمانی فرق اور ان کی ذمہ داریوں کے اختلاف تک سے انکار کر بیٹھتے ہیں۔

 

ہم جس چیز کا چاہیں انکار کریں تاہم اس حقیقت کا انکار نہیں کرسکتے کہ دو صنفوں میں جسمانی اور روحانی طور پر بہت فرق ہے، مختلف کتابوں میں اس کی تفصیلات موجود ہیں ،یہاں اس کی تکرار کی ضرورت نہیں، خلاصہ یہ کہ عورت وجودِ انسانی کی پیدائش کا ظرف ہے، نونہالوں کا رشد اسی کے دامن میں ہوتا ہے، جیسے وہ جسمانی طور پر آنے والی نسلوں کی پیدائش ،تربیت اور پرورش کے لئے پیدا کی گئی ہے اسی طرح روحانی طور پر بھی اسے عواطف ،احساسات اور جذبات کا زیادہ حصہ دیا گیا ہے ۔

 

ان وسیع اختلافات کے باوجود کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ مرد عورت کو تمام حالات میں ہم قدم ہونا چاہئے اور تمام کاموں میں سو فیصد مساوی ہونا چاہئے ؟!

 

کیا عدالت اور مساوات کے حامیوں کو معاشرے کے تقاضوں کے حوالے سے بات کرنا چاہئے ؟کیا یہ عدالت نہیں ہے کہ ہر شخص اپنی ذمہ داری پوری کرے اوراپنے وجود کی نعمتوں اور خوبیوں سے فیض یاب ہو؟اس لئے کیا عورت کا ایسے کاموں میں دخل اندازی کرنا جو اس کی روح اورجسم سے مناسبت نہیں رکھتے ،خلاف ِعدالت نہیںہے!

 

یہی وہ مقام ہے جہاں ہم دیکھتے ہیں کہ اسلام جو عدالت کا طرفدار ہے کئی ایک اجتماعی کاموں میں سختی یا زیادہ دقتِ نظروالے کاموں مثلاً گھر کے معاملات کی سر پرستی وغیرہ میں مرد کو مقدم رکھتا ہے اور معاونت وکمک کا مقام عورت کے سپرد کر دیتا ہے ۔

 

ایک گھر اور ایک معاشرے کومنتظم ہونے کی ضرورت ہو تی ہے اور نظم و ضبط کا آخری مرحلہ ایک ہی شخص کے ذریعہ انجام پانا چاہئے ورنہ کشمکش اور بے نظمی پیدا ہوگی۔

 

اگر تمام تعصبات سے بے نیاز ہو کر غور کیا جائے تو یہ واضح ہو جا ئے گا کہ مرد کی ساخت کے پیش نظر ضروری ہے کہ گھر کی سر پرستی اس کے ذمہ کی جائے اور عورت اس کی معاون ہو، اگر چہ کچھ لوگ ان حقائق سے چشم پوشی اختیار کرنے پرمُصر ہیں۔

 

آج کی دنیا میں بھی بلکہ ان اقوام میں بھی جو عورتوں کو مکمل آزادی ومساوات دینے کا دعویٰ کرتے ہیں،خارجی حالات زندگی اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عملی طور پر وہی بات ہے جوہم بیان کر چکے ہیں اگر چہ باتیں اس کے برخلاف بناتے ہیں۔(9)

 

عورت اور مرد کے معنوی اقدار قرآن مجید نے مرد و عورت کو بارگاہ خداوندی اور معنوی مقامات کے لحاظ سے برابر شمار کیا ہے، اور جنس و جسمانی اختلاف ، نیزاجتماعی ذمہ داریوں کے اختلاف کو ترقی و کمال کی منزل حاصل کرنے کے لئے دلیل شمار نہیں کیا ہے بلکہ اس لحاظ سے دونوں کو بالکل برابر قرار دیا ہے، اسی وجہ سے دونوں کا ایک ساتھ ذکر کیا ہے، قرآن مجید کی بہت سی آیات اس وقت نازل ہوئی ہیں جس زمانہ میں متعدد اقوام و ملل عورت کو انسان سمجھنے میں شک کرتی تھیں اور اس کو نفرت و ذلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا نیز عورت کو گناہ ، انحراف اور موت کا سر چشمہ سمجھا جاتا تھا!!

 

بہت سی گزشتہ اقوام تو یہاں تک مانتی تھی کہخداوندعالم کی بارگاہ میں عورت کی عبادت قبول نہیں ہے، بہت سے یونانی عورت کے وجود کو پست و ذلیل اور شیطانی عمل جانتے تھے، رومیوں اور بعض یونانیوں کایہ بھی عقیدہ تھا کہ عورت میں انسان کی روح نہیں ہوتی بلکہ انسانی روح صرف اور صرف مرد میں ہوتی ہے۔

 

قابل توجہ بات یہ ہے کہ انھیں آخری صدیوں میں اسپین کے عیسائی علمااس سلسلہ میں بحث و گفتگو کرتے تھے کہ کیا عورت؛ مرد کی طرح انسانی روح رکھتی ہے یا نہیں یا مرنے کے بعد اس کی روح جاویداں ہوجاتی ہے یا نہیں؟ اور بحث و گفتگو کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے : چونکہ عورت کی روح؛ انسان و حیوان کے درمیان برزخ ہے (یعنی ایک حصہ انسانی روح ہے تو ایک حصہ حیوانی روح) لہٰذا اس کی روح جاویدانی نہیں ہے سوائے جناب مریم کے۔(10)

 

یہاں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ یہ تہمتیں جیسا کہ اسلام کو صحیح طور پر نہ سمجھنے والے افراد اعتراض کردیتے ہیں کہ اسلام تو صرف مردوں کا دین ہے ، عورتوں کا نہیں، واقعاً یہ بات کس قدر بیہودہ ہے، اصولی طور پر اگر عورت مرد کے جسمی اور عاطفی اور اجتماعی ذمہ داری کے فرق کے پیش نظر اسلامی قوانین پر غور و فکر کیا جائے تو عورت کی اہمیت اور عظمت پر ذرا بھی حرف نہیں آئے گا، اور اس لحاظ سے عورت مرد میں ذرا بھی فرق نہیں پایا جاتا، سعادت و خوشبختی کے دروازے دونوں کے لئے کھلے ہیں جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: <بَعْضُکُمْ مِنْ بَعْضٍ> (سب ایک جنس اور ایک معاشرہ سے تعلق رکھتے ہیں)(11)

________________________________________

(1) سورہ بقرہ ،آیت۲۲۸ (2)سور ہ ٴغافر(مومن)، آیت ۴۰

(3)سورہٴ نحل ، آیت ۹۷

(4)سورہ مدثر ، آیت ۳۸

(5) سورہ فصلت ، آیت ۴۶

(6) سورہ نور ، آیت نمبر ۲

(7) سورہ نساء ، آیت ۳۲

(8)دیکھئے مفردات راغب اصفہانی ،البتہ یہ نکتہ اس وقت ہے جب ”کسب“ اور ”اکتساب“ایک ساتھ استعمال ہو

(9) تفسیر نمونہ ، جلد دوم، صفحہ ۱۱۳

(10) ”و سٹر مارک“ ، عذر تقصیر بہ پیشگاہ محمد (ص)، اور ”حقوق زن در اسلام“ اور اس سلسلہ میں دوسری کتابیں دیکھٴے

(11) تفسیر نمونہ ، جلد ۳، صفحہ ۲۲۳

 

ضرب المثلهای فارسی و اردو

 

آئیے فارسی سیکھئے

ضرب المثلهای فارسی و اردو

ضرب المثل

 

 

حرف آ

 

از دل برود ھرآنکہ از دیدہ برفت

 

آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل

 

Out of sight, out of mind.

 

کار امروز بہ فردا مفکن

 

آج کا کام کل پر نہ چھوڑ

 

Never put off till tomorrow what may be done today.

 

ھمہ کارہ و ھیچ کارہ

 

آدھے قاضی قدوہ، آدھے باوا آدم

 

Jack of all trades is of no trade.

 

انسان جایزالخطاست

 

آدمی نے آخر کچا دودھ پیا ہے

 

To err is human.

 

مستعجل بسر در آید " سعدی"

 

آگے دوڑ پیچھے چھوڑ

 

Hasty climbers have sudden falls.

 

سنگ سنگ را می شکند

 

آگ آگ کو مارتی ہے

 

Diamonds cut diamonds.

 

حرف ا

 

سگ در خانۂ صاحبش شیر است

 

اپنی گلی میں کتا بھی شیر ہوتا ہے

 

Every dog is a lion at home.

 

اول طعام آخر کلام "جامع التمثیل"

 

اول طعام بعد کلام

 

The belly hates a long sermon.

 

دو دل یک شود بشکند کوہ را " نظامی"

 

ایک سے دو بھلے

 

Not even Hercules could contend against two.

 

باسیہ دل چہ سود خواندن وعظ / نرود میخ آھنین در سنگ "سعدی"

 

اندھوں کے آگے رونا اپنے دیدے کھونا

 

 

He that will not be counseled cannot be helped.

 

ھزاران نعمت و یک تندرستی

 

ایک تندرستی ہزار نعمت

 

Health is better than wealth.

 

خار را در چشم دیگران می بینی و شاہ تیر را در چشم خود نمی بینی " انجیل متی"

 

اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا، دوسرے کی آنکھ کا تنکا نظر آ جاتا ہے

 

You can see a mote in another's eye but cannot see a beam in your own.

 

حرف ب

 

ھر کہ از دیدہ رود از دل رود

 

بھائ دور، پڑوسی نیڑے

 

Salt water and absence wash away love.

 

تکبر بہ خاک اندر اندازدت "سعدی"

 

بڑے بول کا سر نیچا

 

Pride goes before destruction.

 

از تو حرکت از خدا برکت

 

بن روۓ ماں بھی دودھ نہیں دیتی

 

God helps them that help themselves.

 

باز را بچہ ھمی ماند بدو

 

بانکی لکڑی بانکا سایہ

 

He that comes of a hen must scrape.

 

مردن بہ عزت بہ کہ زندگی بہ مذ لت " سعدی"

 

بےعزتی کے جینے سے مرنا بھلا ہے

 

 

 

Better die with honor than live with shame.

 

تنھائ بھتر از ھمنشین بد " قابوسنامہ"

 

بری صحبت سے تنہائ بہتر ہے

 

 

 

Better be alone than in bad company.

 

گوسفند را بہ گرگ سپردن

 

بلی گوشت کی رکھوالی

 

Don't set the wolf to keep the sheep.

 

حرف پ

 

اول خویش سپس درویش

 

پہلے اپنا پھر پرایا

 

Every one draws water to his own mill.

 

پرسان پرسان بہ کعبہ بتوان رفتن "جامع التمثیل"

 

پوچھتے پوچھتے خدا کا گھر مل جاتا ہے

 

 

 

Better to ask the way than go astray.

 

عاشق نبود ز عیب معشوق آگاہ " فرخی"

 

پیت کی ریت ہی نرالی ہے

 

Love covers all sins.

 

حرف ت

 

یا تخت یا تختہ

 

تخت یا تختہ

 

Either Caesar or nobody.

 

تواضع سر رفعت افرازدت "سعدی "

 

تواضع سے توقیر بڑھتی ہے

 

Before honor is humility.

 

زخم زبان از زخم شمشیر بدتر است

 

تلوار کا گھاؤ بھر جاتا ہے زبان کا نہیں بھرتا

 

Words cut more than swords.

 

 

 

حرف ٹ

 

شیشۂ بشکستہ را پیوند کردن مشکل است

 

ٹوٹے کا کیا جوڑنا گانٹھ پڑے اور نان رہے

 

A cracked bell can never sound well.

 

 

حرف ج

 

دروغگو کم حافظہ است "جامع التمثیل"

 

جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے

 

Liars have need of good memories.

 

چاہ کن ھمیشہ در تہ چاہ است

 

جو کسی کے لیے کنواں کھودتا ہے، خود اس میں گرتا ہے

 

He who digs a pit for another falls in himself.

 

عجلہ کار شیطان است

 

جلدی کام شیطان کا

 

 

 

Haste is from the devil.

 

جویندہ یابندہ است

 

جن ڈھونڈا تن پایا

 

He that seeks finds.

 

گل بی خار نچیدہ است کسی "جامی"

 

جہاں پھول وہاں کانثا

 

No rose without a thorn.

 

اگر دیدہ نبیند دل نخواھد " ویس و رامین "

 

جو آنکھوں میں نہیں آتا وہ دل کو نہیں بھاتا

 

What the eye sees not, the heart rues not.

 

از کوزہ ھمان برون تراود کہ در اوست

 

جو ہانڈی میں سو ڈوئ میں

 

There comes nought out of the sack but what was there.

 

 

 

حرف چ

 

دیگ بہ دیگ می گوید رویت سیاہ

 

چھاج بولے تو بولے چھلنی کیا بولے جس میں بہتر چھید

 

The kettle calls the pot black-brows.

 

حرف خ

 

سخن نیکو صیاد دلھاست

 

خوش گفتار بڑا ہتھیار

 

Kind words go a long way.

 

زبان خلق تازیانۂ خداست

 

خلق کا حلق خدا کی زبان

 

The voice of the people, the voice of God.

 

نوش خواھی نیش می باید چشید

 

خدمت سے عظمت ہے

 

No pleasure without pain.

 

حرف د

 

مار گزیدہ از ریسمان سیاہ وسفید می ترسد

 

دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے

 

He that has been bitten by a serpent is afraid of a rope.

 

دوست آن باشد کہ گیرد دست دوست/ در پریشانحالی و درماندگی

 

دوست وہ جو اڑے وقت کام آۓ

 

A friend in need is a friend indeed.

 

از مار نزاید جز مار بچہ

 

درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے

 

An evil crow, an evil egg.

 

دیوار موش دارد موش ھم گوش دارد

 

دیوار کے بھی کان ہوتے ہیں

 

Walls have ears.

 

آدم بہ امید زندہ است

 

دنیا بہ امید قائم

 

Hope keeps man alive.

 

آفتابہ خرج لحیم

 

دمڑی کی بڑھیا ٹکا سر منڈائ

 

The game is not worth the candle.

 

قرض مقراض محبت است

 

ادھار محبت کی قینچی ہے

 

Lend your money and lose your friend.

 

شنید ن کی بود مانند دیدن

 

دیکھنا سو پیکھنا

 

Seeing is believing.

 

دیر آی و شیر آی

 

دھیرا سو گھنیرا

 

Better late than never.

 

آشپز کہ دو تا شد آش یا شور است یا بی مزہ

 

دو ملاؤں میں مرغی حرام

 

Too many cooks spoil the broth.

 

حرف ذ

 

حرف ر

 

زر دوست بسیار دارد

 

روپے کے سب لاگو ہیں

 

The rich has many friends.

 

زر زر کشید

 

روپیہ کو روپیہ کھینچتا ہے

 

Money draws money.

 

ریسمان سوخت کجیش بیرون نرفت

 

رسی جل گئ پر بل نہ گیا

 

That which is crooked cannot be made straight.

حرف ز

 

زبان پاسبان سر است

 

زبان ہی سر کٹواۓ اور زبان ہی ہاتھی چڑھاۓ

 

Death and life are in the power of the tongue.

 

بی زر بی پر

 

زر ہے تو نر ہے نہیں تو کمہار کا خر ہے

 

A man without money is no man at all.

 

حرف س

 

فتنہ خفتہ را مکن بیدار

 

سوتے راڑ نہ جگاؤ

 

Let sleeping dogs lie.

 

کافر ھمہ را بہ کیش خود پندارد

 

ساون کے اندھے کو ہرا ہی سوجھتا ہے

 

 

 

Ill doers are ill deemers.

 

در درپای خوکان مریز

 

سیٹھ کیا جانے صابن کا بھاؤ

 

Do not cast pearls before swine.

 

جواب ابلھان خاموشی است " قابوسنامہ"

 

سب سے بھلی چپ

 

For mad words deaf ears.

 

حرف حق تلخ است

 

سچ بات کڑوی لگتی ہے

 

Nothing hurts like the truth.

 

تیر از کمان چو رفت نیاید بہ شست باز

 

سانپ نکل گیا لکیر پیٹا کرو

 

An occasion lost cannot be redeemed.

 

عاقبت گرگ زادہ گرگ شود ”سعدی"

 

سانپ کا بچہ سنپولیا

 

Cat after kind, good mouse-hunt.

 

کاھلی کافریست

 

سستی مفلسی کی ماں ہے

 

Idleness is the root of all vice.

 

نابردہ رنج گنج میسر نمی شود "سعدی"

 

سیوہ بن میوہ کہاں

 

No pains, no gains.

 

حبذا خانۂ خود گرھمہ گلخن باشد

 

سب کو اپنا وطن عزیز ہے

 

East or west, home is best.

 

یا سر می رود یا کلاہ می آید

 

سر نہیں یا سروہی نہیں

 

Either win the horse or lose the saddle.

حرف ش

 

گوشت خر ، دندان سگ

 

شکر خورے کو خدا شکر ہی دیتا ہے

 

 

There is not so bad a Jill but there's as bad a jack.

 

حرف ص

 

ھر درخشندہ ای طلا نبود

 

صرف بشرے کو دیکھ کر چلن پر فتوی لگانا عین نادانی ہے

 

All is not gold that glitters.

 

کارھا نیکو شود اما بہ صبر

 

صبر کی داد خدا کے ہاتھ ہے

 

Everything comes to him who waits.

 

سحر خیز باش کا مروا باشی

 

صبح خیزی بڑی مفید ہے

 

The early bird catches the worm.

 

ھر چہ عوض دارد گلہ ندارد

 

صبح کا بھولا شام کو آۓ تو اسے بھولا نہیں کہتے

 

Exchange is no robbery.

 

حرف ض

 

احتیاج مادر اختراع است

 

ضرورت ایجاد کی ماں ہے

 

Necessity is the mother of invention.

 

خدا ھیچ بندہ ای را بہ گرسنگی امتحان نکند

 

ضرورت کے وقت گدھے کو (بھی) باپ بناتے ہیں

Hunger drives the wolf out of the wood.

 

حرف ط

 

حرف ظ

 

زورش بہ خر نمی رسد پالانش را می زند

 

طویلے کی بلا بندر کے سر

He that cannot beat the ass beats the saddle.

 

حرف ع

 

عشق و مشک پنھان نمی ماند

 

عشق اورمشک چھپاۓ نہیں چھپتے

 

Love and a cough cannot be hid.

 

عاشق کور باشد

 

عاشق اندھا ہوتا ہے

 

Love is blind.

 

علاج واقعہ پیش از وقوع باید کرد

 

علاج سے پرہیز بہتر ہے

Prevention is better than cure.

 

حرف غ

 

از تواضع بزرگوار شوی/ و ز تکبر ذلیل و خوار شوی۔ " سنائ "

 

غرور کا سر نیچا

 

A fool knows more in his own house than a wise man in another's.

 

Whosover shall exalt himself shall be abased; and he that shall humble himself shall be exalted.

 

حرف ف

 

حرف ق

 

قرض حیض مرد است

 

قرض دار پتھر کھا ۓ ہر بار

 

He that goes a-borrowing goes a-sorrowing.

 

قدر نعمت بعد زوال

 

قدر نعمت بعد زوال

 

The cow knows not what her tail is worth till she has lost it.

 

 

قناعت توانگر کند مرد را

 

قناعت بڑی دولت ہے

 

He is rich enough that wants nothing.

 

حرف ک

 

میان گوشت و ناخن نمی توان جدائ انداخت

 

کہیں ناخن سے بھی گوشت جدا ہوا ہے

 

 

Put not thy hand between the bark and the tree.

 

کار نیکو کردن از پر کردن است

 

کرتا استاد نہ کرتا شاگرد

 

Practice makes perfect.

 

دم سگ راست نشود

 

کتے کی دم کو بارہ برس تک نلکی میں رکھا، پھر دیکھا تو ٹیڑھی کی ٹیڑھی

 

The wolf may lose his teeth, but never his nature.

 

حرف گ

 

خرارجل ز اطلس بپوشد خر است

 

گدھا دھوۓ سے بچھڑا نہیں ھوتا

 

An ape's an ape; a varlet's a varlet, though they are clad in silk or scarlet.

 

دنیا دائم بر یک قرار نیست

 

گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں

 

Fortune is variant.

 

برگذشتہ ھا صلوات

 

گئ گذری باتیں جانے دو

 

Let bygones be bygones.

 

حرف ل

 

حرف م

 

یار نیک را در روز بد شناسند

 

مصیبت میں ملے سو یار

 

A friend is never known till a man has need.

 

ظاھر از شیخ و باطن از شیطان

 

منہ کا میٹھا پیٹ کا کڑوا

 

The cross on the breast, and the devil in the heart.

 

مرگ چارہ ندارد

 

موت کا کوئی علاج نہیں

 

There is a remedy for all things but death.

 

ھر جا سنگ است بہ پای لنگ است

 

مرے کو ماریں شاہ مدار

 

Flies go to lean horses.

 

محنت زدہ را زھر طرف سنگ آید

 

مفلسی میں آٹا گیلا

 

Welcome evil if thou come alone.

 

 

حرف ن

 

نام بلند بہ از بام بلند

 

نام بڑا یا دام

 

A good name is better than riches.

 

 

 

نیکی کن و بہ رود انداز

 

نیکی کر دریا میں ڈال

 

Do what you ought, and come what can.

 

حرف و

 

حرف ہ

 

ھر دردی را درمانی مقرر است

 

ہر مرض کی دوا ہے

 

Desperate diseases must have desperate cures.

 

حرف ی

 

سالی کہ نکوست از بہارش پیداست

 

ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات

 

A good beginning makes a good ending.

 

ھر دردی را درمانی است

 

ہرایک درد کے لیے دوا موجود ہے

 

 

 

Desperate diseases must have desperate cures.

 

 

 

Bibliography __ فھرست مآخذ و منابع

 

فرھنگ نوین گزیدہ مثلھای فارسی، احمد ابریشمی

 

فرھنگ پنج زبانہ امثال و حکم __ فرھنگ تطبیقی امثال و حکم فارسی با معادلھای

 

انگلیسی،فرانسھ، آلمانی، اسپانیایی

 

Persian Proverbs & Dictums with English, Urdu and Persian by Ahmad Abrishami

 

ضرب المثلھای مشہور ایران __ گرد آوری از غلامرضاآذری

 

محبوب الامثال __اردو

 

اردو ضرب الامثال اور کہاوتیں

 

فرھنگ امثال

 

تهیه و تنظیم : شریف

آئیے فارسی سیکھئے

درس ھفدھم - سترھواں سبق

قارئین یه پروگرام هم ایران اردو ریدیو سے لیکر پیش کر رهے هیں

...................................

پہلے ہم گزشتہ سبق پر ایک نظر ڈالیں گے اور پھر آج کے سبق کے بارے میں مختصر وضاحت پیش کی جائے گی ۔آپ کو یاد ہوگا کہ ہم نے گزشتہ سبق میں ہوائی سفر کے دوران ممکنہ گفت و شنود سے آپ کو آگاہ کیا تھا اور یہ بتایا تھا کہ فارسی بول چال میں عموما" اختصار سے کام لیا جاتا ہے اور اس سے متعلق ایک دو مثالیں بھی ہم نے پیش کی تھی اور کچھ مختصر جملے بھی آپ کو بنانا سکھائے تھے ۔ آج کے پروگرام میں ہم مزيد کچھ جملے بنائیں گے ۔

 

گُذَرنامہ شُما کُجاست؟ آپ کا پاسپورٹ کہاں ہے؟

صَندَلی شُما قِسمَتِ عَقَب اَست آپ کی سیٹ جہاز کے پچھلے حصے میں ہے

مَن خودکار نَدارَم میرے پاس بال پن نہیں ہے

مِھماندار آبِ خُنَک آوَرد ائیر ہاسٹز ٹھنڈا پانی لائی

او غَذا نَخورد اس نے کھانا نہیں کھایا

 

 

ان جملوں میں استعمال ہونے والے الفاظ اور ان کے معنی پر ایک نظر ڈالتے ہیں:

 

 

خودکار بال پن

قِسمَت حصّہ

مِھماندار ائیر ہاسٹز

او ، شُما یہ ضمائر تھے جنہیں آپ نے ان جملوں میں ملاحظہ کیا

 

 

اور اب آئیے ہم آپ کی گفتگو اس شخص سے کرارہے ہیں جو آپ کا ہمسفر ہے اور آپ کی برابر والی نشست بیٹھا ہے ۔ یہ شخص دارالحکومت تہران کے رہنے والا ہے آپ کے اور اس کے درمیان جن جملوں کا تبادلہ ہوتا ہے آئیے انہیں سنتے ہیں :

 

 

شُما خوب فارسی صُحبَت می کُنید، کُجا یادگِرِفتِہ اید ؟ آپ بہت اچھی فارسی بولتے ہیں، آپ نے کہاں سیکھی ہیں ؟

 

دَر خانہ فَرھَنگ خانہ فرہنگ میں، کلچرل ہاؤس میں

شُغلِتان چیست ؟ آپ کیا کام کرتے ہیں ؟

دانشجو ھَستَم میں طالبعلم ہوں

ھَدَفِتان اَز سَفَر بہ ایران چیست ؟ آپ کا ایران آنے کا کیا مقصد ہے ؟

بَرای زيارَت آمَدہ ام میں زيارت کی غرض سے ایران آیا ہوں

کُجا اِقامَت خواھید داشت ؟ آپ کہاں ٹھہریں گے ؟

ھُتِل میں ہوٹل میں ٹھہروں گا ( یہاں اختصار کے ساتھ وہ صرف ہوٹل کہا جا سکتا ہے )

کُدام ہُتِل ؟ آپ کس ہوٹل میں قیام کریں گے ؟ ( یہاں صرف مختصر سوال کیا گيا ہے کونسے ہوٹل؟)

ھَنوز مَعلوم نیست ابھی معلوم نہیں ہے

چَند روز دَر ایران می مانید ؟ آپ کتنے دن ایران میں قیام کریں گے ؟

حُدودا" یِک ماہ تقریبا" ایک ماہ

 

 

 

اس مختصر گفتگو کے ساتھ ہمارا آج کا پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا اگلے پروگرام تک کے لئے اجازت دیجئے ۔ خدانگھدار

آئیے فارسی سیکھئے

سولہویں سبق - درس شانزدھم

 

قارئین یه پروگرام هم ایران اردو ریدیو سے لیکر پیش کر رهے هیں

................................................

پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع کررہے ہیں ۔ابتدائی مرحلے میں جو کچھ بیان کیا گیا وہ یقینا" آپ میں ذہن نشین کرلیا ہوگا۔ابتدائی مرحلے میں ہماری کوشش یہ رہی ہے کہ آپ کو ان الفاظ اور معنی سے آشنا کریں کہ جن کی عموما" آپ کو ایران کے سفر کا دوران ضرورت پڑ سکتی ہے ۔افعال کی اقسام : واحد ، جمع ، جملوں کی ترتیب ، صفت کااستعمال ، ضمائر اور ان کی قسمیں اور ایسی روزمرہ کی اشياء اور چیزوں کے ناموں سے ہم نے آپ کو ابتدائی مرحلے میں آگاہ کیا کہ جن کی دوران سفر ضرورت ہوتی ہے۔ اب اس تمہیدی گفتگو کے بعد آئیے اور ایران کی سیر کے لئے تیار ہوجائے گي ۔ آئیے چند الفاظ اور ان کے معنی:

 

کارت بورڈنگ کارڈ یا شناختی کارڈ استعمال ہوتا ہے لیکن یہاں ہم اس کا استعمال بورڈنگ کارڈ استعمال کریں گے

صَندَلی سیٹ یا کرسی

کَمَربَند بیلٹ

جِلیقِہ جیکٹ

لیوان گلاس

ھَواپِیما ہوائی جہاز

سیگار سیگریٹ

دَستشویی لیٹرین

 

اسلامی جمہوریۂ ایران کے سفر کے لئے اگر آپ اسلامی جمہوریۂ ایران کی قومی ائیر لائن کا انتخاب کرتے ہیں تو ہوائی جہاز میں سوار ہوتے وقت جو ممکنہ جملہ آپ کو سننے کو ملیں گے وہ یہ ہوسکتے ہیں :

سلام ، خوش آمدید سلام ، خوش آمدید

لُطفا" کارتِ سَوار شُدَن یہ جس وقت آپ ہوائی جہاز میں سوار ہوتے ہیں اس وقت آپ سے ایئر ہوسٹزیا جہاز کے عملہ کا کوئی بھی فرد پوچھ سکتا ہے کہ مہربانی فرما کر اپنا بورڈنگ کارڈ دکھائیے

لطفا" اَز این طَرَف مہربانی فرماکر اس طرف سے آئیے یا تشریف لائیے

شُمارِۂ صَندَلیِتان آپ کا سیٹ نمبر اور اس کے ساتھ ایک اور جملہ جوآپ سن سکتے ہیں یا آپ کو بکثرت سننے کو ملے گا

خِیلی مَمنون بہت بہت شکریہ

 

سامعین یہ وہ الفاظ اور جملے تھے یہ جو آپ نے سنے اور ان کی تکرار آپ کو مسلسل سننے کو ملے گی ایران کے سفر کے دوران ۔اور اب آئیے اگلا مرحلہ : آپ اپنے سیٹ پر بیٹھ جاتے ہیں بیٹھنے کے بعد آپ کی پہلی نظر اس عبارت پر پڑسکتی ہے :

جِلیقِۂ نِجات زيرِ صَندَلیِ شُماست یہ آپ کی سامنے والی سیٹ پر لکھا ہوگا اس کے معنی یہ ہے کہ لائیو جیکٹ آپ کی سیٹ کے نیچے ہیں

لُطفا" سیگار نَکِشید مہربانی فرما کر سیگریٹ نہ پیئے

لُطفا" کَمَربَندِ ایمِنی را بِبَندید مہربانی فرما کر بیلٹ باندھ لیجئے ۔یہاں کمربند ، بیلٹ کے لئے استعمال ہوا ہے

 

لائیو جیکٹ آپ کی سیٹ کے نیچے ہے، مہربانی فرماکر سیگریٹ نوشی نہ کریں اور بڑھے مہربانی حفاظتی بلٹ باندھ لئے ۔یہ وہ جملے ہیں کہ جو آپ بار بار سنیں گے اور اب آتے ہیں مزید کچھ سادہ جملوں کی طرف، لیکن اس سے پہلے ایک وضاحت : فارسی میں تکلم کرنے میں کافی زیادہ اختصار سے کام لیا جاتا ہے بعض اوقات تو ایک مختصر سا جملہ یا لفظ پورا جملہ اپنے اندر پوری داستان لئے ہوتا ہے اور بعض الفاظ ایسے ہیں جو کثرت سے استعمال ہوتے ہیں اور ہرجگہ ایک الگ معنی دیتے ہیں علاوہ ازیں فارسی میں کچھ جملے ایسی بھی بولے جاتے ہیں کہ جن کے ظاہری معنی بالکل بدل جاتے ہیں. مثال کے طور پر برائے مہربانی یا مہربانی فرما کر اس مقصد کے لئے صرف ایک لفظ بولا جاتا ہے: لطفا" اور کسی کام کی خواہش یا انجام دہی کے لئے لفظ بولا جاتا ہے : بفرمائید اور عذرخواھی کے جواب میں کہا جاتا ہے : خواھش می کنم اور اب اس وضاحت کے بعد کچھ جملے:

لُطفا" صَندَلیِتان را صاف نِگہ دارید مہربانی فرما کر آپ اپنی سیٹ سیدھی کرلیجئے

لُطفا" بہ مَن یِک لیوان آب بِدَھید مہربانی فرما کر مجھے ایک گلاس پانی دیجئے

لُطفا" بہ مَن روزنامِہ بِدَھید مہربانی فرماکر مجھے ایک اخبار دیجئے

 

اور اب مزید کچھ جملے :

مَن غَذایِ گرم می خواھَم مجھے گرم کھانا چاہئے

صَندَلیِ مَن کُجاست ؟ میری سیٹ کہاں ہے ؟

این گُذَرنامۂ شُماست؟ یہ آپ کا پاسپورٹ ہے؟

 

اب آپ دوستوں کو ایران ائیر کے عملے کو سپرد کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ تہران تک آپ کا سفر اچھا گزرے گا تو پھر ملاقات ہوگی اس وقت تک کے لئے اجازت دیجئے ۔خدانگہدار

آئیے فارسی سیکھئے

پندرہواں سبق- درس پانزدہم

 

قارئین یه پروگرام هم ایران اردو ریدیو سے لیکر پیش کر رهے هیں

..................................

 

گذشتہ پروگرام میں ہم نے ضمیر متصل اور ضمیرمنفصل کی بحث کی تھی اور آپ کو ان کے واحد اورجمع سے آشنا کیا تھا اور اس کے ساتھ ہی کچھ جملے ان کی مدد سے بھی بنائے تھے کہ جن میں ہم نے ضمائر منفصل اور صفت کا استعمال کیا تھا . آپ کی مزید آشنائی کے لئے ہم ایک بار پھر ضمائر کی بحث کررہی ہیں . فارسی میں ضمیر کی دوقسمیں ہیں : ضمیر متصل اور ضمیر منفصل ، ضمیر متصل در اصل ضمیر منفصل کی جگہ استعمال ہوتی ہے اور گویا ضمیر منفصل کا جانشین قرار پاتی ہے . مثلاً : خواھَرِ مَن ( لفظ خواھر فارسی میں اس طرح سے لکھا جاتا ہے لیکن خاہَر پڑھا جاتا ہے .) یہاں مَن ضمیر منفصل ہے ، آپ ضمیر منفصل کی جکہ ضمیر متصل بھی استعمال کرسکتے ہیں ، جیسے خواھَرَم یعنی میری بہن اب آئیے ضمیر متصل کے سلسلے میں چند مثالیں سنیے : اور پہلے ضمیر متصل واحد یعنی ( م ، ش ، ت) کتابَم ، کتابَش ، کتابَت یہ تو تھی ضمیر متصل واحد اور اب اسی کی جمع سنیے :(مان ، شان ، تان ) اور اب ان کی مثالیں : کتابِمان، کتابِشان ، کتابِتان سامعین اگر آپ کویادہوتو ہم نے آپ کویہ بتایا تھا کہ لفظ کتاب کی جگہ ، دیگر اشیا کے ذریعے بھی آپ ان کےجملے بنا سکتے ہیں یا ان کے تمرین کرسکتے ہیں .تو آئیے ایک بار پھر کچھ الفاظ اور ان کے معنی نوٹ کیجیے جو ہم پہلے بھی آپ کو نوٹ کراچکے ہیں .

 

فارسی اردو متصل واحد اردو متصل جمع اردو

 

گذرنامہ پاسپورٹ گذرنامہ اَم میرا پاسپورٹ گذرنامہ مان ہمارا پاسپورٹ

 

عکس فوٹو عکسَم میرا فوٹو عکسِمان ہمارا فوٹو

 

دفتر کاپی دفترَم میری کاپی دفترِمان ہماری کاپی

 

 

یادرہے جب کوئی لفظ حرف ہ پر ختم ہوتاہے مثلا گذرنامہ ، تو اس لفظ میں ضمیر متصل واحدسے قبل الف کا استعمال کیا جاتا ہے . جیسے گذرنامہ اَم اسی طرح آپ ضمیر متصل ش اور ت کی مدد سے بھی جملے بنا سکتے ہیں .ان کی بھی ایک ایک مثال سنیے ، پہلے مثال واحد کی اور اس کے بعد جمع کی

 

متصل واحد اردو متصل جمع اردو

گذرنامہ اَش اُس کا پاسپورٹ گذرنامہ شان اُن کا پاسپورٹ

عکسَش اُس کا فوٹو عکسِشان اُن کا فوٹو

دفترَش اُس کی کاپی دفترِشان اُن کی کاپی

 

 

متصل واحد اردو متصل جمع اردو

گذرنامہ اَت تیراپاسپورٹ گذرنامہ تان تمہارا پاسپورٹ

عکسَت تیرا فوٹو عکسِتان تمہارا فوٹو

دفترَت تیری کاپی دفترِتان تمہاری کاپی

 

آئیے فارسی سیکھیے کے تحت اب تک آپ نے جوکچھ سنا ، وہ فارسی زبان وادب کے سیکھنے والوں یا شائقین کے لئے محض ایک اشارہ تھا اور جوکچھ بیان کیا گیا وہ آپ کے شوق وذوق کو ابھارنے اور بڑھانے کے لئے ہماری ایک چھوٹی سی کوشش تھی .امید ہے کہ ہم اپنی اس کوشش میں کامیاب رہے ہوں گے .

آئیے فارسی سیکھئے

چودہواں سبق - درس چہاردہم

 

قارئین یه پروگرام هم ایران اردو ریدیو سے لیکر پیش کر رهے هیں

...............................................

 

آپ کو یاد ہوگا کہ گذشتہ سبق میں ہم نے فارسی میں آپ کو کچھ جملے بنانا سکھائے تھے اور جملوں میں ضمیر متصل اور ضمیر منفصل کے ساتھ ساتھ ، صفت کے استعمال کا طریقہ بھی آپ کو بتایا تھا اور گفتگو کے ضمن میں ہم نے ضمائر متصل اور ضمائر منفصل کی جمع سے بھی آپ کوآشنا کیا تھا . اب اس یادآوری کے ساتھ آئیے آج کے سبق پر ایک نظر ڈالتے ہیں .

 

آپ کو یادہوگا کہ گذشتہ سبق میں ہم نے آپ کو کچھ الفاظ اور معنی بھی نوٹ کرائے تھے . جن الفاظ اور ان کے معنی سے ہم نے آپ کوگذشتہ سبق میں آشنا کیا تھا وہ ایسے الفاظ اور معنی تھے کہ جن کی آپ کو ایران کے سفر کے دوران ضرورت پیش آسکتی ہے .

 

 

گذرنامہ پاسپورٹ

عکس فوٹو

کیف پرس

پوشہ فائل یا فائل کَور

اتاق کمرہ

 

اب آئیے ان الفاظ کی مدد سے کچھ جملے بناتے ہیں. آپ انہیں نوٹ کیجیے اور دیگر الفاظ کی مدد سے مزید جملے بنانے کی تمرین کیجیے تا کہ آپ کے اندر فارسی بول چال کی استعداد بڑھے.

یہ میرا پاسپورٹ ہے / این گذرنامہ من است

میرا پاسپورٹ / گذرنامہ من

 

عکس شما کجاست ؟ / آپ کا فوٹو کہاں ہے

عکس شما / آپ کا فوٹو

 

این پوشہ اوست / یہ اس کی فائل ہے / اس کا فایل کور ہے

پوشہ او/ اس کی فائل / اس کا فائل کور

 

این اتاق توست / یہ تیرا کمرہ ہے یا تمہارا کمرہ ہے

اتاق تو / تیراکمرہ

 

آیا این کیف شماست ؟ / کیا یہ آپ کا پرس ہے ؟

کیف شما / تمہارا پرس

 

این کیف شماست ؟ / یہ آپ کا پرس ہے ؟

 

ان جملوں میں ہم نے کچھ ضمائر استعمال کی ہیں اور وہ ہیں :مَن ، تو ، شُما ، او ان کی تکرار کے ساتھ آپ کو ان کے ادائیگی کے طریقے سے بھی ہم نے آشنا کیا ہے . امید ہے کہ آپ اب تک کے اسباق میں بیان کئے گئے الفاظ اور معنی کوذہن میں رکھ کرمزید جملے بنائیں گے . اسی کے ساتھ ہی ہمیں اگلے پروگرام تک اجازت دیجیے خدانگہدار.

آئیے فارسی سیکھئے

تیرہواں سبق - درس سیزدھم

قارئین یه پروگرام هم ایران اردو ریدیو سے لیکر پیش کر رهے هیں

.............................

سامعین آپ کو یاد ہوگا کہ ہم نے گذشتہ پروگرام میں ضمائر متصل اور ضمائر منفصل کے بارے میں آپ سے گفتگو کی تھی اور ان ضمائر کے تشریح کی ضمن میں کچھ جملے بھی بنائے تھے . تو آئیے پہلے ان جملوں کو دوہراتے ہیں.

من کتابَم را بہ احمد دادہ ام . اس میں ضمیر متصل میم ہے جو کتاب کے بعدملاحظہ کی جا سکتی ہے

 

میں نے اپنی کتاب احمد کو دے دی ہے

 

او کتابَش را بہ برادرش داد. اس میں ضمیر متصل شین ہے جو کتاب کے بعد آپ ملاحظہ کرسکتے ہیں

 

اس نے اپنی کتاب اپنے بھائی کو دے دی ہے

 

من کتابَت را نخواندہ ام . اس میں ضمیر متصل جو کتاب کے بعد دیکھی جا سکتی ہے وہ ت ہے

 

میں نے تمہاری کتاب یا تیری کتاب نہیں پڑھی ہے

 

 

اور اب اس وضاحت کے بعد ہم آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ ضمائر کی جمع بھی موجود ہے تو آئیے ضمائر متصل کی جمع سے ہم آپ کو آشنا کراتے ہیں . کتابَم ، اس کی ضمیر متصل اگر ہم بنائیں گے تو کیا بنے گی ؟

 

کتابمان ، یہاں میم کی جگہ مان ضمیر متصل ہے اور یہ جمع کے طور پر یہاں استعمال ہوئی ہےٕٕٕٕٕ.

 

کتابَت ، اس کی ضمیر متصل ت ہے اور اس کی جمع کیا ہوگی ؟ کتابتان ، یہاں پر ت کی جگہ تان کا استعمال ہوا ہے اور یہ جمع ہے ضمیر متصل ت سے .

 

کتابش ، کتابشان ، یہاں ضمیر متصل واحد شین ہے کہ جس کی جمع شان ہے . کتابشان یعنی ان کی کتابیں یا ان کی کتاب .

 

ملاحظہ کیا آپ نے کہ فارسی میں ضمائر متصل کی جمع موجود ہے اور اب ان ضمائر کی مدد سے آئیے کچھ مرکب الفاظ بناتے ہیں .

 

کتابِمان ہماری کتاب

کتابِتان آپ / تمہاری یا تم لوگوں کی کتاب

کتابِشان ان کی یا ان لوگوں کی کتاب

 

یہاں کتاب کی جگہ کچھ اور چیزوں کی مثال بھی پیش کی جاسکتی ہے .لیکن پہلے آئیے الفاظ اور معنی نوٹ کیجیے .

 

گذرنامہ پاسپورٹ

عکس فوٹو

کیف پرس

قلم قلم

مداد پنسیل

دفتر کاپی

پوشہ فائل یا فائل کَور

اتاق کمرہ

صندلی کرسی

کفش جوتے

 

اب ہم ان الفاظ کے ذریعے کچھ جملے بنارہے ہیں اوراس میں ضمیر متصل جمع کا استعمال کر رہے ہیں .

 

 

گذرنامہ مان ہمارے پاسپورٹ

عکسِتان تمہارا فوٹو/ آپ کا فوٹو

اتاقِشان ان کاکمرہ

 

 

ان جملوں کے ساتھ ہی صفت لگاکر جملوں کو مزید مکمل کیا جا سکتا ہے .آئیے یہ جملے دوبارہ سنتے ہیں .

 

گذرنامہ مان ، سیاسی است . ہمارے پاسپورٹ سیاسی ہیں

عکسِتان ، بزرگ است . تمہارا / آپ کا فوٹو بڑا ہے

اتاقِشان ، کوچک است . ان کاکمرہ ، چھوٹا ہے

آئیے ان جملوں کی ایک بار پھر تکرار کیے لیتے ہیں تا کہ آپ کے ذہن میں اچھی طرح سے بیٹھ جائیں .

 

گذرنامہ مان ، سیاسی است . ہمارے پاسپورٹ سیاسی ہیں

عکسِتان ، بزرگ است . تمہارا / آپ کا فوٹو بڑا ہے

اتاقِشان ، کوچک است . ان کاکمرہ ، چھوٹا ہے

 

ایک وضاحت : اوپر دئے گئے جملوں میں پہلا جملہ ، سیاسی است پر ختم ہوا ہے ، بولتے وقت اسے اس طرح ادا کیا جاتا ہے : سیاسیست

 

یہاں ضمیر متصل جمع کے ساتھ آپ نے صفت ملاحظہ کی کہ پاسپورٹ کے لئے صفت لائے ہیں ، سیاسی ، فوٹو کے لئے صفت لائے ہیں بزرگ ، اور کمرے کے لئے یعنی اتاق کے لئے جو صفت استعمال کی گئی ہے وہ کوچک یعنی چھوٹا.امیدہے کہ آج کا پروگرام بھی آپ نے اچھی طرح سے سنا ہوگا . اگلے پروگرام تک کے لئے آپ ہم سے اجازت چاہیں گے . خوب تمرین کیجئے . خدانگہدار.

آئیے فارسی سیکھئے

بارھواں سبق - درس دوازدھم

قارئین یه پروگرام هم ایران اردو ریدیو سے لیکر پیش کر رهے هیں

.......................................

 

سامعین آپ کو یاد ہوگا کہ گذشتہ پروگرام میں ہم نے آپ کو ضمائر کی قسمیں بتائی تھیں اور خصوصیت کے ساتھ ضمیر متصل کا تذکرہ کیا تھا . آج ہم ضمیر منفصل کے بارے میں آپ کو بتارہے ہیں امید ہے کہ گذشتہ سبق کی طرح اس سبق بھی آپ لوگ اچھی طرح سے نوٹ کریں اور تمرین کرکے اپنی فارسی کو بہتر بنائیے .اس سے قبل کہ ھم آپ کو ضمیر منفصل سے آگاہ کریں ، ایک بار پھرگذشتہ سبق پر ایک اچٹتی ہوئی نگاہ ڈالتے ہیں .

 

ضمیر متصل یعنی وہ ضمیر جو لفظ کے ساتھ ملی ہو جیسے :

 

لباسَت تیرا لباس یا تمہارا لباس

لباسَم میرا لباس

لباسَش اس کا لباس

 

آپ نے ملاحظہ کیا کہ لباس کے آخر میں ھم نے ضمیر کے لئے (ت م ش ) لگایاہے اور اب آئیے دیکھتے ہیں کہ ضمیر منفصل کسے کہتے ہیں اور اس کا استعمال فارسی میں کس طرح سے کیا جاتا ہے . ضمیر منفصل : جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے یہ کسی لفظ کے ساتھ جوڑی نہیں ہوتی ، بلکہ اپنے پورے وجود کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے .لفظ کے ساتھ اس کا فاصلہ ھمیشہ برقرار رہتا ہے . لہذا ضمیر متصل کے مقابل قرار پاتی ہے اور اسی لئے اسے ضمیر منفصل کے نام سے پکارا جاتاہے . گذشتہ اسباق میں ضمائر کی سادہ بحث میں ہم ضمائر منفصل کا ذکر اگرچہ کرچکے ہیں ، لیکن منفصل کی قید کے ساتھ ان کاتذکرہ آپ کے لئے یقیناایک بار پھر مفید واقع ہوگا . آئیے بالترتیب ضمیر منفصل کی اقسام سے آپ کو ہم واقف کراتے ہیں .

میں من

تو تو(تُ )

وہ او

ہم ما

آپ / تم شما

وہ یہ ضمیرغائب کے لئے اور بطور جمع استعمال کی گئی ہے یہاں ایشان

یہ اسم اشارہ ہے اور ضمیر منفصل این

وہ آن

یہ لوگ یا یہ چیزیں جوبھی ہوجمع کے لئے استعمال ہوئی ہے یہاں اینہا

غائب افرادکے لئے بولی جاتی ہے آنہا

 

ضمیر کی بحث کو اب ہم یہی پر ختم کرتے ہیں اور اب آپ کو ہم اعداد وشمار یا اعداد ترتیبی یا اعداد وصفی سے آشنا کرا رہے ہیں . آپ جانتے ہیں کہ اردو میں اعداد وشمار کے لئے ایک ، دو ، تین یا پہلا ، دوسرا اورتیسرا جیسے لفظ وضع کئے گئے ہیں جبکہ فارسی میں اس کے لئے یک ، دو ، سہ یہ گنتی کے ابتدائی اعداد ہیں . اور جب ان کو ہم اعداد ترتیبی یا اعداد وصفی میں استعمال کرتے ہیں تو انہیں کہا جاتا ہے :اوّل ، دوّم ، سوّم جی ، اب آئیے ایک سے دس تک فارسی کی گنتی اور اعداد ترتیبی یا اعداد وصفی

 

1 ایک یک

2 دو دو

3 تین سہ

4 چار چھار

5 پانچ پنج

6 چھ شش

7 سات ھفت

8 آٹھ ھشت

9 نو نُہ

10 دس دہ

 

 

اور اب آئیے اعداد وصفی یا اعداد ترتیبی پر نظر ڈالتے ہیں . ایک سے دس تک کے اعداد فارسی میں اس طرح سے بولےجاتے ہیں .

 

پہلا اوّل

دوسرا دوّم

تیسرا سوّم

چوتھا چھارم

پانچواں پنجم

چھٹا ششم

ساتواں ھفتم

آٹھواں ھشتم

نواں نھم

دسواں دھم

گنتی یا عدد کو اعداد ترتیبی یااعداد وصفی میں تبدیل کرنے کے لئے ایک فارمولہ آپ ذہن نشین کرلیں کہ فارسی عدد کے بعد میم کا اضافہ کردیں . یا میم لگادینے سے عدد درجے میں یا اعداد وصفی یا ترتیبی میں تبدیل ہوجاتا ہے .جیسے یک سے یکم ، دو سے دوم ، سہ سے سوم ............دہ سے دھم .اس تفصیل کے ساتھ آج کا پروگرام یہیں پر اختتام پر پہنچتا ہے . اگلے پروگرام تک کے لئے اجازت دیجئے.خدانگہدار.