Super User

Super User

سینکڑوں افراد کو سزائیں نہایت افسوس ناک: آیت اللہ جنتیتہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ جنتی کی امامت میں ادا کی گئي۔ خطیب جمعہ تہران نے مصر میں بارہ سو سے زائد افراد کے لئے پھانسی اور عمر قید کی سزاوں کو نہایت افسوس ناک قراردیا ہے۔ آیت اللہ جنتی نے مصر کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ یہ اسلامی ملک جس میں ایک ہزار سال سے جامعۃ الازھر کا درخشاں کردار ہے ان حالات کا شکار ہوچکا ہے۔ آیت اللہ جنتی نے کہا کہ امریکہ کے مفادات کے مطابق امریکہ کی ایما پر مصر کے حالات بحرانی ہیں اور مصری عوام مارے جارہے ہیں۔ خطیب جمعہ تہران نے یوکرین کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں عدم استحکام کا نتیجہ یوکرینی عوام کے نقصان کی صورت میں ہی نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جو لوگ عدم استحکام پھیلارہے ہیں وہ ملک پر تسلط حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور انہوں نے ملک کے حصے بخرے کرنے کا سامان مہیا کردیا ہے۔ آیت اللہ جنتی نے عراق کے انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ عراق کے آئندہ وزیر اعظم دہشتگردی کی بیخ کنی کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ انہوں نے تہذیب و ثقافت کو معاشرے کا ابدی مسئلہ قراردیتے ہوئے کہا کہ وزارت ثقافت کو تمام کلچرل پروگراموں اور مصنوعات پر کڑی نگرانی رکھنی چاہیے اور اس وزارت خانے کو اسلامی معیارات کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ آیت اللہ جنتی نے یوم معلم اور یوم مزدور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ طلباء کو اسلامی زندگي کے اصولوں، ولایت فقیہ کی منزلت سے آگاہ کرنا معلموں کی اولین ذمہ داری ہے۔

رہبر معظم کا مپنا کمپنی کی نمائشگاہ کا مشاہدہ اور کمپنی کے مدیروں اور کارکنوں سے خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی لیبر دن کی آمد کے موقع پر کرج کے فردیس علاقہ میں مپنا صنعتی کمپنی کے کارکنوں کےمجموعہ میں حاضر ہوئے اور ڈیزائن ، تعمیراتی صنعت، پاور پلانٹس، تیل، گیس، پیٹرو کیمیکل اور دیگر صنعتوں کے بارے میں اس صنعتی گروپ کے دانشوروں، ماہرین اور کارکنوں کی توانائیوں پر مبنی نمائشگاہ کا قریب سے مشاہدہ کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعدمپنا کمپنی کے پرجوش اور ولولہ انگیز کارکنوں، مدیروں ، ڈیزائنروں اور کچھ دوسرے پیداواری یونٹوں کےسیکڑوں کارکنوں کے اجتماع میں کارکنوں ، مزدوروں اور صنعتی شعبہ میں سرگرم خلاق افراد کے احترام و تکریم کو اسلام کے متن سے برخاستہ ضرورت قراردیا اور ایرانی قوم کی ذہانت اور قابل فخر صلاحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قومی عزم و جہادی مدیریت کا نعرہ صرف اس سال کا نعرہ نہیں بلکہ یہ ہمارا دائمی نعرہ اور ہمارے ملک کے درخشاں مستقبل کا تشخص اور مظہر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مپنا صنعتی گروپ کی صنعتی توانائیوں کے مشاہدے کے دوران نیز رجب المرجب کے آغاز اور حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے نجف اشرف پاور پلانٹ کا افتتاح کیا جسے مپنا کے ماہرین نے ڈیزائن اور تعمیر کیاتھا۔

رہبر معظم کا مپنا کمپنی کی نمائشگاہ کا مشاہدہ اور کمپنی کے مدیروں اور کارکنوں سے خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ڈیڑھ گھنٹے تک مپنا صنعتی کمپنی کے ماہرین کی مختلف شعبوں میں توانائیوں پر مبنی نمائشگاہ کا مشاہدہ کیا۔ مپنا کے ماہرین و متخصصین کی طرف سے مختلف صنعتی بوائیلرز کی تیاری، ہوائی ٹربائين اور بادی پاور پلانٹس کی تعمیر و تنصیب ،ٹربائينوں اور جنریٹرزکی تعمیر، صنعتی کمپریسرز کی تعمیر،کنٹرول سسٹمز کی تعمیر، تیل کے کنویں اور ان کے پمپ کی تعمیر، سمندری ٹاورز کی ساخت،ڈیزائن اور انجن کی تیاری، سمندری پانی کو شیریں بنانے کی ماشین کا ڈیزائن اور ساخت، ریلوے کے وسائل کی تعمیرات اور مپنا میں تحقیق اور توسعہ کے امور کو اس نمائشگاہ میں پیش کیا گیا تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس صنعتی مجموعہ کے آثار پر مبنی نمائشگاہ کے مشاہدے کے بعد کام و تلاش کے شعبے میں سرگرم ہزاروں کارکنوں، مزدوروں اور ماہرین کے اجتماع سے خطاب میں ماہ رجب کے برکات اور اس ماہ کےحسن و زیبائی کی طرف اشارہ کیا اور اس ماہ کو بندگی اور ذکر و توجہ کا مہینہ قراردیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اللہ تعالی کی ہدایات اور امداد کے سائے میں ایرانی قوم ترقی کے میدان میں بڑے اور بلند قدم اٹھائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کارکنوں اور مزدوروں کے ساتھ ملاقات کو ہمیشہ جذاب اور خوشحالی کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: آج مپنا کے آثار اور ترقیات کو دیکھ کر یہ خوشحالی مضاعف ہوگئی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے کی عام ثقافت میں کام اور کارکن کی عزت و تکریم کی ضرورت کے بارے میں اپنے گہرے اعتقاد پر ایک بار پھر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلام میں " اصل کام اور تلاش کا عمل" محترم ہے اور اسی ترقی یافتہ نظر یہ کی بنا پر اسلام کی توجہ پیداوار کے شعبہ میں سرگرم افراد اور کارکنوں کے حقوق اور منزلت پر استوار ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزدور اور مالک کے درمیان خصومت، جھگڑے اور تضاد پر مبنی نقطہ نگاہ کو مارکسسزم اور مغربی تفکرات کا مشترکہ نقطہ نظر قراردیا اور اس نظریہ کو غلط قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام نے ان تمام شعبوں بالخصوص پیداوار، ملازمت اور مزدور کے مسائل میں اصل تعاون، احترام اور گفتگو کو قراردیا ہے اور اسی بنیادی اور ترقی یافتہ نظریہ کو تمام سماجی اور اقتصادی شعبوں میں ملاک و معیار اور سرمشق قراردینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مپنا اور دیگر پیداواری یونٹوں کے حکام اور مدیروں کے مجموعہ میں جس دوسرے نکتہ پر تاکید کی وہ علم و دانش، ذہانت، خلاقیت اور پختہ عزم پر استوار مؤثر کارکردگی تھی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یہ خوبصورت حقیقت جس کے جلوؤں کو آج ہم نے مپنا میں مشاہدہ کیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قومی عزم اور جہادی مدیریت کا نعرہ صرف اس سال کا نعرہ نہیں بلکہ ایک دائمی نعرہ ہے جو ملک کے درخشاں اور تابناک مستقل کا تشخص اور مظہر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ثقافتی رشد کے بغیر اقتصادی رشد کو ناممکن اور غیر مفید قراردیتے ہوئے فرمایا: یہی وجہ ہے کہ اس سال کا ہمارا نعرہ زندگی کا نعرہ اور دائمی نعرہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصاد اور ثقافت کے رشد کے لئے قومی عزم اور جہادی مدیریت کو ضروری اور لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر یہ ہدف محقق ہوجائے تو پھر کسی میں ایرانی قوم کو تحقیر کرنے کی ہمت نہیں ہوگي۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی سے قبل ایرانی قوم کی تحقیر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جس دور میں یورپی اور مغربی ممالک حقیقی جہالت میں ڈوبے ہوئے تھے اس دور میں ایران مایہ ناز اور قابل فخر ثقافتی، سماجی اور علمی شخصیات کو معاشرے میں پیش کرتا تھا لیکن جب یہی مغربی ممالک طاغوتی حکمرانوں کی حقارت کے ذریعہ ایران کے اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی مسائل پر مسلط ہوئے تو یہ حقیقت، قدیم تمدن و ثقافت سے سرشار ایران کے لئے بڑی تلخ اور بہت بڑی تحقیر تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ایرانی قوم کی تحقیر کے دور کے خاتمہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر ایرانی قوم دنیا میں اپنے اہم سیاسی، ثقافتی، اقتصادی اور سماجی مقام کو حاصل کرنا چاہتی ہے اور علمی ترقیات میں مرجع ،سرمشق اور نمونہ عمل میں تبدیل ہونا چاہتی ہے تو پھر اسے تمام شعبوں میں علم و دانش، ذہانت، قدرت، خلاقیت اور پختہ عزم پر تکیہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےمختلف شعبوں میں خود اعتمادی کے مبارک آثار کے ظاہر ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان شوق افزا حقائق سے بخوبی پتہ چلتا ہے کہ حضرت امام خمینی (رہ) کا بنیادی اور اساسی نعرہ " ہم کرسکتے ہیں" لفظی نہیں بلکہ حقیقت میں قابل عمل اور قابل تحقق ہے۔

رہبر معظم کا مپنا کمپنی کی نمائشگاہ کا مشاہدہ اور کمپنی کے مدیروں اور کارکنوں سے خطاب

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے جوانوں کی طاقت و قدرت اور صلاحیت کے بارے میں بعض افراد کی طرف سے شک و تردید کے اظہار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گیس کے پلانٹس تیار کرنے میں ایران کا چھٹا رتبہ ملک کے انسانی وسائل کی عظیم توانائیوں کی ایک ادنی سی مثال ہے جنھوں نے جنگ اور سخت پابندیوں کے دوران کھلنا شروع کیا اور اب مختلف میدانوں میں ان کے بیشمار برکات اور آثار نمایاں ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مختلف شعبوں میں سرگرم اور خلاق افراد کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ موجودہ ترقی کی سطح کو دس گنا مزید آگے بڑھانے کی توقع رکھیں کیونکہ آپ یقینی طور پر پیشرفت و ترقی کی اس سطح تک بھی پہنچ جائيں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں مپنا کمپنی کے مجموعہ کے صنعتی آثار اور نتائج کو ملک کے لئے اور اس کمپنی میں تلاش و کوشش کرنے والے افراد کے لئے مباہات کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: حکومت کے مختلف شعبوں کو اس قسم کے مجموعوں کی پشتپناہی کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی داخلی اور اندرونی پیداوار کی حمایت کو پائدار اقتصاد و معیشت کے ارکان میں قراردیتے ہوئے فرمایا: اس پالیسی کے سائے میں حکومت کو چاہیے کہ وہ ملکی صنعتگروں کی حمایت اور پشتپناہی کے ساتھ ان کی محصولات کے لئے بازار یابی کے سلسلے میں بھی تلاش و کوشش کرے اور ان کے مشابہ غیر ملکی اشیاء کی درآمد کو کنٹرول کرنے میں دقت اور غور سے کام لے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کے ایک دوسرے رکن یعنی اندرونی پیداوار اور برآمدات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں اندرونی سطح پر رشد و نمو پیدا کرنی چاہیے اور عالمی بازاروں میں بھی ہمیں فعال اور مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خود اعتمادی اور اللہ تعالی کی امداد پر توکل کو جہادی مدیریت کے اہم عوامل میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی پر توکل اور اس سے مدد و نصرت کی درخواست سے یقینی طور پر اللہ تعالی کی مدد و نصرت حاصل ہوجاتی ہے اور حتی ایسی راہیں باز ہوجاتی ہیں جن کا وہم و گمان ہمارے محاسبات میں نہیں ہوتا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علم محور مجموعوں اور کمپنیوں پر اعتماد کو پائدار اقتصاد و معیشت کے ارکان میں قراردیا اورحکومت کی طرف سے ان مجموعوں کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ پیشرفت اور ترقی پر انسان کو قانع اور متوقف نہیں ہونا چاہیے بلکہ مزید ترقی کی راہوں کو طے کرنا چاہیے اور ایسی راہوں کو تلاش کرنا چاہیے جن کے بارے میں کسی کو علم نہ ہو۔

صنعتی اور اقتصادی مجموعوں میں تحقیق اور توسعہ اور ملک کے مختلف شعبوں کی ظرفیتوں کو صنعت اور یونیورسٹی کے درمیان مربوط بنانے کے مزید دو نکتے تھے جن کی طرف رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اشارہ فرمایا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے ہر شعبہ میں توانائی اور طاقت کو پابندیوں کے جبری خاتمہ کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: ہم جس میدان میں بھی پیشرفت کریں گے تو دشمن اچھی طرح درک کرے گا کہ اس کی پابندیاں بے سود اور بے فائدہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس حقیقت کے لئے ایک مثال بیان کرتے ہوئے فرمایا: تہران کے تحقیقاتی پلانٹ اور عوامی ضروریات کے لئے ریڈیو داؤوں کی پیداوار کے لئے ہمیں 20 فیصد یورینیم افزودہ کی ضرورت تھی اور ہم اس کو خریدنے کے لئے تیار تھے لیکن امریکہ سمیت دنیا کی منہ زور طاقتوں نے مشکل تراشی شروع کردی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جس وقت اسلامی جمہوریہ ایران نے 20 فیصد یورینیم افزودہ کرنے کے لئے اپنا عزم جزم کرلیا تو وہ یقین نہیں کرتے تھے اب جبکہ ایرانی سائنسدانوں نے اپنی توانائیوں سے کام لیتے ہوئے ملک کے اندر 20 فیصد یورینیم کی پیداوار شروع کردی ہے اب وہ کہتے ہیں کہ آپ یورینیم کی افزودگی بند کردیں ہم خود آپ کو یورینیم فروخت کریں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا کو غیر مہذب بڑی طاقتوں کے ہاتھوں میں کھلونا قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے میں منہ زور عالمی طاقتوں کی غیر منطقی رفتار ہماری طاقت اور کمزوری کے تابع ہے، جہاں ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے وہاں وہ مؤدبانہ اور منطقی رفتار رکھنے پر مجبور ہیں اور اس حقیقت پر توجہ ملک کی تمام مشکلات حل کرنے کی اصلی کلید ہے۔

اس ملاقات میں محنت، تعاون اور سماجی بہبود کے وزیر جناب ربیعی نے علم محور پیداوار کی سمت ملک کی حرکت و پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: کارکنان در حقیقت پائدار اقتصاد و معیشت کے سپاہی ہیں اور آج ایرانی کارکن علمی بنیاد پر حرکت کررہے ہیں۔

محنت، تعاون اور سماجی بہبود کے وزیر نے اس سال کے نام قومی عزم و جہادی مدیریت کے ہمراہ معیشت و ثقافت نیز انقلاب اسلامی کے مختلف میدانوں میں کارکنوں کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: پائدار معیشت کی بنیاد پر تمام سماجی ، ثقافتی اور اقتصادی پالیسیوں کا ترجمان بننے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

جناب ربیعی نے سماجی انصاف کے تحقق کو انقلاب اسلامی کے بنیادی اہداف میں شمار کرتے ہوئے کہا: آج حکومت اور مختلف اداروں اور گروپوں کے درمیان منسجم رابطہ ہے۔

اس ملاقات کے آغاز میں رہبر معظم انقلاب اسلامی مپنا صنعتی گروپ کے مدیروں اور ماہرین کے اجتماع میں حاضر ہوئے اور بجلی و پانی کے وزیر جناب چيت چیان نے مپنا صنعتی گروپ کی توانائیوں اور صلاحیتوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔

بجلی کے وویر نے کہا : ملک کے ایک تہائی سے زائد پلانٹس کے وسائل مپنا کمپنی کے کارخانوں میں تیار کئے گئے ہیں جن کی ظرفیت 24 ہزار میگاواٹ سے زیادہ ہے۔

بجلی کے وزیر جناب چیت چیان نے 1371 ہجری شمسی میں اس کمپنی کی تاسیس اور اس کی موجودہ توانائیوں کو جہادی مدیریت کا عینی نمونہ قراردیتے ہوئے کہا: اس بڑے صنعتی گروپ کی تلاش و اقدامات میں جدید نسل کے پلانٹس کی تعمیر ، تجدید پذیر انرجی سے استفادہ، تحقیق اور ریسرچ میں فروغ ، جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ اور ٹیکنالوجی کے ارتقا کے امور شامل ہیں۔

مپنا کمپنی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر علی آبادی نے بھی اس کمپنی کے بارے میں رپورٹ پیش کی، اور امریکہ اور بعض یورپی ممالک میں بجلی کے وسائل کی تعمیر کے انحصاری ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مپنا کمپنی اپنے ماہرین کی صلاحیتوں اور توانائيوں سے استفادہ کرتے ہوئے دنیا میں بجلی پلانٹس کے وسائل تیار کرنے میں چھٹے نمبر پر ہے۔

مپنا کمپنی کے ڈائریکٹر نےمپنا میں ریسرچ و تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی کے استفادہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مپنا کمپنی اب بجلی، تیل، گيس، نقل و حمل، شیریں پانی کی پیداوار اور تجدید پذیر انرجی کے میدان میں وارد ہوگئی ہے اور اس میں کمپنی نے کافی پیشرفت بھی حاصل کرلی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے مختصر بیان میں مپنا کمپنی کی تشکیل ، اور اس کی قابل قدر صلاحیتوں اور قابل توجہ توانائیوں کو " علم، پختہ عزم اور ہنر" کے تین عناصر کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ان تین عناصر کو مضبوط بنانا چاہیے اور ان کی اچھی طرح حفاظت کرنی چاہیے۔

فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی شخصیت

فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام اہل بیت علیہم السلام کے پاکیزہ اور نورانی سلسلے کی ایک فرد ہیں۔ آپ کی ذات عالم اسلام کی وہ عظیم علمی ذات ہے جس نے قرآن کے حقائق پہلی بار اس واضح انداز میں بیان کئے اور علوم کی پرتوں کو کھولا کہ آپ کا لقب ''باقر العلوم ''قرار پایا۔ قرآن کریم ہمیں" لقد کان لکم فی رسول اﷲ اسوۃ حسنہ" کے ذریعے خلقت کے بہترین نمونوں کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ کوئی مکتب فکر اس وقت تک پائدار نہیں ہوسکتا اگر اس میں کوئی عملی نمونہ نہ ہو۔

فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام ساتویں معصوم اور پانچویں آفتاب امامت ہیں۔ ان کی زندگی تمام تر عقل و دانش سے تعبیر ہے اور اسی حوالے سے آپ کو باقر العلوم کہا جاتا ہے یعنی عقلی مشکلات کو شگافتہ کرنے والے اور معرفت کی پیچیدگیوں کو آسان کرنے والے ۔ آفتاب کی خصلت یہ ہے کہ وہ تاریکی کا پیچھا کرتا ہے اور جیسے ہی زمانہ کے افق پر جہل کے تاریک لمحات نمایاں ہوتے ہیں ان کو روشنی سے بدل دیتا ہے۔ فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کا سب سے بڑا فیض ملوکیت کے ظلم و جور کے ماحول میں معرفت کے پیغام کو پھیلانا ہے۔

فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی ولادت یکم رجب المرجب ٥٧ھ کو مدینے میں ہوئی، واقعہ کربلا کے وقت آپ کا سن مبارک چار سال تھا۔ یہ بھی ایک مصلحت خداوندی ہے کہ بیک وقت تین معصوم میدان کربلا میں موجود تھے۔ شاید یہ قدرت کی طرف سے اس بات کا انتظام ہے کہ روز حشرجب اس ظلم کا انصاف ہو تو دو معصوم بطور شاہد عینی موجود ہوں۔

ماں اور باپ کی جانب سے آپ کا شجرہ طیبہ پاک و پاکیزہ ہے آپ کی والدہ فاطمہ بنت امام حسن علیہ السلام ہیں ان کا امتیاز یہ ہے کہ وہ پہلی علوی خاتون ہیں جن کے بطن سے علوی فرزند کی پیدائش ہوئی اس حوالے سے آپ کو'' ابن الخیرتین'' بھی کہا جاتا ہے یعنی نیکوں کی اولاد ۔ فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی دو ازواج تھیں ایک ام فروہ دختر قاسم بن محمد ابن ابی بکر اور دوسری ام حکیم دختر ولید بن مغیرہ ، ہر چند ام فروہ نسل ابو بکر سے تھیں لیکن اپنے والد قاسم کی طرف اماموں کے حق اور معصومین کی ولایت کی قائل تھیں۔ فرزند رسول حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کے پانچ فرزند یعنی امام جعفر صادق علیہ السلام ، عبداﷲ، ابراہیم، عبیداﷲ اور علی اور دو بہنیں زینب اور ام سلمہ تھیں۔آپ کی شہادت ٧ ذی الحجہ ١١٤ھ میں واقع ہوئی اس وقت آپ کا سن مبارک ٥٧ سال تھا۔آپ کو ہشام بن عبدالملک نے زہر دیا اور آپ کی تدفین جنت البقیع میں ہوئی ۔

عرب ملکوں کی پارلیمان کی جانب سے اسرائیل کے اقدامات کی مذمتعرب ملکوں کي پارليمان کے سربراہ نے بيت المقدس شہر کي شناخت کو تبديل کرنے اور وہاں آبادي کا تناسب بگاڑنے کے سلسلے ميں صيہوني حکومت کے اقدامات کي مذمت کي ہے - عرب پارليمان کے سربراہ احمد بن محمد الجروان نے اردن ميں راہ قدس کے زيرعنوان منعقدہ پہلي بين الاقوامي کانفرنس کي افتتاحي تقريب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بيت المقدس ميں آبادي کے تناسب کو بگاڑنے اور اس کي شناخت کو ختم کرنے پر مبني صيہوني حکومت کے ہر قسم کے اقدام کي مذمت کرتے ہيں – انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اسرائيل کے ان جارحانہ اقدامات کے مقابلے ميں فلسطينيوں کي مدد کريں اور بيت المقدس کے شہريوں کي پوري قوت کے ساتھ حمايت کريں- احمد بن محمد الجروان نے کہا کہ بيت المقدس کي پاسداري کا سمجھوتہ اس شہر کي اسلامي شناخت اور ماہيت کے تحفظ کے لئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بين الاقوامي اداروں منجملہ يونسکو اور دنيا بھر کے عيسائيوں کو چاہئے کہ وہ بيت المقدس شہر کے خلاف اسرائيل کي غاصب حکومت کے جارحانہ اقدامات کي مخالفت کا اعلان کرکے اس سلسلے ميں اپني ذمہ داريوں کو ادا کريں - راہ قدس کے زير عنوان پہلي بين الاقوامي کانفرنس مسجد الاقصي اور اسلامي ومسيحي مقدس مقامات کي ديني اہميت کو اجاگر کرنے اور ان جگہوں کو يہودي شکل دينے کے تعلق سے صيہوني حکومت کے اقدامات کوروکنے کي غرض سے اردن ميں منعقد ہوئي ہے – اس کانفرنس ميں اسي طرح اس بات کا بھي جائزہ ليا جارہا ہے کہ عرب اور اسلامي ملکوں کے ساتھ عالمي برادري کو بھي ان مسائل کے سلسلے ميں کس طرح سے متحرک بنايا جائے – يہ تين روزہ کانفرنس اردن کي پارليمنٹ کي درخواست پر منعقد ہوئي ہے –

مسجد جامع اصفہان- ايران

مسجد جامع یا مسجد جمعہ اصفہان، ایران کے اہم ترین اور قدیمی ترین مذہبی مراکز میں شمار ھوتی ہے۔ آثار قدیمہ کی تحقیق کے مطابق معلوم ھوتا ہے کہ ممکن ہے یہ جگہ اس شہر میں اسلام پہچنے سے پہلے اہم مذہبی مرکز تھا اور اصفہان کے آتش کدوں میں سے ایک آتش کدہ کے عنوان سے اس سے استفادہ کیا جاتا تھا۔

مسجد جامع اصفہان- ايران

مسجد جامع کا شمالی ایوان

اس مسجد کے شمالی علاقہ میں دورہ ساسانیان کے کچھ آثار قدیمہ کے انکشاف سے اس امر کی تائید ھوتی ہے کہ یہ تاریخی عمارت قبل از اسلام سے متعلق ہے۔ مسجد کے تغییرات کی تاریخ کے بارے میں کچھ اختلافات نظر پائے جاتے ہیں، لیکن معلوم ھوتا ہے اس مسجد کی عمارت قرون اولیہ ہجری اور بنی عباسیوں کے زمانہ سے متعلق ہے کہ تیسری صدی ہجری میں اس کا محراب خراب ھوا ہےاور اس کے قبلہ کی سمت صحیح کی گئی ہے۔

اس مسجد کی معماری کا قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ اس مسجد کے مختلف حصے تقریبا دوہزار سال کے دوران تشکیل پائے ہیں اور ان سالوں کے دوران مسلسل ان کی مرمت اور تعمیر نو کی جاتی رہی ہے اور اس کی آخری مرمت اور تعمیر نو عراق کی بعثی حکومت کی طرف سے ایران پر ٹھونسی گئی آٹھ سالہ جنگ کے دوران عراقی جہازوں کی بمباری کی وجہ سے اس مسجد کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے انجام پائی ہے۔

مسجد جامع اصفہان- ايران

اس مسجد کے پہلی محراب میں مختلف زمانوں میں، خاص کر آل بویہ کے زمانہ سے صفویوں کے دور تک بنیادی تبدیلیاں رونما ھوئی ہیں۔

مسجد جامع اصفہان- ايران

مسجد جامع کی کاشی ﴿ ٹائیل﴾ کاری

اس مسجد کی سب سے اہم تعمیر و ترقی آل بویہ اور صفویوں کے زمانہ میں انجام پائی ہے۔ اس مسجد کی معماری شیوہ رازی کے مطابق ہے۔

مسجد جامع اصفہان- ايران

مسجد جامع کے کونڈے﴿ سنگاب﴾ اور سقا خانے:

اصفہان کی مسجد جامع میں چار کونڈے ہیں:

١۔ ایوان درویش کا کونڈا:

مسجد کے شمالی ایوان میں، جسے ایوان درویش بھی کہتے ہیں، پارسی پتھر کا بنا ھوا ایک کونڈا ہے۔ یہ کونڈا، پہلے علامہ مجلسی کے مقبرہ کے پاس تھا اور اس کے بعد موجودہ جگہ پر منتقل کیا گیا ہے۔ اس کونڈے کے دہان کا قطر 115 سنٹی میٹر ہے، لیکن ٹوٹنے کی وجہ سے اس کا ایک حصہ نابود ھو چکا ہے۔ اس کونڈے کے بدن پر تحریر کیا گیا کتبہ فارسی اور عربی میں اور خط ثلث میں ہے۔ اس کونڈے کے دہان پر پانچ جام گاہ تھے، اس کونڈے کے ایک حصہ کے ٹوٹنے کی وجہ سے ان میں سے صرف دو جام گاہ باقی بچے ہیں۔ اس کونڈے کے بدن پر جو کشیدہ کاری کی گئی ہے وہ بھی کٹاو کی وجہ سے کسی حد تک نابود ھو چکی ہے۔

۲۔ ایوان صاحب کا کونڈا:

مسجد جامع اصفہان کے جنوبی ایوان کا نام، ایوان صاحب ہے اور اس ایوان پر ایک سادہ پتھر کا کونڈا ہے۔ یہ کونڈا ایک چکور حوض میں واقع ہے اور اس کے دہان پر پانچ جام گاہ بنائے گئے ہیں۔ اس کونڈے کے باہر والے حصہ پر ایک کتبہ ہے، جس پر خط ثلث میں چہاردہ معصومین پر درود و سلام مکتوب ہے اور اس کونڈے کے اوپر والے حصہ پر چھوٹے برجوں کی نقاشی اور اس کے نچلے حصہ پر بڑے برجوں کی نقاشی کی گئی ہے۔

۳و۴۔ دو چھوٹی کونڈیاں:

مسجد جامع اصفہان میں دو چھوٹی کونڈیاں بھی ہیں، ان میں سے ایک اس کے صحن میں موجود حوض کے پاس ہے اور دوسری کونڈی ایوان استاد ﴿ مغربی ایوان﴾ کے سامنے ہے۔

پروفیسر آرٹریوپ ﴿ آثار قدیمہ کے باہر﴾ لکھتا ہے: “ میں جب اس دن جامع مسجد اصفہان دیکھنے کے لئے گیا اور اس کے گنبد کے نیچے پہنچا، تو میں نے محسوس کیا کہ میرے تمام وجود کو اس مسجد اور اس کے گنبد نے تسخیر کیا ہے، کیونکہ اس گنبد کے نیچے ایرانیوں کی شاہکار اور لافانی فن کاری کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے اور اس مسجد اور اس کے گنبد کی عظمت کا اعتقاد پیدا کیا جاسکتا ہے ۔ اس کے بعد میں، کئی بار مسجد جامع اصفہان دیکھنے کے لئے گیا اور اس مسجد کے گنبد کو دیکھنے کے بعد اس کی تحسین کے لئے زبان کھولی اور ایران و اصفہان کے بارے میں میری دلچسپی اور محبت ہیں روزافزون اضافہ ھوتا رہا، اسی لئے میں چاہتا ھوں کہ مرنے کے بعد میرے جسد کو اس مقدس سر زمین میں دفن کیا جائے”۔

مسجد جامع اصفہان- ايران

عالمی میراث میں اندراج:

اس تاریخی مسجد اور اثار قدیمہ کو یونسیکو کے36ویں اجلاس میں عالمی میراث کے عنوان سے اندراج کیا گیا ہے۔

مسجد جامع اصفہان- ايران

محمد شاہ قاچار کے زمانہ مین مسجد جامع اصفہان

وسطی افریقہ: مسلمانوں کے ملک بدر کیئے جانے کی شدید مخالفتوسطی افریقہ میں صحت اور فلاح و بہبود کے وزیر نے ملک کے دارالحکومت میں باقی ماندہ مسلمانوں کو وسطی افریقہ سے نکال باہر کرنے کی شدید مخالفت کی ہے۔ مصر سے شائع ہونے والے اخبار "المصری الیوم" کی نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق وسطی افریقہ کے صحت و فلاح و بہبود کے وزیر نے پناہ گزینوں کی عالمی تنظیم کے عہدیداروں سے کہا ہے کہ حکومت مسلمانوں کو ملک سے بے دخل کرنے کی مخالف ہے۔ وسطی افریقہ کے دارالحکومت "بانگی" میں مسلمانوں کی سب سے بڑے آبادی والے علاقے سے مسلمانوں کا اخراج انتہاپسند عیسائیوں اور فرانسیسی فوج کے درمیان گذشتہ ہفتے ہونے والی جھڑپوں کے ساتھ ہی شروع ہوا ہے۔ ان جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے تھے۔واضح رہے کہ وسطی افریقہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کو روکنے کے بہانے اس علاقے میں فرانسیسی فوج کی موجودگی کے باوجود، مسلمان سب سے زیادہ تشدد کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔

تکفیریوں کے نظریات اسلام دشمن نظریات سے زیادہ خطرناکمصر کی جامعۃ الازھر کے سربراہ نے ایک مرتبہ پھر عرب ملکوں میں تکفیریوں کی جانب سے تشدد کی تازہ لہر کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تکفیریوں کے نظریات اسلام کے دشمنوں کے نظریات سے زیادہ خطرناک ہیں۔ فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق شیخ الازھر "احمد الطیّب" نے بعض عرب اور اسلامی ملکوں میں تکفیری نظریات کے بڑھتے ہوئے رحجان پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظریات گمراہ کن ہیں اور نوجوانوں کے لئے نہایت ہی خطرناک ہیں، کیونکہ اسلام کے نام میں قتل عام کیا جارہا ہے اور تشدد کو ہوا دی جارہی ہے۔ مصر کی جامعۃ الازھر کے سربراہ نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا کہ مصر کی پولیس اور فوج پر حملوں کے جو فتوے تکفیریوں کی جانب سے دیئے جارہے ہیں اور تکفیری عناصر مصر کی سیکیورٹی فورسز کے اہل کاروں کے قتل کو جائز سمجھتے ہیں۔ شیخ الازھر "احمد الطیّب" نے مزید کہا کہ تکفیری گروہ کے نظریات کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

رہبر معظم کا سنندج کے امام جمعہ ماموستا مجتہدی کے انتقال پر تعزيتی پیغام

۲۰۱۴/۰۴/۲۶ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے خبرگان کونسل کے نمائندے اور سنندج میں اہل سنت کے امام جمعہ جناب ماموستا مجتہدی کے انتقال پر تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مصلح و فاضل عالم دین جناب ماموستا حسام الدین مجتہدی کی رحلت پر مرحوم کے محترم خاندان، پسماندگان اور کردستان کے انقلابی اور مؤمن عوام کو تعزيت پیش کرتا ہوں۔ مرحوم ماموستا مجتہدی رحمہ اللہ علیہ شافعی مسلک کے ممتاز عالم دین ، خبرگان کونسل میں نمائندے اور سنندج میں اہلسنت کے امام جمعہ تھے۔

مرحوم نے علاقہ میں بہت سے شاگردوں کی تربیت کی اور گرانقدر خدمات انجام دیں اور وہ مسلمانوں کے درمیان انقلاب اسلامی کے اتحاد پر مبنی پیغام کے ہمیشہ وفادار رہے ، مرحوم ، اسلامی فرقوں کے درمیان اتحاد کے جذبے کے ساتھ خدمات انجام دیتے رہے ۔

میں اللہ تعالی کی بارگاہ سے مرحوم کے لئے رحمت و مغفرت کا طلبگار ہوں۔

سید علی خامنہ ای

6/ اردیبہشت/ 1393

رہبر معظم کا آیت اللہ ملکوتی کی رحلت پر تعزيتی پیغام

۲۰۱۴/۰۴/۲۴- رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالم جلیل القدر آیت اللہ ملکوتی کی رحلت پر اپنے تعزیتی پیغام میں مرحوم کے اہل خانہ، شاگردوں ، ارادتمندوں اور اسی طرح آذربائیجان کے عوام کو تعزیت اور تسلیت پیش کی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

عالم جلیل القدر مرحوم آیت اللہ آقائ حاج شیخ مسلم ملکوتی رضوان اللہ علیہ کی دردناک رحلت پر مرحوم کے معزز و محترم خاندان، شاگردوں، ان کے ارادتمندوں، آذربائیجان کے عوام نیز قم کے حوزہ علمیہ ، مراجع عظام اور علماء کرام کو تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں ۔ مرحوم حوزات علمیہ کے مایہ ناز اور قابل فخر عالم دین تھے اور انقلاب و اسلامی نظام کے سلسلے میں ان کی طولانی مجاہدت اور خدمات ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہیں گي۔

ستمشاہی دور میں جامعہ مدرسین قم کی سیاسی سرگرمیوں میں اس مجاہد عالم دین کا دائمی حضور اور پھر تبریز کے امام جمعہ کے عہدے پر ان کی گرانقدر خدمات، دفاع مقدس کے دوران سپاہ اسلام کے ساتھ ان کی ہمراہی و ہمگامی ان کےنمایاں کارنامے ہیں جو ان کے سوابق میں ثبت ہوگئے ہیں جو انشاء اللہ ، تاریخ اور کرام الکاتبیین کے دیوان سے کبھی محو نہیں ہوں گے۔ میں اللہ تعالی کی بارگاہ سے مرحوم کے درجات کی بلندی اور رحمت و مغفرت کا طلبگار ہوں۔

سید علی خامنہ ای

4/ اردیبہشت/ 1393

ایران کے خلاف امریکہ کی سازشیں ہمیشہ ناکام رہیں،تہران کے خطیب جمعہ نے کہا ہے کہ امریکہ، اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے ملت ایران کےخلاف اپنی دشمنی کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

تہران کےخطیب نماز جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے صحرائے طبس میں امریکہ کے فوجی حملے کی سالگرہ کی مناسبت سے ایران کےخلاف امریکہ کے دشمنانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تمام دشمنیوں کےباوجود، صحرائے طبس میں امریکہ کے فوجی حملے سمیت ایران کےخلاف اس کی تمام سازشیں عوامی حمایت اور اللہ تعالی کی مدد سے ہمیشہ ناکام ہوتی رہی ہیں۔

واضح رہے کہ آج پچیس اپریل صحرائے طبس میں امریکی فوجی حملے کی سالگرہ کا دن ہے۔ آج سے چونتیس سال قبل، پانچ اردیبہشت تیرہ سوانسٹھ ہجری شمسی میں امریکہ کے کچھ جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے ایرانی سرزمین پر حملہ کیاتھا لیکن مکمل منصوبہ بندی کے باوجود ان کا یہ حملہ ناکام ہوگیا۔

خطیب نماز جمعہ تہران آیت اللہ سید احمد خاتمی نے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کے اس ارشاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکہ بڑا شیطان ہے کہا کہ اسلامی جمہوری نظام کےخلاف امریکہ کی تمام سازشیں ایرانی حکام اور قوم کی ہوشیاری سے ناکام ہوگئی ہیں۔

خطیب نماز جمعہ تہران نے افغانستان ، عراق اور یوکرین میں امریکی مداخلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ان ملکوں سے ہزاروں کلومیٹر دور ہے لیکن دنیا کے ہرحصے میں مداخلت کرتا ہے۔

تہران کی نمازجمعہ کے خطیب نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان جنیوا معاہدے کے سلسلے میں کہا کہ کینہ پرور دشمنوں پرکوئی اعتماد نہيں ہے کیونکہ انھوں نے اس معاہدے کے بعد تین نئی پابندیاں عائد کیں اور امریکی حکام نے پندرہ بار ایران کو فوجی حملے کی دھمکی دی۔