سلیمانی
قرآن اور اتحاد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اگرقرآن کا بغور مطالعہ کیاجائے تو قدم قدم پر مسلمانوں کی اتحاد و یکجہتی کی دعوت دی گئی ہے، اور افتراق و انتشار سے منع کیا گیا ہے: «وَ أَطِيعُوا اللَّهَ وَ رَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَ تَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَ اصْبِرُوا إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِين[سورۂ انفال، آیت:۴۶] اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں اختلاف نہ کرو کہ کمزور پڑ جاؤ اور تمھاری ہوا بگڑ جائے اور صبر کرو کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے»۔
اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جس نے اتحاد و اتفاق اور اجتماعیت کا مثبت تصور امت مسلمہ کے سامنے پیش کیا اور مسلمانوں کے باہمی اتحاد و اتفاق پر ہمیشہ زور دیا ہے یہی وجہ ہے کہ دوسری قوموں اور مذاہب کے ماننے والوں کے مقابلہ میں مسلمانوں کے اندر کافی حد تک اتحاد و اتفاق کا جذبہ کار فرما نظر آتا ہے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ امت مسلمہ کے اندر اتحاد و اتفاق اوراجتماعیت کے جذبہ کو بڑھانے کیلئے اسلامی عبادات خاص طور پر نماز کیلئے جماعت کی تاکید کی گئی اور جمعہ و عیدین میں مسلمانوں کے اجتماع کا خاص اہتمام کیا گیا تاکہ ملت اسلامیہ کا باہمی اتحاد و اتفاق اور مرکزیت قائم رہے۔اگر تاریخ ادیان کا بغور مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ مسلمانوں کے اتحاد کے لئے بہت سے محور موجود ہیں جیسے وحدانیت خدا، رسالت، کعبہ، قبلہ اور انھیں میں ایک ماہ مبارک رمضان کا مہینہ ہے جن پر تمام مسلمان متحد ہوسکتے ہیں۔
سوره مبارکه محمد آیه ۷ يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُركُم وَيُثَبِّت أَقدامَكُم﴿۷﴾
فلسطین میں جنگ جاری ہے
کل مجھ سے میرے دوست نے سوال کیا کہ بھائی اسرائیل اور فلسطین کی جنگ کب شروع ہوگی۔ شاید اس کا خیال یہ تھا کہ جس طرح عام حالات میں ہم سنتے ہیں کہ فلاں ملک نے فلاں ملک کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے، شاید اب بھی اسی قسم کا کوئی اعلان ہوگا اور فوجوں کو ایک دوسرے کے خلاف علاقوں میں اتارا جائے گا۔ دراصل حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بہت پہلے سے جاری ہے اور اب تو بڑے زور سے جاری ہے، کیونکہ کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک پر بغیر جنگی حالات کے ہزاروں کے قریب راکٹ فائر نہیں کرتا اور دوسری طرف کوئی بھی ملک چند منٹوں میں سینکڑوں میزائل فائر نہیں کرتا۔
اس کا دوسرا سوال یہ تھا کہ فلسطین مسلمانوں کی سرزمین ہے تو مسلمانوں نے فلسطین کا ساتھ کیوں نہیں دیا اور اسرائیل کے ساتھ جنگ کیوں نہیں کی، جس کا شاید میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا، فقط یہ کہنے کے کہ بھائی حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی حکومت کا نظریہ تب تک حقیقی نہیں ہوتا، جب تک اسے اس ملک کی عوام قبول نہ کرے۔ عموماً دیکھنے میں آیا ہے کہ عام طور پر حکومت کا نظریہ اور ہوتا ہے اور عوام کا نظریہ اور ہوتا ہے۔ جو نظریہ حکومت کا ہوتا ہے، وہ نظریہ وقتی اور عارضی ہوتا ہے اور جو نظریہ عوامی ہوتا ہے، وہ نظریہ حقیقی اور اصلی ہوتا ہے۔ اس لیے میرا یقین ہے کہ روئے زمین پر جہاں بھی مسلمان بستے ہیں، چاہے وہ امیر ہیں یا غریب، ان کا دل دوسرے مسلمانوں کے ساتھ حرکت کرتا ہے۔
ان کا دل ہر مظلوم کے ساتھ دھڑکتا ہے اور ان کا دل کشمیر اور فلسطین کے ساتھ دھڑکتا ہے، جبکہ دنیا میں جہاں بھی صاحبان اقتدار یا اقتدار میں حصہ دار ہیں، ان کا دل فقط اور فقط اپنی کرسی کے ساتھ ہی حرکت کرتا ہے۔ جب ان کا اقتدار خطرے میں ہو تو یہ وہ بھی کرتے ہیں، جو کرنے کے قابل بھی نہیں ہوتا۔ ان کے پاس اقتدار ہو تو یہ فرعون بن جاتے ہیں اور وہ یہ بھی نہیں کرسکتے کہ مظلوم کی حمایت میں آواز بلند کرسکیں۔ آواز بلند کرتے بھی ہیں تو بالکل کھوکھلی۔ ان کی آواز سے نہ تو کسی دوست کو کوئی فرق پڑتا ہے اور نہ دشمن ناراض ہوتا ہے، بلکہ یہ مصحلت آمیز حمایت ہوتی ہے، جبکہ یہ حمایت نہیں ہوتی۔
قدس کے شہیدوں کے نام
بلاشبہ جب قدس کی تاریخ رقم کی جائے گی تو ان برگوں کا تذکرہ ضرور کیا جائے گا، جنہوں نے گلوں کو خاروں سے نجات دی ہے اور دے رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے اپنی حیات گلشن کی آبیاری اور راہ نجات میں راہ حیات صرف کرچکے ہے اور بہت سے کر رہے ہیں۔ ان شاء اللہ یہ مظلوم لوگ بہت جلد اپنا مقصد حاصل کر لیں گے۔ ان شاء اللہ بہت جلد اس افق پر ایک ایسا چاند اور خورشید نمودار ہوگا، جس میں فلسطین آزاد ہوگا اور ظالمین کا کہیں بھی وجود نہ ہوگا اور ہر طرف سے مستضعفین جہاں وارث جہاں ہوں گے، کیونکہ یہ وعدہ خدا ہے، جو ایک دن لازمی وفا ہوگا اور وہ لوگ جو زمین میں کمزور کر دیئے گئے ہیں اور ان پر ظلم کیا گیا ہے، ایک دن ہنسی خوشی اپنے چمن کو شادمان ہو کر لوٹیں گے اور ان ویرانوں کو پھر سے آباد کریں گے، جو ان سے چھین لیے گئے ہیں۔ یقیناً یہ دن ظالمین، مجرمین اور مفسدین کے لیے سخت ترین دن ہوگا۔ یقیناً یہ فیصلے کا دن ہوگا اور یقیناً فیصلے کا دن بہت قریب ہوگا۔
تحریر: مہر عدنان حیدر
ہشترود کی جامع مسجد میں اسلامی اور ایرانی ہنر کے جلوے
غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری/ اب تک 58 بچے اور 34 خواتین شہید
اسرائیلی افواج نے اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی رہنماں کی جانب سے کی جانے والی اپیلوں و درخواستوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں زمینی و فضائی حملوں حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں اب تک 200 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں جن میں 58 بچے اور 34 خواتین شامل ہیں۔
غزہ اور غرب اردن پر اسرائیل کے تازہ ترین حملوں میں مزید 54 شہید ہوگئے ہیں ۔شہدا میں سے 21 کا تعلق غرب اردن اور 33 کا غزہ کے علاقے سے ہے۔ کل شہدا کی تعداد 200 سے زائد ہو گئی ہے۔
عرب ذرائع کے مطابق اسرائیلی افواج نے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے میں بھی اب جارحانہ اور پر تشدد کارروائیاں شروع کردی ہیں جس کے باعث 21 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے میں بھی گولہ باری کی ہے اورغزہ پر پوری رات فضائی حملے کیے ہیں جن کے نتیجے میں مزید 33 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق شہر میں اسرائیلی افواج کے فضائی حملوں میں تباہ شدہ عمارات کے ملبے کوہٹایا جارہا ہے اور اس کو کھود کر دبے ہوئے زخمیوں و لاشوں کو نکالا جارہا ہے۔اس ضمن میں امدادی کارکنان کا کہنا ہے کہ اسرائیل افواج کی جانب سے کی جانے والی فضائی بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافے کے خدشات موجود ہیں۔فلسطین اتھارٹی کی وزارت صحت کے مطابق پیر سے جاری فضائی حملوں میں اب تک صرف غزہ میں 200 سے زائد افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ شہدا میں 58 کم سن بچے اور 34 خواتین بھی شامل ہیں۔
غزہ اور مسجد الاقصی پر حملہ دنیائے اسلام پر حملہ ہے
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ اور مسجد الاقصی پر حملہ دنیائے اسلام پر حملہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف اور تیونس کی پارلیمنٹ کے اسپیکر راشد الخریجی الغنوشی نے ٹیلیفون پر گفتگو میں مسئلہ فلسطین کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ۔ ایرانی اسپیکر نے اسرائیل کی درندگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اور اسرائیل کے خلاف امت مسلمہ اور اسلامی ممالک کو متحد ہوکر کارروائی کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ مسجد الاقصی اور غزہ پر اسرائیل کا حملہ در حقیقت عالم اسلام پر حملہ ہے۔
اس گفتگو میں الغنوشی نے بھی فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم اور وحشیانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اس سال مسلمانوں پر عید فطر کو تلخ کردیا ہے تیونس کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اسلامی ممالک پر زوردیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرکے فلسطینیوں کی عملی حمایت کا ثبوت دیں۔
الغنوشی نے فلسطین کے بارے میں ایران کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام ایران کی حمایت کو کبھی فراموش نہیں کریں۔ الغنوشی نے ایران اور تیونس کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے پر بھی زوردیا۔
عید الفطر کے اعمال و فرائض، امام امام علی علیہ السلام کی نظر میں
امام علی علیہ السلام نے عید الفطر کے دن ایک خطبہ ارشاد فرمایا تھا۔ اس خطبہ کو شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب من لا یحضرہ الفقیہ میں نقل کیا ہے۔ اس خطبہ بیان اہم اور محوری و مرکزی حیثیت رکھنے والے مطالب حسب ذیل ہیں:
۱۔ توحید کا اقرار، توحید در خالقیت و مالکیت اور استعانت کا اعتراف اور اسی سے مدد چاہنا:
وَ نَشْهَدُ اَنْ لا اِلهَ الّا اللهُ وَحْدَهُ لاشَریک لَهُ؛ ۔خَلَقَ الْسَّمواتِ.لَهُ ما فِی الْسَّمواتِ وَ ما فِی اْلاَرْضِ»۔هُوَ اَهْلُهُ وَ نَسْتَعِینُهُ۔
ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی دوسرا اللہ نہیں ہے، وہ ایک اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ اسی نے آسمانوں کو خلق کیا ہے۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے۔ اور وہی اس کا مالک ہے۔ اور ہم اسی سے مدد چاہتے ہیں۔
۲۔ خدا کی حمد و ثنا
اَلْحَمْدُ لِلّهِ اْلَّذِی خَلَقَ اْلْسَمواتِ وَ اْلْاَرْضَ وَ جَعَلَ اْلْظُّلُماتِ وَ اْلْنُّورَ؛
ساری تعریفیں اس اللہ کی جس نے آسمانوں اور زمین کو خلق کیا اور نور اور تاریکیاں بنائیں۔
وَ الْحَمْدُ لِلّهِ اْلَّذِی لَهُ ما فِی الْسَّمواتِ وَ ما فِی اْلاَرْضِ؛
ساری تعریفیں اس پروردگار کی کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہےسب کا مالک وہی ہے۔
وَ لَهُ الْحَمْدُ فِی الآخِرَةِ وَ هُوَ الْحَکیمُ الْخَبِیرُ یعْلَمُ ما یلِجُ فِی الْاَرْضِ وَ ما یخْرُجُ مِنها وَ ما ینْزِلُ مِنْ الْسَّماءِ وَ ما یعْرُجُ فِیها۔
اسی کی حمد و ثنا آخرت میں بھی ہے۔ وہی صاحب حکمت اور ہر چیز سے باخبر ہے، زمین میں جو کچھ داخل ہوتا ہے اور اس سے جو کچھ نکلتا ہے، آسمان سے جو کچھ نازل ہوتا ہے اور جو کچھ آسمان کی طرف جاتا ہے وہ سب کچھ جانتا ہے۔
یعْلَمُ ما تُخْفِی الْنُفُوسُ وَ ما تَجِنُّ الْبِحارُ وَ ما تَواری مِنهُ ظُلْمَةٌ وَ لا تَغِیبُ عَنْهُ غائِبَةٌ؛
وہ تو ان باتوں کو بھی جانتا ہے جنھیں دل چھپاتے ہیں، سمندریں پوشیدہ رکھتے ہیں اور تاریکیاں ان پر پردے ڈال دیتی ہیں۔ کوئی بھی مخفی شے اس کی نگاہوں سے اوجھل نہیں ہے۔
وَالْحَمْدُ لِلّهِ الْذِی یمْسِک الْسَّماءَ اَنْ تَقَعَ عَلَی الْاَرْضِ اِلّا بِأِذْنِهِ؛
ساری تعریفیں اس اللہ کی جس نے آسمان کو زمین پر گر پڑنے سے روک رکھا ہے۔ یہاں تک کہ جب اس کی اجازت ہوگی تو گرپڑے گا۔
وَالْحَمْدُ لِلّهِ الَّذی لا مَقْنُوطٌ مِنْ رَحْمَتِهِ وَ لا مَخْلُوٌّ مِنْ نِعْمَتِهِ وَ لا مُؤیسٌ مِنْ رَوْحِهِ؛
ساری تعریفیں اس اللہ کی جس کی رحمت سے کوئی مایوسی نہیں ہے، جس کی نعمت سے کوئی خالی نہیں ہے اور جس کی برکتوں سے کوئی ناامیدی نہیں ہے۔
وَ نَحْمَدُهُ کما حَمِدَ نَفْسَهُ وَ کما اَهْلُهُ؛
اور ہم اس کی اسی طرح حمد و ثان کرتے ہیں جس طرح اس نے خود اپنی حمد و ثنا ہی ہے اور جیسی حمد کا وہ اہل ہے۔
۳۔ رسالت کی گواہی
وَ نَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ نَبِیهُ وَ رَسُولُهُ اِلی خَلْقِهِ وَ اَمِینُهُ عَلی وَحْیهِ وَ اَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ رِسالاتِ رَبِّهِ وَ جاهَدَ فی اللهِ الحائِدینَ عنه العادِلینَ بِهِ؛
اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ اس کے بندہ ، نبی اور مخلوقات کی جانب اس کے فرستادہ اور وحی پر اس کے امین ہیں۔ اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کے پیغامات پہچادیئے اور راہ خدا میں کفار اور مشرکین سے جہاد کیا۔
۴۔ تقویٰ کی نصیحت و وصیت
اُوْصِیکمْ بِتَقْوَی اللهِ الَّذی لاتَبْرَحُ مِنْهُ نِعْمَةٌ…؛
میں تم سب کو تقویٰ الٰہی کی وصیت کرتاہوں کہ جس کی نعمتیں ہر لمحہ قائم و جاری ہیں۔
اّلَّذی رَغَّبَ فِی الْتَّقْوی وَ زهَّدَ فِی الْدُّنیا وَ حَذَّرَ المَعاصِی؛
جس نے تقویٰ کی طرف رغبت دلائی ہے، دنیا میں زہد اختیار کرنے کا تشویق کی ہے اور نافرمانیوں سے ہوشیار کیا ہے۔
عَصَمنا اللهُ وَاِیاکمْ بِالتَّقوی؛
اللہ ہمیں اور تمہیں تقویٰ کے ذریعہ محفوظ رکھے۔
۵۔ دنیا کے اوصاف
وَ الدُّنیا دارٌ کتَبَ اللهُ لَها الفَناءَ وَ لِاَهلِها مِنها الجَلاءَ فأکثَرُهُمْ ینْوی بَقائَها۔
دنیا ایک ایسا گھر ہے جس کے لئے اللہ نے فنا و نابودی اور اس کے باشندوں کے لئے وہاں سے کوچ کو لکھ دیا ہے۔ پھر بھی اکثر بسنے والے اس گھر کی بقا کی خواہش رکھتے ہیں۔
دنیا کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہئے:
۱۔ کوچ کر جاؤ :فَارتَحِلُوا مِنها.
۲۔ کم پر بھی قانع ہوجاؤ: وَ لا تَطْلُبوا مِنها أَکثَرَ مِن الْقَلیلِ؛
مقدار سے زیادہ نہ مانگو
وَ لاتَسْأَلوا مِنها فَوْقَ الکفافِ
لاابالی دولتمندوں جیسا برتاؤ نہ کرو: وَ لاتَمُدُّنَّ اَعْینَکمْ مِنها اِلی ما مُتِّعَ المُترِفُونَ بِهِ؛
۵۔ دنیا کو آسان سمجھو:وَ اسْتَهِینوا بِها
۶۔ دنیا کو وطن نہ بناؤ:وَ لاتُوَطِّنوها
۷ْ۔ رنج و الم کا استقبال کرو :وَ اَضِرُّوا بِاَنْفُسِکمْ فیها
۸۔ دنیا کی چمک دمک سے دور رہو: وَ اِیاکمْ وَالْتَّنَعُّم؛
بیہودی باتوں سے دور رہو: وَ التَّلَهّی وَالفاکهاتِ…»
۱۰۔موت سے پہلے توبہ کرلو: اَلا اَفَلا تائِبٌ مِنْ خَطِیئَتِهِ قَبْلَ یوْمِ مَنِیتِهِ؛
۱۱۔ دنیا عمل کا گھر ہے: اَلا عامِلٌ لِنَفْسِهِ قَبْلَ یوْمِ بُؤْسِهِ وَ فَقْرِهِ؛
۶۔ عید اور ہماری ذمہ داریاں
اَلا اِنَّ هذا الْیوْمَ یوْمٌ جَعَلَهُ اللهُ لَکمْ عِیداً وَ جَعَلَکمْ لَهُ اَهْلاً؛
آگاہ ہو جاؤ کہ آج وہ دن ہے کہ جسے اللہ نے تمہارے لئے عید قرار دیا ہے اور تمہیں اس کا اہل قرار دیا ہے۔
۱۔ خدا کو یاد کریں:
فَاذْکروا اللهَ یذکرُکمْ؛
خدا کو یاد رکھو کہ وہ بھی تمہیں یاد رکھے گا۔
۲۔ دعا اور حاجت طلب کریں: وَادْعُوهُ یسْتَجِبْ لَکمْ؛
اس سے دعا کرو کہ وہ تمہاری دعائیں مستجاب کرے گا۔
۳۔ فطرہ نکالیں:
وَاَدُّوا فِطْرَتَکمْ فَاِنَّها سُنَّةُ نَبِیکمْ وَ فَرِیضَةٌ واجِبَةٌ مِنْ رَبِّکمْ؛
فطرہ نکالو کہ یہ تمہارے نبی کی سنت اور تمہارے پروردگار کی جانب سے واجب و فریضہ ہے۔
۴۔ اوامر الٰہیہ کی اطاعت کریں:
وَ اَطِیعُوا اللهَ فِیما فَرَضَ عَلَیکمْ وَ اَمَرَکمْ بِهِ؛
خدا نے تم پر کو کچھ فرض کیا ہے اور تمہیں جن باتوں کا حکم دیا ہے، ان میں اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرو۔
منجملہ :
نماز قائم کرو: مِنْ اِقامِ الْصَّلوةِ
زکوٰۃ نکالو:وَ اِیتاءِ الْزَّکوةِ
حج کرو :وَ حِجَّ البَیتِ
ماہ رمضان کے روزے رکھو:وَ صَوْمِ شَهْرِ رَمَضانَ۔
نیکیوں کا حکم دو اور برائیوں سے روکو: وَالاَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَ الْنَّهْی عَنِ الْمُنْکرِ
اہل و عیال کے ساتھ نیکی کرو : وَالاِحْسانِ اِلی نِسائِکمْ وَ…
۵۔ محرمات کے قریب نہ جائیں:
وَ اَطِیعُوا اللهَ فِیما نَهاکمْ عَنْهُ
خدا نے تمہیں جن چیزوں سے منع کیا ہے ان میں خدا کی اطاعت کرو۔
منجملہ :
۱۔ کسی پر بدکاری کی تہمت نہ لگاؤ: مِنْ قَذْفِ المُحْصَنَةِ
۲۔ خود بدکاری نہ کرو: وَ اِتْیانِ الْفاحِشَةِ
۳۔شراب نوشی نہ کرو: وَ شُرْبِ الْخَمْرِ
۴۔ کم نہ تولو: وَ بَخْسِ الْمِکیالِ وَ نَقْصِ الْمِیزانِ
۵۔ جھوٹی گواہی نہ دو: وَ شَهادَةِ الزُّورِ
۶۔ میدان سے فرار نہ کرو: وَ الْفَرار مِنَ الزَّحْفِ۔
تحریر: حجت الاسلام فیروز علی بنارسی
عید الفطر کو سادگی اور تجدید عہد القدس کے طور پر منائیں، علامہ ساجد نقوی
،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میںکہا کہ مختلف مذاہب ، معاشروں، تہذیبوں اور خطوں میں عید کا تصور مختلف اور جدا ہے جس کے بعض پہلووں سے اتفاق اور بعض سے اختلاف کیا جا سکتا ہے اگرچہ عید کا عمومی اور دنیاوی تصور فقط خوشی‘ نشاط‘ سرگرمی‘ گرمجوشی اور مسرت کے ساتھ مربوط نظر آتا ہے۔لیکن اسلام میں عید کا تصور قدرے حسین ، مسحور کن ، جاذب اور دنیوی و اخروی لحاظ سے فائدہ مند بنایا گیا ہے ۔مسلمانوں کے ہاں عید کے موقع پر بھر پور زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے خداتعالی کی عبودیت اور اس کی نعمات کا شکر ادا کیا جاتا ہے اور ایسے امور سے مکمل پرہیز اختےار کرنے کا عہد کیا جاتا ہے جنہیں حرام قرار دیا گیا ہے۔ مومن کے لئے ہر وہ دن روز عید قرار پایا ہے جس روز وہ معصیت خدا نہ کرے۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ عید کا دن اپنے محاسبے اور احتساب کا دن ہے۔ اس روز اگر ہم اپنے گذشتہ سال کی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کی ادائیگی کا جائزہ لیں اور اپنی کوتاہیوں کا اعتراف کریں تو ہم خود احتسابی کا عمل جاری کرکے اپنی ذاتی اور معاشرتی اصلاح کا فریضہ انجام دے سکتے ہیں اور پھر دنیا کو حسین جنت بناسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان سمیت عالم اسلام اس بار عید الفطر ایسے عالم میں منا رہا ہے جب اسے ایک وبائی مرض کا سامنا ہے جس کا مقابلہ طبی حوالوں سے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ممکن ہے اور اسی طرح اس سے متاثرہ خاندان اور اس وبا کے سبب کسی بھی حوالے سے متاثر ہونے والے افراد امداد‘ ہمدردی اور دلجوئی کے زیادہ مستحق ہیں چنانچہ امت مسلمہ حقوق العباد کے فریضے سے کسی طور بھی غافل نہ ہو۔
عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ابھی افغانستان میں کم سن طالبات کی سسکیاں تھمی نہ تھیں کہ ارض فلسطین سے بھی آہ و بکا کی آوازیںسنائی دینے لگیں، 27 رمضان المبارک سے آخری اطلاعات تک اسرائیل کی نہتے فلسطینی عوام، نمازیوں، بچوں، بزرگوں پرمظالم جاری ہےں ایسے عالم میں عید الفطر کی خوشیاں ماند پڑ گئی ہیں، پورے عالم اسلام میں سوگ و غم کی سی کیفیت ہے، نماز عید و جمعہ کے اجتماعات میں مظلوم فلسطینیوں، کشمیریوں سمیت تمام مظلوموں کو یاد رکھا جائے، القدس کی آزادی کے لئے خصوصی و اجتماعی دعاو¿وں کا اہتمام کیا جائے اور فلسطینی عوام سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہوئے یوم عید کو القدس کے ساتھ تجدید عہد کے طور پر منایا جائے- انہوں نے مزید کہاکہ او آئی سی امت مسلمہ کا متفقہ پلیٹ فارم ہے، اسے صرف رسمی اجلاس کی بجائے عملی اقدام اٹھانا ہوگا، او آئی سی حقیقی معنوں میں نمائندگی کا حق ادا کرے کیوں کہ یہ وقت اسی بات کا متقاضی ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سانحہ کابل کے شہداءکے خانوادوں اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ غم اور مشکل کی اس گھڑی میں پوری پاکستانی قوم آپ کے غم میں نہ صرف برابر کی شریک ہے بلکہ فلسطینی عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت بھی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتی ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کرونا وائرس کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے کےلئے اپنی ذمہ داریا ں ادا کریںاور کورونا وائرس سے خود بچنے اور دوسروںکو بچانے کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل کریںاور کورونا وائرس سے متاثرین، مستحق نادار افراد کی بھر پور امداد کریں ۔
ایران میں شوال کا چاند نظر آگیا / کل عید سعید فطر منائی جائےگی
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے دفتر کے بیان کے مطابق شوال المکرم کا چاند نظر آگیا ہے لہذا کل بروز جمعرات ایران بھر میں عید سعید فطر منائي جائےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے دفتر کے بیان کے مطابق ملک بھر میں مختلف ٹیموں نے شوال المکرم کا چاند دیکھنے کے سلسلے میں اقدام کیا اور بدھ کے روز غروب کے وقت رہبر معظم انقلاب کے لئے شوال کا چاند نظر آنے کے ٹھوس شواہد مل گئے لہذا کل ایران بھر میں عید سعید فطرعقیدت اور احترام کے ساتھ منائی جائےگی۔
رہبر معظم کی انقلابی ، انصاف پسند اور اینٹی کرپشن حکومت تشکیل دینے کی سفارش
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے طلباء تنظیموں کے نمائندوں سے آن لائن اور براہ راست خطاب میں انقلابی ، انصاف پسند ، اینٹی کرپشن اور نوجوانوں پر یقین رکھنے والی حکومت تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلام نے اپنے خطاب میں دنیائے اسلام میں حالیہ دنوں میں افغانستان اور فلسطین میں رونما ہونے والے دو تلخ اور درد ناک واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی ایسے درندہ صفت افراد پر لعنت کرے جنھوں نے افغانستان میں معصوم غنچوں، کلیوں اور بےگناہ بچیوں کو بڑی بے رحمی اور بے دردی کے ساتھ قتل کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسجد الاقصی میں صہیونیوں کی بربریت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: فلسطینیوں پر ہونے والے اسرائیلی مظالم عالمی برادری کے سامنے ہیں اور عالمی برادری خاص طور پر اسلامی ممالک کو فلسطین کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطینیوں کی استقامت اور پائداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیلی حکومت منہ زور حکومت ہے اور وہ صرف طاقت کی زبان ہی سمجھتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب کے اصولوں کی حفاظت اور استحکام کے سلسلے میں خلاقیت، تحول اور نو آوری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حالیہ برسوں میں ملک نے خاطرہ خواہ پیشرفت و ترقی کی ہے لیکن اس کے ساتھ بعض شعبوں میں پسماندگی بھی پائی جاتی ہے ہمیں اپنی پیشرفت اور ترقی کے ساتھ ساتھ پسماندگی کو بھی دور کرنے پر خاص توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی یونیورسٹیوں میں مختلف طلباء انجمنوں کے وجود کو عظیم سرمایہ قراردیتے ہوئے فرمایا: طلباء انجمنیں فکری تحول اور پیداوار میں اپنا اہم کردار ادا کرسکتی ہیں ۔ نوجوان نسل کی میدان میں موجودگی اہم ہے۔ انجمنوں کو ملکی اور عالمی مسائل پر قریبی نظر رکھنی چاہیے اور عالمی حالات کا قریب سے جائزہ لینا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کے ذریعہ ملکی حکام کے انتخاب کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کی انتخابات میں بھر پور شرکت کا ملک کی طاقت اور قدرت میں کافی اثر ہوتا ہے اور عوام کو چاہیے کہ وہ اچھے افراد کو انتخاب کریں جو ملک اور عوام کی خدمت کریں اور ملک کی پیشرفت اور ترقی کے سلسلے میں تلاش و کوشش کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جس شخص کا دفاعی ، اقتصادی ، سیاسی اور صنعتی شعبوں میں ملکی توانائیوں پر یقین نہیں ،وہ شخص حکمرانی کے لائق نہیں ہے، ملکی انتظام اور مدریت ایسے افراد کے حوالے کرنی چاہیے جو ملکی توانائیوں اور جوانوں پر یقین رکھتے ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنےخطاب میں انقلابی ، انصاف پسند ، اینٹی کرپشن اور نوجوانوں پر یقین رکھنے والی حکومت تشکیل دینے کی سفارش کی ۔