
Super User
عاشور کے دن سید نصر اللہ کی عزاداروں کے درمیان حاضری نے صہیونیوں کو حیرت زدہ کر دیا
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ کا عاشورہ کے دن عزاداروں کے درمیان آنا اور بعض عرب ممالک و صہیونی حکومت کے درمیان تعاون کے حوالے سے انکشافات نے صہیونیوں کو حیرت زدہ کردیا ہے۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت کے چینل دس ٹیلی ویژن کے رپورٹر نے اس بارے میں کہا ہے کہ حرب اللہ کے سربراہ اچانک عزاداروں کے درمیان آگئے اور اسرائیل کو دہمکی دی اور علاقے کے بارے میں نتن یاہو کے نئے منصوبوں سے پردہ اٹھایا۔ اسرائیل کے ٹیلی ویژن نے حزب اللہ لبنان کے سربراہ کے خطاب کے کچھ حصے کو نشر کیا اور اس ضمن میں کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ نتن یاہو بعض عرب ملکوں کا ترجمان بنا اور ان کی تشویش کے بارے میں بات کی۔ اسرائیل نے بعض عرب ملکوں سے پیغامات موصول کیئے تھے جس میں کہا گيا تھا کہ ایران کے جوہری مذاکرات کے بارے میں اسرائیل اپنے موقف میں تبدیلی نہ لائے۔ اسرائیلی ٹی وی کے رپورٹر نے مزید کہا کہ نتن یاہو نے کینسٹ میں اپنی تقریر میں ایران کے حوالے سے اپنے بیان کے بارے میں کہا کہ میرا بیان بہت شدید تھا اور حتی میں نے ایران کے حوالے سے دیئے جانے والے بیان میں جنگ کے وقوع پذیر ہونے کی بات بھی کردی تھی۔ صہیونی حکومت کے ٹی وی نے نتن یاہو کے اس بیان کو نشر کیا جس میں نتن یاہو نے کہا کہ بظاہر دو راستے موجود ہیں ایک ایران کے ساتھ ناقص معاہدہ اور دوسرا ممکنہ جنگ اور دونوں ہی نامناسب ہیں جبکہ ایک تیسرا راستہ بھی موجود ہے وہ ہے ایران کے خلاف پابندیوں کا جاری رہنا۔
شیعہ سنی علماء: سانحہ راولپنڈی کے نام فساد پھیلانے والوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں
جلوس چاہے میلاد النبی (ص) کے ہوں یا عزاداری سید الشہداء علیہ السلام کے، کسی بھی طرح کی پابندی کا تصور بھی محال ہے چونکہ یہ جلوس ہمارے عقیدے کا حصہ ہیں۔ وہ مسلمان جو نبی کریم (ص) سے عشق رکھتے ہیں اور ان کے نام پر مر مٹنے کے لیے تیار ہیں، اسی طرح جو امام حسین علیہ السلام سے عشق رکھتے ہیں اور ان کے نام اور ان کے پیغام پر مر مٹنے کے لیے تیار ہیں، وہ اس طرح کی پابندیوں کے حوالے سے سوچنا بھی اپنے لیے گناہ عظیم سمجھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں شیعہ سنی علماء نے مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ محمد امین شہید اور علامہ حیدر علوی سمیت شیعہ سنی کئی علماء مشترکہ نیوز کانفرنس میں موجود تھے۔ علماء کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جو لوگ فرقہ پرست اور فتنہ پھیلاتے ہیں، شیعہ اور سنی کے نام پر لوگوں کو بہکاتے ہیں، ان کو اسلامی کمیونٹی سے الگ دیکھنا چاہیئے، ان سے ہمارا تعلق نہیں ہے۔
علماء کا کہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی کسی مسلمان کا کام نہیں ہے بلکہ یہ کسی غیر مسلم کی کارروائی ہے۔ اس پر ہم سب متفق ہیں اور یہ بات بھی کہتے ہیں کہ مسلک اہل سنت و الجماعت کے نام کو کئی لوگ استعمال کر رہے ہیں۔ بنیادی طور پر دو نام دیوبندی اور بریلوی کے نام الگ الگ ہیں۔ مسلک بریلوی الگ ہے اور دیوبندی مسلک والے سنی الگ ہیں۔ اس کو اکٹھا استعمال کرنا اس لیے درست نہیں ہے کہ اہل سنت والجماعت جو بریلوی مکتب فکر کے لوگ ہیں، ان میں اس کا کوئی بنیادی طور پر کردار نہیں ہے اور وہ اپنا نام استعمال کرنے سے پہلے اپنے مسلک کو واضح کرتے ہیں۔ علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ جمعہ کو یوم عظمت نواسہ رسول (ص) کے طور پر منایا جائیگا۔
دیگر ذرائع کے مطابق، شیعہ اور سنی علما ء نے کل جمعہ کو یوم احتجاج کی بجائے یوم امن منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ راولپنڈی میں بیرونی طاقتیں ملوث ہیں اس لیے ملک کو باہمی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں مشترکا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ امین شہیدی اور سنی تحریک کے رہنما علامہ حیدر علوی نے کہا کہ جمعے کو پورے ملک میں یوم امن منایا جائے گا، ملک میں آج امن کی جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ انہوں نے سانحہ راولپنڈی کی انکوائری کمیٹی کے سربراہ کے طور پر وزیرقانون پنجاب رانا ثنا اللہ کے نام کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ غیرجانبدار نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں سے تعلقات کا پس منظر رکھتے ہیں۔ شیعہ، سنی علماء نے کہا کہ مسجد کے اندر اور باہر ہونے والے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔
رہبر معظم کا رضاکار دستوں اور ان کے کمانڈروں کے شاندار اجتماع سے خطاب
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے آج صبح (بروز بدھ) رضاکار دستوں کے ہزاروں افراد اور ان کے کمانڈروں کے ایک شاندار اجتماع سے خطاب میں رضاکاردستوں کو اسلامی نظام کے ثبات، اقتدار اور طاقت کا مظہر قرار دیا، اور عالمی استکبار بالخصوص امریکہ کی حق ناپذیر ، فریبکارانہ روشوں اور خصوصیات کی تشریح کے ساتھ قوم کے اقتدار اور استقامت کو دشمن کو مایوس کرنے کا واحد راستہ قراردیا اور حکومت و حکام کی ٹھوس حمایت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایٹمی مذاکرات میں ریڈ لائنوں کی رعایت کرنی چاہیے اور قوم کے حقوق سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے اس عظیم اجتماع میں رضاکار دستوں کو ایرانی قوم کی عظمت کا مظہر اور ملک کی اندرونی سطح پر مؤثر طاقت قراردیتے ہوئے فرمایا: رضاکار فورس اور بسیج اسلامی نظام ، انقلاب اور ملک کے دوستوں کے لئے مسرت، خوشی ، امید اور اعتماد کا باعث اور دشمنوں اور مخالفین کے لئے خوف و ہراس کا باعث ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بسیج و رضاکارفورس کے ہفتہ اورحضرت زینب سلام اللہ علیھا کے عظیم رزم و جہاد کے ایام کے باہمی تقارن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت زینب سلام اللہ علیھا کا رزم و جہاد ، عاشورا کے رزم و جہاد اور معرکہ کی تکمیل ہے اور حضرت زینب سلام اللہ علیھا کا جہاد درحقیقت عاشورا کے جہاد کی حفاظت اور اسے زندہ رکھنے کے معنی میں ہے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت زینب(س) کے کام کی عظمت کو صرف عاشورا کے جہاد کے ساتھ قابل موازنہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام کی یہ عظیم اور شیر دل خاتون تمام مصیبتوں اور تلخ حوادث کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار اور بلند و مضبوط چوٹیوں کی طرح ثابت قدم اور استوار رہی ، اور ایک دائمی پیشوا اور دائمی نمونہ میں تبدیل ہوگئی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کوفہ کے عوام کے سامنے اور اسی طرح ابن زیاد اور یزید کے دربار میں حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے فولادی اور ٹھوس خطبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام عاشور کے دن عزت و عظمت کا پیکر تھے اسی طرح کربلا کی یہ عظیم خاتون بھی عزت و عظمت کا پیکر تھی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت زینب (س)کی استقامت کے نتیجہ کو تاریخ میں حق کی راہ میں استقامت کی حرکت کے وجود میں آنے کا سبب قرار دیتے ہوئے فرمایا: ہماری حرکت کا نمونہ بھی زینبی حرکت اور ہمارا ہدف بھی اسلام ، اسلامی معاشرے اور انسان کی عزت و عظمت پر استوار ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت زینب سلام اللہ علیھا اور تمام انبیاء ، اولیاء اور مؤمنین کے اندر ایسے جذبے کے پیدا ہونے کے اصلی عامل کو اللہ تعالی کے عہد و پیمان کے ساتھ صادقانہ رفتار و عمل قراردیتے ہوئے فرمایا: قرآن کریم صداقت پسند رفتار کو انبیاء الہی ، اولیاء کرام ، مؤمنین اور عام لوگوں کے لئے لازمی قراردیتا ہے اور ہم سب کو اللہ تعالی کے ساتھ کئے ہوئے عہد کے بارے میں جواب دہ ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: قرآن کریم کی اس صریح نص کی بنیاد پر یہ عہد وپیمان دشمن کے مقابلے میں فوجی، سیاسی اور اقتصادی جنگ میں استقامت و پائداری اور دشمن کو پیٹھ نہ دکھانے کا عہد ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس عہد کی بنیاد پر جہاں کہیں دشمن کے ساتھ مقابلے اور زور آزمائی کا میدان ہو وہاں دشمن کے مقابلے میں استقامت کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور مؤمنین کے عزم و ارادہ کو دشمن کے ارادے پر غالب بنانا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاپنے خطاب کے اس حصہ میں کچھ عرصہ پہلے اپنی " قہرمانانہ نرمش یا دلیرانہ نرمی " کی تعبیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعض افراد نے قہرمانانہ نرمش کی تعبیر کو اسلامی نظام کے اصولوں اور اہاداف سے ہاتھ کھینچنا قراردیا اور بعض دشمنوں نے بھی اسی بنیاد پر اسلامی نظام کی اصولوں سے عقب نشینی کا دعوی کیا جبکہ یہ تعبیریں غلط اور خلاف واقعہ ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دلیرانہ نرمی کا مطلب ہنرمندانہ طور پر مختلف طریقوں سے استفادہ کرتے ہوئے اسلامی نظام کے گوناگوں اہداف تک پہنچنے کا نام ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عظیم اسلامی تمدن کے ایجاد و پیشرفت کے لئے اسلامی نظام کے گوناگوں اہداف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ اہداف مرحلہ وار شکل و صورت میں ہیں اور ان مراحل کو متعلقہ حکام ، دانشور، راہنما اور ہادی مشخص کرتے ہیں اور پھر ان تک پہنچنے کے لئے اجتماعی حرکت شروع ہوجاتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ صحیح نظام ، اسلامی نظام کی پیشرفت کے لئے منطقی حرکت ہے لہذا تمام سیاستدانوں اور ملک کے اعلی مدیروں اور اسی طرح بسیج اور رضاکار فورس میں سرگرم افراد کو اسے مد نظر رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسکے بعد کچھ سوالات پیش کرتے ہوئے فرمایا: کیا اسلامی نظام کی پیشرفت ، اسلامی نظام کی جنگ افروزی کے معنی میں ہے؟
کیا اسلامی نظام ، تمام عالمی اقوام اور ممالک کو چیلنج کرنا چاہتا ہے؟ جیسا کہ ایرانی قوم کے بعض دشمن منجملہ علاقہ کی غاصب صہیونی حکومت دیوانے کتے کی طرح یہی کچھ بھونکتی رہتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی نقطہ نظر، دشمن کے نقطہ نظر کے بالکل مد مقابل ہے کیونکہ اسلامی نظام کا ہدف ، اسلام، قرآن ،پیغمبر اسلام (ص) اور آئمہ طاہرین(ع) کے درس اور سیرت پر استوار ہے جو تمام قوموں کے ساتھ عدل و انصاف اور احسان اور نیکی کے درس پر مشتمل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دنیا کے لئے حقیقی خطرہ ، دنیا کی شرارت پسند طاقتیں ہیں جن میں اسرائیل کی غاصب صہیونی حکومت اور اس کے حامی ممالک شامل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی نظام ہمیشہ تمام انسانوں اور دوسری اقوام کے ساتھ تعاون ، محبت، اخوت اور برادری کا درس دیتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی نظام کو حتی امریکی قوم کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے، اگر چہ امریکی حکومت ، ایرانی قوم اور اسلامی نظام کے ساتھ عداوت ، دشمنی اور کینہ رکھتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: وہ نقطہ استکبار ہے جو اسلامی نظام کے مد مقابل ہے اور اسلامی نظام جس کا مقابلہ کررہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس حقیقت پر تاکید کے بعد رضاکار فورس کے کئي ہزار افراد اور ان کے کمانڈروں سے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے موجودہ دور میں استکبار کی تاریخی خصوصیات کو بیان کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآن کریم میں لفظ استکبار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تاریخ میں استکبار کی ہڈیوں کا ڈھانچہ ثابت ، لیکن ان کی روشیں متفاوت اور تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف میدانوں میں ہر قسم کی غیر عاقلانہ رفتار اور مخالفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تمام میدانوں منجملہ استکبار کے ساتھ مقابلہ اور مخالفت ،منصوبہ بندی، درایت اور حکمت پر مبنی ہونی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے استکباری نظام کے ساتھ عاقلانہ اور مدبرانہ رفتار کے تحقق کے لئے " استکباری نظام کی خصوصیات اور اس کی سمت و سو کی" پہچان کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: تسلط پسند نظام کی خصوصیات کے صحیح ادراک اور پہچان کے بغیر اس کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے حکیمانہ منصوبہ بندی ممکن نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے استکباری نظام کی خصوصیات کی تشریح کے سلسلے میں خود برتری اور خودپسندی کو استکبار کی ایک اصلی خصوصیت قراردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جب ایک ملک یا ایک بین الاقوامی نظام اپنے آپ کو اصل ، برتر اور محور سمجھ لے تو عالمی تعلقات ایک خطرناک موڑ اختیار کرسکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دیگر ممالک کے امور میں مداخلت کو حق سمجھنے، اپنے نظر یات کو دیگر قوموں پر مسلط کرنے اور عالمی مدیریت کا دعوی کرنے اور اسی طرح تسلط پسند نظام کی خود برتری اور خود پسندی کے خطرناک نتائج کی طرف اشارہ کرتےہوئے فرمایا: امریکی حکام اس طرح بات کرتے ہیں جیسے وہ پوری دنیا اور علاقہ کی دیگر اقوام اور ممالک کے مالک ہوں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حق قبول نہ کرنے کو استکبار کی خود برتری اور خود پسندی کی دوسری خصوصیت قراردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےقوموں کے حقوق کے مقابلے میں استکبار اور امریکیوں کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کے پر امن ایٹمی پروگرام کی مخالفت ، قوموں کے حقوق کے بارے میں تسلط پسند نظام کی مخالفت کا واضح نمونہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہر انسان اور ہر ملک جو منطق اور استدلال رکھتا ہے وہ حق بات کو تسلیم کرلیتا ہے لیکن استکبار حق بات اور دوسروں کے حقوق کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ دوسروں کے حقوق کو پامال کرنے کی تلاش و کوشش کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دوسروں پر ظلم و ستم اور جرم و جنایت کو جائز سمجھنے کو استکبار کی ایک اور خصوصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: تسلط پسند نظام ان قوموں اور انسانوں کے لئے کسی قدر و منزلت کا قائل نہیں ہے جو اس کے تابع نہیں ہیں اور ہر قسم کے جرم و جنایت کو ان کے حق میں جائز سمجھتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں امریکہ کی مقامی باشندوں کے ساتھ قابل نفرت رفتاراور انگریزوں کی آسٹریلیاکے مقامی باشندوں کے ساتھ بد رفتاری اور امریکہ کی طرف سےافریقہ کے سیاہ فام افراد کو غلام بنانے کے سلسلے میں متعدد مثالوں کی طرف اشارہ کیا۔
حسن نصراللہ: دھشتگردانہ اقدامات کربلا والوں کے راستے پر چلنے والوں کے عزم کو سست نہیں کر سکتے
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے بیروت میں حالیہ دھشتگردانہ اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے اقدامات کربلا والوں کے راستے پر چلنے والوں کے عزم و ارادے پر اثر انداز نہیں ہوسکتے۔
بیروت سے فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے بیروت میں ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کی 34 سالہ تاریخ نے ثابت کردیا ہے کہ اسلام ناب محمدی، اسلامی انقلاب اور مزاحمت کے دشمنوں کے بزدلانہ اقدامات، کربلا والوں اور امام خمینی (رح) کے راستے پر چلنے والوں کے عزم و ارادے اور ان کی ترقی و پیشرفت میں منفی اثرات مرتب نہیں کرسکتے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے بیروت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کے قریب ہونے والے دھشتگردانہ بم دہماکوں میں شہید ہونے والوں کی مغفرت کے لئے دعا کرنے کے ساتھ کہا کہ اس قسم کی غیر انسانی سرگرمیوں نے مزاحمت و حق و انصاف کے راستے پر گامزن رہنے والوں کے ساتھ مقابلہ کرنے والے دھشتگرد عناصر کے چہرے سے نقاب کو اتار دیا ہے اور شہداء و مظلوموں کے خون نے ہم کو مزاحمت کے حق پسند راستے پر باقی رکھنے کے لئے مزید مضبوط و محکم کردیا ہے۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے بھی اس ملاقات میں بیروت میں ہونے والے دھشتگردانہ واقعہ کو مزاحمت کے محاذ میں براہ راست مقابلے میں صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں اور ان کے حمایتی یافتہ تکفیری گروہوں کی ناتوانی کی علامت قرار دیا۔
لبنان میں بم دھماکہ، درجنوں شہید و زخمی
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دو خوفناک بم دھماکوں میں تیئس افراد شہید اور ایک سو پچاس زخمی ہوئے ہیں۔المیادین ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق آج جنوبی بیروت میں واقع الجناح علاقے میں ایران کے سفارت خانے کے پاس دو زبردست بم دھماکے ہوئے۔ بیروت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر غضنفر رکن آبادی نے صیہونی حکومت کو ان دہشتگردانہ بم دھماکوں کا ذمےدار قرار دیا ہے۔ غضنفر رکن آبادی نے بیروت میں ایرانی سفارت خانے کے قریب ہونے والے بم دھماکوں میں صیہونی حکومت کو ملوث قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس دہشتگردانہ واقعے سے ثابت ہوجاتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف حق پر مبنی ہے۔ رکن آبادی نے مزید کہا کہ ایران طاقت کے ساتھ استقامت کے راستے پر آگے بڑھتا رہے گا۔بیروت میں آج ہونے والے دہشتگردانہ بم دھماکوں میں تیئیس افراد شہید اور ایک سو پچاس زخمی ہوۓ ہیں۔
ایران پر صہیونی حملے کی صورت میں اسرائیل کا ساتھ دیں گے
امریکہ کے جوائنٹ چیف اف آرمی اسٹاف نے ایران پر یکطرفہ حملے کے لئے صہیونی حکومت کے فیصلے کی صورت میں اپنے ملک کی فوجی سرگرمیوں کے امکانات کے حوالے اشارے دیئے ہیں۔ العالم کی رپورٹ کے مطابق " مارٹین ڈمپسی " نے ایران کے خلاف فوجی آپشن کے انتخاب کے لغے صہیونی حکومت کے انفرادی فیصلے کی صورت میں امریکہ کے ردعمل کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ ، اسرائیل کے حوالے سے اپنے بعض واضح وعدوں کو پورا کرے گا۔ امریکہ کے جوائنٹ چیف اف آرمی اسٹاف نے اعتراف کیا کہ اسرائیل سے ہم نے مضبوط وعدے کیے ہیں، اور اسرائیل کے ساتھ ہمارے دائمی رابطے ہیں۔ " مارٹین ڈمپسی " نے ایک سیمینار میں صحافیوں سے بات میں مزید کہ کہ اسرائیل کو مشرق وسطی میں حتمی طور پر باقی رہنا چاہیے۔
قومی وحدت، صہیونی حکومت کے ساتھ مقابلے کے لئے ضروری
حزب اللہ لبنان کے سینیئر رکن نے اس ملک میں قومی وحدت کے استحکام کو صہیونی حکومت کے ساتھ مقابلے کے لئے ضروری قرار دیا ہے۔ ارنا کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سینیئر رکن نے آج کہا کہ داخلی دہمکیوں کے عنوان سے صہیونی حکومت و تکفیری گروہوں کے ساتھ مقابلے کے لئے لبنان کی قومی وحدت ضروری ہے۔ " محمد رعد " نے صہیونی حکومت امت اسلامیہ کے خلاف علاقائی خطرہ ہے اور حزب اللہ لبنان اپنی تمام توانائی اور امکانات کو بروئے کار لاتے ہوئے فلسطین کی حمایت جاری رکھے گی۔ حزب اللہ کے سینیئر رکن محمد رعد نے تکفیری و دھشتگرد گروہوں کی مزاحمت کے خلاف جاری پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ گروہ عوامی حمایت سے عاری ہیں اور اخلاقی و انسانی اقدار کے بھی پابند نہیں ہیں، لہذا تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ تکفیری و دھشتگرد عناصر کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ محمد رعد نے وضاحت کی کہ حزب اللہ قومی وحدت کے دائرے میں مشترکہ پالیسیوں کی حامی ہے۔
ایران میں جدید ترین ڈرون طیارے کی رونمائی
رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت دفاع کے تیار کردہ جدید ترین ڈرون طیارے کی ، وزیر دفاع کی موجودگي میں رونمائی ہوئی۔ وزارت دفاع کے ، دفاع پروپیگنڈا ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت دفاع کے تیار کردہ اسٹریٹیجک جدید ترین ڈرون طیارے "فطرس" کی آج ایران کے وزیر دفاع " حسین دھقان " کی موجودگي میں رونمائی ہوئی۔
یہ ڈرون طیارہ ایران کا سب سے بڑا اسٹریٹیجک طیارہ ہے جو خاص صلاحیتوں کا حامل ہے۔ ایران کے وزیر دفاع نے کہا یہ اہم کارنامہ، جو ایرانی ماہرین کی کاوشوں سے انجام پایا ہے، ملک کے ڈرون طیاروں کی ٹکنالوجی کے میدان میں ایک اور اہم قدم ہے جس نے یہ ثابت کردکھایا ہےکہ دشمنوں کی پابندیاں دفاعی صنعتوں کی پیشرفت میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ہیں۔
لیبیا: ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان
ليبيا کے دارالحکومت طرابلس کے اطراف ميں مسلح گروہوں کے درميان جھڑپيں دوبارہ شروع ہونے کے بعد حکومت نے دارالحکومت ميں ہنگامي حالت کے نفاذ کا اعلان کرديا ہے۔ خبررساں ايجنسيوں کے مطابق طرابلس کے مشرق ميں واقع تاجورا اور مصراتہ نامی علاقوں میں مسلح گروہوں کے درميان تازہ جھڑپوں ميں کم سے کم چھے افراد ہلاک ہوگئے ہيں۔ رپورٹوں ميں بتايا گيا ہے کہ تاجورا اور طرابلس کے درميان ساحلي سڑک پر شدید لڑائی کے بعد بھاري فوجي گاڑياں اور اينٹي ايئر کرافٹ توپيں نصب کردي گئي ہيں۔ دوسري جانب طرابلس کے جنوب ميں واقع غرغور علاقے کو فوج نے اپنے کنٹرول ميں لے لیا ہے۔ فوج نے شہر طرابلس کے ساکنين سے اپيل کي ہے کہ امن و امان کے قيام ميں فوجيوں کے ساتھ تعاون کريں۔ ليبيا کے وزير اعظم علي زيدان نے تمام مسلح گروہوں سے مطالبہ کيا ہے کہ طرابلس کو فوري طور پر خالي کرديں۔ انہوں نے کہا کہ جمعے کو عوام کے مظاہرے مکمل طور پر پرامن تھے اور ان پر فائرنگ کا کوئي جواز نہيں تھا اور وہ مسلح گروہوں کي پھيلائي ہوئي بد امني کے خلاف پر امن احتجاج کررہے تھے۔ انہوں نے اسي کے ساتھ اعلان کيا ہے کہ عوام پر فائرنگ اور حملے کے ذمہ داروں کے خلاف اقدامات کئے جائيں گے۔ دوسري جانب طرابلس کي مقامي کونسل نے تين روز کي عام ہڑتال کا اعلان کيا ہے۔ مقامي کونسل کے بيان ميں کہا گيا ہے کہ اتوار سے شروع ہونے والي تين روزہ ہڑتال کے دوران تمام سرکاري اور غير سرکاري ادارے بند رہيں گے۔ اس ہڑتال کا مقصد حاليہ تشدد ميں مارے جانے والوں کے پسماندگان کے ساتھ اظہار ہمدردي بتايا گيا ہے۔ ليبيا ميں تشدد کي تازہ لہر اس وقت شروع ہوئي جب جمعے کو دارالحکومت طرابلس ميں عوام نے تشدد اور بدامني کے خلاف وسيع مظاہرے کے دوران مسلح گروہوں سے شہر سے نکل جانے کا مطالبہ کيا- مظاہرين پر مسلح گروہوں کي فائرنگ اور اس کے بعد شروع ہونے والي جھڑپوں ميں بہتر سے زائد افراد ہلاک اور ساڑھے پانچ سو سے زائد زخمي ہوگئے تھے۔ ليبيا ميں تشدد اور بدامني کي تازہ لہر شروع ہونے کے بعد عالمي براداري نے ليبيا کے حالات پر سخت تشويش کا اظہار کيا ہے اور مختلف ملکوں نے حاليہ تشدد ميں مارے جانے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردي کا اظہار کيا ہے۔ اسلامي جمہوريہ ايران کي وزارت خارجہ کي ترجمان مرضيہ افخم نے ليبيا ميں تشدد اور بدامني پھيلنے پر تشويش کا اظہار کرتے ہوئے حاليہ حوادث ميں مارے جانے والوں کے اہل خانہ کو تعزيت پيش کي ہے - انہوں نے اسي کے ساتھ ليبيا ميں غير ذمہ دار مسلح گروہوں کے غير مسلح ہونے اور قومي اتحاد و يک جہتي کي تقويت کي ضرورت پر زور ديا ہے۔
مفتی محمد نعیم: سانحہ راولپنڈی شیعہ سنی کو لڑانے کی عالمی سازش ہے
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم کا کہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی افسوسناک اور قابل مذمت ہے،جس میں اربوں روپے کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ مدرسے سے کبھی کوئی فرقہ وارانہ بات نہیں کی گئی۔یہ سانحہ شیعہ اورسنی کو لڑانے کی عالمی سازشوں کا حصہ ہے۔ مفتی محمد نعیم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کو کوئی احساس نہیں ، ان کے غیر ملکی دورے ختم ہونیکا نام نہیں لے رہے جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب بھی سانحہ کے بعد ذمہ داریوں سے غافل رہے۔