Super User

Super User

غاصب صہیونی حکومت، حسان اللقیس کے قتل کی ذمہ دارحزب اللہ لبنان کے سربراہ نے غاصب صہیونی حکومت کو اپنے ایک اعلی کمانڈر کے حالیہ قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ تسنیم نیوز کی رپورٹ کےمطابق " سید حسن نصراللہ " نے آج حزب اللہ کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیئے جانے کے حوالے سے منعقدہ مراسم میں خطاب کرتے ہوئے کہ کہ " حسان اللقیس " کی شہادت کے حوالے سے ابھی تک جتنے بھی شواہد ہاتھ آئے ہیں اس سے نشاندہی ہوتی ہے کہ اس قتل میں صہیونی حکومت کا ہاتھ ہے اور یہ بات ٹھوس و مستند دستاویزات کی بنیاد پر کہی جارہی ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ " سید حسن نصراللہ " نے کہا کہ " شہید حسان اللقیس" مزاحمت کا ایک عظیم متفکر تھا اور صہیونی حکومت بھی مزاحمت کے ان متفکروں کی جنگ کا اعتراف کرچکی ہے۔ واضح رہے کہ حزب اللہ کے اعلی کمانڈر " حسان اللقیس " کو تین دسمبر2013 کو جنوبی بیروت میں ان کے گھر کے سامنے فائرنگ کا نشانہ بنا کرشہید کردیا گیا تھا۔ دوسری جانب صہیونی ذرائع ابلاغ اور صہیونی حکومت کی جاسوسی کی تنظیم نے اشارتا اس قتل کا اعتراف بھی کیا ہے ، لیکن صہیونی حکومت نے حزب اللہ کے انتقام کے خوف سے ہمیشہ کی مانند اس دھشتگردانہ اقدام کو مسترد کیا ہے۔

سری لنکا: مساجد میں نمازپڑھنے پرپابندی

سری لنکا کی اسلامی کونسل اوراسلامک انفارمیشن سنٹرکے سربراہ محمد امین نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو مساجد میں نمازپڑھنے سے روکنے کے اقدام کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور اس ملک میں مسلمان اقلیتوں کے حقوق پرڈاکہ ڈالنے کے مترادف قراردیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ ملک میں ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے کہ جس کے ذریعے مساجد کوبدھوں کے امورکی وزارت میں درج کیا جائے بلکہ مساجد، سری لنکا کی وزارت مذہبی امور اورمحکمہ اوقاف سے وابستہ دو میں سے کسی ایک انسٹی ٹیوٹ میں درج کیا جاتا ہے لہذا مسلمانوں کومساجد میں نمازنہ پڑھنے کے اقدام کی کوئی دلیل نہیں ہے۔

سری لنکا کی اسلامی کونسل کے سربراہ نے کہا ہے کہ ان نسل پرستانہ اقدامات کے پیچھے ایک شدت پسند بدھ مت پادری کا ہاتھ ہے لہذا مسلمانوں کو اس قسم کے مسائل کے حل کے لیے مربوطہ حکام سے گفتگو کرنی چاہیے۔

یادرہے کہ چند روزپہلے سری لنکا کی پولیس نے مسلمانوں کو "دہیولا" شہرکی بعض مساجد میں نمازپڑھنے کی اجازت نہیں دی تھی۔

خطیب جمعہ تہران ،ملت ایران اپنے اصولوں سے چشم پوشی نہیں کرے گیاسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تھران کے خطیب نماز جمعہ نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، جنیوا میں ایران و گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے سمجھوتے پر پابند رہتے ہوئے ، اپنے انقلابی اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

خطیب جمعہ تھران آیت اللہ " محمد امامی کاشانی " نے ایران کے پر امن جوہری پروگرام کے خلاف مغربی دنیا کی تشہیراتی یلغار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری سرگرمیاں ہمیشہ پر امن رہی ہیں اور جنیوا سمجھوتے نے ایک مرتبہ پھر اپنے وعدوں پر اسلامی جمہوریہ ایران کے قابل اعتماد اور پابند ہونے کو دنیا والوں پر ثابت کردیا ہے۔ خطیب جمعہ تھران نے امریکی کانگریس پر صہیونی لابی کے اثر و رسوخ اور اسلامی جمہوریہ ایران کے اقتدار اعلی سے صہیونیوں کی ناراضگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملت ایران نہ صرف اپنے اصولوں سے چشم پوشی نہیں کرے گی بلکہ عالمی سامراج سے دشمنی کو تاریخ کے سپرد کرتی ہے اور تاریخ بھی ان اقدامات کے بارے میں مستقبل میں فیصلہ کرے گی۔ خطیب نماز جمعہ تھران آیت اللہ " محمد امامی کاشانی " نے حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت با سعادت پر عیسائی برادری کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ امن و سلامتی کی برقراری کے بارے میں عیسائی دین کے رہنما ارشادات کے باوجود ، اس وقت مغربی حکمران اور سامراجی طاقتیں ، تکفیری و سلفی گروہوں کی حمایت اور ان کو ہتھیار فراہم کرنے کے ساتھ عالم اسلام میں نا امنی پیدا کرنے کے درپے ہیں۔

خطیب نماز جمعہ تھران نے تکفیری و سلفی گروہوں کی بھر پور حمایت کے ذریعے ملکوں خاصطور پر عراق و شام میں تشدد پسندانہ اقدامات اور داخلی جنگ چھیڑنے کے حوالے سے مغربی ممالک کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ یہ تمام وحشیانہ جرائم اور شیعہ و سنّی کے درمیان اختلافات پیدا کرنا ، اسلام کو ایک تشدد پسند مذہب ظاہر کرنے کے مقصد سے کیا جارہا ہے۔ خطیب نماز جعمہ تھران آیت اللہ " محمد امامی کاشانی " نے ایران کے خلاف عراق کی مسلط کردہ جنگ پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے ذریعے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف گذشتہ 34 برسوں کے دوران مغرب کی دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام دشمنی ایران کو بد امنی کا عامل قرار دینے اور اسلامی جمہوری نظام کے ساتھ دشمنی کے مقصد سے تھی، کہ جو ایران کی ملت و حکومت کی ہوشیاری منجملہ جنیوا سمجھوتے کے ذریعے ناکام ہوگئیں۔

افغانستان، نیٹو فوجیوں کو باقی رکھنے کی کوششافغانستان میں نیٹو کے سینیئر نمائندے موریس جوچیمز اور افغان قومی سلامتی کے مشیر رنگین دادفر اسپنٹا کے درمیان کابل میں مذاکرات شروع ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں سنہ 2014ء کے آخر میں اتحادی فوج کے انخلا کے بعد نیٹو فوج کی کچھ تعداد، افغانستان میں باقی رکھنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ان ذرائع کے مطابق نیٹو چاہتی ہے کہ افغان فوجیوں کی تربیت کے لیے اس کے 8 سے 12 ہزار تک فوجی، افغانستان میں موجود رہیں۔ اس سے قبل امریکا اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ سیکیورٹی معاہدہ طے پایا تھا جس کی توثیق افغان لویہ جرگہ نے بھی کردی تھی تاہم افغانستان کے صدر حامد کے، دستخط سے انکار کے باعث یہ معاہدہ تعطل کا شکار ہوگيا تاہم اس معاہدے پر دستخط کے حوالے سے امریکی کوششیں جاری ہیں اور واشنکٹن نے اس سلسلے میں تنبیہ و ترغیب کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے جبکہ افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ وہ اس معاہدے پر مشروط طور پر دستخط کیلئے آمادہ ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں جاری دہشتگردی و بدامنی کی بناء پر افغان عوام اور علاقے کے مختلف ممالک، افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کے خلاف ہیں۔

اخوان المسلمین دھشتگرد تنظیم میں شامل

مصر میں عبوری حکومت نے اخوان المسلمین کو دھشتگرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔

مصر کے النبیل ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق مصر کے نائب وزیر اعظم حسام محمد عیسی نے گذشتہ روز کہا کہ اخوان المسلمین ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اس کی تمام سرگرمیاں غیر قانونی ہیں، اس تنظیم کی کسی طرح کی مدد اور اس کے ساتھ تعاون جرم شمار ہوگا۔ مصر کے نائب وزیر اعظم نے منگل کے روز المنصورہ میں ہوئے خودکش حملے کے لئے اخوان المسلین کو ذمہ دار قرار دیا، جبکہ اس سے قبل اخوان المسلین نے اس حملے سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔پولیس چوکی کو نشانہ بناکر کيے گئے بم حملے میں 16 افراد ہلاک اور تقریبا 140 زخمی ہو گئے تھے۔ انصار بیت المقدس نامی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری لی تھی۔ مصری حکام اس طرح کے حملوں کا الزام اخوان المسلمین پر عائد کرتے رہے ہیں جبکہ اخوان المسلمین ان حکومتی الزامات کی سختی سے تردید کرتی رہی ہے۔ اخوان المسلمین نے مصر میں آنے والی سیاسی تبدیلی کے بعد ہونے والے پہلے آزادانہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی اور اس کے امیدوار محمد مرسی نے صدارت کا عہدہ سنبھالا تھا۔مصری فوج نےگزشتہ جولائی میں صرف ایک سال بعد محمد مرسی کی حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے ایک عبوری حکومت قائم کر دی تھی اور مرسی کو قید کر دیا۔مصر کی فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی اخوان المسلمین کا سیاسی ونگ ہے جسے 2011 میں قائم کیا گیا تھا۔

Saturday, 28 December 2013 07:53

اتحادِ اُمت سیمینار

اتحادِ اُمت سیمینارملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام ’’اتحادِ اُمت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کونسل کے صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ عوام کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے، لیکن کچھ قوتیں یہ ہم آہنگی دیکھنا نہیں چاہتیں۔ اس وقت مسالک کے درمیان جنگ نہیں، بلکہ شرپسند عناصر اپنے مفادات سمیٹنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری بنتی تھی کہ وہ ان حالات میں اہم کردار ادا کرتیں، لیکن گذشتہ تجربات کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو یوں لگتا ہے جیسے انہیں کوئی سروکار نہیں۔ انہوں نے کہا اگر امام حسین رضی اللہ عنہ کے چہلم کے موقع پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اس کی مکمل ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ انہوں نے مختلف مسالک کے علماء اور اکابرین سے درخواست کی کہ اس موقع پر ہم آہنگی کی فضا کے لیے اپنا کردار ادا کریں ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ثاقب اکبر نے کہا کہ دہشت گردوں اور قاتلوں کو مجرموں کی حیثیت سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہیں کوئی مسلک اپنی چھتری فراہم نہ کرے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علماء و مشائخ نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والے مختلف واقعات کے پیچھے بیرونی عناصر کارفرما ہیں

امام محمد باقر علیہ السلام کی چالیس حدیثیں

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قال امام محمد بن علی بن الحسین بن امیرالمؤمنین علی علیهم السلام:

1۔ آخرت کا حساب دنیا میں عقل کے مطابق ہے

إنَّ اللّه‏ تَبارَكَ وَتَعالى يُحاسِبُ النّاسَ عَلى قَدر ما آتاهُم مِنَ العُقُولِ فِى الدُّنيا۔

ابوجعفر محمد بن علی بن علی بن الحسین علیہ السلام نے فرمایا: خداوند متعال (در روز قيامت) اپنی بندوں کی بازخواست انہیں عطا کی گئی عقل، کے مطابق کرے گا۔ (یعنی دنیا میں انسانوں کی عقل کے مراتب کے اختلاف کے مطابق آخرت میں ان کی بازخواست کے مراتب بھی مختلف ہیں)۔

2۔ غیبت کے زمانے میں ایسا ہونا چاہئے

اِصبِروا عَلي اداء الفَرائضِ، وَ صابِروعَدُوُّكم، وَ رابِطو امامَكمُ المُنتَظَرِِ۔

احکام دین اور فرائض کی انجام دہی پر صبر کرو؛ دشمن کے مقابلے میں تحمل اور استقامت بروئے کار لاؤ؛ اور اپنے امام منتظر کے ظہور کے لئے تیار اور پا برکاب رہو۔

3۔ نیک بات ہر کسی سے لے سکتے ہو

خُذُوا الكلِمَةَ الطَّيبَةَ مِمَّن قالَها و إن لَم يعمَل بِها۔

اچھی بات جو بھی کہے، اخذ کرو خواہ وہ شخص خود اس بات پر عمل نہ بھی کرتا ہو۔

4۔ نافرمان خداشناس نہیں ہے

ما عَرَفَ اَللهَ مَن عَصاهُ۔

جو شخص خدا کی نافرمانی کرتا ہے وہ اس کی معرفت نہیں رکھتا۔

5۔ حسد اور تحقیر علم و دانش سے ہماہنگ

لا يكونُ اَلعَبدُ عالِماً حَتّي لا يكونَ حاسِداً لِمَن فَوقَهُ و لا مُحَقِّراً لِمَن دُونَهُ۔

بندہ خدا اگر اپنے سے اوپر کے مرتبے کے علماء کے ساتھ حسد کرے اور اپنے سے کم مرتبے کے انسانوں کو حقیر سمجهے وہ عالم نہیں ہے۔ (یعنی عالم صرف وہ ہے جو اپنے سے اعلی مرتبے کے اہل دانش سے حسد نہ کرے اور نچلے مراتب کے لوگوں کو حقیر نہ سمجهے)۔

6۔ کوئی جہاد، نفس کے خلاف جہاد کی مانند نہیں

لا فَضيلَةَ كالجِهادِ، ولا جِهادَ كمُجاهَدَةِ اَلهَوي ۔

جہاد کی مانند کوئی فضیلت نہیں ہے اور کوئی جہاد اپنی ہوائے نفس کے خلاف جہاد کی مانند نہیں ہے (جو کہ جہاد اکبر ہے)۔

7۔ بغیر عذر کے ترک جماعت سے نماز باطل

من ترك الجماعة رغبة عنها و عن جماعة المسلمين من غير علة فلا صلاة له۔

اگر کوئی شخص نماز جماعت کو نماز جماعت اور جماعت مسلمین سے عدم اشتیاق کی بنا پر بلاوجہ ترک کردے اس کے لئے کوئی نماز نہیں ہے یعنی اس کی نماز باطل ہے)۔

8۔ وہی کہو جو سننا پسند کرتے ہو

قولوا للناس احسن ما تحبون ان يقال لكم۔

جو کچھ تم اپنے بارے میں سننا پسند کرتے ہو لوگوں کے ساتھ اسی طرح بات کرو۔

9۔ زبان کی حفاظت گناہ سے بچاؤ

لا يسلم احد من الذنوب حتي يخزن لسانه۔

کوئی بھی شخص گناہوں سے سالم نہیں رہتا مگر یہ کہ وہ اپنی زبان کی حفاظت کرے۔

10۔ صلۂ رحم

ان اعجل الطاعة ثوابا لصلة الرحم۔

ثواب کے لحاظ سے تیزرفتار ترین عبادت قرابتداروں سے پیوند برقرار رکھنا ہے۔

11۔ رواداری ایمان کا تالا

ان لكل شيءٍ قفلاً و قفل الايمان الرفق۔

ہر چیز کے لئے ایک قفل ہوتا ہے اور ایمان کا قفل لوگوں کے ساتھ نرمی اور رواداری ہے۔

12۔ غصہ پی جانا عذاب سے بچاؤ

ومن كف غضبه عن الناس كف الله تبارك وتعالى عنه عذاب يوم القيامة۔

جوشخص اپنے غیظ و غضب کو لوگوں سے بازرکھے خدا روز قیامت اپنا عذاب اس سے باز رکھے گا۔

13۔ بندگی کا حق ادا کرکے خدا کی پشت پناہی حاصل کرو

من عَبَد الله حق عبادته آتاه الله فوق امانيه و كفايته۔

جو شخص خدا کی اسی طرح عبادت کرے جیسا کہ اس کا حق ہے؛ خداوند متعال اس کی ضرورت اور اس کی آرزؤوں سے کہیں زیادہ اسے عطا کرے گا۔

14۔ مزاح درست مگر بدزبانی کے بغیر

ان الله عزوجل يحب المداعب في الجماعة بلا رفث۔

خدائے عزّوجل اس شخص کو دوست رکھتا ہے جو بدزبانی اور فحش گوئی کے بغیر لوگوں کی جماعت میں مزاح کرے۔

15۔ نفس دشمن کی مانند

جَاهِد هَوَاك كمَا تُجَاهِدُ عَدُوَّك۔

ہوائے نفس کے خلاف اسی طرح جہاد کرو جس طرح کہ دشمن کے خلاف جہاد کرتے ہو۔

16۔ نیک نیتی وسعت رزق کا سبب

من حسنت نيته، زيد في رزقه۔

جو شخص نیک نیت ہو اس کا رزق زیادہ ہوتا رہے گا۔

17۔ محبت کرنا محبوب ہونے کا معیار

اعرف المودة في قلب اخيك بما له في قلبك۔

اگر تم اپنی بهائی کے قلب میں اپنی مودت کا اندازہ لگانا چاہتے ہو تو دیکھو کہ تمہارے قلب میں اس کی مودت کتنی ہے۔

18۔ بہترین آمیزہ

ما شيب شیئٌ بشيئٍ احسن من حلم بعلم۔

کوئی بھی چیز کسی چیز کے ساتھ مخلوط نہیں ہوئی جو حلم کی علم کے ساتھ مخلوط ہونے سے بہتر ہو۔ (یعنی علم اور حلم و بردباری کا آمیزہ بہتریں آمیزہ ہے۔ )

19۔ مؤمن کے لئے پیٹھ پیچهے دعا

اَوشَك دَعوَهُ و اَسرَعُ اِجابَه دُعاءَ المَرءِ لِاَخيهِ بِظَهرِ الغَيبِ۔

دینی بهائی کے پیٹھ پیچهے دعا کرنا اجابت و قبولیت کے قریب ترین اور سریع ترین ہے۔ (یعنی دینی بهائیوں کے لئے دعا بہت جلد مستجاب ہوتی ہے)۔

20۔ دنیا کی بہترین نیکی

مَا حَسَنَةُ الدُّنيا إلّا صِلَةُ الإخوانِ وَالمَعارِفِ۔

دنیا کی نیکی بهائیوں اور دوستوں کے سے پیوند و ارتباط کے بغیر بے معنی ہے۔

21۔ روادار صاحب ایمان ہے

مَن قُسِمَ لَهُ الرَّفقُ قَسِمَ لَهُ الإيمانُ۔

جس کو رواداری کا جذبہ عطا ہوا اس کو ایمان عطا ہوا۔

22۔ علم کا احیاء کیا ہی؟

رحم الله عبدا أحيا العلم قال: قلت: وما إحياؤه؟ قال: أن يذاكر به أهل الدين وأهل الورع۔

امام (ع) نے فرمایا: خدا رحمت کرے اس شخص پر جو علم کا احیاء کرے۔ (راوی ابوالجارود کہتے ہیں کہ) میں نے عرض کیا: علم کا احیاء کیا ہے؟ فرمایا: اہل علم اور پرہیزگاروں کے ساتھ مذاکرہ کرنا علم کا احیاء (یعنی علم کو زندہ کرنا) ہے۔

23۔ بدزبان اور بیہودہ گو خدا کا دشمن

إنَّ اللهَ يبغِضُ الفَاحِشَ المُتَفَحِّشَ۔

بتحقیق خداوند متعال بدزبان اور بپہودہ گوئی کرنے والے سے دشمنی رکھتا ہے۔

24۔ خدا کا محبوب ترین بندہ

مِن أحَبِّ عِبادِ اللهِ إلَي اللهِ المُحسِنُ التَّوَّابُ۔

خدا کے نزدیک محبوبترین بندہ وہ ہے جو نیکوکار اور بہت زیادہ توبہ کرنے والا ہو۔

25۔ تقوی کا ثمرہ

قال (ع) فيما كتب الي سعد الخير: اِنَّ اللّه‏َ عَزَّوَجَلَّ يقى بِالتَّقوى عَنِ العَبدِ ما عَزُبَ عَنهُ عَقلُهُ وَ يجَلّى بِالتَّقوى عَنهُ عَماهُ وَ جَهلَهُ۔

امام علیہ السلام نے سعدالخیر کے خط کے جواب میں تحریر فرمایا: خداوند متعال تقوی کے ذریعے عقل کی عدم رسائی سے بندے کی حفاظت کرتا ہے اور تقوی کے ذریعے کوردلی اور جہل و کندذہنی کو اس سے دور کردیتا ہے۔

26۔ اول وقت نماز

ايّما مؤمن حافظ علي الصلوات المفروضة فصلاها لوقتها فليس هذا من الغافلين۔

جو مؤمن اپنی نماز کی حفاظت کرتا ہے اور نماز کو اول وقت بجا لاتا ہے وہ غافلین میں سے شمار نہیں ہوگا۔

27۔ دنیا میں ستم کا خطرناک نتیجہ

الظُلمُ فِي الدُّنيا هُوَ الظُلُمَاتُ فِي الاَخِرَه۔

دنیا میں ظلم و ستم آخرت میں ظلمت اور اندھیرا ہے۔

28۔ حلم عالم کا لباس:

اَلحِلمُ لِباسُ العالِمِ فَلا تَعرَينَّ مِنهُ۔

حلم اور بردبارى عالم کا لباس ہے پس تم ہرگز لباس حلم مت اتارنا۔

29۔ خدا کے خوف سے آنسو بہانے کا ثمرہ

ما مِن قَطرَةٍ احَبَّ الي اللهِ عَزَّوَجَلَّ مِن قَطرَةٍ دُمُوعٍ في سََوَادِ اللَّيلِ مَخَافَةً مِنَ اللهِ لا يریدُ بِها غَيرهُ۔

خدائے عز و جل کے نزدیک کوئی بھی قطرہ رات کے اندهیرے میں آنسو کے اس قطرے سے بہتر نہیں ہے جو خوف خدا اور اخلاص کامل کے ساتھ گرتا ہے۔

30۔ خدا رواداری کرنے والے سے محبت کرتا ہے

اِنَّ اللهَ رَفيقٌ يحِبُّ الرِّفقَ ويعطى على الرفق ما لا يعطى على العنف۔

خداوندعز و جل رواداری والا هی اور رواداری والوں کو دوست رکھتا ہے اور جو کچھ وہ رواداری والوں کو عطا کرتا ہے تشدد آمیز برتاؤ کرنے والوں کو عطا نہیں کرتا۔

31۔ احسن نیکی اور بھونڈی بدی

مَا اَحسَنَ الحَسَنَاتِ بَعدَ السَّيئاتِ وَ مَا اَقبَحَ السَّيئاتِ بَعدَ الحَسَنَاتِ۔

کتنی احسن ہے بدیوں کے بعد نیکی کرنا اور کتنی بھونڈی ہے نیکیوں کے بعد بدی کرنا۔

32۔ کبر دوزخ کی سواری

الكبرُ مَطَايا النَّارِ۔

کبر اور برائی جتانا اس سواری کی مانند ہے جو اپنے سوار کو جہنم کی طرف لے کر جاتی ہے۔

33۔ حیادار اور پاکدامن محبوب خدا

قال رسول الله صلى الله عليه وآله: ان الله يحب الحيئ الحليم العفيف المتعفف۔

امام (ع) نے فرمایا کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: بے شک خداوند متعال باحیا، اہل عفت و پاکدامن، بردباری اور حرام سے بازرہنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔

34۔ خدا کے لئے آرائش و زیبائش

تَزَين للَّهِ‏ِ بِالصِّدقِ فِي الاعمالِ۔

خدا کے سامنے، اپنے آپ کو راست کرداری اور صداقت سے مزین کرو۔

35۔ مشوره کس کے ساتھ؟

اِستَشِر في أمرِك الَّذينَ يخشَونَ اللَّهَ۔

اپنی کاموں میں ایسے لوگوں کے ساتھ مشورہ کرو جو خدا کا خوف رکھتے ہیں۔

36۔ صبر کیا ہے اور کونسا صبر افضل ہے؟

الصَّبرُ صَبرانِ: صَبرٌ عَلي البَلاءِ حَسَنٌ جَميلٌ وَ أفضَلُ الصَّبرَين الوَرَعُ عَن المَحارم۔

صبر کی دو قسمیں ہیں: بلا اور مصیبت پر صبر جو بہت ہی اچھا اور خوبصورت ہے اور بہترین صبر افعال حرام سے پرہیز کرنے میں ہے۔

37۔ بہترین عبادت کونسی ہے؟

مَا مِن عِبَادَة أفضَلَ عِندَ اللهِ مِن عِفَّةِ بَطن وَ فَرج۔

خدا کے نزدیک شکم پرستی اور شہوت پرستی سے پرہیز اور پاکدامنی سے بہتر کوئی عبادت نہیں ہے۔

38۔ بہار قرآن

لِكلِّ شَيءٍ رَبِيعٌ، وَرَبِيعُ القُرآنِ شَهرُ رَمَضَانَ۔

ہر چیز کی ایک بہار ہوتی ہے اور قرآن کی بہار ماہ مبارک رمضان ہے۔

39۔ دنیائے فانی میں رہنے کا سلیقہ

فَانزِل نَفسَكَ مِنَ الدُّنيا كَمَثَلِ مَنزِلٍ نَزَلتَهُ ساعَةً ثُمَّ ارتَحَلتَ عَنهُ۔

دنیا میں اس طرح سے بسیرا کرو کہ گویا ایک مختصر وقت کے لئے یہاں رہوگے اور اس کے بعد کوچ کرجاؤ گے۔

40۔ علم حاصل کرو

تَعَلَّمُوا العِلمَ فَإنَّ تَعَلُّمَهُ حَسَنَةٌ، وَطَلَبَهُ عِبَادَةٌ۔

علم اور دانش حاصل کرو جس کے لئے جزا و پاداش مقرر ہے اور اس کی طلب عبادت ہے۔

41۔ ارکان اسلام اور غدیر کی اہمیت

بني الاِسلام علي الخَمس الصَلوة و الزَكوة و الصَوم و الحَج و الوِلايَة‏و لَم يناد بشى‏ء ما نُودى بِالوِلاية يوم الغَدير۔

اسلام پانچ ستونوں پر استوار ہے: «نماز»، «زكواة»، «روزہ»، «حج» اور «ولايت» اور روز غدیر جتنی دعوت، ولایت اور اہل بیت (ع) کی حاکمیت کے بارے میں رسول اللہ (ص) نے دی ہے آپ (ص) نے کسی بھی چیز کے بارے میں نہیں دی ہے۔

42۔ دوستوں کے سامنے تبسم

تَبَسُّمُ الرَّجُلِ في وَجهِ أخيهِ المُؤمِنِ حَسَنَةٌ۔

مؤمن بهائی کے تبسم اور مسکراہٹ سے ملنا حسنہ اور نیکی و ثواب ہے۔

43۔ شیعہ کون ہے؟

والله ما شيعَتُنا إلّا مَنِ اتَّقَى اللّهَ و أطاعَهُ۔

خدا کی قسم تقوائے الہی اپنانے اور اس کی اطاعت کرنے والوں کے سوا کوئی بھی شخص ہمارے شیعوں میں سے نہیں ہے۔ (شیعہ صرف وہ ہے جو خدا کا فرمانبردار اور متقی ہو)۔

44۔ ایمان اور حیاء ساتھ آتی ہیں اور ساتھ رخصت ہوتے ہیں

اَلحَياءُ والإيمانُ مَقرونانِ في قَرَنٍ فَإذا ذَهَبَ أحدُهُما تَبِعَهُ صاحِبُهُ۔

حيا اور ايمان ایک ہی رسی میں ایک دو سرے سے متصل ہیں اگر ان میں سے ایک رخصت ہوجائے تو دوسرا بھی رخصت ہو جاتا ہے۔

45۔ توکل کرنے والا مغلوب نہیں ہوتا

مَن تَوَكَّلَ عَلَى اللّه‏ِ لايُغلَبُ وَمَنِ اعتَصَمَ بِاللّه‏ِ لايُهزَمُ۔

جو شحص خدا پر توکل کرے وہ مغلوب نہیں ہوگا اور جو شخص خدا سے تمسک اور اعتصام کرے وہ ہرگز شکست و ہزیمت کا شکار نہ ہو گا۔

46۔ خدا کا محبوب عمل

ما مِن شَيئٍ أحَبَّ إلَى اللّهِ عَزَّوجلَّ مِن عَمَلٍ يداوَمُ عَلَيهِ، وإن قَلَّ۔

خدا کی نزدیک اس عمل سے زیادہ محبوب کوئی عمل نہیں ہے جس پر مداومت کی جائی اور پابندی کے ساتھ بجا لایا جائے خواہ وہ عمل کم ہی کیوں نہ ہو۔

47۔ دعاء قضائے الہی کو لوٹاتی ہے

الدُّعاءُ يَرُدُّ القَضاءَ، وَقَد اُبرِمَ إبراما ـ وَضَمَّ أصابِعَهُ۔

دعا قضائے الہی کو لوٹا دیتی ہے خواہ وہ (قضائے الہی) حتمی اور قطعی ہی کیوں نہ ہوئی ہو۔ اور حضرت امام باقر علیہ السلام نے قضائے محتوم کی وضاحت کے لئے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے سے ملا دیا۔

48۔ حق کا اظہار کرنے والا متقی ترین ہے

قال(ع): عن علي (عليهم السلام): أن رسول الله (صلى الله عليه وآله) قال: اَتقَى النّاسِ مَن قالَ الحَقَّ فيما لَهُ وَعَلَيهِ۔

امام محمد باقر علیہ السلام اپنے والد اور امام حسین (ع) کے توسط سے امیرالمؤمنین علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: پرہیزگار ترین شخص وہ ہے جو حق کا اظہار کرے چاہے وہ (حق بولنا) اس کے فائدے میں ہو چاہے اس کے نقصان میں ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مآخذ:

1۔ غررالحكم جلد2 - حديث3260 – خاتمةالمستدرك ميرزاحسين نوري- ج1 ص47۔ معاني الاخبار شيخ صدوق ص 2۔

2۔ غيبه النعماني، ينابيع المودة۔

3۔ تحف العقول، ص391۔ بحارالانوار ج 110 ص160، ج75 ص 170۔

4۔ تحف العقول ص294۔ الانوار البهیه شیخ عباس قمی ص 143۔

5۔ تحف العقول ص293

6۔ تحف العقول ص 286۔ مستدرک الوسائل میرزا حسین نوری ج 11 ص 143۔

7۔ امالي شيخ صدوق،ص290۔

8۔ بحارالانوار،ج65،ص152۔ الکافی ج2 ص 165 محاضرات ج 1 ص 251۔

9۔ بحارالانوار،ج75،ص178 – تحف العقول - حسن بن على بن حسين بن شعبة الحرانى- ص 298

10۔ تحف العقول،ص303۔

11۔ جهاد النفس، ح271۔ الکافی ج2 ص 118۔

12۔ جهادالنفس،ح532۔ الکافی ج2 ص 305۔

13۔ بحارالانوار،ج۷۱ص۱۸۳۔

14۔ الكافي،ج2،ص663۔

15۔ عيون اخبار الرضا2،ص51۔

16۔ بحارالانوار، دار احياء التراث العربي، ج 75، ص 175۔

17۔ تحف العقول، ص 304۔

18۔ بحارالانوار، دار احياء التراث العربي، ج 75، ص 172 ۔

19۔ الكافي، ج 2، ص 507۔

20۔ بحار الأنوار، ج 46، ص291۔

21۔ جهاد با نفس، ح 272۔ وسائل الشیعه ج11 ص213۔

22۔ الكافي، ج 1، ص 41۔

23۔ جهاد با نفس، ح 677۔ وسائل الشیعه الاسلامیه۔ ج11 ص327۔

24۔ جهاد با نفس، ح 836۔ وسائل الشیعه ج16 ص76۔

25۔ الكافي، ج 8، ص 52، ح 16۔ التوحيد ص 127 ۔ منتخب ميزان الحكمه ص 606۔

26۔ وسائل الشيعه، ج 3، ص 79 ۔

27۔ جهاد با نفس، ح 733۔ وسائل الشیعه الاسلامیه۔ ج11 ص340 ح20۔

28۔ الكافي، ج 8، ص 55۔

29۔ جهاد با نفس، ح 137 ۔ وسائل الشیعه الاسلامیه۔ ج8 ص524۔

30۔ جهاد با نفس، ح 283۔ وسائل الشیعه الاسلامیة۔ ج11 ص212۔

31۔ جهاد با نفس، ح 880 ۔ وسائل الشیعه الاسلامیة۔ ج11 ص384- المجالس: ص 153- الکافی ج2 ص 458۔

32۔ جهاد با نفس، ح 578 ۔ وسائل الشیعه الاسلامیة۔ ج11 ص 301۔

33۔ جهاد با نفس، ح259 - وسائل الشيعة الإسلامية۔ ج11 ص211۔

34۔ تحف العقول، ص 285 ۔ بحار الانوار ج 75 ص164۔

35۔ تحف العقول، ص 293۔ بحار الانوار ج 75 ص172۔

36۔ جهاد با نفس،ح 163- وسائل الشيعه آل البيت ع۔ ۔ شيخ حرعاملي ج15 ص237 حديث 20372

37۔ الكافي، ج2، ص 630

38۔ جهاد با نفس، ح205 ۔ وسائل الشيعه آل البيت ع۔ ۔ شيخ حرعاملي ج15 ص250 حديث 20421۔

39۔ بحارالأنوار، ج 75، ص 165

40۔ بحار الأنوار، ج 78، ص 189

41۔ الكافي 2، 21، ح 8

42۔ مشكاة الأنوار، ص 316۔ مصادقة الاخوان - الشيخ الصدوق - ص52۔

43۔ تحف العقول، ص 295۔ بحار الانوار ج 75 ص175۔

44۔ الكافي، ج 2، ص 106

45۔ جامع الأخبار ص‏322۔ منتخب ميزان الحكمه ص610۔ روضة الواعظين- محمد بن الفتال النيسابوري الشهيد - ص425

46۔ الكافي : ج 2، ص 82، ح 3

47۔ الكافي : ج 2، ص 470 ح 6

48۔ منتخب ميزان الحكمه ص 608 بحواله امالي شيخ صدوق ص72۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: مہدوی

Wednesday, 18 December 2013 06:31

جناب زلیخا (اور یوسف)

خداوند عالم نے حضرت یوسف کو بہت بلند درجہ عطا فرمایا ان کے قصہ کو احسن القصص (بہترین قصہ) قرار دیا انہیں منتخب فرمایا ان پر نعمتیں عام کیں اور انہیں حکمرانی عطا فرمائی۔ البتہ یہ حقیقت ہے ابتدا میں بھائیوں نے بہت پریشان کیا کنویں میں ڈالا پھر بازار فروخت ہوئے اور بعد میں عورتوں نے بھی بہت پریشان کیا لیکن کامیابی و کامرانی آخر کار حضرت یوسف کوہی نصیب ہوئی۔ ارشاد رب العزت ہوا :

وَکَذٰلِکَ یَجْتَبِیْکَ رَبُّکَ وَیُعَلِّمُکَ مِنْ تَأْوِیْلِ الْأَحَادِیْثِ وَیُتِمُّ نِعْمَتَہ عَلَیْکَ وَعَلٰی آلِ یَعْقُوبَ کَمَا أَتَمَّہَا عَلٰی أَبَوَیْکَ مِنْ قَبْلُ إِبْرَاہِیْمَ وَإِسْحَاقَ إِنَّ رَبَّکَ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ۔

"تمہارا رب تم کو اسی طرح برگزیدہ کر دے گا تمہیں خوابوں کی تعبیر کا علم سکھائے تم اور آل یعقوب پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کریگا جس طرح اس سے پہلے تمہارے اجداد ابراہیم و اسحاق پر کر چکا ہے بے شک تمہارا رب بڑے علم اور حکمت والا ہے۔" (یوسف :۶)

بھائیوں کی سازشوں ، ریشہ دانیوں اور ظلم سے حضرت یوسف بک گئے اور پھر عزیزِ مصر کے پاس آ گئے۔ اب عورتوں نے اس قدر پریشان کیا کہ خدا کی پناہ ! ارشاد رب العزت ہوا :

وَرَاوَدَتْہُ الَّتِیْ ہُوَ فِیْ بَیْتِہَا عَنْ نَّفْسِہ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ ہَیْتَ لَکَ قَالَ مَعَاذَ اللہ إِنَّہ رَبِّیْ أَحْسَنَ مَثْوَایَ إِنَّہ لَایُفْلِحُ الظَّالِمُوْنَ وَلَقَدْ ہَمَّتْ بِہ وَہَمَّ بِہَا لَوْلَاأَنْ رَّأ بُرْہَانَ رَبِّہ کَذٰلِکَ لِنَصْرِفَ عَنْہُ السُّوْءَ وَالْفَحْشَاءَ إِنَّہ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِیْصَہ مِنْ دُبُرٍ وَّأَلْفَیَا سَیِّدَہَا لَدٰ الْبَابِ قَالَتْ مَا جَزَاءُ مَنْ أَرَادَ بِأَہْلِکَ سُوْئًا إِلاَّ أَنْ یُّسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ قَالَ ہِیَ رَاوَدَتْنِیْ عَنْ نَّفْسِیْ وَشَہِدَ شَاہِدٌ مِّنْ أَہْلِہَا إِنْ کَانَ قَمِیْصُہُ قُدَّ مِنْ قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَہُوَ مِنَ الْکَاذِبِیْنَ وَإِنْ کَانَ قَمِیْصُہ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ فَکَذَبَتْ وَہُوَ مِنَ الصَّادِقِیْنَ فَلَمَّا رَأَ قَمِیصَہ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ قَالَ إِنَّہ مِنْ کَیْدِکُنَّ إِنَّ کَیْدَکُنَّ عَظِیْمٌ۔

"اور یوسف جس عورت کے گھر میں تھے۔اس نے انہیں اپنے ارادہ سے منحرف کر کے اپنی طرف مائل کرنا چاہا اور سارے دروازے بند کر کے کہنے لگی آ جاؤ۔ یوسف نے کہا پناہ بہ خدا! یقیناً میرے رب نے مجھے اچھا مقام دیا ہے بے شک ظالموں کو فلاح نہیں ملا کرتی اور اس عورت نے یوسف کا ارادہ کر لیا اور یوسف بھی اس کا ارادہ کر لیتے اگر وہ اپنے رب کے برہان نہ دیکھ چکے ہوتے۔ اس طرح ہوا ، تاکہ ہم ان سے بدی اور بے حیائی کو دور رکھیں کیونکہ یوسف ہمارے برگزیدہ بندوں میں سے تھے۔ث دونوں آگے نکلنے کی کوشش میں دروازے کی طرف دوڑ پڑے اور اس عورت نے یوسف کا کرتا پیچھے سے پھاڑ دیا اتنے میں دونوں نے اس عورت کے شوہر کو دروازے پر موجود پایا۔ عورت کہنے لگی جو شخص تیری بیوی کے ساتھ برا ارادہ کرے اس کی سزا کیا ہو سکتی ہے سوائے اس کے کہ اسے قید میں ڈالا جائے یا دردناک عذاب دیا جائے۔ یوسف نے کہا یہی عورت مجھے اپنے ارادہ سے پھسلانا چاہتی تھی اور اس عورت کے خاندان کے کسی فرد نے گواہی دی کہ اگر یوسف کا کرتا آگے سے پھٹا ہے تو یہ سچی ہے اور یوسف جھوٹا اور اگر اس کا کرتا پیچھے سے پھٹا ہے تو یہ جھوٹی ہے اور یوسف سچا ہے جب اس نے دیکھا تو کرتا تو پیچھے سے پھٹا ہوا ہے تواس (کے شوہر ) نے کہا بے شک یہ تو تمہاری فریب کاری ہے بتحقیق تم عورتوں کی فریب کاری تو بہت بھاری ہوتی ہے۔" (یوسف: ۲۳ تا ۲۸ )

یہ بہت بڑا واقعہ تھا ایک طرف بے چارا اور زر خرید غلام ہے جبکہ دوسری طرف بادشاہ کی بیوی۔ چہ می گوئیاں ہوئیں۔تو شاہ مصر کی زوجہ نے محفل سجائی عورتوں کو دعوت میں بلایا اور میوا جات رکھ دیئے گئے پھر ان سے کہا گیا کہ چھری کانٹے ہاتھ میں لے لو۔ دعوت ِ خورد و نوش شروع ہوئی، ادھر سے پھل کٹنا شروع ہوئے اُدھر سے یوسف کو بلا لیا گیا۔ وہ عورتیں حسنِ یوسف سے اس قدر حواس باختہ ہو گئیں کہ بہت سی عورتوں نے اپنے ہاتھ کی انگلیاں کاٹ لیں۔واہ رے حسنِ یوسف! ارشاد رب العزت ہے :

وَقَالَ نِسْوَۃ فِی الْمَدِیْنَۃ امْرَأَتُ الْعَزِیْزِ تُرَاوِدُ فَتَاہَا عَنْ نَّفْسِہ قَدْ شَغَفَہَا حُبًّا إِنَّا لَنَرَاہَا فِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍ فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَکْرِہِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَیْہِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَہُنَّ مُتَّکَأً وَّآتَتْ کُلَّ وَاحِدَۃ مِّنْہُنَّ سِکِّیْنًا وَّقَالَتِ اخْرُجْ عَلَیْہِنَّ فَلَمَّا رَأَیْنَہ أَکْبَرْنَہ وَقَطَّعْنَ أَیْدِیَہُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلَّہِ مَا ہَذَا بَشَرًا إِنْ ہَذَا إِلاَّ مَلَکٌ کَرِیْمٌ قَالَتْ فَذَلِکُنَّ الَّذِیْ لُمْتُنَّنِیْ فِیْہِ وَلَقَدْ رَاوَدْتُّہ عَنْ نَّفْسِہ فَاسْتَعْصَمَ وَلَئِنْ لَّمْ یَفْعَلْ مَا آمُرُہ لَیُسْجَنَنَّ وَلَیَکُونًا مِّنَ الصَّاغِرِیْنَ قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَیَّ مِمَّا یَدْعُوْنَنِیْ إِلَیْہِ۔

"شہر کی عورتوں نے کہنا شروع کر دیا کہ عزیز مصر کی بیوی اپنے غلام کو اس کے ارادہ سے پھسلانا چاہتی ہے اس کی محبت اس کے دل کی گہرائیوں میں اثر کر چکی ہے ہم تو اسے یقیناً صریح گمراہی میں دیکھ رہے ہیں پس اس نے جب عورتوں کی مکارانہ باتیں سنیں تو انہیں بلا بھیجا اور ان کیلئے مسندیں تیار کیں اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں چھری دے دی (کہ پھل کاٹیں) پھر اس نے یوسف سے کہا ان کے سامنے سے گزرو۔ پس جب عورتوں نے انہیں دیکھا تو انہیں بڑا حسین پایا اور وہ اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور کہے اٹھیں سبحان اللہ یہ بشر نہیں ہو سکتا یہ تو کوئی معزز فرشتہ ہے! اس نے کہا یہ وہی ہے جس کے بارے میں تم مجھے طعنے دیتی تھیں اور بے شک میں نے اس کو اپنے ارادہ سے پھسلانے کی کوشش کی تھی مگر اس نے اپنی عصمت قائم رکھی اور اگر یہ میرا حکم نہ مانے گا تو ضرور قید کر دیا جائے گا اور خوار بھی ہو گا۔ یوسف نے کہا:اے میرے رب! مجھے اس چیز سے قید زیادہ پسند ہے جس کی طرف یہ عورتیں دعوت دے رہی ہیں۔" (یوسف ۳۰ تا ۳۳) یوسف قید میں ڈال دئے گئے اور وہاں انہوں نے دو قیدیوں کے خواب کی تعبیر بیان کی اس کی خبر عزیز مصر کو ہو گئی پھر بادشاہ کے خواب کی تعبیر بھی بتائی جو ملک و ملت کیلئے مفید تھی تب بادشاہ نے یوسف کو قید خانے سے بلا بھیجا جب قاصد یوسف کے پاس آیا تو کہا :

وَقَالَ الْمَلِکُ ائْتُوْنِیْ بِہ فَلَمَّا جَاءَ ہُ الرَّسُوْلُ قَالَ ارْجِعْ إِلٰی رَبِّکَ فَاسْأَلْہ مَا بَالُ النِّسْوَۃ الَّتِیْ قَطَّعْنَ أَیْدِیَہُنَّ إِنَّ رَبِّیْ بِکَیْدِہِنَّ عَلِیْمٌ قَالَ مَا خَطْبُکُنَّ إِذْ رَاوَدْتُّنَّ یُوسُفَ عَنْ نَّفْسِہ قُلْنَ حَاشَ لِلَّہِ مَا عَلِمْنَا عَلَیْہِ مِنْ سُوْءٍ قَالَتِ امْرَأَتُ الْعَزِیْزِ الْآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَا رَاوَدْتُّہ عَنْ نَّفْسِہ وَإِنَّہ لَمِنَ الصَّادِقِیْنَ ذٰلِکَ لِیَعْلَمَ أَنِّیْ لَمْ أَخُنْہُ بِالْغَیْبِ وَأَنَّ اللہ لاَیَہْدِیْ کَیْدَ الْخَائِنِیْنَ

"اور بادشاہ نے کہا یوسف کو میرے پاس لاؤ پھر جب قاصد یوسف کے پاس آیا تو انہوں نے کہا اپنے مالک کے پاس واپس جا اور اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا مسئلہ کیا تھا جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے تھے میرا رب تو ان کی مکاریوں سے خوب واقف ہے۔ بادشاہ نے عورتوں سے پوچھا اس وقت تمہارا کیا حال تھا جب تم نے یوسف کو اپنے ارادے سے پھسلانے کی کوشش کی تھی؟ سب عورتوں نے کہا ہم نے یوسف میں کوئی برائی نہیں دیکھی۔(اس موقع پر) عزیز کی بیوی نے کہا اب حق کھل کر سامنے آگیا ہے میں نے یوسف کو اس کی مرضی کے خلاف پھسلانے کی کوشش کی تھی اور یوسف یقیناً سچوں میں سے ہیں (یوسف نے کہا)ایسا میں نے اس لئے کیا تاکہ وہ جان لے کہ میں نے عزیز مصر کی عدم موجودگی میں اس کے ساتھ کوئی خیانت نہیں کی اور اللہ خیانت کاروں کے مکر و فریب کو کامیابی سے ہمکنار نہیں کرتا۔" (یوسف :۵۰تا ۵۲) بہرحال حضرت یوسف بادشاہ کے بلانے پر فورا نہیں گئے بلکہ اپنی برأت کے اثبات کے بعد با عزت و عظمت اور عصمت کے ساتھ بادشاہ کے ہاں گئے۔ عورتوں کے مکر سے محفوظ رہے عصمت پر کوئی دھبہ نہیں لگنے دیا اسی طرح بھائیوں کی ریشہ دانیاں نا کار ہو گئیں اور یوسف عزت و عظمت کی بلندیوں تک پہنچے۔ وہی بھائی تھے ، انہوں نے معذرت کی۔ ماں و باپ خوش ہوئے اور سجدہ شکر بجا لائے اللہ کا فرمان ثابت رہا کہ تو میرا بن جا میں تیرا بن جاؤں گا۔ اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ مردوں میں بھی اچھے برے موجود ہیں اور یہی حال عورتوں کا بھی ہے۔ یوسف کے بھائی غلط نکلے، عورتیں مکار ثابت ہوئیں لہذا مرد بحیثیت مرد عورتوں سے ممتاز نہیں ہے۔ بلکہ عورت و مرد میں معیار تفاضل تقویٰ ہے جو تقوی رکھتا ہو گا خواہ مرد ہو یا عورت ،وہ اللہ کا بندہ اور مومن ہو گا اور جو تقوی سے خالی ہے خواہ مرد ہو یا عورت، ظاہری طور پر انسان ہو گا لیکن حقیقت میں حیوان ہو گا۔

تحرير : حافظ ریاض حسین نجفی

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کی ضرورت

پاکستان کے صوبے پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف نے اپنے دورۂ ہندوستان میں ایک بیان میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان محاذ آرائی کے خاتمے اور ان دونوں ملکوں کے مابین امن، دوستی و تعاون کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔ انھوں نے ہندوستان کی لدھیانہ یونیورسٹی میں اپنے ایک خظاب کے دوران کہا کہ یورپی ممالک اگر صدیوں کی نفرت و دشمنی کے باوجود ایک دوسرے سے قریب ہوسکتے ہیں تو ہندوستان و پاکستان، اپنے عوام کی فلاح و بہبود کی خاطر کیوں یہ کام انجام نہیں دے سکتے۔ انھوں نے کہا کہ ان دونوں ملکوں کی حکومتیں اور عوام، اس دیوار کو گراسکتے ہیں جو علاقے اور خاصطور سے دونوں ملکوں کے عوام کی ترقی اور امن و سلامتی نیز فلاح و بہبود کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ پاکستان کے صوبے پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ملکوں کو مذاکرات اور ہم آہنگی سے آگے بڑھنا چاہیئے۔

ملکہ برطانیہ کی برطرفی، سوچنا بھی جرم

برطانیہ کی ملکہ کی برطرفی اور نظام سلطنت کو ختم کرنے کے تصوارت پر بھی عمر قید کی سزا ہے۔ یہ خبر برطانیہ کی وزارت انصاف کی اس مطالب کے شائع ہونے کے سبب شرمساری کے طور پر سامنے آئی کہ جس میں غلطی سے سلطنت کو ختم کرنے کا جرم 309 قراردیا گیا تھا اور جس کی سزا کو ایک مہینے قبل ہی منسوخ کردیا جائے۔ یہ ایسی صورت حال میں ہے کہ برطانوی حکومت نے چند ہی گھنٹوں بعد تاکید کی کہ حتی اس قسم کا تصور بھی غیر قانونی ہے اور مجرم فرد کو ممکن ہے عمر قید کی سزا ہوجائے۔ کہا جارہا ہے کہ سلطنت برطانیہ کے خلاف کسی بھی قسم کا اقدام یا جنگ افروزی کی سزا عمر قید ہوسکتی ہے۔ اگر چہ 1897 سے لیکر اب تک اس قانون کی بنیاد پر کسی کو بھی سزا نہیں ہوئی ہے۔ برطانیہ کی وزارت داخلہ نے اس سے قبل اپنے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ 1847 کے خیانت کے حوالے سے منظور ہونے والا قانون منسوخ کردیا گیا ہے۔ اس خبر کے اعلان کے ساتھ ہی " ریپبلک " گروہ نے کہا کہ وہ سلطنت کے ختم کیئے جانے کے لئے عوامی درخواستوں پر پابندی کے حوالے سے قانون کی منسوخی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس گروہ کے ترجمان گراہم اسمتھ نے کہا کہ ہم مدتوں سے اس قانون کی منسوخی کا مطالبہ کررہے تھے اور ہم سلطنت کے ختم کیئے جانے کے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ برطانیہ کی وزارت انصاف نے نہایت ہی شرم ساری کے ساتھ یہ اعلان کیا کہ اس خبر کا شائع ہونا ایک غلطی تھا۔ اور برطانیہ کی ملکہ کے خلاف ہرقسم کا اقدام اور سلطنت کو ختم کرنے کی ہرکوشش کی سزا عمر قید کی سزا ہوسکتی